• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

قومی اسمبلی کی کاروائی ( چوتھا دن )

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
قومی اسمبلی میں چوتھا دن

Thursday, the 8th August. 1974.
(بروز جمعرات، ۸؍اگست ۱۹۷۴؁ئ)

----------

The Special Committee of the Whole House of the National Assembly of Pakistan met in Camera in the Assembly Chamber, (State Bank Building), Islamabad, at ten of the clock, in the morning. Mr. Chairman (Sahibzada Farooq Ali) in the Chair.
(پاکستان کی قومی اسمبلی کے مکمل ایوان کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس اسمبلی کے چیئرمین (اسٹیٹ بینک بلڈنگ) اسلام آباد میں صبح دس بجے منعقد ہوا۔ اسپیکر قومی اسمبلی (صاحبزادہ فاروق علی) نے صدارت کی)
----------
(Recition from the Holy Quran)
(تلاوت قرآن شریف)

----------

 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
510PROGRAMME FOR SITTINGS OF THE SPECIAL COMMITTEE
(خصوصی کمیٹی کے بیٹھنے کا پروگرام)

Mr. Chairman: Before the Delegation is called, I just want to tell the honourable members that we have finalised the programme to some extent. The Assembly will sit up to 13th because, on the 14th we are laying the foundation stone of National Assembly Building. So, it would have been very inconvenient for the members if, after the break on the 10th, the members would have gone; and if they had not come to attend the ceremony, which is mostly for the Members of the National Assembly, it would have placed us in an awkward position. So upto 13th the Assembly will continue. We will finish......
(جناب چیئرمین: وفد کو بلانے سے قبل میں معزز اراکین کو بتانا چاہتا ہوں کہ ہم نے کسی حد تک پروگرام طے کر لیا ہے۔ اسمبلی کا اجلاس ۱۳؍اگست تک ہوگا۔ وہ اس لئے کہ چودہ اگست کو نیشنل اسمبلی کی عمارت کا سنگ بنیاد رکھا جارہا ہے۔ ۱۰؍اگست کو اجلاس کے التوا کی صورت میں اراکین کو زحمت ہوگی۔ اس صورت میں اراکین (اسلام آباد سے) چلے جاتے اور اگر وہ اس تقریب کے لئے جو صرف ان ہی کے لئے ہورہی ہے واپس نہ آسکے تو یہ ہم سب کے لئے ایک نامناسب بات ہوگی۔ چنانچہ اسمبلی کا اجلاس ۱۳؍اگست تک جاری رہے گا)
Maulana Shah Ahmad Noorani Siddiqi: 14th? The invitation will be issued by the Speaker of National Assembly?
(مولانا شاہ احمد نورانی صدیقی: کیا سپیکر صاحب کی طرف سے ۱۴؍اگست کے لئے دعوت نامے جاری کئے جاچکے ہیں؟)
Mr. Chairman: No, it will be, the invitation will be by the Minister-in-Charge of C.D.A. because they are piloting it. That was my proposal. They are building it, so the invitation should go from them. Indirectly, it is our function....
(جناب چیئرمین: نہیں دعوت نامے وزیر انچارج سی۔ڈی۔اے نے جاری کردئیے ہیں۔ یہ ان کی ذمہ داری ہے۔ گوبالواسطہ یہ ہماری تقریب ہے۔ مگر دعوت نامے ان ہی کی طرف سے جائیں گے)
Maulana Shah Ahmad Noorani Siddiqui: Indirectly, we are the hosts?
(مولانا شاہ احمد نورانی صدیقی: بالواسطہ ہم میزبان ہیں؟)
Mr. Chairman: .... and indirectly, we are the hosts. So, we will complete the examination of Mirza Nasir Ahmad and of Lahori Party. If we complete it by 10th, on the 11th is Sunday. On 12th or 13th, we can meet as National Assembly. So, we won't be missing those two days; we would utilize those two days and then the break of a week or ten days can be after 14th. Instead of 10th to 20th, it will be from 14th to 21st or 22nd or 23rd.
(جناب چیئرمین: اور بالواسطہ ہم میزبان ہیں۔ ہم مرزاناصر احمد اور لاہوری پارٹی کا بیان ۱۰؍اگست تک مکمل کر لیں گے۔ ۱۱؍اگست کو اتوار کا دن ہے۔ ۱۲اور۱۳؍اگست کو ہم بحیثیت قومی اسمبلی اجلاس کریں گے۔ اس طرح دو دن ضائع ہونے سے بچ جائیں گے اور ہم ان دنوں میں کام کر لیں گے۔ ۱۴؍اگست کے بعد ہفتے/دس دن کا وقفہ ہوگا۔ جو کہ ۱۴؍اگست تا۲۱یا ۲۲یا ۲۳؍اگست تک ہوگا)
Prof. Ghafoor Ahmad: The Assembly and Special Committee both?
(پروفیسر غفور احمد: قومی اسمبلی اور خصوصی کمیٹی دونوں؟)
Mr. Chairman: Yes. (جناب چیئرمین: جی ہاں!)
Prof. Ghafoor Ahmad: The Assembly and Special Committee both?
(پروفیسر غفور احمد: قومی اسمبلی اور خصوصی کمیٹی دونوں؟)
511Mr. Chairman: The Special Committee and Assembly both, because both are running side by side. The preference is given to this work... the Special Committee. And we will know from the Attorney- General as to how long, after today's sitting, we need to sit. After every day's work we survey the work and this might we will again survey the work as to how long we will take. Then we will call the Lahori party. And I think we will be able to finish by the end of this week. I think so. I think this programme is agreed to everyone?
(جناب چیئرمین: خصوصی کمیٹی اور اسمبلی دونوں ساتھ ساتھ چل رہے ہیں۔ خصوصی کمیٹی کے کام کو ترجیح دی جائے گی۔ آج کا اجلاس ختم ہونے کے بعد ہم اٹارنی جنرل سے معلوم کریں گے کہ اور کتنا وقت لگے گا۔ اس طرح ہم ہر روز کام کا جائزہ لیتے رہیں گے۔ اس کے بعد ہم لاہوری پارٹی کو بلائیں گے۔ میرا خیال ہے کہ اس ہفتے کے آخر تک کام مکمل کر لیں گے۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ پروگرام سب حضرات کے لئے قابل قبول ہے)
Members: Yes. (اراکین: جی ہاں!)
Mr. Chairman: Thank you very much.
(جناب چیئرمین: آپ کا بہت بہت شکریہ)
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
MESSAGE OF THANKS FROM SENATE AND NATIONAL ASSEMBLY OF TURKEY FOR SUPPORT ON CYPRUS ISSUE
Mr. Chairman: I have received messages of thanks from the Chairman, from the President of Senate and from the Speaker of National Assembly of Turkey, and thanks to all the members. They have desired that their thanks may be conveyed to all the Members of this National Assembly, for their support, for their good wishes and........
(جناب چیئرمین: مجھے پیغامات مل چکے ہیں جو کہ ترکی کی سینٹ کے صدر اور قومی اسمبلی کے سپیکر کی طرف سے اراکین قومی اسمبلی (پاکستان) کے لئے ہیں۔ انہوں نے ترکی کی حمایت اور یکجہتی کے لئے اراکین قومی اسمبلی کا شکریہ ادا کیا ہے۔ انہوں نے باہمی خیرسگالی کے جذبات …)
Maulana Shah Ahmad Noorani: Point of information, Sir.
Mr. Chairman: .... and they have also reciprocated the same.
Maulana Shah Ahmad Noorani Siddiqui: Thanks for what?
(مولانا شاہ احمد نورانی صدیقی: کس بات کا شکریہ؟)
Mr. Chairman: For the resolution, for the message we sent on the Cyprus issue.
(جناب چیئرمین: یہ (اظہار تشکر) اس ریزولیوشن اور پیغام کے سلسلہ میں ہے جو ہم نے قبرص کے مسئلہ پر بھجوائے ہیں)
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
STEERING COMMITTEE MEETINGS
Maulana Shah Ahmad Noorani Siddiqui: What about the Steering Committee, Sir?
(مولانا شاہ احمد نورانی صدیقی: سٹیرنگ کمیٹی کے متعلق کیا خیال ہے؟)
512جناب چیئرمین: جی؟
Maulana Shah Ahmad Noorani Siddiqui: What about the steering Committee? Are you going to fix some date....
(مولانا شاہ احمد نورانی صدیقی: کیا آپ سٹیرنگ کمیٹی کے لئے تاریخ مقرر کرنے والے ہیں؟)
Mr. Chairman: What? (جناب چیئرمین: کیا؟)
Maulana Shah Ahmad Noorani Siddiqui: ....for the Steering Committee?
(مولانا شاہ احمد نورانی صدیقی: سٹیرنگ کمیٹی کے لئے؟)
چوہدری ظہور الٰہی: آپ نے کل فرمایا تھا کہ آج صبح۹بجے سٹیئرنگ کمیٹی کی میٹنگ ہوگی۔
جناب چیئرمین: نہیں، وہ کل پھر رات کو ۹؍بجے یہ فیصلہ ہوا تھا کہ کل صبح ۹؍بجے سٹیئرنگ کمیٹی کی میٹنگ نہیں ہوگی۔ کیونکہ رات کو ۹؍بجے کے بعد The entire House discussed all the matters.
چوہدری ظہور الٰہی: اب سٹیئرنگ کمیٹی کی کوئی میٹنگ ہورہی ہے یا نہیں؟
جناب چیئرمین: اب آج کر لیں گے نا جی! ڈیڑھ بجے کے بعد، جب دوپہر کا بریک ہوتا ہے۔ یا رات کو جب ایڈجرن ہوتی ہے۔
then we survey the entire situation. After that, if there is need, the Steering Committee can meet at any time. There is no restriction. If you like, after this break for lunch, you can meet in the evening at any time. That is up to the House.
Yes, Mian Mahmud Ali Kasuri.
(تب ہم اس پر غور کریں گے۔ اگر ضروری ہوا تو سٹیرنگ کمیٹی کا اجلاس کسی وقت بھی ہوسکتا ہے۔ کوئی پابندی نہیں۔ اگر آپ چاہیں تو دوپہر کے کھانے کے وقفہ کے بعد شام کو اجلاس ہوسکتا ہے۔ یہ سب ایوان پر منحصر ہے۔
جی میاں محمود علی قصوری صاحب!)
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
FOUNDATION STONE LAYING CEREMONY OF THE PARLIAMENT HOUSE
Mian Mahmud Ali Kasuri: Mr. Speaker, Sir,.... oh!.... Mr. Chairman, Sir, I wanted to know if the President has been invited for the National Assembly stone- laying foundation laying ceremony; and if he is going to be present, is he going to lay the foundation stone?
(میاں محمود علی قصوری: مسٹر سپیکر! جناب… اوہ!… مسٹر چیئرمین! جناب والا! میں معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ صدر پاکستان کو قومی اسمبلی (کی عمارت) کی سنگ بنیاد رکھنے کے لئے مدعو کیا گیا ہے۔ کیا وہ اس مقصد کے لئے تشریف لانے والے ہیں)
(Interruption)
(مداخلت)
513میاں محمود علی قصوری: بھئی! میں پوچھنا چاہتا ہوں۔
Has he been invited? And if he has been invited, is he going to lay the foundtion stone?
(کیا انہیں دعوت دی جاچکی ہے۔ اگر ایسا ہے تو کیا صدر پاکستان سنگ بنیاد رکھنے کے لئے آئیں گے)
Mr. Chairman: I have already told that the invitation have been sent by the Minister-in-Charge.
(جناب چیئرمین: میں پہلے ہی بتا چکا ہوں کہ وزیر متعلقہ نے دعوت نامہ بھجوا دیا ہے)
Mian Mahmud Ali Kasuri: No, no, Mr. Speaker, Sir. Sir, Mr. Chairman, Sir, that will have an important effect. If the Head of the State is in the town.... and I am told that he is issuing invitations for the reception.... then we would like to know: is he going to be present at this function? And if he is going to be insulted like this, then some of us may not come.
(میاں محمود علی قصوری: نہیں، نہیں۔ مسٹر سپیکر۔ جناب، جناب! مسٹر چیئرمین! جناب اس کا بہت اچھا تاثر ہوگا۔ اگر سربراہ مملکت اسلام آباد میں موجود ہیں اور اس تقریب کے لئے تشریف نہ لائیں۔ تو یہ ایک طرح سے ان کے لئے بے توقیری کی بات ہوگی۔ تو ہم (اراکین اسمبلی) میں سے بھی کئی اس تقریب پر نہیں آئیں گے)
Mr. Chairman: No, no, these remarks should not be made. (جناب چیئرمین: نہیں، نہیں۔ ایسے ریمارکس نہیں دینے چاہئیں)
Mian Mahmud Ali Kasuri: No, no, but I want to convey the sentiments of some of the members at least to you. And I am sure the whole House will like the....
(میاں محمود علی قصوری: نہیں، نہیں۔ میں کچھ اراکین کے جذبات آپ تک پہنچانا چاہتا ہوں۔ مجھے یقین ہے کہ پورا ایوان…)
Mr. Chairman: No, I would....
Mian Mahmud Ali Kasuri: ....Head of the State to be respected to the utmost.
(میاں محمود علی قصوری: صدر پاکستان (سربراہ مملکت) کی انتہائی عزت کرنی چاہئے)
Mr. Chairman: No. Now we may call them.
(جناب چیئرمین: نہیں، اب ہم انہیں بلالیں)
پروفیسر غفور احمد: جناب عالیٰ میں ایک گذارش…
جناب چیئرمین: نہیں، میاں صاحب دو دن سے چپ بیٹھے ہوئے تھے یا انہوں نے کچھ نہ کچھ بات تو کرنی تھی نا جی! Yes.
میاں محمود علی قصوری: جناب! آپ سارا دن بولتے ہیں اور آپ کو کوئی تکلیف نہیں ہوتی۔
جناب چیئرمین: یہاں تو میں آٹھ گھنٹے بول ہی نہیں سکتا۔
Here lies the difficulty.
514جناب چیئرمین: اور ایک نہ ایک انہوں نے ٹارگٹ بنانا ہے۔
جی، پروفیسر غفور احمد!
----------
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
ADJOURNMENT OF THE SPECIAL COMMITTEE
پروفیسر غفور احمد: سر! یہ جو التواء ہوگا چودہ کے بعد، یہ دس دن کا ہوگا؟
Mr. Chairman: A week or ten days.
(جناب چیئرمین: ایک ہفتہ یا دس دن)
پروفیسر غفور احمد: جی؟
Mr. Chairman: That we will see after this or we will.... (جناب چیئرمین: اس کو ہم بعد میں دیکھیں گے یا ہم…)
پروفیسر غفور احمد: نہیں، میرا مطلب یہ تھا کہ چونکہ ہم یہ کام کر رہے ہیں، اس لئے التواء کی کوئی ضرورت تو نہیں ہے۔
میاں محمود علی قصوری: دہاڑی لگے گی آپ کی۔
Mr. Chairman: That we will discuss in Mirpur, Mangla. وہ ڈسکس کر لیں گے That is all at the convenience of the honourable members. If they like, we can discuss it in the chamber.
Should we call them? Mr. Attorney- General are you prepared?
Yes, call them.
(جناب چیئرمین: اس پر میرپور منگلا میں بات کریں گے۔ یہ سب معزز اراکین کی صوابدید اور سہولت پر ہے۔ اگر وہ چاہیں تو اس پر چیمبر میں بات ہوسکتی ہے۔
کیا انہیں بلالیں۔ مسٹر اٹارنی جنرل کیا آپ تیار ہیں۔جی ہاں! ان کو بلالیں)
(The Delegation entered the Chamber)
(وفد چیمبر میں داخل ہوا)
Mr. Chairman: Yes, Mr. Attorney- General.
(جناب چیئرمین: جی، جناب اٹارنی جنرل!)
----------
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
CROSS- EXAMINATION OF THE QADIANI GROUP DELEGATION
جناب یحییٰ بختیار (اٹارنی جنرل پاکستان): مرزاصاحب…
مرزاناصر احمد (گواہ، سربراہ جماعت احمدیہ ربوہ): کچھ سوالات جو آپ نے لکھوائے تھے، وہ رہ گئے ہوں گے۔
515جناب یحییٰ بختیار: ہاں! وہ آپ بیشک پڑھ لیں۔
مرزاناصر احمد: ہاں! وہ پڑھ دیتا ہوں۔
فارسی کی ’’درثمین‘‘ چاہئے لائبریرین صاحب!
ایک سوال ایک کشف کے متعلق پوچھا گیا تھا جس کا تعلق حضرت فاطمہؓ سے ہے۔ اس سلسلے میں میں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ امت محمدیہ میں تعبیر رؤیا کا ایک علم مدون ہوا بڑا زبردست، اور اس کے اماموں میں امام جعفر صادقؒ اور ابن سیرینؒ مشہور امام ہیں۔ اس علم کے اور علم کی حیثیت سے یہ مدون ہوا اور امت مسلمہ کی تاریخ میں ہمیں یہ نظر آتا ہے کہ کشوف ورؤیا کی تعبیر کی جاتی ہے۔کشوف یہ اعتراض نہیں کیا جاتا۔ اس نکتہ کو سمجھانے کے لئے میں چند رؤیا جو پہلے آئی ہیں وہ بتانا چاہتا ہوں۔ اس کے بغیر جس کے متعلق سوال کیاگیا ہے اس کی سمجھ نہیں آسکتی۔
پہلی مثال ہے امام ابوحنیفہؒ کی ’’تذکرہ الاولیائ‘‘ فارسی میں ہے۔ جس کا ترجمہ بھی ہوچکا ہے۔ اس میں یہ لکھا ہے کہ: ’’حضرت امام ابوحنیفہؒ نے ایک رات خواب میں دیکھا کہ پیغمبرؑ کی ہڈیاں لحد سے جمع کیں اور بعض کو چھوڑ کر بعض کو پسند کر لیا اور اس ہیبت سے آپ بیدار ہو گئے۔ ابن سیرینؒ کے اصحاب میں سے ایک نے پوچھا تو اس نے کہا کہ تو پیغمبرؑ کے علم میں اور ان کی سنت کی حفاظت میں ایسا درجہ پائے گا کہ اس میں متعارف ہو جائے گا۔ صحیح کو سقیم سے جدا کرے گا۔‘‘
تو اتنا بھیانک خواب کے اپنے خواب، رؤیا میں یہ دیکھتے ہیں کہ روضہ مطہرہ میں سے آپa کے جسم مطہر کی ہڈیاں لیں اور بعض کو پسند کیا۔ بعض کو ناپسند کیا۔ اس صالح انسان پر کپکپی طاری ہوگئی۔ وہ کانپ اٹھے کہ یہ میں نے کیا دیکھ لیا اور اصحاب ابن سیرینؒ کے، جو ان کے شاگرد516 وغیرہ تھے۔ ان کے پاس گئے اور کہا کہ میں نے یہ خواب دیکھی ہے۔ گھبرائے ہوئے تھے تو انہوں نے کہا کہ گھبرانے کی بات نہیں۔ آپ نے جو خواب دیکھی، جو رؤیا دیکھی، اس کی تعبیر ہے اور تعبیر یہ ہے کہ آپ سنت نبویؐ میں جو غلط باتیں شامل ہوچکی ہیں ان کو صحیح سے علیحدہ کر دیں گے اور خالص سنت نبویؐ کے قیام کا ذریعہ بنیں گے۔
دوسری رؤیا جو یہاں میں مثال کے طور پر پیش کرنا چاہتا ہوں۔ وہ ’’گلدستہ کرامات‘‘ سے ہے اور سوانح حضرت سید عبدالقادر جیلانیؒ ہے۔ ہمارے ایک مشہور بزرگ ہیں جن کا نام تعارف کا محتاج نہیں۔ سید شیخ عبدالقادرؒ… میں شروع سے… کتاب ’’جواہر القلائد‘‘ میں لکھا ہے کہ: ’’فرمایا جناب محبوب سبحانی، قطب ربانی، سید شیخ عبدالقادر جیلانیؒ نے کہ ایک روز ہم نے یہ عالم طفولیت (یعنی عمر تو بڑی تھی لیکن اپنے آپ کو ایک بچے کی شکل میں دیکھا) ایک ہم یہ عالم طفولیت خواب راحت میں تھے۔ کیا دیکھا کہ فرشتگان آسمان بحکم ربانی ہم کو اٹھا کر حضرت عائشہ صدیقہؓ کی خدمت میں لے گئے۔ انہوں نے ہم کو گود میں اٹھایا۔ چھاتی سے لگایا اور اتنا پیار کیا تھا کہ پستان مبارک میں دودھ بھر آیا اور سرپستان ہمارے منہ میں رکھ کر (سرپستان ہمارے منہ میں رکھ کر) دودھ پلایا۔ اتنے میں جناب رسالت مآبﷺ بھی وہاں رونق افروز ہوئے اور فرمایا کہ: یا عائشہ ہذا ولدنا حق قرۃ عینا وجیہا والدنیا ولآخرۃ من المقربین۔‘‘
اس کی بھی اس کشف، اس رؤیا کی بھی تعبیر کی گئی ہے۔ سید عبدالقادر جیلانیؒ پر اعتراض نہیں کیاگیا۔ تیسری517 مثال اس وقت جو میں دینا چاہتا ہوں، وہ حضرت مولانا سید احمد بریلویؒ کے ایک خواب کی ہے۔
’’ایک دن حضرت علی کرم اﷲ وجہہ اور جناب سیدۃ النساء فاطمتہ الزہرہؓ کو سید صاحب نے خواب میں دیکھا۔ اس رات کو حضرت علیؓ نے اپنے دست مبارک سے آپ کو نہلایا اور حضرت فاطمہؓ نے ایک لباس اپنے ہاتھ سے آپ کو پہنایا۔ بعد ان وقوعات کے کمالات طریقہ نبوت کے نہایت آب وتاب کے ساتھ آپ پر جلوہ گر ہونے لگے۔ (یہ خواب کی تعبیر بتائی گئی ہے اس میں) اور وہ عنایات ازلی جو مکنون اور محجوب تھیں۔ ظاہر ہوگئیں اور تربیت یزدانی، بلاواسطہ کسی کے، متکفل حال آپ کے ہوگئی۔‘‘
اور ایک چھوٹی سی مثال اور ہے۔ حضرت مولوی اشرف علی صاحب تھانویؒ فرماتے ہیں: ’’ہم نے خواب میں حضرت فاطمہؓ کو دیکھا۔ انہوں نے ہم کو اپنے سے چمٹا لیا۔ ہم اچھے ہوگئے۔‘‘
(افادات الیومیہ جلد۶، بحوالہ ’’دیوبندی مذہب‘‘ ص۱۵۶)
اور بانی سلسلہ احمدیہ نے ایک کشف دیکھا، رؤیا دیکھا، اسی طرح اور اس کی طرف ریفرنس کیا۔ اپنی کتاب ’’نزول المسیح‘‘ کے صفحہ ۴۲۶ کے حاشیہ میں۔ جس کی دو سطریں جو ہیں وہ سوال کے اندر لی گئی ہیں اور اس میں آپ نے یہ شروع میں لکھا ہے کہ یہ کشف جو ’’براہین احمدیہ‘‘ میں مندرج ہے۔ اس کی طرف ریفرنس ہے۔ اس واسطے ہم ’’براہین احمدیہ‘‘ لیتے ہیں کہ اس میں کشف کیا درج ہے۔ ’’براہین احمدیہ‘‘ کی یہ عبارت ہے: ’’ایک رات اس عاجز نے اس کثرت سے درود شریف پڑھا کہ دل وجان اس سے معطر ہوگیا۔ اسی رات خواب میں دیکھا کہ آب زلال کی شکل پرنور کی مشکیں518 اس عاجز کے مکان میں لئے آتے ہیں اور ایک نے ان میں سے کہا کہ یہ وہی برکات ہیں جو تو نے محمدﷺ کی طرف بھیجی تھیں۔‘‘
’’اور ایسا ہی عجیب ایک اور قصہ یاد آیا ہے کہ ایک مرتبہ الہام ہوا جس کے معنی یہ تھے کہ ملاء اعلیٰ کے لوگ حضومت میں ہیں۔ یعنی ارادۂ الٰہی احیائے دین کے لئے جوش میں ہے۔ لیکن ہنوز ملاء اعلیٰ ہر شخص محیی کے تعین ظاہر نہیں ہوئی۔ اس لئے وہ اختلاف میں ہے۔ اسی اثناء میں خواب میں دیکھا کہ لوگ ایک محیی کو تلاش کرتے پھرتے ہیں اور ایک شخص اس عاجز کے سامنے آیا اور اشارہ سے اس نے کہا: ہذا رجل یحب رسول اﷲ یعنی یہ وہ آدمی ہے جو رسول اﷲﷺ سے محبت رکھتا ہے اور اس قول سے یہ مطلب تھا کہ شرط اعظم اس عہدہ کی محبت رسولﷺ ہے۔ سو وہ اس شخص میں متحقق ہے اور ایسا ہی الہام متذکرہ بالا میں جو آل رسولﷺ پر درود بھیجنے کا حکم ہے تو اس میں یہی سر ہے کہ افادہ انوار الٰہی میں محبت اہل بیت کو بھی نہایت عظیم دخل ہے اور جو شخص حضرت احدیت کے مقربین میں داخل ہوتا ہے۔ وہ (انہیں اہل بیت) وہ انہیں طیبین، طاہرین کی وراثت پاتا ہے اور تمام علوم ومعارف میں ان کا وارث ٹھہرتا ہے۔
اس جگہ ایک نہایت روشن کشف یاد آیا ہے اور وہ یہ ہے کہ ایک مرتبہ نماز مغرب کے بعد عین بیداری میں ایک تھوڑی سی غیبت حس سے جو خفیف سے نشاء سے مشابہہ تھی ایک عجیب عالم ظاہر ہوا کہ پہلے یک دفعہ چند آدمیوں کے جلد جلد آنے کی آواز آئی۔ جیسے سرعت چلنے کی حالت میں پاؤں کی جوتی اور519 موزہ کی آواز آتی ہے۔ پھر اسی وقت پانچ آدمی نہایت وجیہہ اور مقبول اور خوبصورت سامنے آگئے۔ یعنی جناب پیغمبر خداﷺ اور حضرت علیؓ اور حسنینؓ وفاطمتہ الزہراؓ (میں غلط پڑھ گیا ہوں) (پیغمبر خداﷺ وحضرت علیؓ وحسنینؓ وفاطمتہ الزہراؓ) رضی اﷲ تعالیٰ علیہم اجمعین اور ایک نے ان میں سے اور ایسا یاد پڑتا ہے کہ حضرت فاطمہؓ نے نہایت محبت اور شفقت سے مادر مہربان کی طرح اس عاجز کا سر اپنی ران پر رکھ لیا۔ پھر بعد اس کے ایک کتاب مجھ کو دی گئی۔ جس کی نسبت یہ بتلایا گیا کہ یہ تفسیر قرآن ہے۔‘‘
(براہین احمدیہ ص۵۰۳،۵۰۴، خزائن ج۱ ص۵۹۸،۵۹۹)
تو یہ وہ کشف ہے جس کی طرف ’’نزول مسیح‘‘ میں اشارہ کیاگیا ہے۔ اب ظاہر ہے کہ کشف ہے۔ جس طرح دوسرے کشوف میں اولیائے امت نے حضرت فاطمتہ الزہراؓ کے متعلق کشوف دیکھے یا جیسے حضرت امام ابوحنیفہؒ نے نہایت بظاہر بھیانک کشف دیکھا۔ لیکن اس کی تعبیر کی گئی تو جیسا کہ امت محمدیہ کا متفقہ فیصلہ ہے کہ کشوف ورؤیا کی تعبیر کی جاتی ہے۔ ان پر اعتراض نہیں کیا جاتا۔ اس کشف کی بھی تعبیر ہونی چاہئے اور تعبیر اس کی اس کے اندر واضح ہے۔ کیونکہ جیسا کہ ابھی میں نے بتایا ہے۔ اس کشف میں پانچ وجود آپ کے سامنے آئے اور ان کی موجودگی میں، جن میں نبی اکرمa اور سارے کھڑے ہوئے تھے۔ ’’مادر مہربان کی طرح میرا سر اپنی ران کے ساتھ لگایا۱؎۔‘‘ کا مطلب ہے کہ کشف میں خود کو بہت چھوٹے بچے کی طرح دیکھا کہ آپ کا سر صرف ران تک پہنچتا تھا۔
اور اس قسم کے اس سے زیادہ واضح حوالے اور بھی ہیں جن کو میں نے چھوڑ دیا ہے۔ لیکن جو میں نے بیان کئے وہ بھی بڑے واضح ہیں تو یہ ایک کشف ہے جس کی تعبیر ہونی چاہئے۔ جو پہلوؤں نے کی اور یہاں بھی واضح ہے۔ آگے اور بھی میں کچھ…
520جناب یحییٰ بختیار: آپ نے، مرزاصاحب، خواب اور کشف کا ذکر کیا۔ دونوں میں فرق کیا ہے؟
مرزاناصر احمد: جو خواب ہے اس کے لئے حالت خواب ضروری ہے۔ یعنی نیند میں وہ نظارہ نظر آتا ہے اور کشف عام طور پر حالت بیداری یا حالت نیم بیداری میں نظر آتا ہے۔ مثلاً ہمارے شہنشاہ ایران کی بائیو گرافی میں لکھا ہے کہ ایک دفعہ جوانی کی حالت میں وہ اپنے باغ میں ٹہل رہے تھے۔ اپنے اتالیق کے ساتھ۔ تو وہاں ان کو کشفی نظارہ دکھایا گیا اور مہدی ان کے سامنے آگئے تو یہ ان کی کتاب میں ہے۔ یعنی اس لئے خواب کی نہیں… کشف میں عام طور پر
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ قارئین! باالخصوص قادیانی حضرات توجہ کریں اور خوب غور سے ملاحظہ کریں۔ مرزاناصر احمد کے دجل کو کہ اصل عبارت جو مرزاقادیانی کی پڑھی۔ اس میں ’’اس عاجز کا سر اپنی ران پر رکھ لیا۔‘‘ لیکن دومنٹ بعد مرزاناصر نے اس عبارت کو بدل کر ’’سرران کے ساتھ لگالیا‘‘ کردیا۔ یعنی ان کا سر ران تک آیا۔ گویا مرزاقادیانی بچہ تھا۔ پورے ہاؤس کے سامنے بات کو اپنے دجل سے کہاں تک لے گیا؟
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
حالت بیداری، حالت نیم بیداری…
جناب یحییٰ بختیار: یہ جو وحی آتی ہے کسی نبی پر…
مرزاناصر احمد: یہ پھر نئے سوال شروع! ایک درخواست ہے…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں ایک سوال پوچھنا چاہتا ہوں کہ وحی کشف کی حالت میں آسکتی ہے۔ خواب کی حالت میں آسکتی ہے یا بالکل بیداری کی حالت میں آتی ہے؟
مرزاناصر احمد: جس حالت میں ہو وہ دیکھنے والا بیان کر دیتاہے کہ میں نے یہ کس طرح دیکھا۔
جناب یحییٰ بختیار: یعنی ہر حالت میں آسکتی ہے، وحی جو ہے؟
مرزاناصر احمد: وحی کے متعلق میں…
جناب یحییٰ بختیار: کیونکہ وحی تو صرف نبیوں کو آتی ہے ناں جی! یہ تو…
مرزاناصر احمد: نہیں وحی شہد کی مکھی کو بھی آتی ہے: اوحیٰ ربک الیٰ النحل
جناب یحییٰ بختیار: اور جو وحی نبیوں کو آتی ہے…
521مرزاناصر احمد: یہ میں قرآن کریم کی آیت پڑھ رہا ہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی! میں آپ سے اسی واسطے Clarification (وضاحت) پوچھ رہا ہوں۔
مرزاناصر احمد: اوحیٰ الیٰ ام موسیٰ
حضرت موسیٰ علیہ السلام کی والدہ پر وحی نازل ہوئی۔ میرا مطلب ہے، میں نے ایک مثال دی ہے۔ بس! مثالیں زیادہ دینے کی ضرورت نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: اور جو وحی نازل ہوتی ہے نبی پر، اس پر تو کسی تعبیر کی ضرورت نہیں ہوتی؟ جیسے خواب کی تعبیر کی ضرورت ہوتی ہے۔
مرزاناصر احمد: جو وحی ہے، ہمارے اسلامی محاورہ میں، اسلامی اصطلاح میں، اس کی تفسیر کی جاتی ہے۔ تعبیر نہیں کی جاتی۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں! میں یہی کہتا ہوں۔
مرزاناصر احمد: ہاں! یعنی وہ فرق آگیا ناں، تفسیر کی جاتی ہے تعبیر نہیں کی جاتی۔
جناب یحییٰ بختیار: اور جو خواب ہوتا ہے کشف ہوتا ہے، اس کی تعبیر کی جاتی ہے؟
مرزاناصر احمد: اس کی تعبیر کی جاتی ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: تفسیر کی ضرورت نہیں؟
مرزاناصر احمد: ہاں! اس کی تفسیر کی ضرورت نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: اور جو نبی ہوتے ہیں، ان کو کشف…
مرزاناصر احمد: ان کو کشوف بھی ہیں، بڑی کثرت سے، احادیث میں بیان ہوئے ہیں۔ کشوف بھی ہیں۔ رؤیا بھی ہیں۔ وحی بھی ہے۔ وہ تو خزانہ رکھتے ہیں خدا کا۔
جناب یحییٰ بختیار: اور جو نبی کا کشف ہوتا ہے، اس کی بھی…
522مرزاناصر احمد: اس کی بھی تعبیر ہوتی ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: تعبیر یا قیاس؟
مرزاناصر احمد: نہیں، تعبیر ہوتی ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: کشف اور خواب میں، جہاں تک تعبیر کا تعلق ہے، کوئی فرق نہیں؟
مرزاناصر احمد: ہاں! کوئی فرق نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: اب آپ جو دوسرے سوال ہیں، مرزاصاحب! ان کا جواب دیں۔ پھر میں ان کی طرف آتا ہوں۔
مرزاناصر احمد: ایک یہ سوال کیاگیا تھا کہ بانی سلسلہ احمدیہ نے اپنے فارسی منظوم کلام میں یہ فرمایا: عیسیٰ کجاست تابنہد پابمنبرم
یہ دو باتیں پہلے تمہید کی ضروری ہیں تمہید میں ایک یہ کہ شعراء نے ایک محاورہ بنایا ہے۔ ’’قطعہ بند‘‘ جس کے معنے یہ ہوتے ہیں کہ دو شعر مل کے صحیح مفہوم اور پورے مفہوم ادا کر رہے ہیں۔ قطعہ بند کے یہ (معنی) ہیں۔ یہ قطعہ بند ہے۔ اس میں دو شعر ’’اینک منم‘‘ اور ’’آں را‘‘ جو اگلا شعر ہے۔ یہ دونوں مل کے مفہوم کو پورا ادا کر رہے ہیں۔ اس میں تو نہیں، ایک دوسرے ایڈیشن میں یہ لکھا بھی ہوا ہے۔ ’’قطعہ بند‘‘ اور اس سے پہلے جو ہیں اشعار، وہ اس کا معنی ادا کر رہے ہیں، اور وہ یہ ہیں:

موعودم وبحلیہ ماثور آمدم
حیف است گر بدیدہ نہ بینند منظرم

رنگم چوں گندم است برمفرق بین است
بر523آساں کہ آمدست در اخبار سرورم

ایں مقدمم نہ جائے شکوک است والتباس
سید جدا کندز مسیحائے احمرم


اور اس میں آپ نے یہ مضمون بیان کیا ہے کہ نبی اکرمa نے مسیح ناصری کا اور حلیہ بیان کیا اور میرا حلیہ اور بیان کیا۔ آپ کو کشف میں دونوں شبیہ دکھائے گئے اور آپ کی بشارات ’’اینک منم کہ حسب بشارات آمدم‘‘ (میرا دعویٰ صرف یہ ہے کہ نبی اکرمa کی بشارات نے جو مقام مجھے دیا، ان بشارات کے مطابق میں اس مقام کا دعویٰ کرتا ہوں اور جو آنحضرتa کی بشارات کے نتیجہ میں میرا مقام ہے اس پر مسیح ناصری کا دعویٰ نہیں ہوسکتا)
یہ جو ہے ناں، ’’پابمنبرم‘‘ یہ پہلا یہ: ’’اینک منم کہ حسب بشارات آمدم‘‘ (جس مقام کا میں دعویٰ کر رہا ہوں۔ وہ مقام نبی اکرمa نے میرے لئے متعین کیا ہے)
جب آنحضرتa نے وہ مقام مسیح ناصری کے لئے نہیں، بلکہ مسیح محمدی کے لئے مقرر کیا ہے تو مسیح ناصری اس پر دعویٰ ہی نہیں کر سکتا۔
اور آگے اس کی دوسری دلیل یہ دی: ’’آں را کہ حق بہ جنت خلد مقام داد‘‘ (وہ فرد، وہ شخص جس کو اﷲتعالیٰ نے جنت میں جگہ دے دی)
’’چوں برخلاف وعد بیروں آرد از ارم‘‘ (وہ جنت سے اﷲتعالیٰ کے وعدہ کے برخلاف کیسے نکل کے باہر آجائے گا)
524تو یہ دعویٰ تھا کہ میرا مقام یہ ہے اور اس کے لئے دو دلیلیں دیں: ایک تو یہ کہ اس مقام کی تعیّن محمدa نے مسیح محمدی کے لئے کی ہے۔ مسیح موسوی کے لئے نہیں کی اور دوسرے یہ کہ جیسا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ تعلیم ہے اسلام کی کہ جو شخص ایک دفعہ جنت میں چلا جائے وہ پھر واپس نہیں آیا کرتا۔ تو دوسری دلیل یہ دی کہ وہ تو جنت میں چلا گیا۔ وہ کیسے واپس آکے اس مقام کا دعویٰ کریں گے تو یہ اس کا مطلب ہے۔ یہ ایک اور تھا وہ تو صرف دینا ہے…
جناب یحییٰ بختیار: مرزاصاحب! نہیں، اس پر تاکہ میں ایک دو اور سوال پوچھ سکوں…
مرزاناصر احمد: اچھا! ہاں، ہاں۔ ٹھیک ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: آپ نے جب یہاں یہ ذکر کیا کہ: ’’عیسیٰ کجا است تابنہد پابمنبرم‘‘ یہ یسوع کی طرف اشارہ ہے؟ یا عیسیٰ کی طرف۔ جس کا ذکر قرآن کریم میں آتا ہے؟ دو شخصیتیں اس وقت ہیں ہمارے سامنے۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(یسوع اور مسیح دو شخصیتیں نہیں ایک ہے)
مرزاناصر احمد: نہیں، نہیں، کوئی دو شخصیتیں نہیں۱؎۔ وہ تو کل ہوگیا تھا فیصلہ۔ اس کا میں جواب دے دیتا ہوں۔ جو آپ کہہ رہے ہیں۔ وہ کل یہ فیصلہ ہوگیا تھا کہ مسیح ناصری کا علم ہمیں صرف قرآن کریم دیتا ہے…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں! انہوں نے کچھ چیزیں یسوع کے بارے میں کہی ہیں…
مرزاناصر احمد: نہیں، یسوع کا علم ہمیں انجیل دیتی ہے، بائبل دیتی ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں! نہیں، یعنی انہوں نے، میں یہ پوچھتا ہوں…
مرزاناصر احمد: ہاں! میں وہی بتارہا ہوں ناں! میں سوال سمجھ گیا ہوں۔
525اس میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا ذکر ہے۔ جن کے متعلق بعض لوگوں کا خیال ہے کہ اس امت کو جس مسیح کی بشارت دی گئی تھی۔ وہ مسیح موسوی ہیں۔ ان کا آپ جواب دے رہے ہیں۔ امت محمدیہ کو مسیح موسوی کی، عیسیٰ علیہ السلام کی بشارت نہیںدی گئی تھی۔ بلکہ امت میں سے ایک فرد کی بشارت دی گئی تھی اور اس کا نام، مسیح بھی رکھا گیا تھا اور ’’مہدی‘‘ بھی رکھا گیا تھا اور یہ بتایا گیا تھا اور یہ بتایا گیا تھا۔ لا مہدی الا عیسیٰ
یہ دونوں Designations یہ صفاتی ہیں۔ نام ’’مسیح‘‘ بھی اور ’’مہدی‘‘ بھی، یہ ایک ہی شخص کے نام ہیں۔ وہ تو اس جھگڑے، اس بحث میں نہیں جانا چاہتے۔ لیکن یہاں یہ ہے کہ بعض لوگوں کے خیال میں مسیح علیہ السلام جن کا ذکر قرآن کریم میں ہے۔ وہ دوسرے انجیل والے نہیں۔ جن کا قرآن کریم میں ہے وہ آئیں گے دوبارہ، اس امت کے مسیح اور مہدی بن کر۔ تو بانی سلسلہ نے اس کے مقابلے میں یہ کہا کہ جس کشف میں نبی اکرمﷺ کو دکھایا گیا۔ مسیح علیہ السلام کا حلیہ، وہ آپ نے بیان کیا اور ہماری حدیث نے اس کو ریکارڈ کیا۔ وہ اس حلیہ سے مختلف ہے۔ جس حلیہ میں آنے والے مہدی کو آپ نے کشف میں دیکھا اور اس وجہ سے یہ آگے پیچھے دلیل دے کے اور آگے نتیجہ یہ نکالا کہ جس مقام کو مسیح محمدی کے لئے خاتم الانبیاء محمدﷺ نے معین کر دیا ہے۔ اس مقام کا دعویٰ مسیح علیہ السلام، جو مسیح ناصری تھے، نہیں کر سکتے۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ قادیانی کرم فرما! توجہ فرمائیں۔ مرزا ناصر احمد کیا کہہ رہے ہیں۔ اتنے رنگ تو گرگٹ بھی نہیں بدلتا جتنے پینترے موصوف بدل رہے ہیں۔ کئی دنوں سے دہائی دے رہے تھے کہ مسیح اور یسوع دو شخصیتیں ہیں۔ آج اس مؤقف سے بدل گئے؟
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جناب یحییٰ بختیار: یہ دعویٰ جو ہے مرزاصاحب! کہ مسیح علیہ السلام پھر آئیں گے اور…
مرزاناصر احمد: ہاں! یہ عقیدہ بعض لوگوں کا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: اور مرزاصاحب کا یہ کہنا کہ وہ مسیح موعود ہے…
526مرزاناصر احمد: وہ مسیح موعود ہے۔ وہ جو مسیح موسوی تھے۔ وہ فوت ہوگئے اور داخل جنت ہوگئے۔ دوبارہ نہیں آئیں گے۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ جو ہیں یہ مسیح موعود ہیں؟ آچکے ہیں؟ ان کے Attributes ان میں ہیں؟
مرزاناصر احمد: نہیں، نہیں۔ بعض خوبو میں، بعض خصوصیات اس مسیح کی بھی رکھتے ہیں۔ لیکن چونکہ مسیح اور مہدی ایک ہی وجود ہے۔ اس لئے مہدویت بہرحال آپ پر غالب ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، یہاں میں صرف یہ آپ سے پوچھنا چاہتا تھا کہ جب یہ کہتے ہیں کہ: ’’عیسیٰ کجا است …‘‘ یہ وہی مسیح موعود کا ذکر آجاتا ہے اس میں؟
مرزاناصر احمد: ناں، ناں، ناں! ’’عیسیٰ کجا است…‘‘
جناب یحییٰ بختیار: وہ جو فوت ہوگئے اس عیسیٰ کا ذکر ہے؟
مرزاناصر احمد: ہاں! اس کا ذکر ہے۔ وہ مسیح موسوی جو فوت ہوگئے، وہ اس مقام کا دعویٰ کیسے کر سکتے ہیں جو مقام محمدa نے مسیح محمدی، اپنے ایک روحانی بیٹے کے لئے مقرر کیا ہے؟
جناب یحییٰ بختیار: اور جو یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ وہ فوت نہیں ہوئے اور آئیں گے تو اس کے جواب میں یہ بات کہی کہ وہ جب آئیں گے: ’’عیسیٰ کجا است…‘‘
مرزاناصر احمد: نہیں، وہ تو… میں اسی کا جواب دے رہا ہوں۔ وہ مسئلہ ہے۔ حیات مسیح اور وفات مسیح کا۔ تو اس کے اوپر بھی اگر کوئی سوال ہوں تو ان کے جواب دے دیں گے۔
527جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں یہ پوچھ رہا ہوں کہ اگر یہ جو مرزاصاحب کہہ رہے ہیں کہ…
مرزاناصر احمد: مرزاصاحب یہ فرماتے ہیں۔ مختصر الفاظ میں کہ مسیح، جن کا ذکر قرآن کریم میں موسوی امت کے مسیح کی حیثیت سے ہے۔ وہ فوت ہوچکے ہیں اور اس امت میں آنے والے مسیح ایک دوسرا شخص ہے اور اسی کے لئے بشارات نبوی علیہ الصلوٰۃ والسلام ہیں۔ یعنی یہ آپ کا عقیدہ ہے۔ تو جب بشارات نبویa اس امت کے ایک فرد کے لئے ہیں۔ ان کے یعنی عقیدے کے مطابق تو پھر وہ مسیح جس کا تعلق موسیٰ سے ہے اور جس کے لئے محمدa نے بشارات نہیں دیں۔ اس کے دعویدار نہیں ہوسکتے۔ بڑی سادہ سی بات ہے۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(محدث ناقص نبی ہوتا ہے)
جناب یحییٰ بختیار: مرزاصاحب! مرزاغلام احمد کے بارے میں آپ نے کل یہ فرمایا تھا کہ وہ امتی نبی ہیں۔ پرسوں بھی یہ بات ہوئی ہے اور سوال یہ تھا کہ باقیوں سے افضل ہیں۔ باقی نبیوں سے کہ نہیں؟ آپ نے کہا کہ حضرت عیسیٰ سے افضل ہیں۔ یہی بات چل رہی ہے۔ اسی سلسلے میں آپ نے یہ کہا کہ ان کی افضلیت ہے اور ان کی جو وجوہات آپ نے دیں، یہ جب ’’حقیقت الوحی‘‘ میں آتا ہے کہ: ’’امتی نبی ناقص نبی ہوتا ہے۔‘‘
اس کا کیا مطلب ہے؟
مرزاناصر احمد: امتی نبی…؟
جناب یحییٰ بختیار: ناقص۔
مرزاناصر احمد: … ناقص نبی؟کون سا حوالہ ہے؟ ’’یہ حقیقت الوحی‘‘ ہے؟
جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی! ’’ازالہ اوہام‘‘ ہے۔ یہ حصہ دوم ہے جی! Page 407 ایڈیشن، میرا خیال ہے، یہی ہوگا۔
528مرزاناصر احمد: پڑھ دیں۔ آپ پڑھ دیں یا میں پڑھ دیتا ہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: میں یہ ذرا آپ کو پڑھے دیتا ہوں…
مرزاناصر احمد: ہاں، ہاں! آپ پڑھ دیں۔ یہاں ملی نہیں کتاب۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’یعنی ہر ایک رسول مطاع اور امام بنانے کے لئے بھیجا جاتا ہے۔ اس غرض سے نہیں بھیجا جاتا کہ کسی دوسرے کا مطیع اور تابع ہو۔ ہاں محدث جو مرسلین میں سے ہے۔ امتی بھی ہوتا ہے اور ناقص طور پر نبی بھی۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۵۶۹، خزائن ج۳ ص۴۰۷)
مرزاناصر احمد: یہاں امتی نبی کی بحث نہیں ہے۔ یہاں تو محدث کے متعلق فرمارہے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، آگے کہتا ہے: ’’وہ محدث جو ناقص قسم کا…‘‘
مرزاناصر احمد: نہیں، ہر محدث نبی نہیں ہوتا۔ ہر نبی محدث ہوتا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: اور وہ یہ جو یہاں ہے…
مرزاناصر احمد: یہاں محدث کی بات ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی! محدث کی بات ہے: ’’ہاں محدث جو مرسلین میں سے ہے…‘‘ غلام احمد صاحب بھی تو محدث تھے؟
مرزاناصر احمد: امتی نبی تھے۔
جناب یحییٰ بختیار: امتی نبی تھے اور محدث بھی تھے؟
مرزاناصر احمد: ہاں! حضرت محمدﷺ بھی محدث تھے۱؎۔
529جناب یحییٰ بختیار: ہاں، یہی میںکہہ رہا ہوں ناں جی کہ آپ اس Sense (معنی) میں کہ…
مرزاناصر احمد: یعنی وہ دونوں دیئے،جو عام ہے کہ ہر نبی محدث ہے لیکن ہر محدث نبی نہیں ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی، میں یہی کہہ رہا ہوں۔ یہاں جو پھر وہ کہتے ہیں:’’امتی بھی ہوتا ہے اورناقص طور پر نبی بھی امتی وہ اس وجہ سے کہ وہ بکلی تابع شریعت، رسول اﷲ اور مشکوٰ ۃ رسالت سے فیض پانے والا ہوتاہے اور نبی اس وجہ سے کہ خدا تعالیٰ نبیوںکا سا معاملہ اس سے کرتاہے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۵۶۹، خزائن ج۳ص۴۰۷)
مرزاناصر احمد: کانبیاء بنی اسرائیل۔
جناب یحییٰ بختیار: یہاں سے آپ دیکھ لیجئے گا: ’’لیکن افسوس کہ مولوی صاحب مرحوم کو یہ سمجھ نہ آیا کہ صاحب نبوت تامہ ہرگز امتی نہیں ہوسکتا اور جو شخص کامل طورپر رسول اﷲؐ کہلاتاہے…‘‘(ایضاً)
مرزاناصر احمد: یہاں نکلی نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: میں بھیج دیتاہوں۔
مرزاناصر احمد: ہاں۔ (اپنے وفد کے ایک رکن سے) جاؤ لے آؤ…کتاب لی؟ (اٹارنی جنرل سے) یہ جو اگر اس صفحہ کو شروع سے پڑھا جائے تو(مسئلہ) حل ہو جاتا ہے۔ یہ خود ہی اپنے اندر حل ہوجاتاہے۔ ’’پھر صفحہ ۴۲۵ میں فرماتے ہیں…‘‘(یہ اعتراض جو ہے، جس کتاب کے اعتراضات کا جواب دے رہے ہیں یہ اس کا ہے صفحہ ۴۲۵) ’’اس بات پرتمام سلف
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ دجل اور سفلہ پن کی حد ہوگئی۔ سوال مرزاقادیانی ملعون قادیان کے متعلق ہے۔ لیکن مرزاناصر کمینگی پر اتر آیا۔ حضور نبی کریمﷺ کو اس میں لاکھڑا کیا۔ حالانکہ کروڑوں محدث خود آنحضرتﷺ کے نقش پا کا صدقہ ہیں۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
وخلف کا اتفاق ہوچکا ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام جب نازل ہو گا تو امت محمدیہ میں داخل کیاجائے گا اورفرماتے ہیں کہ قسطلانی نے بھی تومذاہب530 الدنیا میں یہی لکھا ہے اور عجیب تر یہ ہے کہ وہ امتی بھی ہوگا اور نبی بھی لیکن افسوس کہ مولوی صاحب مرحوم کو یہ سمجھ نہ آیا کہ صاحب نبوت تامہ ہرگز امتی نہیں ہوسکتا۔‘‘
یہاں ’’صاحب نبوت تامہ‘‘ سے مراد مستقل نبی ہے: ’’ہمارایہ عقیدہ ہے کہ آنحضرتa سے قبل شارع انبیاء کی امتوں میں جو غیر شارع انبیاء پیدا ہوئے جیسا کہ نبی اسرائیل میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کی شریعت کے بعد ہزاروں کی تعدادمیں غیر شارع انبیاء پیدا ہوئے۔ وہ بنی اسرائیل کے نبی توتھے لیکن حضرت موسیٰ علیہ السلام کی کامل اتباع کے نتیجے میں ان کومہرنبوت کی نہیں ملی بلکہ اﷲ تعالیٰ نے،قطع نظر اس کے کہ وہ بنی اسرائیل میں سے ہیں،ان کو اپنی حکمت کاملہ سے نوع انسانی( نہیں بلکہ یہاں یہ ہوگاکہ بنی اسرائیل) کی اصلاح کے لئے بطو ر نبی کے بھجوایا۔‘‘
اس میں ایک فرق ہے، وہ ہے باریک اورلمبا ہے، میں صرف اشارہ کروںگا۔ وہ یہ کہ ہر نبی جو حضرت موسیٰ علیہ السلام کی امت میں پیدا ہوا،بنی اسرائیل میں اس نے کسی نہ کسی چھوٹے یابڑے معاملہ میں حضرت موسیٰ کی شریعت کی اصلاح کر دی اور یہ چیز نمایاںطورپر حضرت مسیح کی زندگی میں ہمیں نظر آتی ہے۔حضرت عیسیٰ علیہ السلام حضرت موسیٰ علیہ السلام کی امت میں تھے۔اسرائیلی نبی تھے۔ لیکن حضرت موسیٰ نے انتقام پرزور دیا،یہ ان کی شریعت کا حصہ ہے، انتقام لینا۔ کیونکہ اس وقت کے حالات،کمزوری کے اور ایک بزدلی جو اس وقت بنی اسرائیل میں پیدا ہوگئی تھی۔ اس کاتقاضا یہ تھاکہ ان کو یہ حصہ ایک دیا جائے الٰہی تعلیم کا انتقام لینا ہے تمہیں۔ لیکن اس کے مقابلے میں حضرت مسیح علیہ السلام جو موسوی امت میں سے تھے۔ انہوں نے جب وہ انتقام والا جذبہ جو تھا وہ غلط Extreme 531 تک پہنچ گیا۔ انہوں نے آکر حضرت موسیٰ علیہ السلام کی شریعت کے خلاف، ان کی ہدایات کے خلاف یہ تعلیم دی کہ اگر کوئی تیری ایک گال پرتھپڑ لگاتا ہے تو دوسری بھی آگے کر دو۔ میں وہ موسوی شریعت کے تابع اور یہ بنی اسرائیل کے نبی اور ان کی کوئی شریعت نہیں ہے۔ کیونکہ شریعت کا ایک مکمل حصہ جو حضرت موسیٰ علیہ السلام کو دیا گیا،اس کومنسوخ نہیں کیااور یہ جو باریک باریک فرق انہوں نے حالات کی تبدیلی سے اپنے وعدوں میں کئے وہ بتائے ہیں کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی کامل اتباع کے نتیجے میں ان کو نبوت نہیں ملی۔ کیونکہ کامل اتباع ہی ہمیں نظرنہیں آتی۔ لیکن نبی اکرمa کی بعثت کے بعد اورقرآن عظیم کے نزول کے بعد ایک کامل اور مکمل ہدایت نامہ مل گیا۔ اب اس قسم کا مستقل نبی نہیں پیدا ہوسکتا امت محمدیہ میں جو ایک شوشہ بھی قرآن کریم کی ہدایات میں تبدیلی پیداکرے۔ اس واسطے امت محمدیہ میں امتی نبی آ سکتا ہے،غیر شرعی،مستقل حیثیت کا نبی نہیں آسکتا۔ روز یہی یہ بحث ہے جو مسیح علیہ السلام کو نبوت ملی بنی اسرائیل کی امت،وہ امتی نبی کی حیثیت نہیں تھی، بلکہ مستقل حیثیت نبی کی تھی۔ تو وہ اس امت میں نہیں آ سکتے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں،مرزاصاحب!میںآپ سے یہ عرض کر رہا تھا کہ عیسیٰ علیہ السلام امتی نبی نہیں تھے، کیونکہ ان کی شریعت آگئی تھی اپنی۔
مرزاناصر احمد: حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی کوئی شریعت نہیں۔ کوئی بھی نہیں مانتا۔ کیونکہ وہ صاحب شریعت نبی نہیں تھے۔ وہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی شریعت کے تابع نبی تھے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام۔
جناب یحییٰ بختیار: اور ان کے علاوہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے علاوہ کوئی اور صاحب شریعت نبی ہیں؟
532مرزاناصر احمد: ہاں، ان سے پہلے۔
جناب یحییٰ بختیار: تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام امتی نبی ہیں؟
مرزاناصر احمد: امتی نبی نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: شرعی بھی نہیں ، تو امتی بھی نہیں ہیں؟
مرزاناصر احمد: غیر شرعی، غیر امتی نبی ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: غیرشرعی غیر امتی نبی ہیں؟
مرزاناصر احمد: غیرامتی نبی ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ان کا Status (مقام) کیا ہوگا؟امتی نبی سے بلند ہوگا؟
مرزاناصر احمد: نہیں،نہیں،ان کا Status امتی نبی سے…
جناب یحییٰ بختیار: مختلف ہوگا؟
مرزاناصر احمد: علیحدہ ہوگا،مختلف ہوگا۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، ہاں۔ اب سوال یہ پیداہوتاہے کہ ایک امتی نبی جو ہوتا ہے…
مرزاناصر احمد: یہاں یہ امتی نبی کی نہیں بحث…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، ان کو…
مرزاناصر احمد: نہیں،یہ جو ہیں ناں الفاظ…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں یہ کہتاہوں کہ ان کو ناقص کہاگیا۔
مرزاناصر احمد: کن کو؟
جناب یحییٰ بختیار: امتی نبی جو ہے وہ ناقص ہوگا مقابلتاً اس نبی کے جو اپنی شرع لائے؟
533مرزاناصر احمد: یہاں تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے متعلق ناقص کا لفظ نہیں آیا۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، ان کے متعلق نہیں۔کیونکہ جو امتی ہے اس کے متعلق پوچھا ہے آپ سے۔
مرزاناصر احمد: یہاں…نہیں، میں اس کا جواب دیتاہوں،مختصراً۔ امید کرتاہوں کہ خدا مجھے توفیق دے گا آپ سمجھ جائیںگے۔
یہاں امتی نبی کا نہیں ذکر،اس بحث میں جو یہاں ہے ہمارے سامنے۔ یہاں بانی سلسلہ احمدیہ ان محدثین کی بات کررہے ہیں۔ جن کے متعلق نبی اکرمa نے فرمایا:’’کانبیاء بنی اسرائیل‘‘کہ وہ نبی تو نہیں تھے لیکن ان کا مقام بنی اسرائیل کے نبیوں کی مانندتھا۔ذرا انتظار کریں۔ میں یہاں یہ بتادیتاہوں آپ کو: ’’ہاں محدث جو مرسلین میں سے ہے امتی بھی ہوتا ہے (یہ امت محمدیہ کا ذکرآگیا ناں) اور ناقص طورپر نبی بھی۔ امتی وہ اس وجہ سے کہ وہ بہ کلی تابع شریعت رسول اﷲ اور مشکوٰۃ رسالت سے فیض پانے والا ہوتاہے اورنبی اس وجہ سے کہ (یہ فقرہ بڑا اہم ہے اور نبی اس وجہ سے کہ) خدا تعالیٰ نبیوں کا سامعاملہ اس سے کرتاہے۔‘‘
خدا اس کو نبی نہیں کہتا،نہ نبی بناتا ہے۔ لیکن نبیوں کا سامعاملہ اس سے کرتاہے۔ جیسا کہ حدیث میں ہے:’’کانبیاء بنی اسرائیل‘‘ یعنی وہ نبی نہیں ہوںگے لیکن کانبیاء ہوںگے،نبیوں کی طرح ہوںگے۔ نبیوں کا سا معاملہ ان سے کیاجائے گا اور یہاں بھی یہی فقرہ ہے۔ تو اس میں ان محدثین کا ذکر ہے۔ جن534 کی طرف نبی اکرمa کی حدیث اشارہ کرتی ہے کہ میری امت میں ایسے ایسے مقربین میرے اور میرے متبعین پیدا ہوںگے جو علماء ،امتی کانبیاء بنی اسرائیل،میری امت کے علماء کا ایک گروہ ایسا ہے جو بنی اسرائیل کے نبیوں کی طرح ہوگا۔نبی نہیں ہوگا۔
جناب یحییٰ بختیار: ناقص نبی جوہے…
مرزاناصر احمد: ناں، ناں ’’کانبیاء بنی اسرائیل‘‘
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، یہ جو’’ناقص نبی‘‘ استعمال ہوا ہے۔ یہ ان کے بارے میں ہوا ہے۔ اپنے بارے میں نہیں کہہ رہے وہ؟
مرزاناصر احمد: نہیں،یہ تو محدثین کی بات ہو رہی ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، یعنی ان کے بارے میں کہہ رہے ہیں وہ ناقص نبی ہوں گے؟
مرزاناصر احمد: کانبیاء بنی اسرائیل ہوںگے۔ ان سے انبیاء کا سا معاملہ ہو گا۔ ان کے ساتھ اﷲ تعالیٰ کانبیاء کا سامعاملہ کرے گا۔ لیکن انبیاء نہیں ہوںگے وہ۔
جناب یحییٰ بختیار: مگر یہ جو ہے ناں’’ناقص نبی‘‘مجھے یہ Confusion (پریشانی) ہوئی کہ…
مرزاناصر احمد: نہیں وہ یہی نقص ہے ناں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میرا خیال تھا کہ شاید اسلام میں بھی اورنبی گزرے ہیں۔
مرزاناصر احمد: ہاں، نہیں، نہیں،کانبیاء بنی اسرائیل۔
جناب یحییٰ بختیار: یعنی اور کوئی نبی نہیں؟
مرزاناصر احمد: ہاں،اورکوئی نبی نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ناقص قسم کے یا کسی کیٹگری کے؟
535مرزاناصر احمد: نہیں،نہیں،اس کو کانبیاء بنی اسرائیل کو ’’ناقص نبی‘‘ کا فقرہ کہہ گے…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں،وہ یعنی وہ لفظ’’ناقص‘‘استعمال ہوا ہے۔ اسی لئے میں نے آپ کو توجہ دلائی ہے۔
مرزاناصر احمد: لیکن آگے جاکر اس کو واضح کر دیاہے۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ نبی نہیں ہیں؟
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(اس امت میں مرزاقادیانی کے علاوہ کوئی نبی نہیں)
مرزاناصر احمد: وہ نبی بالکل نہیں۱؎۔
جناب یحییٰ بختیار: جو ناقص نبی ہوتاہے وہ نبی نہیں ہوتا۔وہ نبیوں کی طرح Treat کیاجاتاہے۔
مرزاناصر احمد: ہاں،نبی نہیں،ان سے معاملہ انبیاء کا سا معاملہ ہے۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ کفرٹوٹا خداخداکرکے۔ اب تسلیم کیا کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی امت میں اور کوئی کسی قسم کا نبی نہیں،صرف مرزاقادیانی ہی نبی ہے۔مرزا ناصر نے اس کا اعتراف کیا۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جناب یحییٰ بختیار: آپ مرزاصاحب! یہ جب آپ حضرت مریم کا ذکر کرتے ہیں تو کیا ان کی بھی دو شخصیتیں ہیں یا ایک ہی شخصیت ہے؟
 
Top