میاں عمران
رکن ختم نبوت فورم
ملحد ایاز نظامی
جواب نمبر 2 ------ کمنٹ نمبر 7 کا جواب
(4) رفق و فتق کا آپ نے خود ہی اس سلسلہ تخلیق کی ترتیب سے جوڑا، اس لئے ذکر کرنا پڑا، اور سلسلہ تخلیق سے رتق و فتق کا کوئی تعلق نہ ہونے پر کسی حدیث اور تفسیر کی ضرورت بھی نہیں کیونکہ آیت کے ابتداء میں ہے کہ او لم یر الذین کفروا (کیا کافروں نے نہیں دیکھا) خود قرآن کے یہ الفاظ اس بات کا ثبوت ہیں کہ رتق و فتق کا فعل تخلیق سے کوئی تعلق نہیں۔ وجہ اصرار پہلیے بھی بیان کر دی تھی اب پھر دہرا دی ہے کہ وجہ اصرار قران کے الفاظ او لم یر الذین کفروا ہیں۔ لغت میں جسے رتق کے معنیٰ جیسے جڑنا مذکور ہے اسی طرح بند ہونا بھی ہے، نیز فتق کا معنی بھی لغت میں دیکھ لیجئے جس کے واضح معنی درست کرنا، اصلاح کرنا ہے، اس لئےب سیاق و سباق بھی یہی دلالت کر رہا ہے کہ یہاں تخلیق کا عمل نہیں بلکہ زمین و آسمان میں ایک خرابی کے بعد اس کی درستگی اور اصلاح کی ہے جو بارش اور زراعت کی صورت میں عمل پذیر ہو۔ئی۔ اولم یر الذین کفروا کے الفاظ پر ضرور غور کیجئے گا۔
جواب نمبر 2 ------ کمنٹ نمبر 7 کا جواب
(4) رفق و فتق کا آپ نے خود ہی اس سلسلہ تخلیق کی ترتیب سے جوڑا، اس لئے ذکر کرنا پڑا، اور سلسلہ تخلیق سے رتق و فتق کا کوئی تعلق نہ ہونے پر کسی حدیث اور تفسیر کی ضرورت بھی نہیں کیونکہ آیت کے ابتداء میں ہے کہ او لم یر الذین کفروا (کیا کافروں نے نہیں دیکھا) خود قرآن کے یہ الفاظ اس بات کا ثبوت ہیں کہ رتق و فتق کا فعل تخلیق سے کوئی تعلق نہیں۔ وجہ اصرار پہلیے بھی بیان کر دی تھی اب پھر دہرا دی ہے کہ وجہ اصرار قران کے الفاظ او لم یر الذین کفروا ہیں۔ لغت میں جسے رتق کے معنیٰ جیسے جڑنا مذکور ہے اسی طرح بند ہونا بھی ہے، نیز فتق کا معنی بھی لغت میں دیکھ لیجئے جس کے واضح معنی درست کرنا، اصلاح کرنا ہے، اس لئےب سیاق و سباق بھی یہی دلالت کر رہا ہے کہ یہاں تخلیق کا عمل نہیں بلکہ زمین و آسمان میں ایک خرابی کے بعد اس کی درستگی اور اصلاح کی ہے جو بارش اور زراعت کی صورت میں عمل پذیر ہو۔ئی۔ اولم یر الذین کفروا کے الفاظ پر ضرور غور کیجئے گا۔