• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

قادیانی شبہات کے جوابات (کامل )

محمد اسامہ حفیظ

رکن ختم نبوت فورم
آپ ﷺ نے فرمایا:’’ کنت اول النبیین فی الخلق آخرھم فی البعث۰ ‘‘تخلیق (عالم ارواح) میں تمام انبیاء سے پہلے اور بعثت میںسب کے بعدہوں ۔(ابن کثیرص۴۸ج۸‘کنزالعمال ص۴۵۲ج۱۱ طبع ملتان)

عالم دنیا مین ختم نبوت کا تذکرہ​

(۱)…اﷲ رب العزت نے عالم دنیا میں سب سے پہلے سیدنا آدم علیہ السلام کو پیدا فرمایا۔ مشکوٰۃ شریف ص۵۱۳باب فضائل سیدالمرسلین ‘ مسند احمدجلد ۴ص ۱۲۷‘ کنز العمال ج ۱۱ص ۴۱۸حدیث نمبر۳۱۹۶۰وص ۴۴۹ حدیث نمبر ۳۲۱۱۴میں ہے:
’’ انی عند اﷲ مکتوب خاتم النبیین وان آدم لمنجدل فی طینتہ۰ ‘‘ {تحقیق میں اﷲ تعالیٰ کے نزدیک (لوح محفوظ میں)خاتم النبیین اس وقت لکھا ہوا تھا جبکہ آدم علیہ السلام اپنی مٹی میں تھے۔}
(۲)… عالم دنیا میں اﷲ رب العزت جس نبی کو بھی بھیجا تو ان کے سامنے آپ ﷺ کی خاتمیت کا یوں تذکرہ فرمایا:
’’ لم یبعث اﷲ نبیا آدم ومن بعدہ الا اخذاﷲ علیہ العہد لئن بعث محمد ﷺ و ھوحیی لیؤمنن بہ ولینصرنہ۰ ‘‘{حق تعالیٰ نے انبیاء علیہم السلام میں سے جس کسی کو مبعوث فرمایا تو یہ عہد ان سے ضرور لیا کہ اگر ان کی زندگی میں محمد ﷺ مبعوث ہوں تو وہ ان پر ایمان لائیں اور ان کی مدد کریں۔(ابن جریر ج ۳ ص۲۳۲‘ ابن کثیر‘ تاریخ ابن عساکر‘ نیز فتح الباری باب کتاب الانبیاء ‘حضرت علی ؓ وحضرت عباسؓ ‘شرح مواہب للرزقانی ص ۲۴۳ج۵)}
(۳)… سیدنا آدم علیہ السلام کی تخلیق پر پہلے انسان نے عالم دنیا میں قدم رکھا۔ آپ ﷺ نے فرمایا:’’ بین کتفی آدم مکتوب محمد رسول اﷲ خاتم النبیین۰خصائص کبری ص ۱۹ج۱بحوالہ ابن عساکر۰ ‘‘
تخلیق باری تعالیٰ کا پہلا شاہکار سیدنا آدم علیہ السلام ہیں۔مگر اﷲ رب العزت کی کرم فرمائیوں کے قربان جائیں پہلے شاہکار قدرت (سیدنا آدم علیہ السلام) پر بھی اﷲ رب العزت نے رحمت دو عالم ﷺ کی ختم نبوت کا علم یوں ثبت فرمادیا:{آدم علیہ السلام کے دونوں کندھوں کے درمیان محمد رسول اﷲﷺ خاتم النبیین لکھا ہوا تھا۔}
(۴)… حضرت علی ؓ سے روایت ہے کہ :
’’ بین کتفیہ خاتم النبوۃوھو خاتم النبیین۰ رواہ شمائل الترمذی ص۲ ‘‘ {آپﷺکے دونوں کدھوں کے درمیان مہر نبوت ہے اور آپ ﷺ انبیاء کے ختم کرنے والے ہیں۔ }
اﷲ !اﷲ! سب سے پہلے نبی آدم آئے تو بھی حضور ﷺ کی ختم نبوت کا اعلان ونشان لے کر آئے اور آپ ﷺ تشریف لائے تو سراپا ختم نبوت بن کر۔
(۵)…’’ عن ابی ھریرۃ ؓ قال قال رسول اﷲ ﷺ لما نزل آدم باالہند وستوحش فنزل جبرائیل فنادی بالاذان اﷲ اکبر۰ مرتین اشھدان لاالہ الااﷲ مرتین۰ اشھد ان محمد رسول اﷲ مرتین قال آدم جبرائیل من محمد قال آخرولدک من الانبیائ۰ ابن عساکر وکنزص ۴۵۵ج۱۱حدیث نمبر۳۲۱۳۹ ‘‘{حضرت ابوھریرۃ ؓ راوی ہیں کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ جب آدم علیہ السلام ہندمیں نازل ہوئے (تو بوجہ تنہائی) ان کو وحشت ہوئی تو جبرائیل علیہ السلام نازل ہوئے اور اذان پڑھی اﷲ اکبر دوبار‘ اشہدان لاالہ الااﷲ دوبار ‘ اشہدان محمد رسول اﷲ دوبار حضرت آدم علیہ السلام نے جبرائیل علیہ السلام سے پوچھا کہ محمد ﷺ کون ہیں؟۔ جبرائیل علیہ السلام نے فرمایا کہ انبیاء کرام کی جماعت میں سے آپ کے آخری بیٹے۔}

عالم برزخ میں ختم نبوت کا تذکرہ​

ابن ابی الدنیا وابو یعلی نے حضرت تمیم داری ؓ سے ایک طویل حدیث کے ذیل میں روایت کیا ہے کہ جب فرشتے منکر ونکیر قبر میں مردہ سے سوال کریں گے کہ تیرا رب کون ہے اور تیرا دین کیا ہے تو وہ کہے گا:
 

محمد اسامہ حفیظ

رکن ختم نبوت فورم
’’ ربی اﷲ وحدہ لاشریک لہ الاسلام دینی ومحمدنبی وھوخاتم النبیین فیقو لون لہ صدقت ‘‘{میرا پرور دگار اﷲوحدہ لاشریک ہے ‘ اسلام میرا دین ہے اور محمد ﷺ میرے نبی ہیںاور آخری نبی ہیں۔ یہ سن کر فرشتے کہیں گے کہ تونے سچ کہا۔(تفسیر درمنشورص۱۶۵ج۶)}

عالم آخرت میں ختم نبوت کا تذکرہ​

’’ عن ابی ھریرۃ ؓفی حدیث الشفاعۃ فیقول لھم عیسیٰ علیہ السلام…اذھبوا الیٰ غیری اذھبوا الی محمد ﷺ فیأتون محمد ﷺ فیقولون یا محمد انت رسول اﷲ وخاتم الانبیاء ۰ بخاری ص ۶۸۵ ج ۲ ‘ مسلم ص ۱۱۱ج۱ ‘‘{حضرت ابوھریرۃ ؓ سے ایک طویل روایت میں ذکر کیا گیا ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ جب لوگ حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے قیامت کے روز شفاعت کے لئے عرض کریں گے تو وہ کہیں گے آنحضرت ﷺ کے پاس جائو ۔ لوگ میرے پاس آئیں گے اور کہیں گے ‘آئے! محمدﷺ خاتم النبیین۔ ایک اور روایت میں محمد خاتم النبیین قدحضرالیوم(عیسیٰ علیہ السلام فرمائیں گے)آج کے دن محمد خاتم النبیین ﷺ تشریف فرماہیں۔ ان کے ہوتے ہوئے کون شفاعت میں پہل کرسکتا ہے۔ }

حجۃ الوداع میں ختم نبوت کا تذکرہ​

’’ عن ابی امامۃؓ قال قال رسول اﷲ ﷺ فی خطبۃ یوم حجۃ الوداع ایھاالناس انہ لانبی بعدی ولا امۃ بعدکم الافاعبدوا ربکم وصلوا خمسکم فصوموا شھرکم وادوا زکوٰۃ اموالکم طیبۃ بھا انفسکم واطیعوا ولاۃ امورکم تدخلو اجنۃ ربکم ۰ منتخب کنزالعمال ‘برحاشیہ مسند احمدص ۳۹۱ ج۲ ‘‘{حضرت امامہ ؓ فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے اپنے حجۃ الوداع کے خطبہ میں فرمایا اے لوگو! نہ میرے بعد کوئی نبی ہوگا اور نہ تمہارے بعد کوئی امت ۔ خبردار اپنے رب کی عبادت کرتے رہو اور پانچ نمازیں پڑھتے رہو اور رمضان کے روزے رکھتے رہو اور اپنے دلوں کی خوشدلی سے زکوٰۃ دیتے رہو ‘ اپنے حکام (خلفائ)کی اطاعت کرتے رہو تو تم اپنے رب کی جنت میں داخل ہوجائو گے۔}

درود شریف اور ختم نبوت​

’’ عن علی ؓ فی صیغ الصلوٰۃ النبی ﷺخاتم النبیین وامام المرسلین۰ الحدیث رواہ عیاض فی الشفائ ‘‘{حضرت علیؓ سے درود شریف کے صیغے جو روایت کئے گئے ہیں ان میں اللھم صلی علیٰ محمد خاتم النبیین وامام المرسلین بھی آیا ہے۔(قاضی عیاض نے اپنی کتاب شفاء میں اس کو نقل کیا ہے۔)}

شب معراج ختم نبوت کا تذکرہ​

’’ فی حدیث طویل فی باب الاسراء عن ابی ھریرۃؓ مرفوعا قالوا یا جبرائیل من ھذا معک قال ھذا محمد رسول اﷲ وخاتم النبیین (الیٰ ان قال ) قال اﷲ ربہ تبارک وتعالیٰ قد اخذتک حبیبا وھومکتوب فی التوراۃ محمد حبیب الرحمن وارسلنک للناس کافۃ وجعلت امتک ھم الاولون وھم الآخرون وجعلت امتک لاتجوز لھم خطبۃ حتی یشھدوا انک عبدی ورسولی وجعلتک اول النبیین خلقا وآخرھم بعثا واعطیتک سبعامن المثانی ولم اعطھا نبیاقبلک واعطیتک خواتیم سورۃ البقرہ من کنز تحت العرش لم اعطھا قبلک وجعلتک فاتہا وخاتما ۰ رواہ البزار بحوالہ ختم نبوت کامل ص۲۶۸ ‘‘ {شب اسری کے واقعہ کو تفصیل سے حضرت ابوہریرہؓ نے مرفوعا بیان کیا ہے کہ آنحضرتﷺنے فرمایا آسمان کے فرشتوں نے جبرائیل سے کہا کہ آپ کے ساتھ کون ہیں ۔ جبرائیل علیہ السلام نے فرمایا کہ محمد رسول اﷲ خاتم النبیین ہیں۔(اس کے بعد آپ ﷺ نے فرمایا کہ )اﷲ تعالیٰ کی جانب سے مجھے ارشاد ہوا کہ ہم نے آپ ﷺ کو اپنا محبوب بنایا ہے ۔ توراۃ میں بھی لکھا ہوا ہے کہ محمدﷺ اﷲ کے محبوب ہیں اور ہم نے آپ ﷺ کو تمام مخلوق کی طرف نبی بناکر بھیجا ہے اور آپ ﷺ کی امت کو اولین وآخرین بنایا (جنت میں داخلہ سب سے پہلے ‘دنیا میںآنے میں سب سے آخر میں) اور میں نے آپ ﷺ کی امت کے لئے (لازمی کردیا) اس کے بغیر کوئی خطبہ جائز نہیں کہ وہ گواہی دیں کہ آپ ﷺ میرے بندے اور میرے رسول ہیں اور میں آپ ﷺ کو باعتباراصل خلقت وعالم ارواح کے سب سے پہلے بنایا اور باعتبار بعثت کے سب سے آخر بنایا ہے۔ آپ کو سبع مثانی (سورۃ فاتحہ) دی جو آپ ﷺ سے پہلے کسی کو
 

محمد اسامہ حفیظ

رکن ختم نبوت فورم
نہیں دی اور آپ ﷺ کو سورۃ بقرہ کی آخری آیتیں دیں اس خزانہ سے جو عرش کے نیچے ہے جو آپ ﷺ سے پہلے کسی نبی کو نہیں دی اور آپ ﷺ کو فاتح وخاتم بنایا۔(جنت کو کھولنے والے اور نبیوں کو بند کرنے والے )}

کلمہ شہادت کی طرح ختم نبوت بھی ایمان کا جزو ہے​

حضرت زید بن حارثؓ اپنے ایمان لانے کا ایک طویل اور دلچسپ واقعہ بیان فرماتے ہیں۔ آخر میں فرماتے ہیں کہ جب میں آنحضرت ﷺ کی خدمت میں آکر مسلمان ہوگیا تو میرا قبیلہ مجھے تلاش کرتا ہوا آپ ﷺ کی خدمت میں پہنچا اور مجھے آپ ﷺ کے پاس دیکھ کر کہا کہ اے زید اٹھو اور ہمارے ساتھ چلو ۔ میں نے جواب دیا کہ رسول اﷲ ﷺ کے بدلہ میں ساری دنیا کو کچھ نہیں سمجھتا اور نہ آپ ﷺ کے سوا کسی اور کا ارادہ رکھتا ہوں۔ پھر انہوں نے آنحضرت ﷺ سے خطاب کرکے کہا کہ اے! محمدﷺ ہم آپ کو اس لڑکے کے بدلہ میں بہت سے اموال دینے کے لئے تیار ہیں جو آپ ﷺ چاہیں طلب فرمائیں ہم ادا کردیں گے۔(مگر اس لڑکے کو ہمارے ساتھ بھیج دیجئے) آپﷺنے فرمایا :’’ اسئلکم ان تشھدوا ان لاالہ الااﷲ وانی خاتم الانبیاء ورسلہ وارسلہ معکم ‘‘ میں (آپ ﷺ) تم سے صرف ایک چیز مانگتا ہوں وہ یہ ہے کہ شہادت دو اس کی کہ اﷲ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور میں انبیاء ورسل کا ختم کرنے والا ہوں۔ (اس اقرار وایمان کے بدلہ میں) زید کو تمہارے ساتھ کردوںگا۔(مستدرک حاکم ص ۲۱۴ ج ۳)
اس حدیث میں آپ ﷺ نے عقیدہ ختم نبوت کو کلمہ شہادت کی طرح ایمان کا جزو قرار دیا ہے ۔ اس لئے الاشباہ والنظائر ص ۳۹۶ میں ہے:
’’ اذا لم یعرف الرجل ان محمدﷺ آخرالانبیاء فلیس بمسلم لانہ من ضروریات۰ ‘‘جس شخص کویہ معلوم نہیں کہ آ پﷺ آخری نبی ہیں تو وہ مسلمان نہیں۔ غرض ایمان کے لئے کلمہ کی طرح ختم نبوت کا اقرار بھی ضروری ہے۔

مسلمانوں کی مساجد اور ختم نبوت​

رحمت دو عالم ﷺ کی امت سے قبل حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی امت مسیحی حضرات ہیں ۔ ان نصاری کو لیجئے صبح وشام ان کے گرجوں میں تبدیلی ہورہی ہے۔ گرجا بناتے ہیں‘ جب عبادت کے لئے مسیحی وہاں نہیں آتے بے آباد وویران ہوجاتے ہیں تو اسے دوسرے مصرف میں لے آتے ہیں۔ گرجا سے پلازہ‘ حمام‘ سبزی کی دکان‘ شراب خانہ‘ جوا گھر‘ ناچ وڈانس غرض اپنی عبادت گاہ (گرجا ‘چرچ) کو کسی بھی مصرف میں لے آئیں ان کی شریعت ان کو اس امر سے منع نہیں کرتی۔ بخلاف اہل اسلام کے ‘اگروہ کہیں مسجد بنادیں تو قیامت کی صبح تک اس مسجد کی جگہ کو کسی دوسرے مصرف میں نہیں لاسکتے۔ کبھی آپ نے سوچا کہ یہ کیوں ہے؟ پہلے انبیاء علیہم السلام کی نبوت وشریعت محدود وقت کے لئے تھی۔ ان کی عبادت گاہیں بھی محدود وقت کے لئے ہیں۔ آنحضرت ﷺ کی شریعت ونبوت قیامت تک کے لئے ہے۔ اس لئے جہاں کہیں آپ ﷺ کی امت کا کوئی فرد مسجد بنادے اس جگہ کو قیامت تک کے لئے پھرکسی اور مصرف میں نہیں لاسکتا۔ اس اعتبار سے دیکھا جائے تو مسجد نبوی سے لے کر کل عالم کی ہر مسجد ختم نبوت کی دلیل ہے۔

حفاظ کرام اور ختم نبوت​

پہلی کتب آسمانی میں سے کوئی کتاب جوں کی توں (جیسے نازل ہوئی تھیں) محفوظ نہیں۔ ان کتب میں سے کسی کا دنیا میں ایک بھی حافظ موجود نہیں۔ قرآن مجید قرن اول سے اس وقت تک جوں کا توں محفوظ ہے اور محفوظ رہے گا۔دنیا کا کوئی ملک نہیںجہاں قراء وحفاظ قرآن موجود نہ ہوں۔ اسلامی ممالک کے ایک ایک شہر میں ہزاروں حفاظ کا موجود ہونا کسی پر مخفی نہیں۔ آپ نے توجہ فرمائی یہ کیوں ؟ اس کی وجہ یہی ہے کہ وہ تمام کتب وسابقہ وحی محدود وقت کے لئے تھیں۔ اس لئے قدرت نے ان کے محفوظ کرنے کا کوئی اہتمام نہیں فرمایا۔ مگر قرآن مجید آخری وحی ‘ آخری کتاب ہے‘ قدرت نے اس کی حفاظت کا ذمہ خود اٹھایا ‘ لاکھوںعلمائ‘ مفسر اس کے ترجمہ ومعانی کی حفاظت کے لئے ‘لاکھوں قراء اس کے تلفظ ولہجہ کی حفاظت کے لئے‘ لاکھوں حفاظ اس کے متن کی حفاظت کے لئے ہر دور میں پیدا فرمائے اور قیامت تک یوں حفاظت وحفظ قرآن کا سلسلہ چلتا رہے گا۔ اس اعتبار سے دیکھا جائے تو مسجد نبویؐکے اصحاب صفہؓ سے لے کر دنیا بھر کا ہر مدرسہ وہر حافظ ختم نبوت کی دلیل نظر آتا ہے۔
 

محمد اسامہ حفیظ

رکن ختم نبوت فورم

تبلیغ اسلام اور ختم نبوت​

پہلے ادیان کی نشرواشاعت ترویج وتشریح کے لئے انبیاء علیہم السلام تشریف لاتے تھے۔ تبلیغ واشاعت دین کا کام انبیاء علیہم السلام کے ذمہ تھا۔ آپ ﷺ کی ذات پر اﷲ رب العزت نے نبوت کے سلسلہ کو ختم فرمادیا۔ تو اب دین اسلام کی ترویح واشاعت کے لئے جو کام انبیاء علیہم السلام نے کرنا تھا وہ امت کے ذمہ لگادیا‘ ختم نبوت کے صدقہ میں امت کو تبلیغ واشاعت دین کا کام ملا۔ اس نقطہ نظر سے دیکھاجائے تو اکناف عالم میں ہر تبلیغی بھائی ختم نبوت کی دلیل کے طور پر نظر آتا ہے۔
قارئین کرام ! عالم ارواح ہویا عالم دنیا‘ عالم برزخ ہو یا عالم آخرت‘ سیدنا آدم علیہ السلام کی خلقت ہو یا آپ ﷺ کی بعثت معراج مبارک کا سفر ہو یا حجۃ الوداع‘ مساجد ہوں یا مدارس‘ تبلیغ دین ہو یا حفاظ وقرائ‘ غرض اول سے آخر تک آفاق سے افلاک تک ہر دور میں ختم نبوت کی صداقتوں وعلامتوں کی بہاریں نظر آتی ہیں۔
آئیے! اب ختم نبوت کے مسئلہ کو سمجھنے کے لئے قرآن وسنت کے حوالہ سے اگلے سفر کو شروع کریں:۔






ختم نبوت اور بزرگان امت​

قارئین محترم! قادیانی گروہ ‘امت محمدیہؐ کے چند بزرگان دین کی چند عبارتوں کو غلط معانی پہناکر امت کے دلوں میں وسوسہ ڈالنے کی ناپاک ونامراد کوشش کرتے ہیں۔قادیانیوں کے اس دجل کو پارہ پارہ کرنے کے لئے ابتدائی چند اصولی باتیں زیر نظر رہنی چاہیں۔
نمبر۱… پہلے آپ پڑھ چکے ہیں کہ قرآن وسنت سے کس طرح کتربیونت اور تحریف کے ذریعہ غلط مطلب برآری کرتے ہیں۔ جو گروہ قرآن وسنت پر اپنے دجل کا’’ کلہاڑہ ‘‘چلانے سے باز نہیں آتا۔ اگر وہ بزرگان دین کی عبارتوں میں قطع وبرید کرکے یاسیاق وسباق سے ہٹاکر اپنے دجل وتلبیس کا مظاہرہ کرے تو یہ امر ان سے کوئی بعید نہیں ۔
نمبر۲… ہمارا دعویٰ ہے کہ رحمت دو عالم ﷺ کے زمانہ مبارک سے لے کر اس وقت تک امت محمدیہؐ میں ایک شخص بھی ایسا پیدا نہیں ہوا جس کا یہ عقیدہ ہو کہ حضور ﷺ کے بعد کوئی شخص نبی بن سکتا ہے یا یہ کہ آپ ﷺ کے بعد فلاں شخص نبی تھا۔ ہے ہمت تو قادیانی کسی ایک بزرگ کا نام پیش کریں قیامت کی صبح تک وہ ایسا نہیں کرسکتے۔
نمبر۳… اکابرین امت میں سے بعض حضرات نے ’’اگر ہوتے تو ایسے ہوتے‘‘ بعض روایات کی یہ توجیہ کی ہے ۔ اہل علم جانتے ہیں کہ یہ توجیہات واحتمالات جو فرض محال کے درجہ میں ہوں ۔ اگر ‘مگر ‘چونکہ‘ چنانچہ کی قیدیں جن کے ساتھ لگی ہوئی ہوں ان سے کوئی بدعقیدہ ہی بددیانتی سے عقیدہ کے باب میں استدلال کرے گا۔ ورنہ عقائد میں نص صحیح وصریح کے علاوہ کسی اور کو راہ گزر ہی نہیں ملتا۔چہ جائیکہ ان سے عقیدہ ثابت کیا جائے۔ پھر جن حضرات نے یہ توجیہ کی کہ’’ اگر ہوتے تو ایسے ہوتے‘‘ وہ سب اس بات کے قائل ہیں(۱)… آپ ﷺ پر نبوت ختم ہے۔(۲)… آپ ﷺ کے بعد کوئی کسی قسم کا شخص نبی نہیں ہوسکتا۔(۳)… آپ ﷺ کے بعد آج تک کوئی شخص نبی نہیں بنا۔(۴)… جس شخ نے آپ ﷺ کے بعد
 

محمد اسامہ حفیظ

رکن ختم نبوت فورم
بوت کا دعویٰ کیا ان کو ان سب بزرگوں نے کافر گردانا(جیسا کہ وضاحت آگے آرہی ہے) جب وہ ختم نبوت کے قائل ہیں آپ ﷺ کے بعد مدعی نبوت کو کافر قرار دیتے ہیں تو ان کی ’’ اگر ہوتے تو ایسے ہوتے ‘‘ لوکان فیھما آلۃ الااﷲ لفسدتا کے قبیل سے ہے۔ تعلیق بالمحال محال ہوتا ہے‘ لیکن قادیانی دجل کو دیکھئے کہ وہ محال کو احتمال اور پھر احتمال کو استدلال سمجھ کر بے برکی اڑائے جاتے ہیں۔ ومایخدعون الاانفسھم
نمبر۴… اکابرین نے ختم نبوت کا یہی معنی سمجھاکہ اب آپﷺ کے بعد کسی شخص کو منصب نبوت پر سرفراز نہیں کیاجائے گا‘ کسی کو نبی نہیں بنایا جائے گا‘ اب کسی کو نبوت نہ ملے گی‘ یہ نہیں کہ پہلی سب رسالتیں ختم(مٹ) ہوگئیں ۔ ہاں اب ان رسالتوں میں سے کسی کا حکم جاری اور نافذ نہیں۔ مفہوم ختم نبوت کا تقاضا ہے کہ پہلے پیغمبروں میں سے کوئی تشریف لائیں (جیسے سیدنا عیسیٰ علیہ السلام)تو وہ آپ ﷺ کی شریعت کے ماتحت ومطیع ہوکرآئیں گے کیونکہ یہ دور دورمحمدی ؐ ہے ۔آپ ﷺ کی شان خاتمیت کے پیش نظر دو باتیں ہیں۔ اول یہ کہ کسی قسم کا کوئی نیا نبی پیدا نہ ہو ۔ دوم یہ کہ پہلوئوں میں سے کوئی آجائے تو وہ آپ ﷺ کی شریعت کے احکامات کے تابع ہوکر قران وسنت کا مبلغ ہوکر رہے (جیسے معراج کی رات)خلاصہ یہ کہ آپ ﷺ کی نبوت جاری وساری ہے۔ قیامت کی صبح تک اس کی شاہی ہے۔ آپ ﷺ کے بعد کسی کو نبوت ملنا ممکن نہیں رہا بلکہ بندوبس ہوگیا ہے۔ نبوت کی رحمت جو پہلے تغیر پذیر تھی اب پوری آن وبان کمال وشان کے ساتھ نوع انسانی کے پاس آپ ﷺ کی شکل مبارک میں ہمیشہ کے لئے موجود رہے گی۔ ہم سے کوئی نعمت چھینی نہیں گئی بلکہ امت محمدیہ ؐ نبوت کی رحمت کے مسئلہ پر آپ ﷺ کے ہوتے ہوئے ایسے مالا مال کردی گئی ہے کہ اب کسی اور نبوت کی ضرورت نہیں۔ جس طرح سورج نکلنے کے بعد کسی چراغ کی ضرورت باقی نہیں رہتی ۔ آپ ﷺ کے آفتاب رسالت کے ہوتے ہوئے نوع انسانی کا کوئی فرد بشر کسی اور چراغ نبوت کا محتاج نہیں۔
نمبر۵…آنحضرتﷺ زمانہ کے اعتبار سے تمام انبیاء علیہم السلام کے آخر میں تشریف لائے اور اپنے مقام ومرتبہ ‘ منصب وشان کے اعتبار سے بھی آپ ﷺ پر مراتب ختم ہوگئے۔ آپ ﷺ پر تمام مراتب کی انتہافرمادی گئی۔ اس ختم نبوت مرتبی کو ختم نبوت زمانی لازم ہے۔ ان میں تباین وتناقض نہیں اور نہ ہی ختم نبوت مرتبی کے بیان سے ختم نبوت زمانی کی نفی لازم آتی ہے۔قادیانی وسوسہ اندازوں نے ایک کے اقرار کو محض اپنے دجل سے دوسرے کی نفی لازم قرار دے کر اپنی غلط برآری کے لئے چوردروازے کھول کر مرزا کو اندر داخل کرنے کے درپے ہوئے۔
بزرگان اسلام میں سے جن حضرات نے آنحضرت ﷺ کی ختم نبوت مرتبی بیان کی قادیانی وسوسہ انداز فورا کودپڑے کہ ہماری تائید ہوگی اور انہوں نے ان بزرگوں کی عبارات پر سرسری نظر بھی نہ کی جن میں حضور ﷺ کی ختم نبوت زمانی کا ذکر صریح طور پر موجود تھا۔
وہ تمام حضرات ختم نبوت مرتبی کی طرح ختم نبوت زمانی کے قائل تھے اور ان کے منکر کو کافر سمجھتے تھے۔بعض بزرگ ایسے تھے جنہوں نے حضرت عیسیٰ بن مریم کی آمد ثانی کے ذکر میںحضور ﷺ کے بعد ایک پرانے نبی کی آمد کا بیان کیاتھا۔ قادیانی وسوسہ انداز وں نے اسے امت میں ایک نئے نبی کی آمد کا جواز قرار دے کر مسیح بن مریم کی بجائے غلام احمد قادیانی بن چراغ بی بی کو باور کرلیا۔ یہ دو باتیں (الف) ختم نبوت مرتبی۔(ب) حضرت عیسیٰ بن مریم کی آمد ثانی کوخواہ مخواہ حضور ﷺ کی ختم نبوت زمانی کے مقابل لاکھڑا ۔ اس سلسلہ میں قادیانی جو عبارات پیش کریں ان کو اس تناظر میں دیکھا جائے تو قادیانی دجل نقش برآب یا تار عنکبوت سے زیادہ وقعت نہیں رکھتا۔ قادیانی اپنے الحادی عقیدہ کو کشید کرتے وقت یہ بھول جاتے ہیں کہ ضروریات دین کو تاویل وتحریف کا آب ودانہ مہیا کرنا اھل حق کا شیوہ نہیں۔
نمبر۶… جن حضرات کی عبارتوں سے قادیانی اپنے الحادی عقیدہ کو کشید کرنے کے لئے سعی لاحاصل کرتے ہیں۔ان کے پیش نظرجو امور تھے ان کی تفصیل یہ ہے :
(الف)… حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا تشریف لانا بظاہر آیت ختم النبیین اور حدیث لانبی بعدی کے منافی معلوم ہوتا ہے اس کے متعلق حضرت شیخ محی الدین ابن عربی ؒ نے فرمایا کہ :
 

محمد اسامہ حفیظ

رکن ختم نبوت فورم
’’ وان عیسیٰ علیہ السلام اذا نزل مایحکم الا بشریعۃ محمد ﷺ فتوحات مکیہ ج۱ باب۱۴ ص ۱۵۰ ‘‘{حضرت عیسیٰ علیہ السلام جب تشریف لائیں گے تو وہ صرف نبی کریم ﷺ کی شریعت پر عمل پیرا ہوں گے اس کے مطابق فیصلہ کریں گے یعنی اپنی نبوت ورسالت کی تبلیغ کے لئے نہیںآنحضرت ﷺ کی شریعت کے اجراء ونفاذ خدمت وتمکین کے لئے تشریف لائیں گے۔}
(ب)… حدیث لم یبق من النبوۃ الا المبشرات (نبوت سے مبشرات کے علاوہ کچھ باقی نہیں)میں نبوت کے ایک جز کو باقی کہا گیا ہے۔ یہ حدیث سطحی طور پر لانبی بعدی کے مخالف نظر آتی ہے۔حضرت محی الدین ابن عربی نے اس کے متعلق تحریر فرمایا:
’’ قالت عائشہ ؓ اول مابدیٔ بہ رسول اﷲﷺ من الوحی الرویا فکان لایری رویا الاخرجت مثل فلق الاصباح وھی التی ابقی اﷲ علی المسلمین وھی من اجزاء النبوۃ لما ارتفعت النبوۃ باالکلیۃ ولھذا قلنا انما ارتفعت نبوۃ التشریح فھذا معنی لانبی بعدہ۰ فتوحات مکیہ ج ۲ باب ۷۳ سوال ۲۵ ‘‘{حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت ہے کہ حضور ﷺ کو وحی سے پہلے سچے خواب نظر آتے تھے۔ جو چیز آپ ﷺ رات کو خواب میں دیکھتے تھے وہ خارج میں صبح روشن کی طرح ظہور پذیر ہوجاتی اور یہ وہ چیز ہے جو اﷲ تعالیٰ نے مسلمانوں میں باقی رکھی اور یہ سچا خواب نبوت کے اجزاء میں سے ہے۔پس اس اعتبار سے نبوت کلی طور پر بند نہیں ہوئی اور اسی وجہ سے ہم نے کہا کہ لانبی بعدی کا معنی یہ ہے کہ حضور ﷺ کے بعد نبوت تشریعی باقی نہیں۔ (کیونکہ رویاء صالحہ مبشرات باقی ہیں ۔)}
اس عبارت سے روز روشن کی طرح واضح ہوا کہ :
نمبر۱… نبوت میں سے سوائے اچھے خوابوں کے کچھ باقی نہیں ۔ کیا ہر اچھا خواب دیکھنے والا نبی ہوتا ہے ۔ہر گزنہیں ۔ ناخن انسان کے جسم کا جز ہے ‘ اینٹ مکان کا جز ہے‘ مگر ناخن پر انسان کا اور اینٹ پر مکان کا اطلاق کوئی جاہل نہیں کرتا۔ اسی طرح اچھے خواب دیکھنے والے کو آج تک امت کے کسی فرد نے نبی قرار نہیں دیا۔
نمبر۲… نبی چاہے وہ صاحب کتاب وشریعت ہو یا صاحب کتاب وشریعت نہ ہو بلکہ کسی دوسرے نبی کی کتاب وشریعت کی تابعداری کا اسے حکم ہو۔ غرض کسی بھی نبی کو جو وحی ہوگی وہ امرونہی پر مبنی ہوگی۔جیسے حضرت ہارون علیہ السلام کو وحی ہو‘ کہ آپ موسیٰ علیہ السلام کی شریعت کی تابعداری کریں تو یہ امر ہے ۔ حضرت شیخ ابن عربی اور اس قبیل کے دوسرے صوفیاء کے نزدیک ہر نبی کو جو بھی وحی ہو تشریعی ہوتی ہے ۔اب وہ بھی باقی نہیں رہی ۔یعنی اب کسی شخص کو انبیاء والی وحی نہ ہوگی بلکہ غیر تشریعی جس میں بجائے امرونہی کے ایقان واطمینان کا الہام وبشارت ہو یہ اولیاء کو ہوگا ۔ ان اولیاء کو وہ غیر تشریعی قرار دیتے ہیں پھر کسی بھی ولی کو وہ غیر تشریعی نبی کا نام نہیں دیتے‘ نہ ہی ان کی اطاعت کو فرض قرار دیتے ہیں‘ نہ ہی ان اولیاء کے انکار کو کفر قرار دیتے ہیں ۔ خدا لگتی قادیانی بتائیں کہ اس غیر تشریعی نبی کے لفظ سے وہ نبوت ثابت کررہے ہیں یا صرف ولایت کو باقی تسلیم کررہے ہیں۔
نمبر۳… حضور ﷺ کے بعد تشریعی نبوت بند ہے۔ یہی معنی ہے لانبی بعدی کا غیر تشریعی یعنی اولیاء وہ ہو سکتے ہیں ۔ اولیاء کے نیک خوابوں کی بنیاد پر ان کو آج تک کسی نے نبی قراردیا؟۔ اس کو یوں فرض کریں کہ نبی خبر دینے والے کو کہتے ہیں اگر خبر وحی سے ہوتو وہ نبی ہوگا‘ واجب اطاعت ہوگا ‘ اس کی وحی خطاء سے پاک ہوگی ‘ شریعت ہوگی‘ اس کا منکر کافر ہوگا اور اگرخبر اس نے الہام وغیرہ سے دی تو وہ نبی نہ ہوگا ‘ واجب الاطاعت نہ ہوگا ‘ اس کی خبر (الہام) خطا سے پاک نہ ہوگی‘ شریعت نہ ہوگی ‘ اس کا منکر کافر نہ ہوگا‘ نہ اس پر نبی کے لفظ کا اطلاق کیا جائے ۔ یہ غیر تشریعی وحی (الہام ) والا صرف ولی ہوگا۔ فرمائیے یہ ختم نبوت کا اعلان ہے یا انکار۔
(ج)… بعض علماء وصوفیاء کو وحی والہام سے نوازا جاتا ہے ۔ اس سے بادی النظر میں ختم نبوت سے تعارض معلوم ہوتا ہے۔ اس کے متعلق شیخ ابن عربی تحریر کرتے ہیں:’’ فلااولیاء والا نبیائ‘ الخبر خاصۃ ولانبیاء اشرائع والرسل والخبر والحکم ۰ فتوحات مکیہ ج ۲ باب ۱۵۸ ص ۲۵۷ ‘‘
انبیاء واولیاء کو اﷲ تعالیٰ کی طرف سے خبر خاصہ (وحی والہام) کے ذریعہ خصوصی خبر دی جاتی ہے اور انبیاء کے لئے تشریعی احکام ‘ شریعت ورسالت‘ خبر واحکام نازل ہوتے ہیں۔ شریعت ورسالت ‘ خبر واحکام گویا انبیاء کا خاصہ ہے
 

محمد اسامہ حفیظ

رکن ختم نبوت فورم
اور پھر شیخ ابن عربی جس خبر (الہام ورہنمائی)کو اولیاء کے لئے جاری مانتے ہیں اس کو تو وہ حیوانات میں بھی جاری مانتے ہیں ۔ فرماتے ہیں :
’’ وھذہ النبوۃ جاریۃ ساریۃ فی الحیوان مثل قولہ تعالیٰ واوحی ربک الی النحل۰ فتوحات مکیہ ج ۲ باب ۱۵۵ ص ۲۵۴ ‘‘اور یہ نبوت حیوانات میں بھی جاری ہے جب کہ اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ تیرے رب نے شہد کی مکھی کو وحی کی ۔
اب شیخ ابن عربی کی اس صراحت نے تو یہ بات واضح کردی کہ وہ جہاں پر نبوت کو اولیاء کے لئے جاری مانتے ہیں۔ ان کو وحی نبوت نہیں بلکہ خبر ولایت سمجھتے ہیں جو صرف رہنمائی تک محدود ہے۔ احکام واخبار امر ونہی شریعت ورسالت کا اس سے تعلق نہیں ہے یہ صرف رہنمائی ہے اس پر انہوں نے لفظ نبوت کا استعمال کیا اور گھوڑے‘ گدھے‘ بلی‘ چھپکلی‘ چمگادڑ ‘الو اور شہد کی مکھی تک میں اس کوجاری مانتے ہیں ۔ کیا یہ نبی ہیں ۔ ظاہر ہے کہ اس سے وہ صرف رہنمائی مراد لے رہے ہیں کہ یہ رہنمائی وہدایت تو باری تعالیٰ ان جانوروں کو بھی کرتے ہیں۔
مندرجہ بالا اقتباسات سے یہ حقیقت صاف واضح ہوجاتی ہے کہ حضرت شیخ اکبر ؒ تشریعی اور غیر تشریعی نبوت کا جو فرق بیان فرماتے ہیں ‘ ان کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ حضور ﷺ کے بعد کسی کو نبوت ورسالت مل سکتی ہے لیکن تشریعی نہیں ہوسکتی بلکہ وہ تو یہ فرماتے ہیں کہ جو وحی نبی ورسول پر نازل ہوتی ہے وہ تشریعی ہی ہوتی ہے اس میں اوامرو نواحی ہوتے ہیں۔ حضور نبی کریم ﷺ کے بعدکسی پر وحی تشریعی نازل نہ ہوگی۔ اس لئے حضور ﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں ہوسکتا۔ البتہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نبی اﷲ نازل ہوںگے اور وہ بھی شریعت محمدیہؐ پر عمل کریں گے ۔ نیز نبوت کا ایک جز مبشرات قیامت تک باقی ہے اور بعض خواص کو الہام اور وحی ولایت ہوسکتی ہے لیکن کسی پر نبی اور رسول کا لفظ ہرگز نہیں بولا جاسکتا ۔ فرماتے ہیں:’’ کذالک اسم النبی زال بعد رسول اﷲ ﷺ فانہ زال التشریح المنزل من عنداﷲ بالوحی بعدہﷺ۰ فتوحات مکیہ ج۲ ص۵۸ باب۷۳ سوال۲۵ ‘‘
اسی طرح سے آنحضرت ﷺ کے بعد نبی کا لفظ کسی پر نہیں بولا جاسکتا کیونکہ آپ ﷺ کے بعد وحی جو تشریعی صورت میں صرف نبی پر ہی آتی ہے ۔ ہمیشہ کے لئے ختم ہوچکی ہے۔
مطلب واضح ہے کہ نبی وہ ہوتا ہے کہ جو تشریعی احکام لاتا ہے۔ حضور ﷺ کے بعد احکام شریعہ (اوامرونواہی )کا نزول ممتنع اور محال ہے۔ اس لئے کسی پر لفظ نبی کا اطلاق نہیں ہوسکتا۔

تنقیح موضوع​

لے دے کے بزرگان اسلام کی چند عبارات ہیں جن میں نزول عیسیٰ علیہ السلام کے پیش نظر پچھلے نبی کی آمد کو اس شرط کے ساتھ کہ وہ آنحضرتﷺ کی ملت منسوخ نہ کرے اور شریعت محمدیہ کے تابع ہوکررہے ۔ آنحضرتﷺکی ختم نبوت کے خلاف قرار نہیں دیا گیا۔ ان عبارات میں تاویل وتحریف کے ہاتھ صاف کرتے ہوئے مرزائی مبلغین انہیں آنحضرتﷺ کے بعد نئے نبی کے پیدا ہونے کی دلیل بناتے ہیں اور اسے آنحضرت ﷺ کی ختم نبوت زمانی کے خلاف نہیں سمجھتے حالانکہ یہ لوگ ان عبارات میں سے آج تک ایک ایسی عبارت نہیں پیش کرسکتے جس میں :
(۱)… آنحضرت ﷺ ختم مرتبت کے بعد کسی غیر تشریعی نبی کے اس امت محمدیہ میں پیدا ہونے کی صراحت موجود ہو۔
(۲)…اس کے سیاق وسباق اور تشریح میں حضرت عیسیٰ ابن مریم کا ذکر نہ ہو (جیسا کہ علامہ طاہر فتنی نے حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کی روایت : ’’ قولوا انہ خاتم الانبیاء ولاتقولوا لانبی بعدہ ‘‘ نقل کرنے کے بعد ساتھ ہی یہ لکھا دیا:’’ وھذا ناظرالیٰ نزول عیسیٰ بن مریم ‘‘ اس روایت میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی آمد ثانی کو ملحوظ رکھا گیا ہے سو اس میں کسی نئے نبی کی پیدائش کی خبر نہیں ہے ۔حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے آنے کا بیان ہے اسی طرح ملا علی قاری ؒ نے موضوعات کبیر میں جہاں اس نبی کی آمد کو جوآپ کی شریعت کو منسوخ نہ کرے آپ کے خاتم النبیین کے خلاف نہیں کہا وہاں تشبیہ کے
 

محمد اسامہ حفیظ

رکن ختم نبوت فورم
طور پر آنحضرت ﷺ ‘ حضرت عیسیٰ علیہ السلام‘ حضرت خضر علیہ السلام اور حضرت الیاس علیہ السلام کے نام لکھ دئیے ہیں کہ اگر حضرت عمرؓ یا حضرت ابراھیم حضورﷺ کے بعد نبی ہونے ہوتے تو انہیں نبوت حضور ﷺ کی وفات سے پہلے ملتی جس طرح حضرت عیسیٰ علیہ السلام‘ حضرت خضر علیہ السلام اور حضرت الیاس علیہ السلام کو پہلے ملی ہوئی تھی۔ آنحضرت ﷺ کے بعد کسی کو نبوت ملے گو غیر تشریعی کیوں نہ ہو یہ یقینا آیت خاتم النبیین اور حدیث لانبی بعدی کے خلاف ہے)
(۳)… اس میں محض اجزائے نبوت (جیسے سچے خواب) یا بعض کمالات نبوت ملنے کا بیان نہ ہوبلکہ بعض افراد امت کے منصب نبوت پانے کی خبر ہو (جیسا کہ شیخ اکبر محی الدین ابن عربی اور حضرت امام ربانی مجدد الف ثانی کی بعض عبارات میں اس امت میں مبشرات پائے جانے یا بعض کمالات نبوت ظاہر ہونے کی خبریں موجود ہیں۔)
(۴)… اس نئی غیر تشریعی نبوت کے آنحضرت ﷺ کی ختم نبوت زمانی سے متصادم نہ ہونے کی صراحت ہو یہ نہ ہو کہ اس کے سباق میں تو ختم نبوت مرتبی کا ذکر ہو اور اسے کسی نئے غیر تشریعی نبی کی نبوت سے غیر متصادم کہا گیا ہو اور اسے اس دعویٰ سے پیش کیا جائے کہ کسی نئے غیر تشریعی نبی کی نبوت حضور ﷺ کی ختم زمانی کے منافی نہیں ہے۔ (حضرت مولانا محمد قاسم کی بات ختم نبوت مرتبی کے سیاق میں کہی گئی ہے جسے قادیانی خیانت کے طور پر ختم نبوت زمانی بناکر پیش کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ مولانا کہتے ہیں کہ اگر حضور ﷺ کے بعد کوئی نبی پیدا ہو تو اس سے آپ ﷺکی ختم نبوت زمانی میں کوئی فرق نہ آئے گا(استغفراﷲ) یہاں ختم نبوت زمانی کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ بات بدل کر لوگوں کو مغالطہ دینا یہی تو راہ دجل ہے۔ عقائد محکمات (کھلی کھلی عبارات)سے ثابت ہوتے ہیں متشابہات سے نہیں کہ ختم نبوت مرتبی کی بات ختم نبوت زمانی پر لگادو اور اسی پر کفر واسلام کے فاصلے قائم کرلو ‘ ہم نے تنقیح مبحث کے لئے یہ چار باتیں واضح طور پر ذکر کی ہیں۔)
ان چار شرطوںکے ساتھ آج تک مرزائی مبلغین اجرائے نبوت کے ثبوت میںایک عبارت بھی اپنے دعویٰ کے مطابق پیش نہیں کرسکے۔ پس اصولا ہمارے ذمہ مرزائیوں کے کسی استدلال کا جواب نہیں کیونکہ مدعی اپنے دعوے کو صحیح صورت میں پیش نہ کرسکے اور اس کے پاس اپنے دعوے کے مطابق ایک بھی دلیل موجود نہ ہو تو مدعا علیہ کے ذمہ کوئی جواب نہیں ہوتا۔

قادیانیوں کا منہ بند​

قادیانیوں کا منہ بند کرنے کے لئے یہ حوالہ زیر نظر رہے کہ :
(۱)… مرزا قایانی نے اپنی کتاب ازالہ اوہام حصہ دوم ص ۵۳۸ ‘خزائن ص ۳۸۹ ج ۳ پر لکھا ہے :’’ اقوال سلف وخلف درحقیقت کوئی مستقل حجت نہیں۔‘‘
(۲)… مرزا محمود نے اپنی کتاب حقیقت النبوۃ ص ۱۲۲ تا ۱۲۳ پر لکھا ہے :’’ نبی کی وہ تعریف جس کی رو سے آپ (مرزا قادیانی) اپنی نبوت کا انکار کرتے رہے ہیں یہ ہے کہ نبی وہی ہوسکتا ہے جو کوئی نئی شریعت لائے یا پچھلی شریعت کے بعض احکام کو منسوخ کرے یا یہ کہ اس نے بلاواسطہ نبوت پائی اور کسی دوسرے نبی کا متبع نہ ہو اور یہ تعریف عام طور پر مسلمانوں میں مسلم تھی۔‘‘
لیجئے ! مرزا محمود نے خود تسلیم کرلیا کہ اہل اسلام کے نزدیک صرف ایک ہی نبوت تھی یعنی تشریعی ۔( غیرتشریعی ان کے ہاں صرف ولایت تھی مگر اس پر نبوت کے نام کا ان کے نزدیک بھی اطلاق درست نہ تھا۔)
اس باب میں مزید تفصیلات کے لئے مناظر اسلام حضرت مولانا لال حسین اختر ؒ کا رسالہ’’ ختم نبوت اور بزرگان امت ‘‘ مشمولہ احتساب قادیانیت جلد اول ص ۱۱۵تا۱۴۱‘ بقیہ السلف حضرت مولانا محمد نافع مدظلہ کا رسالہ مسئلہ ختم نبوت اور سلف صالحین اور مناظر اسلام مولاناعلامہ خالد محمود کی کتاب عقیدہ الامت فی معنی ختم نبوت سے استفادہ کیا جاسکتا ہے۔

مرزائی جماعت سے چند سوال​

 

محمد اسامہ حفیظ

رکن ختم نبوت فورم
یہ مسئلہ فریقین میں متفق علیہ ہے کہ تشریعی نبوت کا دعویٰ کفر ہے خود مرزا قادیانی کی تصریحات اس پر موجود ہیں کہ جو شخص تشریعی نبوت کا دعویٰ کرے … وہ شخص کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ (مجموعہ اشتہارات ص ۲۳۰‘۲۳۱ ‘ج۱) اختلاف صرف نبوت غیر مستقلہ کے بارے میں ہے کہ آیا وہ جاری ہے یا وہ بھی ختم ہوگئی۔ اس لئے اب اس کے متعلق فریق مخالف سے چند سوال ہیں:
(۱)… یہ کہ مرزا قادیانی نے اول اپنی کتابوں میں تشریعی نبوت کے دعویٰ کو صریح کفر قرار دیا اور پھر خود صراحۃ تشریعی نبوت کا دعویٰ کیا ۔ کیا یہ صریح تناقض اور تعارض نہیں؟ اورکیا مرزا قادیانی خود اپنے اقرار سے کافر نہیں ہوا؟۔
(۲)… یہ کہ جب مرزا قادیانی تشریعی نبوت اور مستقل رسالت کا مدعی ہے تو پھر ان کو خاتم النبیین میں اس تاویل کرنے سے کہ غیر تشریعی نبی مراد ہیں کیا فائدہ ہوا؟۔
(۳)… یہ کہ نصوص قرآنیہ اور صدہا احادیث نبویہ سے مطلقا نبوت کا انقطاع اور اختتام معلوم ہوتا ہے اس کے برعکس کوئی ایک روایت بھی ایسی ہے؟ کہ جس میں یہ بتلایا گیا ہو کہ حضور اکرم ﷺ کے بعد نبوت غیر مستقلہ کا سلسلہ جاری رہے گا۔ اگر ہے ؟ توپیش کی جائے۔
(۴)… یہ کہ نبوت غیر مستقلہ کے ملنے کا معیار اور ضابطہ کیا ہے؟۔
(۵)… کیا وہ معیار حضرات صحابہ ؓ باوجود افضل الامۃ اور خیرالقرون ہونے کے اس منقبت سے محروم رہے؟۔
(۶)… کیا اس ساڑھے تیرہ سو سال کی طویل وعریض مدت میں آئمہ حدیث اور آئمہ اجتہادؒ اور اولیاء ؒاور عارفین ؒاور اقطابؒ اور ابدالؒ ومجددینؒ میں سے کوئی ایک شخص ایسا نہیں گزرا کہ جو علم وفہم اور ولایت اور معرفت میں مرزا قادیانی کے ہم پلہ ہوتا اور نبوت غیر مستقلہ کا منصب پاتا۔ کیا رسول اﷲ ﷺ کی ساری امت میں سوائے قادیان کے دہقان کے کوئی بھی نبوت کے قابل نہ نکلا؟۔
(۷)… آنحضرت ﷺ کے بعد بہت سے لوگوں نے نبوت کے دعوے کئے ۔ بعض ان میں سے تشریعی نبوت کے مدعی تھے جیسے صالح بن ظریف اور بہاء اﷲ بابی اور بعض غیر تشریعی نبوت کے مدعی تھے جیسے ابوعیسیٰ وغیرہ۔ ان سب کے جھوٹا ہونے کی کیا دلیل ہے؟ ۔
 

محمد اسامہ حفیظ

رکن ختم نبوت فورم

جلد دوم​

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

اعتراف قصور وطلب معافی​

محض اﷲرب العزت کے فضل وکرم واحسان وتوفیق، عنایت ومہربانی سے ’’قادیانی شبہات کے جوابات‘‘ کی دوسری جلد پیش خدمت ہے۔ یہ جلد حیات سیدنا عیسیٰ علیہ السلام پر مشتمل ہے۔ قادیانی شبہات کے جوابات کی جلد اوّل رجب ۱۴۲۰ھ میں شائع ہوئی تھی۔ اب جمادی الاوّل ۱۴۲۵ھ میں دوسری جلد شائع ہورہی ہے۔ چارسال دس ماہ کی طویل مدت تک رفقاء کو انتظار کرنا پڑا۔ پہلی جلد کو اﷲتعالیٰ نے شرف قبولیت سے سفرفراز فرمایا۔ اس کے پاکستان میں اس وقت تک متعدد ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں۔ مخدوم محترم حضرت مولانا شاہ عالم صاحب گورکھپوری نائب ناظم کل ہندمجلس تحفظ ختم نبوت دارالعلوم دیوبند نے اس پر نظرثانی فرماکر اسے ہندوستان سے بھی شائع کیا۔ دارالعلوم دیوبند کے ’’درجہ تخصص فی ختم النبوۃ‘‘ میں اسے شامل کورس کیاگیا۔
عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے زیراہتمام شعبان میں منعقدہ ’’سالانہ ردقادیانیت وعیسائیت کورس‘‘ چناب نگر میں اسے پڑھایا جاتا ہے۔ رفقاء نے اسے ہاتھوں ہاتھ لیا۔ اس کی قدردانی اور فقیر کی حوصلہ افزائی کی۔ متعدد حضرات نے حیات مسیح علیہ السلام پر دوسری جلد کی اشاعت کا تقاضہ کیا۔ لیکن فقیر راقم احتساب قادیانیت شائع کرنے کے کام میں ایسا مستغرق ہوا کہ اس کی تو ۱۳جلدیں شائع ہوگئیں۔ مگر قادیانی شبہات کے جوابات کی جلد ثانی مکمل نہ کر پایا۔ حالانکہ مسودہ تقریباً تیار تھا۔ اب گزشتہ دو ماہ سے تبلیغی اسفار کے باوجود اسے ترجیحاً شائع کرنے کا نظم بنایا۔ مسودہ پر نظر ثانی کی اور عجلت میں کمپوزنگ کے لئے بھجوادیا۔ عجلت اس لئے ہوئی کہ آج سے دس دن بعد سفر برطانیہ درپیش ہے۔ سفر برطانیہ سے واپسی پر چناب نگر میں سالانہ ختم نبوت کانفرنس وکورس کا کام سرپر سوار ہوگا۔ یہ رہ گئی تو سال بھر اس کی اشاعت مؤخر ہو جائے گی۔ پہلے بھی یہی ہوا اب بھی اسی کا اندیشہ ہے۔ اﷲتعالیٰ کا نام لے کر جو کچھ ہوسکا پیش خدمت ہے۔ یہ کام عجلت میں ہوا اور بہت ہی عجلت میں ہوا۔ اس میں بہت ساری خامیاں ہیں۔ مزید محنت درکار تھی جو نہیں ہوسکی۔ اس میں بعض مقامات پر آپ کو تکرار ملے گا۔ بعض جگہ تو اجمال وتفصیل کے باعث تکرار ناگزیر تھا اور بعض مقامات پر عجلت کے باعث تکرار رہ گیا۔ جو کسی کتاب کے لئے بدنماداغ کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس پر میں اپنے قصور کا اعتراف کرتا ہوں۔ اﷲ رب العزت اور اس کے بندوں سے معافی چاہتا ہوں۔ کاش! حضرت مولانا محمد انور اوکاڑوی مدظلہ، حضرت مولانا شاہ عالم گورکھپوری، حضرت مولانا محمد عابد مدظلہ، حضرت مولانا محمد اسماعیل شجاع آبادی، حضرت مولانا محمدابراہیم واسوی، پروفیسر مولانا مفتی حفیظ الرحمن (ٹنڈوآدم) ایسا کوئی محسن اس پر نظر ثانی سے توجہ فرماکر اس کے جھول دورکر کے تکرارات کو حذف اور مفید اضافے کردے۔ ’’بہتر نقش ثانی از نقش اوّل‘‘ ہو جائے۔ وما ذالک علی اﷲ بعزیز!
اس کے سات ابواب ہیں۔ حیات مسیح پر قرآنی دلائل میں حضرت مولانامحمد ادریس کاندھلوی رحمہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ’’حیات مسیح‘‘ کو اور آیات قرآنی میں قادیانی تحریفات کے جوابات کے لئے حضرت مولانا قاضی محمد سلیمان منصورپوری رحمہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ’’غایت المرام‘‘ کوبنیاد بناکر اس پر اضافے کئے ہیں۔ ان شاء اﷲ العزیز تمام ترکوتاہیوں کے باوصف اس موضوع پر یہ کتاب تمام قدیم ماخذ ومحنت بزرگان کا نچوڑ ثابت ہوگی۔
جو کچھ مواد ہے یہ بزرگوں کی محنت ہے۔ فقیر اس کا جامع یا مرتب ہے۔ مانگ تانگ سے کشکول گدائی بھر گیا تو صاحب ہم بھی مصنف ہوگئے۔ (معاذ اﷲ) اﷲتعالیٰ معاف فرمائیں۔
سراپا تقصیر مجموعہ خطاء، امت محمدیہ کا سیاہ دل وسیاہ رو اس کے علاوہ اور کیا عرض کرسکتا ہے۔ اے باری تعالیٰ اپنے عاجزومسکین گنہگار بندہ کی خطاؤں کو معاف فرما اور قادیانی شبہات کے جوابات کی تیسری جلد ’’کذب قادیانی‘‘ بھی مرتب کرنے کی توفیق سے مالامال فرمائیں۔
آمین۔ بحرمۃ النبی الکریم خاتم النّبیین!
فقیر: اﷲ وسایا (دفتر عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت)
حضوری باغ روڈ ملتان
۱۱؍جمادی الاوّلیٰ ۱۴۲۵ھ، بمطابق یکم؍جولائی ۲۰۰۴ء
 
Top