ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر
Mr. Yahya Bakhtiar: No, no, I am just saying because there is some confusion about the figures and members.
(جناب یحییٰ بختیار: نہیں! نہیں! میں تو بس یہ کہہ رہا ہوں، کیونکہ اعدادوشمار اور تعداد میں کچھ کنفیوژن ہے)
مرزاناصر احمد: یہاں لکھا ہے:
"It is stated to me" not by whom. 2903
(’’مجھے یہ بتایا گیا‘‘ کس نے یہ پتا نہیں)
Mr. Yahya Bakhtiar: Yes, it is not clear. So, we presume that perhaps the party concerned may have stated. I would not accept Ahraris word for it.
(جناب یحییٰ بختیار: ہاں! اس کی وضاحت نہیں۔ لہٰذا ہم یہ فرض کرتے ہیں کہ شاید متعلقہ پارٹی نے بتایا ہو۔ میں اس بارے میں احراریوں والی بات نہیں مانوں گا)
34Mirza Nasir Ahmad: No, no. Perhaps somebody else.
(مرزا ناصر احمد: نہیں! نہیں! شاید کسی اور نے)
Mr. Yahya Bakhtiar: No, but the Encyclopaedia clearly says that it was stated there by Ahmadis. That may be wrong but ....
(جناب یحییٰ بختیار: انسائیکلوپیڈیا میں صاف درج ہے کہ احمدیوں نے یہ (تعداد) بتائی۔ یہ بات غلط ہوسکتی ہے یہ جدا بات ہے؟)
مرزاناصر احمد: ہاں! ہاں!! انسائیکلوپیڈیا کے متعلق میں صرف اتنا کہہ سکتا ہوں کہ میرے علم میں نہیں ہے کہ کس نے ان کو اعداد وشمار دئیے ہیں۔
Mr. Yahya Bakhtiar: They say half a million throughout the world ....
(جناب یحییٰ بختیار: پوری دنیا میں پانچ لاکھ پاکستان میں اس کے آدھے)
مرزاناصر احمد: ہاں! وہ تو میں سمجھ گیا۔
Mr. Yahya Bakhtiar: .... And at least half of them are in Pakistan.
مرزاناصراحمد: میں تو صرف یہ عرض کر رہا ہوں کہ میرے علم میں یہ نہیں کہ کس ایجنسی نے ان کو اعداد وشمار دئیے۔
(پاکستان میں قادیانی دولاکھ ہیں آپ تردید نہیں کر سکتے)
Mr. Yahya Bakhtiar: So, Sir, to cut it short, if I say that the number of Ahmadis in Pakistan is not more than two hundred thousand, you cannot contradict me through any document?
(جناب یحییٰ بختیار: قصہ مختصر۔ میں کہتا ہوں کہ پاکستان میں آپ کی تعداد دولاکھ سے زیادہ نہیں آپ کسی دستاویز سے میری تردید نہیں کر سکتے)
(میرا اندازہ ہے ۳۵سے۴۰لاکھ، آپ کا دولاکھ ہے)
Mirza Nasir Ahmad: I don't like to ....
(مرزاناصر احمد: میں ایسا کرنا نہیں چاہتا۱؎)
Mr. Yahya Bakhtiar: Sir, I am asking you ....
مرزاناصر احمد: نہیں، نہیں۔ میں اس میں…
Mr. Yahya Bakhtiar: But can you suggest, can you 35contradict me through documentary evidence, record, your own Jamaat's record?
(جناب یحییٰ بختیار: میں آپ سے پوچھتا ہوں کیا آپ میری تردید دستاویزی ثبوت سے کر سکتے ہیں۔ اگر میں کہوں کہ تعداد دولاکھ سے زیادہ نہیں ہے۔ کوئی دستاویزی ثبوت کے کوئی ریکارڈ)
مرزاناصر احمد: اگر آپ دو لاکھ کو Documentary Proof (تحریری ثبوت) دے کر Prove (ثابت) کر دیں تو میں Contradict (تردید) نہیں کروں گا۔
Mr. Yahya Bakhtiar: Thank you. I rely on Munir Enquiry Report, that is the document. So you are not contradicting it?
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ۱؎ اس کو کہتے ہیں اعتراف شکست؟
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(جناب یحییٰ بختیار: بہت شکریہ۔ منیر انکوائری رپورٹ میرا ثبوت ہے۔ میں اس پر بھروسہ کرتا ہوں۔ تو کیا آپ اس کی تردید کرتے ہیں؟)
مرزاناصر احمد: نہیں، نہیں! اس میں تو انہوں نے تو لکھا ہی کچھ نہیں۔
Mr. Yahya Bakhtiar: Encylopaedia of Islam?
(جناب یحییٰ بختیار: (اگر آپ اس منیر رپورٹ کو نہیں مانتے) تو کیا انسائیکلوپیڈیا آف اسلام کو)
مرزاناصر احمد: وہ تو Official ہے ہی نہیں۔(غیر سرکاری ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: Nothing is official. Mirza Sahib. If you bring your register, I am going to accept that. There is no question of official. We are not going to distribute property of members of any particular seat.
(جناب یحییٰ بختیار: مرزاصاحب! آفیشل ہو یا آفیشل نہ ہو (کوئی فرق نہیں) آپ اپنا رجسٹر لے آئیں۔ میں اس کو تسلیم کرلوں گا۔ چاہے وہ رجسٹر آپ کا سرکاری نہ ہو۔ ہم کوئی پارٹی کے ممبران کو جائیداد تقسیم کر رہے ہیں)
مرزاناصر احمد: معاف کیجئے، میں کوئی اعتراض نہیں کر رہا۔ میں تو ایک جو خود سمجھ رہا ہوں…
Mr. Yahya Bakhtiar: I just wanted to come at a right number. I said if you could come to a right number of the Ahmadis?
(جناب یحییٰ بختیار: میرا مدعا صرف یہ تھا کہ قادیانی جماعت کے ممبران کی صحیح تعداد معلوم ہو جائے)
مرزاناصر احمد: جب تک صحیح Census نہ ہو…
Mr. Yahya Bakhtiar: Because you yourself are not sure. If you had been sure ....
(جناب یحییٰ بختیار: دراصل آپ خود تذبذب میں ہیں۱؎)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ۱؎ تذبذب یا فریب دہی؟
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
Mirza Nasir Ahmad: I am not sure. No, I am not sure.
36Mr. Yahya Bakhtiar: .... I would have accepted your word that they are three million.
مرزاناصراحمد: ہاں! ہاں!!
Mr. Yahya Bakhtiar: But you yourself are not sure.
Now, Sir, I come to your address which you delivered on the 21st of June, Friday 21st June which is Annexture 2 ...... (ضمیر نمبر۲)
(جناب یحییٰ بختیار: اب میں آپ کے خطاب جمعہ ۲۱؍جون (۱۹۷۴ئ) کا حوالہ دیتا ہوں)
مرزاناصر احمد: ہاں! وہ خطبہ جمعہ؟
جناب یحییٰ بختیار: ہاں! خطبہ جمعہ۔ Where you have ....
مرزاناصر احمد: ہاں!
Mr. Yahya Bakhtiar: .... interpreted freedom of religion.
مرزاناصر احمد: اس میں ایک بات یاد رکھنی چاہئے کہ خطبۂ جمعہ اردو میں تھا اور یہاں غالباً اس کی…
جناب یحییٰ بختیار: خیر! آپ Correct کر لیں۔ یہ ٹرانسلیشن ہے۔
مرزاناصر احمد: ہاں! ٹرانسلیشن ہے۔
Mr. Yahya Bakhtiar: This is very well written and I think, there is no mistake as far as language is concerned. You can correct it now. I am not going into detail of any word, but generally you have said that everyone has a right to say what his religion is. That is the first observation you made.
(جناب یحییٰ بختیار: یہ بہت عمدہ ترجمہ ہے۔ کوئی غلطی نہیں ہے۔ جہاں تک زبان کا تعلق ہے آپ غلطی کو صحیح کر سکتے ہیں۔ میں کسی الفاظ کی تفصیل میں نہیں جارہا۔ آپ نے جنرل طور پر یہ کہا ہے کہ ہر شخص کو حق ہے کہ وہ اپنے مذہب کے لئے بتائے کہ وہ کیا ہے۔ آپ نے یہ تاثر دیا ہے)
مرزاناصر احمد: ہاں جی ٹھیک۔
37Mr. Yahya Bakhtiar: It is this. Then, Sir, you say, I quote: "Religious freeedom therefore means that everyone is free to specify his religion and no power, no Government can interfere with the exercise of that right".
(جناب یحییٰ بختیار: آپ کہتے ہیں نہ، میں بعینہ آپ کے الفاظ دہراتا ہوں کہ: ’’مذہبی آزادی کے معنی ہیں کہ ہر ایک شخص اپنے مذہب کی صراحت کرنے میں آزاد ہے اور کوئی طاقت کوئی حکومت اس حق کے استعمال میں دخل نہیں دے سکتی۔‘‘)
مرزاناصر احمد: جی!
Mr. Yahya Bakhtiar: This is on page:14. Then, Sir, you further go and say "I proclaim that I am a muslim ....."
(جناب یحییٰ بختیار: پھر صفحہ نمبر۱۴ پر آپ نے کہا کہ میں مسلمان ہوں)
مرزاناصر احمد: جی!
Mr. Yahya Bakhtiar: ".... who can have the right to say that I am not a Muslim? This would be utterly foolish". This is on page:14. Have I quoted you correctly, Sir?
(جناب یحییٰ بختیار: آپ نے کہا کہ میں مسلمان ہوں۔ یہ جہالت کی بات ہوگی کہ کوئی مجھے غیرمسلم کہے۔ یہ صفحہ نمبر۱۴ پر ہے۔ کیا میں نے آپ کے الفاظ صحیح دہرائے؟)
مرزاناصر احمد: ہاں! اسی مفہوم کی میں نے بات کی ہے۔
Mr. Yahya Bakhtiar: Because I have written it down from here. Then, Sir, having asserted your right of freedom of religion in terms mentioned just now. You have raised a preliminary objection with regard to the competence of the National Assembly or Parliament to declare as to who is a Muslim and who is not a Muslim. You raised this object in your Mahzar Namah.
(جناب یحییٰ بختیار: کیونکہ اسے میں نے یہاں سے نقل کیا ہے۔ پھر آپ نے ابھی اپنے انداز میں مذہبی آزادی پر زور دیتے ہوئے ایک بنیادی اعتراض اٹھایا کہ قومی اسمبلی یا پارلیمنٹ مجاز نہیں کہ وہ یہ فیصلہ کرے کہ کون مسلمان ہے کون نہیں۔ یہ آپ نے محضرنامہ میں سوال اٹھایا)
مرزاناصر احمد: ہاں! محضر نامہ۔
Mr. Yahya Bakhtiar: Now, Sir, what is the Law, the rule the provision of Constitution, on the basis of which you objected to the jurisdiction of the National Assembly of Parliament ....
(جناب یحییٰ بختیار: آپ نے کس قانون کے تحت، کس دفعہ کے تحت پارلیمنٹ قومی اسمبلی کے دائرہ کار پر اعتراض کیا ہے)
38مرزاناصر احمد: ہاں ہاں! نہیں ٹھیک ہے۔
Mr. Yahya Bakhtiar: .... You rely on?
Mirza Nasir Ahmad: I rely on clauses:8 and 20.
(مرزاناصر احمد: دفعہ۸ اور ۲۰ پر بھروسہ کرتا ہوں)
ہماری جو Consititution ہے اس کی غالباً دفعہ۸ ہے جو یہ کہتی ہے کہ اس ہاؤس کو یہ اختیار نہیں ہوگا کہ جو اس نے حقوق دئیے ہیں ان میں کوئی کم کرے یا اس کو منسوخ کرے۔
Mr. Yahya Bakhtiar: Article 8 and Article 20.
مرزاناصر احمد: غالباً ۸ ہے، نکالیں۔
Mr. Yahya Bakhtiar: And you have also referred to the Declaration of Human Rights of the United Nations?
(جناب یحییٰ بختیار: آپ نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی دستاویز کا حوالہ دیا ہے)
Mirza Nasir Ahmad: Universal Declaration of Human Rights .... that dates from 1948 .... اور جتنی اقوام اس کی ممبر نہیں they became party to that Universal Declaration of Human Rights.
Mr. Yahya Bakhtiar: Now, Sir, I will not go into greater detail. مرزاناصر احمد: ہاں! نہیں۱؎۔
Mr. Yahya Bakhtiar: I will ask a very simple question. Is the Parliament competent to amend Article:8 and Article:20?
(جناب یحییٰ بختیار: میں ایک بہت ہی سادہ سوال کرتا ہوں۔ کیا پارلیمنٹ دفعہ۸ اور دفعہ۲۰ میں تبدیلی کی مجاز ہے؟)
مرزاناصر احمد: Constitution (آئین) کیا کہتا ہے؟
Mr. Yahya Bakhtiar: Yes, by two-thirds majority they can amend; through a particular procedure they can amend. I am not saying .... I am coming to that .... but I am just suggesting a simple proposition.
(جناب یحییٰ بختیار: جی ہاں! دو تہائی اکثریت کے ذریعہ ایک خاص طریقہ کار سے وہ اس کو تبدیل کر سکتے ہیں۔ میں اس پر ایک سادہ سا سوال سامنے رکھتا ہوں)
39مرزاناصر احمد: یہ جو ہے ناں …
Mr. Yahya Bakhtiar: They should not do it, that is different, but I am just saying, is the Parliament not competent to repeal Article:8 altogether and Article:20 altogethter?
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ۱؎ ہاں، نہیں۔ کیا مطلب؟ حواس باختگی؟
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(جناب یحییٰ بختیار: میں جانتا ہوں کہ ان کو اب نہیں کرنا چاہئے۔ ہرگز نہیں کرنا چاہئے۔ یہ دوسری بات ہے۔ مگر قانونی طور پر وہ دفعہ:۸ اور دفعہ:۲۰ کو منسوخ کرنے کے مجاز ہیں)
مرزاناصر احمد: میں اس کا جواب دینا چاہتا ہوں اگر اجازت دیں تو۔ یہ پارلیمنٹ ہماری جو ہے، یہ نیشنل اسمبلی، یہ سپریم لیجسلیٹو باڈی ہے اور اس کے اوپر کوئی پابندی نہیں سوائے ان پابندیوں کے جو یہ خود اپنے پر عائد کرے۔
Mr. Yahya Bakhtiar: That is what I wanted to know.
مرزاناصر احمد: ہاں! ہاں!!
Mr. Yahya Bakhtiar: They could do it.
مرزاناصر احمد: نہیں! اور انہوں نے اپنے اوپر یہ پابندی عائد کی ہے۔
Mr. Yahya Bakhtiar: I appreciate that they should not do it, they ought not to do it; that is different. But they are legally competent to do it, to repeal Article:20 and to repeal Article:8. or any other provision?
مرزاناصر احمد: ہاں! ہاں!! ٹھیک ہے۔ وہ تو میں نے بھی یہی کہا ہے ناں کہ اس کی سپریم لیجسلیٹو باڈی کی حیثیت ہے۔ ان کے اور کوئی اور ایجنسی نہیں ہے جو پابندی لگا سکے۔ لیکن کچھ پابندیاں اس سپریم لیجسلیٹو باڈی نے خود اپنے پے لگائی ہیں۔
Mr. Yahya Bakhtiar: With that I agree.
(جناب یحییٰ بختیار: میں اس سے اتفاق کرتا ہوں)
مرزاناصر احمد: ہاں! ان کی طرف میں اشارہ کر رہا ہوں۔
40Mr. Yahya Bakhtiar: Those are of political nature, religious nature, but not of consitutional nature.
(جناب یحییٰ بختیار: سیاسی طرز کے ہونے میں اور مذہبی طرز کے نہ کہ آئینی طرز کے)
مرزاناصر احمد: ہاں! ہاں!! نہیں، میرا اسی طرف اشارہ ہے۔
Mr. Yahya Bakhtiar: Sir, now I come back to your address. I am not going to quote a lot from it because this is very important from my point of view to clarify the position. In your address, the same address, Sir, on page:12, you say:
"The Constitution of Pakistan in which our Prime Minister takes great pride and which according to his declaration, establishes for Pakistan a high position in the eyes of the world and augments its respect and honour provided in Article:20 as follows:
"(a) Every citizen shall have the right to profess, practise and propagate his religion, and
(b) Every religious denomination and every sect thereof shall have the right to establish, maintain and manage its religious institutions."
(Page:12)
After that you referred to the pages of the Constitution from where you have quoted. Now, here I may respectfully ask you, Sir, have you reproduced the whole of the Article or have you forgotten part of this Article?
(جناب یحییٰ بختیار: اب میں دوبارہ آپ کے خطبے کی طرف رجوع کرتا ہوں۔ میں قانون کے الفاظ نہیں نقل کرتا۔ لیکن میری نظر میں صورتحال کا واضح کرنا بہت ضروری ہے۔ اپنے خطبہ میں وہی خطبہ صفحہ۱۲ پر آپ کہتے ہیں کہ بروئے دستور پاکستان جس پر ہمارے وزیراعظم صاحب بہت فخر کرتے ہیں اور بقول ان کے اس کی وجہ سے پاکستان کو دنیا کی نظر میں اعلیٰ پوزیشن حاصل ہے اور اس کی عزت ووقار زیادہ ہوا ہے۔ اس کی دفعہ۲۰ درج ذیلمیں موجود ہے: ’’ہر شہری کو حق حاصل ہوگا کہ وہ اپنے مذہب پر اعتقاد رکھے۔ اس پر عمل کرے اور تبلیغ کرے اور ہر مذہبی فرقہ یا مسلک کو حق حاصل ہوگا کہ وہ اپنے مذہبی ادارے قائم کرے یا برقرار رکھے یا ان کو چلائے۔ صفحہ نمبر۱۲‘‘ اس کے بعد آپ نے دستور کے صفحات سے چند قول نقل کئے ہیں۔ میں یہاں پر مؤدبانہ طریقہ سے آپ سے پوچھتا ہوں جناب کہ کیا آپ نے پوری اس دفعہ کو دوبارہ بیان کیا ہے یا اس دفعہ کا کچھ حصہ آپ بھول گئے؟۱؎)
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ۱؎ گویا مرزاناصر حوالہ دینے میں اپنے فن خیانت وکتربیونت کا مظاہرہ کرتا ہے۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مرزاناصر احمد: میں نے اس کا وہ ابتدائی حصہ چھوڑ دیا ہے جو ہر ذہن میں Understood (مستحضر) ہے۔
Mr. Yahya Bakhtiar: I am grateful. That part ....
(جناب یحییٰ بختیار: شکریہ! وہ حصہ…)
Mirza Nasir Ahmad: "Subject to Law and morality."
(مرزاناصر احمد: قانون اور اصول اخلاق کی شرط پر)
Mr. Yahya Bakhtiar: Yes. That means that freedom of religion is subject to law, public order and morality. That part is conceded then?
(جناب یحییٰ بختیار: جی ہاں! مطلب یہ ہے کہ مذہب کی آزادی مشروط ہے۔ قانون اخلاقیات اور امن عامہ پر۔ یہ بات تسلیم ہے نا؟)
41Mirza Nasir Ahmad: Of course, it is there.
(مرزاناصر احمد: یہ تو ظاہر ہے کہ ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: Therefore, you take it for granted. That is why you did not mention it. But then, Sir, you proceed further and you say in your address immediately after what I have quoted just now:
"In other words this constitution which is a source of pride for us, guarantees to every citizen of Pakistan his religion, that is to say the religion which he and not. Mr. Bhutto or Mufti Mahmood or Mr. Moudoodi .... chooses for himself. Whatever religion a citizen chooses, that is his
religion, and he can announce it, this constitution gives him the right to announce whether he is Muslim or not, and if he announces that he is a Muslim then this Constitution, of which the People's Party is proud and of which we are also proud because of this Article, gurantees to every citizen to announce that being a Muslim, he is a Wahabi or Ahl-e-Hadis, or Ahl-e-Quran or Bralvi or Ahmadi. This is the meaning of religious freedom".
I unquote, Sir.
(جناب یحییٰ بختیار: کیونکہ آپ اس کو تسلیم شدہ سمجھتے ہیں۔ اس لئے آپ نے اس کا ذکر نہیں کیا۔ پھر اس کے بعد جناب آگے بڑھے اور ساتھ ہی اپنے خطاب میں جو الفاظ فرمائے وہ دہراتا ہوں: ’’یہ دستور بہ الفاظ دیگر ہمارے لئے باعث فخر ہے کہ وہ پاکستان کے ہر شہری کے لئے اس کے مذہب کی ضمانت دیتا ہے۔ یعنی ہر شہری جو مذہب چاہے اپنے لئے خود منتخب کرے نہ کہ مسٹر بھٹو یا مفتی محمود یا مسٹر مودودی۔ شہری جو مذہب بھی چاہے اپنے لئے پسند کر ے۔ وہی اس کا مذہب ہے اور وہ اپنے مذہب کا اعلان کر سکتا ہے۔ یہ دستور ہر شہری کو حق دیتا ہے کہ وہ اعلان کرے کہ مسلمان ہے یا نہیں اور اگر وہ اپنے مسلمان ہونے کا اعلان کرے تو پھر یہ دستور جس پر پیپلزپارٹی کو فخر ہے اور جس دستوری دفعہ پر مجھے بھی فخر ہے۔ جس میں ہر شہری کو ضمانت دی گئی ہے کہ وہ اعلان کر سکتا ہے کہ بحیثیت مسلمان وہ وہابی ہے یا اہل حدیث یا اہل قرآن یا بریلوی یا احمدی۔ یہ معنی ہوتے ہیں مذہی آزادی کے۔‘‘)
Mirza Nasir Ahmad: To my mind ....
(مرزاناصر احمد: میرے خیال کی رو سے)
Mr. Yahya Bakhtiar: Yes. I am just asking whether I am quoting you correctly?
(جناب یحییٰ بختیار: میں پوچھتا ہوں کیا میں نے آپ کے الفاظ صحیح نقل کئے ہیں؟)
مرزاناصر احمد: جی ہاں۔
Mr. Yahya Bakhtiar: I am not going to ask you questions because first we finish with quotations and then I will ask you questions.
(جناب یحییٰ بختیار: ابھی میں سوال شروع نہیں کرتا۔ پہلے تمام حوالہ جات ختم کرلیں۔ پھر میں آپ سے سوالات کروں گا)
مرزاناصر احمد: ہاں! نہیں، ٹھیک ہے۱؎۔
42Mr. Yahya Bakhtiar: Then, Sir, you further say: "Today, the meaning of religious freedom is that every man has a right to decide for himself whether he is a Muslim or not, whether he is a Christian or not, whether he is a Jew or not, or whether he is a Hindu or not, whether he is a Budhist or not, whether he is an a-theist or not. It is for each individual to say which religion he belongs to and no power on earth and not all the powers of the world combined can deprive him of this right."
So, Sir, according to you this right, the way you have put it ....
(جناب یحییٰ بختیار: تو جناب آپ آگے فرماتے ہیں: ’’آج مذہبی آزادی کے معنی یہ ہیں کہ ہر شخص کو حق حاصل ہے کہ وہ اپنے لئے فیصلہ کرے کہ وہ مسلمان ہے یا نہیں۔ عیسائی ہے یا نہیں۔ یہودی ہے یا نہیں۔ بدھ مت ہے یا نہیں۔ ملحد ہے یا نہیں۔ دہریہ ہے یا نہیں۔ اس لئے ہر فرد کو حق حاصل ہے کہ وہ اظہار کرے کہ میں کس مذہب سے متعلق ہوں۔ کوئی زمینی طاقت بلکہ جہاں بھر کی مجتمع قوتیں اس کو اپنے حق سے محروم نہیں کر سکتیں۔ تو آپ کی نظر میں یہ حق جس طور پر آپ نے پیش کیا ہے اس کے معنی ہوتے ہیں کہ یہ حق مطلقاً قطعی غیرپابند بلا محدود غیر مشروط مستند ہے اور دھرتی پر کوئی طاقت اس میں مداخلت نہیں کر سکتی۔‘‘)
Mirza Nasir Ahmad: .... is inalienable.
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ۱؎ کیا ہوگیا؟ حواس باختگی یا سٹی گم ہوگئی، قادیانی خود فیصلہ کریں۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
Mr. Yahya Bakhtiar: .... is absolute, unrestricted, unqualified, unconditional; no power on earth can interfere.
مرزاناصر احمد: یہاں یہ Confusion پیدا نہیں ہونا چاہیئے۔ دماغ میں یہاں پریکٹس کی بات نہیں ہے، اعلان کی بات ہے اور یہ Absolute Right ہے کہ کوئی شخص یہ کہے کہ میں مسلمان ہوں یا نہیں ہوں۔ Law, morality, Public order اس وقت آتے ہیں جس وقت وہ اپنے عقائد کے مطابق کچھ مظاہرے کرتا ہے۔ Mainfestation of his creed کرتا ہے۔ لیکن جہاں تک پروفیشن کا سوال، یہ کہے گا کہ میں مسلمان ہوں یا نہیں ہوں، یہ Absolute Right ہے ہر انسان کا۔
Mr. Yahya Bakhtiar: Now, Sir, you have used the words in the speach and I pointedly draw your attention to them; they are:
"He has the right to say, to specify, to proclaim, to decide, to announce ...."
(جناب یحییٰ بختیار: جناب آپ نے اپنی تقریر میں جو الفاظ استعمال کئے ہیں جن پر میں خصوصی طور پر آپ کی توجہ دلانا چاہتا ہوں وہ الفاظ یہ ہیں۔ متعلقہ شخص کو حق ہے اظہار کا، صراحت سے بیان کرنے کا، باضابطہ اعلان کرنے فیصلہ کرنے کا، اعلان کرنے کا…)
مرزاناصر احمد: ہاں! یہی وہی ہے، Profess کے معنی کئے ہیں میں نے اپنی طرف 43سے۔ One might agree with or not.
Mr. Yahya Bakhtiar: Sir, as I said before ....
مرزاناصراحمد: اس کا تعلق پریکٹس سے آجاتا ہے ناں۔
Mr. Yahya Bakhtiar: .... that he ....
مرزاناصراحمد: اس میں پریکٹس میں نے نہیں کہا۔
Mr. Yahya Bakhtiar: But you profess something; if you think you are a Muslim, if you believe you are a Muslim. Nobody can .....
(جناب یحییٰ بختیار: لیکن یہ بات آپ کی ماننے کے قابل ہے۔ مگر آپ سمجھتے ہیں کہ آپ مسلمان ہیں۔ اگر آپ اعتقاد رکھتے ہیں کہ آپ مسلمان ہیں تو پھر کسی کو…)
مرزاناصر احمد: وہ ٹھیک ہے۔ آپ کی بات درست ہے۔
Mr. Yahya Bakhtiar: I am submitting that if you announce, then that means either a speech is called for as you write ....
(جناب یحییٰ بختیار: اگر آپ اس کا اعلان کر دیتے ہیں تو اس کے معنی ہیں کہ یا تو کسی تقریر کی ضرورت ہے جیسا کہ آپ لکھتے ہیں)
مرزاناصر احمد: یہ اعلان کرتا ہے آدمی کہ میں مسلمان ہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: اعلان کرتا ہے یا لکھتا ہے۔
مرزاناصر احمد: یا لکھتا ہے۔
Mr. Yahya Bakhtiar: I means some action ....
(جناب یحییٰ بختیار: مطلب ہے کوئی عمل…)
مرزاناصراحمد: ہاں! ہاں!!
Mr. Yahya Bakhtiar: .... to express ....
(جناب یحییٰ بختیار: اظہار کرنے کے لئے…)
Mirza Nasir Ahmad: Expression of one's belief.
(مرزاناصر احمد: اپنے عقیدہ کے اظہار کے لئے)
Mr. Yahya Bakhtiar: .... one's belief so that ....
44Mirza Nasir Ahmad: Not practice on it.
Mr. Yahya Bakhtiar: When belief is expressed, even there you claim, to this extent, I mean ....
(جناب یحییٰ بختیار: جب کسی اعتقاد کا اظہار کیا جائے تو بقول آپ کے دعوے کے اس اظہار کی حد تک کوئی مداخلت نہیں ہونی چاہئے نہ حکومت کی طرف سے)
مرزاناصراحمد: ہاں! ہاں!! To that extent.
Mr. Yahya Bakhtiar: .... that there should be no interference by the State ....
Mirza Nasir Ahmad: To my mind.
Mr. Yahya Bakhtiar: .... or any body?
(جناب یحییٰ بختیار: اور نہ کسی شخص کی طرف سے)
مرزاناصر احمد: میں اس پر… میرا یہی ایمان ہے۔
Mr. Yahya Bakhtiar: So, Sir, if anybody declares that he is a Muslim, a Christian, a Budhist, no one should question his announcement or declaration?
(جناب یحییٰ بختیار: تو جناب اگر کوئی اعلان کرتا ہے کہ وہ مسلمان ہے، عیسائی ہے، بدھ مت ہے تو کیا اس کے اس اعلان پر کوئی شخص اعتراض نہ کرے)
Mirza Nasir Ahmad: No wordly authority.
(مرزاناصر احمد: کسی دنیاوی اتھارٹی کو مداخلت کا حق نہیں)
Mr. Yahya Bakhtiar: .... is authorised or empowered to question that. His word should be accepted for this.
(جناب یحییٰ بختیار: وہ جو کہتا ہے کہ میں مسلمان ہوں۔ اس کو ہمیں مسلمان کہنا پڑے گا)
مرزاناصر احمد: ہاں! وہ جو کہتا ہے کہ میں مسلمان ہوں۔ اس کو مسلمان ہمیں کہنا پڑے گا۔
Mr. Yahya Bakhtiar: No, but Sir, there are some further complications in my mind.
(جناب یحییٰ بختیار: میرے ذہن میں ابھی کچھ پیچیدگیاں ہیں)
مرزاناصر احمد: ہاں! جب وہ آئیں گے، ہم وہاں… When we reach that.
Mr. Yahya Bakhtiar: Supposing a person knowingly, with ulterior motive, for some material gain, falsely declares that he is a Christian when in fact he is not, or he is a Muslim when in fact he is not ....
(جناب یحییٰ بختیار: فرض کریں کہ ایک شخص عمداً کسی مخفی مقصد کے لئے کسی مادی فائدہ کے لئے جھوٹا اعلان کر دیتا ہے کہ وہ عیسائی ہے۔ جب کہ وہ حقیقتاً نہیں ہے یا کہتا ہے کہ میں مسلمان ہوں جب کہ واقعتہً وہ مسلمان نہیں تو کیا ایسی صورت میں بھی آپ یہی خیال کریں گے؟)
45Mirza Nasir Ahmad: He is not?
Mr. Yahya Bakhtiar: .... do you still think that ....
Mirza Nasir Ahmad: How we are going to find out that he is a hypocrite?
(مرزاناصراحمد: لیکن آپ کیسے پتہ چلائیں گے کہ وہ دغابازی کر رہا ہے؟)
Mr. Yahya Bakhtiar: But if we can find out, then we can interfere. If he falsely does it?
(جناب یحییٰ بختیار: (اگر اس کی منافقت) ہم معلوم کر لیں۔ تب تو ہم مداخلت کر سکتے ہیں)
مرزاناصر احمد: اگر وہ Hypocrite اور اسلام، قرآن کریم یہ کہتا ہے کہ تم نے پھر بھی اس کو مسلمان کہنا ہے۔
Mr. Yahya Bakhtiar: Now, Sir, I am just asking you that if I personally know a person that he is a Muslim, but for some worldly gain ....
(جناب یحییٰ بختیار: جناب میرا سوال یہ ہے کہ آپ فرض کیجئے کہ میں ایک شخص کو جانتا ہوں کہ وہ مسلمان ہے لیکن دنیا کے کسی مفاد کے لئے…)
Mirza Nasir Ahmad: Aaa, aaa.
Mr. Yahya Bakhtiar: .... for some advantage ....
مرزاناصراحمد: ہوں۔
Mr. Yahya Bakhtiar: .... he falsely declares himself to be a Christian ....
(جناب یحییٰ بختیار: کسی مطلب کے لئے وہ اپنے کو عیسائی کہے…)
مرزاناصراحمد: جی۔
Mr. Yahya Bakhtiar: .... do you think, we still should not interfere because he has announced it? That is his freedom?
(جناب یحییٰ بختیار: تو آپ کا کیا خیال ہے کہ ایسے شخص کے ساتھ دخل اندازی نہیں کرنی چاہئے۔ محض اس بناء پر کہ اس نے عیسائی ہونے کا اعلان کر دیا ہے اور ایسا اعلان کرنے سے وہ آزاد ہے)
مرزاناصراحمد: آپ نے کہا: ’’میں جس کو جانتا ہوں۔‘‘ اگر تو مثلاً میں جانتا ہوں…
Mr. Yahya Bakhtiar: No, no, I mean میں اور آپ anybody.
46مرزاناصراحمد: نہیں! میں نے اسی واسطے میں کو اپنے اوپر لے لیا۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں۔
مرزاناصراحمد: نہیں۔ میں نہیں کہہ رہا تھا۔
Mr. Yahya Bakhtiar: I know him personally.
مرزاناصراحمد: اگر میں Personally نہیں جانتا ہوں تو میرا کوئی حق نہیں ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: آپ کو کوئی حق نہیں ہے؟
مرزاناصراحمد: بالکل نہیں حق میرا۔ یہ تو بڑا فساد پیدا ہو جائے۔
Mr. Yahya Bakhtiar: Now, I am not giving the example. Sir, of a man who is about to be killed and to save his life, he says, "I am a Muslim" or "I am a Christian" or supposing a religions fanatic is going to kill some one because he does not belong to his faith ....
(جناب یحییٰ بختیار: میں ایک ایسے شخص کی مثال دیتا ہوں جو عنقریب مارا جانے والا ہے اور وہ اپنی جان بچانے کے لئے کہہ اٹھتا ہے کہ میں مسلمان ہوں یا میں عیسائی ہوں یا فرض کریں کوئی مذہبی متعصب شخص کسی کو جان سے مارنے والا ہے۔ کیونکہ وہ اس کا ہم عقیدہ نہیں…)
مرزاناصر احمد: ہوں۔ یا؟
Mr. Yahya Bakhtiar: I know that is permissible. I am not taking that example.
(جناب یحییٰ بختیار: میں یہ مثال اس لئے پیش کر رہا ہوں)
مرزاناصر احمد: یا ان کی In question ہے جو کہ Clerical Court نے کی۔ ایک وقت میں اور اس وقت جو انہوں نے فیصلہ کیا، عیسائی Clergy نے، وہ یہ تھا کہ اس کو تم Stake پر Burn کر دو، Rather roast him on the fire اور اﷲتعالیٰ آپ ہی فیصلہ کرے گا۔
Mr. Yahya Bakhtiar: No, no, I am not taking the case of even that person who, in order to save his life, makes a false declaration. Suppose he is a Christian ....
(جناب یحییٰ بختیار: (لیکن) میں اس شخص کی مثال لے رہا ہوں جو اپنی جان بچانے کے لئے ایک جھوٹا بیان دیتا ہے اور فرض کریں…)
47مرزاناصر احمد: نہیں۔ یہاں بھی وہی… میں بھی یہی مثال دے رہا ہوں۔ تو انہوں نے کہا کہ اگر وہ اپنی زندگی محفوظ کرنے کے لئے Protestant ہونے کے باوجود Roman Catholic ہونے کا اعلان کرے، اس اعلان کے بعد بھی اسے Burn کردو اور اس فیصلے کو خدا پر چھوڑو کہ اس کو جنت میں جانا چاہئے یا دوزخ میں۔
Mr. Yahya Bakhtiar: No, yes I am not giving that example. But I am just ....
(جناب یحییٰ بختیار: میں صرف مثال دے رہا ہوں…)
Mirza Nasir Ahmad: That is one of the very extreme examples in this case.
(مرزاناصر احمد: آپ کی مثال اس معاملہ میں ایک انتہائی نوعیت کی مثال ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: No, but there, Sir, if a person has to save his life, it is permissible to tell a lie to save his life, I think?
(جناب یحییٰ بختیار: تو جناب! اگر شخص کو اپنی جان بچانی ہے تو کیا اپنی جان بچانے کے لئے اس کو جھوٹ بولنا روا نہیں؟)
Mirza Nasir Ahmad: I don't think.
(مرزاناصر احمد: میں نہیں سمجھتا)
Mr. Yahya Bakhtiar: I mean, i don't know, Some time you sacrifice the truth in the very interest of truth. If a man is innocent and somebody is going to kill him just because he does not belong to his faith, and I say no he is not that belongs to that caste or to that religion. It happened near Khuzdar. There was a policeman, near about 1965 or that time, there was a policeman travelling in a bus and some of those people, travelling people, got hold of that bus along with others. The policeman was not in uniform but they found the uniform packed up in the bus. The policeman and other people were taken away with the intention to kill them. One of the Maulvis there who khew that this man was a policeman, took oath on Quran and said, "I know that he is not a policeman" to save his life. Do you think that man committed a crime by telling a lie?
(جناب یحییٰ بختیار: بعض وقت سچ کی خاطر سچ کو قربان کرنا پڑتا ہے۔ فرض کریں ایک آدمی ہے جو بیگناہ ہے۔ مگر ایک شخص اس کے قتل کے در پے ہے کہ وہ دوسرے مذہب کا ہے اور اس جیسا اعتقاد نہیں رکھتا۔ اسی نوعیت کا ایک واقعہ خضدار کے علاقہ میں پیش آیا۔ وہاں پولیس کا ایک سپاہی تھا۔ یہ واقعہ شاید ۱۹۶۵ء کا ہوگا یا اس کے لگ بھگ۔ وہ شخص بس میں سفر کر رہا تھا۔ لوگوں نے بس کو مع سواریوں کے اغوا کر لیا۔ پولیس والا یونیفارم میں نہیں تھا۔ تو دیگر سواریوں کے ساتھ اس کو بھی جان سے مارنے کے لئے لے گئے۔ وہاں ایک مولوی موجود تھا جو اس شخص کو پہچانتا تھا کہ یہ پولیس والا ہے۔ اس نے قرآن شریف پر قسم کھا کر کہا کہ میں جانتا ہوں کہ یہ پولیس والا نہیں ہے۔ یہ بات اس نے اس کی جان بچانے کے لئے کہی۔ اب آپ بتائیں آپ کے خیال میں اس شخص نے جھوٹ بول کر کوئی جرم کیا)
مرزاناصر احمد: نہیں نہیں۔
48Mr. Yahya Bakhtiar: I am just saying this that some time one may do it. But I am not taking these examples. Sir, I am going to come to earth and take very simple example.
(جناب یحییٰ بختیار: اب میں ایک دوسری سادہ سی مثال لیتا ہوں)
مرزاناصراحمد: جی! ہاں جی وہ لے لیں پھر۔
Mr. Yahya Bakhtiar: Now, Sir, supposing, as we have a lot of difficulties in getting admission in college these days. You khow that, so we take a medical College for instance Dow Medical College, Karachi, has got 200 seats. Now there are about a thousand Muslim boys, all first divisions, contesting for these 200 seats. But out of them, 10 are reserved for Minorities, Christians, Hindus, Parsis. Out of 10, say 6 are reserved for Hindus, 3 are also one First Divisioners, so they contest among themselves; 3 are reserved for Christians, one for parsi. There is also First Divisioners Parsi and he will go and take that seat. Now, among the Christians, there are 6/7 candidates and there are 3 seats but there is only one Second Divisioner Christian and the rest are Third Divisioners. Now I want to get into that college. I have got a First Division, but not a very high First Division. If I put it in my admission from: "Yahya Bakhtiar ---- Christian", now you think the Principal of the college, knowing very well, should not interfere.
(جناب یحییٰ بختیار: دیکھیں! جناب آج کل کالجوں میں داخلے کے لئے بڑی بڑی دشواریاں آتی ہیں۔ آپ جانتے ہیں ایک میڈیکل کالج کی مثال لیجئے۔ سمجھئے ڈاؤ میڈیکل کالج ہے جس میں ۲۰۰ سیٹیں ہیں اور فرض کریں امیدوار ہزار مسلمان لڑکے ہیں جو کہ سب فرسٹ ڈویژن پاس ہیں۔ ان ۲۰۰ میں سے ۱۰ سیٹیں اقلیتوں کے لئے ریزرو ہیں جیسے ہندو، عیسائی، پارسی۔ ان ۱۰سیٹوں میں سے ۶ ہندوؤں کے لئے ہیں اور یہ بھی فرسٹ ڈویژن ہیں۔ آپس میں ان میں مقابلہ ہے اور ۳ سیٹیں عیسائیوں کے لئے ریزرو ہیں اور ایک پارسی کے لئے اور یہ سب فرسٹ ڈویژن ہیں اور امیدوار ۷/۶ ہیں اور سیٹ ۳ ہیں۔ مگر صرف ایک سیکنڈ ڈویژن عیسائی ہے۔ باقی سب تھرڈ ڈویژن پاس ہیں اور کالج میں داخلہ چاہتے ہیں۔ فرض کریں کہ میرا فرسٹ ڈویژن ہے مگر اونچے نمبر سے فرسٹ ڈویژن نہیں ہے تو اگر میں اپنے داخلہ فارم میں لکھتا ہوں کہ یحییٰ بختیار مذہب عیسائی۔ تو کیا سمجھتے ہیں پرنسپل یہ سب جانتے ہوئے مداخلت نہ کرے گا)
Mirza Nasir Ahmad: You have got no right to declare your Christianity.
(مرزاناصر احمد: آپ کو ایسے کہنے کا حق نہیں پہنچتا)
Mr. Yahya Bakhtiar: I have no right but I am deceiving, I am cheating, I am falsely declaring that what I say, because I know that this is a fundamental right and nobody on earth can interfere and why should I not take advantage? Do you think the world is not full of thieves?
(جناب یحییٰ بختیار: حق تو نہیں پہنچتا مگر میں دھوکہ دے رہا ہوں۔ جھوٹ، دغابازی یہ سوچ کر کر رہا ہوں کہ یہ میرا بنیادی حق ہے کہ جو چاہوں کہوں۔ کوئی مداخلت نہیں کر سکتا۔ تو کیوں نہ اس بات سے فائدہ اٹھاؤں۔ کیا دنیا دغابازوں سے نہیں بھری ہوئی ہے؟)
مرزاناصر احمد: آپ دوسرے end پر بات کر رہے ہیں۔ میں اس end پر بات کر رہا ہوں۔
Mr. Yahya Bakhtiar: No, Sir, I am .......
49مرزاناصراحمد: میں یہ کہہ رہا ہوں کہ آپ کو کوئی حق نہیں پہنچتا۔
Mr. Yahya Bakhtiar: I am asking ....
(جناب یحییٰ بختیار: میں یہ کہہ رہا ہوں…)
Mr. Chairman: No, no the proposition has been put by the lawyer and the witness has to reply to that proposition. He may agree or he may not agree.
(چیئرمین: وکیل صاحب نے ایک مسئلہ پیش کیا ہے اور گواہ کو چاہئے کہ اس بات کا جواب دے۔ خواہ وہ اس سے متفق ہو یا نہ ہو)
Mr. Yahya Bakhtiar: There is no question of agreeeing; but I say you know that there are cheats in this world and you know that people cheat and you know that people deceive.
(جناب یحییٰ بختیار: متفق نہ ہونے کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا۔ آپ کو معلوم ہے جناب دنیا میں دغاباز بھرے پڑے ہیں اور آپ یہ بھی جانتے ہیں کہ لوگ دھوکہ دیا کرتے ہیں۔ دغابازی کرتے ہیں)
Mirza Nasir Ahmad: Everyone of us should condemn them.
(مرزاناصر احمد: ہر شخص کو دغابازی کی ملامت کرنی چاہئے)
Mr. Yahya Bakhtiar: No, 'condemn' is one thing, Sir, but if you are invested with some authority, you are the Principal of a college, and you have been the Principal of a College and when the form comes to you, and you know that Yahya Bakhtiar, First Division, cannot get in because his marks are low among the First Divisioners, but he says that he is a Christian, now I can't question his faith, this is his fundamental right, Article 20 guarantees it, so, therefore, he has to be admitted, Sir?
(جناب یحییٰ بختیار: ملامت ایک علیحدہ بات ہے۔ جناب فرض کریں آپ کو کوئی اختیار سونپا جاتا ہے۔ سمجھیں آپ کسی کالج کے پرنسپل ہیں اور داخلہ فارم آپ کے سامنے آتا ہے۔ آپ کو معلوم ہے کہ یحییٰ بختیار فرسٹ ڈویژنر تو ہے مگر فرسٹ ڈویژنروں میں اس کے نمبر کم ہیں۔ مگر یحییٰ بختیار کہتا ہے کہ میں تو عیسائی ہوں اور یہ بنیادی حق ہے۔ دفعہ۲۰ اس حق کی مجھے ضمانت بھی دیتا ہے)
مرزاناصراحمد: ہوں۔
Mr. Yahya Bakhtiar: I am asking you this.
(جناب یحییٰ بختیار: میں آپ سے پوچھتا ہوں)
Sir, Shall we have a break? In the meanwhile ....
(ہم کچھ دیر کے لئے وقفہ نہ کر لیں؟)
Mr. Chairman: Yes, after about five minutes we will have a break.
(چیئرمین: ہاں! مگر پانچ منٹ کے بعد پہلے اس سوال کا جواب آنے دیں)
Mr. Yahya Bakhtiar: No, I .....
Mr. Chairman: Let the answer to this question come. It is a question of opinion. The witness has to give his opinion, Yes or no.
(چیئرمین: گواہ کو اپنی رائے کا اظہار کرنا ہے۔ ہاں یا نہ۔ سوال رائے کا ہے)
50Mr. Yahya Bakhtiar: Just some expression. A man deliberately, falsely makes a declaration for material gains.
(جناب یحییٰ بختیار: بات اظہار کی ہے کہ ایک شخص عمداً جھوٹا بیان دیتا ہے۔ مادی نفع کے لئے)
Mr. Chairman: What would be the opinion of the witness regarding this proposition?
(جناب چیئرمین: اب جناب گواہ بتائیں کہ اس بارے میں ان کی کیا رائے ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: You need not answer this question at all.
(جناب یحییٰ بختیار: جناب اگر آپ جواب نہ دینا چاہیں نہ دیں)
Mr. Chairman: It is up to you; it's up to you.
(جناب چیئرمین: آپ کی مرضی ہے؟)
مرزاناصر احمد: نہیں، میں تو… میں نے جواب دیا ہے اس کا۔
Mr. Yahya Bakhtiar: You don't approve of that man?
(جناب یحییٰ بختیار: آپ ایسے شخص کو کیسے پسندیدہ سمجھتے ہیں؟)
Mr. Chairman: No.
Mirza Nasir Ahmad: I don't approve of that man.
(مرزاناصر احمد: میں ایسے شخص کو پسند نہیں کرتا)
Mr. Yahya Bakhtiar: But you still think that the state ......
(جناب یحییٰ بختیار: باوجود اس کے آپ پھر بھی سمجھتے ہیں کہ حکومت …)
مرزاناصر احمد: میرا مطلب یہ ہے کہ یہ نہیں کہا جاسکتا کہ میں نے کوئی جواب ہی نہیں دیا)
Mr. Yahya Bakhtiar: No, Sir, but I am just asking you.
(جناب یحییٰ بختیار: میں صرف سوال کرنا چاہتا ہوں)
مرزاناصر احمد: اس واسطے میں نے جواب دیا ہے کہ ریکارڈ ہو جائے۔
Mr. Chairman: ہاں It may be repeated.
(چیئرمین: آپ اسے دہرا دیں)
مرزاناصر احمد: میں نے یہی جواب دیا ہے کہ I condemn that young man who falsifies the documents. (میں مذمت کرتا ہوں اس نوجوان کی جو دستاویزات میں جعلسازی کرتا ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: But if you are the Principal of the college, what expression you will give to your condemnation on the paper?
(جناب یحییٰ بختیار: اگر آپ کالج کے پرنسپل ہیں تو اس مذمت کو کاغذ کے اوپر کس طرح اظہار کریں گے)
51مرزاناصر احمد: میں ۱۹۴۴ء سے ۱۹۶۵ء تک پرنسپل رہا ہوں اور میرے علم کے مطابق ہر بچہ جو میرے پاس آیا اتنا شریف النفس تھا کہ اس نے میرے سامنے کوئی غلط بات نہیں کی۔
Mr. Yahya Bakhtiar: Sir, you are very fortunate, But I am asking you, supposing I am the Principal and someone comes like me, then what shall I do?
(جناب یحییٰ بختیار: جناب! آپ بہت قسمت والے رہے۔ بہرحال میں یہ پوچھتا ہوں کہ فرض کریں میں ایک پرنسپل ہوں اور کوئی مجھ جیسا آتا ہے تو میں کیا کروں)
مرزاناصر احمد: مجھے تو Experience (تجربہ) نہیں ہے۔
Mr. Yahya Bakhtiar: But I am asking you that I am the Principal of Dow Medical College and I know a particular boy is Muslim, and wants to get into the College and deprive a Christian of his legitimate right, a reserved seat. On the one hand he is telling a lie, on the other hand he is depriving a Christian of his seat. But you say that this is his fundamental right, because he is ........
(جناب یحییٰ بختیار: میں کہتا ہوں میں پرنسپل ہوں۔ ایک میڈیکل کالج کا اور میں ایک لڑکے کو خاص طور پر جانتا ہوں کہ وہ مسلمان ہے۔ کالج میں داخلہ چاہتا ہے اور ایک عیسائی لڑکے کو ناحق کر رہا ہے اس ریزرو سیٹ پر۔ دوسری طرف وہ جھوٹ بھی بول رہا ہے اور جھوٹ بول کر ایک عیسائی لڑکے کو اس کی سیٹ سے محروم کر رہا ہے۔ مگر آپ فرماتے ہیں کہ یہ اس کا بنیادی حق ہے۔ کیونکہ وہ …)
(کوئی غلط طور پر مذہب کا اظہار کرے تو کاروائی ہوسکتی ہے)
مرزاناصر احمد: اگر اس کے اس فعل کے نتیجے میں آپ کے پختہ یقین کے بعد وہ کسی اور کا حق مار رہا ہے تو آپ کو جس کا حق مارا جارہا ہے اس کے حق کی حفاظت کرنی چاہئے۔
Mr. Yahya Bakhtiar: Thank you.
Mr. Chairman: The delegation is permitted to leave for 15 minutes. We will again meet ....
(چیئرمین: وفد کو ۱۵منٹ کے لئے جانے کی اجازت ہے)
A Member: 15 minutes?
(ایک ممبر: صرف پندرہ منٹ؟)
Mr. Chairman: But the honourable members may keep sitting. At 12-15, the Delegation is expected to come back in the Assembly. The honourable member may keep sitting.
(جناب چیئرمین: اب سوابارہ بجے ملاقات ہوگی۔ معزز اراکین تشریف رکھیں۔ توقع ہے کہ وفد سوابارہ بجے واپس آجائے گا)
(The delegation left the chamber)
(وفد ہال سے باہر چلا گیا)
Mr. Chairman: I would request the honourable members .... Mian Attaullah, just only for two minutes, just for one minute. Give me time then I am going to take recess.52Saiyid Abbas Husain Shah Gardezi and Sardar Aleem, just I wanted to say one thing. I wanted to thank the honourable members. And this is my personal observation .... Mr. Attorney- General, Maulana Zafar Ahmad, just one minute. I think we are .... I am at least quite satisfied with the method of Attorney- General. And we are grateful. Let it be placed on record. And I think most of our problems are over; and supplementary problems and everything will, of course, be taken up the way it is being conducted. I am, as a lawyer, more than satisfied and I think this is the opinion of the House. Thank you very much. We meet at 12:15. Thank you very much.
(جناب چیئرمین: معزز ممبران سے چند منٹ کے لئے کچھ کہنا چاہتا ہوں۔ اس کے بعد وقفہ کریں گے۔ میں یہ کہنا چاہتا تھا کہ میں معزز ممبران کا شکریہ کے ساتھ میرا ذاتی تأثر یہ ہے کہ کم ازکم میں ذاتی طور پر اٹارنی جنرل کے طریقہ کار سے مطمئن ہوں۔ ہم ممنون ہیں یہ بات ریکارڈ پر آنی چاہئے۔ میں سمجھتا ہوں کہ ہماری اکثر باتیں اور مسائل ختم ہیں اور دیگر ضمنی باتیں بھی اس طرح طے ہو جائیں گی۔ جس طرح سے چل رہے ہیں۔ میں بحیثیت وکیل کے بے انتہاء مطمئن ہوں اور سمجھتا ہوں کہ آپ سب کی بھی یہی رائے ہو گی۔ (ممبران جی ہاں) چیئرمین شکریہ بہت تو اب سوابارہ بجے ملاقات ہوگی)
----------
(The Special Committee adjourned for 15 minutes to re-assemble at 12:15pm)
(سپیشل کمیٹی سوابارہ بجے تک کے لئے ملتوی ہوئی)
----------
{The Special Committee re-assembled after the break, Mr. Chairman (Sahibzada Farooq Ali) in the Chair.}
(کمیٹی چائے کے وقفہ کے بعد دوبارہ جمع ہوگئی۔ چیئرمین (صاحبزادہ فاروق علی) نے کرسی صدارت سنبھالی)
Mr. Chairman: I will request the honourable members to be in their seats and we will proceed just when the quorum is complete.
(جناب چیئرمین: معزز ممبران سے درخواست کروںگا اپنی نشستوں پر تشریف رکھیں۔ کارروائی کورم پورا ہونے پر شروع ہوگی)
Prof. Ghafoor Ahmad: has pointed out that there should not be appreciation by the Chair; so it may be amended accordingly. The House is satisfied with the conduct of the Attorney- General. Only this much should be written, the rest should be deleted.
(پروفیسر غفور نے فرمایا ہے کہ چیئرکی طرف سے تعریفی اعتراف نہیں ہونا چاہئے۔ ریکارڈ کو اس لئے درست کر لیا جائے۔ ہاؤس مطمئن ہے کہ جناب یحییٰ بختیار کا طریقہ کار صحیح ہے۔ بس ریکارڈ ہیں بھی کچھ لکھنا چاہئے باقی حذف کر دیں)
پروفیسرصاحب نے Point out کیا ہے کہ Chair کی طرف سے Appreciation نہ ہو۔ ہاؤس کی Satisfication ہو۔ With he conduct of the Attorney- General تشریف لا رہے ہیں۔ جی؟ نہیں۔ I think that is .... Yes?
53SUPPLY OF COPIES OF THE CROSS- SUPPLY OF COPIES OF THE CROSS- EXAMINATION
Malik Mohammad Jafar: Sir, can I make a submission?
Mr. Chairman: Yes, yes.
Malik Mohammad Jafar: Sir, after this cross-examination ....
Mr. Chairman: Yes.
Malik Mohammad Jafar: .... I assume that there will be a debate and naturally that debate will be conducted on the basis of the examination in chief or the cross-examination.
(ملک محمد جعفر: جناب! ایک عرض ہے کہ اس جرح کے اختتام پر میں سمجھتا ہوں کہ ایک مباحثہ ہوگا جو جرح کی بنیاد اور عدالتی بیان پر منحصر ہوگا۔ تو اس بیان کی نقول تیار ہونی چاہئے تاکہ ان کا ہم مطالعہ کر سکیں)
Mr. Chairman: Yes, correct.
Malik Mohammad Jafar: So, I think that the copies of this statement ....
Mr. Chairman: Yes.
Malik Mohammad Jafar: .... should, as the statement goes, ....
Mr. Chairman: Yes, I am looking ....
Malik Mohammad Jafar: .... should be prepared so that they can study and ....
Mr. Chairman: I am looking in to the matter. So far as the examination-in-chief is concerned, every member has got the copy.
Malik Mohammad Jafar: Yes. I am mentioning the Cross- examination.
Mr. Chairman: Yes. For the Cross- examination. I will have to make double arrangements. I will discuss this matter with my Secretariat. Today, I will discuss it and I will see that 54the entire record is available before the debate opens. I think the debate will be after 20th.
(جناب چیئرمین: میں انتظام کر رہا ہوں اپنے سیکرٹریٹ سے مشورہ کروں گا کہ اس کارروائی کی کاپیاں تیار ہو جائیں)
Malik Mohammad Jafar: Yes.
Mr. Chairman: By that time we will prepare the record.
Malik Mohammad Jafar: Yes; and copies should be supplied.
Mr. Chairman: Copies of the Cross- examination.
(Interruption)
No, no, that has been decided by the Steering Committee; the questions shall remain with the Attorney- General.
Sardar Moula Bakhsh Soomro: We should be given a copy ....
(سردار مولابخش: جب کاپیاں تیار ہو جائیں تو ہمیں بھی دی جائیں)
(Interruption)
(ان کو اندر بلوالیں)
No, Sir, after writing, Sir, we should be given a copy after you have finished.
جناب چیئرمین: ان کو باہر بلوالیں۔
ایک رکن: جناب والا!… (مداخلت)
---------- SUPPLEMENTARY QUESTION FOR CROSS- EXAMINATION
Mr. Chairman: اچھا، ایک سیکنڈ One thing I may also point out. ایک سیکنڈ، ایک سیکنڈ کہ جتنے Questions ہیں سپلمینٹری these may be handed over to Mr.Aziz Bhatti and to Moulana Zafar Ahmad Ansari, so that the Attorney- General is not disturbed by the Chits. So during the break, the Attorney- General will receive these questions and will examine them and whatever possible course 55is adopted Attorney- General will adopt.
Yes. Sahibzada Safiullah.
(جناب چیئرمین: تمام ضمنی اور اضافی سوالات عزیزبھٹی صاحب کو اور ظفر احمد انصاری صاحب کو دے دئیے جائیں کہ وقفہ کے دوران رقعہ جات جناب یحییٰ بختیار کے لئے مخل نہ ثابت ہوں۔ پھر جناب یحییٰ بختیار وہ طریقہ بروئے کار لائیں گے کہ ان سوالات پر بحث ہو سکے)
جی! صاحبزادہ صفی اﷲ۔
CORRECTION OF RECORD OF THE CROSS- EXAMINATION
صاحبزادہ صفی اﷲ: جناب والا! میں یہ عرض کرنا چاہتا ہوں…
جناب چیئرمین: جی!
صاحبزادہ صفی اﷲ: … کہ عام طریقہ تو پہلے سے یہ ہے کہ جب یہاں اسمبلی میں تقاریر ہوتی ہیں تو رپورٹر صاحبان وہ تقاریر جو ہمیں وہ بھیجتے ہیں تاکہ اس کی تصحیح کریں۔ تو اب کیا طریقہ ہے؟ یعنی یہ رپورٹ جو ہے اب بھی ان کو بھیجے جائیں گے تصحیح کے لئے؟
جناب چیئرمین: کن کو؟ کن کو؟
صاحبزادہ صفی اﷲ: یہ جو ہیں۔
جناب چیئرمین: نہیں، نہیں۔ ان کو نہیں دی جائیں گی۔ آپ کو دی جائیں گی۔
صاحبزادہ صفی اﷲ: اچھا۔
جناب چیئرمین: آپ سب کو، Cross- examination کی۔
صاحبزادہ صفی اﷲ: نہیں، میرا مطلب یہ ہے کہ تصحیح کے لئے یہ رپورٹر جو رپورٹ کرتے ہیں تقریروں کو، تو ان کو بھی دی جائیں گی تاکہ وہ تصحیح کریں اپنے اپنے؟
جناب چیئرمین: نہ، نہ۔ No, no. This is the privilege of the members.
صاحبزادہ صفی اﷲ: ہاں! یہ ٹھیک ہے۔
جناب چیئرمین: ہاں! Members only.
صاحبزادہ صفی اﷲ: میں بھی…
56جناب چیئرمین: ممبرز کا یہ پرولیج ہے، صرف ممبرز کا۔
صاحبزادہ صفی اﷲ: نہیں۔ اس میں کوئی تبدیلی کریں گے؟
جناب چیئرمین: نہیں، نہیں۔ اس میں یہ کریں گے کہ ہم خود اس کو Correct کر لیں گے۔ ریکارڈ کو ٹیپ کے ذریعے۔ اس کے بعد ممبرز میں تقسیم کردیں گے۔
Should I call the delegation.
Moulana Syed Mohammad Ali.
مولانا سید محمد علی رضوی: سوالوں سے پہلے ایسا موقع دے دیا جاتاکہ وہ اپنے سوال کی پوری طرح تشریح سنا دیتے، اس کے بعد ان سے اسی انداز سے پوچھا جاتا تو تکلیف نہیں ہوتی۔
Mr. Chairman: I think the method is being properly practised. چونکہ کئی Questions ایسے ہوتے ہیں جن میں آدھا سوال کیا جاتا ہے۔ آدھا جواب لیا جاتا ہے۔ and then skip over to another question.
مولانا سید محمد علی رضوی: ان کے سامنے نہیں۔
Mr. Chairman: They may be called. اچھا ان کو بلالیں۔
TIMINGS OF SITTINGS FOR THE CROSS- EXAMINATION
Mr. Chairman: We will sit upto 1:30... (Interruption)....
جی! کس کا جی؟
10:30to 11:30 in the morning and then 12 : 30 to 1 : 30 and then from 6 : 00 to 7 :15 and then from 8 : 00 to 9 : 30.
(جناب چیئرمین: ہم دوپہر ڈیڑھ بجے تک بیٹھیں گے۔ صبح ساڑھے دس بجے سے ساڑھے گیارہ بجے تک۔ پھر ساڑھے بارہ سے ڈیڑھ بجے تک۔ پھر شام کو چھ سے سواسات بجے تک اور پھر آٹھ سے رات نو یا ساڑھے نو تک۔
ایک رکن: 9:30؟
جناب چیئرمین: ہاں! ایک ایک گھنٹے کا یا سواسوا گھنٹے کا۔ پھر بریک ہوتا رہے گا۔
(The Delegation entered the Chamber)
57CROSS- EXAMINATION OF THE QADIANI GROUP DELEGATION
Mr. Yahya Bakhtiar: Yes, the Attorney- General.
(جناب چیئرمین: جی! اٹارنی جنرل)
Mr. Yahya Bakhtiar: So, Sir, you agree that a Christian boy or girl, who has applied for admission to a Medical College, should not be deprived of his right of admission because of false declaration of a Muslim boy?
(جناب یحییٰ بختیار: تو کیا جناب! آپ کو اتفاق ہے کہ ایک عیسائی لڑکا یا لڑکی جس نے میڈیکل کالج میں داخلے کے لئے درخواست دی ہے۔ اس کو داخلے کا حق حاصل ہے اور اس کو محروم نہیں ہونا چاہئے۔ کیونکہ اس نے مسلمان ہونے کا جھوٹا ڈکلریشن دیا ہے)
Mirza Nasir Ahmad: That is an exceptional case and exception can only prove the rules. They are not converted into a general rules.
(مرزاناصر احمد: یہ ایک غیرمعمولی نوعیت کا کیس ہے۔ استثنیات سے تو صرف اصول ثابت ہوئے ہیں جو کہ عام ضوابط میں تبدیل نہیں ہوسکتے)
Mr. Yahya Bakhtiar: I request you, Sir, that if, in such a case, the Principal finds that the declaration is false, he should or should not interfere, he should or should not question that?
(جناب یحییٰ بختیار: جناب! عرض یہ ہے کہ کیا ایسے کیس میں جب کہ پرنسپل کو علم ہو جائے کہ ڈکلریشن جھوٹا ہے تو کیا وہ مداخلت کرے یا نہ کرے۔ کیا وہ سوال جواب کرے یا نہ کرے)
Mirza Nasir Ahmad: If one is sure. And one seldom is.
(مرزاناصر احمد: ہاں اگر اس کو بالکل یقین ہو جو کہ شاذ نادر ہوتا ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: Just I presume that the Principal is sure. Of course, if he is false, then the question does not arise. If the Principal knows that the declaration is false ....
(جناب یحییٰ بختیار: میں فرض کرتا ہوں کہ پرنسپل کو یقین ہے۔ اگر اس کو یقین نہیں ہے تو سوال ہی نہیں اٹھتا۔ اگر اسے علم ہے کہ یہ شخص جھوٹا ہے)
Mirza Nasir Ahmad: If he is sure, then justice must be done.
(مرزاناصر احمد: اگر اس کو یقین ہے تو انصاف کیا جانا چاہئے)
Mr. Yahya Bakhtiar: So you agree?
(جناب یحییٰ بختیار: تو آپ اس بات سے متفق ہیں؟)
Mirza Nasir Ahmad: But I am .... I agree with it. but I want to add that such exceptions can only prove the rule.
(مرزاناصر احمد: میں متفق ہوں۔ مگر یہ اضافہ کرتا ہوں کہ ایسے غیرمعمولی کیس صرف ضابطہ کو ثابت کرتے ہیں)
Mr. Yahya Bakhtiar: Then, Sir, whether you call it an exception or something which has happened quite often, but you will kindly agree that this freedom to announce ....
(جناب یحییٰ بختیار: خواہ آپ اس کو غیرمعمولی طور پر پیدا ہونے والا وقوعہ کہیں یا ایسا اکثر وقوع پذیر ہوتا رہتا ہو۔ کچھ بھی ہو۔ آپ مانتے ہیں کہ اس نوعیت کی آزادی …)
Mirza Nasir Ahmad: In certain exceptional cases, Yes.
(مرزاناصر احمد: ہاں! خاص خاص چند کیس ہیں)
Mr. Yahya Bakhtiar: .... this freedom to announce what one's religion is, is not absolute; there are some qualification.
(جناب یحییٰ بختیار: اس نوعیت کی آزادی کہ ایک شخص اپنے مذہب کے اعلان میں آزاد ہے۔ ایسی آزادی کو مطلق تصور نہیں کیا جائے گا)
58Mirza Nasir Ahmad: It is absolute; and this exception proves that it is absolute.
(مرزاناصر احمد: بالکل مطلق اور قطعی تصور کیا جائے گا۔ یہ استثناء ثابت کرتا ہے کہ ایسا ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: There could be circumstances when a declaration could be false.
(جناب یحییٰ بختیار: مگر ایسے حالات بھی ہوتے ہیں کہ ڈکلریشن جھوٹا ہے)
Mirza Nasir Ahmad: There could be circumstances which could be considered as exceptional.
(مرزاناصر احمد: اور ایسے حالات بھی ہوسکتے ہیں جن کو غیرمعمولی طور پر ہونے والا وقوعہ کہا جاسکتا ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: But even if exceptional, what will be your ordered action? The court should interfere when the court finds out? Supposing the Christian boy goes and files a writ petition.
(جناب یحییٰ بختیار: اگر غیرمعمولی طور پر ہونے والا وقوعہ بھی ہے۔ پھر بھی آپ اس پر کیا حکم لگائیں گے۔ کیا آپ خیال کرتے ہیں کہ کورٹ کو مداخلت کرنی چاہئے۔ (رکاوٹ) فرض کریں وہ عیسائی لڑکا جاکر رٹ پٹیشن دائر کر دیتا ہے)
Mirza Nasir Ahmad: It depends on the discretion....
(مرزاناصر احمد: یہ مرضی پر منحصر ہے…)
Mr. Yahya Bakhtiar: No question of discretion, if the evidence comes on the record that the boy, who applied and pretends to be a Christian, is in fact a Muslim ....
(جناب یحییٰ بختیار: مرضی کا کوئی سوال نہیں۔ اگر یہ شہادت آتی ہے کہ جس لڑکے نے درخواست دی ہے وہ جھوٹ موٹ عیسائی بن بیٹھا ہے۔ مگر دراصل ہے مسلمان اگر اس نے کورٹ میں تسلیم کر لیا کہ میں مسلمان ہوں۔ لیکن ساتھ ہی یہ بھی کہتا ہے کہ کوئی میرے اسلام پر اعتراض نہیں کر سکتا)
Mirza Nasir Ahmad: But if he ....
Mr. Yahya Bakhtiar: And if he admits in the court that I am a Muslim but nobody can question my right to declare?
Mirza Nasir Ahmad: If we come to that extent, my reply is in the negative.
(مرزاناصر احمد: اگر وہ اس انتہاء تک جاتا ہے تو میرا جواب نفی میں ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: Even then we should not interfere?
(جناب یحییٰ بختیار: تو پھر بھی ہم مداخلت نہ کریں؟)
Mirza Nasir Ahmad: ہاں Should not interfere.
Mr. Yahya Bakhtiar: The Christian boy should be deprived of his right?
(جناب یحییٰ بختیار: اور عیسائی لڑکا اپنے حق سے محروم ہو جائے؟)
Mirza Nasir Ahmad: I don't know. We should not question his profession.
(مرزاناصراحمد: میں کہتا ہوں ہمیں اس کے اعتراف پر اعتراض نہیں کرنا چاہئے)
Mr. Yahya Bakhtiar: Anybody can declare?
(جناب یحییٰ بختیار: تو کیا ایک شخص صرف ڈکلیئر کر دے اور وہ اس کے لئے کافی ہے)
59Mirza Nasir Ahmad: Anybody can declare; and that is enough in the ordinary circumstances of the case.
(مرزاناصر احمد: کوئی شخص بھی ڈکلیئر کر دے اور کیس کے معمولی حالات میں وہ کافی ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: A court should not interfere, the Government should not interfere, the Principal sohould not interfere?
(جناب یحییٰ بختیار: کیا کورٹ کو مداخلت نہیں کرنی چاہئے۔ کیا حکومت کو مداخلت نہیں کرنی چاہئے۔ کیا پرنسپل کو مداخلت نہیں کرنی چاہئے؟)
Mirza Nasir Ahmad: The example that is before us is that he does not go to the court but goes to the Principal.
(مرزاناصر احمد: جو مثال ہمارے سامنے ہے وہ یہ ہے کہ وہ کورٹ کو نہیں جاتا بلکہ پرنسپل کو جاتا ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: No, but supposing, as I said, the boy files a writ petition in the High Court. The Principal does not question, as you say it is his ritght.
(جناب یحییٰ بختیار: میں نے کہا کہ وہ ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کرتا ہے۔ پرنسپل اعتراض نہیں کرتا بقول آپ کے اس کا حق ہے)
Mirza Nasir Ahmad: If the petition goes to the High Court, then the judge will decide on the evidence he receives.
(مرزاناصر احمد: اگر پٹیشن کورٹ کو جاتی ہے تو جج اس شہادت پر فیصلہ کرے گا جو اس کو دستیاب ہوتی ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: Yes, will the judge be in a position to decide on evidence or should the declaration be sufficient? He says, 'no'. He declares that is enough, that is the fundamental right.
(جناب یحییٰ بختیار: جی ہاں! تو کیا جج شہادت کی بنیاد پر فیصلہ کرے گا یا اس شخص کا ڈکلیئریشن کافی ہے جو اس نے پیش کیا ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا ڈکلیئریشن کافی ہے اس بناء پر کہ یہ اس کا بنیادی حق ہے)
Mirza Nasir Ahmad: If the evidence shows that he does not really declare himself to be of such a religion, then the judge would decide according to the evidence he receives.
(مرزاناصر احمد: میں جانتا ہوں کہ اگر شہادت یہ ظاہر کرتی ہے کہ واقعی وہ اس مذہب سے نہیں ہے۔ جس کا اس نے ڈکلیئر کیا ہے تو اس صورت میں جج شہادت کی بنیاد پر فیصلہ دے گا)
Mr. Yahya Bakhtiar: Then it means that if it is false, the judge will interfere?
(جناب یحییٰ بختیار: اس کے معنی ہوئے کہ اگر ڈکلیئریشن جھوٹا ہے تو جج مداخلت کرے گا)
Mirza Nasir Ahmad: It means that the judge will decide according to evidence he receives.
(مرزاناصر احمد: اس کے معنی یہ ہوئے کہ جج فیصلہ کرے گا شہادت کی مناسبت سے)
Mr. Yahya Bakhtiar: Yes. Then it means that the judge has the right to interfere then. I am asking that in settling the question of Principal---- can anybody interfere in such a right?
(جناب یحییٰ بختیار: اس کے معنی یہ ہوئے کہ جج کو مداخلت کرنے کا حق پہنچتا ہے۔ کیونکہ سوال اصول کا آجاتا ہے تو کیا ایسے حق سے کوئی متصادم ہوسکتاہے)
Mirza Nasir Ahmad: Well. I am afraid, what I comprehend and I might be wrong, that you are giving an exceptional example, not the law.
(مرزاناصر احمد: مجھے افسوس ہے کہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ آپ ایک غیرمعمولی نوعیت کی مثال لے رہے ہیں اور قانون کی نہیں)
60Mr. Yahya Bakhtiar: Sir, I will give you more examples, but I am just clarifying the position as ....
(جناب یحییٰ بختیار: اچھا جناب! میں مزید آپ کو مثالیں پیش کرتا ہوں۔ پوزیشن کی مزید تصریح کرتا ہوں)
Mirza Nasir Ahmad: If the case goes to the judge, he must decide according to the evidence he receives.
(مرزاناصر احمد: جج کی جہاں تک بات ہے تو اس کو تو فیصلہ شہادت کے مطابق کرنا ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: No, if he comes ....
Mirza Nasir Ahmad: That's the law.
Mr. Yahya Bakhtiar: Sir, if he comes to the conclusion that this declaration is false ....
(جناب یحییٰ بختیار: اگر جج اس نتیجہ پر آتا ہے کہ ڈیکلریشن جھوٹا…)
Mirza Nasir Ahmad: If he comes to the conclusion, then he decides according to his discretion; then God will deal with him.
(مرزاناصر احمد: اگر وہ نتیجہ پر آتا ہے اور پھر اپنی مرضی پر فیصلہ کرتا ہے تو پھر خدا اس کو سمجھے گا)
Mr. Yahya Bakhtiar: You think there should he no law on the subject?
(جناب یحییٰ بختیار: آپ سمجھتے ہیں کہ قانون کی پاسداری نہ ہو)
Mirza Nasir Ahmad: This is not a question of law. This is a question of exception in a law.
(مرزاناصر احمد: یہاں قانون کا سوال نہیں ہے۔ یہاں سوال ہے قانون میں استثناء کا)
Mr. Yahya Bakhtiar: No, Sir, in all these forms they say that: "I hereby declare that these facts given in the form are correct and true to the best of my knowlege." There is a sort of affidavit; complete declaration is given.
(جناب یحییٰ بختیار: ان داخلہ فارم میں وہ ڈکلیئر کرتا ہے: ’’میں ڈکلیئر کرتا ہوں کہ جو امور واقعہ اس میں درج ہیں وہ درست ہیں اور میری معلومات کے مطابق سچے ہیں۔‘‘ یہ ڈکلیئریشن ایک نوعیت کا حلف نامہ ہوتا ہے۔ مکمل ڈکلیئریشن دیا جاتا ہے)
Mirza Nasir Ahmad: Let us take another example. If a person declares that he is a Muslim and believes in five fundamentals of Islam, the "Arkan-i-Islam" but he doesn't perform Haj even when he can possibly do that, and he doesn't pay any Zakat, would you believe in the profession?
(مرزاناصر احمد: یہ مثال لیں کہ اگر ایک شخص اعلان کرتا ہے کہ وہ مسلمان ہے اور اسلام کے پانچ بنیادی ارکان ہیں۔ ایمان رکھتا ہے۔ لیکن نہ وہ نماز پڑھتا ہے نہ رمضان کے روزے رکھتا ہے، نہ حج کرتا ہے۔ جب کہ وہ شاید ایسا کر سکتا ہے اور نہ زکوٰۃ دیتا ہے تو کیا وہ اپنے دعوے میں …)
Mr. Yahya Bakhtiar: Sir, I will draw your attention to a chapter in Muslim history. Those Muslims who refused to pay Zakat- I mean Ansars and Muhajereen both- and refused to pay, they were Munkrain of Zakat, were they not deprived of their right to be called Muslims and Jehad was ordered against them?
(جناب یحییٰ بختیار: جناب! میں آپ کی توجہ اسلامی تاریخ کے ایک باب کی طرف مبذول کرتا ہوں۔ ان مسلمانوں کی جنہوں نے زکوٰۃ دینے سے انکار کر دیا۔ انصار اور مہاجر دونوں… اور ادائیگی سے انکار کردیا۔ زکوٰۃ کے منکرین۔ کیا ان کو اس حق سے کہ ان کو مسلمان کہا جائے، محروم نہیں کر دیا گیا تھا اور ان کے خلاف جہاد کا حکم نہیں دیا گیا تھا)
61Mirza Nasir Ahmad: No. There are two things, let me clarify this; one thing is not to pay zakat, the other is to declare that ....
(مرزاناصر احمد: نہیں! یہاں دو باتیں ہیں۔ میں واضح کرتا ہوں۔ دونوں ایک نہیں ہیں۔ زکوٰۃ ادا نہ کرنا اور دوسری طرف اعلان…)
Mr. Yahya Bakhtiar: Munkareen, I said.
(جناب یحییٰ بختیار: میں کہہ رہا ہوں منکرین)
Mirza Nasir Ahmad: Munkareen?
Mr. Yahya Bakhtiar: Yes.
Mirza Nasir Ahmad: Two things: one is zakat, the other one is just the act, you know, doesn't pay.
جو شخص زکوٰۃ کا انکار کرتا ہے وہ اسلام کے پانچ اراکین میں سے ایک کا انکار کرتا ہے۔ اس واسطے وہ مسلمان نہیں ہے۔
Mr. Yahya Bakhtiar: No, but ....
مرزاناصراحمد: لیکن وہ شخص انکار نہیں کرتا، میں نے یہ مثال دی ہے…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں…
مرزاناصر احمد: جو شخص یہ کہتا ہے کہ زکوٰۃدینا ضروری ہے، جو شخص یہ کہتا ہے کہ نماز پڑھنی ضروری ہے، جو شخص یہ کہتا ہے کہ رمضان میں روزے رکھنے ضروری ہیں، جو شخص یہ کہتا ہے کہ اگر طاقت ہو اور حالات ہوں اجازت دیتے تو حج کرنا ضروری ہے، اس کے باوجود وہ نماز نہیں پڑھتا یا اور روزے نہیں رکھتا یا اور زکوٰۃ نہیں دیتا یا اور حج نہیں کرتا تو باوجود اس عملاً پانچوں چیزوں سے انکار کے ہم اس کو مسلمان کہتے ہیں کہ نہیں؟
جناب یحییٰ بختیار: مگر اگر وہ کہے میں مسلمان ہوں…
مرزاناصراحمد: ہم اس کو مسلمان کہتے ہیں، یہی میں کہہ رہا ہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں…
مرزاناصراحمد: اگر وہ شخص جو Profess کرتا ہے…
62Mr. Yahya Bakhtiar: نہیں but ....
مرزاناصر احمد: اسلام میں اور Believe کرتا ہے، He declares that he believes in five fundamentals ....
Mr. Yahya Bakhtiar: No, Sir, I said ’’منکر ہو‘‘ who refuses, who doesn't accept the concept of zakat or who denies it.
مرزاناصراحمد: یہ پانچ ارکان ہیں ناں : کلمہ شہادت کا پڑھنا، نماز پڑھنا، رمضان میں روزے رکھنا، زکوٰۃ دینا، حج کرنا۔ جو شخص ان میں سے کسی ایک کو، ان پانچ میں سے کسی ایک کو منسوخ قرار دیتا ہے وہ انکار کر رہا ہے اپنے اسلام سے۔
جناب یحییٰ بختیار: تو پھر اس کو…
مرزاناصر احمد: اسلام سے انکار کر رہا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ مسلمان نہیں رہا؟
مرزاناصراحمد: مسلمان نہیں رہا۔ اس نے اعلان کر دیا۔
جناب یحییٰ بختیار: کون Decide (اعلان) کرے گا؟
مرزاناصر احمد: اس نے خود Decide (اعلان) کیا۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، اگر وہ کہتا ہے ’’میں مسلمان ہوں‘‘ اس کے باوجود؟
مرزاناصر احمد: وہ کہہ ہی نہیں سکتا۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں اگر وہ کہے؟
مرزاناصراحمد: ان لوگوں نے…
Mr. Yahya Bakhtiar: It is not a rare case. It has happened in the history.
63Mirza Nasir Ahmad: And if he says it, he must be sent to a mental hospital.
وہ پاگل آدمی ہے جو یہ کہے گا کہ میں Believe تو نہیں کرتا روزوں میں، میں نماز میں Believe نہیں کرتا…
جناب یحییٰ بختیار: اگر وہ کہے مرزاصاحب! کہ میری Interpretation کے مطابق زکوٰۃ بالکل غلط ہے اور یہ ہو ہی نہیں سکتا اور یہ Particular Circumstance میں تھا اس لئے میں اس سے منکر ہوں، وہ بھی مسلمان ہے؟
مرزاناصر احمد: وہ شخص عملاً کہتا ہے کہ میں قرآن کریم کی ان تمام آیات کو منسوخ سمجھتا ہوں جو ہم ہر روز پڑھتے ہیں قرآن کریم میں۔ ایسے شخص کو آپ کیسے مسلمان کہہ سکتے ہیں جو خود اپنے کافر ہونے کا اعلان کر رہا ہے؟
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، وہ نہیں کہتا۔ وہ خود یہی کہتا ہے کہ میں مسلمان ہوں۔
مرزاناصر احمد: اور قرآن کو نہیں مانتا؟
جناب یحییٰ بختیار: نہیں مانتا۔
I am giving you an extreme example. Supposing an man says that: "I am a Muslim but I don't believe in the Holy Prophet" ....
مرزاناصر احمد: میرے دل میں آپ کا اور اس سارے ہاؤس کا اتنا احترام ہے کہ میں بیان نہیں کر سکتا۔ لیکن میں یہ کہنے کی جرأت کروں گا کہ آپ اتنی Extreme کی مثالیں نہ دیں۔ کیونکہ ہم کسی نتیجہ پر نہیں پہنچیں گے۱؎۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، مرزاصاحب!
I am not being disrespectful. I hope you will not consider that I am being disrespectful. I have got all the regard for you. I know you are defending a cause, and you know I am performing a duty. But please see these are not extreme examples. Sometimes we have to go to the extreme to clarify the position.
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ۱؎ برا مناگئے۔ مگر خود اپنے طرز عمل پر غور نہیں کیا۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(جناب یحییٰ بختیار: میں بھی بے احترامی کا مظاہرہ نہیں کر رہا ہوں۔ میں امید کرتا ہوں کہ آپ یہ خیال نہیں کر رہے ہوں گے کہ میں بے احترامی کر رہا ہوں۔ میں آپ کا ہر ممکن احترام کرتا ہوں۔ میں مانتا ہوں کہ آپ بھی ایک نصب العین کی پشت پناہی کر رہے ہیں اور آپ کو علم ہے کہ میں بھی ایک فرض بجالارہا ہوں۔ لیکن آپ دیکھیں کہ یہ مثالیں انتہائی نوعیت کی نہیں ہیں اوربعض وقت صورتحال کی توضیح کے لئے انتہاء تک جانا پڑتا ہے)
64مرزاناصر احمد: ٹھیک ہے۔ پھر میرا جواب یہ ہے کہ جو شخص پانچ جو ارکان اسلام کے ہیں، ارکان اسلام جو ہیں، ایک تو کلمہ شہادت ہے، وہ تو پڑھے گا ہی وہ، وہ تو Fundamental بنیادی ہے، اصل ہے۔ اس کے علاوہ قرآن کریم نے، جس شکل میں اسلام نے نبی کریم میں، نبی اکرمa کی سنت نے نماز پڑھنے کا ارشاد فرمایا اور رمضان میں روزے رکھنے کا ارشاد فرمایا اور زکوٰۃ دینے کا ارشاد فرمایا اور حج کرنے کا ارشاد فرمایا، ان پر ایمان کا اعلان کرتا ہے۔ لیکن عملاً وہ کسی ایک کا بھی پابند نہیں۔ جس طرح ہم اس کو…
جناب یحییٰ بختیار: …وہ تو ٹھیک ہے۔
مرزاناصر احمد: …نہیں، نہیں، میری بات ابھی ختم نہیں ہوئی۔ جس طرح ہم اس کو مسلمان کہتے ہیں، اسی طرح وہ شخص جو ان میں سے کسی ایک کا انکار کرتا ہے ہمیں اس کو غیرمسلم کہنا پڑے گا۔
جناب یحییٰ بختیار: تو آپ کو یہ حق حاصل ہے کہ کسی کو غیر مسلم کہیں باوجود اس کے کہ وہ اپنے آپ کو مسلم کہے؟
مرزاناصر احمد: میرا پوائنٹ یہ ہے کہ وہ خود اعلان کرتا ہے کہ میں مسلمان نہیں، جو کہتا ہے نماز جو ہے…
جناب یحییٰ بختیار: اگر وہ اعلان نہ کرے؟ مرزاصاحب! اگر وہ اعلان نہ کرے؟
مرزاناصر احمد: وہ اپنے عمل سے انکار کر رہا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ابھی آپ نے اس دن اعلان فرمایا کہ بہتر(۷۲) فرقے ہیں، تہتر(۷۳)، چوہتر(۷۴) پچھتر(۷۵) فرقے آجاتے ہیں۔ ایک فرقہ یہ کہتا ہے کہ جی ہم روزے کو ضروری نہیں سمجھتے ان ارکان میں سے۔
مرزاناصر احمد: ہوسکتا ہے کہ آجائے۔ مگر نبی کریمa نے اس کی خبر نہیں دی ہمیں۔
65جناب یحییٰ بختیار: تو اگر بہتر(۷۲) فرقے مل کے کہہ دیں کہ نہیں، یہ ایک جز ہم نہیں مانتے۔ یہ ایک شرط جو ہے ضروری نہیں ہے؟
مرزاناصراحمد: جب اسلام کے پانچ ارکان ہیں۔ جن پر اسلام کی بنیاد ہے اور جو شخص۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں… نہیں جی، میرا مطلب صرف یہ ہے۔
I am just asking you. If anybody denies one of the essentials of Islam....
(جناب یحییٰ بختیار: میں تو آپ سے صرف یہ کہہ رہا ہوں۔ اگر شخص ضروریات اسلام میںسے منکر ہے)
مرزاناصراحمد: میں، میں نے…
Mr. Yahya Bakhtiar: .... can you declare him as a non- Muslim?
(جناب یحییٰ بختیار: کیا (ضروریات دین میں سے ایک کے انکار کرنے والے کو) آپ مسلمان کہہ سکتے ہیں)
مرزاناصر احمد: جو شخص ان پانچ ارکان میں… میرا جواب یہ ہے… جو شخص ان پانچ ارکان میں سے کسی ایک یا زائد کا اعلان کرتا ہے کہ اس کو صحیح مانتا ہی نہیں اور یہ اسلام کا حصہ نہیں، میرے نزدیک اس نے خود کو عملاً کافر قرار دے دیا۔ کسی اور کو ضرورت ہی نہیں کچھ کہنے کی۔
جناب یحییٰ بختیار: ٹھیک ہے جی!
ابھی میں پھر وہ سٹوڈنٹ کے معاملے پر جارہا ہوں۔
I would not take that example because you call it an extreme example.
Now, Sir, you know that, in Saudi Arabia non-Muslims are not allowed to visit the holy places .... Mecca and Madina. Supposing a Jew in Holand or Belgium is engaged by the Israeilies as their spy and then he makes a declaration and obtains a passport that he is a Muslim. I don't think it will be an extreme example because people have ....
(میں وہ مثال نہیں دہراتا کیونکہ آپ اس کو ایک انتہائی مثال کہتے ہیں۔ اب جناب آپ کو علم ہے کہ سعودی عرب میں غیرمسلموں کو مقامات مقدسہ کو جانے کی اجازت نہیں ہے۔ مکہ اور مدینہ۔ فرض کریں ہالینڈ یا بلجیئم کے ایک یہودی کو اسرائیلی اپنا جاسوس مقرر کرتے ہیں اور وہ ایک ڈکلیئریشن کرتا ہے جس کی بناء پر اس کو مسلمان ہونے کا پاسپورٹ مل جاتا ہے۔ یہ مثال تو میں سمجھتا ہوں۔ آپ اس کو انتہائی مثال نہ سمجھیں گے)
Mirza Nasir Ahmad: No, it is not.
(مرزاناصر احمد: یہ نہیں ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: Can his authority be questioned?
(جناب یحییٰ بختیار: کیا اس کی اتھارٹی (اعلان) پر سوال جواب ہوسکتا ہے؟)
66Mirza Nasir Ahmad: He would be arrested as a spy. (مرزاناصر احمد: بحیثیت جاسوس کے وہ گرفتار کیا جائے گا)
Mr. Yahya Bakhtiar: After enquiry?
(جناب یحییٰ بختیار: تفتیش کے بعد)
Mirza Nasir Ahmad: He would be arrested as a spy.
(مرزاناصر احمد: بحیثیت جاسوس کے وہ گرفتار کیا جائے گا)
Mr. Yahya Bakhtiar: No, no ....
(جناب یحییٰ بختیار: نہیں نہیں…)
Mirza Nasir Ahmad: But the question does not arise. Whether he is Muslim or not.
(مرزاناصر احمد: لیکن سوال ہی نہیں پیدا ہوتا کہ مسلمان ہے یا نہیں)
Mr. Yahya Bakhtiar: Sir, I am asking you a simple question, how will he be arrested? Somebody has to enquire into the declaration whether it is ture or false.
(جناب یحییٰ بختیار: میں آپ سے ایک سیدھا سا سوال کر رہا ہوں۔ کیونکہ وہ گرفتار ہوگا تاکہ وقتیکہ کوئی اس کے اعلان میں تفتیش نہ کرے کہ جھوٹا ہے یا سچا ہے اس کا اعلان)
Mirza Nasir Ahmad: When it is proved that he entered the holy place, or that Government area, that Saudi country, with the intention of spying on that country, when it is proved, he would be arrested as a spy, not as a non-Muslim.
(مرزاناصر احمد: اگر یہ ثابت ہو جائے کہ وہ شخص مقامات مقدسہ میں داخل ہو گیا ہے یا سعودی حکومت کے اس حصہ میں اس ملک کے خلاف جاسوسی کرے۔ جب اس کی جاسوسی ثابت ہو جائے گی تو وہ بوجہ جاسوسی پکڑا جائے گا نہ کہ بوجہ غیرمسلم ہونے کے)
Mr. Yahya Bakhtiar: No, I will give you another example. Supposing a Journalist out of curiosity, a Christian out of curiosity to see what these Muslims are doing there, he obtains a passport in which he makes a false declaration that he is a Muslim, and wants to see Mecca and Madina ....
(جناب یحییٰ بختیار: میں ایک دوسری مثال دیتا ہوں۔ فرض کریں کہ ایک صحافی تجسس میں یا ایک عیسائی اس اشتیاق میں یہ دیکھنے کے لئے کہ وہاں مسلمان کیا کرتے ہیں۔ پاسپورٹ حاصل کرتا ہے۔ جس میں وہ غلط ڈکلیئر کرتا ہے کہ میں مسلمان ہوں اور مکہ اور مدینہ کی زیارت …)
Mirza Nasir Ahmad: He would be arrested for submitting a false declaration not as a non-Muslim.
(مرزاناصر احمد: وہ بوجہ غلط ڈکلیئریشن کے گرفتار ہوگا نہ کہ غیرمسلم ہونے کی وجہ سے)
Mr. Yahya Bakhtiar: Who is going to question that the declaration is false or not?
(جناب یحییٰ بختیار: کون پوچھے گا کہ ڈکلیئریشن جھوٹ ہے یا سچ)
Mirza Nasir Ahmad: False declaration.... not his profession.... he would be arrested for submitting a false declaration.
(مرزاناصر احمد: غلط ڈکلیئریشن اس کا بیان ہے۔ غلط جھوٹ ڈکلیئریشن کی بناء پر وہ گرفتار ہوگا)
(متعلقہ اتھارٹی کسی کے مسلم یا غیرمسلم ہونے کی تفتیش کر سکتی ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: So, Sir, the point is that somebody can question his declaration if he says, "I am a Muslim?"
(جناب یحییٰ بختیار: سوال یہ ہے کہ کوئی شخص پوچھ تو سکتا ہے۔ اس کے ڈکلیئریشن کو اگر وہ کہتا ہے میں مسلمان ہوں)
Mirza Nasir Ahmad: The authority concerned, of course. (مرزاناصر احمد: متعلقہ اتھارٹی ہی پوچھے گی، ظاہر ہے)
67Mr. Yahya Bakhtiar: So, then you agree that some authority, is there who can question a declaration about religion?
(جناب یحییٰ بختیار: تو آپ مانتے ہیں نہ کہ ایک اتھارٹی ہے جو ڈکلیئریشن کے بارے میں پوچھنے کی مجاز ہے)
Mirza Nasir Ahmad: The authority which is concerned with a man who submits a false declaration.
(مرزاناصر احمد: جو اس سے متعلق ہے جس نے جھوٹا ڈکلیئریشن دیا ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: No, Sir, ....
Mirza Nasir Ahmad: Yes, of course.
Mr. Yahya Bakhtiar: That is exactly what I say, Sir, that you agree that this right to announce what one's religion is, or the declaration what one's religion is, is subject to restriction?
(جناب یحییٰ بختیار: جناب میں بھی تو یہی کر رہا ہوں۔ آپ کو تسلیم ہے کہ صحیح ہے۔ اب رہا سوال اس کا کہ اس کا مذہب کیا ہے یا مذہب کے بارے میں اس کا کیا ڈکلیئریشن ہے اس پر پابندی کا اطلاق ہے)
Mirza Nasir Ahmad: That is something else.... false declaration. To submit a false declaration, which is proved by investigation by the authority competent to do that, this is someting else.
(مرزاناصر احمد: وہ دوسری بات ہے۔ غلط ڈکلیئریشن کرنا۔ ایک غلط ڈکلیئریشن کرنا۔ جس کو مجاز اتھارٹی تفتیش سے جھوٹ ثابت کر دے۔ یہ دوسری بات ہوئی)
Mr. Yahya Bakhtiar: No, no. I will ask you again. Sir, I think I have not made myself clear. Do you agree that if a person makes a false declaration or any kind of declaration, somebody else has an authority to examine it, enquire into it, question it, about his religion? If I fill in a form....
(جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں۔ میں پھر اپنا سوال دہراتا ہوں۔ کیونکہ میں سمجھتا ہوں میں نے شاید اپنے مدعا کو صاف بیان نہیں کیا۔ کیا آپ مانتے ہیں کہ ایک شخص جھوٹا ڈکلیئریشن کرتا ہے یا کسی قسم کا ڈکلیئریشن تو کوئی کوئی شخص یا اتھارٹی اس کی مجاز ہے کہ اس میں انکوائری کرے۔ سوال جواب کرے۔ اس کے مذہب کے بارے میں اگر فارم میں اس کا تذکرہ ہے)
Mirza Nasir Ahmad: No, not about his religion, but about his declaration.
(مرزاناصر احمد: نہیں مذہب کی نہیں۔ صرف اس کے ڈکلیئریشن کے بارے میں)
Mr. Yahya Bakhtiar: Yes, in the declaration a falsehood lies in the fact that he is not a Muslim and he says that he is a Muslim.
(جناب یحییٰ بختیار: کیوں نہیں۔ ڈکلیئریشن میں ایک جھوٹ موجود ہے کہ وہ کہتا ہے میں مسلمان ہوں اور وہ مسلمان نہیں ہے)
Mirza Nasir Ahmad: The authority is concerned with the declaration, not with his faith.
(مرزاناصر احمد: اتھارٹی کا تعلق اس کے ڈکلیئریشن سے ہے نہ کہ اس کے مذہب سے)
Mr. Yahya Bakhtiar: No, the authority is concerned that no non-Muslim should get in there.
(جناب یحییٰ بختیار: اتھارٹی کا تعلق یہ ہے کہ اس کو فکر ہے کہ کوئی غیرمسلم وہاں داخل نہ ہو جائے)
Mirza Nasir Ahmad: The authority is concerned with the man who submits a false declaration.
(مرزاناصر احمد: اتھارٹی کا مقصد اس شخص سے ہے جس نے غلط ڈکلیئریشن دیا ہے)
68Mr. Yahya Bakhtiar: Yes, because he is not a Muslim and he is entering.
(جناب یحییٰ بختیار: کیونکہ وہ مسلمان نہیں ہے اور داخل ہورہا ہے)
Mirza Nasir Ahmad: Whatever the case might be .
(مرزاناصر احمد: جو بھی صورت ہو… )
Mr. Yahya Bakhtiar: So ....
Mirza Nasir Ahmad: .... we are least concerned. He declares himself a Muslim, he declares that he represents one of the very big firms who are doing some construction work in Saudi Arabia; he can do this; he can do that.
(مرزاناصراحمد: ہمارے پاس ایک فہرست ہے۔ وہ شخص اپنے آپ کو مسلمان ڈکلیئر کرتا۔ وہ ڈکلیئر کرتا ہے کہ میں ایک بڑی تعمیراتی فرم جو سعودی عرب میں کنسٹرکشن کا کام کر رہی ہے نمائندہ ہوں۔ یہ بھی کر سکتا ہے وہ بھی کر سکتا ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: No, but ....
Mirza Nasir Ahmad: He has to be questioned about the declaration which he makes ....
(مرزاناصراحمد: اس سے سوال جواب ہوگا۔ اس ڈکلیئریشن کے بارے میں نہ کہ اس کے مذہب کے بارے میں)
Mr. Yahya Bakhtiar: No, ....
Mirza Nasir Ahmad: .... which he makes to the authority, not about the faith which he has got.
Mr. Yahya Bakhtiar: I put it in a different language. If a person goes to Saudi Arabia, who in fact, is a Christian or a Jew ....
(جناب یحییٰ بختیار: میں دوسرے الفاظ میں کہتا ہوں۔ ایک شخص سعودی عرب جاتا ہے اور وہ دراصل ہے عیسائی یا یہودی)
Mirza Nasir Ahmad: But how do you know?
(مرزاناصر احمد: آپ کو کیسے معلوم؟)
Mr. Yahya Bakhtiar: In fact, I said.
)جناب یحییٰ بختیار: میں نے دراصل کہا۔ یہ مفروضہ ہے(
Mirza Nasir Ahmad: No, ....
Mr. Yahya Bakhtiar: This is presumed. So, when ....
Mirza Nasir Ahmad: First you persume it. Then you put that gentleman before a court.
(مرزاناصر احمد: اوّل آپ فرض کرتے ہیں پھر آپ اس شخص کو کورٹ میں لے جاتے ہیں)
Mr. Yahya Bakhtiar: Yes, that is what I say that it is presumed. It is a fact .... I am not talking personally of doubtful cases .... It is a fact that a person is a Christian or a Jew. But he says that since I have declared in my form that I 69am a Muslim, nobody should question my declaration; this is my human right.
(جناب یحییٰ بختیار: یہی تو میں کہہ رہا ہوں کہ یہ مفروضہ ہے۔ یہ امر واقعہ ہے۔ میں کسی شبہ والے کیس کی بات نہیں کر رہا ہوں۔ یہ واقعہ ہے کہ ایک شخص عیسائی ہے یا یہودی لیکن وہ کہتا ہے کہ چونکہ میں نے اپنے فارم میں مسلمان ہونا ڈکلیئر کیا ہے۔ کوئی شخص میرے ڈکلیئریشن کو چیلنج نہیں کر سکتا۔ یہ میرا انسانی حق ہے)
Mirza Nasir Ahmad: What is the intention of goings there? Spying?
(مرزاناصر احمد: وہاں جانے کی نیت کیا ہے۔ جاسوسی؟)
Mr. Yahya Bakhtiar: No, not spying.
(جناب یحییٰ بختیار: نہیں جاسوسی نہیں)
Mirza Nasir Ahmad: Curiosity?
(مرزاناصر احمد: تجسس، شوق؟)
Mr. Yahya Bakhtiar: Out of curiosity, sight seeing. He knows that this is a very old and ancient religious centre and he would like to see it. But he knows that except Muslim nobody else is allowed ....
(جناب یحییٰ بختیار: شوق کی بناء پر۔ سیر تفریح۔ اسے معلوم ہے کہ یہ ایک قدیم مذہبی سنٹر ہے اور وہ اس کو دیکھنے کا مشتاق ہے۔ لیکن یہ بھی وہ جانتا ہے کہ سوائے مسلمانوں کے کسی کو اجازت نہیں ہے)
Mirza Nasir Ahmad: In that case a conducted tour should be arranged to take him arround to see the old places and satisfy his curiosity.
(مرزاناصر احمد: ایسی صورت میں سیاحوں کی جماعت کا کسی رہبر کی معیت میں انتظام ہونا چاہیئے جو اس کو تمام پرانی جگہ دکھائے اور اس کا شوق پورا کرے)
Mr. Yahya Bakhtiar: No, if he is not that all important that is should be arranged, supposing he makes a declaration of this sort, can U.N. Charter help him? Can he say that the Charter gives him the right to declare himself as a Muslim and nobody ....
(جناب یحییٰ بختیار: نہیں! یہ اتنا اہم نہیں ہے کہ باقاعدہ انتظام کیا جائے۔ فرض کریں وہ اس نوعیت کا ڈکلیئریشن کرتا ہے اور اقوام متحدہ کا قانون اس کی مدد کرتا ہے۔ کیا وہ کہہ سکتا ہے کہ قانون اس کو اپنے کو مسلمان کہنے کا حق دیتا ہے)
Mirza Nasir Ahmad: Every Law, constitutional of otherwise pre-supposes good intentions.
(مرزاناصر احمد: ہر قانون دستوری، غیردستوری، نیک نیتی پر شروع ہی سے مبنی ہوتا ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: Exactly. That is what I was going to say. So you say that I announce I am a Muslim, I decide I am a Muslim, I declare I am a Muslim? That means that the declaration must be honest, must be bonafide, must be made in good faith.
(جناب یحییٰ بختیار: بالکل! یہی بات میں کہنا چاہ رہا تھا۔ جب آپ کہتے ہیں کہ میں اعلان کرتا ہوں میں مسلمان ہوں میں طے کرتا ہوں کہ میں مسلمان ہوں۔ میں ڈکلیئر کرتا ہوں میں مسلمان ہوں۔ اس کے معنی یہ ہوئے کہ میرا ڈکلیئریشن ایماندرانہ ہونا چاہئے۔ سچ مچ اصلی ہونا چاہئے۔ نیک نیتی پر مبنی ہونا چاہئے)
Mirza Nasir Ahmad: Yes, I declare that I dont't submit any false declaration .....
(مرزاناصر احمد: جی ہاں! میں نے ڈکلیئر کیا ہے۔ میں جھوٹے ڈکلیئریشن نہیں دیا کرتا…
Mr. Yahya Bakhtiar: No, no. So, anybody who makes the declaration ....
(جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں۔ تو کسی کو جو اعلان کرتا ہے…)
70Mirza Nasir Ahmad: .... I am not telling lies, so many declaration ....
(مرزاناصراحمد: میں جھوٹ نہیں بول رہا۔ اس لئے میرے ڈکلیئریشن…)
Mr. Yahya Bakhtiar: No, Sir, I am not talking about any particular person but anybody.
(جناب یحییٰ بختیار: نہیں سر۔ میں کسی مخصوص شخص کی بات نہیں کر رہا ہوں۔ کوئی بھی ہوسکتا ہے)
Mirza Nasir Ahmad: No, no, anybody.
(مرزاناصراحمد: نہیں، نہیں۔ کوئی بھی ہو)
Mr. Yahya Bakhtiar: If he makes a declaration honestly, in good faith, only then a fundamental right is given to him, not if he makes if falsely, with ulterior motive, in bad faith, then the fundamental right is not for him. You agree with this proposition?
(جناب یحییٰ بختیار: میں کسی مخصوص شخص کی بات نہیں کر رہا ہوں۔ کوئی بھی ہوسکتا ہے۔ اگر وہ ایماندرانہ ڈکلیئریشن کرتا ہے۔ نیک نیتی کے ساتھ تو صرف اتنی صورت میں اس کو بنیادی حق کی مدد حاصل ہے اور اگر وہ جھوٹ بول رہا ہے درپردہ مقاصد کے لئے بدنیتی کے ساتھ تو اس کو بنیادی حق کا سہارا حاصل نہیں ہے۔ میری اس تجویز سے آپ متفق ہیں)
Mirza Nasir Ahmad: I agree that exception can only prove the rule.
(مرزاناصر احمد: میں اس سے متفق کہ استثناء سے صرف اصول ثابت ہوتا ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: No, not exception. It is the general proposition.
(جناب یحییٰ بختیار: استثناء کا معاملہ نہیں ہے۔ یہ عمومی اصول ہے)
Mirza Nasir Ahmad: This is my answer.
(مرزاناصراحمد: یہی میرا جواب ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: A declaration that "I am a Muslim", I say, if I make it in good faith, if should be accepted?
Mirza Nasir Ahmad: If I make ....
Mr. Yahya Bakhtiar: If I make it in good faith?
Mirza Nasir Ahmad: That means that I am honest to God. That is what I mean by this that if I make this in good faith, I am honest to God.
(مرزاناصر احمد: کہ ایک ڈکلیئریشن ہے۔ جس میں یہ کہتا ہوں کہ میں مسلمان ہوں۔ اگر میں نیک نیتی سے کہتا ہوں تو اس کو قابل قبول سمجھنا چاہئے اور اگر میں بدنیتی میں کہتا ہوں تو اس کے معنی ہوئے کہ میں نے خدا کے ساتھ بے ایمانی کری۔ یہ معنی ہیں اس کے کہ اگر میں یہ ڈکلیئریشن نیک نیتی سے دیتا ہوں تو میں خدا کا ایماندار ہوں)
Mr. Yahya Bakhtiar: No, but if I give an extreme example that the man was not honest to God or to the man?
(جناب یحییٰ بختیار: میں تو انتہائی بات یہ کہتا ہوں کہ وہ شخص نہ خدا نہ آدمی کا کسی کا بھی سچا نہیں)
Mirza Nasir Ahmad: The extreme examples are exceptions and the exceptions can only prove the rule, that is the point.
(مرزاناصر احمد: یہ انتہائی باتیں سب مستثنیات ہیں اور استثناء صرف قاعدے کو ثابت کرتا ہے۔ نکتہ یہ ہے)
71Mr. Yahya Bakhtiar: They may or may not. But here a Christian boy is deprived of his seat if we accept your first proposition. But if we accept your second proposition, wherein you say that it should be made honestly, then the boy will not be deprived of his seat, but then the Principal will interfere.
(جناب یحییٰ بختیار: نکتہ کی بات ہو یا نہ ہو۔ مختصر یہ کہ اگر ہم آپ کی بات قبول کر لیں تو ایک عیسائی لڑکا اپنی سیٹ سے محروم رہ جائے گا۔ ہاں اگر آپ کی دوسری بات مان لی جائے جو کہ آپ کہتے ہیں کہ ایماندرانہ ہونی چاہئے۔ تب وہ عیسائی لڑکا اپنی سیٹ سے محروم نہ ہوگا اور پرنسپل مداخلت کرے گا)
Mirza Nasir Ahmad: Is he?
وہ جو ہیں پرنسپل صاحب، ان سے غلطی نہیں ہوسکتی؟
جناب یحییٰ بختیار: غلطی تو ہر ایک سے ہوسکتی ہے۔
مرزاناصر احمد: ان سے بھی ہوسکتی ہے۔
Mr. Yahya Bakhtiar: I am talking on the basis of evidence.
(جناب یحییٰ بختیار: میں شہادت کی بنیاد پر بات کر رہا ہوں)
مرزاناصراحمد: Evidence (شہادت) جو ہے…
Mr. Yahya Bakhtiar: If proved?
(جناب یحییٰ بختیار: اگر ثابت ہو جائے)
مرزاناصراحمد: دیکھیں ناں! Evidence جو ہے…
Mr. Yahya Bakhtiar: If a person himself says? Sir, I am taking this example.
(جناب یحییٰ بختیار: اگر ایک شخص خود کہتا ہے کہ میں بات کر رہا ہوں یہ اک مثال ہے جناب)
Mirza Nasir Ahmad: This is a common fact you know in our courts; quite a few people are sent to the gallows without any murder committed by them, اور nobody to blame.
(مرزاناصر احمد: ہماری کچہریوں میں یہ ایک عام حقیقت ہے۔ اکثر لوگ سولی پر لٹکادئیے جاتے ہیں۔ جب کہ انہوں نے قتل ہی نہیں کیا ہوتا۔ کیا کسی کو مورد الزام نہ بنائیں۔ کسی کو ذمہ دارانہ ٹھہرائیں؟ کیونکہ جج جو ہے اس نے شہادت کی رو سے کیا اور کرنا ہے۔ دیکھیں نہ جی!)
Mr. Yahya Bakhtiar: No, Sir, I ....
مرزاناصراحمد: کیونکہ جو Nobody is to blame اس واسطے جج ہے اس نے Evidence کے اوپر کرنا ہے۔
72جناب یحییٰ بختیار: نہیں، دیکھیں ناں جی!
This is a daily thing. When boys get admission, they get domicile certificates or a certificate of permanent residence. I belong to Quetta. Now if I want .......
(یہ روز کا مشاہدہ ہے۔ جب لڑکے داخلہ لیتے ہیں وہ ڈومیسائل یا مستقل رہائش کا سرٹیفکیٹ حاصل کر لیتے ہیں۔ میں کوئٹہ کا رہنے والا ہوں۔ لیکن اگر میں چاہوں تو …)
Mirza Nasir Ahmad: Now I tell you this thing that this thing can never happen in America.... false declaration to secure a seat in one of the educational institutions.
(مرزاناصر احمد: میں آپ سے یہ کہتا ہوں کہ امریکہ میں کبھی ایسا ہو ہی نہیں سکتا کہ جھوٹے ڈکلیئریشن سے کسی تعلیمی ادارے میں سیٹ مل جائے) تو ہم اپنے آپ کو اتنا ایک Extreme example بنانے کے لئے اتنا Degrade کیوں کریں اپنی قوم کے نوجوان کو کہ وہ ایسا کرے گا۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی!
I am giving you an example. I tell you another example. Now, if you think that degrading. For various destricts, in these colleges, some quotas are fixed for backward areas. Now Baluchistan has got about thirty seats in the Dow Medical College. And if people belonging to those areas get from the Deputy Commissioner the certificate of permanent residence and they file a declaration with it that. "I was born there and I am permanently settled in that destrict." On the basis of that they apply for admission. Now, supposing that he makes a false declaration.... and I can assure you Mirza Sahib there are many of them....
(جناب یحییٰ بختیار: میں نے تو ایک مثال دی تھی۔ دوسری مثال دیتا ہوں۔ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ وہ ذلیل کرتی ہے۔ یہاں کے کالجوں میں مختلف اضلاع کے لئے کوٹے مقرر ہوئے ہیں۔ کم ترقی یافتہ طبقے کے لئے۔ کوٹے مقرر ہیں۔ اب بلوچستان کی تین سیٹ ہیں ڈاؤ میڈیکل کالج میں لیکن جو لوگ اس علاقہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ اگر وہ ڈپٹی کمشنر سے مستقل رہائش کا سرٹیفکیٹ حاصل کر لیں اور یہ ڈکلیئریشن کریں کہ میں فلاں جگہ پیدا ہوا تھا اور فلاں ضلع کا مستقل رہائشی ہوں تو اس بناء پر وہ داخلے کے لئے درخواست دے گا۔ فرض کریں وہ جھوٹا ڈکلیئریشن داخل کرتا ہے اور میں یقین سے کہتا ہوں۔ مرزا صاحب کہ ان میں سے بہت کو…)
Mirza Nasir Ahmad: .... and a false certificate is issued to him.... (مرزاناصر احمد: جھوٹا سرٹیفکیٹ دے دیا جاتا ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: ....for a few rupees....
(جناب یحییٰ بختیار: چند روپیوں کے عوض)
Mirza Nasir Ahmad: .... and false certificate has been issued to him ....
(مرزاناصر احمد: اور وہ جھوٹا سرٹیفکیٹدیا گیا ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: Yes.
(جناب یحییٰ بختیار: جی ہاں)
Mirza Nasir Ahmad: .... by the District Magistrate .... (مرزاناصراحمد: ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کی طرف سے)
Mr. Yahya Bakhtiar: ....on the basis of his declaration and oath he gets the certificate and he gets the admission.
(جناب یحییٰ بختیار: اس لڑکے کے جھوٹے ڈکلیئریشن کی بنیاد پر حلف کے بعد اس کو سرٹیفکیٹ مل جاتا ہے اور داخلہ مل جاتا ہے)
73Mirza Nasir Ahmad: We should condemn his acts .... (مرزاناصر احمد: اس کے ان افعال کی مذمت کرنی چاہئے)
Mr. Yahya Bakhtiar: I know, but will the Principal of court interfere or not? Or they should enter .....
(جناب یحییٰ بختیار: جانتا ہوں۔ لیکن کیا کورٹ یا پرنسپل اس معاملہ میں مداخلت کریں گے یا وہ…)
Mirza Nasir Ahmad: .... because the first depends on the evidence before the court ....
(مرزاناصر احمد: یہ منحصر ہے شہادت پر کورٹ کے روبرو)
Mr. Yahya Bakhtiar: Yes. So it means that on evidence, if it is found false, the court can interfere?
(جناب یحییٰ بختیار: ہاں! تو معنی ہوئے کہ شہادت اگر جھوٹی پائی جاتی ہے تو کورٹ مداخلت کرسکتی ہے)
Mirza Nasir Ahmad: If the evidence is there, they should decide accordingly.
(مرزاناصر احمد: بشرطیکہ شہادت ہے۔ ان کو شہادت کی بنیاد پر فیصلہ کرنا چاہئے)
Mr. Yahya Bakhtiar: That means ....
Mirza Nasir Ahmad: That is obvious.
(مرزاناصراحمد: یہ بات ظاہر ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: So, someone has to enquire? You give this right to somebody to enquire into the fact whether this person has made a false declaration or a true declaration?
(جناب یحییٰ بختیار: تو کوئی نہ کوئی کسی نہ کسی کو حق دے گا تحقیق کرنے کا۔ اس بات میں کہ اس شخص نے جھوٹا ڈکلیئریشن دیا ہے یا سچا)
Mirza Nasir Ahmad: In some cases, yes.
(مرزاناصر احمد: چند صورتوں میں ہاں)
Mr. Yahya Bakhtiar: Yes?
(جناب یحییٰ بختیار: ہاں؟)
Mirza Nasir Ahmad: In some cases, yes.
(مرزاناصراحمد: چند صورتوں میں ہاں)
Mr. Yahya Bakhtiar: Yes. I do not say in every case. Normally it is not needed.
(جناب یحییٰ بختیار: میں بھی نہیں کہتا کہ ہر صورت میں۔ بالعموم اس کی ضرورت نہیں پڑتی)
Mr. Yahya Bakhtiar: Now, Sir, I am sorry to bother you because you raised a question of fundamental right no.20 and the Constitution has got other fundamental rights also.
(جناب یحییٰ بختیار: اب جناب میں آپ کو تکلیف دوں گا۔ کیونکہ آپ نے ایک سوال بنیادی حق نمبر۲۰ کے بارے میں اٹھایا تھا اور دستور میں دیگر بنیادی حقوق بھی ہیں)
Mirza Nasir Ahmad: Yes, yes.
(مرزاناصر احمد: جی، جی)
Mr. Yahya Bakhtiar: Now. Article 18 deals with freedom of trade, profession end it reads:
74"Subject to such qualification, if any, as may be prescribed by law, every citizen shall have the right to enter upon any lawful profession or occupation and to conduct any lawful trade or business."
Now, this is also one of the rights just like freedom or religion, freedom of trade, profession and business.
(جناب یحییٰ بختیار: دفعہ نمبر۱۸ آزادی تجارت وپیشہ سے متعلق ہے۔ الفاظ یہ ہیں:
’’ان قیود کی شرط کے ساتھ اگر کوئی ہوں جو قانون مقرر کرے ہر شہری کو حق حاصل ہوگا کہ وہ کوئی جائز پیشہ یا کام اختیار کرے یا کوئی مجاز تجارت یا بزنس کرے۔‘‘
اب یہ حق بھی ایسا ہی حق ہے جیسے کہ مذہب اختیار کرنے کا حق ہے یا تجارت کاروبار، بزنس کرنے کی آزادی کا حق ہے)
مرزاناصر احمد: اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی ڈاکٹری کا Profession اختیار کرنا چاہئے اور ڈاکٹری کا اس کے پاس ڈپلومہ نہ ہو تو Law اسے منع کر دے۔
جناب یحییٰ بختیار: منع کر دے، Because this is subject to such qulification. (کیونکہ وہ ان قیود کے ساتھ مشروط ہے)
مرزاناصر احمد: ہاں ہاں!
Mr. Yahya Bakhtiar: Now, Sir, ....
(جناب یحییٰ بختیار: اب جناب!…)
Mirza Nasir Ahmad: Such very rational, very fundamental .... (مرزاناصراحمد: اس قسم کی کوئی معقول یا بنیادی…)
Mr. Yahya Bakhtiar: Yes.
(جناب یحییٰ بختیار: جی ہاں!)
Mirza Nasir Ahmad: .... qualification we expect from ....
(مرزاناصراحمد: قسم کی شرائط ہم مانتے ہیں…)
Mr. Yahya Bakhtiar: I am just trying ....
(جناب یحییٰ بختیار: میں صرف بتانا چاہ رہا ہوں)
مرزاناصراحمد: ہاں۔
Mr. Yahya Bakhtiar: .... to show that fundamental rights are subject to certain ....
(جناب یحییٰ بختیار: کہ بنیادی حقوق چند پابندیوں سے مشروط ہیں)
Mirza Nasir Ahmad: The fundamental?
Mr. Yahya Bakhtiar: .... restrictions, some qualification. They are not absolute. Now, Sir....
(جناب یحییٰ بختیار: کچھ حدود ہیں۔ وہ مطلق العنان نہیں ہیں۔ اب جناب!)
75Mirza Nasir Ahmad: No, no. That means they are absolute .... (مرزاناصراحمد: جی نہیں! وہ قطعاً مطلق ہیں)
Mr. Yahya Bakhtiar: But, Sir, ....
Mirza Nasir Ahmad: .... because these exceptions only prove that the rule, these exceptions you mentioned here only, prove that the rule is absolute.
(مرزاناصر احمد: کیونکہ یہ مستثنیات صرف ضابطہ کو ثابت کرتی ہیں۔ لیکن جو مستثنیات یہاں مذکور ہیں وہ ثابت کرتی ہیں کہ ضابطہ مطلق کی حیثیت رکھتا ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: Sir, thousands of persons are not qualified; a few hundred are qualified. Only qualified can practise. So this is no exception to prove the rule. This a very strict qualification ....
(جناب یحییٰ بختیار: جناب!ہزاروں لوگ مستند نہیں ہوتے۔ چند سو مستند ہوتے ہیں صرف مستند شخص ہی پریکٹس کر سکتا ہے تو ضابطہ کو ثابت کرنے کے لئے یہ کوئی استثناء نہ ہوا۔ یہ قطعاً سخت شرط ہے)
Mirza Nasir Ahmad: All right, let us ....
(مرزاناصر احمد: ٹھیک ہے چلئے)
Mr. Yahya Bakhtiar: .... on medicine.
Mirza Nasir Ahmad: .... not quarrel over these trifles. (مرزاناصراحمد: ان چھوٹی چھوٹی باتوں میں نہ الجھیں)
Mr. Yahya Bakhtiar: Sir, now the next point is that the trade, it says, or business or profession is a any lawful proession, occupation or to conduct any lawful trade or business. Now, the trade and business is lawful to begin with.
(جناب یحییٰ بختیار: جناب! اب اگلا پوائنٹ ہے تجارت، بزنس، پیشہ۔ کیا ناجائز طریق ایک جائز کاروبار کے چلانے کے لئے صحیح ہے۔ تجارت، بزنس شروع کرنا بالکل قانونی بات ہے)
Mirza Nasir Ahmad: Yes.
(مرزاناصراحمد: جی ہاں!)
Mr. Yahya Bakhtiar: Now, if I start smuggling, I cannot say that this is my fundamental right?
(جناب یحییٰ بختیار: جناب! اگر میں سمگلنگ شروع کر دوں تو میں نہیں کہہ سکتا کہ یہ میرا بنیادی حق ہے)
مرزاناصر احمد: اس سے زیادہ اچھی مثال ہے جو انڈسٹری نیشنلائز ہوگئی ہے۔ اگر وہ کوئی چالاکی سے انڈسٹری Establish کرنا چاہیں تو وہ Illegal (غیرقانونی) ہے۔
Mr. Yahya Bakhtiar: But, apart from that.... Sir, I am going into a different field now.... even those trades which are lawful are subject ....
(جناب یحییٰ بختیار: علاوہ ازیں جناب! میں دوسری اور مختلف تجارتوں کا ذکر کرتا ہوں۔ اگر وہ تمام کاروبار جو قانون میں مجاز ہیں اور مشروط …)
76Mirza Nasir Ahmad: They have their own moral code.
(مرزاناصر احمد: ہر کاروبار کے اپنے چھوٹے چھوٹے مورال کوڈ ہوتے ہیں)
Mr. Yahya Bakhtiar: No under the law because the law can make any trade legal or illegal. Now, selling of soap or selling of cars or selling sweats, these are lawful trades in our country at the moment. Now, Sir, you know there is a well known company.... Lever Brothers. They sell soap under the label of Lux, one of them sunlight.
(جناب یحییٰ بختیار: نہیں قانون کی زد سے کوئی باہر نہیں چھوٹا یا بڑا۔ اگر قانون کسی کاروبار کو غیرقانونی قرار دیتا ہے یا قانونی قرار دیتا ہے مثلاً صابن کا بیچنا، کاروں کا بیچنا، مٹھائیوں کا بیچنا۔ یہ سب ہمارے ملک میں آجکل قانونی کاروبار ہیں۔ مثلاً لیوربرادرز ایک کمپنی ہے اور یہ صابن بیچتے ہیں۔ مختلف برانڈ نام میں مثلاً لکس، سن لائٹ وغیرہ)
Mirza Nasir Ahmad: Yes.
(مرزاناصر احمد: جی ہاں!)
Mr. Yahya Bakhtiar: Now Sir, supposing I start business and call myself.... because everybody is free to call his business with any name, there is no restriction....
(جناب یحییٰ بختیار: اب بالفرض میں ایک کاروبار شروع کرتا ہوں اور چونکہ ہر شخص کو اجازت ہے کہ وہ اپنے بزنس کا کوئی نام رکھے تو کیا پابندی ہے؟)
Mirza Nasir Ahmad: There is restriction.
(مرزاناصراحمد: ہے نہ پابندی)
Mr. Yahya Bakhtiar: That is another law. Under the fundamental rights ....
(جناب یحییٰ بختیار: لیکن اس کے ساتھ ایک اور قانون ہے اور وہ ہے بنیادی حقوق کا ضابطہ)
Mirza Nasir Ahmad: In the fundamental rights there is a restriction because this law.... the Constitution.... was framed for the honest people of Pakistan.
(مرزاناصر احمد: بنیادی حقوق کے ضابطہ میں ایک پابندی ہے نہ۔ کیونکہ یہ قانون یہ دستور ایماندار پاکستانیوں کے لئے بنایا گیا تھا)
Mr. Yahya Bakhtiar: Honest people?
(جناب یحییٰ بختیار: ایماندار آدمی؟)
Mirza Nasir Ahmad: Yes, that is understood, you know.
(مرزاناصر احمد: جی ہاں! ظاہر ہے ایمانداروں کے لئے بنایا گیا آپ جانتے ہیں)
Mr. Yahya Bakhtiar: No, no. Supposing I say, Sir, I start business and I call myself Lever Brothers and I also produce soap and call it Lux soap, similar label, similar wraping ....
(جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں۔ میں کہتا ہوں کہ فرض کریں میں ایک کاروبار شروع کرتا ہوں جس کا نام لیور برادرز رکھتا ہوں اور صابن کا کارخانہ لگا کر صابن کا نام لکس وغیرہ رکھتا ہوں اور ویسا ہی لیبل اور ویسا ہی اوپر کا کاغذ…)
Mirza Nasir Ahmad: Has there been an example of this? (مرزاناصر احمد: کہیں اس کی کوئی مثال ہے کہ ایسا ہوا ہو؟)
Mr. Yahya Bakhtiar: Yes.
(جناب یحییٰ بختیار: جی ہاں!)
Mirza Nasir Ahmad: There is?
(مرزاناصر احمد: یہاں ہے؟)
77Mr. Yahya Bakhtiar: Yes, yes.
(جناب یحییٰ بختیار: جی ہاں، جی ہاں!)
Mirza Nasir Ahmad: So, I am asking this that we should be very careful.
(مرزاناصراحمد: اس لئے تو ہم کو (نقالوں) سے ہوشیار رہنا چاہئے)
Mr. Yahya Bakhtiar: That is why I am giving you a concrete example.
(جناب یحییٰ بختیار: میں نے تو آپ کو ایک محسوس نوعیت کی مثال دی ہے)
Mirza Nasir Ahmad: Yes.
(مرزاناصراحمد: جی ہاں!)
Mr. Yahya Bakhtiar: Now, Sir, if I start selling soap in the name of Lever Brothers under their label....
(جناب یحییٰ بختیار: اگر میں لیوربرادرز کے نام پر صابن بیچنا شروع کر دوں ان کا لیبل لگا کر)
مرزاناصر احمد: ہوں۔
Mr. Yahya Bakhtiar: .... can the Lever Brothers go to court or not?
(جناب یحییٰ بختیار: کیا لیور برادرز میرے خلاف کورٹ میں جائیں گے یا نہیں)
Mirza Nasir Ahmad: They should.
(مرزاناصراحمد: ان کو جانا چاہئے)
Mr. Yahya Bakhtiar: And what will the court say? Change the label, change the label, change your name?
(جناب یحییٰ بختیار: پھر کورٹ کیا کہے گا۔ لیبل تبدیل کرے گا، نام تبدیل کرے گا؟)
Mirza Nasir Ahmad: The court would decide on the evidence. (مرزاناصر احمد: کورٹ شہادت پر فیصلہ دے گا)
Mr. Yahya Bakhtiar: Yes. Let us say Lever Brothers are already there.
(جناب یحییٰ بختیار: جی ہاں! چلئے لیور برادرز والے موجود ہیں)
Mirza Nasir Ahmad: ہاں if, the evidence proves it, yes. (مرزاناصراحمد: اگر شہادت سے ثابت ہو جائے تو ٹھیک ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: They are a firm or reputation for years. They have built up a reputation. That is their soap. You are trading in their name and, therefore, you must change the label, you must change the name of your firm, that they are registered. So, freedom or trade is limited by many considerations that you can't usurp someone else's right. You can't usurp someone else's trade.
(جناب یحییٰ بختیار: اگر شہادت سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ مشہور فرم ہے اور تجارت میں یہ نام استعمال کرتے ہیں تو اس صورت میں آپ مجبور ہو جائیں گے کہ اپنی فرم کا نام تبدیل کریں۔ لیبل دوسرا کریں تو اس کے معنی یہ ہوئے کہ تجارت وکاروباری آزادی کچھ باتوں کے پیش نظر مشروط ہے۔ کسی دوسرے کا حق آپ نہیں مار سکتے۔ کسی دوسرے کی تجارت کو ہڑپ نہیں کر سکتے)
78Mirza Nasir Ahmad: Yes, if religion, say christionity, is the monopoly of a certain group then no other group ....
(مرزاناصر احمد: جی ہاں! مذاہب میں لیجئے! اگر عیسائی مذہب کسی ایک خاص گروپ کی بلا شرکت غیرسے اجارہ داری ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: No, no ....
(جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں)
Mirza Nasir Ahmad: .... can have the label of christianity.
(مرزاناصراحمد: تو کیا کوئی اور گروپ عیسائی کا لیبل نہیں لگاسکتا)
Mr. Yahya Bakhtiar: Sir, I am not insinuating anything, please I am just dealing with the restrictions on fundamental rights that, in principle, these rights are restricted by Law.
(جناب یحییٰ بختیار: میں جناب کسی بات کی پیش بندی نہیں کر رہا ہوں۔ میں تو سردست پابندیوں کا ذکر کر رہا ہوں۔ بنیادی حقوق پر کہ اصول یہ ہے کہ بنیادی حقوق پر قانونی پابندیاں ہوا کرتی ہیں)
Mirza Nasir Ahmad: By rational law.
(مرزاناصر احمد: لیوربرادرز کو اجارہ داری حاصل ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: Naturally. Law is suppose to be rational. Till it is declared void by the Constitution or the court .... it is suppose to be rational.
(جناب یحییٰ بختیار: قدرتی طور پر قانون معقول رہتا ہے تاوقتیکہ دستور یا کورٹ اس کو کالعدم قرار نہ دے دے۔ اس لئے قانون معقول ہی ہوا کرتا ہے۔ عقل پر اترنے والا)
مرزاناصراحمد: ہوں۔
Mr. Yahya Bakhtiar: .... it is supposed to be rational.
Now, law can impose restrictions on the right of tade, on the rights given in Article:20, that if a person .... now I will take ....
(جناب یحییٰ بختیار: قانون معقول رہتا ہے تو جناب قانون کو اختیار ہے کہ تجارت کے حقوق پر پابندیاں عائد کرے اور جو حقوق کہ دفعہ نمبر:۲۰ کے تحت دئیے ہیں ان پر پابندیاں لگائے)
Mirza Nasir Ahmad: Lever Brothers has got the monopoly to use that label.
(مرزاناصر احمد: لیور برادرز کو اجارہ داری حاصل ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: No, but that is their patent. On that I say....
(جناب یحییٰ بختیار: نہیں۔ لیکن اس کا بنانا گارنٹی شدہ اور مضبوط ہے)
مرزاناصراحمد: ہوں، ہوں۔
Mr. Yahya Bakhtiar: I say but who made it patent? The law?
(جناب یحییٰ بختیار: میں نے کہا اس کا بنانا گارنٹی ہے قانونی طور پر)
Mirza Nasir Ahmad: The law, yes.
(مرزاناصر احمد: جی ہاں! قانونی طور پر)
79Mr. Yahya Bakhtiar: We are supposing the law....
Mirza Nasir Ahmad: As far as one's faith is concerned, there is no group which has got monopoly of any faith.
Mr. Yahya Bakhtiar: No, Sir, I have not come to that. Yet I am just on the principle of restriction.
(جناب یحییٰ بختیار: نہیں جناب! ابھی میں اس بات پر نہیں آیا۔ ابھی تو میں پابندیوں کے اصولی ضابطہ کی بات کر رہا ہوں)
Mirza Nasir Ahmad: You are moving towards that direction on a very narrow and muddy road.
(مرزاناصر احمد: آپ اسی طرف جارہے ہیں۔ ایک نہایت تنگ اور کیچڑ بھرے راستے سے)
Mr. Yahya Bakhtiar: No. I am not. I have not gone that I may come to it; but it will not be in this form or this shape.
(جناب یحییٰ بختیار: جی نہیں! میں اسی پر آؤں گا مگر اس شکل اور صورت میں نہیں)
Mirza Nasir Ahmad: All right.
(مرزاناصر احمد: اچھا ٹھیک ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: I am just asking that, on principle, if a person takes advantage of somebody ....
(جناب یحییٰ بختیار: میں صرف پوچھتا ہوں کیا اصول ہے اگر ایک شخص فائدہ اٹھاتا ہے کچھ لوگوں سے)
Mirza Nasir Ahmad: You are right, you are perfectly right, but these examples, to my mind.... I am very humble; don't claim that I am on right.... but, to my mind, they are irrelevant.
(مرزاناصر احمد: آپ صحیح ہیں۔ بالکل صحیح ہیں۔ لیکن یہ مثال، میں تو سیدھا آدمی ہوں۔ میں نہیں دعویٰ کرتا کہ میں صحیح ہوں۔ لیکن میری نظر میں یہ مثالیں غیرمتعلق ہیں)
Mr. Yahya Bakhtiar: They are not irrelevant.
(جناب یحییٰ بختیار: غیرمتعلق نہیں ہیں)
Mirza Nasir Ahmad: They are not relevant to the question we are discussing here.
(مرزاناصر احمد: جو سوال زیربحث ہے۔ اس سے غیرمتعلق ہیں)
Mr. Yahya Bakhtiar: Sir, this is for the Committee. I can't say anything, but ......
(جناب یحییٰ بختیار: اب یہ کمیٹی پر ہے۔ میں کچھ نہیں کہہ سکتا۔ لیکن …)
Mr. Chairman: It is for the Chair to decide whether a question is relevant or irrelevant.
(جناب چیئرمین: یہ بات چیئرمین کے فیصلہ کرنے کی ہے کہ سوال غیرمتعلق ہے یا نہیں ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: Sir, it is for the Committee. It is not for me or for you to say which is relevant and which is not.
(جناب یحییٰ بختیار: اس پر کمیٹی کو فیصلہ کرنا ہے۔ میں نہیں کہہ سکتا کہ کون متعلق ہے کون غیرمتعلق)
Mirza Nasir Ahmad: Which is certainly not for me. (مرزاناصر احمد: یقینا چیئرمین کو فیصلہ کرنا ہے)
80Mr. Yahya Bakhtiar: Yes, not for ....
Mirza Nasir Ahmad: I am a witness here.
(متعلقہ اتھارٹی کسی کے مسلم یا غیرمسلم ہونے کی تفتیش کر سکتی ہے)
(بقیہ حصہ)
Mr. Yahya Bakhtiar: But this is for the Committee to decide whether this is relevant or not. But all I wanted to know is whether the legislature can put restrictions on the fundamental rights like this. If a person falsely trades in someone's name.
Now, Sir, reverting back to freedom of religion under Article:20, It says:
"Every citizen shall have the right to profess, practise and propagate his religion."
Now, will you please tell us the forms of practice .... no, not only of Islam; I am not talking of it .... generally religions, what does it mean and how you profess and how you practise in your mind?
(جناب یحییٰ بختیار: یہ کمیٹی کو فیصلہ کرنا ہے کہ آیا یہ متعلق ہے یا غیرمتعلق۔ لیکن میں تو صرف یہ جاننا چاہتا تھا کہ کیا مجلس قانون ساز اس نوعیت کی پابندیاں بنیادی حقوق پر لاگو کر سکتی ہے یا نہیں۔ وہ یہ کہ ایک شخص دوسرے کے نام پر جھوٹا کاروبار کرتا ہے۔ اگر… جناب ضابطہ نمبر۲۰ آزادی مذہب کے بارے میں رقمطراز ہے: ’’ہر شہری کو حق حاصل ہوگا۔ اپنے مذہب کے ماننے کا اس پر عمل کرنے کا اور اس کی اشاعت کرنے کا۔‘‘
کیا آپ فرمائیں گے اور بتائیں گے عمل کی مختلف اشکال کے بارے میں نہ صرف اسلام کی بلکہ دوسرے مذاہب کی بالعموم۔ اس کے کیا معنی ہوتے ہیں۔ کیسے کسی مذہب پر اعتقاد رکھا جاتا ہے اور اپنے ذہن میں آپ کس طرح اس پر عمل پیرا ہوتے ہیں)
مرزاناصر احمد: ہاں، ہاں! ہر مذہب کے عقائد جو ہیں اس کے نتیجہ میں کچھ عبادات ہیں۔ جو اﷲتعالیٰ نے کہا ہے کہ عبادت کرو۔ مثلاً عیسائی جو ہیں وہ چرچ میں جاتے ہیں۔ یہ عبادت ہے ان کی اور ایک خاص طریقے پر کرتے ہیں۔ ساتھ باجا بھی بجتا ہے۔ گانا بھی ہورہا ہے تو وہ ان کا طریقہ ہے اور چونکہ اسلام بڑا پیارا مذہب ہے، اسلام نے یہ اعلان کر دیا نبی کریمa کی زبان سے: جعلت لی الارض مسجداکہ اگر کوئی شخص مسجد سے اتنا دور ہے کہ عصر کی نماز کا وقت قضا ہو جائے اگر کسی مسجد کی طرف وہ جائے، اس کو حکم ہے جہاں چاہے نماز پڑھ لے۔ عیسائیوں کے لئے یہ سہولت نہیں۔ وہ اپنے طریق پر کرتے ہیں۔ ایک مسلمان اپنے طریق پر نماز پڑھتا ہے۔ مختلف مسلمانوں کے فرقے جو ہیں وہ بالکل ذیلی فرق کے ساتھ…
81Mr. Yahya Bakhtiar: His practice is only confined to prayers or it is more than that, some rituals are also involved?
(جناب یحییٰ بختیار: اس کا عمل صرف نماز تک محدود ہے یا اس سے زیادہ بھی ہے۔ کچھ عبادت کی رسوم بھی ہوں گی)
مرزاناصر احمد: اسلام میں تو نماز اور روزہ اور زکوٰۃ اور حج اور کلمہ شہادت کا اعلان جو ہے اس کے علاوہ عید ہے۔ عید جو ہے وہ ہماری اس کا اپنا ایک بڑا عظیم، بڑا گہرا، بڑا عمیق اور بڑا فلسفہ ہے۔ اس میں جانے کی ضرورت نہیں۔ وہ عیدین ہیں دو، قربانیوں کے بعد وہ آتی ہیں، بڑے سبق ہیں ہمارے لئے۔ اس کے علاوہ حقوق العباد کی ادائیگی ہے۔ میں نے تو نہیں گنے۔ لیکن کہنے والے کہتے ہیں کہ سات سو احکام قرآن کریم میں پائے جاتے ہیں اور اگر ان کی شرائط پوری ہوں تو سات سو کے سات سو احکام کی پابندی کرنا انسان کے لئے لازمی ہے۔ اس کا عام جو ہمارا استعمال ہے ’’Ritual‘‘ کے لفظ کا یعنی میں سیکھ رہا ہوں آپ سے، میں نے…
جناب یحییٰ بختیار: میں سیکھ رہا ہوں۔ I ask you.
مرزاناصر احمد: میں نے نہیں پڑھا کہ وہ ’’Ritual‘‘ کا لفظ ان کے اوپر استعمال ہورہا ہو۔ جو مسلمان ہو… عیدین کے اوپر ہو جاتا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: یعنی وہ میں کہتا ہوں، میرے دماغ میں انڈین اتھارٹیز ہیں کچھ۔
مرزاناصر احمد: ہاں؟
جناب یحییٰ بختیار: وہاں جو عید پر، بقرعید پر گائے کی قربانی کرتے تھے، And you may have seen those cases. (آپ نے دیکھی ہوں یہ باتیں)
مرزاناصر احمد: میںہاں، ہاں!
جناب یحییٰ بختیار: اور وہاں انہوں نے Prevention of Cows Slaughter Act (وہاں پر گاؤ کشی امتناع کا ایکٹ ہے) بنایا ہوا ہے کہ گائے کو ذبح نہیں کرتے۔
مرزاناصر احمد: ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: تو کیا مذہب کی…
82مرزاناصر احمد: ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: … پریکٹس میں دخل ہے یا نہیں؟
مرزاناصر احمد: ہاں جی! ٹھیک ہے۔ جو یہ ہماری ہیں عیدین، ہمارے احکام دو قسم کے ہیں۔ ایک جن کا کرنا ضروری ہے، ایک وہ جن کا کرنا جائز ہے۔ جو جائز ہیں اور ضروری نہیں، اگر ان کے خلاف کوئی قانون بن جاتا ہے کسی ملک میں دنیا کے، تو آدمی گنہگار نہیں ہوتا۔
Mr. Yahya Bakhtiar: نہیں Fundamental, from the point of view of Fundamental Right? It is guaranteed in the Indian Constitution in similar terms more or less.
(بنیادی حقوق کی رو سے ہندوستانی دستور میں کم وبیش انہیں الفاظ میں یہ حقوق گارنٹی شدہ ہیں)
مرزاناصر احمد: جب مذہب نے اجازت دے دی تو یہ جو ہیں ہمارے Fundamental Rights (بنیادی حقوق) وہ اس کی مخالفت کیسے کریں گے؟
جناب یحییٰ بختیار: وہ تو انہوں نے کی۔
مرزاناصر احمد: نہیں نہیں۔ Fundamental Right (بنیادی حقوق) جو ہیں…
Mr. Yahya Bakhtiar: Fundamental Right says you can practise your religion in all the world.
(جناب یحییٰ بختیار: بنیادی حق کہتا ہے کہ تم اپنے مذہب پر عمل پیرا ہوسکتے ہو)
مرزاناصر احمد: ریلجن کہتا ہے کہ تمہارے لئے ضروری نہیں ہے گائے کو ذبح کرنا۔
There is no clash in this case, in the example you give here.
(اس معاملہ میں جو آپ یہاں مثال دیتے ہیں کوئی مزاحمت نہیں ہے)
ہمارا مذہب اسلام یہ نہیں کہتا کہ گائے کو ضرور ذبح کرنا۔
جناب یحییٰ بختیار: ابھی اگر ایک آدمی کے پاس صرف گائے ہے بقر عید پہ اور وہ بیچارہ اس کو قربان کرنا چاہتا ہے…
مرزاناصر احمد: اور ہمارا مذہب یہ بھی نہیں کہتا کہ ہر آدمی قربانی دے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، وہ کہتا ہے کہ میرے پاس پیسے ویسے ہیں اور گائے بھی میرے پاس ہے اور میں…
83مرزاناصر احمد: اگر اس کے پاس پیسے ویسے ہیں تو پھر وہ جاکر دنبہ خریدے موٹا سا، چکی والا۔
جناب یحییٰ بختیار: اور، اور یہ بتائیے کہ Is this not the freedom of religion? (کیا یہ مذہبی آزادی نہیں ہے؟) کوئی Interference نہیں ہوگا آپ کے ساتھ اگر…
مرزاناصر احمد: جہاں جواز ہے وجوب نہیں وہاں نہیں ہوگا۔
جناب یحییٰ بختیار: اور اگر قصائی کہیں جی کہ ہمارا Freedom of trade (آزادی تجارت) پر بھی Effect (اثر) پڑا ہے، وہ بھی نہیں ہوگا؟
مرزاناصر احمد: اگر قصائی یہ کہے کہ میں سوائے گائے…
جناب یحییٰ بختیار: میں گائے کا گوشت بیچتا ہوں۔ میری…
مرزاناصر احمد: … میں صرف گائے کا گوشت بیچتا ہوں اور بکری کا گوشت میں بیچ ہی نہیں سکتا…
جناب یحییٰ بختیار: ہاں! میں بیچتا ہوں، میرا باپ دادا سے یہی پروفیشن رہا ہے…
مرزاناصر احمد: نہیں۔ وہ پروفیشن جو ہے وہ کوئی فرق نہیں ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں۔
مرزاناصر احمد: تو ہمات کی دنیامیں…
جناب یحییٰ بختیار: آپ اجازت دیتے ہیں کہ The state should interfere in these matters? (حکومت ان معاملات میں مداخلت کر سکتی ہے؟)
Mirza Nasir Ahmad: It is not interference in the freedom of trade. (یہ آزادی تجارت میں مداخلت نہیں ہے)
اس واسطے کہ وہ بغیر کسی نقصان کے گوشت بیچ سکتا ہے۔ آپ لیتے ہیں کہ پروفیشن ہے۔ جو ٹریڈ ہے گوشت بیچنے کی، آپ نے اس کی تعریف یہ کی… گائے کا گوشت بیچنا…
84جناب یحییٰ بختیار: یہ…
مرزاناصراحمد: … اور میں تعریف یہ کرتا ہوں… گوشت بیچنا… چاہے وہ گائے کا ہو چاہے بکری کا ہو۔
Mr. Yahya Bakhtiar: The Constitution says:
"Any lawful profession or trade."
Now, this was lawful when the fundamental rights came into existence. Then the law was promulgated after that ....
(جناب یحییٰ بختیار: دستور کہتا ہے کوئی مجاز پیشہ یا تجارت ہو۔ یہ اس وقت تک مجاز تھا۔ جب تک بنیادی حق معرض وجود میں آیا۔ قانون اس کے بعد نافذ ہوا)
Mirza Nasir Ahmad: Then it was not lawful after the promulgation of the law.(مرزاناصر احمد: تب یہ قانونی نہ رہا)
Mr. Yahya Bakhtiar: The law, as Article:8 our Article:8 says similar the Indian parallel Article says Corresponding Article.
(جناب یحییٰ بختیار: قانون کی دفعہ نمبر۸ اور اسی طرح ہندوستان کی متوازی دفعہ کہتی ہے کہ کوئی قانون…)
مرزاناصر احمد: مجھے یہ…
Mr. Yahya Bakhtiar: Any law which is in conflict with ....
مرزاناصراحمد: میں بڑا جاہل آدمی ہوں۔ مجھے آپ کی یہ دلیل…
جناب یحییٰ بختیار: بہرحال! آپ…
مرزاناصر احمد: … سمجھ نہیں آئی۔
جناب یحییٰ بختیار: … سمجھتے ہیں کہ یہ لاء ٹھیک ہے، اس پر کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہئے؟
مرزاناصر احمد: جہاں جواز ہے وہاں ٹھیک ہے۔ جہاں…
جناب یحییٰ بختیار: اچھا جی۔
85مرزاناصر احمد: … وجوب ہے وہاں نہیں۔ مثلاً اگر کوئی قانون یہ بنادے کہ پانچ شادیاں ضرور کرو۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ اسی پر میں آرہا ہوں۔
مرزاناصراحمد: نہیں۔ وہ تو بالکل نہیں، وہ تو پھر Clash ہوگیا۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں۔ اگر قانون نہیں، ان کا مذہب یہ کہے۔ جیسے Mormons کا؟
مرزاناصراحمد: نہیں، نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: میں نے آپ کو عرض کیا…
مرزاناصراحمد: ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: … کہ امریکہ میں Mormans میں This is not only allowed but....
Mirza Nasir Ahmad: Let them solve their problems, let us solve ours.
(مرزاناصر احمد: وہ اپنے سوال حل کریں۔ ہم اپنے کریں)
Mr. Yahya Bakhtiar: Sir, we are concerned with the freedom of religion all over the world. You have got Ahmadis there also, you have to worry about their welfare.
(جناب یحییٰ بختیار: ہم کو مطلب ہے آزادی مذہب کا تمام دنیا میں۔ وہاں بھی تو آخر احمدی ہیں۔ آپ کو ان کی بھی تو فکر چاہئے)
مرزاناصراحمد: نہیں، نہیں۔ ہمارے احمدی جو ہیں…
Mr. Yahya Bakhtiar: No, no.
(جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں…)
مرزاناصراحمد: … اور جو عیسائی ہیں ان کا وہاں کوئی Clash نہیں…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں۔میں Generally (عام طور پر) کہتا ہوں۔ We are...
مرزاناصراحمد: … اور نہ دوسرے مسلمانوں کا۔
86Mr. Yahya Bakhtiar: You have relief on declaration of human rights because.
(جناب یحییٰ بختیار: آپ نے حقوق انسانی کے منشور کا سہارا لیا ہے۔ کیونکہ…)
Mirza Nasir Ahmad: Universal Declaration of Human Rights does not clash with the Mormans, to my mind.
(مرزاناصر احمد: حقوق انسانی کا ہمہ گیر منشور میرے خیال میں مارمن کے ساتھ تصادم نہیں کرتا)
Mr. Yahya Bakhtiar: No, a Morman says that it is obligatory on me, my religion enjoins, it that if circumstances permit ....
(جناب یحییٰ بختیار: نہیں مارمن کہتا ہے کہ یہ اس پر فرض ہے۔ اس کا مذہب حکم دیتا ہے کہ اگر حالات اجازت دیں…)
مرزاناصر احمد: اور وہ ساتھ یہ بھی کہتا ہے…
جناب یحییٰ بختیار: پریکٹس کو لیجئے۔
مرزاناصراحمد: … کہ میرا فرض پورا ہو جاتا ہے۔ اگر میں چھپ کے کوئی عورت رکھ لوں شادی کر کے، چھپا کے قانون سے، ساتھ وہ یہ بھی کہتا ہے۔ میں نے پڑھی ہیں ان کی کتابیں، اور یہی ان کی پریکٹس ہے۔ یعنی Mormans جو ہیں اگر وہ یہ کہتے کہ…
جناب یحییٰ بختیار: مرزاصاحب!…
مرزاناصراحمد: … دوسری شادی کا اعلان کرنا ضروری ہے تو Clash ہو جاتا۔
جناب یحییٰ بختیار: مرزاصاحب! میں پوچھتا ہوں جب States میں ایک آدمی Railer تھا، اس نے دو شادیاں کر لیں بدبختی سے۔ And he said that I belong to mormon Church and it is obligatory.... (اور یہ کہتا ہے کہ میں مارمن چرچ سے تعلق رکھتا ہوں اور مجھ پر یہ فرض ہے) اس نے بات چھپائی نہیں۔ It is obligatory and this is part of my religion and be produced the authority .... مجھ پر یہ فرض ہے اور میرے مذہب کا حصہ ہے۔
Mirza Nasir Ahmad: I have read their books.
(مرزاناصراحمد: میں ان کی کتابیں پڑھ چکا ہوں)
Mr. Yahya Bakhtiar: .... and the court said: "We send you to jail for five years of 7 years for bigamy, for disrupting our society. We do not accept this much freedom of religion." So, the state could interfere?
(جناب یحییٰ بختیار: …اور کورٹ کے سامنے سند پیش کرتا ہے اور کورٹ کہتی ہے ہم تم کو پانچ سال یا سات سال کے لئے جیل میں بہ جرم کثیر الازدواجی بھیجتے ہیں کہ تم نے سوسائٹی کو خراب کیا۔ ہم اس قدر مذہبی آزادی کو نہیں تسلیم کرتے تو پھر حکومت کو مداخلت کرنی چاہئے)
87Mirza Nasir Ahmad: The state commits one type of blunder that gentelman commits another type of blunder.
Mr. Yahya Bakhtiar: Now I take another extreme example, Sir. Supposing a Hindu lady at Noshki or Tharparkar, in Pakistan, says that she want to observe their old Hindu law .... satti .... and wants to burn herself with her dead husband.
(جناب یحییٰ بختیار: اب میں دوسری مثال لیتا ہوں۔ فرض کریں نوشکی یا تھرپارکر کی ایک ہندوخاتون کہتی ہے کہ میں ہندو کا قانون ’’ستی‘‘ پر عمل کرنا چاہتی ہوں۔ پاکستان میں اور اپنے مرے ہوئے خاوند کے ساتھ جل جانا چاہتی ہے۔
Mirza Nasir Ahmad: I do not know of any such law of satti in Hindu Mazhab. (مذہب)
(مرزاناصراحمد: مجھے کسی ایسے ستی کے قانون کا علم نہیں ہندو مذہب میں)
Mr. Yahya Bakhtiar: No, but supposing that we....
Mirza Nasir Ahmad: But there is no such law.
Mr. Yahya Bakhtiar: They used to parctise this.
(جناب یحییٰ بختیار: وہ اس پر عمل پیرا تھے)
مرزاناصراحمد: نہیں۔ آپ مثال کیسے دے سکتے ہیں؟ جو چیز ابھی…
جناب یحییٰ بختیار: یہ ہوتا ہے کہ نہیں؟
مرزاناصراحمد: لیکن وہ مذہب کے مطابق نہیں ہوتا رہا۔ روایات کے مطابق ہوتا رہا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہندومت تو سارا روایات ہے۔ ان کا مذہب ہے کیا؟ But they call it religion. (لیکن وہ اس کو اپنا مذہب کہتے ہیں)
Mirza Nasir Ahmad: Why don't we ....
Mr. Yahya Bakhtiar: But, no, you cannot deny that?
Mirza Nasir Ahmad: Right. آپ اسلام کی مثال دیں۔
Mr. Yahya Bakhtiar: I am just saying, supposing....
(جناب یحییٰ بختیار: میں نے تو بالفرض طور پر کہا کہ فرض کریں)
مرزاناصراحمد: نہیں! ہم… یہ تو Supposition (فرض کرنے میں) ہماری بہت دور چلی گئی۔
88جناب یحییٰ بختیار: نہیں! میں تو جب پھر آپ سے اور سوال پوچھوں گا…
مرزاناصر احمد: ہاں، ہاں! پوچھئے میں…
جناب یحییٰ بختیار: … تاکہ پوزیشن Clarify ہو۔
مرزاناصراحمد: ہاں، ہاں، صاحب! میں تو جواب دیتا رہوں گا جو میری عقل اور سمجھ کے مطابق ہو۔
جناب یحییٰ بختیار: آپ نے فرمایا کہ Anybody has the right to choose his religion. (کوئی بھی جو چاہے مذہب اختیار کرلے)
مرزاناصراحمد: جی، بالکل!
Mr. Yahya Bakhtiar: Now by choose, you mean to select one of the religions already existing' or you can found and start a new religion also? Freedom of religion.
(جناب یحییٰ بختیار: پسند سے مطلب یہ ہے کہ جو مذہب وجود میں ہیں ان میں سے ایک یا کوئی نیا مذہب بھی شروع کر سکتے ہیں۔ کیونکہ مذہب بنانے کی آزادی ہے؟
مرزاناصر احمد: جی، یہ جو Universal diclaration Human Rights. (انسانی حقوق کا ہمہ گیر منشور) ہے۔ اس میں Religion (مذہب) کے اندر انہوں نے Atheism بھی رکھا ہے۔
Mr. Yahya Bakhtiar: So he can start a new religion also.... a person.
مرزاناصر احمد: Atheism میں نے بتایا ہے نا۔ انہوں نے خود اسے اس Universal Declaration … یہ چائنا نے جو Freedom … مجھے صحیح یاد نہیں۔ لیکن Universal Declaration of Human Right (انسانی حقوق کے ہمہ گیر منشور) میں Atheism بطور ریلجن کے انہوں نے…
Mr. Yahya Bakhtiar: No, Sir, but I say that a new religion could be started by a person?
(جناب یحییٰ بختیار: نہیں جناب! میں یہ کہتا ہوں کہ کوئی شخص نیا مذہب بھی شروع کر سکتا ہے)
89Mirza Nasir Ahmad: A sect of Atheism, yes.
(مرزاناصر احمد: جی ہاں!)
Mr. Yahya Bakhtiar: No, but they may not say Atheism, they may say a new sect of Christians, for instance they say. There are a hundred, two hundred and three sects, Christian Sects, in America only.
(جناب یحییٰ بختیار: مثلاً عیسائی کہتے ہیں کہ صرف امریکہ میں ۲۰۳ فرقے ہیں)
Mirza Nasir Ahmad: I thought we were talking religion.... (مرزاناصر احمد: ابھی تک تو ہم مذہب کی بات کر رہے تھے)
Mr. Yahya Bakhtiar: Yes.
(جناب یحییٰ بختیار: جی ہاں)
Mirza Nasir Ahmad: .... Now I find that we are talking of sects in religion.
(مرزاناصراحمد: اب مذہب کے اندر فرقوں کی بات بھی ہونے لگی)
Mr. Yahya Bakhtiar: Sects?
(جناب یحییٰ بختیار: فرقے؟)
مرزاناصراحمد: ہاں، ہاں! Sects جو ہیں وہ ہر ایک میں There are hundreds, thousand onece schools of .... (فرقے تو ایک ہزار ایک ہیں)
Mr. Yahya Bakhtiar: Supposing somebody starts a new sect in a religion ....
(جناب یحییٰ بختیار: فرض کریں کہ کچھ لوگ مذہب میں نیا فرقہ شروع کر لیتے ہیں)
مرزاناصراحمد: ہاں! ٹھیک ہے۔
Mr. Yahya Bakhtiar: .... he also has the freedom? (جناب یحییٰ بختیار: تو کیا اس کو اس کی آزادی ہے)
مرزاناصراحمد: ہاں! بالکل۔ مثلاً میں آپ کو مثال دے دوں تاکہ میری بات واضح ہو جائے۔
جناب یحییٰ بختیار: ٹھیک ہے۔
مرزاناصر احمد: ایک شخص یہ اعلان کرتا ہے کھڑے ہو کے کہ میں مثلاً… میں کسی کو ناراض نہیں کرنا چاہتا… کہ دیوبندی مذہب جو ہے اس میں یہ یہ چیزیں، انہوں نے رکھا ہوا 90ہے۔ میں اس عقیدے کو چھوڑ کے اور باقی باتوں میں دیوبندی ہوں، تو نیا Sect بن گیا۔ اگر وہ ایک بات بھی چھوڑ دیں تو نیا Sect بن گیا۔
Mr. Yahya Bakhtiar: Now, Sir, I am talking ....
مرزاناصراحمد: اس کی میرے خیال میں اجازت ہونی چاہئے۔
Mr. Yahya Bakhtiar: Now, Sir, I have taken the extreme example, that supposing, a group of Hippies in Pakistan.... we have got a lost of Hippies these days .....
(جناب یحییٰ بختیار: اب میں ایک انتہائی نوعیت کی مثال لیتا ہوں۔ فرض کریں کہ ایک گروپ ’’ہیپی‘‘ کا پاکستان میں ہے۔ آج کل تو بہت ’’ہیپی‘‘ نظر آتے ہیں)
Mirza Nasir Ahmad: Are they humans?
(مرزاناصر احمد: کیا وہ انسان ہیں؟)
Mr. Yahya Bakhtiar: Of course, I hope you will not deny them that right?
(جناب یحییٰ بختیار: بلاشک! میں امید کرتا ہوں آپ ان سے یہ حق تو نہ لیں)
Mirza Nasir Ahmad: I did, in England and ....
(مرزاناصر احمد: میں نے تو انگلینڈ میں یہ کیا اور…)
Mr. Yahya Bakhtiar: These Hippies?
(جناب یحییٰ بختیار: یہ ’’ہیپی‘‘؟)
Mirza Nasir Ahmad: .... they accepted my version. (مرزاناصراحمد: انہوں نے میری بات کو تسلیم کیا)
Mr. Yahya Bakhtiar: These Hippies declare, announce, proclaim, that they are Christians of Hippy sect, and then they further announce ....
(جناب یحییٰ بختیار: یہ ’’ہیپی‘‘ اعلان کر دیں خبر کر دیں، باقاعدہ مطلع کر دیں کہ ہم عیسائی ہیپی فرقے کے ہیں اور باضابطہ یہ مزید یہ کہیں)
Mirza Nasir Ahmad: Have they been punished for this? (مرزاناصر احمد: کیا ان کو اس کی سزا ملی ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: Nobody can punish them.
(جناب یحییٰ بختیار: ان کو کوئی سزا نہیں دے سکتا)
Mirza Nasir Ahmad: Then that question is quite clear. (مرزاناصر احمد: تو پھر سوال صاف ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: No, but I am asking further question when I come to their rituals. Supposing they further say that marriage is not an institution, with divine sanction. Christ never married. Therefore, all sex relation are.... 91promissible, all sorts of them. One declaration. Then they further declare that man was born naked and he has the right to go about naked everywhere. That is the second declaration. Now this is the religion. Thirdly, they say that human sacrifice, ritual, feelings is good for human......
(جناب یحییٰ بختیار: نہیں! میں ایک اور سوال کر رہا ہوں جب میں رسومات کی بات کرتا ہوں کہ فرض کریں وہ یہ کہیں کہ شادی کوئی روایت نہیں ہے۔ جس کا نفوذ ہونا اس میں خدائی منظوری ہے۔ عیسیٰ مسیح نے کبھی شادی نہیں کری۔ اس واسطے تمام قسم کے جنسی تعلقات کی اجازت ہے۔ یہ تو ایک اعلان ہوا۔ مزید اعلان کرتے ہیں کہ انسان دنیا میں ننگا پیدا ہوا تھا اور اس کو حق پہنچتا ہے کہ وہ ہر جگہ ننگا جاسکتا ہے۔ یہ ان کا دوسرا اعلان ہے۔ یہ ہے ان کا مذہب۔ پھر تیسرا یہ کہ انسان کی قربانی یعنی انسان کو مارنا انسانیت کے لئے ٹھیک ہے جائز ہے)
Mirza Nasir Ahmad: Is that a problem for Pakistan?
(مرزاناصر احمد: کیا پاکستان میں ایسی کوئی صورتحال پیدا ہوگئی ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: No Sir. I am just asking a proposition, that if they declare this is our religion and we call ourselves Christians, and they practise is then we have come to practise, they start going naked in the streets. Do you think that the state should interfere?
(جناب یحییٰ بختیار: نہیں جناب! میں تو فرض کر رہا ہوں کہ اگر وہ اپنے عیسائی ہونے کا اعلان کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ ہمارا مذہب ہے اور یہ ہمارے مذہبی اعمال اور رسوم ہیں تو کیا آپ کے خیال میں حکومت کو دخل اندازی کرنی چاہئے)
Mirza Nasir Ahmad: Subject to morality.
(مرزاناصر احمد: اخلاقیات کے تحت)
Mr. Yahya Bakhtiar: So you agree that ........
(جناب یحییٰ بختیار: تو آپ نے تسلیم کر لیا …)
Mirza Nasir Ahmad: Subject to morality yes, I agree. (مرزاناصر احمد: اخلاقیات کے تحت ہاں۔ میں تسلیم کرتا ہوں)
Mr. Yahya Bakhtiar: And they cannot kill either, subject to morality, or subject to public order?
(جناب یحییٰ بختیار: تو بشرط اخلاقیات اور بشرط امن عامہ وہ انسانی بھینٹ کا ارتکاب نہیں کر سکتے)
Mirza Nasir Ahmad: Yes.
(مرزاناصر احمد: جی ہاں!)
Mr. Yahya Bakhtiar: So you agree that there are restrictions on freedom of religion?
(جناب یحییٰ بختیار: تو آپ نے تسلیم کر لیا کہ آزادیٔ مذہب پر پابندیاں عائد ہوسکتی ہیں)
Mirza Nasir Ahmad: There are restrictions, and they should be very wisely complied with.
(مرزاناصر احمد: بیشک پابندیاں ہیں۔ مگر ان پر مدبرانہ طور پر عمل پیرا ہونا ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: And those restrictions have to be judged by?
(جناب یحییٰ بختیار: اور ان پابندیوں کے جانچنے کا معیار؟)
Mirza Nasir Ahmad: By the competent authority.
(مرزاناصر احمد: مجاز اتھارٹی کے پاس)