ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر
قادیانیوں سے سوالات ( ۷۱ مرزاقادیانی ’’رجل فارس‘‘ کیسے؟)
سوال نمبر:۷۱… مرزاقادیانی مغل تھا۔ اس نے رجل فارس ہونے کا بھی دعویٰ کیا۔ اب مشکل یہ تھی کہ مغل کبھی ’’فارس النسل‘‘ نہیں رہے تو مرزاقادیانی نے کہا: ’’میرے پاس فارسی ہونے کے لئے بجز الہام الٰہی کے اور کچھ ثبوت نہیں۔‘‘
(تحفہ گولڑویہ ص۱۸، خزائن ج۱۷ ص۱۱۶)
اب سوال یہ ہے کہ مرزاقادیانی کے دعاوی صحیح تھے یا غلط۔ اس کو جانچنے کے لئے ضروری تھا، دیکھا کہ وہ ان شرائط پر پورا اترتا ہے یا نہیں۔ شرائط میں سے یہ کہ رجل فارسی تب ثابت ہوتا کہ فارسی النسل ہوتا۔ وہ ہے نہیں۔ اس کے لئے ثبوت میں پیش کرتا ہے اپنی وحی کو جو سرے سے ہمارے نزدیک ناقابل تسلیم ہے۔ اس لئے مسٹر فارسی النسل ہی نہیں تو ’’رجل فارس‘‘ کیسے؟۔
قادیانیوں سے سوالات ( ۷۲ کیا مرزا یزیدی؟ اور قادیان پلید جگہ ہے؟)
سوال نمبر:۷۲… مرزاقادیانی تحریر کرتا ہے: ’’واضح ہو کہ دمشق کے لفظ کی تعبیر میں میرے پر منجانب اﷲ یہ ظاہرکیاگیا ہے کہ اس جگہ ایسے قصبے کا نام دمشق رکھاگیا ہے۔ جس میں ایسے لوگ رہتے ہوں جو یزیدی الطبع ہیں اور یزید پلید کی عادات اور خیالات کے پیرو ہیں۔ جن کے دلوں میں اﷲ اور رسول کی کچھ محبت نہیں اور احکام الٰہی کی کچھ عظمت نہیں۔ جنہوں نے اپنی نفسانی خواہشوں کو معبود بنارکھا ہے اور اپنے نفس امارہ کے حکموں کے ایسے مطیع ہیں کہ مقدسوں اور پاکوں کا خون بھی ان کی نظر میں سہل اور آسان امر ہے اور آخرت پر ایمان نہیں رکھتے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۶۶،۶۷ حاشیہ، خزائن ج۳ ص۱۳۵،۱۳۶)
مرزاقادیانی نے اپنا الہام بیان کیا کہ: ’’اخرج منہ الیزیدیون یعنی اس میں یزیدی لوگ پیدا کئے گئے ہیں۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۷۲ حاشیہ، خزائن ج۳ ص۱۳۸)
’’اخرج‘‘ کا معنی پیدا کئے گئے؟ چلو جانے دیں۔ پیدا ہوئے قادیان میں مرزاقادیانی بھی کیا وہ بھی یزیدی؟ چلو اسے بھی جانے دیں۔ حیرت تویہ ہے کہ مرزاقادیانی اس کتاب میں لکھتا ہے کہ: ’’کشف میں دیکھا میرا بھائی مرزاغلام قادر قرآن مجید میں پڑھ رہا ہے۔ ’’انا انزلناہ قریباً من القادیان‘‘ تب میں نے اپنے دل میں کہا کہ ہاں واقعی طور پر قادیان کا نام قرآن شریف میں درج ہے اور میں نے کہا کہ تین شہروں کا نام قرآن شریف میں درج کیاگیا ہے۔ مکہ، مدینہ اور قادیان۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۷۷، خزائن ج۳ ص۱۴۰ حاشیہ)
پہلی عبارت میں قادیان کو دمشق سے تشبیہ دے کر ان کی مذمت کی۔ دوسری عبارت میں مکہ، مدینہ کے ساتھ تشبیہ دے کر اس کو مقدس بنایا تو ان دونوں باتوں سے کون سی بات صحیح ہے؟۔
پھر اگر یہ پلید جگہ ہے تو پلید لوگوں! خود بدولت کا آنا، ایسے لوگ تھے اس کے آباؤ اجداد چلو مرزاقادیانی کو مبارک ہو اور اگر یہ مقدس شہر ہے تو پھر وہ جو دمشق والی تاویل کر کے خود مسیح بنے تھے وہ ختم ہوگئی۔ چلو یہ بھی مرزاقادیانی کو مبارک ہو؟
قادیانیوں سے سوالات ( ۷۳ کیا خدا کا ’’حیّ‘‘ ہونا مرزے کی وحی ماننے پر موقوف ہے؟)
سوال نمبر:۷۳… مرزاقادیانی نے کہا کہ اﷲتعالیٰ اگر الہام نہ کرے تو اس کا یہ معنی کہ اس کی زبان کو مرض لاحق ہوگئی ہے۔ ’’کیا زبان پر کوئی مرض لاحق ہوگئی ہے۔‘‘
(ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۱۴۴، خزائن ج۲۱ ص۳۱۲)
اس عبارت میں دعویٰ یہ ہے کہ خدا تعالیٰ زندہ ہے۔ زندہ خدا کو کلام کرنا چاہئے اور خلاصہ یہ کہ اس خدا نے چودہ سو سال میں کسی سے کلام نہیں کی۔ (اس لئے کہ خود مرزاقادیانی کے نزدیک اس عرصہ میں کوئی نبی نہیں ہوا) صرف اور صرف مرزاقادیانی سے کلام کی۔ پھر مرزاقادیانی کے بعد بھی کسی پر وحی نبوت نہیں ہوتی۔ نتیجہ یہ ہوا کہ مرزاقادیانی پر وحی نبوت کو مانا جائے تو خدازندہ ہے۔ ورنہ خدا کو مردہ کہنا پڑے گا۔ زندہ خدا کی تمام قدرت گویا مرزاقادیانی کے ماننے نہ ماننے پر موقوف ہو گئی۔ آخر اس کی کوئی وجہ؟
نیز بالفرض مان لیا جائے کہ خداتعالیٰ کی تمام ترقدرت مرزاقادیانی کے ماننے پر ہے تو مرزاقادیانی کے بعد کیا وحی جاری ہے یا نہیں؟ اگر جاری ہے تو کس پر؟ اگر جاری نہیں تو العیاذ باﷲ! پھر خدا زندہ نہیں؟ قادیانی نمک حلالی کریں اور مرزاقادیانی کا پیچھا چھڑائیں۔
قادیانیوں سے سوالات ( ۷۴ مفسر بننے، صاحب تقویٰ ہونے کا معیار مرزاقادیانی کو ماننا؟)
سوال نمبر:۷۴… ڈاکٹر عبدالحکیم پٹیالوی مرزاقادیانی کے مرید تھے۔ انہوں نے تفسیر لکھی تو مرزاقادیانی نے اس کی تعریف میں کہا۔ ’’ڈاکٹر صاحب (عبدالحکیم پٹیالوی) کی تفسیر القرآن بالقرآن ایک بے نظیر تفسیر ہے۔ جس کو ڈاکٹر عبدالحکیم خان بی۔اے نے کمال محنت کے ساتھ تصنیف فرمایا ہے۔ نہایت عمدہ شیریں بیان اس میں قرآنی نکات خوب بیان کئے گئے ہیں۔ یہ تفسیر دلوں پر اثر کرنے والی ہے۔‘‘
(اخبار بدر مورخہ ۹؍اکتوبر ۱۹۰۳ئ)
یہی ڈاکٹر صاحب مرزاقادیانی کے کرتوت دیکھ کر مرزاقادیانی سے باغی ہوگئے۔ مرزاقادیانی اور قادیانیت پر چار حرف بھیج کر مسلمان ہوگئے تو اب اس تفسیر کے متعلق کہا۔ ’’ڈاکٹر عبدالحکیم خان صاحب کا اگر تقویٰ صحیح ہوتا تو وہ کبھی تفسیر لکھنے کا نام نہ لیتا۔ کیونکہ وہ اس کا اہل ہی نہیں تھا۔ اس کی تفسیر میں ذرہ برابر روحانیت نہیں اور نہ ہی ظاہری علم کا حصہ۔‘‘
(اخبار بدر مورخہ ۷؍جون ۱۹۰۶ئ)
قادیانی حضرات! اس دورخے شخص کا رخ صحیح کردیں۔ کیا اب بھی مرزاقادیانی کے دجل وفریب میں کوئی شبہ ہے؟ نیز یہ بتائیں کہ جو شخص مرزاقادیانی کو مانتا ہو وہ صاحب علم بھی ہے اور تفسیر لکھنے کا اہل بھی؟ اور جو نہ مانے تو وہ بے علم ہے۔ تفسیر لکھنے کا اہل بھی نہیں اور اس میں تقویٰ بھی نہیں؟ کیا تقویٰ اور تفسیر لکھنے، اہل علم میں سے ہونے کے لئے معیار مرزاقادیانی ہے؟۔ اگر معیار مرزا قادیانی کو ماننا ہے تو کیا سابقہ تیرہ صدیوں کے مفسرین جنہوں نے مرزا قادیانی کا نام بھی نہیں سنا تھا وہ قابل اعتماد رہے یا نہیں؟۔
قادیانیوں سے سوالات ( ۷۵ کیا مرزاقادیانی کی بڑھتی ہوئی ترقی معکوس ہوگئی؟)
سوال نمبر:۷۵… مرزاقادیانی نے تحریر کیا کہ: ’’تین ہزار یا اس سے بھی زیادہ اس عاجز کے الہامات کی مبارک پیش گوئیاں جو امن عامہ کے مخالف نہیں پوری ہوچکی ہیں۔‘‘
(حقیقت المہدی ص۱۵، خزائن ج۱۴ ص۴۴۱)
یہ تحریر اس کی مورخہ ۲۱؍فروری ۱۸۹۹ء کی ہے۔ دیکھئے (خزائن ج۱۴ ص۴۷۲) لیکن اس تحریر کے پونے تین سال بعد مورخہ ۵؍نومبر ۱۹۰۱ء میں (ایک غلطی کا ازالہ ص۶، خزائن ج۱۸ ص۲۱۰) تحریر کیا: ’’پس میں جب کہ اس مدت تک ڈیڑھ سو پیش گوئی کے قریب خدا کی طرف سے پاکر بچشم خود دیکھ چکا ہوں کہ صاف طور پر پوری ہوگئیں۔‘‘
اب ہمارا قادیانیوں سے سوال ہے کہ مورخہ ۲۱؍فروری ۱۸۹۹ء میں مرزاقادیانی کی تین ہزار پیش گوئیاں پوری ہوچکی تھیں۔ اس کے پونے تین سال بعد پوری شدہ پیش گوئیوں کی تعداد ڈیڑھ سو ہوگئی۔ یہ ترقی معکوس کے علاوہ مرزاقادیانی کے کذب پر کھلا نشان نہیں؟ کیا قادیانی مرید ان عبارتوں کے واضح تضاد وکذب بیانی سے مرزاقادیانی کے دامن کو بچا سکتے ہیں؟
قادیانیوں سے سوالات ( ۷۶ کیا فلاسفہ کی پیروی نادانی ہے؟)
سوال نمبر:۷۶… مرزاقادیانی نے لکھا ہے کہ: ’’نیا اور پرانا فلسفہ بالاتفاق اس بات کو محال ثابت کرتا ہے کہ کوئی انسان اپنے خاکی جسم کے ساتھ کرۂ زمہریر تک بھی پہنچ سکے… بلندی پر… زندہ رہنا ممکن نہیں۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۴۷، خزائن ج۳ ص۱۲۶)
اس حوالہ میں فلسفیوں کے فلسفہ کو بنیاد بنا کر سیدنا مسیح علیہ السلام کی وفات پر استدلال کر رہا ہے۔ لیکن (کشتی نوح ص۲۲، خزائن ج۱۹ ص۲۴) پر لکھا: ’’تمہیں اس دنیا کے فلسفیوں کی پیروی مت کرو اور ان کو عزت کی نگاہ سے مت دیکھو کہ یہ سب نادانیاں ہیں۔ سچا فلسفہ وہ ہے جو خدا نے تمہیں اپنے کلام میں سکھلایا ہے۔‘‘
اب قادیانی فرمائیں کہ مرزا قادیانی پہلے حوالہ میں فلسفیوں کے قول سے استدلال کر رہا ہے۔ دوسرے میں فلسفیوں کی پیروی سے انکار کر رہا ہے۔ کیا مرزاقادیانی کی مثال اس عیار کی طرح نہیں؟ کہ مطلب کی بات جھوٹی گھڑے اور مطلب کے خلاف کی حقیقت کو بھی جھٹلادے؟۔ مرزاقادیانی کی اس دورخی کا قادیانیوں کے پاس کوئی علاج ہے؟ اس موقعہ پر مرزاقادیانی کا یہ حوالہ بھی مدنظر رہنا مفید ہوگا جو (ازالہ اوہام ص۸۶۲، خزائن ج۳ ص۵۷۲) میں ہے۔ ’’جھوٹے پر ہزار لعنت نہ سہی پانچ سو سہی۔‘‘ کیسے رہا؟
قادیانیوں سے سوالات ( ۷۷ کیا تمام انبیاءؑ نے مرزاقادیانی کے بارے میں خبر دی؟)
سوال نمبر:۷۷… مرزاقادیانی تحریر کرتا ہے کہ: ’’تمام نبیوں نے ابتداء سے آج تک میرے لئے خبریں دی ہیں۔‘‘
(تذکرۃ الشہادتین ص۶۲، خزائن ج۲۰ ص۶۴)
سیدنا آدم علیہ السلام سے لے کر سیدنا مسیح ابن مریمؑ تک تمام انبیاءؑ علیہ السلام سے رحمت عالمﷺ کی بشارت دینے اور مدد کا وعدہ تو اﷲتعالیٰ نے لیا۔ مرزاقادیانی نے اس اعزاز کو آنحضرتﷺ سے سلب کر کے اپنے لئے ثابت کر رہا ہے۔ کیا ساری دنیا کے قادیانی مل کر مرزاقادیانی کے اس دعویٰ کو سچا ثابت کر سکتے ہیں؟۔ نہیں اور ہرگز نہیں تو پھر مرزاقادیانی کے کذاب اعظم ہونے میں کوئی شبہ باقی رہ جاتا ہے؟۔
قادیانیوں سے سوالات ( ۷۸ پیش گوئی پوری نہ ہونے کی کوئی شکل؟)
سوال نمبر:۷۸… مرزاقادیانی نے کہا کہ محمدی بیگم سے میرا نکاح ہوگا، وہ نکاح نہ ہوا۔ مگر قادیانی کہتے ہیں کہ پیش گوئی پوری ہوگئی۔ قادیانیوں سے سوال یہ ہے کہ ’’محمدی بیگم‘‘ سے مرزاقادیانی کا نکاح ہو جاتا تو بھی پیش گوئی پوری اور اگر نکاح نہیںہوا تو بھی پیش گوئی پوری، تو پیش گوئی کے پورا نہ ہونے کی کون سی شکل تمہارے نزدیک ہوسکتی ہے؟
قادیانیوں سے سوالات ( ۷۹ گھر کا معنی اور کشتی کی توسیع)
سوال نمبر:۷۹… مرزاقادیانی کو طاعون کے زمانہ میں الہام ہوا: ’’انی احافظک کل من فی الداریعنی میں ہر اس شخص کی حفاظت کروں گا جو اس گھر میں رہتا ہے۔‘‘ مرزاقادیانی اس گھر کی تشریح کرتا ہے۔ گھر کا معنی
’’ہر ایک جو تیرے گھر کی چاردیواری میں ہے۔ میں اس کو بچاؤں گا۔ اس جگہ یہ نہیں سمجھنا چاہئے کہ وہی لوگ میرے گھر کے اندر ہیں جو میرے اس خاک وخشت کے گھر میں بودوباش رکھتے ہیں۔ بلکہ وہ لوگ بھی جو میری پوری پیروی کرتے ہیں۔ میرے روحانی گھر میں داخل ہیں۔‘‘
(کشتی نوح ص۱۰، خزائن ج۱۹ ص۱۰)
مرزاقادیانی کو الہام ہوا تھا کہ میں تیرے گھر والوں کی حفاظت کروں گا اور مرزاقادیانی نے اس کا معنی بیان کرتے ہوئے کہا تھا کہ گھر سے مراد خاک وخشت کا گھر نہیں بلکہ روحانی گھر ہے اور میری تعلیم پر صدق دل سے عمل کرنے والے جہاں کہیں بھی ہوں۔ اس گھر میں شامل ہیں۔ اس عبارت کو ملحوظ رکھتے ہوئے مندرجہ ذیل حوالہ غور سے پڑھئے۔
’’چونکہ آئندہ اس بات کا سخت اندیشہ ہے کہ طاعون ملک میں پھیل جائے اور ہمارے گھر کے بعض حصوں میں مرد رہتے ہیں اور بعض حصہ میں عورتیں۔ اس لئے مکان میں سخت تنگی واقع ہے اور آپ لوگ سن ہی چکے ہیں کہ اﷲ جل شانہ نے لوگوں کے لئے جو اس گھر کی چاردیواری میں رہتے ہیں۔ حفاظت خاص کا وعدہ فرمایا ہے۔ ہمارے ساتھ والامکان اس وقت قیمتاً مل رہا ہے۔ میرے خیال میں یہ مکان دو ہزار تک مل سکتا ہے۔ جونکہ خطرہ ہے کہ طاعون کا زمانہ قریب ہے اور یہ گھر وحی الٰہی کی خوشخبری کی رو سے اس طوفان میں بطور کشتی کے ہوگا۔ مگر میں دیکھتا ہوں کہ آئندہ کشتی میں نہ کسی مرد کی گنجائش ہے اور نہ عورت کی۔ اس لئے اس کشتی کی توسیع کی ضرورت پڑی۔ لہٰذا اس کی وسعت میں کوشش کرنی چاہئے۔‘‘ (یعنی چندہ دینا چاہئے)
(کشتی نوح ص۷۶، خزائن ج۱۹ ص۸۶)
ناظرین! کیا اب بھی مرزاقادیانی کے دنیادار اور دنیاپرست ہونے میں کوئی شبہ باقی ہے؟۔ ایک طرف تو گھر سے مراد روحانی گھر بتاتے ہیں اور دوسری طرف خاک وخشت والے مکان کی وسعت کے لئے چندہ مانگ رہے ہیں۔ کیا قادیانی یہ معمہ حل کریں گے؟
قادیانیوں سے سوالات ( ۸۰ ٹیکہ کے مقابلہ میں الہام اور ایام طاعون میں احتیاط)
سوال نمبر:۸۰… مرزاقادیانی نے اپنے الہام اور ٹیکہ کا بیان کرتے ہوئے کہا کہ: ’’ہمیں تو اپنے الہام پر کامل یقین ہے کہ جب افسران گورنمنٹ ہمیں ٹیکہ لگانے آئیں گے تو ہم اپنا الہام ہی پیش کر دیں گے۔ میرے نزدیک تو اس الہام کی موجودگی میں ٹیکہ لگانا گناہ ہے۔ کیونکہ اس طرح تو ثابت ہوگا کہ ہمارا ایمان اور بھروسہ ٹیکہ پر ہے۔ اﷲتعالیٰ کے کرم اور وعدہ پر نہیں۔‘‘
(ملفوظات مرزا حصہ چہارم، پنجم ص۲۵۶)
مرزاقادیانی کی اس عبارت سے ثابت ہوتا ہے کہ اگر وہ الہام حفاظت از طاعون کی موجودگی میں ٹیکہ وغیرہ دنیاوی اور مادی احتیاط سے کام لیں گے تو الہام الٰہی سے بے یقین ثابت ہوں گے۔ ناظرین مندرجہ عبارت کو ذہن نشین رکھئے اور صاحبزادہ مرزابشیر احمد ایم۔اے کا مندرجہ ذیل بیان پڑھئے کہ: ’’طاعون کے ایام میں حضرت مسیح موعود فینائل لوٹے میں حل کر کے خود اپنے ہاتھ سے گھر کے پاخانوں اور نالیوں میں جاکر ڈالتے تھے۔ نیز گھر میں ایندھن کا بڑا ڈھیر لگوا کر آگ بھی جلوایا کرتے تھے۔ تاکہ ضرر رساں جراثیم مر جاویں اور آپ نے بہت بڑی آہنی انگیٹھی بھی منگوائی ہوئی تھی۔ جس میں کوئلے اور گندھک وغیرہ رکھ کر کمروں کے اندر جلایا جاتا تھا اور تمام دروازے بند کر دئیے جاتے تھے۔ اس کی اتنی گرمی ہوتی تھی کہ جب انگیٹھی کے ٹھنڈا ہو جانے کے ایک عرصہ بعد کمرہ کھولا جاتا تھا تو کمرہ اندر بھٹی کی طرح تپتا ہوتا تھا۔‘‘
(سیرۃ المہدی ج۲ ص۵۹، بروایت نمبر۳۷۹)
اور سنئے! ’’حضور کو بٹیر کا گوشت بہت پسند تھا۔ مگر جب سے پنجاب میں طاعون کا زور ہوا بٹیر کھانا چھوڑ دیا۔ بلکہ منع کیا کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ اس کے گوشت میں طاعونی مادہ ہوتا ہے۔‘‘ (سیرت المہدی ج۲ ص۱۳۲، بروایت نمبر۴۴۴)
اور سنئے! ’’وبائی ایام میں حضرت صاحب اتنی احتیاط فرماتے کہ اگر کسی خط کو جووبا والے شہر سے آتا چھوتے تو ہاتھ ضرور دھو لیتے۔‘‘ (الفضل قادیان مورخہ ۲۸؍مئی ۱۹۳۷ئ)
مرزائیو! اگر ٹیکہ لگانے سے الہام الٰہی پر ایمان نہیں رہتا تو یہ احتیاطیں کرنے والا کون ہوا؟ فرق صرف یہ ہے کہ ٹیکہ لگوانے سے خطرہ تھا کہ لوگ اعتراض کریں گے اور یہ احتیاطیں اندرون خانہ ہوتی تھیں۔ جہاں سب کے سب جی حضورئے ہوتے تھے۔ کیا سچا انسان اسی شان کا مالک ہوتا ہے؟