میاں عمران
رکن ختم نبوت فورم
مرزا احمد وسیم
(16)
كمنٹ نمبر 8 كا جواب
میں ایك بار پھر آپ كے بہتان كو سختی سے مسترد كرتا ہوں كہ میں قرآن كی ترتیب كے ساتھ كوئی چھیڑ چھاڑ كر رہا ہوں!!
جناب من! میں نے ایك بار بھی انكار نہیں كیا كہ تسویہ سماء خلق ارض كے بعد ہوا ہے جس كا ذكر سورہ بقرہ اور سورہ حم سجدہ میں ہوا ہے! اور نہ اس كا انكار كیا كہ نازعات میں مذكور دحو ارض آسمان كی تخلیق وتسویہ كے بعد ہوا ہے!! لیكن جو چیز لازم ہے ہی نہیں اسے آپ كی زبردستی سے میں كیوں لازم مان لوں؟؟ آخر میری دلیلوں كو نظر انداز كرتے ہوئے یہ اصرار كچھ تو كہہ رہا ہے!! آپ ایسی چیزوں كو لازمی قرار دلوانا چاہ رہے ہیں جو لازمی ہیں ہی نہیں، اور ایسی چیزوں كو منوانا چاہ رہے ہیں، جو حقیقت كے برعكس ہیں، جیسا كہ اوپر كے كمنٹس میں تفصیل سے میں نے بیان كیا!! تو كون اپنی تھوپ رہا ہے؟؟ میں یا آپ؟؟
آپ نے میرے اس سوال سے تعرض فرمانے كی زحمت نہیں كی كہ "جب واو ترتیب كے لئے نہیں آتا، تو تخلیق ارض كے بعد متعلقات ارض كس دلیل سے درج كیے گئے؟؟"
سورۃ بقرہ سورہ حم سورہ نازعات تینوں مقامات كی واضح لفظوں میں تضاد سے پاك ایسی وضاحت كی جاچكی جس پر كسی ناحیے آپ كوئی ایك بھی مدلل اعتراض نہیں كرسكے!!
آپ نے پوچھا كہ((جب دحو خود تخلیق کا ہی ایک مرحلہ ہے تو اسے تخلیق کہنے میں کیا مانع و حارج ہے)) تو جوابا عرض ہے كہ
دحو تخلیق كا مرحلہ ہے، عین تخلیق نہیں! پس جو تخلیق سورہ بقرہ اور سورہ حم میں تسویہ سماء سے پہلے بیان كی گئی ہے، اس سے اس كا كوئی تعارض نہیں، بلكہ دحو اس تخلیق سے مختلف اور بعد كا مرحلہ ہے! البتہ دحو تخلیق كا مترادف ہرگز نہیں، جو آپ باوہ كرانا چاہ رہے ہیں، اور جس كے بغیر آپ كا تضاد كا مقدمہ ثابت نہیں ہوسكتا!!!
آپ كا ارشاد ("کیا دحو کے بغیر اخراج الماء و مرعیٰ اور ارساء الجبال ممکن ہے ؟ ") زبردستی كے اوپر ایك اور زبردستی ہے!! جناب دحو نام ہی ان سارے كاموں كا ہے! زمین كو بچھانا، ہموار كرنا، زندگی كی حامل مخلوقات كے رہنے سہنے كے لئے تیار كرنا، جو كچھ چیزیں اللہ نے تخلیق كے ابتدائی مرحلے میں اس میں ركھ دی تھیں، یا جن كی اصل تخلیق فرما دی تھی، ان كو نكالنا، مقررہ مقدار میں اپنی حكمت ومشیت سے پھیلانا!!! اور اسی میں اخراج ماء ومرعی بھی آتا ہے، اور ارساء جبال بھی!!! میں نے واضح كیا كہ اگر اخراج ماء ومرعی دحو سے الگ كوئی چیز ہوتی تو واؤ استئنافیہ كے ساتھ، واخرج منہا ماءھا ومرعاھا كہا جاتا، اس كو سمجھنے كے لئے زیادہ دور جانے كی ضرورت نہیں ہے، اوپر آسمان والی آیات پر غور فرمائیے، "بناھا" كی تشریح شروع كی گئی تو واو نہیں لایا گیا، "رفع سمكھا" اور "سواھا" كو جوڑنے كے لئے فا لایا گیا، پھر "اغطش" كی جگہ واو كے ساتھ "واغطش" كہا گیا۔۔۔ كیونكہ یہ ماسبق سے الگ چیز ہے!! اسی طرح "اخرج منہا ماءھا ومرعاھا" كے بعد "والجبال ارساھا" كہا گیا كیونكہ اگر "الجبال ارساھا" كہا جاتا تو اس سے یہی سے سمجھا جاتا كہ یہ "اخرج منہا۔ ۔ " والے جملے كی تشریح ہے!! تو جناب یہ عربی كا اسلوب ہے، اس كے جواب میں خود ساختہ مفہوم جو آپ كے ذہن میں دحو كا ہے، اس كی كیا حقیقت؟؟
-----
حدیث كے بارے میں گفتگو میں تھوڑی دیر بعد كرتا ہوں، اور اسی طرح حدیث ضعیف كے بارے میں آپ كے بلنڈرز كی خبر گیری بھی كرتا ہوں، جو اگرچہ آپ كا موضوع كو دوسری سمت میں لے جانا ہے، لیكن، اس كا جواب دینا بوجوہ ضروری ہے!
جاری ہے
(16)
كمنٹ نمبر 8 كا جواب
میں ایك بار پھر آپ كے بہتان كو سختی سے مسترد كرتا ہوں كہ میں قرآن كی ترتیب كے ساتھ كوئی چھیڑ چھاڑ كر رہا ہوں!!
جناب من! میں نے ایك بار بھی انكار نہیں كیا كہ تسویہ سماء خلق ارض كے بعد ہوا ہے جس كا ذكر سورہ بقرہ اور سورہ حم سجدہ میں ہوا ہے! اور نہ اس كا انكار كیا كہ نازعات میں مذكور دحو ارض آسمان كی تخلیق وتسویہ كے بعد ہوا ہے!! لیكن جو چیز لازم ہے ہی نہیں اسے آپ كی زبردستی سے میں كیوں لازم مان لوں؟؟ آخر میری دلیلوں كو نظر انداز كرتے ہوئے یہ اصرار كچھ تو كہہ رہا ہے!! آپ ایسی چیزوں كو لازمی قرار دلوانا چاہ رہے ہیں جو لازمی ہیں ہی نہیں، اور ایسی چیزوں كو منوانا چاہ رہے ہیں، جو حقیقت كے برعكس ہیں، جیسا كہ اوپر كے كمنٹس میں تفصیل سے میں نے بیان كیا!! تو كون اپنی تھوپ رہا ہے؟؟ میں یا آپ؟؟
آپ نے میرے اس سوال سے تعرض فرمانے كی زحمت نہیں كی كہ "جب واو ترتیب كے لئے نہیں آتا، تو تخلیق ارض كے بعد متعلقات ارض كس دلیل سے درج كیے گئے؟؟"
سورۃ بقرہ سورہ حم سورہ نازعات تینوں مقامات كی واضح لفظوں میں تضاد سے پاك ایسی وضاحت كی جاچكی جس پر كسی ناحیے آپ كوئی ایك بھی مدلل اعتراض نہیں كرسكے!!
آپ نے پوچھا كہ((جب دحو خود تخلیق کا ہی ایک مرحلہ ہے تو اسے تخلیق کہنے میں کیا مانع و حارج ہے)) تو جوابا عرض ہے كہ
دحو تخلیق كا مرحلہ ہے، عین تخلیق نہیں! پس جو تخلیق سورہ بقرہ اور سورہ حم میں تسویہ سماء سے پہلے بیان كی گئی ہے، اس سے اس كا كوئی تعارض نہیں، بلكہ دحو اس تخلیق سے مختلف اور بعد كا مرحلہ ہے! البتہ دحو تخلیق كا مترادف ہرگز نہیں، جو آپ باوہ كرانا چاہ رہے ہیں، اور جس كے بغیر آپ كا تضاد كا مقدمہ ثابت نہیں ہوسكتا!!!
آپ كا ارشاد ("کیا دحو کے بغیر اخراج الماء و مرعیٰ اور ارساء الجبال ممکن ہے ؟ ") زبردستی كے اوپر ایك اور زبردستی ہے!! جناب دحو نام ہی ان سارے كاموں كا ہے! زمین كو بچھانا، ہموار كرنا، زندگی كی حامل مخلوقات كے رہنے سہنے كے لئے تیار كرنا، جو كچھ چیزیں اللہ نے تخلیق كے ابتدائی مرحلے میں اس میں ركھ دی تھیں، یا جن كی اصل تخلیق فرما دی تھی، ان كو نكالنا، مقررہ مقدار میں اپنی حكمت ومشیت سے پھیلانا!!! اور اسی میں اخراج ماء ومرعی بھی آتا ہے، اور ارساء جبال بھی!!! میں نے واضح كیا كہ اگر اخراج ماء ومرعی دحو سے الگ كوئی چیز ہوتی تو واؤ استئنافیہ كے ساتھ، واخرج منہا ماءھا ومرعاھا كہا جاتا، اس كو سمجھنے كے لئے زیادہ دور جانے كی ضرورت نہیں ہے، اوپر آسمان والی آیات پر غور فرمائیے، "بناھا" كی تشریح شروع كی گئی تو واو نہیں لایا گیا، "رفع سمكھا" اور "سواھا" كو جوڑنے كے لئے فا لایا گیا، پھر "اغطش" كی جگہ واو كے ساتھ "واغطش" كہا گیا۔۔۔ كیونكہ یہ ماسبق سے الگ چیز ہے!! اسی طرح "اخرج منہا ماءھا ومرعاھا" كے بعد "والجبال ارساھا" كہا گیا كیونكہ اگر "الجبال ارساھا" كہا جاتا تو اس سے یہی سے سمجھا جاتا كہ یہ "اخرج منہا۔ ۔ " والے جملے كی تشریح ہے!! تو جناب یہ عربی كا اسلوب ہے، اس كے جواب میں خود ساختہ مفہوم جو آپ كے ذہن میں دحو كا ہے، اس كی كیا حقیقت؟؟
-----
حدیث كے بارے میں گفتگو میں تھوڑی دیر بعد كرتا ہوں، اور اسی طرح حدیث ضعیف كے بارے میں آپ كے بلنڈرز كی خبر گیری بھی كرتا ہوں، جو اگرچہ آپ كا موضوع كو دوسری سمت میں لے جانا ہے، لیكن، اس كا جواب دینا بوجوہ ضروری ہے!
جاری ہے