محمد اسامہ حفیظ
رکن ختم نبوت فورم
جواب۳: حضور ﷺ کے بعد جو شخص نبوت کا دعویٰ کرے گا وہ :’’ ان اتبع الا مااوحی الی ‘‘کے ماتحت اپنی وحی کا اتباع کا پابند ہوگا۔ وہ حضور ﷺ کی اتباع سے محروم ہوکر سب سے بڑی رحمت خداوندی سے محروم ہوجائے گا۔ اس محروم القسمت بدبخت کے لئے جو حضور ﷺ کی اتباع سے منہ موڑتا ہے تم تحریف کرکے اس کی نبوت کے لئے دلائل تلاش کرتے ہو؟ :’’
تلک اذا قسمۃ ضیضی
‘‘
جواب۴: پھر جناب ! اگر نبوت رحمت ہے تو سب سے بڑی نعمت تو نبوت تشریعہ ہے تو تم کیوں اس کو بند مانتے ہو؟۔
جواب۵: اس آیت : ’’ ان رحمت اﷲ قریب من المحسنین ‘‘ کے ساتھ ملحقہ اگلی آیت :’’ ھوالذی یرسل الریح بشرا بین یدی رحمۃ ‘‘ میں بارش کو رحمت کہا گیا ہے۔ بارش رحمت ہے یہ نص قرآنی ہے ۔مگر سبھی امت کا نہیں بلکہ پورے عالم کا اتفاق ہے کہ بارش والی رحمت ضرورت سے بڑھ جائے تو بجائے رحمت کے زحمت یعنی عذاب بن جاتی ہے۔ لیجئے جناب ! اس آیت شریفہ سے قادیانی لغویات کا ابطال نکل آیا۔ بارش رحمت ہے مگر جو ضرورت سے زیادہ بارش مانگے وہ عذاب خداوندی کو دعوت دیتا ہے۔ اس طرح حضور ﷺ کی نبوت کی رحمت کے ہوتے ہوئے اگر اور نبوت کی رحمت کو تلاش کرتا ہے تو بھی عذاب خدا وندی کو دعوت دیتا ہے۔
جواب۱: پہلے لوگوں میں گمراہی اس لئے پھیلی کہ ان کے انبیاء کی تعلیمات محفوظ نہ رہیں۔ ترمیم واضافہ کردیا گیا۔ ہمارے نبی ﷺ کی تعلیمات محفوظ ہیں:’’ انا نحن نزلنا الذکر وانا لہ لحفظون۰ ‘‘ اس لئے حضور ﷺ کی امت سابقہ امم کی طرح من حیث المجموع گمراہ نہیں ہوسکتی۔ حضور ﷺ کا ارشاد ہے :’’ لاتجتمع امتی علی الضلالۃ۰مشکوٰۃ ‘‘ اور پھر علماء امت محمدیہ ﷺ تبلیغ واشاعت اسلام کے لئے وہی کام سرانجام دیں گے جو انبیاء بنی اسرائیل دیتے تھے۔ چنانچہ حدیث شریف ہے جسے مرزا لعین قادیانی نے بھی (شہادت القرآن ص ۲۳ خزائن ص ۳۲۳ ج ۶) پر تسلیم کیا ہے :’’علماء امتی کا انبیاء بنی اسرائیل ‘‘اصلاح وتبلیغ کا کام یہ صالحین امت وعلماء دین کریں گے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’ ولتکن منکم امۃ یدعون الخیرو یأمرون باالمعروف وینھون عن المنکر۰‘‘
جواب۲: اب خود مرزا کے مسلمات پر غور کیجئے:
(الف)… ’’ خدا تعالیٰ نے اس بارہ میں بھی پیشگوئی کرکے فرمادیا یعنی شرک اور مخلوق پرستی نہ کوئی اپنی نئی شاخ نکلے گی نہ پہلی حالت پر عود کرے گی۔‘‘(براہین احمدیہ ص ۱۱۱ خزائن ص ۱۰۲ ج ۱)
(ب)… ’’ اگر کوئی کہے کہ فساد اور بد عقیدگی اور بداعمالیوں میں یہ زمانہ بھی تو کم نہیں پھر اس میں کوئی نبی کیوں نہیں آیا تو جواب یہ ہے کہ وہ زمانہ (یعنی حضور ﷺ سے قبل کا )تو حید اور راست روی سے بالکل خالی ہوگیا تھا۔ اور اس زمانہ میں چالیس کروڑ لاالہ الااﷲ کہنے والے موجود ہیں۔ اور اس زمانہ کو بھی خدا تعالیٰ نے مجدد کے بھیجنے سے محروم نہیں رکھا۔(نورالقرآن ص ۷ حاشیہ خزائن ص ۳۳۹ ج ۹)
جواب۱(الف)… چودہ سو سال سے آپ ﷺ کی امت محمدیہ ﷺ کا اس پر اجماع ہے کہ اس سے مراد رحمت دو عالم ﷺ کی ذات اقدس ہے۔
جواب۴: پھر جناب ! اگر نبوت رحمت ہے تو سب سے بڑی نعمت تو نبوت تشریعہ ہے تو تم کیوں اس کو بند مانتے ہو؟۔
جواب۵: اس آیت : ’’ ان رحمت اﷲ قریب من المحسنین ‘‘ کے ساتھ ملحقہ اگلی آیت :’’ ھوالذی یرسل الریح بشرا بین یدی رحمۃ ‘‘ میں بارش کو رحمت کہا گیا ہے۔ بارش رحمت ہے یہ نص قرآنی ہے ۔مگر سبھی امت کا نہیں بلکہ پورے عالم کا اتفاق ہے کہ بارش والی رحمت ضرورت سے بڑھ جائے تو بجائے رحمت کے زحمت یعنی عذاب بن جاتی ہے۔ لیجئے جناب ! اس آیت شریفہ سے قادیانی لغویات کا ابطال نکل آیا۔ بارش رحمت ہے مگر جو ضرورت سے زیادہ بارش مانگے وہ عذاب خداوندی کو دعوت دیتا ہے۔ اس طرح حضور ﷺ کی نبوت کی رحمت کے ہوتے ہوئے اگر اور نبوت کی رحمت کو تلاش کرتا ہے تو بھی عذاب خدا وندی کو دعوت دیتا ہے۔
اعتراض نمبر۳۱: ولقدضل اکثرالاولین
قادیانی:’’ ولقد ضل اکثرالاولین ولقد ارسلنا فیھم منذرین۰صفٰت۷۳ ‘‘قادیانی استدلال یہ ہے کہ ان سے پہلے بھی بہت سے لوگوں میں گمراہ ہوئے اور یقینا ہم نے ان کے اندر ڈرانے والے بھیجے ۔ جیسے پہلی گمراہیوں کے وقت نبی آتے رہے ویسے ہی اب بھی گمراہی کے وقت غلام احمد قادیانی نبی معبوث ہوا۔ معاذاﷲجواب۱: پہلے لوگوں میں گمراہی اس لئے پھیلی کہ ان کے انبیاء کی تعلیمات محفوظ نہ رہیں۔ ترمیم واضافہ کردیا گیا۔ ہمارے نبی ﷺ کی تعلیمات محفوظ ہیں:’’ انا نحن نزلنا الذکر وانا لہ لحفظون۰ ‘‘ اس لئے حضور ﷺ کی امت سابقہ امم کی طرح من حیث المجموع گمراہ نہیں ہوسکتی۔ حضور ﷺ کا ارشاد ہے :’’ لاتجتمع امتی علی الضلالۃ۰مشکوٰۃ ‘‘ اور پھر علماء امت محمدیہ ﷺ تبلیغ واشاعت اسلام کے لئے وہی کام سرانجام دیں گے جو انبیاء بنی اسرائیل دیتے تھے۔ چنانچہ حدیث شریف ہے جسے مرزا لعین قادیانی نے بھی (شہادت القرآن ص ۲۳ خزائن ص ۳۲۳ ج ۶) پر تسلیم کیا ہے :’’علماء امتی کا انبیاء بنی اسرائیل ‘‘اصلاح وتبلیغ کا کام یہ صالحین امت وعلماء دین کریں گے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’ ولتکن منکم امۃ یدعون الخیرو یأمرون باالمعروف وینھون عن المنکر۰‘‘
جواب۲: اب خود مرزا کے مسلمات پر غور کیجئے:
(الف)… ’’ خدا تعالیٰ نے اس بارہ میں بھی پیشگوئی کرکے فرمادیا یعنی شرک اور مخلوق پرستی نہ کوئی اپنی نئی شاخ نکلے گی نہ پہلی حالت پر عود کرے گی۔‘‘(براہین احمدیہ ص ۱۱۱ خزائن ص ۱۰۲ ج ۱)
(ب)… ’’ اگر کوئی کہے کہ فساد اور بد عقیدگی اور بداعمالیوں میں یہ زمانہ بھی تو کم نہیں پھر اس میں کوئی نبی کیوں نہیں آیا تو جواب یہ ہے کہ وہ زمانہ (یعنی حضور ﷺ سے قبل کا )تو حید اور راست روی سے بالکل خالی ہوگیا تھا۔ اور اس زمانہ میں چالیس کروڑ لاالہ الااﷲ کہنے والے موجود ہیں۔ اور اس زمانہ کو بھی خدا تعالیٰ نے مجدد کے بھیجنے سے محروم نہیں رکھا۔(نورالقرآن ص ۷ حاشیہ خزائن ص ۳۳۹ ج ۹)
اعتراض نمبر۳۲: مبشرا برسول یاتٔی
قادیانی:’’ مبشرا برسول یاتٔی من بعدی اسمہ احمد ‘‘ کبھی کہہ دیتے ہیں کہ اس سے مراد مرزا غلام احمد قادیانی ہے۔جواب۱(الف)… چودہ سو سال سے آپ ﷺ کی امت محمدیہ ﷺ کا اس پر اجماع ہے کہ اس سے مراد رحمت دو عالم ﷺ کی ذات اقدس ہے۔