محمد اسامہ حفیظ
رکن ختم نبوت فورم
۱؎ النساء: ۱۴۸
مکتوبات ۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام ۔ جلد 5
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم۔ نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم
عرض حال
الحمدللّٰہ رب العلمین الرحمن الرحیم مالک یوم الدین۔ والصلوۃ والسلام علیٰ رسولہ محمد الامین وخاتم النبین وآلہ واصحابہ الطیبین وعلی خلفائہ الراشدین المھدین۔
امابعد خاکسار ایڈیٹر الحکم نہایت خوشی اور مسرت قلبی سے اس امر کا اظہار کرتا ہے کہ جب سے اللہ تعالیٰ نے محض اپنے فضل و کرم سے اس کو اس چشمہ ہدایت کی طرف رہنمائی فرمائی اور اپنے فضل ہی سے اسے اس کے ہاتھ میں قلم اور دل و دماغ میں قوت بخشی اور سلسلہ عالیہ احمدیہ کی قلمی خدمت کے لئے اسے ایک جوش عطاء فرمایا تب ہی سے اسے یہ آرزو ہے کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ملفوظات۔ مکتوبات اور ہر ایسی تحریروں کو جمع کروں جو حضور کے قلم سے نکلتی ہوں اور کسی منتشر حالت میں ہوں یا اندیشہ ہو کہ نایاب نہ ہو جائیں۔ محض اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے یہ موقع دیا کہ وہ الحکم کے ذریعہ آپ کے ملفوظات اور الہامات اور مکتوبات وغیرہ کو ایک حد تک جمع کر سکا۔ الحکم کے ذریعہ اس سلسلہ میں فضل ربی سے بہت کام ہوا۔ پرانی تحریروں کے جمع کرنے میں بھی ایک حد تک کامیابی ہوئی ہے۔ پرانی تحریروں کے سلسلہ میں مکتوبات کا سلسلہ شامل کر دیا گیا تھا۔ خد اکا شکر ہے کہ مکتوبات کے سلسلہ میں پانچویں جلد کا پہلا حصہ شائع کرنے کی توفیق پاتا ہوں۔ اس پانچویں جلد کے کئی حصے ہوں گے کیونکہ اس جلد میں وہ مکتوبات آئیں گے جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے مخلص خدام کو لکھے تھے۔ پہلی جلد مکتوبات کی جب شائع کی کئی تھی۔ اس وقت میرا خیال تھا کہ دوسری جلد میں حضرت مولانا نورالدین صاحب کے نام مکتوبات درج کروں لیکن بعد میں میرا خیال ہوا کہ مخالفین اسلام کے نام کے مکتوبات کی جلدوں کو پہلے چھاپ دوں اور مخلص خدام کے مکتوبات کا سلسلہ بعد میں رکھوں۔ چنانچہ آریوں۔ ہندئوئوں۔ برہموئوں کے نام کے مکتوبات دوسری جلد میں اور عیسائی مذہب کے لیڈروں کے نام کے مکتوبات تیسری جلد میں شائع ہوں چکے ہیں۔ چوتھی جلد میں سلسلہ عالیہ کے تلخ تریں دشمن مولوی محمد حسین بٹالوی کے نام کے مکتوبات ہیں۔ یہ مکتوبات جمع ہو چکے ہیں اور جلد تر شائع ہوں جائیں گے۔ انشاء اللہ العزیز۔ پانچویں جلد حضرت مسیح موعود علیہ اسلام کے مخلصین کی جلد ہے اس کے متعدد حصے ہوں گے۔ چنانچہ یہ پہلا حصہ ہے۔ حصہ دوم میں حضرت چودھری رستم علی صاحب مرحوم رضی اللہ عنہ کے نام کے مکتوبات ہیں۔
میں یہ بھی کوشش کر رہا ہوں کہ آیندہ جو مکتوبات طبع ہوں وہ حضرت مسیح موعود علیہ اسلام کے اپنے ہی خط کے عکس میں شائع ہوں مگر یہ بہت محنت اور کوشش اور صرف کا کام ہے احباب نے میری حوصلہ افزائی کی اور اس کام میں میری مالی مدد کی تو اللہ تعالیٰ کے فضل سے بعید نہیں میں اس میں کامیاب ہو جائوں کیونکہ اصل مکتوبات میرے پاس موجود ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہی کی اوّل اور آخر حمد ہے۔ سلسلہ احمدیہ کا ادنی خدمت گزار۔
خاکسار
یعقوب علی تراب احمدی ایڈیٹر۔ تراب منزل قادیان دارالامان
الحکم آفس ۱۰؍ دسمبر ۱۹۱۸ء
حضرت مولانا مولوی عبدالکریم صاحب رضی اللہ عنہ
کے ملفوظات
حضرت مخدوم الملۃ مولانا مولوی عبدالکریم صاحب رضی اللہ عنہ سلسلہ احمدیہ کے ان مشاہیر صحابہ سے ہیں جو نہ صرف السابقون الاولون من المھاجرین کے گروہ میں داخل ہیں بلکہ انہوں نے سلسلہ کے لئے بڑی بڑی قربانیاں کیں اور سلسلہ ہمیشہ ان کے وجود پر اس لحاظ سے فخر کرے گا کہ وہ حضرت مسیح موعود علیہ اسلام کے عرفانی نشانوں میں سے ایک ہیں اللہ تعالیٰ نے اپنی اس وحی میں جو حضرت مسیح موعود علیہ اسلام پر نازل ہوئی ان کا نام مسلمانوں کا لیڈر رکھا اور حضرت مسیح موعود علیہ اسلام نے آپ ان کی نوح مزار لکھی جس میں فرمایا
کے تواں کردن شمار خوبی عبدالکریم
اسی مخدوم الملۃ کے ملفوظات کو سلسلہ وار چھوٹے چھوٹے رسالوں میں شائع کرنے کا میں نے تہیہ کیا ہے تا اس نیاز مندی اور محبت کے تعلقات کا اظہار کروں جو مولانا ممدوح سے مجھے ان کی کمال شفقت اور توجہ کی وجہ سے پید اہوئے تھے اس سلسلہ میں مولانا ممدوح کے خطبات۔ مکتوبات۔ ان کی تقریریں اور لیکچر ہوں گے اور ان کی اشاعت کے بعد انشاء اللہ العزیز حیات صافی یعنی مولانا ممدوح کی سوانخ عمری ہو گی۔ لیکچروں کے سلسلہ میں یہ پہلا لیکچر ہے۔ یہ رسالے صرف اسی قدر طبع ہوں گے جو نکل سکیں۔ کاغذ اور سامان طباعت کی گرافی مجھے اس وقت تک ۴۰۰ سے زیادہ چھاپنے کی اجازت نہیں دیتی۔ اگر چالیس احباب اس سلسلہ کے دس دس رسالوں کے مستقل خریدار بن جائیں تو میں اس تعداد کو دو چند کر دوں گا۔ یہ فرض شناسی قو م کے اہل دل احباب اور مخدوم الملۃ کے مخلص دوستوں کا فرض ہو گا کہ وہ اس سلسلہ کی سر پرستی کریں۔ اس سلسلہ میں پہلا نمبر لیکچر گناہ چھپ کر شائع ہو گیا ہے۔ اس لیکچر گناہ کے بعد مخدوم الملۃ کا رسالہ القول الفصیح شائع ہو گا۔ قیمت فی رسالہ ۴؍ ہو گی۔
تمام درخواستیں اس پتہ پر ہوں۔
خاکسار
یعقوب علی تراب احمدی۔ ایڈیٹر الحکم و رسالہ احمدی خاتون قادیان
کلیات حامد
یعنی
حضرت میر حامد صاحب سیالکوٹی رضی اللہ عنہ کی تصنیفاتنظم و نثر کا مجموعہ کامل
مارچ ۱۹۱۸ء کے اوائل میں حضرت حامد شاہ صاحب رضی اللہ عنہ نے کلیات حامد کی ترتیب و اشاعت کا کام میرے سپرد فرمایا اور اس کے کل اخراجات طبع اپنے ذمے لئے اور فرمایا کہ اخراجات میں دوں گا اور اس کی آمدنی اعانت الحکم میں خرچ ہو گی۔ چنانچہ ۱۴؍ مارچ ۱۹۱۸ء کے الحکم میں کلیات حامد کا اعلان کیا گیا اور میں نے حضرت شاہ صاحب کے تمام مضامین اور رسائل کو جمع کرنا شروع کیا۔ مگر اللہ تعالیٰ کی مشیت یہی تھی کہ شاہ صاحب کی زندگی میں یہ تمام کام ختم نہ ہو چنانچہ شاہ صاحب ۱۵؍ نومبر ۱۹۱۸ء کو تین بجے صبح کے رفیق اعلیٰ سے جا ملے اور کلیات کا کام نا تمام رہ گیا۔ اب میں یہ سمجھتا ہوں کہ اس کو حضرت شاہ صاحب رضی اللہ عنہ کی یاد گار کے طور پر شائع کروں۔ کلیات حامد میں حضرت شاہ صاحب کی تمام تصانیف اور تمام مضامین نظم و نثر جمع کئے جائیں گے اور اس کے اوّل شاہ صاحب قبلہ کی مختصر لائف مع فوٹو ہو گی۔
حضرت شاہ صاحب سلسلہ احمدیہ کے ایک درخشندہ گوہر اور ممتاز رکن تھے۔ ان کا نام میری کسی معرفی کا محتاج نہیں۔ جماعت کے تمام افراد میں شاہ صاحب اپنی اعلی درجہ کی متقیانہ اور نمونہ کی زندگی باعث نمایاں تھے میں ان کے دوستوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ مجھے اپنے مخدوم بزرگ کی یاد گار کے قائم رکھنے میں مدد دیں۔ سالانہ جلسہ تک کلیات حامد کی ایک جلد شائع کرنا چاہتا ہوں۔ یہ دو جلدوں میں ہو گی۔ پہلا حصہ نثر کا اور دوسرا نظم کا ہو گا۔ مکمل کلیات حامد کی قیمت ۸؍ ہو گی۔ اگر ایک سو احباب صرف چار چار جلدیں خرید لیں اور پیشگی قیمت بھیج دیں تو اس کام میں سہولت اور آسانی پید اہو سکتی ہے۔ ورنہ اللہ تعالیٰ جس طرح چاہے گااسے پورا کرنے کی توفیق دے گا۔ سالانہ جلسہ تک انشاء اللہ یہ مجموعہ شائع ہو سکے گا۔ وباللہ التوفیق۔
تمام درخواستیں ذیل کے پتہ پر آنی چاہئیں۔
شیخ یعقوب علی تراب احمدی ایڈیٹر اخبار الحکم و رسالہ احمدی خاتون۔ قادیان دارالامان
بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم۔ نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم
مکتوب نمبر ۱
مکرمی اخویم حاجی سیٹھ اللہ رکھاعبدالرحمن صاحب سلمہ۔ السلام علیکم ورحمۃ وبرکاتہ۔
کل کی تاریخ میں مبلغ سو روپیہ مجھ کو پہنچے۔ جزاکم اللہ خیرا کوئی خط ساتھ نہیں آیا۔ اس لئے بدستخط خود رسید سے اطلاع دیتا ہوں امید کہ ہمیشہ خیر خیریت سے مطلع اور مسرور الوقت فرماتے رہیں۔ باقی ہر طرح سے خیریت ہے۔ مخالفون کا اس طرف بہت غلبہ ہے ایام ابتلا معلوم ہوتے ہیں خدا تعالیٰ ہر ایک مومن کو ثابت قدم رکھے۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد
۲۲؍ اگست ۹۴ء
مکتوب نمبر ۲
مکرمی اخویم سیٹھ عبدالرحمن صاحب۔ السلام علیکم ورحمۃا للہ وبرکاتہ۔
آنمکرم کی طرف ایک دفعہ سو روپیہ اور ایک دفعہ تار کے ذریعہ ڈیڑھ سو روپیہ مجھ کو کل پہنچا اور اللہ جل شانہ بعوض انددینی خدمات کے دنیا اور آخرت میں آپ کو اجر بخشے اور آپ کے ساتھ مجھ کویہ روپیہ بہت ہے اور آپ کے ساتھ مجھ کو یہ روپیہ بہت ہے اس قدر کہ وقت پر کام دیا۔ ایسا اتفاق ہوا کہ عبداللہ آتھم عیسائی اور اس کا باقی گروہ جن کی نسبت پیشگوئی ہوئی تھی کہ پندرہ ماہ کے عرصہ میں ا س کو ہر طرح کا عذاب اور ذلت پہنچے گی ان کی نسبت پیشگوئی پوری ہوئی مگر بعض شریر قبول نہیں کرتے۔ عبداللہ آتھم کی نسبت یہ الہام تھا کہ اگر وہ پندرہ مہینے تک حق کی طرف رجوع نہ کرے تو مر جائے گا چنانچہ وہ پندرہ ماہ تک مارے خوف جان بلب رہا اور شہر بہ شہر سے ڈرتا پھرا اور اس کے دماغ میں بھی خلل آ گیا اور مجھ کو خدا تعالیٰ نے بتایا کہ اس نے پوشیدہ طور پر حق کی طرف رجوع کیا لہذا اس شرط کے موافق موت سے بچے گا۔ گو ہاویہ کامزہ دیکھ لیا۔ اس لئے میں نے عیسائیوں پر حجت ثابت کرنے کے لئے پانچ ہزارا شتہار چھپوایا ہے اور اسی بارے میں ایک رسالہ انواراسلام چھایا اس پر آپ ہی کا روپیہ آمدہ خرچ ہوا یہ اشتہار اور رسائل عنقریب آپ کی خدمت میں مرسل ہوں گے ان کاخلاصہ مضمون یہ ہے کہ خدا تعالیٰ نے اپنی پیشگوئی کو پورا کیا اور عیسائیوں کے بحث کرنے والے گروہ کو طرح طرح عذاب اور دکھوں میں مبتلااور عبداللہ آتھم نے پوشیدہ طور پر حقانیت اسلام کو قبول کر لیا اور اگر عبداللہ آتھم انکار کریں کہ میں نے قبول نہیں کیا تو وہ ہم سے بلاتوقف ہزار روپیہ لے اور قسم کہا جائے اور اگر وہ قسم کھا کر ایک سال تک گیا تو روپیہ اس کاہوا اور نیز ہم اقرار کردیں گے کہ ہمارا الہام غلط ہے۔ اس غرض سے یہ پانچ ہزار اشتہار چھپوایا گیا ہے۔ خدا تعالیٰ مجھ پر اچھی طرح کھول دیا ہے کہ اس کی رہائی محض اسلام کی طرف جھکنے سے ہوئی ہے لیکن اگر وہ آپ کو ہزار روپیہ طلب کرے تو پہلے سے اس کافکر ہو رہنا ضروری ہے سو اگرچہ میں آپ کے متواتر خدمات کی وجہ سے کوئی تکلیف آپ کو دینا نہیں چاہتا۔ مگر پھر خیال آتا ہے کہ ایسے کاموں میں اگر دوستوں کو نہ کہا جائے تو اور کس کو کہا جائے میں خواہش رکھتا ہوں کہ چند دوست مل کر یہ ہزار روپیہ مجھ کو بطور قرضہ کے دے دیں۔ مگر ابھی میرے پاس بھیجا نہ جائے اگر اس عیسائی نے مقابلہ کے لئے دم مارا اور روپیہ طلب کیا تو اس وقت بذریعہ تار بھیج دیں یہ روپیہ محض میرے ذمہ ہو گا اور خدا کے متواتر الہامات سے آفتاب کی طرح میرے پر روشن ہے کہ ہم فتح پائیں گے۔ لیکن ایک معاملہ کی بات کو طے کرنے کے لئے لکھتا ہوں کہ … کے طور پر جو بالکل محال ہے کافر بیدین فتح یاب ہوا تو یہ قرضہ تامل ادا کروں گا۔ ورنہ وہ ہزار روپیہ جو بطور امانت اس کے پاس ہو گا۔ واپس کر دیا جائے گا۔ مجھ کو اس کاکمال ترود ہے خداتعالیٰ بہم مجھ کو پہنچا دے اور امر کہتا … …ہر طرح پر بہم پہنچا دے گا۔ وہ قادر مطلق ہے مگر اس وقت بھیجا جائے کہ جب طلب کروں اور دیکھوں کہ اب ……ابھی اشتہار چھپ رہے ہیں۔ بلکہ جس وقت اشتہار رجسٹری کرا کر اس کے پاس پہنچایاجائے گا اور وہ روپیہ …… اس وقت درکار ہے۔ اوّل تو مجھے امید نہیں کہ وہ طلب کرے کیونکہ وہ جھوٹا ہے اوردرحقیقت جیسا کہ الہام کامنشاء ہے اس نے اسلام کی طرف رجوع کیاچاہے اور اگر طلب کرے تو خداتعالیٰ کے فضل سے بہت ذلیل ہوکر مرے گا اور ہزار روپیہ ضامسنون کے پاس باضابطہ نمسک لے کر رکھوایا جائے گا۔ امید کہ جواب سے مطلع فرمادے گے۔ باقی خیریت ہے والسلام اور واضح کہ عبداللہ آتھم کے باقی گروہ جو فریق مباحثہ تھے ہر ایک طرح کا عذاب پہنچ گیا بلکہ موتیں بھی وار ہوئیں جس کی نقل اشتہار میں درج ہے۔
فقط
خاکسار
مرزا غلام احمد از قادیان
۸؍ دسمبر ۹۴ء
مکتوب نمبر ۳
مشفق مکرمی ہمارے بہادر پہلوان حاجی سیٹھ عبدالرحمن صاحب سلمہ تعالیٰ۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
تار پہنچاحال یہ ہے کہ درد دغ گو حق پوش عیسائی نے قسم کھانے سے انکار کیا اس وقت دوسرا اشہتار لکھا جا رہا ہے جس میں بجائے ایک ہزار دو ہزار روپیہ انعام رکھ دیا گیا ہے امید نہیں اور ہر گز امید نہیں کہ اب بھی کھا وے لیکن یہ تمام ثواب آپ کے حصہ میں ہے آپ اب بجائے ایک ہزار کے دو ہزار کی تیاری رکھیں میں چاہتا ہو ں کہ پانچ ہزار تک یکے بعد دیگرے اشتہار دئیے جائیں اور میں یہ بھی چاہتا ہوں کہ یہ پانچ ہزار روپیہ ثواب آپ کو ہر گز امید نہیں کہ وہ پلید گروہ عیسائیوں کا مقابلہ پر آوے کیونکہ جھوٹے ہیں مگر خدا جانے اس تقریب سے کیا کیا ثواب آپ کو ملے گا ایسی صورت ہو کہ جب ہم آپ سے بذریعہ تا دو ہزار روپیہ طلب کریں تو بلا توقف پہنچ جائے اور اگر دو ہزار پر بھی یہ پلید گروہ خاموش رہے تو میں تین ہزار روپیہ کا اشتہار دوں گا تو بروقت طلب تین ہزار روپیہ پہنچنا چاہئے مگر ہمیں ہر گز امید نہیں کہ وہ نصرانی قسم کھا وے کیونکہ جھوٹا ہے ان کی روسیاہی اور ان لوگوں کی روسیا ہی مطلوب ہے جو مسلمان کہلا کر ان کے رفیق بن بیٹھے ہیں شاید ایک ہفتہ تک دو ہزار روپیہ کا اشتہار آپ کے پاس پہنچ جائے گا اور غالباً یہ اشتہار دس ہزار تک چھپے گا۔
والسلام
خاکسار
مرزا غلام احمد
(اس خط پر تاریخ نہیں مگر مضمون سے معلوم ہوتا ہے ستمبر ۱۸۹۴ء کا ہے۔ ایڈیٹر)
مکتوب نمبر ۴
مکرمی مخلص و محب یک رنگ حاجی سیٹھ اللہ رکھا عبدالرحمن صاحب سلمہ۔ السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ۔
آنمکرم کے ایک سو روپیہ مرسلہ بذریعہ تارکل کی ڈاک میں مجھ کو ملا خداتعالیٰ ان خدمات کا بدلہ جو آپ للہ کررہے ہیں۔ دین ودنیا میں آپ کو عطافرمائے او رہر قسم کی بلا و آفت سے محفوظ رکھے آمین ثم آمین۔ آپ کا روپیہ جن دینی کاموں اور اغراض میں ہمیں کام آرہا ہے۔ اس سے اطمینان دل کے ساتھ میں سمجھتا ہوں کہ اللہ جلشانہ نے ثواب کبرا پہنچانے کا آپ کے لئے ارادہ فرمایا ہے دنیا کی حقیقت خدا تعالیٰ کے نزدیک اس قدر ہیچ ہے کہ پرپشہ کی برابر بھی نہیں اس لئے فاسق اور فاجر اور بڑے بڑے کافر بھی اس میں شریک ہیں بلکہ زیادہ دنیا میں عروج انہیں کا نظر آتا ہے پس نیک بخت مسلمان کے لئے جو سچا مسلمان ہے فکر آخرت مقدم ہے دنیا میں ہم درختوں کے پتے کھا کر بھی گزارہ کر سکتے ہیں فاقوں سے بھی بسر کرسکتے ہیں۔ لیکن آخرت کے ذلت اور آخری محتاجگی ایک ابدی موت ہے سومیں دعا کرتا ہوں کہ اللہ جلشانہ دنیا کی آفات سے محفوظ رکھ کر عاقبت کے مراتب نصیب کرے اور اپنی محبت عطا فرمائے۔ آمین۔ مجھے آپ سے دلی محبت ہے او رآپ کے لئے غائبانہ دعا کرتا رہتا ہوں اور آپ کے بھائی صالح محمد اور عالی محمد دونوں کے لئے بھی دعا کرتا ہوں کہ اللہ جلشانہ دنیا کی بلائوں سے بچاوے اور دین کی لغزشوں سے محفوظ رکھے آپ کا پہلا روپیہ بھی پہنچ گیا۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد
۹؍ دسمبر ۹۴ء
مکتوب نمبر ۵
محب یک رنگ مکرمی اخویم حاجی سیٹھ عبدالرحمن صاحب اللہ رکھا۔ سلمہ۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
کل کی ڈاک میں بذریعہ تار مبلغ پانچ سو روپیہ آنمکرم مجھ کو پہنچ گیا۔ خداتعالیٰ آپ کے ان للہی خدمات کا دونوں جہان میں وہ اجر بخشے جواپنے مخلص اور وفادار بندوں کا بخشتا ہے۔ آمین ثم آمین۔ یہ بات فی الوقعہ سچ ہے کہ مجھ کو آپ کے روپیہ سے اس قدر دینی کام میں مدد پہنچ رہی ہے کہ اس کی نظیر میرے پاس بہت کم ہے میں اللہ تعالیٰ سے چاہتا ہوں کہ آپ کو ان خدمات کا وہ بہ رحمت باداش بخشے کہ تمام حاجات درارین پر محیط ہو اور اپنی محبت میں ترقیات عطا فرمائے محض اللہ تعالیٰ کے لئے اس پر آشوب زمانہ میں جو دل سخت ہو رہے ہیں آگے سے آگے بڑھانا کچھ تھوڑی بات نہیں ہے۔ انشاء اللہ القدیر آپ ایک بڑے ثواب کا حصہ پانے والے ہیں کچھ تھوڑے دن ہوئے ہیں کہ مجھ کو خواب آیا ہے کہ ایک جگہ میں بیٹھا ہوں یک دفعہ کیا دیکھتا ہوں کہ غیب سے کسی قدر روپیہ میرے سامنے موجود ہو گیا ہے میں حیران ہوا کہ کہاں سے آیا۔ آخر میری رائے ٹھہر ی کہ خداتعالیٰ کے فرشتہ نے ہماری حاجات کے لئے یہاں رکھ دیا ہے پھر ساتھ الہام ہوا کہ انی مرسل الیکم ہدیتہ۔ کہ میں تمہاری طرف بھیجتا ہوں اور ساتھ ہی میرے دل میں پڑا کہ اس کی بھی تعمیر ہے کہ ہمارے مخلص دوست حاجی سیٹھ عبدالرحمن صاحب اس فرشتہ کے رنگ میں متمثل کئے گئے ہوں گے اور غالباً وہ روپیہ پہنچائیں گے اور اس خواب کو عربی زبان میں اپنی کتاب میں لکھ دیا۔ چنانچہ کل اس کی تصدیق ہو گئی الحمدللہ یہ قبولیت کی نشانی ہے کہ مولی کریم نے خواب اور الہام سے تصدیق فرمائی۔ اللہ تعالیٰ آپ کو خوش رکھے اور فضل سے مکروہات سے بچاوے اور آپ کے ساتھ ہو۔ میں عنقریب ایک کتاب منن الرحمن نام شائع کرنے والا ہوں شاید کل اس کے کاغذ کے لئے لاہور میں آدمی بھیج دوں۔ اس میں یہ بیان ہے کہ خداتعالیٰ نے ہم پر کیا کیا فضل کئے اور قرآن کریم کی بعض آیتوں کی تفصیل ہو گی غالباً عربی زبان میں معہ ترجمہ ہو گی باقی سب خیریت ہے۔ والسلام از طرف محبی اخویم مولوی حکیم نور دین صاحب السلام علیکم معلوم کریں۔
خاکسار
مرزا غلام احمد
۱۷؍ مارچ ۹۵ء
مکتوب نمبر ۶
مخدومی مکرمی اخویم حاجی سیٹھ صاحب سلمہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
کل بذریعہ تار مبلغ یک صدروپیہ مرسلہ آنمکرم مجھ کو پہنچ گئے جزاکم اللہ خیرا الجزاء احسن الیکم فی الدنیا والعقبی۔ یہ ایک الطاف رحمانیہ ہے اور قبولیت خدمت کی نشانی ہے کہ آپ کی خدمت مالی سے اکثر پیش از وقت مجھ کو خبر دی جاتی ہے اس لئے ایسا ہی اتفاق ہوا اور دوسرے دن کے لئے بہت ہی کم ایسا معاملہ وقوع میں آیا ہے۔ واللہ اعلم یہ عاجز ان دنوں بیمار رہا ہے اور اب بھی اکثر درد سر دوران سر کی بیماری میں لاحق ہے مگر الحمد للہ کہ ہزاروں خطرناک بیماریوں سے امن ہے۔ میری متواتر علالت طبع کے باعث سے رسائل اربعہ کے طبع میں توقف ہوا اب میں خیال کرتا ہوں کہ شاید یہ کام آخر نومبر ۹۶ء تک کامل ہو جائے آیندہ اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے بخدمت محبی اخویم سیٹھ صالح محمد صاحب بعد سلام علیکم میری دانست میں سفر جاپان مناسب نہیں۔
والسلام
خاکسار
مرزا غلام احمد
۶؍ جون ۹۶ء
مکتوب نمبر ۷
مخدومی مخلصی محبی حاجی سیٹھ عبدالرحمن صاحب سلمہ اللہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ۔
تین روز ہوئے کہ آپ کا ملہی عطیہ یعنی سو روپیہ بذریعہ ڈاک مجھ کو ملا جزاکم اللہ خیر اء احسن الیکم فی الدنیا والعقبی جس قدر آپ اس محبت کے جوش سے جوبندگان خداکو خداتعالیٰ کی راہ میں ہوتے ہیں خدمت مالی کر رہے ہیں اس کی عوض میں ہماری بھی دعا ہے کہ خد اکریم ور حیم آپ کو دنیا و آخرت میں لازوالی رحمتوں سے مالا مال کرے اور ہر ایک امتحان اور ابتلاء سے بچاوے آمین ثم آمین۔ اس وقت انہیں رسائل کی تالیف میں مشغول ہوں۔ جن کاآنمکرم سے تذکرہ ہوا تھا چونکہ بعض امور میں یہودیوں کی شہادتیں درکار تھیں اس لئے میرے وقت کا بہت حرج ہوا۔ اب صرف ادن امور مستفرہ سے ایک امر باقی ہے جس کی نسبت محبی منشی زین الدین محمد ابراہیم نے وعدہ کیا ہے کہ جلد میں اس کا جواب بھیج دوں گا اس کے بعد میری کاروائی جلد جلد انشاء اللہ خاتمہ کو پہنچے گی خدا تعالیٰ ان پادریوں کی گروہ کوتباہ کرے انہوں نے دنیا کو بہت نقصان پہنچایا ہے آمین امید کہ ہمیشہ اپنے حالات سے خیریت آیات سے مطلع و مسرور الوقت فرماتے رہیں۔
والسلام
خاکسار
مرزا غلام احمد از قادیان
۱۹؍ اگست ۹۶ء
مکتوب نمبر ۸
مخدومی مکرمی اخویم حاجی سیٹھ عبدالرحمن صاحب سلمہ اللہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ ۔
کل کی ڈاک میں مبلغ ایک سو روپیہ آنمکرم مجھ کو ملا اور حال خیروعافیت معلوم ہوا خداتعالیٰ آپ کو ان مخلصانہ خدمات کا ثواب دار دین میں بخشے اور نیز آپ کے اموال میں برکت عطا کرے۔
مکتوب نمبر ۹
مخدومی مکرمی محبی حاجی سیٹھ عبدالرحمن صاحب سلمہ اللہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ۔
کل کی ڈاک میں مبلغ ایک سو روپیہ مرسلہ آن محب مجھ کو پہنچا۔ اس کے عجائبات میں سے ایک یہ ہے کہ اس روپیہ کے پہنچنے سے تخمیناً سات گھنٹہ پہلے خدائے عزوجل نے اس کی اطلاع دی سو آپ کی اس خدمت کے لئے یہ اجر کافی ہے کہ خداتعالیٰ آپ سے راضی ہے ا س کی رضا کے بعد اگر تمام جہاں ریزہ ریزہ ہو جائے تو کچھ پرواہ نہیں یہ کشف اور الہام آپ ہی کے بارہ میں مجھ کو دو دفعہ ہوا ہے۔ فالحمدللہ الحمدللہ اس وقت میں تین رسالے اتمام حجت کے لئے تالیف کر رہا ہوں اور جو دوسرے رسالہ عیسائی مذہب پر لکھ رہا ہوں۔ ان میں یہ ایک توقف ہے کہ چند یہودیوں اور ……کی کتابیں میرے پاس انگریزی میں پہنچی ہیں میں جانتا ہوں کہ ان کا ترجمہ کراکر کچھ ان کے مقاصد جو کار آمد ہوں ان رسائل میں درج کروں اور یہ رسالہ جو اب چھپ رہا ہے۔ غالباً وہ تین ہفتہ تک آپ کی خدمت میں بھیج دیا جائے گا۔
والسلام
خاکسار
مرزا غلام احمد
۶؍ اکتوبر ۹۶ء
مکتوب نمبر ۱۰
مخدومی مکرمی اخویم حاجی سیٹھ عبدالرحمن صاحب سلمہ اللہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ۔
عنایت نامہ پہنچا میں بباعث علالت طبع تین روز جواب لکھنے سے قاصر رہا۔ آپ کی تشریف آوری کے ارادہ سے نہایت خوشی پہنچی اللہ تعالیٰ جزا اور فضل اور عافیت سے پہنچائے۔ امید ہے کہ بعد تین دن کے استخارہ مسنونہ جو سفر کے لئے ضروری ہے اس طرف کا قصد فرما دیں بجز استخارہ کے کوئی سفر جائز نہیں۔ ہمارا اس میں طریق یہ ہے کہ اچھی طرح وضو کر کے دو رکعت نماز کے لئے کھڑے ہو جائیں۔ پہلی رکعت میں سورۃ قل یا اہیا الکافرون پڑھیں۔ یعنی الحمد تمام پڑھنے کے بعد ملالیں جیسا کہ سورۃ فاتحہ کے بعد دوسری سورۃ ملایا کرتے ہیں اور دوسری رکعت میں سورۃ فاتحہ پڑھ کر سورۃ اخلاص یعنی قل ہو اللہ احد ملا لیں اور پھر التحیات میں آخیر میں اپنے سفر کے لئے دعا کریں کہ یا الٰہی میں تجھ سے کہ تو صاحب فضل او ر خیر ہے اور قدرت ہے اس سفر کے لئے سوال کرتا ہوں۔ کیونکہ تو صواقب امور کو جانتا ہے اور میں نہیں جانتا اور تو ہر ایک امر پر قادر ہے اور میں قادر نہیں سو یا الٰہی اگر تیرے انجام امر میں یہ بات ہے کہ یہ سفر سراسر میرے لئے مبارک ہے میری دنیا کے لئے میرے دین کے لئے اور انجام امر کے لئے اور اس میں کوئی شر نہیں سو یہ سفر میرے لئے میسر کر دے اور پھر اس میں برکت ڈال دے اور ہر ایک شر سے بچا اور اگر تو جانتا ہے کہ یہ سفر میر امیری دنیا یا میری دین کے لئے مضر ہے اور اس میں کوئی مکروہ امر ہے تو اس سے میرے دل کو پھیر دے اور اس سے مجھ کو پھیر دے آمین۔ یہ دعا ہے جو کی جاتی ہے تین دن کرتے ہیں یہ حکمت ہے کہ بار بار کرنے سے اخلاص میسر آجائے آج کل اکثر لوگ استخارہ سے لاپراہ ہیں حالانکہ وہ ایسا ہی سکھایا گیا ہے جیسا کہ نماز سکھائی گئی ہے۔ سو یہ اس عاجز کا طریق ہے کہ اگرچہ دس کوس کا سفر ہو تب بھی استخارہ کیا جائے۔ سفروں میں ہزاروں بلائوں کا افتمال ہوتا ہے اور خدا تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ استخارہ کے بعد متولی اور متکفل ہو جاتا ہے او راس کے فرشتے اس کے نگہبان رہتے ہیں جب تک کہ اپنی منزل تک نہ پہنچے۔ اگرچہ یہ دعا تمام عربی میں موجود ہے۔ لیکن اگر یاد نہ ہو تو اپنی زبان میں کافی ہے اور سفر کا نام لے لینا چاہئے کہ فلاں جگہ کے لئے سفر ہے اللہ تعالیٰ آپ کا ہر جگہ حافظ ہو لیکن ہماری طرف سے شرط یہ ہے کہ ایام سابق کی طرح آپ صرف دس پندرہ دن نہ رہیں چالیس دن کسی طرح کم نہ رہیں ہر ایک جدائی کے بعد معلوم نہیں کہ پھر ملنا ہے یا نہیں۔ کیونکہ یہ دنیا سخت بے ثبات اور ناپائیدار ہے۔ شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ کا اس میں کیا عمدہ سخن ہے۔ بلبلے زار زارمی نالید۔ بر فراق بہار و وقت خزاں۔گفتمش صبر کن کہ باز اید۔ آن زمان شگوفہ و ریحان۔ گفت ترسم بقاوفا نکذ۔ ورنہ ہر سال گل و ہدبستان۔
والسلام
خاکسار
مرزا غلام احمد
۱۴؍ نومبر ۹۶ء
مکتوب نمبر ۱۱
مخدومی مکرمی حاجی سیٹھ عبدالرحمن صاحب سلمہ اللہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ۔
کل تار کے ذریعہ سے مبلغ سو روپیہ مجھ کو آپ کی طرف سے پہنچ گیا۔ اللہ جلشانہ آنمکرم کو ان للہی خدمات کا دونوںجہاں میں اجر بخشے اور آپ کو محبت میں اپنی ترقیات عطا فرمائے اور آپ کے ساتھ ہو میں آپ سے دلی محبت رکھتا ہوں اور چاہتا ہوں کہ اپنی کسی کتاب میں محض بھائیوں کے دعا کے لئے آنمکرم کے دینی خدمات کا کچھ حال لکھوں۔ کیونکہ اس میں دوسروں کو نمونہ ہاتھ آیا ہے اور محبان اسلام غائبانہ دعا سے یاد کرتے ہیں اور آیندہ آنے والی نسلیں اس سے فائدہ اٹھاتی ہیں اور نیز چاہتا ہوں کہ آپ کے ساتھ چند دوستوں کا بھی ذکر کروں۔ کیونکہ اللہ جلشانہ قرآن شریف میں ترغیب دیتا ہے اور فرماتا ہے کہ جیسا کہ تم بعض اپنے نیک اعمال کو پوشیدہ کرتے ہو ایسا ہی بعض اوقات ان لوگوں پر ظاہر کردیتا ہے کہ اگر آیندہ کسی رسالہ میں جلد یا دیر سے ایسا لکھوں تو آپ اس سے موافقت ظاہر کریں۔ ہمارے کام محض اللہ جلشانہ کے لئے ہیں اور کسی کی نسبت وہ حالات اور واقعات جو لکھے جائیں ماشا وکلاء اس کی ہرگز نہیں اور نہ اس کے خوش کرنے کے لئے کی سخت معصیت ہے۔ بلکہ نمونہ دکھلانے کے لئے صحت نیت سے محض للہ ہو گا وانما الاعمال بالنیات اور عنقریب بعض کاغذ دستخط کے لئے آنمکرم کی خدمت میں پہنچے جائیں گے امید کہ آنمکرم بہت کوشش کر کے اور ان کی تعمیل کر دیں۔
والسلام
خاکسار
مرزا غلام احمد عفی عنہ
مکتوب نمبر ۱۲
محبی مکرمی حاجی سیٹھ عبدالرحمن صاحب سلمہ اللہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ۔
آج کی ڈاک میں مجھ کو آپ کا خط ملا۔ آپ کی بہو کی علالت طبع کا حال معلوم کر کے نہایت تردد ہو ا۔ اسی وقت دعا کی گئی۔ اللہ جلشانہ آپ پر رحم فرماوے اور صدمات سے محفوظ رکھے میں انشاء اللہ القدیر بہت دعا کروں گا۔ دنیا جائے ابتلاء اور جائے امتحان ہے یہ مرض درحقیقت بہت خطرناک اور نازک ہے اور ریہ زیادہ آفت کا تحمل نہیں رکھتا اور گل جاتا ہے اور ریہ کی آفت کے ساتھ جو لازمی تب ہو وہ دق کہلاتی ہے اللہ جلشانہ اس بلا سے بچاوے اور اس آفت سے محفوظ رکھے۔ کہتے ہیں کہ مچھلی کاتیل اس کے مفید ہوتا ہے اور بکری کے پایہ کی یخنی بھی مفیدہے۔ بر عایت ظاہر اسباب کسی حاذق ڈاکٹر سے علاج کرانا چاہئے اور یہ عاجز دعا کرتا رہے گا۔ اللہ جلشانہ شفا بخشے آمین ثم آمین۔
مکتوب نمبر ۱۳
مخدومی مکرمی حاجی سیٹھ عبدالرحمن صاحب سلمہ اللہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ۔
آج کی ڈاک میں مبلغ ایک سو روپیہ آنمکرم مجھ کو ملا۔ جزاکم اللہ خیرا الجزاء واحسن الیکم فی الدنیا والعقبی۔الحمد للہ والمنت۔آپ میں صحابہ آنحضرت صلے اللہ علیہ وسلم کے اخلاص اور صدق کا رنگ پایا جاتاہے۔ خداتعالیٰ آپ کا نگہبان ہو اور تمام مکروہات سے آپ کو محفوظ رکھے۔ آمین۔ اس ملک میں اگرچہ غربا اور مسکین کی کثرت سے ہماری جماعت میں داخل ہو رہے ہیں مگر ابھی تک متعصب مولوی اسی سے اپنے بخل پر قائم ہیں اور ہر طرح سے منہ کھول کر لوگوں کو حق کے قبول کرنے سے روکنا چاہتے ہیں مجھے اس سے بہت خوشی ہوئی ہے کہ چند روز ہوئے ہیں کہ خداتعالیٰ کی طرف سے یہ مبشر الہام مجھے ہو ا ہے۔ انی فی الافواج آتیک بغتہ ترجمہ یعنی میں فوجوں کے ساتھ ناگاہ ترے پاس آنے والا ہوں۔ یہ کسی عظیم الشان نشان کی طرف اشارہ کی طرف معلوم ہوتا ہے اور ظاہر یہی ہے کہ بجز آسمانی نشانوں کے دنیا حق کی طرف جھکتی نظر نہیں آتی تعصب بہت بڑھ گیا ہے بخدمت عزیزی سیٹھ صالح محمد صاحب اور محبی مشفقی مرزا خدا بخش صاحب اگر وہاں ہوں السلام علیکم
والسلام
خاکسار
مرزا غلام احمد عفی عنہ
۳؍جنوری ۹۸ء
مکتوب نمبر ۱۴
مخدومی مکرمی سیٹھ اخویم صاحب سلمہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ‘۔
بذریعہ تار مرسلہ آنمکرم بخیرو عافیت پہنچا معلوم ہوا۔الحمداللہ علی ذالک امید کہ حالات خیریت آیات سے مسرور الوقت فرماتے رہیں اس جگہ بفضل ربی خیریت ہے اخویم سیٹھ صالح محمد صاحب و مولوی سلطان محمود صاحب و دیگر احباب السلام علیکم۔
خاکسار
مرزا غلام احمد عفی عنہ
۲؍فروری ۹۷ء
مکتوب نمبر ۱۵
مخدومی مکرمی اخویم سرا پا محبت و اخلاص حاجی سیٹھ عبدالرحمن صاحب سلمہ اللہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
اس وقت ۲۴؍ مارچ ۹۷ء میں مبلغ سوروپیہ بذریعہ تار مرسلہ آن مخدوم مجھ کو ملا خداتعالیٰ آپ کو اسی للہی ہمدردی اور خدمت کے اپنے پاس سے اپنے لطف و احسان سے جزا بخشے اور اس داارلفتن میں تمام مکروہات سے بچاوے آمین ثم آمین۔ امید ہے لیکہرام کے متعلق دونوں قسم کے دو ورقہ اور ورقہ اشتہار پہنچ گئے ہوں گے اور دو رسالہ لکھے جا رہے ہیں۔ جس وقت تیار ہوں گے انشاء اللہ خدمت میں بھیج دی جائے گے۔ تمام احباب میں السلام علیکم۔
خاکسار
مرزا غلام احمد
۲۵؍ مارچ ۹۷ء
مکتوب نمبر ۱۶
مخدومی مکرمی اخویم حاجی سیٹھ عبدالرحمن صاحب سلمہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ‘۔
کل کی ڈاک میں ایک نہایت عمدہ ریشمی تھان اطلس مرسلہ آنمکرم بذریعہ پارسل مجھ کو ملا۔ خد ا تعالیٰ متواتر اور متوالی خدمات کادونوں جہان میں آپ کو ثواب بخشے اور آپ پر راضی ہو اور اس بے ثبات دنیا کی مکروہات سے امن میں رکھے آمین ثم آمین۔ یہ عاجز بفضلہ تعالیٰ بخیروعافیت ہے اور تمام احباب اور اخویم مولوی سید محمد احسن صاحب بخیرو عافیت ہیں اس جگہ کے احباب میں السلام علیکم۔
خاکسار
مرزا غلام احمد
۲۱؍ رمضان المبارک ۱۳۱۲ء
مکتوب نمبر ۱۷
مخدومی مکرمی اخویم حاجی سیٹھ عبدالرحمن صاحب سلمہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ‘۔
کل کی ڈاک میں مبلغ ایک سو روپیہ مرسلہ مکرم مجھ کو پہنچا جزاکم اللہ خیر االجزاء احسن الیکم فی الدنیا والعقبی اس جگہ ہندئوئوں کے ہر روزہ مقابلہ سے نہایت کم فرصتی رہتی ہے معلوم ہوتا ہے کہ خدا تعالیٰ اپنے فضل وکرم سے کوئی نشان دکھانے والا ہے امید ہے کہ آنمکرم اپنے خیر و عافیت اور تمام عزیزوں کی خیروعافیت سے مطمئن فرماتے ہیں۔ بخدمت محبی سیٹھ صالح محمد السلام علیکم۔ جو آپ نے کپڑے اور کڑے لڑکی کے لئے بھیجے تھے وہ سب پہنچ گئے ہیں۔ باقی سب خیریت ہے
والسلام
خاکسار
مرزا غلام احمد عفی عنہ
مکتوب نمبر ۱۸
مخدومی مکرمی سیٹھ اخویم حاجی عبدالرحمن صاحب سلمہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ‘۔
آنمکرم کاخط پہنچا میں آپ کے لئے دعا کروں گا۔ آپ خداوند کریم پر بہت توکل اور بھروسہ کریں آپ سچے دل سے ہمارے اس سلسلہ کے خادم ہیں۔ میں یقین رکھتا ہوں کہ خداتعالیٰ آپ کو ضائع نہیں کرے گا ہم نے دینی مصلحت اور شکر الہی کے طورپر ایک کتاب تحفہ قیصر نام بطور ہدیہ قیصرہ ہندکی خدمت میں بھیجنے کے لئے تجویز کی تھی۔ آج خواب سے معلوم ہوتا ہے کہ شاید اس ارادہ میں کہ کامیاب نہ ہو ایک الہام میں ہماری جماعت کے ایک ابتلاء کی طرف بھی اشارہ ہے۔ مگر انجام سب خیروعافیت ہے۔ خداتعالیٰ نہایت توجہ سے اس سلسلہ کی مدد کرنا چاہتا ہے یہ الہام کہ انی مع الا افواج ایتک بضہصاف دلالت کر رہا ہے کہ خداتعالیٰ کا کوئی اور نشان ظہور میں آنے والا ہے باقی سب خیریت ہے۔ بخدمت محبی سیٹھ صالح محمد صاحب السلام علیکم اور اگر محبی مرزا خدا بخش صاحب ہوں تو ان کی خیریت میں بھی السلام علیکم۔
خاکسار
مرزا غلام احمد
۹؍ جون ۱۸۹۷ء
مکتوب نمبر ۱۹
مخدومی مکرمی سیٹھ اخویم حاجی عبدالرحمن صاحب سلمہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ‘۔
مجھے بذریعہ اس خبر کے پہنچنے سے کہ آنمکرم کے گھر کے لوگوں نے یک دفعہ …………… کہ تحریر سے باہر ہے۔ اللہ جلشانہ ایک صبر بخشے علاقہ مفارفت کے خانہ داری امور کی ابتری ایک مصیبت ہے مگر چونکہ اللہ جلشانہ کا یہ فعل ہے اس لئے استقال کے ساتھ صبر کرنا ہی چاہئے اور شریعت اسلام میں اور احادیث رسول اللہ صلے اللہ علیہ وسلم سے اس بات کی تاکید پائی جاتی ہے کہ دوسری شادی کریں۔میرے نزدیک یہ بہت مناسب ہے اللہ تعالیٰ آپ کو خوش رکھے میں نے آپ کے لئے بہت دعا کی ہے اور میں چند روز سے بعارضہ درر پہلو اور تپ اور کھانسی بیمار ہوں اور آپ کی نہایت محبت اس خط کے لکھنے کا موجب ہوئی ورنہ میں اپنے ہاتھ سے بباعث ضعف کے خط نہیں لکھ سکتا۔ اس وقت مبلغ یک صد روپیہ مرسلہ آنمکرم مجھ کو پہنچا جزاکم اللہ خیرا لجزاء واحسن الیکم فی الدنیا والعقبی۔ زیادہ خیریت ہے۔
والسلام
خاکسار
مرزا غلام احمد از قادیان
ضلع گورداسپور ۹۷ء
مکتوب نمبر ۲۰
مخدومی مکرمی سیٹھ اخویم صاحب سلمہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ۔
کل محبت نامہ آنمکرم مجھ کو ملا یہ عاجز کئی دن تک درد گردہ اور کھانسی شدیدمیں مبتلا رہا۔ اب بفضلہ تعالیٰ تخفیف ہے۔ انشاء اللہ آرام کلی ہو جائے گا۔ اللہ تعالیٰ آپ کو خوش رکھے آپ کے قادیان آنے کے ارادہ سے بہت خوشی ہوئی اللہ جلشانہ آپ کے درخت کارخانہ مقصد کو کامیابی کے ساتھ پورا کرے پھر آپ ستمبر ۹۷ء کے آخری ہفتہ میں اس طرف کا قصد کریں۔ کیونکہ اوائل ستمبر میں گرمی بہت ہوتی ہے اور یہ مہینہ عمدہ حالت پر نہیں ہوتا۔ اسی مہینہ میں اس ملک میں موسمی اور وبائی بیماریاں ہوتی ہیں مگر اس کے ختم ہونے پر سردی شروع ہو جاتی ہے اور اکتوبر کا مہینہ گویا سردی کاپیغام رسان ہوتا ہے۔ اس لئے اس ملک کی طرف جو سفر کیا جائے وہ ستمبر کے آخر یا اکتوبر کی پہلی تاریخ بہت مناسب ہے تا گھبراہٹ اور گرمی کے دن نکل جائیں اللہ تعالیٰ آپ کے ساتھ اور آپ کے صدق اور اخلاص اور محبت کا آپ کو اجر بخشے باقی خیریت ہے بخدمت جمیع اعزہ جو حاضر الوقت ہوں السلام علیکم۔
خاکسار
مرزا غلام احمد عفی عنہ
مورخہ ۷؍ جولائی ۹۷ء
مکتوب نمبر ۲۱
مخدومی مکرمی سیٹھ اخویم حاجی عبدالرحمن صاحب سلمہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ۔
کل کی ڈاک میں مبلغ ایک سو روپیہ مرسلہ آنمکرم مجھ کو ملا سبحان اللہ کس قدر ملہی ہمدردی آپ کے دل وجان میں ڈال دی گئی ہے اللہ تعالیٰ آپ کے ساتھ ہو اور ایسی تمام خدمات کا جن کو وہ دیکھ رہا ہے وہ اجر بخشے جو اس کی رحمت اور کرامت کے مناسب ہے آمین۔ بباعث رمضان ابھی کوئی کتاب چھپی نہیں انشاء اللہ بعد رمضان کام طبع بعض رسائل شروع ہو گا۔ اس وقت میں جوقریب غروب ہے طبیعت نہایت کمزور ہو جاتی ہے زیادہ نہیں لکھ سکتا تمام احباب کی خدمت میں السلام علیکم۔
خاکسار
مرزا غلام احمد عفی عنہ
۲۶؍ جولائی ۹۷ء
مکتوب نمبر ۲۲
محبی مکرمی اخویم سیٹھ عبدالرحمن صاحب سلمہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ۔
کل کی ڈاک میں مبلغ یک صد مرسلہ آنمکرم مجھ کو عین ضرورت کے وقت میں ملا۔ اللہ اللہ حصہ ثواب آخرت کے لئے بہت بڑا مقدر ہے۔ کبھی کسی نے منجانب اللہ کی اس اخلاص سے خدمت نہیں کی جس کو خدا تعالیٰ نے ضائع کیا ہو یہ خداتعالیٰ کا فضل ہے اور رحمت اور اس کے لطف و احسان کا ایک مقدمہ ہے کہ دلی صدق اور صفا اور اخلاص سے آپ میں مشغول رہیں واللہ لا یضیع اجر المحسنیس۔ بخدمت جمیع احباب السلام علیکم۔ چونکہ اس جگہ وہ مسجدجس میں پانچ وقت نماز پڑھی جاتی ہے بہت تنگ ہے اور کثرت نمازیوں کی ہوتی ہے اس لئے نہایت ضروت کی وجہ سے کے باعث یہ تجویز کی گئی ہے کہ اپنے احباب کے چندہ سے یہ مسجد توسیع کی جائے شاید اشتہارآج چھپ گئے ہوں گے آنمکرم کی خدمت میں بھی پہنچیں گے۔ مدراس میں جس قدر دوست اور مخلص ہوں اگر وہ اس مسجد کی توسیع کے لئے کچھ مدد فرمائیں تو بہت ثواب ہو گا۔ یہ ایک خاص فضیلت کی مسجد ہے جس کا براہین احمدیہ میں ذکر ہے تو کلاًعلی اللہ پرسوں تک عمارت شروع کرا دی جاوے گی بالفعل قرضہ کے طور پر انیٹوں وغیرہ کا بندوبست کیا گیا ہے۔ پھر جیسا جیسا چندہ آوے گا قرضہ والوں کو دیا جائے گا۔
والسلام
خاکسار
مرزا غلام احمد عفی عنہ
۳۱؍ جولائی ۹۷ہء
مکتوب نمبر ۲۳
مخدومی مکرمی اخویم سیٹھ صاحب سلمہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
یہ عاجز اب تک آنکھوں کے آشوب سے بیمار رہا اس لئے واقعہ وفات فرزند مرحوم اخویم سیٹھ صالح محمد صاحب پر عزا پرستی کر سکا اور آپ کی طرف کوئی خط لکھ سکا۔ اب کچھ کچھ آرام ہے۔ مگر ابھی تک آنکھ کمزور ہے۔ ہمیں وفات فرزند دلبند سیٹھ صالح محمد صاحب کا سخت رنج ہے اللہ تعالیٰ ان کو صبر عطا فرمائے چندہ مسجد دو سو روپیہ تضصیل ذیل پہنچا۔ آپ کی طرف سے پچاس روپیہ اخویم سیٹھ صالح محمد صاحب … اخویم حاجی مہدی بغدادی صاحب … اخویم دال جی لال جی صاحب … اخویم اسحاق اسمعیل صاحب سیٹھ … اخویم سیٹھ عبدالرحیم احمد صاحب … او ردوسری مد میں آپ کی طرف سے سوروپیہ پہنچا۔ اللہ تعالیٰ تمام احباب کو ان کی خدمات کا اجر بخشے آمین ثم آمین۔ امید کہ حالات خیرت آیات سے مطلع فرماتے رہیں گے اور قبل روانگی مجھے اطلاع بخشیں کہ فلاں تاریخ تک اس طرف سفر کرنے کا ارادہ ہے اللہ تعالیٰ آپ کو ہر ایک غم۔ نجات بخشے اور کامیابی عطا فرمائے اور بلائوں سے محفوظ رکھے بفضلہ وکرم آمین ثم آمین۔
خاکسار
مرزا غلام احمد از قادیان
۲۱؍ اکتوبر ۹۷ء
مکتوب نمبر ۲۴
مخدومی مکرمی اخویم سیٹھ عبدالرحمن صاحب سلمہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
کل کی ڈاک میں ایک سو روپیہ بذریعہ تار مرسلہ آنمکرم مجھ کو ملا جزاکم اللہ خیرا احسن الیکم فی الدنیا والعقبی۔ خدا تعالیٰ آپ کو خوش رکھے اور مکروہات دنیا و آخرت سے بچاوے اور اپنی محبت سے بہرہ و افرہ بخشے آمین ثم آمین۔ اس جگہ چند کتابیں بڑی سرگرمی سے چھپ رہی ہیں امید کہ دو تین ہفتہ تک بعض کتابیں چھپ جائیں گی تب آنمکرم کی خدمت میں بھی مرسل ہو ں گی باقی بفضلہ تعالیٰ ہر طرح سے خیریت ہے تمام احباب اور دوستوں کی السلام علیکم۔
خاکسار
مرز اغلام احمد از قادیان
۲۱؍ اکتوبر ۹۷ء
مکتوب نمبر ۲۵
مخدومی مکرمی اخویم سیٹھ عبدالرحمن صاحب سلمہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
کل کی ڈاک میں آپ کا عنایت نامہ ملا۔ نہایت تشویش ہوئی اللہ تعالیٰ رحم کرے۔ کل میں ایک مقدمہ کی گواہی پر جو کسی شریر نے ناحق لکھا دی ہے اور ثمن جاری کرا دیا ہے ملتان جائوں گا شاید کہ ۳۰؍ اکتوبر ۹۷ء تک واپس آئوں۔ میں نے پختہ ارادہ کیا ہے کہ چالیس روز تک قبلہ وحید سے آپ کے لئے دعا کروں گا۔ ابھی سے میں نے دعا شروع کر دی ہے انشاء اللہ سفر سے واپس آکر برابر چالیس روز تک دعا کروں گا اور امید رکھتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ آپ کی حالت پر رحم فرمائے۔ آپ حمایت سلسلہ میں ایسے سرگرم ہیں کہ دل وجان سے آپ کے لئے دعا نکلتی ہے اور اللہ تعالیٰ غفور رحیم ہے آپ تسلی رکھیں کہ بہت ہی توجہ سے آپ کے لئے دعا کی جاتی ہے۔
والسلام
خاکسار
مرزا غلام احمد از قادیان
۲۸؍ اکتوبر ۹۷ء
مکتوب نمبر ۲۶
مخدومی مکرمی اخویم سیٹھ عبدالرحمن صاحب سلمہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
آپ کاعنایت پہنچا میں نہایت توجہ سے آپ کے لئے مصروف دعا ہوں اور ہمارا خداوند کریم بے حد شمار غفور رحیم ہے اس پر اس کے فضل پر بھروسہ رکھنا چاہئے میں اس دعا کو چھوڑنا نہیں چاہتا۔ جب تک اس کے آثار ظاہر ہوں اس کے کاموں سے کیوں ڈرنا چاہئے جو معدوم کر کے پھر موجود کر سکتا ہے آپ تمام شجاعت او ربہادری سے اور امولو الغرمی سے خدا تعالیٰ کے فضل کے امیدوار رہیں۔ جو لوگ صبر سے اس کے فضل کے منتظر رہتے ہیں وہی لوگ اس دنیا میں اول درجہ کے خوش قسمت ہیں۔ آپ کی ملاقات کے لئے بہت اشتیاق ہے مگر میں نہیں چاہتا کہ بے صبری اور گھبراہٹ سے آپ آویں اور مجھ کو ہر وقت اپنے حال ہر متوجہ سمجھیں خداتعالیٰ آپ کے خوشی کے ایام جلد لاوے آمین ثم آمین۔
والسلام
خاکسار
مرزا غلام احمد عفی عنہ
۹؍ نومبر ۹۷ء
مکتوب نمبر ۲۷
مخدومی مکرمی اخویم سیٹھ عبدالرحمن صاحب سلمہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
عنایت نامہ پہنچا یہ عاجز دعا میں بد ستور مشغول اور انشاء اللہ القدیر اسی طرح مشغول رہے گا۔ جب تک آثار خیرو برکت ظاہر نہ ہوں دیر آید درست آید میرے نزدیک بہتر ہے کہ آپ بھی اس تشویش کے وقت اکیس مرتبہ کم سے کم استغفار اور سو مرتبہ درود شریف پڑھ کر اپنے لئے دعا کرلیا کریں اور اب سے مجھے یہ بھی خیال آیا ہے کہ آپ اگر اس تردد کے وقت میں قادیان میں تشریف لائیں تو غالباً دعا کی قبولیت کے لئے یہ تکلیف کشی اور بھی زیادہ موثر ہو گی سو اگر موافع اور حرج پیش نہ ہو تو بعد استخارہ مسنون ان دنوں میں جو سفر کے بہت مناسب حال میں تشریف لاویں۔ لیکن اگر راہ میں بوجہ بیماری طاعون کے تکلیف قرنطینہ در پیش ہوا اور کچھ تکلیف دہ روکیں ہوں جس کی مجھے اطلاع نہیں ہے تو اس امر کو خوب دریافت کر لیں۔ غرض تشریف لانے کے یہی دن ہیں۔ شاید آپ کا یہ کام ہی جناب الٰہی میں قابل رحم تصور ہو مگر میں بار بار آپ کو وصیتاً یہی کہتا ہوں کہ یہ تکالیف خدا تعالیٰ کے نزدیک کچھ چیز نہیں ہیں صرف ثواب اور اجر دینے کے لئے خداتعالیٰ امتحان میں ڈالتا ہے اس لئے آپ بہت استقلال اور مردانہ شجاعت اور بہادری سے بڑ ے قوی صبر سے ساتھ روز کشایش کے منتظر رہیں کہ جب وہ وقت آئے گاتو ایک دم میں فضل الٰہی شامل ہو جائے گا آپ کے لئے اس خلوص اور توجہ کے ساتھ دعا کر رہا ہوں کہ جس سے بڑھ کر متصور نہیں زیادہ خیریت ہے۔
والسلام
خاکسار
مرز اغلام احمد عفی عنہ
۱۳؍ نومبر ۹۷ء
مکتوب نمبر ۲۸
مخدومی مکرمی اخویم سیٹھ صاحب سلمہ ۔السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ‘۔
آج کئی دن کے بعد آنمکرم کا عنایت نامہ مجھ کو ملا۔ میں اول بمقام ایک گواہی کے لئے گیا تھا۔ پھر وہاں سے آکر دومرتبہ سخت بیمار ہوگیا ایک دفعہ شدت بیماری سے ایسا معلوم ہوتا تھا کہ گویا آخری د م ہے ان حالات میں بھی آپ کے لئے دعا کرتا رہا۔ اب میں نے پختہ ارادہ کیا ہے کہ ہے کہ اگر خدا تعالی چاہے جیسا کہ میں نے وعدہ کیا ہے آپ کے لئے بہت دعا کروں جب تک اس دعا کا وقت پہنچ جائے کہ اللہ تعالیٰ قبولیت سے بشارت بخشے سو آپ مطمئن رہیں وہ خدا جس پر ہم ایمان لاتے ہیں وہ نہایت رحیم اور کریم ہے اور آخرت اپنے ضعف بندوں پر رحم فرماتا ہے ابتلائوں کا آنا ضروری ہے مومن کو چاہئے کہ ایک بہادر کی طرح ان کو قبول کرے خداتعالیٰ مومن کو تباہ نہیں کرتا چاہتا بلکہ ابتلائوں کو اس کے لئے نازل کرتاہے کہ اس کے گناہ بخشے اور اس کامرتبہ زیادہ کرے میں آپ کے لئے بہت جدوجہد سے دعا کروں گا اور خداتعالیٰ پر یقین رکھتا ہوں کہ وہ میری دعا کو ضائع نہ کرے گا اور یہ خط رجسٹری کرا کر بھیجتا ہوں اور میں امید رکھتا ہون کہ ہفتہ عشرہ میں آپ ضرور میری طرف خط مفصل لکھ دیا کریں۔
والسلام
خاکسار
مرز اغلام احمد
۱۶؍ نومبر ۹۷ء
مکتوب نمبر ۲۹
مخدومی مکرمی اخویم سیٹھ عبدالرحمن صاحب سلمہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
آج آنمکرم کا دوسرا عنایت نامہ پہنچا۔ آپ کے اضطراب پر دل نہایت درد مند ہوتا ہے۔ خداتعالیٰ ایسا کرے کہ مجھے جلد تر خوشخبری کا خط پہنچے میں سرگرمی سے دعا میں مشغول ہوں اور میری وہ مثال ہے کہ جیسے کوئی نہایت احتیاط سے کسی نشانہ پر تیر مارہا ہے کہ امید ہے کہ جلد یا کچھ دیر سے تیر بہدف ہو۔ میں خیال کرتا ہوں کہ میں آپ سے زیادہ اس غم میں آپ کا شریک ہوں آپ خدائے کریم و رحیم پر پورا پور ابھروسہ رکھیں کہ ہم امید رکھتے ہیں کہ ایک دن خدا تعالیٰ ہماری دعا سن لے گا۔ انہ لا ئیس من روح اللہ الاالقوم الکا فرون۔ امید کہ حالات سے جلد جلد مطلع فرماتے رہیں اور میری نصیحت یہی ہے کہ آپ نہ گھبرائیں اور نہ مضطر ہوں اور رحیم وکریم پر پورا یقین رکھیں کہ ذات عجیب در عجیب قدرتیں رکھتی ہے جن کو صبر کرنے والے دیکھ لیتے ہیں اور بے صبر شامت بے صبری سے محروم رہ جاتے ہیں بلکہ ان کا ان ایمان بھی معرض خطر میں ہی ہوتا ہے۔ خداتعالیٰ آپ کے ساتھ ہو آمین ثم آمین۔ بہتر خیال ہے کہ ان دنوں میں آپ استغفار اور ردرود شریف کا التزام بہت رکھیں۔ اللہ تعالیٰ آپ کو جلد تر کامیاب کرے۔ آمین ثم آمین۔
والسلام
خاکسار
مرزا غلام احمد از قادیان
۲۶؍ نومبر ۹۷ء
مکتوب نمبر ۳۰
مخدومی مکرمی اخویم حاجی سیٹھ عبدالرحمن صاحب سلمہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
عنایت نامہ پہنچا۔ یہ عاجز نہایت جوش سے آپ کے لئے دعا کر رہا ہے اور امیدوار ہے کہ اللہ تعالیٰ جلد یا دیر سے دعا قبول فرماوے۔ خدا تعالیٰ کی اور فضل سے ناامید نہیں ہونا چاہئے کہ اسے فضل کرتے دیر نہیں لگتی اور میں برابر توجہ سے دعا کرتا ہوں اور کرو ں گا جب تک آثار ظاہر ہوں آپ کی ملاقات کو تو دل بہت چاہتا ہے مگر میں نہیں دیکھتا کہ ایسی صورت میں آپ سفر کریں کہ کوئی حرج یا حرج ہونا ممکن ہو ہاں اگر بغیر حرج کے ملاقات ہو سکتی ہے تو قصدفرماویں۔ اللہ تعالیٰ آپ کا نگہبان ہو اگر سفر کا قصد ہو تو روانگی سے پہلے اطلاع بھی بخشیں۔
والسلام
خاکسار
مرزا غلام احمد از قادیان
۷؍ دسمبر ۹۷ء
مکتوب نمبر ۳۱
مخدومی مکرمی اخویم حاجی سیٹھ عبدالرحمن صاحب سلمہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
عنایت نامہ پہنچا یہ عاجز نہایت جوش سے آپ کے لئے دعا کر رہا ہے اور امید وار ہے کہ اللہ تعالیٰ جلد یا دیر سے دعا کو قبول فرماوے خد اتعالیٰ کی رحمت اور فضل سے ناامید نہیں ہونا چاہئے کہ اسے فضل کرتے دیر نہیں لگتی اور میں برابر توجہ سے دعا کرتا ہوں اور کروں گا۔ جب تک آثار ظاہر ہوں آپ کی ملاقات کو دل بہت چاہتا ہے۔ مگر میں مناسب نہیں دیکھتا کہ ایسی صورت میں آپ سفر کریں کہ کوئی حرج یا حرج ہونا ممکن ہو ہاں اگر بغیر ہرج کے ملاقات ہو سکتی ہے تو قصدر فرماویں۔ اللہ تعالیٰ آپ کا نگہبان ہو اگر سفر کا قصد ہو تو روانگی پہلے سے اطلاع بھی بخشیں۔
والسلام
خاکسار
مرزا غلام احمد از قادیان
۷؍ دسمبر ۹۷ء
مکتوب نمبر ۳۲
مخدومی مکرمی اخویم سیٹھ صاحب سلمہ۔ السلام علیکم و رحمۃ وبرکاتہ‘۔
کل کی تاریخ مبلغ ایک سو روپیہ مرسلہ آنمکرم ڈاک کی معرفت مجھ کو ملا جزاکم اللہ خیرا۔اللہ تعالی آپ کو ہر ایک متردد سے نجات بخشے بہو کی بیماری بھی بہت تردد کی جگہ ہے اللہ جلشانہ ا ن کو شفا عطا فرمائے آمین ثم آمین۔ یہ عاجز قریباً دس روز سے بیمار ہے اور کھانسی اور زکام کا اس قدر غلبہ ہے کہ طبعیت پریشان ہے اور رات کو نیند نہیں آتی گو میں اب بھی آپ کے ترودات اور بیماری بہو کے لئے دعا کرتا ہوں مگر جس وقت اللہ جلشانہ نے مجھے شفاء بخشی تب نہایت توجہ سے دعا کروں گا اس وقت صحت کی حالت ایسی خراب ہے کہ بعض وقت زندگی کا خاتمہ معلوم ہوتا ہے مگر اللہ تعالیٰ پر ہر طرح سے بھروسہ ہے وہ قادر اور رحیم اور کریم ہے میں نے جو دعا اور طاعون کے بارہ میں ایک رسالہ شروع کیا تھا اسی بیماری کی وجہ سے اس میں توقف ہوگیا۔ کیونکہ نہایت ضعف اور سیلان دماغ کی وجہ سے میں تحریر سے عاجز ہوں۔ امید کے حالات خیریت آیات مجھے مطلع فرماتے رہیں۔ میں اس وقت زیادہ طاقت نہیں رکھتا۔ گلا بھی پکا ہوا اور گلٹیاں سی معلوم ہوتیں ہیں۔
والسلام
خاکسار
مرزا غلام احمد
۱۰؍مارچ ۹۸ء
مکتوب نمبر ۳۳
مخدومی مکرمی اخویم سیٹھ صاحب سلمہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
عنایت نامہ عین انتظار میں پہنچا۔ آپ کی خدمت میں ایک خط پہلے لکھ چکاہوں امید کہ پہنچ گیا ہو گا۔ میری طبیعت ابھی علیل ہے کھانسی اور زکام کا بہت زور ہے مگر آپ کے لئے دعا کرتا ہوں۔ امید کہ انشاء اللہ القدیر کسی وقت دعا میسر آجائے گی۔ جس سے پورے طور پر کامیابی ہو بوجہ ضعف و علالت ابھی میں بہت توجہ سے قاصر ہوں میں نے جو اپنی نسبت بعض خوابیں اور الہامات دیکھے ہیں۔ میں ان سے حیران ہوں دو مرتبہ میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ گویا مجھے مرض طاعون ہو گئی ہے اور درم طاعون نمودار ہے اب آج بھی یہی خواب آئی ہے اسی کے قریب قریب ایک الہام بھی ہے جو کسی رنج اور بلا پر دلالت کرتا ہے اور معبرین نے طاعون اور کبھی خارش اور حکام کی طرف سے کوئی عذاب و تکالیف اور کبھی کوئی اور فتنہ رنج و مراد لیا ہے معلوم نہیں کہ اس خواب کی کیا تعبیر ہے او رطاعون اب ہمارے گائوں میں صرف سات کوس کے فاصلہ پر ہے اللہ تعالیٰ اپنی بلائوں کا محافظ ہو۔ میں اپنے بدن میں اس قدر ضعف محسوس کرتا ہوں کہ اس قدر خط بھی مشکل سے لکھا گیا ہے زیادہ خیریت ہے۔
والسلام
خاکسار
مرزا غلام احمد
۲۵؍ مارچ ۹۸ء
مکتوب نمبر ۳۴
مخدومی مکرمی اخویم سیٹھ صاحب سلمہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
عنایت نامہ پہنچا اس عاجز کی طبیعت ہنوز کسی قدر علیل ہے کھانسی اور زکام کا عارضہ ہے امید ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے فضل و کرم سے شفا بخشے گا میں یقین رکھتا ہوں کہ جس وقت مجھے وہ دعا آئی جو اپنی قبولیت ساتھ کہتی ہے تو اللہ تعالیٰ سب غم آپ کے دور کرے گا آپ کے خیال میں یہ کام مشکل ہیں مگر اللہ تعالیٰ کے آگے آسان ہے۔ آپ اطمینان رکھیں اور ہر گز بے قرار نہ ہوں میں یہ بھی خیال کرتا ہوں کہ آپ کو تجربہ کے بعد کہ خدا تعالیٰ ایسا قادر ہے پھر آیندہ ایسی بے قراری کبھی محسوس نہ ہو گی میں بیمار ہوں اس لئے میں نہیں چاہتا کہ آپ کو یہ موقعہ پیش آوے مگر بہر حال دعا میں مصروف ہوں۔
والسلام
خاکسار
مرز ا غلام احمد
۲۸؍ مارچ ۹۸ء
مکتوب نمبر ۳۵
مخدومی مکرمی اخویم سیٹھ عبدالرحمن صاحب سلمہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
عنایت نامہ پہنچا میری طبیعت بفضلہ تعالیٰ بہ نسبت سابق اب بہتر ہے الحمد للہ علی ذالک میں اکثر اوقات بلکہ کل نمازوں میں آپ کے رفع ہجوم غموم اور حاجت براری کے لئے دعا کرتا ہوں اور ا مید کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ اپنے فضل وکرم سے آپ کو گرداب غموم سے بچاوے گا اور میں جانتا ہوں کہ جس قدر گھبراہٹ کو کم کیا گیا ہے وہ بھی دعائوں کااثر ہے امید کہ ہمیشہ حالات خیریت آیات سے مطلع اور مسرورالوقت فرماتے رہیں باقی سب خیریت ہے بخدمت اخویم صاحبزادہ احمد عبدالرحمن صاحب اور اخویم سیٹھ صالح محمد صاحب او راخویم مولوی سلطان محمود صاحب السلام علیکم۔
راقم خاکسار
مرزا غلام احمد عفی عنہ
از قادیان
۹؍ اپریل ۹۸ء
مکتوب نمبر ۳۶
مخدومی مکرمی اخویم سیٹھ احمد صاحب۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
آپ کاعنایت نامہ پہنچا بد دریافت خیرو عافیت شکر کیا گیا الحمدللّٰہ علی ذالک ۔ میری طبیعت ابھی تک علیل ہے ضعف دماغ اس قدر ہو گیا ہے کہ بعض اوقات غشی کا اندیشہ ہوتا ہے بباعث کثرت سیلان آب بینی دماغ خالی معلوم ہوتا ہے ساتھ اس کے کھانسی بھی ہے باوجود اس حالت کے میں دعا سے غافل نہیں میرادل اس بات کے لئے بہت بیتاب ہے کہ مجھے صحت ہو تو میں آپ کے والد صاحب کی رفع پریشانی کے لئے اس توجہ کامل سے دعا کر سکوں جو پہلے کرتا تھا باایں ہمہ جناب باری تعالیٰ سے امید رکھتا ہوں کہ میری یہ دعائیں بھی خالی نہ جائیں اس طرف طاعون نردر بہت ہے اب ضلع جہلم میں بھی جو ہم سے قریباً ایک سو پچاس میل کے فاصل پر ہے واردات شروع ہو گئی ہیں او رہوشیار پور اور جالندھر کے ضلع میں قریباً ساٹھ گائوں میں طاعون پھوٹ رہی ہے نہ معلوم اللہ جلشانہ کا کیا ارادہ ہے میں ایک رسالہ طاعون کا لکھ رہا تھا کہ اتنے میں بیماری لاحق حال ہو گئی ہے او راللہ جلشانہ سے امید کرتا ہوں کہ مجھے پوری صحت عطا فرمائے زیادہ خیریت ہے بخدمت مخدومی مکرمی اخویم سیٹھ صاحب آپ کے والد صاحب کے سلام مسنون سنا گیا ہے کہ پنجاب کی راہ بند ہو جائے گی۔
والسلام
خاکسار
مرزا غلام احمد از قادیان
۲؍ اپریل ۹۸ء
مکتوب نمبر ۳۶
مخدومی مکرمی اخویم سیٹھ صاحب سلمہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
آج کی ڈاک میں یک صد روپیہ مرسلہ آنمکرم ملا۔ جزاکم اللہ خیرا واحسن الیکم فی الدنیا والعقبی آمین ثم آمین۔ عجیب اتفاق ہے میں ضرروتوں کے وقت آپ کی طرف سے مدد پہنچتی ہے یہی دلیل اس بات پر ہے کہ اللہ جلشانہ ہر گز آپ کو ضائع نہیں کرے گا۔ حسن من نصراللہ نصرۃ۔ میری طبیعت بہ نسبت سابق اب بہت اچھی ہے۔ غالباً کسی نماز میں بھی آپ دعا سے فراموش نہیں رہتے آپ کے لئے دلی توجہ سے اور خلو ص سے بہت دعا ہو چکی ہے مجھے یقین ہے کہ یہ دعائیں ضرور اپنا اثر دکھائے گی۔ بلکہ جس قدر گھبراہٹ کے زمانہ میں اللہ تعالیٰ کوئی صورت تخفیف کی نکالتارہا ہے۔ درحقیقت یہ دعائوں کا اثر ہے وہ ہر ایک چیز پر قادر ہے۔ جو چاہتا ہے کرتا ہے امید کہ اپنے حالات سے مجھے جلد جلد خبر دیتے رہیں جب تک قبولیت دعا کے پورے طور پر آثار ظاہر ہوں باقی خیریت ہے۔
والسلام
خاکسار
مرزا غلام احمد عفی عنہ
۱۵؍ اپریل ۹۸ء
مکتوب نمبر ۳۸
مخدومی مکرمی اخویم سیٹھ صاحب سلمہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
عنایت نامہ پہنچا خیرو عافیت اورآثار خدا تعالیٰ کے فضل کا حال سن کر بہت خوشی ہوئی۔ الحمدللہ علی ذالک۔ اللہ جلشانہ بہت غفور رحیم ہے میں بفضلہ تعالیٰ خیریت ہوں اس طرف طاعون کا بہت زور ہے سنا ہے ایک دو مشتبہ وارداتیں امرتسر میں بھی ہوئی ہیں چند روز ہوئے ہیں میرے بدن پر گلٹی نکلتی تھی پہلے کچھ خوفناک آثار معلوم ہوئے مگر پھر خداتعالیٰ کے فضل سے اس کا زور جاتا رہا یہ ایک جدا ہاتھ میں عذود پھول گئے تھے اور یہ طاعون جوڑوں میں ہوتی ہے پس گوش یاکنج ران یا زیر بغل یا کوئی جوڑ کی جگہ جیسا کہ ہاتھ کے جوڑ یا پیروں کے تپ ساتھ ہوتا ہے۔ ہم خداتعالیٰ کے فضل سے امید رکھتے ہیں کہ ہر ایک طرح ہمارے احباب کو اس بلا سے بچاوے۔
والسلام
خاکسار
مرزا غلام احمد
۲۵؍ اپریل ۹۸ء
مکتوب نمبر ۳۹
مخدومی مکرمی اخویم سیٹھ صاحب سلمہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
کل حالات شروو آپ کے خط سے معلوم ہو گئے۔ اب پھر میں اللہ تعالیٰ کے فضل کرم سے دعا میں توجہ بڑھا دوں گا اور کوشش کروں کہ اللہ تعالیٰ میری دعا کو قبول فرمائے۔ آپ جلد جلد اطلاع بھیجتے رہیں اور بہتر ہے کہ ہرروز مجھے اطلاع دیں زیادہ کیا لکھوں آپ کے تردد سے بہت تشویش میں طبیعت ہے خدا تعالیٰ اس تشویش کو دور فرماوے۔ آمین۔
والسلام
خاکسار
مرزا غلام احمد از قادیان
۳؍ مئی ۹۸ء
مکتوب نمبر ۴۰
مخدومی مکرمی اخویم سیٹھ صاحب سلمہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
آپ کا عنایت نامہ خیریت شمامہ پہنچا بددریافت فضل الٰہی اور خیرو عافیت بدر گاہ بار یتعالیٰ شکر کیا گیا۔ میں بمع اپنے دوستوں کے اور اہل وعیال کے خیروعافیت سے ہوں۔ اس طرف طاعون چمکتی جاتی ہے اب اسی کے قریب گائوں جن میں زور و شور ہو رہا ہے قادیان میں یہ حال ہے کہ لڑکوں اور جوانوں اور بڈھوں کو بھی خفیف سانپ چڑھتا ہے۔ دوسرے دن کانوں کے نیچے یا بغل کے نیچے یا ران میں گلٹی نکل آتی ہے ایک گلٹی مجھے بھی نکلی اور پہلے بھی ایک نکلی تھی اور میرے لڑکے بشیر احمد بھی ایک دن تپ چڑھ کر پھر کانوں کے مقابل گال کی طرف گلٹی آئی۔ مولوی صاحب حکیم نورالدین صاحب کے داماد کو بغل کے نیچے گلٹی نکلی میر ناصر نواب صاحب کے لڑکے اسحاق کو کنج ران میں تپ کے بعد گلٹی نکل آئی۔ مگر خدا تعالیٰ کا فضل ہے کہ تپ اس قدر خفیف کہ کام والے لوگ اس میں کرتے ہیں نہ بے قراری نہ سردرد نہ کوئی گھبراہٹ … … وہی حالت جو صحت کی ہوتی ہے موجود رہتی ہے لڑکے بے تکلف ہنستے پھرتے ہیں اور گلٹی تیسرے چوتھے روز خود بخود تحلیل ہو کر کم ہو جاتی ہے۔ کسی کو ایک ذرہ خیال نہیں ہوتا کہ کب ہوئی اور کب گئی۔ بلکہ اس کو مرض ہی نہیں سمجھتے۔ تمام لوگ خوب راضی اور خوشی او راپنے کاموں میں مشغول ہیں۔ یہ خدا تعالیٰ کا فضل ہے اور اردگرد سخت خوفناک موتیں ہو رہی ہیں۔ سنا ہے کہ کلکتہ میں بھی طاعون پھوٹی ہے شاید یکم مئی ۹۸ء کو چوبیس وارداتیں ہوئیں امید کہ آپ ہمیشہ اپنے حالات خیریت آیات سے مطلع فرماتے رہیں۔ میں نے عید کے دن طاعون کے بارے میں ایک جلسہ کیا تھا وہ اشتہار چھپ رہا ہے جب چھپ چکے گا ارسال کروں گا۔ انشاء اللہ تعالیٰ۔
والسلام
خاکسار
مرزا غلام احمد از قادیان
۱۵؍ مئی ۹۸ء
مکتوبات ۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام ۔ جلد 5
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم۔ نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم
عرض حال
الحمدللّٰہ رب العلمین الرحمن الرحیم مالک یوم الدین۔ والصلوۃ والسلام علیٰ رسولہ محمد الامین وخاتم النبین وآلہ واصحابہ الطیبین وعلی خلفائہ الراشدین المھدین۔
امابعد خاکسار ایڈیٹر الحکم نہایت خوشی اور مسرت قلبی سے اس امر کا اظہار کرتا ہے کہ جب سے اللہ تعالیٰ نے محض اپنے فضل و کرم سے اس کو اس چشمہ ہدایت کی طرف رہنمائی فرمائی اور اپنے فضل ہی سے اسے اس کے ہاتھ میں قلم اور دل و دماغ میں قوت بخشی اور سلسلہ عالیہ احمدیہ کی قلمی خدمت کے لئے اسے ایک جوش عطاء فرمایا تب ہی سے اسے یہ آرزو ہے کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ملفوظات۔ مکتوبات اور ہر ایسی تحریروں کو جمع کروں جو حضور کے قلم سے نکلتی ہوں اور کسی منتشر حالت میں ہوں یا اندیشہ ہو کہ نایاب نہ ہو جائیں۔ محض اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے یہ موقع دیا کہ وہ الحکم کے ذریعہ آپ کے ملفوظات اور الہامات اور مکتوبات وغیرہ کو ایک حد تک جمع کر سکا۔ الحکم کے ذریعہ اس سلسلہ میں فضل ربی سے بہت کام ہوا۔ پرانی تحریروں کے جمع کرنے میں بھی ایک حد تک کامیابی ہوئی ہے۔ پرانی تحریروں کے سلسلہ میں مکتوبات کا سلسلہ شامل کر دیا گیا تھا۔ خد اکا شکر ہے کہ مکتوبات کے سلسلہ میں پانچویں جلد کا پہلا حصہ شائع کرنے کی توفیق پاتا ہوں۔ اس پانچویں جلد کے کئی حصے ہوں گے کیونکہ اس جلد میں وہ مکتوبات آئیں گے جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے مخلص خدام کو لکھے تھے۔ پہلی جلد مکتوبات کی جب شائع کی کئی تھی۔ اس وقت میرا خیال تھا کہ دوسری جلد میں حضرت مولانا نورالدین صاحب کے نام مکتوبات درج کروں لیکن بعد میں میرا خیال ہوا کہ مخالفین اسلام کے نام کے مکتوبات کی جلدوں کو پہلے چھاپ دوں اور مخلص خدام کے مکتوبات کا سلسلہ بعد میں رکھوں۔ چنانچہ آریوں۔ ہندئوئوں۔ برہموئوں کے نام کے مکتوبات دوسری جلد میں اور عیسائی مذہب کے لیڈروں کے نام کے مکتوبات تیسری جلد میں شائع ہوں چکے ہیں۔ چوتھی جلد میں سلسلہ عالیہ کے تلخ تریں دشمن مولوی محمد حسین بٹالوی کے نام کے مکتوبات ہیں۔ یہ مکتوبات جمع ہو چکے ہیں اور جلد تر شائع ہوں جائیں گے۔ انشاء اللہ العزیز۔ پانچویں جلد حضرت مسیح موعود علیہ اسلام کے مخلصین کی جلد ہے اس کے متعدد حصے ہوں گے۔ چنانچہ یہ پہلا حصہ ہے۔ حصہ دوم میں حضرت چودھری رستم علی صاحب مرحوم رضی اللہ عنہ کے نام کے مکتوبات ہیں۔
میں یہ بھی کوشش کر رہا ہوں کہ آیندہ جو مکتوبات طبع ہوں وہ حضرت مسیح موعود علیہ اسلام کے اپنے ہی خط کے عکس میں شائع ہوں مگر یہ بہت محنت اور کوشش اور صرف کا کام ہے احباب نے میری حوصلہ افزائی کی اور اس کام میں میری مالی مدد کی تو اللہ تعالیٰ کے فضل سے بعید نہیں میں اس میں کامیاب ہو جائوں کیونکہ اصل مکتوبات میرے پاس موجود ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہی کی اوّل اور آخر حمد ہے۔ سلسلہ احمدیہ کا ادنی خدمت گزار۔
خاکسار
یعقوب علی تراب احمدی ایڈیٹر۔ تراب منزل قادیان دارالامان
الحکم آفس ۱۰؍ دسمبر ۱۹۱۸ء
حضرت مولانا مولوی عبدالکریم صاحب رضی اللہ عنہ
کے ملفوظات
حضرت مخدوم الملۃ مولانا مولوی عبدالکریم صاحب رضی اللہ عنہ سلسلہ احمدیہ کے ان مشاہیر صحابہ سے ہیں جو نہ صرف السابقون الاولون من المھاجرین کے گروہ میں داخل ہیں بلکہ انہوں نے سلسلہ کے لئے بڑی بڑی قربانیاں کیں اور سلسلہ ہمیشہ ان کے وجود پر اس لحاظ سے فخر کرے گا کہ وہ حضرت مسیح موعود علیہ اسلام کے عرفانی نشانوں میں سے ایک ہیں اللہ تعالیٰ نے اپنی اس وحی میں جو حضرت مسیح موعود علیہ اسلام پر نازل ہوئی ان کا نام مسلمانوں کا لیڈر رکھا اور حضرت مسیح موعود علیہ اسلام نے آپ ان کی نوح مزار لکھی جس میں فرمایا
کے تواں کردن شمار خوبی عبدالکریم
اسی مخدوم الملۃ کے ملفوظات کو سلسلہ وار چھوٹے چھوٹے رسالوں میں شائع کرنے کا میں نے تہیہ کیا ہے تا اس نیاز مندی اور محبت کے تعلقات کا اظہار کروں جو مولانا ممدوح سے مجھے ان کی کمال شفقت اور توجہ کی وجہ سے پید اہوئے تھے اس سلسلہ میں مولانا ممدوح کے خطبات۔ مکتوبات۔ ان کی تقریریں اور لیکچر ہوں گے اور ان کی اشاعت کے بعد انشاء اللہ العزیز حیات صافی یعنی مولانا ممدوح کی سوانخ عمری ہو گی۔ لیکچروں کے سلسلہ میں یہ پہلا لیکچر ہے۔ یہ رسالے صرف اسی قدر طبع ہوں گے جو نکل سکیں۔ کاغذ اور سامان طباعت کی گرافی مجھے اس وقت تک ۴۰۰ سے زیادہ چھاپنے کی اجازت نہیں دیتی۔ اگر چالیس احباب اس سلسلہ کے دس دس رسالوں کے مستقل خریدار بن جائیں تو میں اس تعداد کو دو چند کر دوں گا۔ یہ فرض شناسی قو م کے اہل دل احباب اور مخدوم الملۃ کے مخلص دوستوں کا فرض ہو گا کہ وہ اس سلسلہ کی سر پرستی کریں۔ اس سلسلہ میں پہلا نمبر لیکچر گناہ چھپ کر شائع ہو گیا ہے۔ اس لیکچر گناہ کے بعد مخدوم الملۃ کا رسالہ القول الفصیح شائع ہو گا۔ قیمت فی رسالہ ۴؍ ہو گی۔
تمام درخواستیں اس پتہ پر ہوں۔
خاکسار
یعقوب علی تراب احمدی۔ ایڈیٹر الحکم و رسالہ احمدی خاتون قادیان
کلیات حامد
یعنی
حضرت میر حامد صاحب سیالکوٹی رضی اللہ عنہ کی تصنیفاتنظم و نثر کا مجموعہ کامل
مارچ ۱۹۱۸ء کے اوائل میں حضرت حامد شاہ صاحب رضی اللہ عنہ نے کلیات حامد کی ترتیب و اشاعت کا کام میرے سپرد فرمایا اور اس کے کل اخراجات طبع اپنے ذمے لئے اور فرمایا کہ اخراجات میں دوں گا اور اس کی آمدنی اعانت الحکم میں خرچ ہو گی۔ چنانچہ ۱۴؍ مارچ ۱۹۱۸ء کے الحکم میں کلیات حامد کا اعلان کیا گیا اور میں نے حضرت شاہ صاحب کے تمام مضامین اور رسائل کو جمع کرنا شروع کیا۔ مگر اللہ تعالیٰ کی مشیت یہی تھی کہ شاہ صاحب کی زندگی میں یہ تمام کام ختم نہ ہو چنانچہ شاہ صاحب ۱۵؍ نومبر ۱۹۱۸ء کو تین بجے صبح کے رفیق اعلیٰ سے جا ملے اور کلیات کا کام نا تمام رہ گیا۔ اب میں یہ سمجھتا ہوں کہ اس کو حضرت شاہ صاحب رضی اللہ عنہ کی یاد گار کے طور پر شائع کروں۔ کلیات حامد میں حضرت شاہ صاحب کی تمام تصانیف اور تمام مضامین نظم و نثر جمع کئے جائیں گے اور اس کے اوّل شاہ صاحب قبلہ کی مختصر لائف مع فوٹو ہو گی۔
حضرت شاہ صاحب سلسلہ احمدیہ کے ایک درخشندہ گوہر اور ممتاز رکن تھے۔ ان کا نام میری کسی معرفی کا محتاج نہیں۔ جماعت کے تمام افراد میں شاہ صاحب اپنی اعلی درجہ کی متقیانہ اور نمونہ کی زندگی باعث نمایاں تھے میں ان کے دوستوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ مجھے اپنے مخدوم بزرگ کی یاد گار کے قائم رکھنے میں مدد دیں۔ سالانہ جلسہ تک کلیات حامد کی ایک جلد شائع کرنا چاہتا ہوں۔ یہ دو جلدوں میں ہو گی۔ پہلا حصہ نثر کا اور دوسرا نظم کا ہو گا۔ مکمل کلیات حامد کی قیمت ۸؍ ہو گی۔ اگر ایک سو احباب صرف چار چار جلدیں خرید لیں اور پیشگی قیمت بھیج دیں تو اس کام میں سہولت اور آسانی پید اہو سکتی ہے۔ ورنہ اللہ تعالیٰ جس طرح چاہے گااسے پورا کرنے کی توفیق دے گا۔ سالانہ جلسہ تک انشاء اللہ یہ مجموعہ شائع ہو سکے گا۔ وباللہ التوفیق۔
تمام درخواستیں ذیل کے پتہ پر آنی چاہئیں۔
شیخ یعقوب علی تراب احمدی ایڈیٹر اخبار الحکم و رسالہ احمدی خاتون۔ قادیان دارالامان
بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم۔ نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم
مکتوب نمبر ۱
مکرمی اخویم حاجی سیٹھ اللہ رکھاعبدالرحمن صاحب سلمہ۔ السلام علیکم ورحمۃ وبرکاتہ۔
کل کی تاریخ میں مبلغ سو روپیہ مجھ کو پہنچے۔ جزاکم اللہ خیرا کوئی خط ساتھ نہیں آیا۔ اس لئے بدستخط خود رسید سے اطلاع دیتا ہوں امید کہ ہمیشہ خیر خیریت سے مطلع اور مسرور الوقت فرماتے رہیں۔ باقی ہر طرح سے خیریت ہے۔ مخالفون کا اس طرف بہت غلبہ ہے ایام ابتلا معلوم ہوتے ہیں خدا تعالیٰ ہر ایک مومن کو ثابت قدم رکھے۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد
۲۲؍ اگست ۹۴ء
مکتوب نمبر ۲
مکرمی اخویم سیٹھ عبدالرحمن صاحب۔ السلام علیکم ورحمۃا للہ وبرکاتہ۔
آنمکرم کی طرف ایک دفعہ سو روپیہ اور ایک دفعہ تار کے ذریعہ ڈیڑھ سو روپیہ مجھ کو کل پہنچا اور اللہ جل شانہ بعوض انددینی خدمات کے دنیا اور آخرت میں آپ کو اجر بخشے اور آپ کے ساتھ مجھ کویہ روپیہ بہت ہے اور آپ کے ساتھ مجھ کو یہ روپیہ بہت ہے اس قدر کہ وقت پر کام دیا۔ ایسا اتفاق ہوا کہ عبداللہ آتھم عیسائی اور اس کا باقی گروہ جن کی نسبت پیشگوئی ہوئی تھی کہ پندرہ ماہ کے عرصہ میں ا س کو ہر طرح کا عذاب اور ذلت پہنچے گی ان کی نسبت پیشگوئی پوری ہوئی مگر بعض شریر قبول نہیں کرتے۔ عبداللہ آتھم کی نسبت یہ الہام تھا کہ اگر وہ پندرہ مہینے تک حق کی طرف رجوع نہ کرے تو مر جائے گا چنانچہ وہ پندرہ ماہ تک مارے خوف جان بلب رہا اور شہر بہ شہر سے ڈرتا پھرا اور اس کے دماغ میں بھی خلل آ گیا اور مجھ کو خدا تعالیٰ نے بتایا کہ اس نے پوشیدہ طور پر حق کی طرف رجوع کیا لہذا اس شرط کے موافق موت سے بچے گا۔ گو ہاویہ کامزہ دیکھ لیا۔ اس لئے میں نے عیسائیوں پر حجت ثابت کرنے کے لئے پانچ ہزارا شتہار چھپوایا ہے اور اسی بارے میں ایک رسالہ انواراسلام چھایا اس پر آپ ہی کا روپیہ آمدہ خرچ ہوا یہ اشتہار اور رسائل عنقریب آپ کی خدمت میں مرسل ہوں گے ان کاخلاصہ مضمون یہ ہے کہ خدا تعالیٰ نے اپنی پیشگوئی کو پورا کیا اور عیسائیوں کے بحث کرنے والے گروہ کو طرح طرح عذاب اور دکھوں میں مبتلااور عبداللہ آتھم نے پوشیدہ طور پر حقانیت اسلام کو قبول کر لیا اور اگر عبداللہ آتھم انکار کریں کہ میں نے قبول نہیں کیا تو وہ ہم سے بلاتوقف ہزار روپیہ لے اور قسم کہا جائے اور اگر وہ قسم کھا کر ایک سال تک گیا تو روپیہ اس کاہوا اور نیز ہم اقرار کردیں گے کہ ہمارا الہام غلط ہے۔ اس غرض سے یہ پانچ ہزار اشتہار چھپوایا گیا ہے۔ خدا تعالیٰ مجھ پر اچھی طرح کھول دیا ہے کہ اس کی رہائی محض اسلام کی طرف جھکنے سے ہوئی ہے لیکن اگر وہ آپ کو ہزار روپیہ طلب کرے تو پہلے سے اس کافکر ہو رہنا ضروری ہے سو اگرچہ میں آپ کے متواتر خدمات کی وجہ سے کوئی تکلیف آپ کو دینا نہیں چاہتا۔ مگر پھر خیال آتا ہے کہ ایسے کاموں میں اگر دوستوں کو نہ کہا جائے تو اور کس کو کہا جائے میں خواہش رکھتا ہوں کہ چند دوست مل کر یہ ہزار روپیہ مجھ کو بطور قرضہ کے دے دیں۔ مگر ابھی میرے پاس بھیجا نہ جائے اگر اس عیسائی نے مقابلہ کے لئے دم مارا اور روپیہ طلب کیا تو اس وقت بذریعہ تار بھیج دیں یہ روپیہ محض میرے ذمہ ہو گا اور خدا کے متواتر الہامات سے آفتاب کی طرح میرے پر روشن ہے کہ ہم فتح پائیں گے۔ لیکن ایک معاملہ کی بات کو طے کرنے کے لئے لکھتا ہوں کہ … کے طور پر جو بالکل محال ہے کافر بیدین فتح یاب ہوا تو یہ قرضہ تامل ادا کروں گا۔ ورنہ وہ ہزار روپیہ جو بطور امانت اس کے پاس ہو گا۔ واپس کر دیا جائے گا۔ مجھ کو اس کاکمال ترود ہے خداتعالیٰ بہم مجھ کو پہنچا دے اور امر کہتا … …ہر طرح پر بہم پہنچا دے گا۔ وہ قادر مطلق ہے مگر اس وقت بھیجا جائے کہ جب طلب کروں اور دیکھوں کہ اب ……ابھی اشتہار چھپ رہے ہیں۔ بلکہ جس وقت اشتہار رجسٹری کرا کر اس کے پاس پہنچایاجائے گا اور وہ روپیہ …… اس وقت درکار ہے۔ اوّل تو مجھے امید نہیں کہ وہ طلب کرے کیونکہ وہ جھوٹا ہے اوردرحقیقت جیسا کہ الہام کامنشاء ہے اس نے اسلام کی طرف رجوع کیاچاہے اور اگر طلب کرے تو خداتعالیٰ کے فضل سے بہت ذلیل ہوکر مرے گا اور ہزار روپیہ ضامسنون کے پاس باضابطہ نمسک لے کر رکھوایا جائے گا۔ امید کہ جواب سے مطلع فرمادے گے۔ باقی خیریت ہے والسلام اور واضح کہ عبداللہ آتھم کے باقی گروہ جو فریق مباحثہ تھے ہر ایک طرح کا عذاب پہنچ گیا بلکہ موتیں بھی وار ہوئیں جس کی نقل اشتہار میں درج ہے۔
فقط
خاکسار
مرزا غلام احمد از قادیان
۸؍ دسمبر ۹۴ء
مکتوب نمبر ۳
مشفق مکرمی ہمارے بہادر پہلوان حاجی سیٹھ عبدالرحمن صاحب سلمہ تعالیٰ۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
تار پہنچاحال یہ ہے کہ درد دغ گو حق پوش عیسائی نے قسم کھانے سے انکار کیا اس وقت دوسرا اشہتار لکھا جا رہا ہے جس میں بجائے ایک ہزار دو ہزار روپیہ انعام رکھ دیا گیا ہے امید نہیں اور ہر گز امید نہیں کہ اب بھی کھا وے لیکن یہ تمام ثواب آپ کے حصہ میں ہے آپ اب بجائے ایک ہزار کے دو ہزار کی تیاری رکھیں میں چاہتا ہو ں کہ پانچ ہزار تک یکے بعد دیگرے اشتہار دئیے جائیں اور میں یہ بھی چاہتا ہوں کہ یہ پانچ ہزار روپیہ ثواب آپ کو ہر گز امید نہیں کہ وہ پلید گروہ عیسائیوں کا مقابلہ پر آوے کیونکہ جھوٹے ہیں مگر خدا جانے اس تقریب سے کیا کیا ثواب آپ کو ملے گا ایسی صورت ہو کہ جب ہم آپ سے بذریعہ تا دو ہزار روپیہ طلب کریں تو بلا توقف پہنچ جائے اور اگر دو ہزار پر بھی یہ پلید گروہ خاموش رہے تو میں تین ہزار روپیہ کا اشتہار دوں گا تو بروقت طلب تین ہزار روپیہ پہنچنا چاہئے مگر ہمیں ہر گز امید نہیں کہ وہ نصرانی قسم کھا وے کیونکہ جھوٹا ہے ان کی روسیاہی اور ان لوگوں کی روسیا ہی مطلوب ہے جو مسلمان کہلا کر ان کے رفیق بن بیٹھے ہیں شاید ایک ہفتہ تک دو ہزار روپیہ کا اشتہار آپ کے پاس پہنچ جائے گا اور غالباً یہ اشتہار دس ہزار تک چھپے گا۔
والسلام
خاکسار
مرزا غلام احمد
(اس خط پر تاریخ نہیں مگر مضمون سے معلوم ہوتا ہے ستمبر ۱۸۹۴ء کا ہے۔ ایڈیٹر)
مکتوب نمبر ۴
مکرمی مخلص و محب یک رنگ حاجی سیٹھ اللہ رکھا عبدالرحمن صاحب سلمہ۔ السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ۔
آنمکرم کے ایک سو روپیہ مرسلہ بذریعہ تارکل کی ڈاک میں مجھ کو ملا خداتعالیٰ ان خدمات کا بدلہ جو آپ للہ کررہے ہیں۔ دین ودنیا میں آپ کو عطافرمائے او رہر قسم کی بلا و آفت سے محفوظ رکھے آمین ثم آمین۔ آپ کا روپیہ جن دینی کاموں اور اغراض میں ہمیں کام آرہا ہے۔ اس سے اطمینان دل کے ساتھ میں سمجھتا ہوں کہ اللہ جلشانہ نے ثواب کبرا پہنچانے کا آپ کے لئے ارادہ فرمایا ہے دنیا کی حقیقت خدا تعالیٰ کے نزدیک اس قدر ہیچ ہے کہ پرپشہ کی برابر بھی نہیں اس لئے فاسق اور فاجر اور بڑے بڑے کافر بھی اس میں شریک ہیں بلکہ زیادہ دنیا میں عروج انہیں کا نظر آتا ہے پس نیک بخت مسلمان کے لئے جو سچا مسلمان ہے فکر آخرت مقدم ہے دنیا میں ہم درختوں کے پتے کھا کر بھی گزارہ کر سکتے ہیں فاقوں سے بھی بسر کرسکتے ہیں۔ لیکن آخرت کے ذلت اور آخری محتاجگی ایک ابدی موت ہے سومیں دعا کرتا ہوں کہ اللہ جلشانہ دنیا کی آفات سے محفوظ رکھ کر عاقبت کے مراتب نصیب کرے اور اپنی محبت عطا فرمائے۔ آمین۔ مجھے آپ سے دلی محبت ہے او رآپ کے لئے غائبانہ دعا کرتا رہتا ہوں اور آپ کے بھائی صالح محمد اور عالی محمد دونوں کے لئے بھی دعا کرتا ہوں کہ اللہ جلشانہ دنیا کی بلائوں سے بچاوے اور دین کی لغزشوں سے محفوظ رکھے آپ کا پہلا روپیہ بھی پہنچ گیا۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد
۹؍ دسمبر ۹۴ء
مکتوب نمبر ۵
محب یک رنگ مکرمی اخویم حاجی سیٹھ عبدالرحمن صاحب اللہ رکھا۔ سلمہ۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
کل کی ڈاک میں بذریعہ تار مبلغ پانچ سو روپیہ آنمکرم مجھ کو پہنچ گیا۔ خداتعالیٰ آپ کے ان للہی خدمات کا دونوں جہان میں وہ اجر بخشے جواپنے مخلص اور وفادار بندوں کا بخشتا ہے۔ آمین ثم آمین۔ یہ بات فی الوقعہ سچ ہے کہ مجھ کو آپ کے روپیہ سے اس قدر دینی کام میں مدد پہنچ رہی ہے کہ اس کی نظیر میرے پاس بہت کم ہے میں اللہ تعالیٰ سے چاہتا ہوں کہ آپ کو ان خدمات کا وہ بہ رحمت باداش بخشے کہ تمام حاجات درارین پر محیط ہو اور اپنی محبت میں ترقیات عطا فرمائے محض اللہ تعالیٰ کے لئے اس پر آشوب زمانہ میں جو دل سخت ہو رہے ہیں آگے سے آگے بڑھانا کچھ تھوڑی بات نہیں ہے۔ انشاء اللہ القدیر آپ ایک بڑے ثواب کا حصہ پانے والے ہیں کچھ تھوڑے دن ہوئے ہیں کہ مجھ کو خواب آیا ہے کہ ایک جگہ میں بیٹھا ہوں یک دفعہ کیا دیکھتا ہوں کہ غیب سے کسی قدر روپیہ میرے سامنے موجود ہو گیا ہے میں حیران ہوا کہ کہاں سے آیا۔ آخر میری رائے ٹھہر ی کہ خداتعالیٰ کے فرشتہ نے ہماری حاجات کے لئے یہاں رکھ دیا ہے پھر ساتھ الہام ہوا کہ انی مرسل الیکم ہدیتہ۔ کہ میں تمہاری طرف بھیجتا ہوں اور ساتھ ہی میرے دل میں پڑا کہ اس کی بھی تعمیر ہے کہ ہمارے مخلص دوست حاجی سیٹھ عبدالرحمن صاحب اس فرشتہ کے رنگ میں متمثل کئے گئے ہوں گے اور غالباً وہ روپیہ پہنچائیں گے اور اس خواب کو عربی زبان میں اپنی کتاب میں لکھ دیا۔ چنانچہ کل اس کی تصدیق ہو گئی الحمدللہ یہ قبولیت کی نشانی ہے کہ مولی کریم نے خواب اور الہام سے تصدیق فرمائی۔ اللہ تعالیٰ آپ کو خوش رکھے اور فضل سے مکروہات سے بچاوے اور آپ کے ساتھ ہو۔ میں عنقریب ایک کتاب منن الرحمن نام شائع کرنے والا ہوں شاید کل اس کے کاغذ کے لئے لاہور میں آدمی بھیج دوں۔ اس میں یہ بیان ہے کہ خداتعالیٰ نے ہم پر کیا کیا فضل کئے اور قرآن کریم کی بعض آیتوں کی تفصیل ہو گی غالباً عربی زبان میں معہ ترجمہ ہو گی باقی سب خیریت ہے۔ والسلام از طرف محبی اخویم مولوی حکیم نور دین صاحب السلام علیکم معلوم کریں۔
خاکسار
مرزا غلام احمد
۱۷؍ مارچ ۹۵ء
مکتوب نمبر ۶
مخدومی مکرمی اخویم حاجی سیٹھ صاحب سلمہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
کل بذریعہ تار مبلغ یک صدروپیہ مرسلہ آنمکرم مجھ کو پہنچ گئے جزاکم اللہ خیرا الجزاء احسن الیکم فی الدنیا والعقبی۔ یہ ایک الطاف رحمانیہ ہے اور قبولیت خدمت کی نشانی ہے کہ آپ کی خدمت مالی سے اکثر پیش از وقت مجھ کو خبر دی جاتی ہے اس لئے ایسا ہی اتفاق ہوا اور دوسرے دن کے لئے بہت ہی کم ایسا معاملہ وقوع میں آیا ہے۔ واللہ اعلم یہ عاجز ان دنوں بیمار رہا ہے اور اب بھی اکثر درد سر دوران سر کی بیماری میں لاحق ہے مگر الحمد للہ کہ ہزاروں خطرناک بیماریوں سے امن ہے۔ میری متواتر علالت طبع کے باعث سے رسائل اربعہ کے طبع میں توقف ہوا اب میں خیال کرتا ہوں کہ شاید یہ کام آخر نومبر ۹۶ء تک کامل ہو جائے آیندہ اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے بخدمت محبی اخویم سیٹھ صالح محمد صاحب بعد سلام علیکم میری دانست میں سفر جاپان مناسب نہیں۔
والسلام
خاکسار
مرزا غلام احمد
۶؍ جون ۹۶ء
مکتوب نمبر ۷
مخدومی مخلصی محبی حاجی سیٹھ عبدالرحمن صاحب سلمہ اللہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ۔
تین روز ہوئے کہ آپ کا ملہی عطیہ یعنی سو روپیہ بذریعہ ڈاک مجھ کو ملا جزاکم اللہ خیر اء احسن الیکم فی الدنیا والعقبی جس قدر آپ اس محبت کے جوش سے جوبندگان خداکو خداتعالیٰ کی راہ میں ہوتے ہیں خدمت مالی کر رہے ہیں اس کی عوض میں ہماری بھی دعا ہے کہ خد اکریم ور حیم آپ کو دنیا و آخرت میں لازوالی رحمتوں سے مالا مال کرے اور ہر ایک امتحان اور ابتلاء سے بچاوے آمین ثم آمین۔ اس وقت انہیں رسائل کی تالیف میں مشغول ہوں۔ جن کاآنمکرم سے تذکرہ ہوا تھا چونکہ بعض امور میں یہودیوں کی شہادتیں درکار تھیں اس لئے میرے وقت کا بہت حرج ہوا۔ اب صرف ادن امور مستفرہ سے ایک امر باقی ہے جس کی نسبت محبی منشی زین الدین محمد ابراہیم نے وعدہ کیا ہے کہ جلد میں اس کا جواب بھیج دوں گا اس کے بعد میری کاروائی جلد جلد انشاء اللہ خاتمہ کو پہنچے گی خدا تعالیٰ ان پادریوں کی گروہ کوتباہ کرے انہوں نے دنیا کو بہت نقصان پہنچایا ہے آمین امید کہ ہمیشہ اپنے حالات سے خیریت آیات سے مطلع و مسرور الوقت فرماتے رہیں۔
والسلام
خاکسار
مرزا غلام احمد از قادیان
۱۹؍ اگست ۹۶ء
مکتوب نمبر ۸
مخدومی مکرمی اخویم حاجی سیٹھ عبدالرحمن صاحب سلمہ اللہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ ۔
کل کی ڈاک میں مبلغ ایک سو روپیہ آنمکرم مجھ کو ملا اور حال خیروعافیت معلوم ہوا خداتعالیٰ آپ کو ان مخلصانہ خدمات کا ثواب دار دین میں بخشے اور نیز آپ کے اموال میں برکت عطا کرے۔
مکتوب نمبر ۹
مخدومی مکرمی محبی حاجی سیٹھ عبدالرحمن صاحب سلمہ اللہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ۔
کل کی ڈاک میں مبلغ ایک سو روپیہ مرسلہ آن محب مجھ کو پہنچا۔ اس کے عجائبات میں سے ایک یہ ہے کہ اس روپیہ کے پہنچنے سے تخمیناً سات گھنٹہ پہلے خدائے عزوجل نے اس کی اطلاع دی سو آپ کی اس خدمت کے لئے یہ اجر کافی ہے کہ خداتعالیٰ آپ سے راضی ہے ا س کی رضا کے بعد اگر تمام جہاں ریزہ ریزہ ہو جائے تو کچھ پرواہ نہیں یہ کشف اور الہام آپ ہی کے بارہ میں مجھ کو دو دفعہ ہوا ہے۔ فالحمدللہ الحمدللہ اس وقت میں تین رسالے اتمام حجت کے لئے تالیف کر رہا ہوں اور جو دوسرے رسالہ عیسائی مذہب پر لکھ رہا ہوں۔ ان میں یہ ایک توقف ہے کہ چند یہودیوں اور ……کی کتابیں میرے پاس انگریزی میں پہنچی ہیں میں جانتا ہوں کہ ان کا ترجمہ کراکر کچھ ان کے مقاصد جو کار آمد ہوں ان رسائل میں درج کروں اور یہ رسالہ جو اب چھپ رہا ہے۔ غالباً وہ تین ہفتہ تک آپ کی خدمت میں بھیج دیا جائے گا۔
والسلام
خاکسار
مرزا غلام احمد
۶؍ اکتوبر ۹۶ء
مکتوب نمبر ۱۰
مخدومی مکرمی اخویم حاجی سیٹھ عبدالرحمن صاحب سلمہ اللہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ۔
عنایت نامہ پہنچا میں بباعث علالت طبع تین روز جواب لکھنے سے قاصر رہا۔ آپ کی تشریف آوری کے ارادہ سے نہایت خوشی پہنچی اللہ تعالیٰ جزا اور فضل اور عافیت سے پہنچائے۔ امید ہے کہ بعد تین دن کے استخارہ مسنونہ جو سفر کے لئے ضروری ہے اس طرف کا قصد فرما دیں بجز استخارہ کے کوئی سفر جائز نہیں۔ ہمارا اس میں طریق یہ ہے کہ اچھی طرح وضو کر کے دو رکعت نماز کے لئے کھڑے ہو جائیں۔ پہلی رکعت میں سورۃ قل یا اہیا الکافرون پڑھیں۔ یعنی الحمد تمام پڑھنے کے بعد ملالیں جیسا کہ سورۃ فاتحہ کے بعد دوسری سورۃ ملایا کرتے ہیں اور دوسری رکعت میں سورۃ فاتحہ پڑھ کر سورۃ اخلاص یعنی قل ہو اللہ احد ملا لیں اور پھر التحیات میں آخیر میں اپنے سفر کے لئے دعا کریں کہ یا الٰہی میں تجھ سے کہ تو صاحب فضل او ر خیر ہے اور قدرت ہے اس سفر کے لئے سوال کرتا ہوں۔ کیونکہ تو صواقب امور کو جانتا ہے اور میں نہیں جانتا اور تو ہر ایک امر پر قادر ہے اور میں قادر نہیں سو یا الٰہی اگر تیرے انجام امر میں یہ بات ہے کہ یہ سفر سراسر میرے لئے مبارک ہے میری دنیا کے لئے میرے دین کے لئے اور انجام امر کے لئے اور اس میں کوئی شر نہیں سو یہ سفر میرے لئے میسر کر دے اور پھر اس میں برکت ڈال دے اور ہر ایک شر سے بچا اور اگر تو جانتا ہے کہ یہ سفر میر امیری دنیا یا میری دین کے لئے مضر ہے اور اس میں کوئی مکروہ امر ہے تو اس سے میرے دل کو پھیر دے اور اس سے مجھ کو پھیر دے آمین۔ یہ دعا ہے جو کی جاتی ہے تین دن کرتے ہیں یہ حکمت ہے کہ بار بار کرنے سے اخلاص میسر آجائے آج کل اکثر لوگ استخارہ سے لاپراہ ہیں حالانکہ وہ ایسا ہی سکھایا گیا ہے جیسا کہ نماز سکھائی گئی ہے۔ سو یہ اس عاجز کا طریق ہے کہ اگرچہ دس کوس کا سفر ہو تب بھی استخارہ کیا جائے۔ سفروں میں ہزاروں بلائوں کا افتمال ہوتا ہے اور خدا تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ استخارہ کے بعد متولی اور متکفل ہو جاتا ہے او راس کے فرشتے اس کے نگہبان رہتے ہیں جب تک کہ اپنی منزل تک نہ پہنچے۔ اگرچہ یہ دعا تمام عربی میں موجود ہے۔ لیکن اگر یاد نہ ہو تو اپنی زبان میں کافی ہے اور سفر کا نام لے لینا چاہئے کہ فلاں جگہ کے لئے سفر ہے اللہ تعالیٰ آپ کا ہر جگہ حافظ ہو لیکن ہماری طرف سے شرط یہ ہے کہ ایام سابق کی طرح آپ صرف دس پندرہ دن نہ رہیں چالیس دن کسی طرح کم نہ رہیں ہر ایک جدائی کے بعد معلوم نہیں کہ پھر ملنا ہے یا نہیں۔ کیونکہ یہ دنیا سخت بے ثبات اور ناپائیدار ہے۔ شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ کا اس میں کیا عمدہ سخن ہے۔ بلبلے زار زارمی نالید۔ بر فراق بہار و وقت خزاں۔گفتمش صبر کن کہ باز اید۔ آن زمان شگوفہ و ریحان۔ گفت ترسم بقاوفا نکذ۔ ورنہ ہر سال گل و ہدبستان۔
والسلام
خاکسار
مرزا غلام احمد
۱۴؍ نومبر ۹۶ء
مکتوب نمبر ۱۱
مخدومی مکرمی حاجی سیٹھ عبدالرحمن صاحب سلمہ اللہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ۔
کل تار کے ذریعہ سے مبلغ سو روپیہ مجھ کو آپ کی طرف سے پہنچ گیا۔ اللہ جلشانہ آنمکرم کو ان للہی خدمات کا دونوںجہاں میں اجر بخشے اور آپ کو محبت میں اپنی ترقیات عطا فرمائے اور آپ کے ساتھ ہو میں آپ سے دلی محبت رکھتا ہوں اور چاہتا ہوں کہ اپنی کسی کتاب میں محض بھائیوں کے دعا کے لئے آنمکرم کے دینی خدمات کا کچھ حال لکھوں۔ کیونکہ اس میں دوسروں کو نمونہ ہاتھ آیا ہے اور محبان اسلام غائبانہ دعا سے یاد کرتے ہیں اور آیندہ آنے والی نسلیں اس سے فائدہ اٹھاتی ہیں اور نیز چاہتا ہوں کہ آپ کے ساتھ چند دوستوں کا بھی ذکر کروں۔ کیونکہ اللہ جلشانہ قرآن شریف میں ترغیب دیتا ہے اور فرماتا ہے کہ جیسا کہ تم بعض اپنے نیک اعمال کو پوشیدہ کرتے ہو ایسا ہی بعض اوقات ان لوگوں پر ظاہر کردیتا ہے کہ اگر آیندہ کسی رسالہ میں جلد یا دیر سے ایسا لکھوں تو آپ اس سے موافقت ظاہر کریں۔ ہمارے کام محض اللہ جلشانہ کے لئے ہیں اور کسی کی نسبت وہ حالات اور واقعات جو لکھے جائیں ماشا وکلاء اس کی ہرگز نہیں اور نہ اس کے خوش کرنے کے لئے کی سخت معصیت ہے۔ بلکہ نمونہ دکھلانے کے لئے صحت نیت سے محض للہ ہو گا وانما الاعمال بالنیات اور عنقریب بعض کاغذ دستخط کے لئے آنمکرم کی خدمت میں پہنچے جائیں گے امید کہ آنمکرم بہت کوشش کر کے اور ان کی تعمیل کر دیں۔
والسلام
خاکسار
مرزا غلام احمد عفی عنہ
مکتوب نمبر ۱۲
محبی مکرمی حاجی سیٹھ عبدالرحمن صاحب سلمہ اللہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ۔
آج کی ڈاک میں مجھ کو آپ کا خط ملا۔ آپ کی بہو کی علالت طبع کا حال معلوم کر کے نہایت تردد ہو ا۔ اسی وقت دعا کی گئی۔ اللہ جلشانہ آپ پر رحم فرماوے اور صدمات سے محفوظ رکھے میں انشاء اللہ القدیر بہت دعا کروں گا۔ دنیا جائے ابتلاء اور جائے امتحان ہے یہ مرض درحقیقت بہت خطرناک اور نازک ہے اور ریہ زیادہ آفت کا تحمل نہیں رکھتا اور گل جاتا ہے اور ریہ کی آفت کے ساتھ جو لازمی تب ہو وہ دق کہلاتی ہے اللہ جلشانہ اس بلا سے بچاوے اور اس آفت سے محفوظ رکھے۔ کہتے ہیں کہ مچھلی کاتیل اس کے مفید ہوتا ہے اور بکری کے پایہ کی یخنی بھی مفیدہے۔ بر عایت ظاہر اسباب کسی حاذق ڈاکٹر سے علاج کرانا چاہئے اور یہ عاجز دعا کرتا رہے گا۔ اللہ جلشانہ شفا بخشے آمین ثم آمین۔
مکتوب نمبر ۱۳
مخدومی مکرمی حاجی سیٹھ عبدالرحمن صاحب سلمہ اللہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ۔
آج کی ڈاک میں مبلغ ایک سو روپیہ آنمکرم مجھ کو ملا۔ جزاکم اللہ خیرا الجزاء واحسن الیکم فی الدنیا والعقبی۔الحمد للہ والمنت۔آپ میں صحابہ آنحضرت صلے اللہ علیہ وسلم کے اخلاص اور صدق کا رنگ پایا جاتاہے۔ خداتعالیٰ آپ کا نگہبان ہو اور تمام مکروہات سے آپ کو محفوظ رکھے۔ آمین۔ اس ملک میں اگرچہ غربا اور مسکین کی کثرت سے ہماری جماعت میں داخل ہو رہے ہیں مگر ابھی تک متعصب مولوی اسی سے اپنے بخل پر قائم ہیں اور ہر طرح سے منہ کھول کر لوگوں کو حق کے قبول کرنے سے روکنا چاہتے ہیں مجھے اس سے بہت خوشی ہوئی ہے کہ چند روز ہوئے ہیں کہ خداتعالیٰ کی طرف سے یہ مبشر الہام مجھے ہو ا ہے۔ انی فی الافواج آتیک بغتہ ترجمہ یعنی میں فوجوں کے ساتھ ناگاہ ترے پاس آنے والا ہوں۔ یہ کسی عظیم الشان نشان کی طرف اشارہ کی طرف معلوم ہوتا ہے اور ظاہر یہی ہے کہ بجز آسمانی نشانوں کے دنیا حق کی طرف جھکتی نظر نہیں آتی تعصب بہت بڑھ گیا ہے بخدمت عزیزی سیٹھ صالح محمد صاحب اور محبی مشفقی مرزا خدا بخش صاحب اگر وہاں ہوں السلام علیکم
والسلام
خاکسار
مرزا غلام احمد عفی عنہ
۳؍جنوری ۹۸ء
مکتوب نمبر ۱۴
مخدومی مکرمی سیٹھ اخویم صاحب سلمہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ‘۔
بذریعہ تار مرسلہ آنمکرم بخیرو عافیت پہنچا معلوم ہوا۔الحمداللہ علی ذالک امید کہ حالات خیریت آیات سے مسرور الوقت فرماتے رہیں اس جگہ بفضل ربی خیریت ہے اخویم سیٹھ صالح محمد صاحب و مولوی سلطان محمود صاحب و دیگر احباب السلام علیکم۔
خاکسار
مرزا غلام احمد عفی عنہ
۲؍فروری ۹۷ء
مکتوب نمبر ۱۵
مخدومی مکرمی اخویم سرا پا محبت و اخلاص حاجی سیٹھ عبدالرحمن صاحب سلمہ اللہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
اس وقت ۲۴؍ مارچ ۹۷ء میں مبلغ سوروپیہ بذریعہ تار مرسلہ آن مخدوم مجھ کو ملا خداتعالیٰ آپ کو اسی للہی ہمدردی اور خدمت کے اپنے پاس سے اپنے لطف و احسان سے جزا بخشے اور اس داارلفتن میں تمام مکروہات سے بچاوے آمین ثم آمین۔ امید ہے لیکہرام کے متعلق دونوں قسم کے دو ورقہ اور ورقہ اشتہار پہنچ گئے ہوں گے اور دو رسالہ لکھے جا رہے ہیں۔ جس وقت تیار ہوں گے انشاء اللہ خدمت میں بھیج دی جائے گے۔ تمام احباب میں السلام علیکم۔
خاکسار
مرزا غلام احمد
۲۵؍ مارچ ۹۷ء
مکتوب نمبر ۱۶
مخدومی مکرمی اخویم حاجی سیٹھ عبدالرحمن صاحب سلمہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ‘۔
کل کی ڈاک میں ایک نہایت عمدہ ریشمی تھان اطلس مرسلہ آنمکرم بذریعہ پارسل مجھ کو ملا۔ خد ا تعالیٰ متواتر اور متوالی خدمات کادونوں جہان میں آپ کو ثواب بخشے اور آپ پر راضی ہو اور اس بے ثبات دنیا کی مکروہات سے امن میں رکھے آمین ثم آمین۔ یہ عاجز بفضلہ تعالیٰ بخیروعافیت ہے اور تمام احباب اور اخویم مولوی سید محمد احسن صاحب بخیرو عافیت ہیں اس جگہ کے احباب میں السلام علیکم۔
خاکسار
مرزا غلام احمد
۲۱؍ رمضان المبارک ۱۳۱۲ء
مکتوب نمبر ۱۷
مخدومی مکرمی اخویم حاجی سیٹھ عبدالرحمن صاحب سلمہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ‘۔
کل کی ڈاک میں مبلغ ایک سو روپیہ مرسلہ مکرم مجھ کو پہنچا جزاکم اللہ خیر االجزاء احسن الیکم فی الدنیا والعقبی اس جگہ ہندئوئوں کے ہر روزہ مقابلہ سے نہایت کم فرصتی رہتی ہے معلوم ہوتا ہے کہ خدا تعالیٰ اپنے فضل وکرم سے کوئی نشان دکھانے والا ہے امید ہے کہ آنمکرم اپنے خیر و عافیت اور تمام عزیزوں کی خیروعافیت سے مطمئن فرماتے ہیں۔ بخدمت محبی سیٹھ صالح محمد السلام علیکم۔ جو آپ نے کپڑے اور کڑے لڑکی کے لئے بھیجے تھے وہ سب پہنچ گئے ہیں۔ باقی سب خیریت ہے
والسلام
خاکسار
مرزا غلام احمد عفی عنہ
مکتوب نمبر ۱۸
مخدومی مکرمی سیٹھ اخویم حاجی عبدالرحمن صاحب سلمہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ‘۔
آنمکرم کاخط پہنچا میں آپ کے لئے دعا کروں گا۔ آپ خداوند کریم پر بہت توکل اور بھروسہ کریں آپ سچے دل سے ہمارے اس سلسلہ کے خادم ہیں۔ میں یقین رکھتا ہوں کہ خداتعالیٰ آپ کو ضائع نہیں کرے گا ہم نے دینی مصلحت اور شکر الہی کے طورپر ایک کتاب تحفہ قیصر نام بطور ہدیہ قیصرہ ہندکی خدمت میں بھیجنے کے لئے تجویز کی تھی۔ آج خواب سے معلوم ہوتا ہے کہ شاید اس ارادہ میں کہ کامیاب نہ ہو ایک الہام میں ہماری جماعت کے ایک ابتلاء کی طرف بھی اشارہ ہے۔ مگر انجام سب خیروعافیت ہے۔ خداتعالیٰ نہایت توجہ سے اس سلسلہ کی مدد کرنا چاہتا ہے یہ الہام کہ انی مع الا افواج ایتک بضہصاف دلالت کر رہا ہے کہ خداتعالیٰ کا کوئی اور نشان ظہور میں آنے والا ہے باقی سب خیریت ہے۔ بخدمت محبی سیٹھ صالح محمد صاحب السلام علیکم اور اگر محبی مرزا خدا بخش صاحب ہوں تو ان کی خیریت میں بھی السلام علیکم۔
خاکسار
مرزا غلام احمد
۹؍ جون ۱۸۹۷ء
مکتوب نمبر ۱۹
مخدومی مکرمی سیٹھ اخویم حاجی عبدالرحمن صاحب سلمہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ‘۔
مجھے بذریعہ اس خبر کے پہنچنے سے کہ آنمکرم کے گھر کے لوگوں نے یک دفعہ …………… کہ تحریر سے باہر ہے۔ اللہ جلشانہ ایک صبر بخشے علاقہ مفارفت کے خانہ داری امور کی ابتری ایک مصیبت ہے مگر چونکہ اللہ جلشانہ کا یہ فعل ہے اس لئے استقال کے ساتھ صبر کرنا ہی چاہئے اور شریعت اسلام میں اور احادیث رسول اللہ صلے اللہ علیہ وسلم سے اس بات کی تاکید پائی جاتی ہے کہ دوسری شادی کریں۔میرے نزدیک یہ بہت مناسب ہے اللہ تعالیٰ آپ کو خوش رکھے میں نے آپ کے لئے بہت دعا کی ہے اور میں چند روز سے بعارضہ درر پہلو اور تپ اور کھانسی بیمار ہوں اور آپ کی نہایت محبت اس خط کے لکھنے کا موجب ہوئی ورنہ میں اپنے ہاتھ سے بباعث ضعف کے خط نہیں لکھ سکتا۔ اس وقت مبلغ یک صد روپیہ مرسلہ آنمکرم مجھ کو پہنچا جزاکم اللہ خیرا لجزاء واحسن الیکم فی الدنیا والعقبی۔ زیادہ خیریت ہے۔
والسلام
خاکسار
مرزا غلام احمد از قادیان
ضلع گورداسپور ۹۷ء
مکتوب نمبر ۲۰
مخدومی مکرمی سیٹھ اخویم صاحب سلمہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ۔
کل محبت نامہ آنمکرم مجھ کو ملا یہ عاجز کئی دن تک درد گردہ اور کھانسی شدیدمیں مبتلا رہا۔ اب بفضلہ تعالیٰ تخفیف ہے۔ انشاء اللہ آرام کلی ہو جائے گا۔ اللہ تعالیٰ آپ کو خوش رکھے آپ کے قادیان آنے کے ارادہ سے بہت خوشی ہوئی اللہ جلشانہ آپ کے درخت کارخانہ مقصد کو کامیابی کے ساتھ پورا کرے پھر آپ ستمبر ۹۷ء کے آخری ہفتہ میں اس طرف کا قصد کریں۔ کیونکہ اوائل ستمبر میں گرمی بہت ہوتی ہے اور یہ مہینہ عمدہ حالت پر نہیں ہوتا۔ اسی مہینہ میں اس ملک میں موسمی اور وبائی بیماریاں ہوتی ہیں مگر اس کے ختم ہونے پر سردی شروع ہو جاتی ہے اور اکتوبر کا مہینہ گویا سردی کاپیغام رسان ہوتا ہے۔ اس لئے اس ملک کی طرف جو سفر کیا جائے وہ ستمبر کے آخر یا اکتوبر کی پہلی تاریخ بہت مناسب ہے تا گھبراہٹ اور گرمی کے دن نکل جائیں اللہ تعالیٰ آپ کے ساتھ اور آپ کے صدق اور اخلاص اور محبت کا آپ کو اجر بخشے باقی خیریت ہے بخدمت جمیع اعزہ جو حاضر الوقت ہوں السلام علیکم۔
خاکسار
مرزا غلام احمد عفی عنہ
مورخہ ۷؍ جولائی ۹۷ء
مکتوب نمبر ۲۱
مخدومی مکرمی سیٹھ اخویم حاجی عبدالرحمن صاحب سلمہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ۔
کل کی ڈاک میں مبلغ ایک سو روپیہ مرسلہ آنمکرم مجھ کو ملا سبحان اللہ کس قدر ملہی ہمدردی آپ کے دل وجان میں ڈال دی گئی ہے اللہ تعالیٰ آپ کے ساتھ ہو اور ایسی تمام خدمات کا جن کو وہ دیکھ رہا ہے وہ اجر بخشے جو اس کی رحمت اور کرامت کے مناسب ہے آمین۔ بباعث رمضان ابھی کوئی کتاب چھپی نہیں انشاء اللہ بعد رمضان کام طبع بعض رسائل شروع ہو گا۔ اس وقت میں جوقریب غروب ہے طبیعت نہایت کمزور ہو جاتی ہے زیادہ نہیں لکھ سکتا تمام احباب کی خدمت میں السلام علیکم۔
خاکسار
مرزا غلام احمد عفی عنہ
۲۶؍ جولائی ۹۷ء
مکتوب نمبر ۲۲
محبی مکرمی اخویم سیٹھ عبدالرحمن صاحب سلمہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ۔
کل کی ڈاک میں مبلغ یک صد مرسلہ آنمکرم مجھ کو عین ضرورت کے وقت میں ملا۔ اللہ اللہ حصہ ثواب آخرت کے لئے بہت بڑا مقدر ہے۔ کبھی کسی نے منجانب اللہ کی اس اخلاص سے خدمت نہیں کی جس کو خدا تعالیٰ نے ضائع کیا ہو یہ خداتعالیٰ کا فضل ہے اور رحمت اور اس کے لطف و احسان کا ایک مقدمہ ہے کہ دلی صدق اور صفا اور اخلاص سے آپ میں مشغول رہیں واللہ لا یضیع اجر المحسنیس۔ بخدمت جمیع احباب السلام علیکم۔ چونکہ اس جگہ وہ مسجدجس میں پانچ وقت نماز پڑھی جاتی ہے بہت تنگ ہے اور کثرت نمازیوں کی ہوتی ہے اس لئے نہایت ضروت کی وجہ سے کے باعث یہ تجویز کی گئی ہے کہ اپنے احباب کے چندہ سے یہ مسجد توسیع کی جائے شاید اشتہارآج چھپ گئے ہوں گے آنمکرم کی خدمت میں بھی پہنچیں گے۔ مدراس میں جس قدر دوست اور مخلص ہوں اگر وہ اس مسجد کی توسیع کے لئے کچھ مدد فرمائیں تو بہت ثواب ہو گا۔ یہ ایک خاص فضیلت کی مسجد ہے جس کا براہین احمدیہ میں ذکر ہے تو کلاًعلی اللہ پرسوں تک عمارت شروع کرا دی جاوے گی بالفعل قرضہ کے طور پر انیٹوں وغیرہ کا بندوبست کیا گیا ہے۔ پھر جیسا جیسا چندہ آوے گا قرضہ والوں کو دیا جائے گا۔
والسلام
خاکسار
مرزا غلام احمد عفی عنہ
۳۱؍ جولائی ۹۷ہء
مکتوب نمبر ۲۳
مخدومی مکرمی اخویم سیٹھ صاحب سلمہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
یہ عاجز اب تک آنکھوں کے آشوب سے بیمار رہا اس لئے واقعہ وفات فرزند مرحوم اخویم سیٹھ صالح محمد صاحب پر عزا پرستی کر سکا اور آپ کی طرف کوئی خط لکھ سکا۔ اب کچھ کچھ آرام ہے۔ مگر ابھی تک آنکھ کمزور ہے۔ ہمیں وفات فرزند دلبند سیٹھ صالح محمد صاحب کا سخت رنج ہے اللہ تعالیٰ ان کو صبر عطا فرمائے چندہ مسجد دو سو روپیہ تضصیل ذیل پہنچا۔ آپ کی طرف سے پچاس روپیہ اخویم سیٹھ صالح محمد صاحب … اخویم حاجی مہدی بغدادی صاحب … اخویم دال جی لال جی صاحب … اخویم اسحاق اسمعیل صاحب سیٹھ … اخویم سیٹھ عبدالرحیم احمد صاحب … او ردوسری مد میں آپ کی طرف سے سوروپیہ پہنچا۔ اللہ تعالیٰ تمام احباب کو ان کی خدمات کا اجر بخشے آمین ثم آمین۔ امید کہ حالات خیرت آیات سے مطلع فرماتے رہیں گے اور قبل روانگی مجھے اطلاع بخشیں کہ فلاں تاریخ تک اس طرف سفر کرنے کا ارادہ ہے اللہ تعالیٰ آپ کو ہر ایک غم۔ نجات بخشے اور کامیابی عطا فرمائے اور بلائوں سے محفوظ رکھے بفضلہ وکرم آمین ثم آمین۔
خاکسار
مرزا غلام احمد از قادیان
۲۱؍ اکتوبر ۹۷ء
مکتوب نمبر ۲۴
مخدومی مکرمی اخویم سیٹھ عبدالرحمن صاحب سلمہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
کل کی ڈاک میں ایک سو روپیہ بذریعہ تار مرسلہ آنمکرم مجھ کو ملا جزاکم اللہ خیرا احسن الیکم فی الدنیا والعقبی۔ خدا تعالیٰ آپ کو خوش رکھے اور مکروہات دنیا و آخرت سے بچاوے اور اپنی محبت سے بہرہ و افرہ بخشے آمین ثم آمین۔ اس جگہ چند کتابیں بڑی سرگرمی سے چھپ رہی ہیں امید کہ دو تین ہفتہ تک بعض کتابیں چھپ جائیں گی تب آنمکرم کی خدمت میں بھی مرسل ہو ں گی باقی بفضلہ تعالیٰ ہر طرح سے خیریت ہے تمام احباب اور دوستوں کی السلام علیکم۔
خاکسار
مرز اغلام احمد از قادیان
۲۱؍ اکتوبر ۹۷ء
مکتوب نمبر ۲۵
مخدومی مکرمی اخویم سیٹھ عبدالرحمن صاحب سلمہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
کل کی ڈاک میں آپ کا عنایت نامہ ملا۔ نہایت تشویش ہوئی اللہ تعالیٰ رحم کرے۔ کل میں ایک مقدمہ کی گواہی پر جو کسی شریر نے ناحق لکھا دی ہے اور ثمن جاری کرا دیا ہے ملتان جائوں گا شاید کہ ۳۰؍ اکتوبر ۹۷ء تک واپس آئوں۔ میں نے پختہ ارادہ کیا ہے کہ چالیس روز تک قبلہ وحید سے آپ کے لئے دعا کروں گا۔ ابھی سے میں نے دعا شروع کر دی ہے انشاء اللہ سفر سے واپس آکر برابر چالیس روز تک دعا کروں گا اور امید رکھتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ آپ کی حالت پر رحم فرمائے۔ آپ حمایت سلسلہ میں ایسے سرگرم ہیں کہ دل وجان سے آپ کے لئے دعا نکلتی ہے اور اللہ تعالیٰ غفور رحیم ہے آپ تسلی رکھیں کہ بہت ہی توجہ سے آپ کے لئے دعا کی جاتی ہے۔
والسلام
خاکسار
مرزا غلام احمد از قادیان
۲۸؍ اکتوبر ۹۷ء
مکتوب نمبر ۲۶
مخدومی مکرمی اخویم سیٹھ عبدالرحمن صاحب سلمہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
آپ کاعنایت پہنچا میں نہایت توجہ سے آپ کے لئے مصروف دعا ہوں اور ہمارا خداوند کریم بے حد شمار غفور رحیم ہے اس پر اس کے فضل پر بھروسہ رکھنا چاہئے میں اس دعا کو چھوڑنا نہیں چاہتا۔ جب تک اس کے آثار ظاہر ہوں اس کے کاموں سے کیوں ڈرنا چاہئے جو معدوم کر کے پھر موجود کر سکتا ہے آپ تمام شجاعت او ربہادری سے اور امولو الغرمی سے خدا تعالیٰ کے فضل کے امیدوار رہیں۔ جو لوگ صبر سے اس کے فضل کے منتظر رہتے ہیں وہی لوگ اس دنیا میں اول درجہ کے خوش قسمت ہیں۔ آپ کی ملاقات کے لئے بہت اشتیاق ہے مگر میں نہیں چاہتا کہ بے صبری اور گھبراہٹ سے آپ آویں اور مجھ کو ہر وقت اپنے حال ہر متوجہ سمجھیں خداتعالیٰ آپ کے خوشی کے ایام جلد لاوے آمین ثم آمین۔
والسلام
خاکسار
مرزا غلام احمد عفی عنہ
۹؍ نومبر ۹۷ء
مکتوب نمبر ۲۷
مخدومی مکرمی اخویم سیٹھ عبدالرحمن صاحب سلمہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
عنایت نامہ پہنچا یہ عاجز دعا میں بد ستور مشغول اور انشاء اللہ القدیر اسی طرح مشغول رہے گا۔ جب تک آثار خیرو برکت ظاہر نہ ہوں دیر آید درست آید میرے نزدیک بہتر ہے کہ آپ بھی اس تشویش کے وقت اکیس مرتبہ کم سے کم استغفار اور سو مرتبہ درود شریف پڑھ کر اپنے لئے دعا کرلیا کریں اور اب سے مجھے یہ بھی خیال آیا ہے کہ آپ اگر اس تردد کے وقت میں قادیان میں تشریف لائیں تو غالباً دعا کی قبولیت کے لئے یہ تکلیف کشی اور بھی زیادہ موثر ہو گی سو اگر موافع اور حرج پیش نہ ہو تو بعد استخارہ مسنون ان دنوں میں جو سفر کے بہت مناسب حال میں تشریف لاویں۔ لیکن اگر راہ میں بوجہ بیماری طاعون کے تکلیف قرنطینہ در پیش ہوا اور کچھ تکلیف دہ روکیں ہوں جس کی مجھے اطلاع نہیں ہے تو اس امر کو خوب دریافت کر لیں۔ غرض تشریف لانے کے یہی دن ہیں۔ شاید آپ کا یہ کام ہی جناب الٰہی میں قابل رحم تصور ہو مگر میں بار بار آپ کو وصیتاً یہی کہتا ہوں کہ یہ تکالیف خدا تعالیٰ کے نزدیک کچھ چیز نہیں ہیں صرف ثواب اور اجر دینے کے لئے خداتعالیٰ امتحان میں ڈالتا ہے اس لئے آپ بہت استقلال اور مردانہ شجاعت اور بہادری سے بڑ ے قوی صبر سے ساتھ روز کشایش کے منتظر رہیں کہ جب وہ وقت آئے گاتو ایک دم میں فضل الٰہی شامل ہو جائے گا آپ کے لئے اس خلوص اور توجہ کے ساتھ دعا کر رہا ہوں کہ جس سے بڑھ کر متصور نہیں زیادہ خیریت ہے۔
والسلام
خاکسار
مرز اغلام احمد عفی عنہ
۱۳؍ نومبر ۹۷ء
مکتوب نمبر ۲۸
مخدومی مکرمی اخویم سیٹھ صاحب سلمہ ۔السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ‘۔
آج کئی دن کے بعد آنمکرم کا عنایت نامہ مجھ کو ملا۔ میں اول بمقام ایک گواہی کے لئے گیا تھا۔ پھر وہاں سے آکر دومرتبہ سخت بیمار ہوگیا ایک دفعہ شدت بیماری سے ایسا معلوم ہوتا تھا کہ گویا آخری د م ہے ان حالات میں بھی آپ کے لئے دعا کرتا رہا۔ اب میں نے پختہ ارادہ کیا ہے کہ ہے کہ اگر خدا تعالی چاہے جیسا کہ میں نے وعدہ کیا ہے آپ کے لئے بہت دعا کروں جب تک اس دعا کا وقت پہنچ جائے کہ اللہ تعالیٰ قبولیت سے بشارت بخشے سو آپ مطمئن رہیں وہ خدا جس پر ہم ایمان لاتے ہیں وہ نہایت رحیم اور کریم ہے اور آخرت اپنے ضعف بندوں پر رحم فرماتا ہے ابتلائوں کا آنا ضروری ہے مومن کو چاہئے کہ ایک بہادر کی طرح ان کو قبول کرے خداتعالیٰ مومن کو تباہ نہیں کرتا چاہتا بلکہ ابتلائوں کو اس کے لئے نازل کرتاہے کہ اس کے گناہ بخشے اور اس کامرتبہ زیادہ کرے میں آپ کے لئے بہت جدوجہد سے دعا کروں گا اور خداتعالیٰ پر یقین رکھتا ہوں کہ وہ میری دعا کو ضائع نہ کرے گا اور یہ خط رجسٹری کرا کر بھیجتا ہوں اور میں امید رکھتا ہون کہ ہفتہ عشرہ میں آپ ضرور میری طرف خط مفصل لکھ دیا کریں۔
والسلام
خاکسار
مرز اغلام احمد
۱۶؍ نومبر ۹۷ء
مکتوب نمبر ۲۹
مخدومی مکرمی اخویم سیٹھ عبدالرحمن صاحب سلمہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
آج آنمکرم کا دوسرا عنایت نامہ پہنچا۔ آپ کے اضطراب پر دل نہایت درد مند ہوتا ہے۔ خداتعالیٰ ایسا کرے کہ مجھے جلد تر خوشخبری کا خط پہنچے میں سرگرمی سے دعا میں مشغول ہوں اور میری وہ مثال ہے کہ جیسے کوئی نہایت احتیاط سے کسی نشانہ پر تیر مارہا ہے کہ امید ہے کہ جلد یا کچھ دیر سے تیر بہدف ہو۔ میں خیال کرتا ہوں کہ میں آپ سے زیادہ اس غم میں آپ کا شریک ہوں آپ خدائے کریم و رحیم پر پورا پور ابھروسہ رکھیں کہ ہم امید رکھتے ہیں کہ ایک دن خدا تعالیٰ ہماری دعا سن لے گا۔ انہ لا ئیس من روح اللہ الاالقوم الکا فرون۔ امید کہ حالات سے جلد جلد مطلع فرماتے رہیں اور میری نصیحت یہی ہے کہ آپ نہ گھبرائیں اور نہ مضطر ہوں اور رحیم وکریم پر پورا یقین رکھیں کہ ذات عجیب در عجیب قدرتیں رکھتی ہے جن کو صبر کرنے والے دیکھ لیتے ہیں اور بے صبر شامت بے صبری سے محروم رہ جاتے ہیں بلکہ ان کا ان ایمان بھی معرض خطر میں ہی ہوتا ہے۔ خداتعالیٰ آپ کے ساتھ ہو آمین ثم آمین۔ بہتر خیال ہے کہ ان دنوں میں آپ استغفار اور ردرود شریف کا التزام بہت رکھیں۔ اللہ تعالیٰ آپ کو جلد تر کامیاب کرے۔ آمین ثم آمین۔
والسلام
خاکسار
مرزا غلام احمد از قادیان
۲۶؍ نومبر ۹۷ء
مکتوب نمبر ۳۰
مخدومی مکرمی اخویم حاجی سیٹھ عبدالرحمن صاحب سلمہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
عنایت نامہ پہنچا۔ یہ عاجز نہایت جوش سے آپ کے لئے دعا کر رہا ہے اور امیدوار ہے کہ اللہ تعالیٰ جلد یا دیر سے دعا قبول فرماوے۔ خدا تعالیٰ کی اور فضل سے ناامید نہیں ہونا چاہئے کہ اسے فضل کرتے دیر نہیں لگتی اور میں برابر توجہ سے دعا کرتا ہوں اور کرو ں گا جب تک آثار ظاہر ہوں آپ کی ملاقات کو تو دل بہت چاہتا ہے مگر میں نہیں دیکھتا کہ ایسی صورت میں آپ سفر کریں کہ کوئی حرج یا حرج ہونا ممکن ہو ہاں اگر بغیر حرج کے ملاقات ہو سکتی ہے تو قصدفرماویں۔ اللہ تعالیٰ آپ کا نگہبان ہو اگر سفر کا قصد ہو تو روانگی سے پہلے اطلاع بھی بخشیں۔
والسلام
خاکسار
مرزا غلام احمد از قادیان
۷؍ دسمبر ۹۷ء
مکتوب نمبر ۳۱
مخدومی مکرمی اخویم حاجی سیٹھ عبدالرحمن صاحب سلمہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
عنایت نامہ پہنچا یہ عاجز نہایت جوش سے آپ کے لئے دعا کر رہا ہے اور امید وار ہے کہ اللہ تعالیٰ جلد یا دیر سے دعا کو قبول فرماوے خد اتعالیٰ کی رحمت اور فضل سے ناامید نہیں ہونا چاہئے کہ اسے فضل کرتے دیر نہیں لگتی اور میں برابر توجہ سے دعا کرتا ہوں اور کروں گا۔ جب تک آثار ظاہر ہوں آپ کی ملاقات کو دل بہت چاہتا ہے۔ مگر میں مناسب نہیں دیکھتا کہ ایسی صورت میں آپ سفر کریں کہ کوئی حرج یا حرج ہونا ممکن ہو ہاں اگر بغیر ہرج کے ملاقات ہو سکتی ہے تو قصدر فرماویں۔ اللہ تعالیٰ آپ کا نگہبان ہو اگر سفر کا قصد ہو تو روانگی پہلے سے اطلاع بھی بخشیں۔
والسلام
خاکسار
مرزا غلام احمد از قادیان
۷؍ دسمبر ۹۷ء
مکتوب نمبر ۳۲
مخدومی مکرمی اخویم سیٹھ صاحب سلمہ۔ السلام علیکم و رحمۃ وبرکاتہ‘۔
کل کی تاریخ مبلغ ایک سو روپیہ مرسلہ آنمکرم ڈاک کی معرفت مجھ کو ملا جزاکم اللہ خیرا۔اللہ تعالی آپ کو ہر ایک متردد سے نجات بخشے بہو کی بیماری بھی بہت تردد کی جگہ ہے اللہ جلشانہ ا ن کو شفا عطا فرمائے آمین ثم آمین۔ یہ عاجز قریباً دس روز سے بیمار ہے اور کھانسی اور زکام کا اس قدر غلبہ ہے کہ طبعیت پریشان ہے اور رات کو نیند نہیں آتی گو میں اب بھی آپ کے ترودات اور بیماری بہو کے لئے دعا کرتا ہوں مگر جس وقت اللہ جلشانہ نے مجھے شفاء بخشی تب نہایت توجہ سے دعا کروں گا اس وقت صحت کی حالت ایسی خراب ہے کہ بعض وقت زندگی کا خاتمہ معلوم ہوتا ہے مگر اللہ تعالیٰ پر ہر طرح سے بھروسہ ہے وہ قادر اور رحیم اور کریم ہے میں نے جو دعا اور طاعون کے بارہ میں ایک رسالہ شروع کیا تھا اسی بیماری کی وجہ سے اس میں توقف ہوگیا۔ کیونکہ نہایت ضعف اور سیلان دماغ کی وجہ سے میں تحریر سے عاجز ہوں۔ امید کے حالات خیریت آیات مجھے مطلع فرماتے رہیں۔ میں اس وقت زیادہ طاقت نہیں رکھتا۔ گلا بھی پکا ہوا اور گلٹیاں سی معلوم ہوتیں ہیں۔
والسلام
خاکسار
مرزا غلام احمد
۱۰؍مارچ ۹۸ء
مکتوب نمبر ۳۳
مخدومی مکرمی اخویم سیٹھ صاحب سلمہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
عنایت نامہ عین انتظار میں پہنچا۔ آپ کی خدمت میں ایک خط پہلے لکھ چکاہوں امید کہ پہنچ گیا ہو گا۔ میری طبیعت ابھی علیل ہے کھانسی اور زکام کا بہت زور ہے مگر آپ کے لئے دعا کرتا ہوں۔ امید کہ انشاء اللہ القدیر کسی وقت دعا میسر آجائے گی۔ جس سے پورے طور پر کامیابی ہو بوجہ ضعف و علالت ابھی میں بہت توجہ سے قاصر ہوں میں نے جو اپنی نسبت بعض خوابیں اور الہامات دیکھے ہیں۔ میں ان سے حیران ہوں دو مرتبہ میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ گویا مجھے مرض طاعون ہو گئی ہے اور درم طاعون نمودار ہے اب آج بھی یہی خواب آئی ہے اسی کے قریب قریب ایک الہام بھی ہے جو کسی رنج اور بلا پر دلالت کرتا ہے اور معبرین نے طاعون اور کبھی خارش اور حکام کی طرف سے کوئی عذاب و تکالیف اور کبھی کوئی اور فتنہ رنج و مراد لیا ہے معلوم نہیں کہ اس خواب کی کیا تعبیر ہے او رطاعون اب ہمارے گائوں میں صرف سات کوس کے فاصلہ پر ہے اللہ تعالیٰ اپنی بلائوں کا محافظ ہو۔ میں اپنے بدن میں اس قدر ضعف محسوس کرتا ہوں کہ اس قدر خط بھی مشکل سے لکھا گیا ہے زیادہ خیریت ہے۔
والسلام
خاکسار
مرزا غلام احمد
۲۵؍ مارچ ۹۸ء
مکتوب نمبر ۳۴
مخدومی مکرمی اخویم سیٹھ صاحب سلمہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
عنایت نامہ پہنچا اس عاجز کی طبیعت ہنوز کسی قدر علیل ہے کھانسی اور زکام کا عارضہ ہے امید ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے فضل و کرم سے شفا بخشے گا میں یقین رکھتا ہوں کہ جس وقت مجھے وہ دعا آئی جو اپنی قبولیت ساتھ کہتی ہے تو اللہ تعالیٰ سب غم آپ کے دور کرے گا آپ کے خیال میں یہ کام مشکل ہیں مگر اللہ تعالیٰ کے آگے آسان ہے۔ آپ اطمینان رکھیں اور ہر گز بے قرار نہ ہوں میں یہ بھی خیال کرتا ہوں کہ آپ کو تجربہ کے بعد کہ خدا تعالیٰ ایسا قادر ہے پھر آیندہ ایسی بے قراری کبھی محسوس نہ ہو گی میں بیمار ہوں اس لئے میں نہیں چاہتا کہ آپ کو یہ موقعہ پیش آوے مگر بہر حال دعا میں مصروف ہوں۔
والسلام
خاکسار
مرز ا غلام احمد
۲۸؍ مارچ ۹۸ء
مکتوب نمبر ۳۵
مخدومی مکرمی اخویم سیٹھ عبدالرحمن صاحب سلمہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
عنایت نامہ پہنچا میری طبیعت بفضلہ تعالیٰ بہ نسبت سابق اب بہتر ہے الحمد للہ علی ذالک میں اکثر اوقات بلکہ کل نمازوں میں آپ کے رفع ہجوم غموم اور حاجت براری کے لئے دعا کرتا ہوں اور ا مید کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ اپنے فضل وکرم سے آپ کو گرداب غموم سے بچاوے گا اور میں جانتا ہوں کہ جس قدر گھبراہٹ کو کم کیا گیا ہے وہ بھی دعائوں کااثر ہے امید کہ ہمیشہ حالات خیریت آیات سے مطلع اور مسرورالوقت فرماتے رہیں باقی سب خیریت ہے بخدمت اخویم صاحبزادہ احمد عبدالرحمن صاحب اور اخویم سیٹھ صالح محمد صاحب او راخویم مولوی سلطان محمود صاحب السلام علیکم۔
راقم خاکسار
مرزا غلام احمد عفی عنہ
از قادیان
۹؍ اپریل ۹۸ء
مکتوب نمبر ۳۶
مخدومی مکرمی اخویم سیٹھ احمد صاحب۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
آپ کاعنایت نامہ پہنچا بد دریافت خیرو عافیت شکر کیا گیا الحمدللّٰہ علی ذالک ۔ میری طبیعت ابھی تک علیل ہے ضعف دماغ اس قدر ہو گیا ہے کہ بعض اوقات غشی کا اندیشہ ہوتا ہے بباعث کثرت سیلان آب بینی دماغ خالی معلوم ہوتا ہے ساتھ اس کے کھانسی بھی ہے باوجود اس حالت کے میں دعا سے غافل نہیں میرادل اس بات کے لئے بہت بیتاب ہے کہ مجھے صحت ہو تو میں آپ کے والد صاحب کی رفع پریشانی کے لئے اس توجہ کامل سے دعا کر سکوں جو پہلے کرتا تھا باایں ہمہ جناب باری تعالیٰ سے امید رکھتا ہوں کہ میری یہ دعائیں بھی خالی نہ جائیں اس طرف طاعون نردر بہت ہے اب ضلع جہلم میں بھی جو ہم سے قریباً ایک سو پچاس میل کے فاصل پر ہے واردات شروع ہو گئی ہیں او رہوشیار پور اور جالندھر کے ضلع میں قریباً ساٹھ گائوں میں طاعون پھوٹ رہی ہے نہ معلوم اللہ جلشانہ کا کیا ارادہ ہے میں ایک رسالہ طاعون کا لکھ رہا تھا کہ اتنے میں بیماری لاحق حال ہو گئی ہے او راللہ جلشانہ سے امید کرتا ہوں کہ مجھے پوری صحت عطا فرمائے زیادہ خیریت ہے بخدمت مخدومی مکرمی اخویم سیٹھ صاحب آپ کے والد صاحب کے سلام مسنون سنا گیا ہے کہ پنجاب کی راہ بند ہو جائے گی۔
والسلام
خاکسار
مرزا غلام احمد از قادیان
۲؍ اپریل ۹۸ء
مکتوب نمبر ۳۶
مخدومی مکرمی اخویم سیٹھ صاحب سلمہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
آج کی ڈاک میں یک صد روپیہ مرسلہ آنمکرم ملا۔ جزاکم اللہ خیرا واحسن الیکم فی الدنیا والعقبی آمین ثم آمین۔ عجیب اتفاق ہے میں ضرروتوں کے وقت آپ کی طرف سے مدد پہنچتی ہے یہی دلیل اس بات پر ہے کہ اللہ جلشانہ ہر گز آپ کو ضائع نہیں کرے گا۔ حسن من نصراللہ نصرۃ۔ میری طبیعت بہ نسبت سابق اب بہت اچھی ہے۔ غالباً کسی نماز میں بھی آپ دعا سے فراموش نہیں رہتے آپ کے لئے دلی توجہ سے اور خلو ص سے بہت دعا ہو چکی ہے مجھے یقین ہے کہ یہ دعائیں ضرور اپنا اثر دکھائے گی۔ بلکہ جس قدر گھبراہٹ کے زمانہ میں اللہ تعالیٰ کوئی صورت تخفیف کی نکالتارہا ہے۔ درحقیقت یہ دعائوں کا اثر ہے وہ ہر ایک چیز پر قادر ہے۔ جو چاہتا ہے کرتا ہے امید کہ اپنے حالات سے مجھے جلد جلد خبر دیتے رہیں جب تک قبولیت دعا کے پورے طور پر آثار ظاہر ہوں باقی خیریت ہے۔
والسلام
خاکسار
مرزا غلام احمد عفی عنہ
۱۵؍ اپریل ۹۸ء
مکتوب نمبر ۳۸
مخدومی مکرمی اخویم سیٹھ صاحب سلمہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
عنایت نامہ پہنچا خیرو عافیت اورآثار خدا تعالیٰ کے فضل کا حال سن کر بہت خوشی ہوئی۔ الحمدللہ علی ذالک۔ اللہ جلشانہ بہت غفور رحیم ہے میں بفضلہ تعالیٰ خیریت ہوں اس طرف طاعون کا بہت زور ہے سنا ہے ایک دو مشتبہ وارداتیں امرتسر میں بھی ہوئی ہیں چند روز ہوئے ہیں میرے بدن پر گلٹی نکلتی تھی پہلے کچھ خوفناک آثار معلوم ہوئے مگر پھر خداتعالیٰ کے فضل سے اس کا زور جاتا رہا یہ ایک جدا ہاتھ میں عذود پھول گئے تھے اور یہ طاعون جوڑوں میں ہوتی ہے پس گوش یاکنج ران یا زیر بغل یا کوئی جوڑ کی جگہ جیسا کہ ہاتھ کے جوڑ یا پیروں کے تپ ساتھ ہوتا ہے۔ ہم خداتعالیٰ کے فضل سے امید رکھتے ہیں کہ ہر ایک طرح ہمارے احباب کو اس بلا سے بچاوے۔
والسلام
خاکسار
مرزا غلام احمد
۲۵؍ اپریل ۹۸ء
مکتوب نمبر ۳۹
مخدومی مکرمی اخویم سیٹھ صاحب سلمہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
کل حالات شروو آپ کے خط سے معلوم ہو گئے۔ اب پھر میں اللہ تعالیٰ کے فضل کرم سے دعا میں توجہ بڑھا دوں گا اور کوشش کروں کہ اللہ تعالیٰ میری دعا کو قبول فرمائے۔ آپ جلد جلد اطلاع بھیجتے رہیں اور بہتر ہے کہ ہرروز مجھے اطلاع دیں زیادہ کیا لکھوں آپ کے تردد سے بہت تشویش میں طبیعت ہے خدا تعالیٰ اس تشویش کو دور فرماوے۔ آمین۔
والسلام
خاکسار
مرزا غلام احمد از قادیان
۳؍ مئی ۹۸ء
مکتوب نمبر ۴۰
مخدومی مکرمی اخویم سیٹھ صاحب سلمہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
آپ کا عنایت نامہ خیریت شمامہ پہنچا بددریافت فضل الٰہی اور خیرو عافیت بدر گاہ بار یتعالیٰ شکر کیا گیا۔ میں بمع اپنے دوستوں کے اور اہل وعیال کے خیروعافیت سے ہوں۔ اس طرف طاعون چمکتی جاتی ہے اب اسی کے قریب گائوں جن میں زور و شور ہو رہا ہے قادیان میں یہ حال ہے کہ لڑکوں اور جوانوں اور بڈھوں کو بھی خفیف سانپ چڑھتا ہے۔ دوسرے دن کانوں کے نیچے یا بغل کے نیچے یا ران میں گلٹی نکل آتی ہے ایک گلٹی مجھے بھی نکلی اور پہلے بھی ایک نکلی تھی اور میرے لڑکے بشیر احمد بھی ایک دن تپ چڑھ کر پھر کانوں کے مقابل گال کی طرف گلٹی آئی۔ مولوی صاحب حکیم نورالدین صاحب کے داماد کو بغل کے نیچے گلٹی نکلی میر ناصر نواب صاحب کے لڑکے اسحاق کو کنج ران میں تپ کے بعد گلٹی نکل آئی۔ مگر خدا تعالیٰ کا فضل ہے کہ تپ اس قدر خفیف کہ کام والے لوگ اس میں کرتے ہیں نہ بے قراری نہ سردرد نہ کوئی گھبراہٹ … … وہی حالت جو صحت کی ہوتی ہے موجود رہتی ہے لڑکے بے تکلف ہنستے پھرتے ہیں اور گلٹی تیسرے چوتھے روز خود بخود تحلیل ہو کر کم ہو جاتی ہے۔ کسی کو ایک ذرہ خیال نہیں ہوتا کہ کب ہوئی اور کب گئی۔ بلکہ اس کو مرض ہی نہیں سمجھتے۔ تمام لوگ خوب راضی اور خوشی او راپنے کاموں میں مشغول ہیں۔ یہ خدا تعالیٰ کا فضل ہے اور اردگرد سخت خوفناک موتیں ہو رہی ہیں۔ سنا ہے کہ کلکتہ میں بھی طاعون پھوٹی ہے شاید یکم مئی ۹۸ء کو چوبیس وارداتیں ہوئیں امید کہ آپ ہمیشہ اپنے حالات خیریت آیات سے مطلع فرماتے رہیں۔ میں نے عید کے دن طاعون کے بارے میں ایک جلسہ کیا تھا وہ اشتہار چھپ رہا ہے جب چھپ چکے گا ارسال کروں گا۔ انشاء اللہ تعالیٰ۔
والسلام
خاکسار
مرزا غلام احمد از قادیان
۱۵؍ مئی ۹۸ء