محمد اسامہ حفیظ
رکن ختم نبوت فورم
’’ اﷲ جل شانہ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو اپنی رسالت سے مشرف کرکے پھر بطور اکرام وانعام خلافت ظاہری اور باطنی کا ایک لمبا سلسلہ ان میں رکھ دیا۔۔۔۔۔۔ اس عرصہ میں صدہا باد شاہ اور صاحب وحی والہام شریعت موسوی میں پیدا ہوئے۔۔۔۔۔۔ ہم نے موسیٰ کو کتاب دی اور بہت سے رسل ان کے پیچھے آئے۔‘‘
جواب ۵:مرزا نے لکھا ہے:’’ حدیث لا نبی بعدی میں لا نفی عام ہے ۔ پس یہ کس قدر دلیری اور گستاخی ہے کہ خیالات رکیکہ کی پیروی کرکے نصوص صریحہ قرآن کو عمدا چھوڑ دیا جائے۔ اور خاتم الانبیاء کے بعد ایک نبی کا آنا مان لیا جائے۔‘‘(ایام الصلح ص ۱۴۶ خزائن ص ۳۹۳ ج ۱۴)
جواب :اگر ایک اینٹ کو مکان ‘ نمک کو پلائو اور ایک تاگے کو کپڑا‘ ایک رسی کو چارپائی نہیں کہہ سکتے تو نبوت کے ۴۶/۱ جز کو بھی نبوت نہیں کہہ سکتے۔ اور یہ ایک بدیہی امر ہے۔
جواب : یہ غلط ہے جس کسی نے کہا ہے خود اس کا یہ خیال ہے ورنہ حدیث میں کوئی تفریق نہیں۔ عاقب کے یہ معنی خود رسول اﷲ ﷺ نے کئے ہیں۔ چنانچہ حافظ ابن حجر ؒ فرماتے ہیں:
’’ وفی روایۃ سفیان بن عینیۃ عندالترمذی وغیرہ بلفظ الذی لیس بعدی نبی ۰فتح الباری ص ۳۱۳ ج ۱۴ ‘‘ {سفیان بن عینیۃ کی مرفوع حدیث میں امام ترمذی وغیرہ کے نزدیک یہ لفظ ہیں۔ میں عاقب ہوں‘ میرے بعد کوئی نبی نہ ہوگا۔}
لہذا ثابت ہوا کہ عاقب کی تفسیر میں جو الفاظ وارد ہیں وہ کلمات مرفوع ہیں۔ آنحضرت ﷺ نے خود ہی فرمائے ہیں۔
(حدیث عاقب کی تشریح از ملا علی قاری ملاحظہ ہو کتاب جمع الوسائل فی شرح الشمائل حصہ دوم ص ۱۸۳ باب ماجاء فی اسماء رسول اﷲ ﷺ)
’’ والعاقب الذی لیس بعدہ نبی قیل ھذا قول الزھری وقال العسقلانی ظاہرہ انہ مدرج لکنہ وقع فی روایۃ سفیان بن عینیۃ عندالترمذی ای فی الجامع بلفظ الذی لیس بعدی نبی۰ ‘‘ لہذا ثابت ہوا کہ عاقب کی تفسیر میں جو الفاظ الذی لیس بعدہ نبی وارد ہیں وہ کلمات مرفوع ہیں۔ آنحضرت ﷺ نے خود ہی ارشاد فرمائے ہیں۔
مزید برآں شمائل کی شرح (جو جمع الوسائل شرح الشمائل مصری ملاعلی قاری کے حاشیہ پر چڑھی ہوئی ہے)کرتے ہوئے علامہ عبدالرئوف المناوی المصری نے متن میں ’’ بعدی ‘‘ کو نقل فرمایا ہے۔
اسی طرح چوتھی صدی کے مشہور محدث حافظ ابن عبدالبرؒ نے روایت مذکور پوری نقل فرمائی ہے:
’’ قال ۔۔۔۔۔ وانا الخاتم ختم اﷲ بی النبوۃ وانا العاقب فلیس بعدی نبی۰کتاب الا ستعیاب برحاشیہ اصابہ۰ مطبوعہ مصر ص ۳۷ ج ۱ ‘‘{آنحضرت ﷺ نے فرمایا میں خاتم ہوں اﷲ نے نبوت میرے ساتھ ختم کردی ہے اور میں عاقب ہوں ۔ پس میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔}
اسی طرح چھٹی صدی کے مشہور محدث قاضی عیاضؒ بھی لکھتے ہیں :’’ وفی الصحیح انا العاقب الذی لیس بعدی نبی ۰ کتاب الشفامطبوعہ استنبول ص ۱۹۱ ج ۱ ‘‘{یعنی آپ ﷺ نے فرمایا کہ میںعاقب ہوں میرے بعد کوئی نبی نہیں۔}
جواب ۵:مرزا نے لکھا ہے:’’ حدیث لا نبی بعدی میں لا نفی عام ہے ۔ پس یہ کس قدر دلیری اور گستاخی ہے کہ خیالات رکیکہ کی پیروی کرکے نصوص صریحہ قرآن کو عمدا چھوڑ دیا جائے۔ اور خاتم الانبیاء کے بعد ایک نبی کا آنا مان لیا جائے۔‘‘(ایام الصلح ص ۱۴۶ خزائن ص ۳۹۳ ج ۱۴)
اعتراض نمبر۴۰:نیک خواب نبوت کاچھیالیسواں حصہ
قادیانی:نیک خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے۔ جو امت محمدیہ میں باقی ہے۔ اسی جز کے اعتبار سے نبوت باقی ہے اور ایسے نبی آسکتے ہیں۔جواب :اگر ایک اینٹ کو مکان ‘ نمک کو پلائو اور ایک تاگے کو کپڑا‘ ایک رسی کو چارپائی نہیں کہہ سکتے تو نبوت کے ۴۶/۱ جز کو بھی نبوت نہیں کہہ سکتے۔ اور یہ ایک بدیہی امر ہے۔
اعتراض نمبر۴۱: انا العاقب
قادیانی: حدیث ’’ انا العاقب والعاقب الذی لیس بعدہ نبی ۰ ‘‘میں نبوت کی نفی راوی کا اپنا خیال ہے۔جواب : یہ غلط ہے جس کسی نے کہا ہے خود اس کا یہ خیال ہے ورنہ حدیث میں کوئی تفریق نہیں۔ عاقب کے یہ معنی خود رسول اﷲ ﷺ نے کئے ہیں۔ چنانچہ حافظ ابن حجر ؒ فرماتے ہیں:
’’ وفی روایۃ سفیان بن عینیۃ عندالترمذی وغیرہ بلفظ الذی لیس بعدی نبی ۰فتح الباری ص ۳۱۳ ج ۱۴ ‘‘ {سفیان بن عینیۃ کی مرفوع حدیث میں امام ترمذی وغیرہ کے نزدیک یہ لفظ ہیں۔ میں عاقب ہوں‘ میرے بعد کوئی نبی نہ ہوگا۔}
لہذا ثابت ہوا کہ عاقب کی تفسیر میں جو الفاظ وارد ہیں وہ کلمات مرفوع ہیں۔ آنحضرت ﷺ نے خود ہی فرمائے ہیں۔
(حدیث عاقب کی تشریح از ملا علی قاری ملاحظہ ہو کتاب جمع الوسائل فی شرح الشمائل حصہ دوم ص ۱۸۳ باب ماجاء فی اسماء رسول اﷲ ﷺ)
’’ والعاقب الذی لیس بعدہ نبی قیل ھذا قول الزھری وقال العسقلانی ظاہرہ انہ مدرج لکنہ وقع فی روایۃ سفیان بن عینیۃ عندالترمذی ای فی الجامع بلفظ الذی لیس بعدی نبی۰ ‘‘ لہذا ثابت ہوا کہ عاقب کی تفسیر میں جو الفاظ الذی لیس بعدہ نبی وارد ہیں وہ کلمات مرفوع ہیں۔ آنحضرت ﷺ نے خود ہی ارشاد فرمائے ہیں۔
مزید برآں شمائل کی شرح (جو جمع الوسائل شرح الشمائل مصری ملاعلی قاری کے حاشیہ پر چڑھی ہوئی ہے)کرتے ہوئے علامہ عبدالرئوف المناوی المصری نے متن میں ’’ بعدی ‘‘ کو نقل فرمایا ہے۔
اسی طرح چوتھی صدی کے مشہور محدث حافظ ابن عبدالبرؒ نے روایت مذکور پوری نقل فرمائی ہے:
’’ قال ۔۔۔۔۔ وانا الخاتم ختم اﷲ بی النبوۃ وانا العاقب فلیس بعدی نبی۰کتاب الا ستعیاب برحاشیہ اصابہ۰ مطبوعہ مصر ص ۳۷ ج ۱ ‘‘{آنحضرت ﷺ نے فرمایا میں خاتم ہوں اﷲ نے نبوت میرے ساتھ ختم کردی ہے اور میں عاقب ہوں ۔ پس میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔}
اسی طرح چھٹی صدی کے مشہور محدث قاضی عیاضؒ بھی لکھتے ہیں :’’ وفی الصحیح انا العاقب الذی لیس بعدی نبی ۰ کتاب الشفامطبوعہ استنبول ص ۱۹۱ ج ۱ ‘‘{یعنی آپ ﷺ نے فرمایا کہ میںعاقب ہوں میرے بعد کوئی نبی نہیں۔}