ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر
قادیانیوں سے سوالات ( ۵۱ کیا مرزاقادیانی اب بھی ملعون نہیں؟)
سوال نمبر:۵۱… مرزاقادیانی نے لکھا ہے: ’’سمعت ان بعض الجھّال یقولون ان المہدی من بنی فاطمۃ‘‘ میں نے سنا بعض جاہلوں سے کہ وہ کہتے ہیں بیشک مہدی علیہ السلام بنی فاطمہ سے ہوں گے۔‘‘
(خطبہ الہامیہ حاشیہ، خزائن ج۱۶ ص۲۴۱)
’’ان المہدی من ولد فاطمۃ‘‘ یہ حدیث شریف میں واقع ہے۔ اس فرمان رسالتﷺ کو مرزاقادیانی جاہلوں کا قول بتاتا ہے۔ اب اس ملعون قادیان کا یہ فتویٰ براہ راست آنحضرتﷺ پر ہے۔ جو سرتاپا اہانت پیغمبرﷺ کو شامل ہے۔ کیا قادیانی مرزاقادیانی کے اس ملعون قول کو دیکھ کر قادیانیت کو ترک کرنے کی جرأت اپنے اندر رکھتے ہیں۔ کیا اﷲ کا سچا نبی اپنے سے پہلے نبی کی شان میں ایسی گستاخی کا ارتکاب کر سکتا ہے؟
قادیانیوں سے سوالات ( ۵۲ کیا غیرنبی، نبی سے افضل ہوسکتا ہے؟)
سوال نمبر:۵۲… لاہوری مرزائیوں سے سوال کریں کہ کیا غیرنبی کسی نبی سے افضل ہوسکتا ہے؟۔ ان کا جواب یقینا نفی میں ہوگا تو پھر ان کے سامنے مرزاقادیانی کا یہ حوالہ پڑھیں: ’’خدا نے اس امت میں مسیح موعود بھیجا۔ جو اس سے پہلے مسیح سے اپنی تمام شان میں بہت بڑھ کر ہے۔‘‘
(دافع البلاء ص۱۳، خزائن ج۱۸ ص۲۳۳)
اس حوالہ سے ثابت ہوا کہ مرزاقادیانی کی شان حضرت مسیح ابن مریم علیہ السلام سے زیادہ ہے۔ اگر مرزاقادیانی نبی نہیں تھا تو غیر نبی کا نبی سے افضل ہونا لازم آتا ہے۔ جب کہ لاہوری بھی مانتے ہیں کہ غیرنبی، نبی سے افضل نہیں ہوسکتا۔ تو ثابت ہوا کہ مرزاقادیانی نے نبوت کا دعویٰ کیا تھا۔ اس کا لاہوریوں کے پاس کوئی جواب نہیں۔ اس حوالہ میں جزوی فضیلت کی بھی نفی ہے۔ تمام شان میں یعنی من کل الوجوہ بہت بڑھ کر۔
قادیانیوں سے سوالات ( ۵۳ کیا مرزاقادیانی کو مثیل محمدﷺ کہہ سکتے ہو؟ العیاذ باﷲ!)
سوال نمبر:۵۳… مرزاقادیانی نے اپنے کو مثیل محمدﷺ بھی قرار دیا۔ جیسا کہ اس کی تمام کتب میں ہے۔ قادیانی ویب سائٹ پر ’’کلمتہ الفصل‘‘ مرزابشیراحمد پسر مرزاقادیانی کا تو شاید کوئی صفحہ اس سے خالی نہیں۔ اب توجہ فرمائیے کہ رحمت عالمﷺ تو دشمنوں کے مقابلہ میں پہاڑ پر کھڑے ہو کر فرماتے ہیں۔ ’’ہل وجدتمونی صادقا اوکاذبا۰ قالوا جربناک مرارا ماوجدنا فیک الا صدقا وعدلا‘‘ معاذ اﷲ اگر مرزاقادیانی مثیل تھا تو ایسے ہوتا۔ مگر وہ تو دادا کی اس زمانہ کی سات سو روپیہ کی رقم ادھر ادھر کے کاموں میں اڑا کر خیانت کا مرتکب ہوا۔ کیا اس کو مثیل کہہ سکتے ہیں؟
قادیانیوں سے سوالات ( ۵۴ مرزاقادیانی بارہ برس تک کفر میں کیوں؟)
سوال نمبر:۵۴… مرزاقادیانی تحریر کرتا ہے: ’’
ان اﷲ لا یترکنی علیٰ خطاء طرفۃ عین ویعصمنی من کل حین ویحفظنی من سبل الشیطان
‘‘ بے شک اﷲ مجھے غلطی پر لمحہ بھر بھی باقی نہیں رہنے دیتا اور مجھے ہر غلط اور جھوٹ سے محفوظ فرمالیتا ہے۔ نیز شیطانی راستوں سے میری حفاظت فرماتا ہے۔‘‘
(نور الحق ص۸۶، خزائن ج۸ ص۲۷۲)
اور پھر دوسری جگہ تحریر کرتے ہیں: ’’پھر میں قریباً بارہ برس تک جو ایک زمانۂ دراز ہے۔ بالکل اس سے بے خبر اور غافل رہا کہ خدا نے مجھے شدومد سے براہین میں مسیح موعود قرار دیا ہے اور اس میں حضرت مسیح علیہ السلام کی آمد ثانی کے اس رسمی عقیدہ پر جما رہا۔ جب بارہ برس گذر گئے تب وہ وقت آگیا کہ میرے پر اصل حقیقت کھول دی گئی۔ ورنہ میرے مخالف بتلا دیں کہ باوجودیکہ براہین احمدیہ میں مسیح موعود بنایا گیا۔ بارہ برس تک یہ دعویٰ کیوں نہ کیا اور کیوں براہین احمدیہ میں خدا کی وحی کے مخالف لکھ دیا۔‘‘
(اعجاز احمدی ص۷، خزائن ج۱۹ ص۱۱۳،۱۱۴)
اب قادیانی حضرات فرمائیں کہ:
۱… مرزاقادیانی کا یہ دعویٰ کہ لمحہ بھر خداتعالیٰ مجھے غلطی پر قائم نہیں رکھتا۔
۲… مرزاقادیانی کا یہ اعتراف کہ بارہ برس تک عرصہ دراز رسمی عقیدہ پر جما رہا۔
۳… براہین میں خدا کی وحی کے خلاف لکھ دیا۔
کیا قادیانیوں کے ہاں بارہ برس ایک لمحہ سے کم ہے؟ خدا کی وحی کے خلاف بارہ برس چلنے والا شخص اس قابل ہے کہ اسے مذہبی مقتداء مانا جائے اور پھر مرزاقادیانی تحریر کرتا ہے کہ: ’’مجھے اپنی وحی پر مثل قرآن پختہ یقین ہے۔ اگر اس میں ایک دم (لمحہ) بھی شک کروں تو کافر ہو جاؤں۔‘‘
(تجلیات الٰہیہ ص۲۰، خزائن ج۲۰ ص۴۱۲)
تو کیا یہ بارہ سال تک کافر بنارہا؟۔ خدا لمحہ بھر غلطی پر نہیں رہنے دیتا تو پھر بارہ سال کفر کی دلدل میں مرزاقادیانی کیوں پھنسا رہا؟۔
قادیانیوں سے سوالات ( ۵۵ کیا اﷲتعالیٰ مرزاقادیانی کے مرید؟ (العیاذ باﷲ))
سوال نمبر:۵۵… مرزاقادیانی کا الہام ہے کہ: ’’بایعنی ربی‘‘
(البشریٰ ج۲ ص۷۱، تذکرہ ص۴۲۰، طبع سوم)
مرزاقادیانی نے اس کا ترجمہ کیا: ’’اے رب میری بیعت قبول فرما۔‘‘ مرزاقادیانی کا یہ ترجمہ کسی طور پر صحیح نہیں۔ اس کا سیدھا صحیح ترجمہ یہ ہے کہ میرے رب نے میری بیعت کی۔ قادیانی بتائیں کہ کیا وہ اﷲ تعالیٰ کو مرزاقادیانی کا مرید سمجھتے ہیں؟ کیا مرزاغلام احمد قادیانی نے اس میں اﷲ تعالیٰ گستاخی کا ارتکاب نہیں کیا؟
قادیانیوں سے سوالات ( ۵۶ کیا مرزاقادیانی مریم تھا؟ تو اس کا شوہر کون؟)
سوال نمبر:۵۶… مرزاقادیانی نے (اربعین نمبر۲ ص۷، خزائن ج۱۷ ص۳۵۳) پر اپنا الہام نقل کیا۔ ’’یا مریم اسکن انت وزوجک الجنۃ‘‘ اس کا ترجمہ (اربعین نمبر۲ ص۱۷، خزائن ج۱۷ ص۳۶۴) میں یوں کیا۔ ’’اے مریم تو اور تیرے دوست اور تیری بیوی بہشت میں داخل ہو۔‘‘ تیرے دوست کس لفظ کا ترجمہ ہے؟ پھر مریم کی بیوی کا کیا معنی؟ کیا عورت کی بیوی ہوتی ہے؟ اگر ’’زوج‘‘ کا معنی شوہر ہو تو مرزاقادیانی کا شوہر کون؟ نیز مرزامریم ہے تو سر پر پگڑی اور چہرے پر داڑھی کا کیا بنے گا؟ کیا خواتین کے لئے پگڑی اور داڑھی شرعاً وفطرتاً ہے؟
قادیانیوں سے سوالات ( ۵۷ کیا سچے پیغمبر کے کئی نام ہوئے؟)
سوال نمبر:۵۷… مرزاقادیانی کا الہام ہے:
۱… ’’یا آدم اسکن انت وزوجک الجنۃ‘‘
۲… ’’یا احمد اسکن انت وزوجک الجنۃ‘‘
(اربعین نمبر۲ ص۷، خزائن ج۱۷ ص۳۵۳)
اس کا ترجمہ خود کرتا ہے کہ: ’’اے آدم تو اور تیرے دوست اور تیری بیوی بہشت میں داخل ہو۔ اے احمد تو تیرے دوست اور تیری بیوی بہشت میں داخل ہو۔‘‘
(اربعین نمبر۲ ص۱۷، خزائن ج۱۷ ص۳۶۴)
ان دونوں الہاموں کے ترجمہ میں مرزاقادیانی نے ’’تیرے دوست‘‘ کا لفظ ترجمہ میں شامل کیا۔ یہ الہام کے کس لفظ کا حصہ ہے؟ نیز کیا مرزاقادیانی کا نام احمد اور آدم تھا؟ کیسے اور کیونکر؟ پھر غلام احمد نام کا کیا بنے گا؟ اور جو بندہ اپنا نام ونسب تبدیل کر دے کیا وہ حلالی رہ سکتا ہے؟ ان سوالات کو مدنظر رکھ کر بتائیں کہ کیا ایسا شخص پر جنت کا الہام اور جنت میں داخل ہوسکتا ہے؟ اگر نہیں تو قادیانی ذریت اس دھوکا سے کیوں نہیں نکلتی؟
قادیانیوں سے سوالات ( ۵۸ مرزاقادیانی کی تحقیق عجیب اور اس کا مبلغ علم)
سوال نمبر:۵۸… حکماء کا اس پر اتفاق ہے کہ رحم کے سامنے ایک انڈا جسے ادوم کہتے ہیں موجود ہوتا ہے۔ مخالطت کے وقت ماء الحیات کا کوئی ذرہ جسے سپرم کہتے ہیں۔ اس انڈے سے مل جائے تو وہ ایک دوسرے کو مضبوطی سے گرفت میں لے لیتے ہیں اور سرک کر رحم میں چلے جاتے ہیں۔ پھر رحم کا منہ بند ہو جاتا ہے۔ اس کے بعد ولادت تک کوئی سپرم اس میں داخل نہیں ہوسکتا۔ لیکن مرزاقادیانی لکھتا ہے: ’’اﷲتعالیٰ فرماتا ہے’’اولات الاحمال جلہن ان یضعن حملہن‘‘ یعنی حمل والی عورتوں کی طلاق کی عدت یہ ہے کہ وہ وضع (حمل) تک بعد طلاق کے دوسرا نکاح کرنے سے دستکش رہیں۔ اس میں حکمت یہی ہے کہ اگر حمل میں ہی نکاح ہو جائے تو ممکن ہے کہ دوسرے کا نطفہ ٹھہر جائے۔ اس صورت میں نسب ضائع ہو گی اور یہ پتہ نہیں لگے گا کہ وہ دونوں لڑکے کس کس باپ کے ہیں۔‘‘
(آریہ دھرم ص۲۱، خزائن ج۱۰ ص۲۱)
اس پر سوال یہ ہے کہ مرزاقادیانی نے ایک ایسی بات کہی جو سراسر خلاف عقل اور کذب محض ہے۔ کیا بالفرض حمل کی حالت میں ’’دوسرے کا نطفہ ٹھہر جائے‘‘ پہلے حمل کے چار ماہ بعد دوسرا حمل ہو جائے۔ دو ماہ کے بعد تیسرا حمل ہو جائے اور پھر ایک ماہ کے بعد چوتھا اور ہر بچہ نو ماہ کے بعد پیدا ہو تو غریب بیوی سارا سال بچے جنتی رہی۔ یہ ہے مرزاقادیانی کے علوم وفنون کا شاہکار۔ چنانچہ لکھتے ہیں۔ ’’میں زمین کی باتیں نہیں کہتا… بلکہ وہی کہتا ہوں جو خدا نے میرے منہ میں ڈالا ہے۔‘‘
(پیغام صلح ص۴۷، خزائن ج۲۳ ص۴۸۵)
کیا حالت حمل میں حمل ٹھہر جاتا ہے؟ اگر ٹھہر جاتا ہے تو مذکورہ عبارت کی تحقیق کا کیا بنے گا؟ نیز بالفرض حمل ٹھہر جائے تو کیا ضروری ہے؟ ایک حمل ہو تو سابقہ کی وضع ہو جائے؟ ساتھ حمل، ساتھ وضع؟ شاید قادیانی ذریت کو۔ ہو تو ہو کسی اور کو تو اس کا دعویٰ نہیں؟
قادیانیوں سے سوالات ( ۵۹ کیا یہ مرزاقادیانی کا قرآن پر بہتان نہیں؟)
سوال نمبر:۵۹… مرزاقادیانی نے لکھا: ’’خسف القمر والشمس فی رمضان۰ فبای الاء ربکما تکذبان‘‘ الاء سے مراد میں ہوں اور پھر میں نے ایک دالان کی طرف نظر اٹھا کر دیکھا کہ اس میں چراغ روشن ہے۔ گویا رات کا وقت ہے اور اسی الہام مندرجہ بالا کو چند آدمی چراغ کے سامنے قرآن شریف کھول کر اس سے یہ دونوں فقرے نقل کر رہے ہیں۔ گویا اسی ترتیب سے قرآن شریف میں وہ موجود ہے اور ان میں سے ایک شخص کو میں نے شناخت کیا کہ میاں نبی بخش رفوگر امرتسری ہے۔
(ریویو برمباحثہ چکڑالوی ص۴، خزائن ج۱۹ ص۲۰۹ حاشیہ)
فرمائیے! مرزاقادیانی کا یہ الہام وکشف صحیح ہے یا غلط؟ اور پھر دیکھئے یہ ملعون قرآن شریف پر افتراء کرتا ہے اور پھر اس پیوند کاری کی روایت کے لئے رفوگر کا انتخاب بھی قابل توجہ ہے؟
قادیانیوں سے سوالات ( ۶۰ کیا مرزاقادیانی مہدی ہے؟)
سوال نمبر:۶۰… مرزاقادیانی نے لکھا کہ: ’’خاص کر وہ خلیفہ جس کی نسبت بخاری میں لکھا ہے کہ آسمان سے اس کی نسبت آواز آئے گی کہ ہذا خلیفۃ اﷲ المہدی اب سوچو کہ یہ حدیث کس پایہ اور مرتبہ کی ہے جو ایسی کتاب میں درج ہے جو اصح الکتب بعد کتاب اﷲ ہے۔‘‘
(شہادت القرآن ص۴۱، خزائن ج۶ ص۳۳۷)
دوسری جگہ مرزاقادیانی نے لکھا ہے کہ: ’’اگر مہدی کا آنا مسیح ابن مریم کے زمانہ کے لئے ایک لازم غیرمنفک ہوتا اور مسیح کے سلسلہ ظہور میں داخل ہوتا تو دو بزرگ شیخ اور امام حدیث یعنی حضرت محمد اسماعیل صحیح بخاری اور حضرت امام مسلم صاحب صحیح مسلم اپنے صحیحوں سے اس واقع کو خارج نہ رکھتے۔ لیکن جس حالت میں انہوں نے اس زمانہ کا تمام نقشہ کھینچ کر آگے رکھ دیا اور حصر کے طور پر دعویٰ کر کے بتلادیا کہ فلاں فلاں امر کا اس وقت ظہور ہوگا۔ لیکن امام محمد اسماعیل بخاری نے مہدی کا نام تک بھی تو نہیں لیا۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۵۱۸، خزائن ج۳ ص۳۷۸)
اب ہمارا قادیانیوں سے سوال ہے کہ پہلے حوالہ میں مرزاقادیانی بڑے شدومد سے کہتے ہیں کہ مہدی کے متعلق بخاری میں روایت ہے۔ دوسرے حوالہ میں کہتے ہیں کہ مہدی کا بخاری نے نام نہیں لیا۔ دونوں باتیں مرزاقادیانی کی ہیں۔ جو آپس میں متعارض ہیں۔ دونوں سچی نہیں ہوسکتیں۔ اب قادیانی بتائیں کہ مرزاقادیانی کی کون سی بات جھوٹی ہے۔