ہم درود شریف میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر خدا کی ویسی ہی رحمت طلب کرتے ہیں جیسی ابراہیم علیہ السلام اور اس کی آل پر ہوئی یعنی دیگر رحمتوں کے ساتھ ساتھ نبوت بھی۔
الجواب:
(۱) اگر درود شریف پڑھنے سے تم لوگوں کا یہی مفہوم ہوتا ہے تو تم سے بڑھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کرنے والا شاید ہی کوئی ہو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو وہ افضل اور اتم شریعت عطا ہوئی کہ جملہ انبیاء کی شریعیتیں مل کر بھی اس پایہ کی نہ ہوئیں، پھر تمہاری یہ کس قدر گستاخی ہے کہ باوجود یہ کہ آج سے ساڑھے تیرہ سو سال پیشتر جو اعلیٰ احسن کامل و مکمل شریعت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو عطا ہوئی تم اس کے عوض ایسی شریعت ناقص چاہتے ہو جو حضرت ابراہیم علیہ السلام کو ملی تھی۔ اَتَسْتَبْدِلُوْنَ الَّذِیْ ھُوَ اَدْنٰی بِا الَّذِیْ ھُوَ خَیْرٌ۔(پ۱ البقرہ:۶۱)
ماسوا اس کے یہ کیا لغویت ہے کہ خدا یا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو ابراہیم علیہ السلام جیسی نبوت دے حالانکہ آپ سید المرسلین ہیں۔
(۲) حضرت ابراہیم علیہ السلام کی آل پر تو یہ بھی رحمت ہوئی تھی کہ ان میں صاحب کتاب و شریعت نبی ہوئے، کیا امت محمدیہ میں بھی تم لوگ قرآن کے بعد کسی دوسری شریعت کی آمد کے طالب ہو؟ پھر تو قادیان سے ڈیرہ اٹھا کر ایرانی نبی کے ہاں اڈا جماؤ کہ وہ صاحب کتاب نبی ہونے کا بھی مدعی ہے اور درود شریف میں شریعت والی نبوت کو تم مستثنیٰ کرتے ہو کیونکہ ایسا دعویٰ مرزا صاحب کے نزدیک کفر ہے(بدر جلد ۷ نمبر ۹ مورخہ ۵؍ مارچ ۱۹۰۸ء ص۲ والحکم جلد ۱۲ نمبر ۱۷ مورخہ ۶؍ مارچ ۱۹۰۸ء ص۵ و ملفوظات مرزا ص۴۴۷،ج۵) ۔ تو فرمائیے یہ استثنیٰ کس بناء پر ہے، اگر خاتم النبیین والی آیت اور لَا نَبِیَّ بَعْدِیْ۔ والی حدیث سے ہے تو یہی جواب ہمارا ہے کہ اس آیت و حدیث میں ہر قسم کی نبوت جدیدہ کی بندش ہے، جیسا کہ ہم اُوپر ثابت کر آئے ہیں۔
(۳) درود شریف سے اجرائے نبوت پر استدلال کرنا محض یہودیانہ کھینچ تان ہے، معلوم ہوتا ہے کہ مرزائی محرف کی نظر الفاظ کَمَا صَلَّیْتَ عَلٰی اِبْرَاھِیْمَ وَعَلٰی اٰلِ اِبْرَاھِیْمَ پر ہے، وہ لفظ ''کما'' سے '' مشابہت تامہ'' سمجھ رہا ہے حالانکہ:
'' یہ ظاہر ہے کہ (ہر ایک جگہ) تشبیہات میں پوری پوری تطبیق (یا مشابہت مفہوم) نہیں ہوتی، بسا اوقات ایک ادنیٰ مماثلت بلکہ صرف ایک جزو میں مشارکت کے باعث ایک چیز کا نام دوسری پر اطلاق کردیتے ہیں۔'' (حاشیہ ازالہ اوہام ص۷۲ و روحانی ص۱۳۸،ج۳)
خلاصہ جواب یہ کہ درود شریف میں جن رحمتوں کو طلب کیا جاتا ہے وہ نبوت کے علاوہ ہیں، وجہ یہ کہ:
قرآن شریف کی آیت اَلْیَوْمَ اکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ اور آیت وَلٰکِنْ رَّسُوْلَ اللّٰہِ وَخَاتَمَ النَّبِیِّیْنَ میں صریح نبوت کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر ختم کرچکا ہے۔ (تحفہ گولڑویہ ص۵۱ و روحانی ص۱۷۴،ج۱۷ و تفسیر مرزا ص۵۴،ج۷)
-------------------------------------
الجواب:
(۱) اگر درود شریف پڑھنے سے تم لوگوں کا یہی مفہوم ہوتا ہے تو تم سے بڑھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کرنے والا شاید ہی کوئی ہو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو وہ افضل اور اتم شریعت عطا ہوئی کہ جملہ انبیاء کی شریعیتیں مل کر بھی اس پایہ کی نہ ہوئیں، پھر تمہاری یہ کس قدر گستاخی ہے کہ باوجود یہ کہ آج سے ساڑھے تیرہ سو سال پیشتر جو اعلیٰ احسن کامل و مکمل شریعت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو عطا ہوئی تم اس کے عوض ایسی شریعت ناقص چاہتے ہو جو حضرت ابراہیم علیہ السلام کو ملی تھی۔ اَتَسْتَبْدِلُوْنَ الَّذِیْ ھُوَ اَدْنٰی بِا الَّذِیْ ھُوَ خَیْرٌ۔(پ۱ البقرہ:۶۱)
ماسوا اس کے یہ کیا لغویت ہے کہ خدا یا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو ابراہیم علیہ السلام جیسی نبوت دے حالانکہ آپ سید المرسلین ہیں۔
(۲) حضرت ابراہیم علیہ السلام کی آل پر تو یہ بھی رحمت ہوئی تھی کہ ان میں صاحب کتاب و شریعت نبی ہوئے، کیا امت محمدیہ میں بھی تم لوگ قرآن کے بعد کسی دوسری شریعت کی آمد کے طالب ہو؟ پھر تو قادیان سے ڈیرہ اٹھا کر ایرانی نبی کے ہاں اڈا جماؤ کہ وہ صاحب کتاب نبی ہونے کا بھی مدعی ہے اور درود شریف میں شریعت والی نبوت کو تم مستثنیٰ کرتے ہو کیونکہ ایسا دعویٰ مرزا صاحب کے نزدیک کفر ہے(بدر جلد ۷ نمبر ۹ مورخہ ۵؍ مارچ ۱۹۰۸ء ص۲ والحکم جلد ۱۲ نمبر ۱۷ مورخہ ۶؍ مارچ ۱۹۰۸ء ص۵ و ملفوظات مرزا ص۴۴۷،ج۵) ۔ تو فرمائیے یہ استثنیٰ کس بناء پر ہے، اگر خاتم النبیین والی آیت اور لَا نَبِیَّ بَعْدِیْ۔ والی حدیث سے ہے تو یہی جواب ہمارا ہے کہ اس آیت و حدیث میں ہر قسم کی نبوت جدیدہ کی بندش ہے، جیسا کہ ہم اُوپر ثابت کر آئے ہیں۔
(۳) درود شریف سے اجرائے نبوت پر استدلال کرنا محض یہودیانہ کھینچ تان ہے، معلوم ہوتا ہے کہ مرزائی محرف کی نظر الفاظ کَمَا صَلَّیْتَ عَلٰی اِبْرَاھِیْمَ وَعَلٰی اٰلِ اِبْرَاھِیْمَ پر ہے، وہ لفظ ''کما'' سے '' مشابہت تامہ'' سمجھ رہا ہے حالانکہ:
'' یہ ظاہر ہے کہ (ہر ایک جگہ) تشبیہات میں پوری پوری تطبیق (یا مشابہت مفہوم) نہیں ہوتی، بسا اوقات ایک ادنیٰ مماثلت بلکہ صرف ایک جزو میں مشارکت کے باعث ایک چیز کا نام دوسری پر اطلاق کردیتے ہیں۔'' (حاشیہ ازالہ اوہام ص۷۲ و روحانی ص۱۳۸،ج۳)
خلاصہ جواب یہ کہ درود شریف میں جن رحمتوں کو طلب کیا جاتا ہے وہ نبوت کے علاوہ ہیں، وجہ یہ کہ:
قرآن شریف کی آیت اَلْیَوْمَ اکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ اور آیت وَلٰکِنْ رَّسُوْلَ اللّٰہِ وَخَاتَمَ النَّبِیِّیْنَ میں صریح نبوت کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر ختم کرچکا ہے۔ (تحفہ گولڑویہ ص۵۱ و روحانی ص۱۷۴،ج۱۷ و تفسیر مرزا ص۵۴،ج۷)
-------------------------------------