• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

قومی اسمبلی کی کاروائی (دسواں دن)

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(۱۸۵۷ء کی جنگ آزادی)
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ کیونکہ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ بھی آزادی کی جنگ تھی۔ آپ نے یہ کہا کہ لوگوں کو مارا۔ لوٹا، بچوں کو مارا، لوٹا، کئی چیزیں ہوئیں اس میں، اس لئے کوئی اس کو Justify (جائز قرار) نہیں کرسکتا اور میں آپ سے پورا اِتفاق کرتا ہوں کہ ایسی چیزوں کو کوئی Justify (جائز قرار) نہیں کرتا۔ مگر سوال یہ ہے کہ جب برصغیر ہندوپاک میں آزادی کی تحریک چلی، پاکستان کے قیام کے لئے تحریک چلی، وہ بھی آزادی کی جنگ تھی، وہ بھی اسی انگریز کے خلاف تھی، تو اس دوران میں کیا ظلم نہیں ہوئے، کیا عصمتیں نہیں لوٹی گئیں، دونوں طرف سے کیا لوٹ مار نہیں ہوئی؟
1312مرزا ناصر احمد: آزادی کی جنگ کے دوران نہیں ہوتی، اس کا پھل توڑنے کے لئے لاتیں تڑوائی گئیں، جانیں دی گئیں، عصمتیں لٹائی گئیں۔
جناب یحییٰ بختیار: میں، یہ کہہ رہا ہوں کہ وہ ایسی حرکتیں ہوئیں۔ جن لوگوں نے یہ حرکتیں کیں، کس نے لوٹ مار کی، کس نے بدامنی پھیلائی، کس نے بُرے کام کئے، قتل کئے۔ اس کی وجہ سے آزادی کے جو رہنما تھے، لیڈر تھے، ان کو تو Condemn (مذمت) نہیں کرسکتے ہیں کہ چور ہیں، قزاق ہیں، یہ تو نہیں کیا جاسکتا۔ اگر ان کو نہیں کہا جاسکتا تو ۱۸۵۷ء کے بھی جو لیڈر تھے جو نیک نیتی سے ملک کی آزادی چاہتے تھے، ان کو بھی نہیں کہا جاسکے گا۔
مرزا ناصر احمد: جو اس وقت ۔۔۔۔۔۔ ہاں، میں بتاتا ہوں۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں میں یہ Parallel (موازنہ) کر رہا تھا۔
مرزا ناصر احمد: ۱۸۹۷ء کا آج کے ساتھ جب مقابلہ کریں گے۔ تو ۱۸۹۷ء میں اس وقت، ۱۸۵۷ئ، Eighteen Fifty-Seven میں۔ معلوم ہوتا ہے میں تھک گیا ہوں ۱۸۵۷ء میں کس نے ان کو Condemn (مذمت) کیا؟ یہاں آپ غلطی کرتے ہیں۔ ۱۸۵۷ء میں اس غدر میں حصہ لینے والوں کو ان لوگوں نے Condemn (مذمت) کیا جنہوں نے وہاں معاملات دیکھے اور بغیر دیکھے Condemn (مذمت) کرنا یا حق میں بات کرنا، یہ کوئی اس کی اہلیت نہیں ہے اور اس وقت جن لوگوں نے اس وقت ۱۹۴۷ء یا جو بھی یہ جنگ آزادی ہے یا۔ جنگ آزادی تو یہ نہیں، لیکن یہ جدوجہد ایک جہاد دُنیوی جہاد آزادی کے لئے ہے۔۔۔۔۔۔ اس میں ان لوگوں کو جو رہبر تھے، Condemn (مذمت) نہیں کیا ان لوگوں نے جنہوں نے وہ دیکھا۔ کچھ کیا بھی، بعضوں کو کیا بھی جو بیچ میں شامل ہوئے۔ مثلاً یہ ہندوؤں کی لیڈرشپ میں ایک حصہ تھا یہ پٹیل، اور یہ جن سنگھ ابھی تک ہے، تو اس کی ہندوؤں نے بھی Condemn (مذمت) کیا اور مسلمانوں نے بھی Condemn (مذمت) کیا۔
1313جناب یحییٰ بختیار: نہیں، مرزا صاحب! یہی تو میں عرض کر رہا ہوں کہ اس زمانے میں بھی بعض لوگ ۔۔۔۔۔۔ مسلمانوں کی حکومت تھی ہندوستان میں۔ وہ حکومت ختم ہوکے انگریز بیٹھ گیا۔ مسلمانوں نے۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: وہ ختم کیسے ہوگئی؟۔۔۔۔۔۔ نہیں، میں توجہ صرف پھیر رہا ہوں۔ میں یہ توجہ پھیر رہا ہوں کہ وہ ختم اس واسطے ہوگئی کہ خود مسلمانوں کے اندر غدار پیدا ہوگئے۱؎۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی، غلطیاں ہوں گی، سب کچھ ہوگا، میں ان وجوہات میں نہیں جارہا۔ مسلمانوں…
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ توجہ پھیر رہے ہیں، یا ’’ہیراپھیری‘‘ کر رہے ہیں۔۔۔؟
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مرزا ناصر احمد: اصل بات یہ ہے کہ میں سوال ہی نہیں سمجھا ابھی تک۱؎۔
جناب یحییٰ بختیار: پھر عرض کرتا ہوں۔
مرزا ناصر احمد: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: ہندوستان میں مسلمانوں کی حکومت تھی اور بہت عرصہ تک تھی۔ آخری حکمران بہادرشاہ ظفر تھے۔ ان کو ہٹایا گیا۔ انگریز ویسے تو بڑے عرصے سے پھیل رہا تھا، آخری طور پر اپنی Empire اس نے بنائی تو اس زمانے میں جب وہ بالکل ظفر کی حالت خراب تھی اور وہ ختم ہونے والا تھا، اور انگریز جم چکا تھا، صرف یہ کہ اعلان نہیں تھا ہوا ان کا وہ Empire (سلطنت) بن گئی ہے، ملکہ نے چارج لے لیا ہے۔
مرزا ناصر احمد: یعنی ایک وقت ایسٹ انڈیا کمپنی کے نام سے یہاں جو ہو رہا تھا اور پھر ایک وقت میں وہ Empire بنی۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، وہ تو مختلف علاقوں میں دو سوسال سے وہ چلتا رہا ہے۔
مرزا ناصر احمد: ہوں، ہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: پلاسی کی جنگ کے بعد جب مصیبت ہماری آئی تو ۱۷۹۹ء میں جب ٹیپوسلطان کی شہادت ہوئی۔۔۔۔۔۔
1314مرزا ناصر احمد: ہاں، ٹیپوسلطان جیسے آدمی کو اپنوں نے ہی مروادیا۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، یہی تو میں کہتا ہوں کہ یہ چیزیں تو ہوتی ہیں۔ یہ ساری ہماری نظر میں آزادی کی جنگ تھی، مسلمانی حکومت کو برقرار رکھنے کی جنگ تھی۔ آخر میں جن مسلمانوں نے ۔۔۔ ان کے ساتھ اور لوگوں نے بھی تعاون کیا، ہندوؤں نے بھی کیا ہوگا۔ باقیوں نے بھی کیا۔ ۱۸۵۷ء کی جنگ لڑی، اس میں یہ ضرور ہوا کہ بعض لوگوں نے ظلم کئے۔ جیسے کوئی بھی تحریک ہو، آپ جلوس نکالتے ہیں پُرامن کوئی بھی پارٹی ہو، تو بیچ میں کچھ لوگ فائدہ اُٹھانے کے لئے گڑبڑ کرنے کے لئے آجاتے ہیں، شرارت کرجاتے ہیں، لوٹ مار کرجاتے ہیں۔ تو اس پر وہ جلوس نکالنے کا جن کا اِرادہ ہوتا ہے کہ پُرامن ہو ان کو آدمی Condemn (مذمت) نہیں کرسکتا۔ اسی طرح اس جنگ آزادی میں جن لوگوں نے اس کی قیادت کی اور جنہوں نے کہا کہ یہ جہاد ہے، آپ نے ان سب کو Condemn (مذمت) کیا اور کہا کہ ’’چور، قزاق، حرامی‘‘
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ سب سے بڑی ہیراپھیری۔۔۔!
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
پتانہیں کیاکیا باتیں کیں۔ اس واسطے میں کہہ رہا ہوں اگر ان کو آپ Condemn (مذمت) کرتے ہیں کیونکہ انہوں نے نہیں، کسی اور نے لوٹ مار کی، کسی اور نے قتل کیا، تو پھر لوٹ مار۔۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: اس کا تفصیلی جواب میں دے چکا ہوں۔ بات یہ ہے کہ اس وقت بہادر شاہ ظفر سمیت سب نے Condemn (مذمت) کیا۔
جناب یحییٰ بختیار: میں ان کی بات نہیں کر رہا، مرزا صاحب! ایک بادشاہ کو۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، میں اس وقت کی بات کر رہا ہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ ہتھکڑی لگاکے بادشاہ کو لے جائیں تو اس کے بعد وہ سب کچھ کرے گا۔
مرزا ناصر احمد: اور جن کو ہتھکڑی نہیں لگی تھی انہوں نے بھی Condemn (مذمت) کیا۔
جناب یحییٰ بختیار: عدالت میں کیا، انگریز کے سامنے پیش کیا تھا۔
1315مرزا ناصر احمد: نہیں، نہیں، آپ وہ دیکھیں۔
جناب یحییٰ بختیار: آپ مغل خاندان سے ہیں۔ وہ مغل شہنشاہ تھا، آپ جانتے ہیں کہ کس حالت میں ان کو پیش کیا۔
مرزا ناصر احمد: مجھے اس کی نظمیں بھی بہت ساری پتا ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: تو خیر، اس میں اس پر آرہا ہوں۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: یہ سرسیّد احمد، بانی دارالعلوم، ان کا ہے، اس وقت کی جو ہے، نہیں، علی گڑھ، بانی علی گڑھ۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ سب ہم نے دیکھے ہیں، آپ نے سنائے بڑی تفصیل سے۔ مرزا صاحب! یہ میں نہیں کہہ رہا۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: اس تفصیل کے بعد مجھے سوال نہیں سمجھ آرہا۔
جناب یحییٰ بختیار: میں نے کہا اس پر Condemn (مذمت) کیا، تو یہ آزادی کی جو تحریک تھی ہماری پاکستان کی، میں اسی پر کرنا چاہتا ہوں۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: میں جو چیز سمجھا نہیں میں وہ ظاہر کردوں۔ شاید مجھے جلدی جواب مل جائے۔۔۔۔۔۔۔ یہ ہے کہ اس وقت یہ جس کو ’’جنگ آزادی‘‘ ۔۔۔۔۔۔۔ ہم کہہ رہے ہیں غدر۔ ان کے وہ کون سے لیڈر تھے جنہوں نے ان واقعات کو سراہا اور Condemn (مذمت) نہیں کیا! مجھے ان آدمیوں کے نام نہیں پتا۔ میں ممنون ہوں گا جب آپ یہ نام بتائیں گے۔
جناب یحییٰ بختیار: میں تاریخ سے ۔۔۔۔۔۔۔ میں آپ سے گزارش کر رہا ہوں، ایک Parallel (موازنہ) میں Draw کروں گا، یہ Parallal (موازنہ) ممکن ہے غلط ہوگا۔ آپ ٹھیک فرماتے ہوں گے کہ اس زمانے میں آزادی کی جنگ ہوئی، جس کو آپ ’’غدر‘‘ کہتے ہیں۔ بعض لوگوں نے اس کو ’’جہاد‘‘ کہا۔
1316مرزا ناصر احمد: کس نے؟
جناب یحییٰ بختیار: کئی لوگوں نے کہا۔
مرزا ناصر احمد: اس زمانے میں کہا؟
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، اس زمانے میں کہا۔
مرزا ناصر احمد: اس زمانے میں؟
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، اس زمانے میں۔
مرزا ناصر احمد: یہی میں کہتا ہوں ناں کہ اس زمانے کے جو لیڈر تھے جنہوں نے Condemn (مذمت) نہیں کیا، میرے ذہن میں کوئی نام نہیں ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: اچھا!
مرزا ناصر احمد: میں تو اَدب سے درخواست کر رہا ہوں کہ اگر مجھے نام ملیں تو میری معلومات میں اِضافہ ہوجائے گا۔
جناب یحییٰ بختیار: ٹھیک ہے۔ میں نے بھی انڈیا آفس میں کچھ اسٹڈی کی تھی کہ کتنے لیڈر گئے مسلمانوں کے، ایک دُوسرے کے پاس کہ یہ جہاد ہے، آپ کوشش کریں۔ یہ چیزیں ہیں۔ میں تفصیل میں جانا نہیں چاہتا۔ میں نے اس لئے عرض کردیا کہ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ نہیں کہا تو ٹھیک ہے۔ میری نظر میں کافیوں نے کہا تھا کہ یہ جہاد ہے اور اس کے لئے کوشش کی اور جہاد سمجھ کے لڑے وہ۔بہرحال سوال یہ ہے کہ اس میں آپ کہتے ہیں کہ لوگوں نے لوٹ مار کی، قتل وغارت کیا، ظلم کئے۔ ایک طبقے نے کئے۔ اس پر میں کہتا ہوں کہ آپ لیڈرشپ کو Condemn (مذمت) کریں گے؟
Mirza Nasir Ahmad: If they were under the guidence and directives of the leadership, the leaders should be condemned.......
(مرزا ناصر احمد: یہ سب لیڈران کی ہدایت اور حکم کے تحت ہوا۔ تو لیڈرشپ کی مذمت ہونی چاہئے)
1317جناب یحییٰ بختیار: اچھاجی، ٹھیک ہے۔
مرزا ناصر احمد: ۔۔۔۔۔۔اگر وہ آزاد تھے۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: ٹھیک ہے۔
مرزا ناصر احمد: اور لیڈرز کا کہنا نہیں مانتے تھے اور اپنے لیڈروں کی حکم عدولی کے نتیجے میں یہ مظالم کئے، جس کو آپ مظالم کہتے ہیں، تو پھر لیڈر بالکل وہ ہیں معصوم، ان کو کچھ نہیں کہا جاسکتا۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(تحریک پاکستان کے بارہ میں سوال؟)
جناب یحییٰ بختیار: بس، نہیں، بالکل ٹھیک ہے، یہی میرا پوچھنا یہ تھا کہ بھئی تحریک پاکستان کے سلسلے میں۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: تحریک پاکستان کے سلسلے کی بات ہی نہیں کر رہا۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ۔۔۔۔۔۔ میں تو ۱۸۵۷ء کی بات کر رہا ہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: مرزا صاحب! میں دونوں کا Parallel (موازنہ) اس لئے کر رہا ہوں کہ وہ بھی آزادی کی جنگ سمجھتا ہوں، میں اس کو بھی۔
مرزا ناصر احمد: میرے نزدیک تو کوئی Parallel (موازنہ) ہے ہی نہیں، کوئی مشابہت نہیں ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، نہیں، تو اَب میں اس لئے Parallel (موازنہ) آپ کے لئے واضح کرنا چاہتا ہوں کہ تحریک پاکستان کے دوران بھی، ہماری آزادی کے دوران بھی بعض لوگوں نے ظلم کئے اور اس کو۔۔۔۔۔۔ ایسے ظلم تھے کہ ہمیں شرم آتی ہے اس پر۔ حالانکہ ہندو نے بہت زیادہ ظلم کیا، بہت ہی زیادہ۔۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: بہت۔
جناب یحییٰ بختیار: اس پر کوئی نہیں۔ سکھوں نے بہت زیادہ ظلم کیا۔ مگر یہاں بھی غلطیاں ہوئی ہیں۔ تو اس کی وجہ سے میں یہ پوچھ رہا تھا کہ آپ لیڈرشپ کو نہیں Condemn (مذمت) کریں گے 1318کہ تحریک غلط تھی، یہ تحریک بھی غلط تھی۔ یا بالفاظِ دیگر، اگر ہم خدانہ کردہ فیل ہوجاتے تو آپ اس کو بھی غدر کہتے؟
مرزا ناصرا حمد: نہیں، یہ تو کوئی مسئلہ زیر بحث ہے ہی نہیں اور ’’اگر‘‘ کے ساتھ ہمیں بات ہی نہیں کرنی چاہئے۔ ورنہ پھر ’’اگر،اگر‘‘ کے ساتھ تو کہیں کے کہیں پہنچ جائیں گے۔
جناب یحییٰ بختیار: مرزا صاحب! اگر کی بات تو ہے یہ۔ کہ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ آزادی کے لئے جنگ کی اجازت ہے، آپ کا عقیدہ دیتا ہے۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: پاکستان بننے کے لئے کوئی جنگ نہیں لڑی گئی۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں پہلے یہ سوال پوچھتا ہوں کہ آزادی کے لئے۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، پھر Parallel (موازنہ) کیا، کیسے ہوگیا غدر کے ساتھ، جب پاکستان بننے کے لئے کوئی جنگ لڑی ہی نہیں گئی؟
جناب یحییٰ بختیار: آپ کہتے ہیں، خود ہی کہتے ہیں کہ کتنے ہزار لوگ قربان ہوئے، قربانیاں دی گئیں، لاکھوں مارے گئے۔
مرزا ناصر احمد: میں نے یہ کہا کہ قربانیاں دیں، میں نے یہ نہیں کہا جنگ لڑی گئی۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(کیا ملکی آزادی کے لئے اسلام جنگ کی اجازت دیتا ہے؟)
جناب یحییٰ بختیار: میں آپ سے یہ سوال پوچھتا ہوں: کیا ملک میں آزادی پیدا کرنے کے لئے اسلام لڑائی کی اجازت دیتا ہے، جنگ کی اجازت دیتا ہے یا نہیں؟
مرزا ناصر احمد: حالات پر منحصر ہے، ساری چیزیں سامنے ہوں تو اِسلام اپنا۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: دیکھیں جی، میں دین میں دخل کے بارے کی بات نہیں کرتا۔ دیکھیں ناں، وہ تو آپ جہاں۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، نہیں، میرا مطلب یہ ہے کہ دُنیا میں بھی پہلا بنیادی اُصول انسانی عقل نے یہ بنایا کہ آنکھیں بند کرکے فیصلے نہ دیا کرو۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(اسلام کن حالات میں لڑائی کی اجازت دیتا ہے؟)
1319جناب یحییٰ بختیار: نہیں، مرزا صاحب! میں تو بالکل Simple (آسان) بات پوچھ رہا ہوں کہ اسلام کن حالات میں لڑائی کی اجازت دیتا ہے؟ ایک آپ نے بڑے واضح طور پر کہا کہ۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، میں نے آپ کو اپنا نہیں، ایک اور فتویٰ چار شرائط جہاد کے بتائے تھے کل۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں وہی کہہ رہا ہوں کہ آپ نے کہا جہاں تک دِین کے معاملے میں دخل دیں، آپ کو اِجازت ہے کہ تلوار اُٹھائیں۔
مرزا ناصر احمد: وہ دِین کی لڑائی ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، دِین کی۔ اسی طرح میں یہ پوچھتا ہوں کہ کیا اگر ملک میں آزادی پیدا کرنے کے لئے لڑائی لڑی جائے، تلوار اُٹھائی جائے، اس کی اجازت ہے کہ نہیں؟
مرزا ناصر احمد: اس وقت اس بحث کی میرے نزدیک ہماری دُنیا میں ضرورت کوئی نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہیںجی؟
مرزا ناصر احمد: ہماری اس دُنیا میں۔۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاںجی۔
مرزا ناصر احمد: ۔۔۔۔۔۔۔ جس میں آج ہم زندہ ہیں، یہ محض فلسفہ اور تھیوری ہے۔ یہ کوئی پریکٹیکل پرابلم نہیں، جس کے Solve کرنے کے لئے ہمیں تبادلہ خیال کرنا چاہئے۔
جناب یحییٰ بختیار: مرزا صاحب! اگر آپ کے ملک پر حملہ آور ہوتا ہے دُشمن، آپ اس کو نہیں ماریں گے؟
مرزا ناصر احمد: میں نے کب کہا ہے نہیں ماریں گے؟
جناب یحییٰ بختیار: دیکھیں ناں۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: میں نے تو یہ کہا ہے کہ آج دُشمن حملہ آور نہیں ہے ہمارے ملک پر۔
جناب یحییٰ بختیار: آج نہیں تو کچھ عرصہ پہلے تھا۔
مرزا ناصر احمد: جب تھا تو لڑے ہم، شہید ہوئے ہم، ہم سب کے ساتھ مل کے احمدی بھی۔
1320جناب یحییٰ بختیار: انگریز جو بیٹھا تھا تو وہ بھی ہمارے ملک پر بیٹھا تھا۔ اس کو ہٹانے کے لئے۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: اس کے ساتھ جنگ ہوئی نہیں، اور پاکستان مل گیا۔
جناب یحییٰ بختیار: اِجازت تھی کہ نہیں تھی؟
مرزا ناصر احمد: ہیں؟
جناب یحییٰ بختیار: اِجازت تھی کہ نہیں تھی؟
مرزا ناصر احمد: سوال ہی نہیں۔ عملاً اس کو جنگ کی ضرورت نہیں پڑی۔ آج ستائیس سال کے بعد پوچھتے ہیں کہ ستائیس سال پہلے جنگ لڑی جانی چاہئے تھی یا نہیں!
جناب یحییٰ بختیار: مرزا صاحب! میں یہ کہتا ہوں کہ آپ کے ملک پر کوئی قابض ہوجائے، ملک کو آزاد کرانے کے لئے اِجازت ہے کہ نہیں؟
مرزا ناصر احمد: یہ ’’اگر‘‘ کے ساتھ تو میرے ساتھ بات نہ کریں، اس واسطے کہ ’’اگر‘‘ کے اُوپر تو قیامت تک یہ مسئلہ حل نہیں ہونا۔ جو واقع ہے یا جو تعلیم ہے یا جو تعریف ہے کسی اسلامی کسی مسئلے کے متعلق، اس کے متعلق ہمیں بات کرنی چاہئے۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: اسلامی تعلیم۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ۔۔۔۔۔۔ اور بات آپ کر رہے ہیں پاکستان بننے کی جس کے لئے جنگ لڑی ہی نہیں گئی اور اس کے بعد جو جنگیں ہوئی ہیں، وہ جنگ تھیں اور لڑنا چاہئے تھا ہمیں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں سمجھتا ہوں کہ اگر جنگ لڑنی پڑے، اگر جنگ کرنی پڑے؟ ایک دفعہ میں نے اِشارہ کیا ڈائریکٹ ایکشن کا۔ آپ نے کہا نہیں وہ تو ۔۔۔۔۔۔۔ میں نے کہا، ٹھیک ہے، اس کو چھوڑ دیتے ہیں ہم۔ اگر جنگ لڑنی پڑے۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: اگر جنگ کی شرائط پوری ہوں تو وہ مؤمن ہی نہیں جو جہاد میں شامل نہیں ہوتا۱؎۔
1321جناب یحییٰ بختیار: مرزا صاحب! جہاد کا میں دِین کے معاملے میں نہیں کہہ رہا، آزادی کے معاملے میں۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: اچھا، اب میں ذرا وضاحت کردوں۔
جناب یحییٰ بختیار: میرے تصوّر میں مسلمان غلام ہو ہی نہیں سکتا۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، بات سنیں ناں۔
جناب یحییٰ بختیار: … اس لئے اس کے لئے ضروری ہے کہ وہ لڑے اپنے آزادی کے لئے Constitutional means if possible; sword, if necessary. (آئینی ذرائع سے اگر ممکن ہو اور تلوار سے اگر ضروری ہو) میں اب … بالکل غلط عقیدہ ہوگا…
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ اور جو: ’’دِین کے لئے حرام ہے جنگ اور قتال‘‘ تحفہ گولڑویہ۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مرزا ناصر احمد: نہیں، نہیں، یہ تو آپ کا بڑا ٹھیک عقیدہ ہے۔ لیکن جب آپ کا سوال ختم ہوجائے تو میں جواب دے دُوں گا۔
جناب یحییٰ بختیار: تو میں یہ عرض کر رہا تھا کہ آپ سے میں باربار کہہ رہا ہوں کہ ملک میں آپ آزادی پیدا کرنے کے لئے اسلام لڑائی کی اجازت دیتا ہے یا نہیں؟
مرزا ناصر احمد: ختم ہوگیا سوال؟
جناب یحییٰ بختیار: ہاںجی۔
مرزا ناصر احمد: تشریف رکھیں۔ ملک میں آزادی پیدا کرنے کے لئے ۔۔۔۔۔۔ وہ ملک کیا ہوا جس میں آزادی کوئی نہیں؟ پہلا سوال۔ ابھی میں نے ۔۔۔۔۔۔ جواب دے رہا ہوں۔ ہوں۔ اس شکل میں، اگر ملک میں آزادی نہیں، سوال یہ ہے کہ وہ حکومت اپنے ملک کی ہے یا باہر ملک سے لوگ آئے ہوئے ہیں؟ تو یہ کرنا پڑے گا ناں۔
جناب یحییٰ بختیار: باہر کے لوگ آئے ہیں، باہر کی بات کر رہا ہوں، ناںجی، ایوب خان کے مارشل لاء کی بات نہیں کر رہا ہوں۔
1322مرزا ناصر احمد: ہاں، یہ، یہی باتیں نہیں سمجھے، یہی، میں اس واسطے کہہ رہا تھا کہ بعض پہلو واضح نہیں ہیں۔ پاکستان میں پاکستان بننے کے بعد کوئی باہر سے آکے یہاں حکمران نہیں بنا۔ اس لئے یہ سوال ایسا ہے کہ جس کے جواب دینے کی مجھے ضرورت کوئی نہیں۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(انگریز کے وقت اسلام جنگ کی اجازت دیتا تھا یا نہیں؟)
جناب یحییٰ بختیار: اس سے پہلے جب انگریز بیٹھا تھا، کیا اسلام جنگ کی اجازت دیتا تھا یا نہیں؟
مرزا ناصر احمد: Minority (اقلیت) کو، یا Majority (اکثریت) کو؟
جناب یحییٰ بختیار: جب ہم غلام تھے۔
مرزا ناصر احمد: جمہوریت کے زمانے میں یہ اجازت Minority (اقلیت) کو تھی، یا Majority (اکثریت) کو تھی؟
جناب یحییٰ بختیار: جس علاقے میں جو اکثریت تھی میں ان کی بات کر رہا ہوں۔ اگر ان کو لڑنا پڑتا، ہندو کے خلاف لڑنا پڑتا، یا انگریز کے خلاف لڑنا پڑتا، یا دونوں کے خلاف۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ماضی کی بات۔ جو واقعہ ہوا ہی نہیں اس کے متعلق جب بات کریں گے تو اس کا فائدہ ہی کوئی نہیں۔ آئندہ کے متعلق جب آپ بات کریں تو پھر تو ہوسکتا ہے کہ سوچ لیں۔
جناب یحییٰ بختیار: مرزا صاحب! Majority (اکثریت) اور Minority (اقلیت) اگر دونوں مل جائیں تو۔۔۔۔۔۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مرزاناصر احمد جواب دینے پر امادہ نہیں)
Mr. Chairman: The Attorney-General may go on to the next question. The witness is not prepared to answer this question.
(جناب چیئرمین: اٹارنی جنرل اگلا سوال کریں، گواہ اس سوال کا جواب دینے پر آمادہ نہیں)
Mr. Yahya Bakhtiar: Sir, I will repeat once again.
(جناب یحییٰ بختیار: جنابِ والا! میں ایک مرتبہ پھر سوال دُہراؤں گا)
Mr. Chairman: No, no, the witness is not prepared to answer this question.
(جناب چیئرمین: نہیں، نہیں، گواہ اس سوال کا جواب دینے پر آمادہ نہیں)
Mr. Yahya Bakhtiar: Sir, I will repeat once again.
(جناب یحییٰ بختیار: جنابِ والا! میں ایک مرتبہ پھر دُہراؤں گا)
Mr. Chairman: The witness has tried to go away from it in replying.......
(جناب چیئرمین: گواہ نے جواب دینے سے اِجتناب کیا ہے۔۔۔۔۔۔)
1323Mr. Yahya Bakhtiar: I am going to repeat it again. (جناب یحییٰ بختیار: میں پھر دُہراتا ہوں)
Mr. Chairman: It has gone on the record. Yes, another question.
(جناب چیئرمین: یہ بات ریکارڈ میں آچکی ہے، اگلا سوال کریں)
Mr. Yahya Bakhtiar: I am going to repeat this question in a different form.
(جناب یحییٰ بختیار: میں پھر دُہراتا ہوں ایک دُوسری شکل میں)
Mr. Chairman: This question was repeated twenty times, but the witness has not replied this question.
(جناب چیئرمین: یہ سوال بیس مرتبہ پوچھا گیا، مگر گواہ نے جواب نہیں دیا)
Mr. Yahya Bakhtiar: In a different form.
(جناب یحییٰ بختیار: یہ ایک دُوسری شکل میں ہے)
Mr. Chairman: No. Next question. It has gone on the record.
(جناب چیئرمین: نہیں، اگلا سوال کریں، یہ بات ریکارڈ پر آچکی ہے) (Pause)
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(ایک پمفلٹ جس میں مرزا بشیر احمد نے لکھا ہے کہ…)
جناب یحییٰ بختیار: مرزا صاحب! یہ آپ کی ایک پمفلٹ ہے جو کہ ’’ہماری تعلیم‘‘ کے نام سے ہے، اور یہ مرزا بشیر احمد صاحب نے Edit کیا ہے، اور لکھا ہے اس کے صفحہ:۳۰ پر: ’’اے علمائے اسلام۔۔۔۔۔۔‘‘ میں ابھی آپ کو دے دیتا ہوں یہ پمفلٹ۔
مرزا ناصر احمد: شاید، ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: تو اس میں وہ اسی بات پر کہ لڑائیوں کے بارے میں اسلام کون سی اجازت دیتا ہے، کہتے ہیں کہ: ’’نمبر ایک کہ جب آنحضرتa کے وقت لڑائیاں کی گئی تھیں وہ لڑائیاں جبراً دِین کو شائع کرنے کے لئے نہیں تھیں۔۔۔۔۔۔‘‘ یہ تو ہم سب کا اِتفاق ہے اس پر۔ اس کے بعد: ’’۔۔۔۔۔۔ بلکہ یا تو بطور سزا تھیں، یعنی ان لوگوں کو سزا دینا منظور تھا جنہوں نے ایک گروہِ کثیر مسلمانوں کو قتل کردیا۔۔۔۔۔۔‘‘
1324اس پر پھر Detail (تفصیل) میں جاتے ہیں۔ پھر:’’نمبر۲ وہ لڑائیاں ہیں جو بطور مدافعت تھیں، یعنی جو لوگ اسلام کو نابود کرنے کے لئے پیش قدمی کرتے تھے۔‘‘
یہ دُوسری پھر Detail (تفصیل) میں وجہ جاتی ہے۔ ’’تیسرے ملک کی آزادی پیدا کرنے کے لئے لڑائی کی جاتی تھی۔‘‘ یہ انگریزوں کے زمانے کی ہے۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: یہ میں اس کا مطلب بتادوں؟ یہ میں دیکھ سکتا ہوں؟
جناب یحییٰ بختیار: یہ پندرہواں ایڈیشن جو ہے ۱۹۶۵ء کا، Pages 30-31 (صفحات)
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں، میں۔۔۔۔۔۔
Mr. Yahya Bakhtiar: Pages 30-31.
(جناب یحییٰ بختیار: ۳۰-۳۱ صفحات) (Pause)
مرزا ناصر احمد: جی، یہاں پر وہ جو عبارت ہے، وہ میں ذرا دوچار آگے پیچھے سے فقرے…
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، وہ بے شک آپ کرسکتے ہیں۔
مرزا ناصر احمد: آپ نے لکھا کہ: ’’قرآن شریف میں کہاں لکھا ہے کہ مذہب کے لئے جبر دُرست ہے؟‘‘
جناب یحییٰ بختیار: مرزا صاحب! وہ تو ڈسکس ہوچکا ہے۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، نہیں، وہ میں آگے۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ سب Agree (اتفاق) کرتے ہیں اس سے۔ آپ میں ہم میں کوئی اِختلاف ہی نہیں۔
1325مرزا ناصر احمد: اوہ! اس میں اس کا جواب آجاتا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، ہاں، فرمائیے آپ۔
مرزا ناصر احمد: ’’قرآن شریف میں کہاں لکھا ہے کہ مذہب کے لئے جبر دُرست ہے؟ بلکہ اللہ تعالیٰ قرآن شریف میں فرماتا ہے: ’’لا اکراہ فی الدین‘‘ یعنی دِین میں جبر نہیں۔ پھر مسیح ابن مریم کو جبر کا اِختیار کیونکر دیا جائے گا؟ سارا قرآن باربار کہہ رہا ہے کہ دِین میں جبر نہیں ہے اور صاف طور پر ظاہر کر رہا ہے کہ جن لوگوں سے آنحضرتa کے وقت لڑائیاں کی گئی تھیں وہ لڑائیاں دِین کو جبراً شائع کرنے کے لئے نہیں تھیں بلکہ یا بطور سزا تھیں، یعنی ان لوگوں کو سزا دینا منظور تھا جنہوں نے ایک گروہ کثیر مسلمانوں کو قتل کردیا اور بعض کو وطن سے نکال دیا تھا اور نہایت سخت ظلم کیا تھا۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ’’اُذن للذین یقٰتلون بأنھم ظلموا وان اﷲ علٰی نصرھم لقدیر‘‘ یعنی ان مسلمانوں کو، جن سے کفار جنگ کر رہے ہیں، بسبب مظلوم ہونے کے، مقابلہ کرنے کی اجازت دی گئی اور خدا قادر ہے کہ جو ان کی مدد کرے۔
نمبر۲ وہ لڑائیاں ہیں جو بطورِ مدافعت ہیں۔ یعنی وہ پہلا ہے Within the Country (اندرون ملک) یعنی کفارِ مکہ جو تھے، وہ اپنے عرب کے علاقے میں انہوں نے مسلمانوں پر ظلم کیا، قتل کیا، خود مکہ کے اندر بڑے ظلم کئے۔ دُوسرا باہر سے حملہ آور ہوئی ہے فوج:
’’۔۔۔۔۔۔ وہ لڑائیاں ہیں جو بطور مدافعت ہوئیں۔ یعنی جو لوگ اسلام کو نابود کرنے کے لئے پیش قدمی کرتے تھے یا اپنے ملک میں اسلام کے شائع ہونے سے جبراً روکتے تھے، ان سے بطور حفاظت خوداختیاری لڑائی کی جاتی تھی۔‘‘ 1326یہ دو ہوگئے: ’’تیسرے ملک میں آزادی پیدا کرنے کے لئے لڑائی کی جاتی تھی۔‘‘
یہاں جو چیز میں سمجھتا ہوں، پہلے بھی، یعنی ہمارے۔ یہ تو اَب میں نے دیکھا ہے، یہاں بھی وہی، اور جگہ بھی مضمون ہوا ہے یہ ادا۔ یہ ہے کہ اگر ملک میں کوئی حکومت، اپنی ہو یا غیر، کسی کو مذہبی آزادی نہ دے۔ یہاں دِین کی لڑائی ہے اور مذہبی آزادی ہے ’’آزادی‘‘ سے مراد دِین کی لڑائی میں مذہبی آزادی ہوتی ہے۔ جب مذہبی آزادی نہ دے اور نماز پڑھنے سے مثلاً روکے مسلمان کو، روزہ رکھنے سے روکے، یا جس طرح سکھوں نے کیا تھا کہ اَذان دینے سے بھی روکتے تھے، تو جب اندرون ملک مذہبی آزادی نہ ہو اور کوئی راستہ ان کے لئے نہ ہو اپنے حقوق کے حصول کا، تو اس وقت ان کو لڑنے کی اِجازت ہے۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(صرف مذہبی آزادی کے لئے جنگ؟)
جناب یحییٰ بختیار: صرف مذہبی آزادی مطلب ہے؟
مرزا ناصر احمد: ہاں، ان سے ’’آزادی‘‘ سے مذہبی آزادی، کیونکہ یہ دینی جنگوں کا ذِکر ہے یہاں پر۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، مطلب ہے دُوسری آزادی کے لئے نہیں لڑسکتے؟
مرزا ناصر احمد: دُوسری آزادی کے اور اُصول ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں یہی آپ سے۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، یہاں مذہبی آزادی مراد ہے۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(قادیانیوں کی تعلیم کا تضاد)
جناب یحییٰ بختیار: کیونکہ میں خود منتخب ہوگیا کہ ایک طرف تو حکمران کا کہتے ہیں کہ اطاعت کرو، دُوسری طرف سے آزادی کیسے حاصل کرسکتے ہیں؟ تو یہ تو Contradiction (تضاد) تھا آپ کی تعلیم کا۔
مرزا ناصر احمد: ہاں یہ مذہبی آزادی ہے۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(عبداﷲ آتھم، محمدی بیگم اور مولانا ثناء اﷲ امرتسریؒ کے بارہ میں سوال)
1327جناب یحییٰ بختیار: یہ مرزا صاحب! ابھی ایک دو تین سوال ہیں، مرزاصاحب کی پیش گوئیوں کے بارے میں۔ اگر آپ خود ہی مختصراً بتادیں تاکہ پھر اس میں سوال نہ کرنے کی گنجائش ہو۔ آپ اپنے ہی الفاظ میں یہ ایک ہے عبداللہ آتھم کے بارے میں، آتھم۔ ’’انجامِ آتھم‘‘ جس پر ایک کتاب انہوں نے لکھی ہے۔ دُوسری ہے محمدی بیگم کے بارے میں۔ تیسری مولوی ابوالوفاء ثناء اللہ امرتسری، ان کے بارے میں کوئی اِشتہار ہے۔
مرزا ناصر احمد: یہ تین؟
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، یہ تین، ہاں جی۔
مرزا ناصر احمد: تو یہ کل میں بتادُوں گا۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، تو اس پر آپ اپنا موقف مختصراً۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ تاکہ یہ۔۔۔۔۔۔ کیونکہ اس پر کئی ایک سوال میرے پاس آئے ہیں۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں، ٹھیک ہے، میں اس کے۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: بجائے ہر ایک کی Detail (تفصیل) میں جانے کے، آپ ان کے Brief Texts (،تم) کہ Fulfil (مکمل) ہوئی، نہیں ہوئی، کیوں نہیں ہوئی۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، Brief outline (مختصر خاکہ) بتادُوں گا سارے کا۔ ہاں، ٹھیک ہے۔
 
Top