ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر
GENERAL DEBATE AFTER THE CROSS- EXAMINATION
(جرح کے بعد عمومی بحث)
چوہدری جہانگیر علی: مسٹرچیئرمین!یہ لاہوری جماعت کو Examine کرنے کے بعدکیا…
1784جناب چیئرمین: ہاں، اس کے بعد we will open the debate in the closed session of the House Committee. Maulana Mufti Mahmood will start. (ہاں اس کے بعد ایوان کی کمیٹی میں بحث شروع کریں گے۔ مفتی محمود آغاز کریں گے)
چوہدری جہانگیر علی: میں گزارش یہ کرنا چاہتا تھا۔
Mr. Chairman: Next session, it may be tomorrow.
(جناب چیئرمین: اگلے اجلاس میں، وہ کل ہو سکتا ہے)
----------
SAMADANI TRIBUNAL'S REPORT
چوہدری جہانگیر علی: اخبارات میں یہ آیا تھا کہ صمدانی ٹریبونل کی رپورٹ ممبرزکو دی جائے گی۔
جناب چیئرمین: جی۔
چوہدری جہانگیر علی: یہ اخبارات میں آیاتھا کہ صمدانی ٹریبونل کی رپورٹ ممبرز میں سرکولیٹ کی جائے گی۔ میں یہ گزارش کرنا چاہتا تھا، Before this question is debated in the special committee,اگر وہ صمدانی رپورٹ کی نقلیں بھی ہمیں مل جائیں۔ we could prepare our case better, Sir
(چوہدری جہانگیر علی: جناب والا!اس مسئلہ پر بحث سے قبل…تو ہم بہتر طور پر تیاری کر سکتے ہیں)
جناب چیئرمین: اخبارات میں جو آیا ہے۔ اس کی تو میں گارنٹی نہیں دے سکتا۔ کیونکہ…
چوہدری جہانگیر علی: وہ بھی گورنمنٹ Sources سے آئی ہوگی اخبارات میں۔
جناب چیئرمین: اس میں یہ ہے کہ صمدانی رپورٹ جو ہے وہ Law Minister will be comming، ان کو بھی ٹریجڈی ان پر fall کر گئی Because of death of his father.
(جناب چیئرمین: وزیرقانون تشریف لانے والے ہیں۔ کیونکہ ان کے والد کی ڈیتھ ہو گئی تھی)
چوہدری جہانگیر علی: جی، ہاں جی۔
Mr. Chairman: He was in a better position to tell the House. He will be coming day after tomorrow morning.
(جناب چیئرمین: وہ پرسوں تشریف لائیں گے اورایوان کو اس بارے میں کچھ بتائیں گے)
1785چوہدری جہانگیر علی: ٹھیک ہے جی۔
Mr. Chairman: And, from tomorrow, we will be going to open this general debate and Maulana Mufti Mahmood will start with all the books and pamphlets on behalf of, I would not say, Opposition and the Government because all are the same in this House.
(مفتی صاحب کی بحث، حکومت وحزب اختلاف دونوں کی جانب سے)
(جناب چیئرمین: اور کل سے ہم ایک عام بحث شروع کریں گے۔ مولانا مفتی محمود صاحب حکومت اور حزب اختلاف کی جانب سے جملہ کتب/رسالہ جات کے ساتھ ایوان کے اندر بحث کا آغاز کریں گے)
One Member: It will be closed door?
Mr. Chairman: Yes, closed door. And then any honourable member can participate. But we will regulate.
Anything else the honourable members want to say?
(جناب چیئرمین: جی ہاں بند کمرے میں اور پھر ہر معزز رکن اس میں حصہ لے سکتا ہے۔ لیکن ہم کنٹرول کریں گے۔ کسی چیز کے بارے میں معزز ممبران کچھ کہنا چاہتے ہیں؟)
جناب یحییٰ بختیار: سر!دیرہوگئی ہے۔
جناب چیئرمین: چلیں جی، بلالیں جی۔ One hour, Sir then you know we have to… (ایک گھنٹہ، جناب اور پھر آپ کو پتہ ہے کہ ہمیں…)
----------
WRITTEN STATEMENTS BY THE MEMBERS
(اراکین کے تحریری بیانات)
مولانا عبدالحق: وہ جو بیان، بیان جو دیاگیاہے۔ ہمارا مؤقف ، اس کو تو حضرت مفتی صاحب سنائیںگے؟
جناب چیئرمین: جی…
مولانا عبدالحق: یہ جو…
جناب چیئرمین: یہ آپ کے اپنے مشورے کی بات ہے۔
مولانا عبدالحق: سنانا تو چاہئے جی، ریکارڈ پر آ جائے گا۔
جناب چیئرمین: جوآپ، جیسے مناسب سمجھیں۔ میں نے ویسے پڑھ لیا ہے سارا۔
مولانا عبدالحق: نہیں، خیر…
جناب چیئرمین: فیصلے بھی پڑھ لئے ہیں سارے۔
1786مولانا عبدالحق: اچھا جی۔
----------
CONDOLENCE ON MURDER OF AMIR MUHAMMAD KHAN
(امیرمحمد خان کے قتل پر تعزیت)
چوہدری ظہور الٰہی: جناب سپیکر!پیشتر اس کے کہ یہ کارروائی شروع کریں، میں… آپ کو اطلاع تو مل چکی ہوگی امیر محمد خان والے معاملے کی۔ میں چاہتا تھا کہ اس پر اظہار افسوس ہوجاتا۔
جناب چیئرمین: ذرا ٹھہر جائیں۔ وہ ابھی سب بات ہوئی ہے۔ آپ نہیں تھے… Just wait for۔ چوہدری صاحب ذرا انتظار کریں۔ ابھی ذرا انتظار کریں۔
چوہدری ظہور الٰہی: ٹھیک ہے جی۔
Mr. Chairman: We all were to together when we have decided that after an hour. because I am also getting some information. I will pass on the infromation, entire, everything.
(جناب چیئرمین: ہم سب اکھٹے تھے جب ہم نے یہ فیصلہ کیا کہ ایک گھنٹے بعد… میں بھی معلومات حاصل کر رہا ہوں جو کہ میں آپ تک پہنچادوں گا)
(The Delegation entered the Chamber)
(وفد ہال میں داخل ہوا)
----------
CROSS EXAMINATION OF THE LAHORI GROUP DELEGATION
(لاہوری گروہ پر جرح)
Mr. Chairman: Yes. the Attorney-General.
before Mr. Attorney-General puts his question.
(جناب چیئرمین: جی ہاں، اٹارنی جنرل صاحب، پیشتر اس کے کہ اٹارنی جنرل صاحب اپنا سوال کریں…)کل ایک آیت مولانا عبدالحق صاحب نے پڑھی تھی،’’مرتد‘‘ کے متعلق، جہاں تک مجھے یاد ہے…
جناب یحییٰ بختیار: وہ حدیث، حدیث پڑھی تھی انہوں نے۔
جناب چیئرمین: حدیث مولانا مفتی محمود صاحب نے پڑھی تھی۔ قرآن مجید کی آیت مولانا عبدالحق نے۔ انہوں نے کہا تھا کہ ’’مرتد‘‘ کا لفظ نہیں استعمال ہواقرآن پاک میں، جس پر وہ دو حدیثیں بھی اور آیت بھی پڑھی گئی۔ اس کا جواب انہوں نے دینا ہے۔
If they like.
جناب یحییٰ بختیار: وہ مرتد کے بارے میں وہ کہتے ہیں…
1787Mr. Chairman: It can be repeated.
جناب یحییٰ بختیار: (گواہ سے) وہ حدیث اور آیات، وہ کل سنا تھا آپ نے، آپ نے کہا ہے کہ مرتد کی کوئی سزا نہیں ہے؟
جناب چیئرمین: نہیں، انہوں نے یہ کہاتھا کہ مرتد کا نام ہی نہیں آیا کلام پاک میں، انہوں نے یہ جواب دیا۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، اس کا وہ جواب پوچھنا چاہتے ہیں کہ انہوں نے ایک آیت پڑھ کے سنائی آپ کو، اور حدیث سنائی۔
جناب عبدالمنان عمر: جناب!پہلے وہ آپ کے پہلے سوال آپ کو لینا ہیں یا…؟
جناب چیئرمین: چلو، پہلے وہ، پہلے…
جناب یحییٰ بختیار: (ناقابل فہم)…یہ آپ پہلے لے لیں۔
جناب چیئرمین: اٹارنی جنرل صاحب کے سوال کا جواب دے دیں جی۔
جناب عبدالمنان عمر: پہلے آپ کے سوال کا جواب؟
جناب چیئرمین: پہلے آپ کے سوال کا جواب۔ لیکن اس کے بعد یہ پھر ان کا، مولانا عبدالحق کا۔
جناب عبدالمنان عمر: یہ ہمیں کچھ فوٹو سٹیٹ دیئے گئے تھے کہ اس بارے میں ہم اپنے خیال کا اظہار کریں۔ آپ معزز ممبران بڑے اہم مسئلے کے فیصلے کے لئے یہاں جمع ہیں۔ میں بڑے افسوس سے اس کا اظہار کروں گا۔ میں نے پہلے بھی توجہ دلائی تھی کہ ’’فرقان‘‘ ایک غیر ذمہ دار پرچہ ہے۔ اس کی تحریرات کو اتنے اہم مسئلے کے فیصلے کے لئے پیش نہیں کرنا چاہئے۔ یہاں میرے ہاتھ میں…
Mr. Chairman: I must say the witness cannot guide the procedure of this committee. The witness can say…
(جناب چیئرمین: مجھے یہ کہنا پڑے گا کہ گواہ ضابطہ کے بارے میں کمیٹی کی رہنمائی نہیں کر سکتا۔ گواہ کہہ سکتا ہے کہ…)
1788جناب یحییٰ بختیار: آپ کو میںنے اتنی Request کی کہ دیکھیں۔
جناب چیئرمین: ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’فرقان‘‘ کو بھول جائیے…
جناب چیئرمین: ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: …اس میں جس "Review" کے جوحوالے دئے ہیں۔ ۶؍جولائی ۱۹۰۴ء کے، وہ آپ دیکھ لیجئے۔ اگر آپ ابھی Verify (تصدیق ) نہیں کرسکتے۔ تو آپ ان کو Verify (تصدیق) کرکے بعد میں لکھ کے بھیج دیجئے۔ یہ کوئی جلدی کی بات نہیں ہے بڑا اہم مسئلہ ہے۔
جناب عبدالمنان عمر: نہیں، جناب!مجھے یہ فوٹوسٹیٹ دیاگیاہے…
جناب یحییٰ بختیار: یہ بھی آپ دیکھ لیجئے کہ…
جناب عبدالمنان عمر: ہاں،میں نے دیکھ لیا ہے جی۔
جناب یحییٰ بختیار: اگر آپ کہتے ہیں، یہ ٹھیک ہے، غلط…؟
جناب عبدالمنان عمر: نہیں جی، اس کو میں…
جناب یحییٰ بختیار: اگر آپ کہتے ہیں…
جناب عبدالمنان عمر: میری گزارش یہ ہے جی کہ یہ حلفی بیان ایک جعلی چیز پیش کی گئی ہے۔
Mr. Chairman: That's all. That's all.
(جناب چیئرمین: کافی ہے، کافی ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: بس ٹھیک ہے، ٹھیک ہے۔
Mr. Chairman: That's all. Finish it.
(جناب چیئرمین: کافی ہے، اب ختم)
آپ ،جو حوالہ جات دیئے گئے ہیں۔ آپ کہیں صحیح ہیں یا درست ہیں؟
1789جناب یحییٰ بختیار: باقی جو حوالہ جات ہیں،مولوی محمدعلی صاحب کے…
جناب عبدالمنان عمر: یہ تو Compare کرکے ہی میں عرض…
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، تو اس واسطے آپ اگر سمجھتے ہیں کہ اس وقت جواب نہیں دے سکتے تو آپ Compare کرکے دو چار د ن کے بعد یہاں بھیج دیجئے سیکرٹری اسمبلی صاحب کے، سیکرٹری صاحب کے پاس اور پھر وہ ممبران …
جناب چیئرمین: (ڈپٹی سیکرٹری سے) جاوید!یہ نوٹ کرلیں۔ جو جو چیز ہے ناں، جوان کے …
جناب یحییٰ بختیار: …ممبران میں سرکولیٹ کردیں گے آپ کاجواب۔
جناب عبدالمنان عمر: میں اس کے متعلق ایک اصولی جواب آپ کو عرض کر دیتا ہوں، اگر اس سے بات طے ہو جائے…
جناب چیئرمین: نہ،نہ…
جناب عبدالمنان عمر: …تومولانا محمدعلی صاحب نے اس کا جواب دیا ہے۔
Mr. Chairman: No, no, just a minute. The Hawalajat(حوالہ جات)Which have been put to the Delegation should be either accepted or rejected.
(جناب چیئرمین: نہیں، نہیں، صرف ایک منٹ۔ جو حوالہ جات پیش کئے گئے ہیں۔ وفد یا تو انہیں تسلیم کرے یا ان کی تردید کرے)
جناب یحییٰ بختیار: پہلا سوال یہ تھا کہ یہ غلط ہیں یا صحیح؟ اگر حوالہ جات غلط ہیں تو پھر…
جناب چیئرمین: غلط ہیں یا صحیح؟ اگر صحیح ہیں تو پھر آپ Explanation (وضاحت) دے سکتے ہیں۔ Otherwise not.
جناب یحییٰ بختیار: اور اگر آپ کہتے ہیں کہ درست ہیں وہ، تو پھر اس کے بعد آپ کہیںگے کہ کیا ان کا مطلب تھا۔
1790Mr. Chairman: And the Delegation can send written reply after getting it verified and with any explanation, if they like.
(جناب چیئرمین: تصدیق کرنے کے بعد وفد تحریری جواب اور وضاحت بھیج سکتا ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: And explanation.
(جناب یحییٰ بختیار: اور وضاحت)
Mr. Chairman: And whatever they like, they can write it. Next question.
(جناب چیئرمین: اور اگر وہ ایسا کرنا چاہیں تو ٹھیک ہے۔ اگلا سوال کریں)
وہ مولانا عبدالحق صاحب نے جو آیت کلام پاک پڑھی تھی اور مولانا مفتی محمود صاحب نے جو حدیث شریف کا حوالہ دیا تھا۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ ’’مرتد‘‘ کے بارے میں کچھ آپ کہیں گے یا بعد میں کہیں گے؟
جناب عبدالمنان عمر: نہیں جی! میں ابھی عرض کرتا ہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں! ٹھیک ہے۔
جناب عبدالمنان: قتل مرتد کے بارے میں میری گزارش یہ ہے کہ ہماری اردو زبان میں اس بارے میں جو سب سے اہم لٹریچر شائع ہوا وہ ۱۹۲۵ء میں اخبار ’’زمیندار‘‘ میں ایک سلسلۂ مضمون تھا۔ جتنے حوالے پیش ہورہے ہیں یا یہ جو بحث ہو رہی ہے، یہ سب اس کے بارے میں ہے۔ اس کے متعلق میں اتنی سی عرض کروں گا کہ اس وقت مولانا محمد علی جوہر نے ایک سلسلۂ مضامین اپنے اخبار ’’ہمدرد‘‘ دہلی میں اس کے جواب میں شائع کیا اور انہوں نے یہ ثابت کیا کہ مرتد کے قتل کے بارے میں قرآن مجید میں کوئی آیت نہیں ہے۔ چنانچہ خود ’’زمیندار‘‘ کے مضمون نے یہ تسلیم کیا۔ ’’بلا شبہ یہ صحیح ہے کہ…‘‘
Mr. Chairman: I, I had already said that the witness should give his own view-point, his Jamaat's view-point, not what "Zamindar" had written. We are least concerned with what "Zamindar" had written in 1925.
(جناب چیئرمین: میں نے پہلے ہی کہا ہے کہ گواہ اپنا اور اپنی جماعت کا نقطہ نظر بیان کرے، نہ کہ زمیندار نے کیا لکھا۔ ہمیں اس سے قطعاً سروکار نہیں کہ ۱۹۲۵ء میں زمیندار نے کیا لکھا تھا)
1791Mr. Yahya Bakhtiar: No, Sir, he says that "Zamindar" is confirming his view.
(جناب یحییٰ بختیار: وہ (گواہ) کہہ رہا ہے کہ زمیندار نے اس کے نقطہ نظر کی تائید کی ہے)
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں۔
Mr. Chairman: No, no, his own view should come. (جناب چیئرمین: نہیں،نہیں۔ اس کے اپنے نظریات آنے چاہئیں)
Mr. Yahya Bakhtiar: ہاں. He said that…
Mr. Chairman: His views are more important. We are here to get his views.
(جناب چیئرمین: اس کے نظریات زیادہ اہم ہیں۔ ہم یہاں پر گواہ کے نظریات معلوم کرنے کے لئے بیٹھے ہیں)
Mr. Yahya Bakhtiar: Sir, he has recorded his views that there is no punishment for Murtad(مرتد)in Quran.
(جناب یحییٰ بختیار: اس نے اپنے نظریات ریکارڈ کروائے ہیں کہ قرآن میں مرتد کی سزا نہیں ہے)
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں۔
Mr. Yahya Bakhtiar: Now he is confirming that.
(جناب یحییٰ بختیار: وہ اب اس کی تائید کررہے ہیں)
Mr. Chairman: No, we need no confirmation. We will believe whatever the witness says, we will believe his views. We don't need any support.
(جناب چیئرمین: ہمیں تائید کی ضرورت نہیں۔ جو گواہ نے کہا ہے۔ ہم مانتے ہیں۔ ہم اس کے نظریات بھی مانتے ہیں۔ ہمیں کسی تائید کی ضرورت نہیں)
جناب یحییٰ بختیار: وہ کہتے ہیں کہ آپ کے Views (نظریات)ریکارڈ ہو چکے ہیں کہ نہیں۔ وہ تو ریکارڈ کرا چکے ہیں۔
جناب عبدالمنان عمر: ہاں جی۔ نہیں، ہمارا نقطہ نگاہ یہ نہیں ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: بس ٹھیک ہے۔
جناب چیئرمین: آیت کے متعلق انہوں نے جواب نہیں دیا۔
جناب مفتی محمود: آیت…
جناب چیئرمین: …اور حدیث کے متعلق۔
جناب عبدالمنان عمر: ہاں، حدیث کا عرض کرتاہوں۔
1792جناب مفتی محمود: آیت میں، ایک سوال یہ تھا اس وقت…
جناب چیئرمین: جی۔
جناب مفتی محمود: …کہ آیت جو ہے:
’’ومن یرتد منکم عن دینہ فیمت وھو کافر فاولئک حبطت اعمالہم فی الدنیا والآخرۃ واولئک اصحاب النار ہم فیہا خالدون‘‘
اس آیت کو امام بخاری نے (صحیح بخاری ج۲ ص۱۰۲۲) پر باب ’’حکم المرتد والمرتدہ‘‘میں مرتد کے قتل کے سلسلے میں اس کو پیش کیا۔ اس پر ہمارا اعتراض یہ ہے کہ امام بخاری اس آیت کو مرتد کے بارے میں سمجھتے ہیں کہ یہ ان کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ اس کا جواب اگر عنایت فرما دیں۔
جناب چیئرمین: اس میں کیا Views (نظریات) ہیں؟
جناب عبدالمنان عمر: بخاری میں، اگر وہ پوری حدیث پڑھ دی جاتی، تو یہ مسئلہ اتنا صاف ہو جاتا کہ شاید اس میں بحث کی ضرورت نہ ہوتی۔ بخاری میں یہ مضمون موجود ہے کہ وہاں حربی کافر یا حربی مرتد کا ذکر، یعنی ایسا شخص جو حکومت وقت کا باغی ہوکر دوسروں سے جاملتا ہے،اور اس کی سزا یقینا یہی ہے۔مگر وہ سزا بغاوت کے ساتھ شامل ہے۔ اگر ایک شخص بغاوت نہیں کرتا۔ محض اپنا دین بدلتا ہے۔ اس کے لئے قرآن مجید میں کوئی سزا نہیں۔ اس کے لئے حضرت امام بخاری نے کوئی ایسی حدیث بیان نہیں کی ہے۔ وہ حربی کافر کے علاوہ کی کوئی حدیث اگر مجھے دکھائیں تو میں کچھ عرض کر سکتاہوں۔
Mr. Chairman: Next question.
(جناب چیئرمین: اگلا سوال کریں)
مولانا مفتی محمود: وہ بھی صحیح بخاری کی روایت ہے:
’’من بدّل دینہ فاقتلوہ‘‘ {جو اپنے دین کو بدل دے، اس کو قتل کردو۔}
یہ (بخاری ج۲ ص۱۰۲۳، باب حکم المرتد والمرتدہ) کی روایت ہے۔
1793جناب عبدالمنان عمر: قرآن مجید میں اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے: (عربی)
سورۃ النساء کی آیت(۱۳۷) ہے کہ جو لوگ ایمان لے آتے ہیں۔ ’’ثم کفروا‘‘ پھر وہ کافر ہو جاتے ہیں۔ وہ اس ایمان کو چھوڑ دیتے ہیں۔ مسلمان کا مذہب چھوڑ دیتے ہیں۔ ’’ثم امنوا‘‘ پھر ایمان لے آتے ہیں۔مسلمان ہو جاتے ہیں۔ ’’ثم کفروا‘‘ پھر کفر کا ارتکاب کرتے ہیں۔ ثم…(عربی) پھر وہ اس کفر میں آگے بڑھ جاتے ہیں۔ اب اگر مرتد ہونے کی سزا قتل ہے تو یہ سارا process تو ہو نہیں سکتا کہ پہلے مسلمان ہوئے، پھر کافر ہوگئے، پھر مسلمان ہوئے، پھر کافر ہو گئے۔ پھر مسلمان ہوئے پھر کافر ہوگئے اگر ارتداد کی سزا محض ارتداد کے نتیجے میں اس کو مار ڈالنا ہے تو وہ تو پہلے ارتداد کے بعد مر جائے گا۔ قتل ہو جائے گا۔ تو یہ کہنا کہ ارتداد کی سزا قرآن نے قتل قرار دی ہے۔ یہ تو خود قرآن مجید کی اس آیت کے خلاف ہے۔
جناب چیئرمین: یہ تو مناظرے کی صورت اختیار کر گیا ہے۔ چھوڑیں اسے۔ It's (یہ تو تعبیر کاسوال ہے)a question of interpretation
جناب یحییٰ بختیار: ہم اپنی بحث میں کرسکتے ہیں۔
Mr. Chairman: It's a question of interpretation. ہاں Yes. Attorney-General, next question.
(جناب چیئرمین: یہ تو تعبیر کا سوال ہے جی۔ اٹارجی جنرل صاحب! اگلا سوال کریں)
Sardar Maula Bakhsh Soomro: (In audiable)
جناب یحییٰ بختیار: وہ حدیث کا جواب فرمائیں۔
جناب چیئرمین: دوسری حدیث جو مولانا مفتی محمود…
Sardar Maula Bakhsh Soomro: (In-audiable) Sir, Because…some reply should come from there that you 1794can……some reply should come from there…
(سردار مولابخش سومرو: اس طرف سے کوئی جواب آنا چاہئے…)
جناب چیئرمین: نہیں، یہ سوا ل جو ہے(مداخلت) دوسری حدیث کے بارے میں…
جناب عبدالمنان عمر: جناب والا! جناب والا! میں عرض یہ کر رہا تھا کہ اگر یہ حدیث انہی لفظوں میں ہے کہ ’’جس شخص نے اپنا دین بدل دیا اس کو قتل کردو۔‘‘ تو میرا سوال یہ ہے کہ جو شخص عیسائیت سے اپنا دین بدل کر مسلمان ہو جاتا ہے، ’’من بدّل دینہ‘‘ اپنے دین کو بدل دیتا ہے۔ اس کا دین عیسویت ہے۔ وہ اپنے دین کو بدل کر مسلمان ہو جاتا ہے۔ کیا اس کو قتل کر دیا جائے گا؟ یہ بات ہی غلط ہے۔
مولانامفتی محمود: ’’من‘‘ سے مراد مسلمان۔
جناب عبدالمنان عمر: یہ’’من‘‘ کے معنی مسلمان توکسی جگہ نہیں ہیں۔ ’’من‘‘ کے ساری عربی زبان میں کہیں یہ معنی نہیں کہ…’’من‘‘معنیٰ،’’من‘‘ کے ’’معنی کون۔‘‘
Mr. Chairman: Next question by Attorney- General. That's all.
(جناب چیئرمین: اٹارنی جنرل صاحب!اگلا سوال کریں۔ یہ کافی ہے)
جناب یحییٰ بختیار: مولانا کچھ کہنا چاہتے ہیں۱؎۔
جناب چیئرمین: نہیں، کوئی ضرورت نہیں ہے۔ کوئی ضرورت نہیں۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ۱؎ یہاں پر مولانا مفتی محمود صاحب کا مؤقف تھا کہ قرآن مجید میں ’’دین‘‘ سے مراد اسلام ہے۔
ان الدین عند اﷲ الاسلام
۔ اس آیت کی رو سے حدیث کا ترجمہ یہ ہو گا۔ ’’
من بدّل دینہ
‘‘ جو شخص اپنے دین یعنی اسلام کو چھوڑ دے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جناب یحییٰ بختیار: اب آپ صاحبزادہ صاحب! کچھ اور سوال…میں کسی اور طرف آرہا ہوں۔ آپ فرما تے رہے ہیں کہ مرزا صاحب صرف محدث تھے اور وہ صادق تھے اور وہ امتی تھے محمدﷺ کے اور ان پر سب کچھ پابندی تھی قرآن کی، شرع کی۔ تو کیا یہ قرآن اور شرع اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ ہم انبیاء کی توہین کریں۔ جو پہلے گزر چکے ہیں؟
1795جناب عبدالمنان عمر: نہ قرآن مجید اجازت دیتا ہے، نہ حدیث اجازت دیتی ہے۔ نہ انسان کا اخلاق اس کی اجازت دیتا ہے کہ توہین کریں۔
جناب یحییٰ بختیار: میں ابھی آپ سے یہ پوچھوں گا اورآپ کو علم بھی ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں انہوں نے بعض ایسی باتیں کہی ہیں جو کہ توہین آمیز خیال کی جائیں گی۔ یہ ’’دادیاں او رنانیاں زناکار تھیں، کسبی تھیں، یہ وہ شرابی، کبابی تھا، یا وہ موٹے دماغ کا تھا۔‘‘ آپ کے علم میں یہ ہے؟ یہ چیزیں کئی جگہ پڑھی جاتی ہیں۔ اگر آپ کہیں تو میں سنا دیتا ہوں۔
جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں، میرے علم میں ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: آپ کے علم میں ہے تو اس کا آپ کیا مطلب لیں گے؟
جناب عبدالمنان عمر: میری گزارش یہ ہے کہ جب مناظرہ ہوتا ہے تو اس کو اصطلاح میں کہتے ہیں ’’الزام خصم‘‘یعنی مقابل کا فریق جو ہے۔ اس کے کچھ معتقدات ہیں، وہ کچھ چیزیں مانتا ہے۔ جس طرح آپ ہم پرکوئی سوال کرتے ہیں کہ مرزا صاحب کا یہ عقیدہ ہے اور آپ مرزا صاحب کو کیونکہ مانتے ہیں۔ آپ کے یہی عقائد ہیں اور یہ بالکل صحیح بات ہوتی ہے۔ ہم اس کا اعتراف کرتے ہیں۔ عیسائیوں سے مرزا صاحب کے، آپ کو پتہ ہے، مناظرے ہوئے۔ انہوں نے عیسائیت کا ناطقہ بند کیا۔ ان لوگوں کو لیفرائے پادریوں کو اس برصغیر سے بھگادیا۔ اس کے کچھ ذرائع تھے ان کے پاس۔ وہ ذرائع کیاتھے؟ کہ ان کی جو موجودہ محرف و مبدل ’’عہد نامہ جدید‘‘ ہے۔ جس کولوگ غلطی سے وہی انجیل سمجھتے ہیں جو حضرت عیسیٰ پرنازل ہوئی۔ حالانکہ یہ ان کی انجیل نہیں ہے۔ بلکہ یہ تو متی کی انجیل ہے۔ یہ لوقا کی انجیل ہے۔ یہ مرقس کی انجیل ہے۔ یہ یوحنا کی انجیل ہے۔ یہ مسیح کی انجیل نہیں ہے۔ یہ عہد نامہ جدید ہے۔ اس میں…مگر ہم تو نہیں اس کو 1796مانتے کہ یہ صحیح ہے۔ ہم تو اس کو محرف و مبدل مانتے ہیں۔ مگر موجودہ عیسائی لوگ اس کو صحیح سمجھتے ہیں۔ مرزا صاحب نے ان کو کہا کہ ’’تم لوگ محمد مصطفیﷺ کی ذات میں گستاخیاں کرتے ہو، اسلام پر اعتراض کرتے ہو، قرآن مجیدپر اعتراض کرتے ہو، ہمارے رسول مقبولa کی توہین کرتے ہو۔ اپنے گریبان میں بھی منہ ڈالو۔ تمہاری اپنی مسلمہ کتاب مسیح کے متعلق کیا کہتی ہے؟ وہ یہ کہتی ہے کہ ان کی بعض نانیاں، دادیاں ایسی تھیں اور ویسی تھیں۔ ‘‘ وہ تمام کے تمام بیانات مرزا صاحب کے اپنے نہیں ہیں۔ بلکہ عیسائیوں کے مسلمہ، ان کی اپنی الہامی کتابوں کے اندر درج ہیں۔ تو اس لئے جس کو میں نے شروع میں، پھر وہ لفظ بولوں گا،’’الزام خصم‘‘ یعنی مقابل فریق کی مسلمہ بات اسی کے سامنے رکھ کے اس کو لاجواب کر دینا، اور عیسائی اس پر لاجواب ہوا۔ یہ مرزاصاحب کا اپنا بیان ان کے متعلق نہیں ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: میں نے یہ عرض کیا کہ مرزاصاحب نے ان کتابوں میں تو، عیسائیوں کی کتابوں میں بھی یہ لکھا کہ ’’ابن مریم کے ذکر کو چھوڑو۔‘‘ اس سے بہتر غلام احمد ہے؟ میں یہی کہتاہوں کہ آپ ملائیں ان کے…
جناب عبدالمنان عمر: میں نے پہلے آپ کے اس اعتراض کا جواب دے دیا…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، ان کے ساتھ ملا کے آپ جواب دیجئے۔
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، میں اب دوسرے،جو آپ نے دوسری بات فرمائی ہے۔ میں اس کا جواب عرض کرتاہوں۔ اس کے متعلق جناب! کل بھی تھوڑا سا ذکر ہو گیا تھا کہ مرزا صاحب نے نہ اپنی کوئی عظمت بیان کی ہے۔ نہ حضرت مسیح کی کوئی توہین کی ہے۔ بلکہ حضرت نبی اکرمﷺ کی عزت کا ایک بیان کیا ہے۔ فرماتے ہیں:
’’ابن مریم کے ذکر کو چھوڑو۔‘‘ 1797تم جو کہتے ہو کہ مسیح ابن مریم خود…
جناب یحییٰ بختیار: اگر وہی ہے جواب تو میں سمجھ گیا ہوں کہ وہ کل آپ دے چکے ہیں۔ پھر ضرورت نہیں ہے۔
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: اب آپ یہ فرمائیے کہ جب وہ یہ کہتے ہیں مرزا صاحب:
’’یسوع اس لئے اپنے تئیں نیک نہیں کہہ سکتا…‘‘
اب یہ کسی انجیل کا حوالہ نہیں ہے۔ یہ ان کا اپنا Conclusion (نتیجہ) ہے، مرزا صاحب کا کہ: ’’لوگ جانتے ہیں کہ وہ شخص شرابی کبابی ہے اور خراب چال چلن،نہ خدائی کے بعد بلکہ ابتداء ہی سے ایسا معلوم ہوتا ہے… چنانچہ خدائی کا دعویٰ شراب خوری کا بد نتیجہ ہے۔‘‘ (ست بچن ص۱۷۲، خزائن ج۱۰ص۲۹۶)
یہ مرزاصاحب کا اپنا Conclusion (نتیجہ) ہے۔
جناب عبدالمنان عمر: میں عرض کرتا ہوں…
جناب یحییٰ بختیار: …تو یہ تو عیسائیوں کی کتاب کی با ت نہیں ہوئی۔ یہ تو مرزا صاحب خود ان کی کتابوں کو صحیح سمجھ کر اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ شرابی تھا اور شراب خوری کی وجہ سے اس نے خدائی کا دعویٰ کیا۔
جناب عبدالمنان عمر: میری گزارش سنیں کہ میں اگر خود مرزا صاحب کی تشریح اس بارے میں آپ کے سامنے رکھوں تو بات واضح ہو جائے گی کہ مرزاصاحب نے حضرت مسیح کی کوئی توہین کی ہے یا نہیں اور وہ اس بارے میں اپنے کیا خیالات رکھتے تھے۔ فرماتے ہیں:
’’موسیٰ کے سلسلے میں ابن مریم مسیح موعود تھا اور محمدی ﷺ سلسلہ میں، میں مسیح موعود ہوں۔1798سو میں اس کی عزت کرتا ہوں، جس کاہم نام ہوں اور مفسد اور مفتری ہے وہ شخص جو مجھے کہتا ہے کہ میں مسیح ابن مریم کی عزت نہیں کرتا۔‘‘ (کشتی نوح ص۱۶، خزائن ج۱۹ص۱۷،۱۸)
فرماتے ہیں: ’’ہم اس کے لئے بھی خداتعالیٰ کی طرف سے مامور ہیں کہ عیسیٰ کو خدا تعالیٰ کا سچا اور پاک اور راست باز نبی مانیں اور ان کی نبوت پر ایمان لائیں۔ سو ہماری کسی کتاب میں کوئی ایسا لفظ بھی نہیں ہے جو ان کی شان بزرگ کے خلاف ہو اور اگر کوئی ایسا خیال کرے تو وہ دھوکہ کھانے والا اور جھوٹا ہے۔‘‘ (اشتہار اندرون ٹائٹل ایام الصلح ص۲ ، خزائن ج۱۴ص۲۲۸)
جناب یحییٰ بختیار: یہ، نہیں،دیکھیں…
جناب عبدالمنان عمر: ’’سو…‘‘ میں ختم کرلوں: ’’سو ہم نے اپنے کلام میں…‘‘ جوآپ نے فرمایا کہ مرزا صاحب کا اپنا کلام ہے: ’’سو ہم نے اپنے کلام میں ہر جگہ عیسائیوں کا فرضی مسیح مرا د لیا ہے اور خدا تعالیٰ کا ایک عاجز بندہ عیسیٰ ابن مریم جو نبی تھا جس کا ذکر قرآن مجید میں ہے۔ وہ ہماری درشت مخاطبات میں ہرگز مراد نہیںاور یہ طریق ہم نے برابر چالیس برس تک پادری صاحبوںکی گالیاں کھا کر اختیار کیا ہے۔‘‘ (اشتہار ناظرین کے لئے ضروری اطلاع ملحقہ نور القرآن نمبر۲، اندرون ٹائیٹل ص۲، خزائن ج۹ص۳۷۵)
اور اس طرز کا،یہ طرزکلام، جس کو میں نے کہا ہے، ’’الزام خصم‘‘ اس قسم کا طرز کلام حضرات علماء اہل سنت نے بھی اختیار کیا ہے۔ مولوی آل حسن صاحب فرماتے ہیں: ’’اور ذرا گریبان میں منہ ڈال کر دیکھو معاذ اﷲ!‘‘
جناب یحییٰ بختیار: میں سمجھ گیا۔
1799جناب عبدالمنان عمر: ’’…حضرت عیسیٰ کے نسب نامہ مادری میں دو جگہ تم آپ ہی…‘‘
جناب یحییٰ بختیار: ابھی دیکھیں، آپ نے…دیکھیں، صاحبزادہ صاحب!آپ نے لمبے جواب لکھ کے تیار کئے ہوئے ہیں، پڑھ رہے ہیں آپ، اور اس کی بالکل اجازت نہیں ہے اسمبلی میں۔ آپ اپنا جواب دیں گے۔ اگرکوئی حوالہ ہو، Relevent ہوتو…
جناب عبدالمنان عمر: جی، میں حوالہ…
جناب یحییٰ بختیار: یہ آپ کل بیان کر چکے ہیں۔ میں تو یہ پوچھتاہوںجو اپنے Conclusions (نتیجہ) ان کے ہیں…
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، میں نے انہی کے، یہ الفاظ میں نے ان کے پڑھے ہیں سارے آپ کے سامنے جناب!
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، یعنی ان کے، وہ ایک طرف یہ کہتے ہیں اور ساتھ ہی اپنا Conclusions (نتیجہ) دے رہے ہیں۔
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، Conclusions (نتیجہ) ان کی باتوں…
جناب یحییٰ بختیار: ایک طرف تو دادیاں، نانیاں آپ نے Discover کردیا کہ وہ انہوں نے…
جناب عبدالمنان عمر: اسی میں لکھا ہواہے۔
جناب یحییٰ بختیار: اسی سے نکالی تھیں؟
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں۔
[At this stage Mr. Chairman vacated the chair which was occupied by Madam Deputy Speaker (Dr. Mrs. Ashraf Khatoon Abbasi)]
(اس موقع پر جناب چیئرمین نے کرسی صدارت چھوڑ دی۔ جو ڈپٹی سپیکر (ڈاکٹر مسز اشرف خاتون عباسی) نے سنبھال لی)
1800جناب یحییٰ بختیار: پھر آگے خود کیا کہتے ہیں:
’’آپ کا میلان کنجریوں سے…ان کی صحبت ہی شاید اسی وجہ سے ہو کہ جدی مناسبت درمیان ہے۔‘‘
جناب عبدالمنان عمر: کیونکہ اس میں لکھا ہے ناں، بائبل میں۔
جناب یحییٰ بختیار: کیا لکھا ہوا ہے؟
جناب عبدالمنان عمر: یہ کہ حضرت مسیح نے…ایک کنچنی آئی اور اس نے اپنے بالوں کو حضرت مسیح کے قدموں پر ملا اور عطر کی مالش ہو گئی۔ یہ کنچنی کی کیفیت ہے۔ یہ بائبل میں لکھا ہواہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں،وہ ایک چیز…
جناب عبدالمنان عمر: یہ مرزا صاحب نے خود نہیں…
جناب یحییٰ بختیار: دیکھیں ناں، اس کا، اس سے یہ Conclusion (نتیجہ) نکالنا،دیکھیں آپ ذرا پھر سنیں: ’’کہ آپ کا میلان کنجریوں سے…ان کی صحبت بھی شاید اسی وجہ سے… شاید اسی وجہ سے…‘‘
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، Conclusion (نتیجہ)ہے۔ کیونکہ اس میں لکھا ہواہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، یہ Conclusion (نتیجہ)وہ خود Draw (اخذ) کر رہے ہیں۔
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’…شاید اسی وجہ سے ہو کہ جدی مناسبت درمیان تھی۔‘‘
کہ ’’دادیاں ان کی زانیہ تھیں، کسبی تھیں، اس واسطے وہ ان سے میلان رکھتے تھے۔‘‘
1801جناب عبدالمنان عمر: ’’الزامی جواب‘‘ اس کو کہتے ہیں، اس کو ’’الزامی جواب‘‘ کہتے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ مرزاصاحب نے Conclusion (نتیجہ) خود Draw (اخذ) کیا ہے۔
جناب عبدالمنان عمر: ان کی تحریروں سے۔
جناب یحییٰ بختیار: ان کی تحریروں سے اور ہماری تحریروں میں بھی ان کی کوئی دادیاں نانیاںوہی تھیں یا کہ کوئی اور تھیں۔
جناب عبدالمنان عمر: جی،ہم نہیں مانتے، بالکل نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: بغیر نانیوں، دادیوں کے پیدا ہوئے؟
جناب عبدالمنان عمر: بالکل نہیں، توبہ، توبہ، ہم توحضرت مسیح کے سارے نسب نامہ کو پاک باز لوگوں کا نسب نامہ تصور کرتے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، تو میں یہ کہتاہوں کہ دادیاں تو وہی تھی جن پہ یہ الزام لگا رہے ہیں۔
جناب عبدالمنان عمر: جی، وہ غلط کہتے ہیں۔ ہم نہیں مانتے اس کو۔
جناب یحییٰ بختیار: لیکن مرزا صاحب اس کو لکھتے کیوں ہیں؟
جناب عبدالمنان عمر: مرزا صاحب ان کوکہتے ہیں کہ تمہاری کتابوں میں ان کی دادیوں، نانیوں کو ایسا کہا گیا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: اچھا، یہ بتائیے، یہ تو ہے حضرت یسوع مسیح کے بارے میں کہا۔ یہ اہل بیت کے بارے میں بھی مرزاصاحب یہی کہہ رہے ہیں کہ نہیں کہہ رہے ہیں؟ حضرت علیؓ کے بارے میں کیا کہہ رہے ہیں وہ؟
جناب عبدالمنان عمر: میں عرض کرتاہوں…
1802جناب یحییٰ بختیار: امام حسینؒ کے بارے میں کیا کہہ رہے ہیں وہ؟
جناب عبدالمنان عمر: مجھے فرمائیے تو میں ایک ایک کا جواب دوں۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’پرانی خلافت کا جھگڑا چھوڑ دو۔ اب نئی خلافت لو۔ ایک زندہ علی تم میں موجود ہے اور اس کو چھوڑتے ہو اورمردہ علی کو تلاش کرتے ہو۔‘‘ (ملفوظات ج۲ص۱۴۲)
جناب عبدالمنان عمر: اس میں بھی حضرت مرزا صاحب نے یہ پوائنٹ اٹھایا ہے کہ حضرت علی کرم اﷲ وجہہ کے متعلق فرماتے ہیں، حضرت مرز اصاحب کے یہ الفاظ ہیں:
’’
خاکم نثار کوچہ آل محمد است
‘‘ کہ ’’میری تو خاک بھی آل محمد کے کوچے میں نثار ہونے کے لئے ہے۔‘‘ یہ بات جو کہی جارہی ہے۔ وہ یہ ہے کہ بعض لوگ،اہل تشیع میں سے حضرت علیؓ کا ایک ہیولا سا ان کے ذہن میں ہے۔ سب کا نہیں میں کہتا ہوں۔ چند لوگ۔ کچھ لوگ،وہ حضرت علی کرم اﷲ وجہہ کے متعلق یہ تصور رکھتے ہیں کہ اصل وحی جو ہے وہ حضرت جبرائیل نے لانی تھی حضرت علی پر اور یہ لے آئے محمدرسول اﷲﷺپر۔