محمد اسامہ حفیظ
رکن ختم نبوت فورم
(۱۴۱) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مخدومی مکرمی اخویم۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبر کاتہ
آج میرا لڑکا بشیر احمد انیس روز بیمار رہ کر بقضائے الٰہی دنیائے فانی سے قضا کر گیا۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد از قادیان
۴؍ نومبر ۱۸۸۸ء
(۱۴۲) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مخدومی مکرمی اخویم منشی رستم علی صاحب سلمہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
خط پہنچا۔ اللہ جلشانہ پر مضبوط بھروسہ رکھو۔ وہ رحیم و کریم ہے۔ یہ عاجز انشاء اللہ القدیر آپ کے لئے برابر دعا کرتا رہے گا۔ یاد دہانی کی ضرورت نہیں۔ لیکن اگر فرصت ہو تو کبھی کبھی اپنے خیالات سے مطلع فرمایا کریں۔ دعا کے لئے یاد دہانی کی ضرورت نہیں۔ محض تسلی خاطر کے لئے ضرورت ہے۔
والسلام
خاکسار
غلام احمداز قادیان
۲۳؍ نومبر ۱۸۸۸ء
(۱۴۳) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
عنایت نامہ پہنچا۔ جو آپ نے لکھا ہے۔ بات تو بظاہر بہت عمدہ ہے۔ اگر حقیقت میں آپ کے لئے یہ بہتر ہے تو اللہ جلشانہ آپ کے لئے میسر کرے۔ امید کہ آپ تعطیلوں میں ضرور تشریف لاویں گے۔ میں انشاء اللہ القدیر دعا کرتا ہوں۔ زیادہ خیریت ہے۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد از قادیان
۸؍ دسمبر ۱۸۸۸ء
(۱۴۴) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مشفقی اخویم۔ السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
آپ کے لئے دعا کر رہا ہوں۔ اللہ جلشانہ آپ کو مکروہات سے بچاوے۔ ان دنوںمیں استغفار کا بہت ورد رکھیں اور بہت بہت معافی گناہوں کی خدا وند کریم جل شانہ سے مانگیں اور اشتہار صداقت آثار ۸؍ اپریل ۸۶ء جس کی بناء پر اشتہار میں سے صرف ایک ایک اشتہار بطور سند میرے پاس پڑے ہوئے ہیں۔ کہ کسی موقعہ پر مخالفوں کو دکھلائے جاتے ہیں۔ اگر ان کے دیکھنے کی ضرورت ہو اور دوسری جگہ سے مل نہ سکیں تو بذریعہ رجسٹری بھیج سکتا ہوں۔ تاکہ ملاخطہ کے بعد واپس بھیج دیں۔ لیکن اگر مشکک کو اسی سے اطمینان ہو سکے تو پھر ضرورت نہیں۔ جیسا کہ منشاء ہو اطلاع بخشیں۔ اگر ضرورت ہو گی تو بلاتوقف رجسٹری کرا کر بھیج دوں گا۔ زیادہ خیریت ہے۔
والسلام
خاکسار
غلام احمداز قادیان
۸۹ء مکرر یہ کہ ۷؍ اگست کا اشتہار ایک کے پاس سے اتفاقاً مل گیا۔ بعد ملاخطہ واپس فرمادیں۔ یہ بشیر کی پیدائش کا اشتہار ہے۔
والسلام
(۱۴۵) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم رستم علی صاحب سلمہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
اب بفضلہ تعالیٰ بشیر احمد کی طبیعت پر آگئی ہے اور آپ کے لئے بہت غور اور فکر کیا۔ سو اس موسم کے موافق جو کچھ اللہ تعالیٰ کے ایما سے میرے دل پر گزرا ہے وہ یہ ہے کہ آپ زردی بیضہ برشت استعمال کریں۔ یعنی خوب پانی گرم کر کے ایسا کہ ابلنا شروع ہو جائے۔ انڈے اس میں ڈال دئیے جائیں اور انڈے ڈال کر ڈیڑھ سو کی گنتی پوری کی جائے۔ جب شمار ڈیڑھ سو تک پہنچ جائے تو بلاتوقف انڈے پانی سے نکال لئے جائیں۔ ایک ہفتہ تک تین انڈے صبح اور تین شام خوراک رکھیں۔ جب معلوم ہو کہ انڈا موافق آگیا ہے تو پھر تین کی جگہ چار کر دئیے جائیں۔ دوسرے یہ کہ گرم پانی کر کے اور اگر مل سکے تو اس میں تین چار ماشہ بنفشہ اور پانچ چار تولہ کدو ڈال کر گرم کریں اور اس میں غسل کریں صبح اور شام تیسرے روغن ماہی جو امرتسر اور لاہور میں مل سکتا ہے۔ بدن کو فربہ کرتا ہے۔ مگر ابھی وہ شائد گرمی کرے گا۔ سردی کے موسم میں ضرور استعمال کریں اورنیز سردی کے موسم میں آپ کے لئے کوئی ماء اللحم تجویز کر دیا جائے گا۔ حالات خیریت سے اطلاع بخشیں۔
والسلام
خاکسار
غلام احمداز قادیان ضلع گورداسپور
انڈے میں صرف زردی کھانی چاہئے۔ سفیدی نہیں کھانی چاہیئے۔
نوٹ۔ اس مکتوب پر تاریخ درج نہیں ہے۔ مگر مضمون سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ ستمبر ۱۸۸۸ء کا خط ہے اور مکتوب نمبر ۱۳۹ سے پہلے چاہئے تھا۔(عرفانی)
(۱۴۶) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کارڈ پہنچا۔ انشاء اللہ القدیر دعا کرتا رہوںگا۔ اللہ تعالیٰ کی طرف توجہ رکھیں۔ وہ بڑا رحیم و کریم ہے۔ اس کے رحم و کرم کا کچھ انتہا نہیں۔ استغفار لازم حال رکھیں۔ شرائط بیعت پھر کسی وقت روانہ کروں گا اور سب طرح سے بفضلہ تعالیٰ خیریت ہے۔
والسلام
خاکسار
غلام احمداز قادیان
۷؍ جنوری ۱۸۸۹ء
(۱۴۷) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
آج تاکیدی خط آپ کے لئے مولوی حکیم نورالدین صاحب کی خدمت میں لکھا گیا ہے۔ خدا تعالیٰ آپ کے ترودات دور کرے۔ آمین۔ امید کہ سبز اشتہار بعد میں نکال کر اگر ملے تو خدمت میں مرسل کروں گا۔ زیادہ خیریت ہے۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد از قادیان
۷؍ جنوری ۱۸۸۹ء
(۱۴۸) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
۵ جمادی الاوّل کو میرے گھر میں لڑکا پیدا ہو ا۔جس کا نام بطور تفاول بشیر الدین محمود رکھا گیا۔
والسلام
خاکسار
غلام احمداز قادیان
۱۵؍ جنوری ۱۸۸۹ء
(۱۴۹) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اشتہارات آج روانہ کئے گئے ہیں۔ جس شخص کی اشتہار سے تسلی نہیں ہوئی۔ آپ کے لئے کیوں مضطرب ہوں۔ تعجب ہے۔ ہر شخص اپنے مادہ کے موافق جوہر دکھلاتا ہے۔ اس شخص کو اگر کچھ بصیرت ایمانی ہوتی تو وہ بے شک میںنہ ہوتا اور جب کہ بصیرت نہیں ۔ تو اس کو چھوڑنا چاہئے۔ کتاب واپس لے لو۔ روپیہ واپس کر دو۔ باقی سب خیریت ہے۔ آپ کے لئے دعا کی جاتی ہے۔ تسلی رکھو۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد از قادیان
۳؍ فروری ۱۸۸۹ء
(۱۵۰) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
آ پ کے لئے دعا میں مشغول ہوں۔ دعا سے بہتر اور کوئی چیز نہیں ۔ میری دانست آج بباعث غلبہ زکام بہت علیل ہے۔ زیادہ لکھنے کی طاقت نہیں۔ اگر صحت ہو گئی تو گھر کے لوگوں کو پہنچانے کے میر ا ارادہ ہے کہ دس یا گیارہ فروری ۱۸۸۹ء تک لودھیانہ میںجائوں۔ شاید ایک ماہ تک لودھیانہ میں ٹھہرنا ہو گا۔ پھر انشاء اللہ وہاں سے خط لکھوں گا۔ باقی سب خیریت ہے۔خواب اس عاجز کو یاد نہیں رہا۔ ہر چند خیال کیا۔ کچھ خیال میں نہیں آتا
والسلام
خاکسار
غلام احمدازقادیان
۷؍ فروری ۱۸۸۹ء
(۱۵۱) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مخدومی مکرمی منشی صاحب۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
آپ کا عنایت نامہ پہنچا۔ خوشی ہوئی۔ میں لڑکے کے واسطے دعا کروں گا اور ۱۸؍ اپریل ۸۹ء کو قادیان روانہ ہوںگا۔ انشاء اللہ۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد عفی عنہ از لودھیانہ
۱۵؍ اپریل ۱۸۸۹ء
از عبداللہ سنوری السلام علیکم پذیر۔ حافظ حامد علی صاحب کی طرف سے السلام علیکم۔
(۱۵۲) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
عنایت نامہ پہنچا۔ موجب خوشی ہوئی۔ یہ عاجز بباعث کثرت خطوط اور کسی قدر علالت طبع کے اس قدر حیران ہے کہ حدسے زیادہ۔ انشاء اللہ القدیر بعد رمضان شریف آپ کی خدمت میں اشتہار بھیجا جائے گا۔ ہمیشہ خیروعافیت سے مطلع فرماتے رہیں۔ آپ کا تھانہ بڑ سر میںبھی حسب مرا دتبدیل ہوتا موجب خوشی ہے۔ اللہ تعالیٰ یہ تھانہ آپ کے لئے مبارک کرے۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد از قادیان
۶؍ مئی ۱۸۸۹ء
(۱۵۳) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
عنایت نا مہ پہنچا۔ تمام مضمون اوّل سے آخر تک پڑھا۔ مضمون بہت عمدہ ہے۔ کچھ ضرورت اصلاح یا کم و بیش کی نہیں۔ مگر مجھے معلوم نہیںہو اکہ قوم اوان اولاد حضرت علی کیونکر ہیں۔ آیا سید ہیں یا کسی اور بیوی سے اس کی اصل حقیقت کیا ہے اور اوان کی وجہ تسمیہ کیا ہے۔ دوسرے آپ فرماتے ہیں کہ سو کاپی چھپوائی جائے۔ مگر معلوم ہوا کہ خواہ سوچھپوائیں یا کم یا زیادہ سات سو کاپی کی اجرت لیں گے۔ یہی چھاپنے والوں کے ہاں دستور ہے۔ میری رائے میں اس مضمون کے چھپوانے میں ……۱۰ روپیہ سے کم خرچ نہیں آئیںگے۔ اگر کم ہوتو شاید آٹھ روپیہ تک ہو گا۔ جیسامنشاء ہو اطلاع بخشیں۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد
۱۶؍ مئی ۱۸۸۹ء
(۱۵۴) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کارد پہنچا۔ جہاں تک مجھے معلوم ہے۔ غلام احمد نام کوئی شخص امرتسر میں مالک مطبع نہیں ہے۔ شاید کوئی نیا آگیا ہو۔ ہاں شیخ نور احمد صاحب نام ایک صاحب مالک مطبع ہیں۔ مجھے آپ مفصل لکھیں کہ غلام احمد مالک مطبع امرتسر میں کون ہے۔ کس پتہ سے اس کاخط بھیجا جائے اور یہ بھی لکھیں کہ کیا اس نے قبول کر لیا ہے کہ تین روپیہ لوں گا۔ کیا اسی میں کاغذ اور کاپی نویس کی اجرت داخل ہے۔ مجھے تو یہ بات سمجھ میںنہیں آتی۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد از قادیان
۸؍ جون ۱۸۸۹ء
(۱۵۵) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم منشی رستم علی صاحب ڈپٹی انسپکٹر سلمہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
عنایت نامہ پہنچا۔ پہلے بھی بذریعہ ایک خط کے آپ کو اطلاع دی گئی تھی کہ میری نظر میں غلام احمد نام کوئی مطبع نہیں ہے اورنہ آپ نے کچھ پتہ لکھا کہ اس شخص کا کس کٹڑہ میں ہے۔ جب تک پتہ نہ ہو۔ مضمون ارسال نہیں ہو سکتا۔ براہ مہربانی بہت جلد پتہ بھیجیں۔ اخویم مولوی حکیم نورالدین صاحب کی تشریف آوری کی آج کل امید لگی ہوئی ہے۔ جس وقت تشریف لائے۔خط دے دوں گا۔ آپ ک تبدیلی اگر نزدیک ہو جائے تو بظاہر تو اچھا معلوم ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ حافظ ہے۔
والسلام
خاکسار
غلام احمداز قادیان
۱۳؍ جون ۱۸۸۹ء
(۱۵۶) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
آج اس عاجز نے جناب الٰہی میں آپ کے لئے اس طور سے دعا کی ہے کہ یاالٰہی اگر جالندھر کی تبدیلی موجب بہتری ہے اور موجب خیر اورفضل کا ہو تو اپنے بندہ رستم علی کو اس جگہ پہنچا دے اور اگر اس میں مصلحت نہ ہو تو مشکلات سے نکال کر ایسی جگہ مرحمت فرما جو موجب برکت و خوشی دنیا و دین ہو کہ تو ہر چیز پر قادر ہے۔
والسلام
خاکسار
غلام احمدعفی عنہ
۱۶؍ جون ۱۸۸۹ء
(۱۵۸) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
عنایت نامہ پہنچا۔ میںافسوس سے لکھتا ہوں کہ اس قسم کی طرح طرح کی مجبوریاں پیش آرہی ہیں۔ کہ میں آپ کے عزیز کی تقریب پر حاضر نہیں ہو سکتا اور مولوی صاحب غالباً کل یا پرسوں تک بحصول رخصت جموں سے لودھیانہ کی طرف تشریف لاویںگے اور قادیان میں آئیں گے۔ مگر میرے خیال میں ایسا ہے کہ وہ ۲۷؍ جون سے پہلے ہی تشریف لے جائیںگے۔ پس مشکل ہے کہ وہ ابھی اس تقریب پر حاضر ہو سکیں۔ اللہ تعالیٰ آپ کی ہمت میں برکت بخشے اورکامیاب کرے۔ آمین ثم آمین۔
خاکسار
غلام احمد عفی عنہ
۲۱؍ جون ۱۸۸۹ء
(۱۵۸) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
عنایت نامہ پہنچا۔ خد اتعالیٰ آپ کو خاص محبت عطا فرمائے۔ جب خالص محبت دل میں آجاتی ہے تو یاد الٰہی کے لئے دل قوت اور شوق پید اہو جاتا ہے۔ جب تک وہ محبت نہیں۔ کسل شامل حال ہے۔ مولوی نورالدین صاحب بصحت تام جموںمیں پہنچ گئے ہیں۔ تولیہ راہ میں مل گیا تھا۔ میرے پاس موجود پڑا ہے۔ہمیشہ حالات خیریت آلات سے مطلع فرمایا کریں۔ آپ کو محبت اور اخلاص جو اس عاجز کے ساتھ ہے۔ یقین کہ وہ کشاں کشاں آپ کو اعلیٰ مقصد تک لے آئے گی۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد عفی عنہ
۲۵؍ اگست ۱۸۸۹ء
(۱۵۹) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
محبی اخویم۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
عنایت نامہ پہنچا۔ خدائے عزوجل کوخواب میں دیکھنا بہرحال بہتر ہے۔ خدا تعالیٰ مبارک کرے۔ انشاء اللہ القدیر آپ کے لئے دعا کرتا رہوں گا۔ آپ کبھی دعا اور استغفار میںمشغول رہیں۔ خدا تعالیٰ رحیم و کریم ہے۔ آپ ایک محب خالص ہیں اور ایسے محب کہ ایسے تھوڑے ہیں۔پھر کیوں آپ بھول سکتے ہیں۔ خد اتعالیٰ خود ایسے محبوں کو بنظر محبت دیکھتا ہے۔ آپ کا تولیہ استعمال کیا جائے گا۔ زیادہ خیریت ہے۔
والسلام
خاکسار
غلام احمداز قادیان
۲؍ ستمبر ۱۸۸۹ء
(۱۶۰) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ایارج فقرہ کی گولیاں رات کے پچھلے وقت یعنی پہر رات باقی رہے استعمال کرنی چاہئیں۔ ایک درم سے د ودرم تک اور معجون بعد تفقیہ کھانے چاہیئے۔ اور نسوار بھی بعد تفقیہ اور آپ کے لئے دعا بھی کی جاتی ہے۔ اگر اس میں بہتری ہو گی تو اللہ جلشانہ بہتر کر دے گا۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد عفی عنہ
۱۴؍ ستمبر ۱۸۸۹ء
(۱۶۱) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ایک ضروری خط آپ کے نام کے متعلق چند روز سے بھیجا تھا۔ اب تک آپ نے جواب نہیں بھیجا۔ طبیعت نہایت مشوش ہے۔ وقت گزرتا جاتا ہے۔ جلد جواب ارسال فرماویں اور پیراندتا میرا ملازم غریب ہونے کی حالت میں عمر بسر کرتا ہے۔ آپ براہ مہربانی اس کو ملک میں ضرور اس کے لئے کوئی زوجہ صالحہ تلاش کریں۔ آپ کی ادنیٰ کوشش سے اس کا کام ہو جائے گا۔
والسلام
خاکسار
غلام احمدعفی عنہ
یکم اکتوبر ۱۸۸۹ء
جواب بہت جلد دیں تاکہ انتظار ہے۔ لڑکی باکرہ خورد عمر ہو۔
(۱۶۲) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
بخدمت اخویم محب صادق منشی رستم علی صاحب۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
یہ خط میں آپ کو لودھیانہ سے لکھتا ہوں۔ میری روانگی کے وقت آپ کو خط معہ مبلغ …۱۰ روپیہ قادیان میں مجھ کو ملا تھا۔ مگر افسوس کہ میں اس دن تشویش کی حالت میں لدھیانہ کی طرف تیار تھا۔ اس لئے آپ کی فرمائش پر عمل کرنے سے مجبور رہا۔ اسی طرح لدھیانہ سے خط تھا کہ میر ناصر نواب صاحب کے گھر کے لوگ سخت بیمار ہیں او رانہوں نے میرے گھر کے لوگوں کو بلایا تھا کہ خط دیکھتے ہی چلے آئو وقت بہت تنگ ہے۔اس وجہ سے بندوبست جلد بھیجنے کا نہ کر سکا اور افسوس رہا۔ اب شاید ایک ہفتہ تک لودھیانہ ہوں۔ شیخ غلام غوث صاحب نے پیغام بھیجا تھا کہ میں کرسٹی صاحب کو آپ کی نسبت کہلایا ہے۔ انہوں نے جواب دیا کہ جن شخص کے ساتھ تبدیلی کرنا چاہتے ہیں۔ اس کی تبدیلی ہوچکی ہے۔ اب پھر کوئی شخص تبدیلی کی درخواست کرے گا تو ہم ضرور رستم علی صاحب کو بلا لیں گے۔ غرض غلام غوث کی زبانی معلوم ہوتا ہے کہ انگریز نے پختہ ارادہ کر لیا ہے۔ باقی خیریت ہے۔ جس وقت میں قادیان میں آئوں۔ اس وقت آپ کسی پہنچانے والے کا بندوبست کر کے مجھ کو اطلاع دیں۔ میں حلوہ تیار کرا کر بھیج دوں گا۔ ہمیشہ حالات خیریت سے مجھ کو اطلااع دیتے رہیں۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد عفی عنہ
۲۷؍ اکتوبر ۱۸۸۹ء
(۱۶۳) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
جس روز آپ کا خط اور …۱۰ روپیہ کا منی آرڈر پہنچا تھا۔ اسی روز رعاجز بباعث ایک عزیز کے سخت بیمار ہونے کے بعد لودھیانہ میں آگیا ہے۔ اس مجبوری سے آپ کی فرمائش کی تعمیل نہ ہو سکی نہایت ندامت ہے۔ آپ کے اشعار سے صاف ظاہر ہے کہ خد اوند کریم نے آپ کے دل میں طہارت باطنی کے لئے خالص جوش بخشا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس جوش میںترقی بخشے۔آمین۔
والسلام
خاکسار
غلام احمدعفی عنہ
۳۱؍ اکتوبر ۱۸۸۹ء
(۱۶۴) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مشفقی مکرمی اخویم۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
یہ عاجز ابھی تک لودھیانہ میں ہے۔ میرے ملازم پیراں دتہ کی نسبت تو آپ کو زبانی بھی کہا تھا اور اب بھی بطور یاد دہانی لکھتا ہوں کہ اس کے نکاح کی نسبت آپ ضرور فکر کریں۔ قوم گوجر میں بہت لڑکیاں مل سکتی ہیں۔ کوئی ایسی لڑکی نو عمر تلاش کریں کہ نوعمر پندرہ سولہ برس کی اور نیک چلن اور محنتی ہو۔ انشاء اللہ القدیر آپ کو ثواب ہو گا۔ ضرور تلاش کریں۔ شاید میں ۴؍ نومبر ۸۹ء تک اس جگہ پہنچ جائوں۔
والسلام
خاکسار
غلام احمدعفی عنہ
۲؍ نومبر ۱۸۸۹ء
(۱۶۵) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مشفقی مکرمی۔ اخویم منشی رستم علی صاحب سلمہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
عنایت نامہ چند اشعار جو عمدہ اور دل سے نکلے ہوئے معلوم ہوتے تھے پہنچا۔ افسوس کہ میرے تینوں خطوں میںایک خط بھی آپ کے پاس نہیں پہنچا۔ نہایت حیرت ہے۔ جس روز قادیان میں انڈوں کے لئے آپ کا خط پہنچا تھا۔ اسی دن لودھیانہ سے خط پہنچا کہ والدہ اُم بشیر سخت بیمار ہیں۔ بمجرد دیکھنے کے چلے آئو۔ لہذا بلاتوقف روانہ ہونا پڑا۔ اس وجہ سے انتظام انڈوں یا ان کے حلوہ کا نہ ہو سکا۔ اب میں۵؍ نومبر ۱۸۸۹ء کو قادیان کی طرف تیار ہوں۔ آیندہ جو خط آپ لکھیں۔ قادیان آنا چاہیئے۔ پیراندتا کی نسبت بہت فکر رکھیں۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد عفی عنہ
یکم نومبر ۱۸۸۹ء
(۱۶۶) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ‘۔
عنایت نامہ معرفت اخویم میر عباس علی شاہ صاحب مجھ کو ملا۔ خدا تعالیٰ آپ کو اپنی محبت عطا کرے۔ آپ کے اشعار آپ کے صدق طلب پر گواہ ہیں ۔ جزاکم اللہ۔ میں انشاء القدیر دہم نومبر ۸۹ء کو قادیان کی طرف جانے کے لئے ارادہ رکھتا ہوں۔ آئندہ ہرچہ مرضی مولا۔ پیراندتا میرے ملازم کے امر نکاح کو خوب یارکھیں۔ آپ کی ادنی کوشش سے اس غریب کا کام ہوجائے گااور آپ اگر ادنی توجہ کریں گے تو ضرور انشاء اللہ کوئی صورت نکل آوے گی۔ مگر چاہیئے۔ عورت جوان باکرہ بیس بائیس سال سے زیادہ نہ ہواور بیوہ نہ ہوکہ اس میں فتنہ پیدا ہوتا ہے۔ دلی توجہ سے تلاش فرمایں۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد عفی عنہ
۹؍نومبر ۱۸۸۹ء
(۱۶۷) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ‘۔
کل لودہانہ سے قادیان آکر آپ کا دوسرا خط ملا۔ اشعار آبدار جو آپ نے دلی درد اورجوش سے لکھے تھے۔ پڑھ کر آپ کے لئے دعا خیر کی گئی۔ ترتب اثر وقت پر موقوف ہے کیونکہ اللہ جل شنانہ‘ نے ہر ایک بات کو اوقات سے وابستہ رکھا ہے ۔ آپ کی ملاقات کا بہت شوق ہے اور مناسب ہے کہ آپ گنجائش کے وقت میں ضرور ملاقات کریں کہ اس میں انشاء اللہ القدیر فوائد بے شمار ہیں۔ پیراں دتہ کے لئے ضرور خیال رکھیں ۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد عفی عنہ
۱۳؍ نومبر ۱۸۸۹ء
(۱۶۸) ملفوف
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
محبی مشفقی اخویم ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ‘۔
عنایت نامہ پہنچا۔ آپ کے اشعار پاکیزہ اور عمدہ دل سے نکلے ہوئے معلوم ہوتے ہیں۔ باایں ہمہ متانت ایسی ہے۔ کہ گویا ایک اہل زبان شاعر کی یہ امر خداداد ہے۔ خدا تعالیٰ آپ کو اپنی محبت بخشے۔ دنیا فانی اور محبت دنیا ہمہ فانی ۔ جس طرح آسمان پر ستارہ نظر آتے ہیں کہ ان کے نیچے کوئی ستون نہیں ۔ خدا تعالیٰ کے حکم سے ٹھہرے ہوئے ہیں اور حکم کی پابندی سے بے ستون کھڑے ہیں گرتے نہیں۔ اسی طرح مومن بھی حکم کا پابند ہے۔ خد اتعالیٰ کی فرمانبرداری پر کھڑا رہتا ہے گرتا نہیں۔ مومن کا دینا اور نفس کو چھوڑنا ایک خارق عادت امر ہے۔ وہ تبدیلی جو خدا تعالیٰ اس میں پید اکرتا ہے۔ وہ مومن کوقوت کو دیتی ہے۔ ورنہ ہر ایک شخص فانی لذت کا طالب اور شیطانی خیال اس پر غالب ہے۔ ……پر شیطان غالب نہیں آتا۔ کیونکہ وہ خدا تعالیٰ سے بیعت الموت کر چکا ہے۔ شیطان پر وہی فتح پاتا ہے جو بیعت الموت کرے۔ جیسے کہ آپ کے اشعار میں لذت ہے۔ خدا تعالیٰ آپ کے دل میں ایسی ہی سچی رقت پید اکرے۔ ایک شخص جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت میں شاعر تھا اور ایمان نہیں لاتا تھا۔ ایک نفس پرست آدمی تھا۔ لیکن اس کے موحدانہ اور عارفانہ تھے۔ ایک مرتبہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شعر سے نہایت پاکیزہ تھے۔ آنحضرت بہت خوش ہوئے اور فرمایا۔ امن شعرلا وکفر نفسہ۔ یعنی شعر اس کا ایمان لایا اور نفس اس کاکافر ہوا۔ خدا تعالیٰ آپ کے شعر اور آپ کے دل کو ایک ہی نور سے منور کرے۔ مناسب ہے کہ یہ اشعار آپ جمع کرتے جائیں۔ کیونکہ لطیف ہیں اور لائق جمع ہیں۔ مجھے بباعث کثرت کار فراغت نہیں۔ ورنہ میں جمع کرتا جاتا۔ تین روز سے لودھیانہ سے قادیان آگیا ہوں۔ مولوی نور دین صاحب کا کچھ پتہ نہیں۔ ہمیشہ حالات خیریت آیات سے مطلع فرماتے رہیں۔ دعا میں بہت مشغول رہیں کہ تمام امن و آرام خدا تعالیٰ کی یاد میں ہے۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد عفی عنہ
۱۳؍ نومبر ۹ ۱۸۸ء
(۱۶۹) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
عنایت نامہ پہنچا۔ آپ کے اشعار پڑھنے سے ہمیشہ دعا کی جاتی ہے کہ خدا وندکریم آپ کو خط و افر اپنی محبت کا بخشے۔ میں ان دنوں سخت بیمار ہوں۔ نہایت کمزور ہو گیا۔ اس لئے طاقت زیادہ تحریر کی نہیں۔ امید کہ بعد صحت انشاء اللہ مفصل خط لکھوں گا۔ میر صاحب کسی قدر بیمار رہے ہیں اور اب بھی پورے تندرست نہیں۔ اسی وجہ سے میر صاحب کا کوئی خط نہیں آیا ہوگا۔ آپ تلاش رکھیں۔ اگر شہد عمدہ مل سکے تو ضرور تشریف آویں۔ آپ کا ملاقات بہت شوق ہے۔ اگر رخصت ملے تو ضرور تشریف لے آویں۔
والسلام
خاکسار
غلام احمدعفی عنہ
۲۵؍ نومبر ۱۸۸۹ء
پیراندتا کی نسبت رہے۔
(۱۷۰) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
عنایت نامہ پہنچا۔ میں افسوس سے لکھتا ہوں کہ درحقیقت بباعث بیماری مجھ سے تحریر جوابات میں کوتاہی ہوئی اوراب بھی پوری تندرستی نہیں ہوئی۔ اسی وجہ سے زیادہ لکھنے سے سخت مجبور ہوں۔ اگر چند سطریں بھی لکھوں تو سر گھوم جاتا ہے۔ ضعف بہت ہے۔ باقی سب خیریت ہے۔
والسلام
خاکسار
غلام احمداز قادیان
ضلع گورداسپورہ
۲۸؍ نومبر ۱۸۸۹ء
(۱۷۱) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
عنایت نامہ پہنچا اور نہایت خوشی ہوئی۔ خداتعالیٰ آپ کو مکروہات سے بچاوے۔ انشاء اللہ القدیر آپ کے لئے بجدوجہد دعا کروں گا۔ اپنے حالات سے مطلع فرماتے رہیں اور استغفار میں بہت مشغول رہیں کہ اس میں دفع بلا ہے۔ زیادہ خیریت ہے۔
والسلام
خاکسار
غلام احمداز قادیان
۷؍ دسمبر ۱۸۸۹ء
(۱۷۲) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مشفقی مکرمی اخویم۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
انشاء اللہ القدیر دعا کروں گا۔ مگر اس طرح پر جو کچھ آپ کے دنیا اوردین کے لئے فی الحقیقت بہتر ہے۔ وہ بات آپ کو میسر آوے۔ کیونکہ خبر نہیں کہ خیر کس کام میں ہے۔ ہمیشہ حالات خیریت آیات سے مطلع فرماتے رہیں۔
والسلام
خاکسار
غلام احمدعفی عنہ
۱۸؍ دسمبر ۱۸۸۹ء
(۱۷۳) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ‘۔
آپ کا انتظار تھا۔ خدا جانے کیا سبب ہوا کہ آپ تشریف نہیں لائے۔ چھ سات روز سے اخویم مولوی نورالدین صاحب تشریف رکھتے ہیں۔ شاید چھ سات روز تک اور بھی رہیں۔ اگر آپ ان دنوں آجائیں تو مولوی صاحب کی ملاقات بھی ہوجائے۔ زیادہ خیریت ہے۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد عفی عنہ
۱۹؍دسمبر ۱۸۸۹ء
(۱۷۴) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ‘۔
اس جگہ سب طرح سے خیریت ہے ۔ اپنے حالات خیریت آیات سے مطلع فرماتے رہیں۔ پیراندتا بغایت درجہ آپ کے وعدہ کا منتظر ہے اور کسی غریب کا کام کردینا نہایت ثواب ہے۔ آپ خاص توجہ فرما کر اس کے لئے کوشش فرمادیں۔ آپ کے لئے برابر دعا بحضرت باری عزاسمہ کی جاتی ہے۔ امید کے وقت پر ترتب اثر بھی ہوگا۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد عفی اللہ عنہ
۳؍جنوری ۱۸۹۰ء
(۱۷۵) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
محبی اخویم منشی رستم علی صاحب سلمی تعالی ۔السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ‘۔
مدت مدید کے بعد آپ کا خط پہنچا۔ اس قدر خطوط کے ارسال میں توقف کرنا مناسب نہیں۔ ہمیشہ استغفار میں مشغول رہیںکہ عمر کا ذرہ اعتبار نہیںاور جلد جلد اپنے حالات خیریت سے مطلع کرتے رہیں۔ تا دعا کی جاوے اور قریباً بیس روز سے لودہانہ میں ہوں۔ شاید ۶؍ مارچ ۹۰ء تک جاؤں۔ زیادہ خیریت ہے۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد از لودہانہ
۲۴؍فروری ۱۸۹۰ء
(۱۷۶) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم ۔السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ‘۔
آپ کا عنایت نامہ پہنچا ۔ یہ عاجز عرصہ دس روز سے سخت بیمار رہا۔ بظاہر امید زندگی منقطع تھی۔ اب بھی کسی قدر بیماری باقی ہے۔ نہایت درجہ کا ضعف ہے۔ طاقت تحریر نہیں۔ صرف اطلاع کی غرض سے لکھتا ہوں۔ ورنہ حالت ایسی نہیں کہ لکھ سکوں۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد
۷؍اپریل ۱۸۹۰ء
(۱۷۷) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم منشی رستم علی صاحب سلمہ ۔السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ‘۔
آپ کا عنایت نامہ پہنچا۔ میں بمقام لاہور بغرض کرانے کے آیا ہوں۔ علاج ڈاکٹری شروع ہے۔ لیکن ابھی پوری پوری صحت نہیں ہوئی۔ انشاء اللہ کامل صحت ہوجائے گی اور میں دو تین روز تک واپس قادیان چلا جائوں گا۔ آپ اپنے حالات سے مطلع فرماتے رہیں۔
والسلامـ
خاکسار
غلام احمد از لاہور
مکان مرزا سلطااحمد
نائب تحصیلدار لاہور
۳؍ مئی ۱۸۹۰ء
نوٹ۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام اوائل میں جب لاہور جاتے تو مرزا سلطان احمد صاحب (جو آپ کے سب سے بڑے بیٹے ہیں۔ کے مکان پر ٹھہرا کرتے تھے اور جب ڈاکٹر محمد حسین صاحب مرحوم سے علاج کرایا کرتے تھے۔ یہ ڈاکٹر صاحب مرزا احمد حسین مشہور ناولسٹ کے والد ماجد تھے اور بھاٹی دروازہ کے اندر رہا کرتے تھے) یہ مکتوب حضرت کے اپنے ہاتھ کا لکھا ہوا نہیں اور اس پر ازعاجز حامد علی السلام علیکم بھی تحریر ہے۔
(عرفانی)
(۱۷۸) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مخدومی مکرمی اخویم منشی رستم علی صاحب سلمہ۔ السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
آپ کا عنایت نامہ پہنچا۔ الحمدللّٰہ والمۃ کہ بیماری لاحقہ سے اب بہت کچھ آرام ہے اور جس قدر باقی ہے۔امید کی جاتی ہے کہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے جلد شفا ہو جائے گی۔ ضعف بہت ہو گیا ہے۔ اس لئے اپنے ہاتھ سے خط لکھنا دشوار ہمیشہ اپنی خیروعافیت سے مطلع فرماتے رہیں۔
والسلام
خاکسار
غلام احمداز قادیان
۳۱؍ مئی ۱۸۹۰ء
(۱۸۹) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مشفقی اخویم۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
آپ کے لئے دعا کی جاتی ہے تسلی رکھیں۔میری طبیعت بباعث ایک مرض دوری کے اکثر بیمار رہتی ہے اور ضعف بہت ہو گیا ہے۔ امید کہ اللہ تعالیٰ فضل کرے گا اور آپ اندیشہ مند نہ ہوں اور توبہ و استغفار میں مشغول رہیں۔ زمین پر کچھ نہیں ہو سکتا۔ جب تک آسمان پر نہ ہو۔ خدا تعالیٰ پر قوی بھروسہ رکھیں۔ میرا ارادہ ہے کہ تبدیل ہواکے لئے ۳؍ جولائی ۱۸۹۰ء تک لودھیانہ میں جائوں۔ اگر آپ کی ملاقات ہو تو بہت بہتر ہے۔ اللہ تعالیٰ غفور الرحیم ہے۔ محبت اور یقین سے اس پر امید رکھو۔
والسلام
۲۵؍جون ۱۸۹۰ء
(۱۸۰) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مشفقی مکرمی اخویم سلمہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
آپ کے لئے جو اللہ جلشانہ نے بہتر سمجھا ہے وہی ہو گا اور امید رکھتا ہوں کہ دعا کا اثر آپ کے حق میں خیرو برکت ہو گا۔عسیٰ ان تکرھو اشیاء وھو خیر لکم۔ غالباً ۷؍ جولائی۱۸۹۰ء کو لودھیانہ کی طرف روانہ کروں گا۔ اقبال گنج کے محلہ میں میر ناصر نواب کا مکان ہے۔ وہاں سے میرا پتہ معلوم ہو گا۔ اضطراب نہ کریں تسلی رکھیں۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد
یکم جولائی ۱۸۹۰ء
(۱۸۱) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مشفقی اخویم۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
یہ عاجز عرصہ زیادہ دو ہفتہ سے لودھیانہ میں ہے اور بار ہا بخلوص قلب آپ کے لئے دعا کی گئی ہے۔ امید ہے کہ خدا تعالیٰ بہرحال آپ کے لئے بہتر کرے۔ اسی کی طرف رجوع رکھو اور بے قرار مت ہو۔ وہ کریم ورحیم ہے اورمیں لودھیانہ میں محلہ گنج میں برمکان شاہزادہ حیدر اترا ہوا ہوں۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد عفی عنہ
۱۵؍ جولائی ۱۸۹۰ء
(۱۸۲) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مشفقی اخویم۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
آپ کا خط مدت کے بعد آیا۔ برابر آپ کے لئے بتوجہ دعا کی جاتی ہے اور خدا تعالیٰ رحیم وکریم ہے۔ تسلی رکھو اور اپنے حالات سے بلا تاخیر اطلاع فرماتے رہیں۔ زیادہ خیریت ہے۔
والسلام
از لودھیانہ محلہ اقبال گنج
مکان شاہزادہ حیدر
یکم اگست ۱۸۹۰ء
نوٹ۔ اس کے بعد چوہدری صاحب کی تبدیلی محکمہ ریلوے پولیس میں ہوگئی۔ چوہدری صاحب اس کے متعلق حضرت اقدس کو لکھتے رہتے تھے اور آپ ہر خط میں ان کو تسلی اور اطمینان دلاتے تھے۔ آخر خد اتعالیٰ نے آپ کی دعائوں کو شرف قبولیت بخشا اور چوہدری صاحب کو حسب مراد کامیابی ہوگئی۔ حقیقت میں بھی وہ نشانات اورخوارق تھے۔ جن کو دیکھ کر سابقون الاولون کی جماعت نے ایمانی ترقی حاصل کی تھی اور کوئی چیز حضرت کی راہ میں ان کے لئے روک تھی۔ وہ سب کچھ قربان کر کے یہی آرزو کہتے تھے کہ اور موقعہ ملے۔ اس لئے کہ بشاشت ایمانی ان میں داخل ہو چکی تھی اور خد اتعالیٰ کی آیات کو کھلا کھلا انہوں نے دیکھ لیا تھا۔
افسوس ہے کہ اگست سے دسمبر ۹۰ء بلکہ مارچ ۱۸۹۱ء تک کے خطوط نہیں مل سکے۔ میں تلاش میں ہوں۔ اگر مل گئے تو بطور ضمیہ شائع ہوں گے۔ انشاء اللہ العزیز (عرفانی)
(۱۸۳) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم منشی صاحب سلمہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
میں پھر آپ کو یاد دلاتا ہوں کہ براہ مہربانی جالندھر چھائونی سے انگریزی نورہ جو سوداگروں کی دوکان میں بکتا ہے لے کر ضرور ارسال فرمادیں۔ صرف ۴؍ کا کافی ہو گا۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد عفی عنہ
۱۳؍ اپریل ۱۸۹۱ء
(۱۸۴) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
دہلی بازار بلی ماراں کوٹھی نواب لوہارو ۲۹؍ ستمبر ۱۸۹۱ء
مکرمی اخویم۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
آج یہ عاجز بخیروعافیت دہلی میں پہنچ گیاہے۔ ظاہراً معلوم ہوتا ہے کہ انشاء اللہ القدیر ایک ماہ تک اسی جگہ رہوں۔ کوٹھی نواب لوہارو جو بلیماراں والے بازار میں ہے رہنے کے لئے لے لی ہے۔ آپ ضرور آتی دفعہ ملیں اور میں نہایت تاکید سے آپ کو سفارش کرتا ہوں کہ آپ شیخ عبدالحق کرانچی والے کی نوکری کی نسبت ضرور کوشش فرماویں کہ وہ میرے بہت مخلص ہیں۔زیادہ خیریت ہے۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد عفی عنہ
(۱۸۵) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
دہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریماس عاجز کی تیاری کی ابھی کوئی پختہ خبر نہیں۔ ابھی بحث کے لئے تیاری ہو رہی ہے۔ شاید مولوی حکیم نور دین صاحب اور ایک جماعت ۱۷؍ اکتوبر ۱۸۹۱ء تک میرے پاس پہنچ جاوے۔ میں جانے کے وقت آپ کو اطلاع دوں گا۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد از دہلی
نوٹ۔ یہ مباحثہ دہلی کے ایام کی خط وکتابت ہے۔ جب کہ سید نذیر حسین صاحب محدث دہلوی کو حضرت اقدس کی طرف سے دعوت دی گئی تھی۔(عرفانی)
(۱۸۶) پوسٹ کارڈ
۱۸؍دسمبر ۱۸۹۱ء
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم ۔السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کارڈ پہنچا ۔ تھان گبرون حامد علی کو پہنچ گیا اور آپ کا چوغہ بنات میاں حافظ معین الدین کو دیا گیا۔ جس کو دینے کے لئے آپ نے کہا تھا اور میں امید کرتا ہوں کہ آپ توجہ سے سلطان احمد سے فیصلہ کرلیں۔ تا اس کے موافق عملدر آمد ہوجاوے کیونکہ میرا قیام قادیان میں زیادہ تر التزام سے اسی غرض سے ہے کہ تا یہ انتظام ہوجاوے۔ زیادہ خیریت ہے
والسلام
خاکسار
غلام احمد ازقادیان
نوٹ:۔ چودھری رستم علی اس وقت لاہور میں متعین تھے اور مرزا سلطان احمد صاحب سے بعض امور متعلقہ اراضیات و باغ کا تصفیہ حضرت چاہتے تھے (عرفانی)
(۱۸۷) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مشفقی مکرمی۔ اخویم منشی رستم علی صاحب سلمہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
چونکہ ۲۷؍دسمبر ۱۸۹۱ء کو قادیان میں علماء مکذبین کے فیصلہ کے لئے ایک جلسہ ہوگا۔ انشاء اللہ القدیر۔ کثیر احباب اس جلسہ میں حاضر ہونگے۔ لہذا مکلف ہوں کہ آپ بھی براہ عنایت ضرور تشریف لاویں۔ آتے ہوئے ی۴ روکھے پان ضرور لیتے آویں۔زیادہ خیریت ہے
والسلام
خاکسار
غلام احمد ازقادیان
نوٹ :۔ اس خط پر از بند محمد اسمعیل السلام علیکم بھی درج ہے۔ یہ مرزا محمد اسمعیل کی طرف سے ہے۔ اس پر کوئی تاریخ درج نہیں۔ مہرے سے معلوم ہوتا ہے۔ ۲۲؍دسمبر ۱۸۹۱ء کو ڈاک میں ڈالا گیا اور لاہور کی مہر ۲۳؍ دسمبر ۱۸۹۱ء کی ہے۔ یہ سب سے پہلے جلسہ کی اطلاع ہے اور اب جیسا کی حضرت اقدس نے اس جلسہ کے اعلان میں ظاہر فرمایا تھا۔ وہی جلسہ برابر انہی تاریخوں پر ہوتا چلا آرہا ہے ۔ گویا اب تک ۳۷ سالانہ جلسہ ہوچکے ہیں۔ سلسلہ کی ابتدائی تاریخ اور حضرت اقدس کی اس وقت کی مصروفیت کا اندازہ ہوسکتا ہے کہ ہی سب کام اپنے ہاتھ سے کرتے تھے۔ (عرفانی)
(۱۸۸) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم منشی صاحب سلمہ تعالیٰ ۔السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
ضرور دو بڑی شطرنجی اور ایک قالین ساتھ لاویں۔ ۲۵؍ دسمبر ۱۸۹۱ء تک ضرور آجاویں۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد ازقادیان
۲۳؍دسمبر ۱۸۹۱ء
(۱۸۹) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم منشی رستم علی صاحب سلمی تعالیٰ ۔السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
عنایت نامہ پہنچا۔ خواب نہایت عجیب ہے۔ دیکھ کر بہت خوشی ہوئی۔ نتیجہ امتحان سے اطلاع بخشیں اور براہ مہربانی میر ناصر نواب صاحب کا اسباب پٹیالہ پہنچا دیں۔ وہ بہت تاکید کرتے ہیں۔ پتہ یہ ہے۔ دفتر نہر میر ناصر نواب صاحب نقشہ نویس۔
راقم خاکسار
غلام احمد ازقادیان
۹؍جنوری ۱۸۹۲ء
(۱۹۰) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی محبی اخویم سلمہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
یہ عاجز قادیان میں آگیا ہے اور ایک رسالہ دافع الشہادت تالیف کرنے کی فکر میں ہے۔ براہ مہربانی وہ کتاب جو آپ نے مولوی غلام حسین صاحب سے لی ہے۔ یعنی تاویل الاحادیث شاہ ولی اللہ صاحب ضرور مجھ کو بھیج دیں۔ ہرگز توقف نہ فرماویں کہ اس کا دیکھنا ضروری ہے۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد ازقادیان
۱۹؍مئی ۱۸۹۲ء
نوٹ:۔ اس خط میں از جانب محمد اسمعیل اور محمد سعید السلام علیکم درج ہے سید محمد سعید دہلوی حضرت میر صاحب قبلہ رضی اللہ عنہ کے عزیزوں میں سے تھے۔ وہ یہاں قادیان آئے اور حضرت نے انہیں مہتمم کتب خانہ بنادیا تھا۔ پھر ان کی شامت اعمال انہیں یہاں سے لے گئی اور گمنامی میں رخصت ہوئے۔ (عرفانی)
(۱۹۱) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم ۔السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
آپ کا عنایت نامہ پہنچا۔ عزیزی غلام مصطفی کے لئے دعا کی گئی ۔ خدا تعالیٰ اس کو کامیاب کرے۔ آمین۔ انشاء اللہ القدیر پھر دعا کروں گا۔ امید کی اپنے حالات خیریت آیات سے مطلع و مسرور الوقت فرماتے رہیں گے۔ نیاء رسالہ ابھی مطبع ہوکر نہیں آیا۔ باقی سب خیریت ہے۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد از قادیان
۲۰؍جولائی ۱۸۹۲ء
(۱۹۲) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
محبی مکرمی اخویم منشی صاحب۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
عنایت نامہ پہنچا۔ آپ رخصت لیں۔ تو ضرور مجھ کو بھی ملیں۔ کیونکہ آپ کی ملاقات کو ایک مدت ہوگئی ہے۔ عرب صاحب کے لئے بہت خیال ہے اور نواب محمد علی خان صاحب کو اشارہ کے طور پر اور نیز تصریح سے میں نے کہا بھی تھا ۔ اس سے زیادہ اور کیا کہا جاوے۔ حیدر آباد سے کوئی خط نہیں آیا۔ معلوم نہیں وہ لوگ کس حال میں ہیں۔ آج کل ایسی ہوا چل رہی ہے کہ ایک نئے روز کا خطرہ ہوتا ہے ۔ کہ دلوں پر کیا اثر ڈالے۔ جسمانی وبا بھی ہیں اور روحانی بھی ۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد ازقادیان
۲۵؍ جون ۱۸۹۲ء
نوٹ:۔ حامد علی السلام علیکم و سید محمد سعید السلام علیکم ،،درج ہے۔ (عرفانی)
(۱۹۳) ملفوف
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
محبی مکرمی اخویم منشی رستم علی صاحب سلمہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
محبت نامہ پہنچاآپ کی دلی ہمدردی اور اخلاص فی الواقعہ ایسا ہی ہے کہ کسی قسم کا فرق باقی نہیں رکھا۔ جزاکم اللہ خیرالجزء واحسن الیکم فی الدنیا والعقبیٰ۔رسالہ آسمانی نشان کے شروع ہونے میں یہ دیر ہے کہ میاں نور احمد مہتمم مطبع کی لڑکی جوان فوت ہوگئی ہے۔ اس غم کے سبب سے چند روز اس کی توقف ہوگئی۔ اب وہ قادیان آکر اول قرار داد اجرت باہم کرکے ضلع گورداسپور کے ڈپٹی کمشنر سکے اجازت لیں گے کہ قادیان میں میں مطبع لاویں۔بعد ازاں مطبع لے آویں گے۔ شاید اس عرصہ میں ہفتہ عشرہ اور دیر لگ جاوے ۔ اسمعیل کو سمجھا دیا گیا۔ اس کا بھائی لاہور کسی جگہ نوکر ہے ۔ وہ کہتا ہے ۔دوتین روز میں وہاں سے الگ ہوکر امرتسر پہنچ جائے گا۔ آپ کی دس تاریخ جولائی تک انتظار رہے گی۔ کتابیں ابھی امرتسر سے آئی نہیں۔ امید کہ چھ سات روز تک آجائیں گی اور شاید آپ کے پہنچنے تک آجائیں ۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد ازقادیان
۶؍جولائی ۱۸۹۲ء
(۱۹۴) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
محبی مکرمی اخویم منشی رستم علی صاحب۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
چندہ …ماہوار کی حضرت مولوی محمد حسین صاحب کو اطلاع دی گئی۔ خد اتعالیٰ آپ کو اجر بخشے اور کتاب رسالہ نشان آسمانی قدر امرتسر میں باقی ہے۔ جس وقت کتابیں آتی ہیں روانہ کروں گا۔ زیادہ خیریت ہے۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد از قادیان
۷؍ جولائی ۱۸۹۲ء
(۱۹۵) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
محبی مکرمی اخویم منشی رستم علی صاحب سلمہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
آپ کی تبدیلی سے خوشی ہوئی۔ مبارکباد اور آپ نے جو مبلغ بیس ……روپیہ عربی رسالہ کے لئے کہا تھا۔ اس وقت عربی رسالے چھپ رہے ہیں۔ ایک کا نام تحفہ بغداد اور دوسرے کا نام کرامات الصادقین ہے۔ اگر آپ اسی وقت میں اگر گنجائش ہو مبلغ ۲۰… …روپیہ سیالکوٹ میں بھیج دیں۔ تو بہتر ہو۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد از قادیان
۲۷؍ اگست ۱۸۹۲ء
نوٹ:۔اس وقت چوہدری رستم علی تھانہ ولٹوہا ضلع لاہور میں ڈپٹی انسپکٹر تھے۔ (عرفانی)
(۱۹۶) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم منشی رستم علی صاحب سلمہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
عنایت نامہ پہنچا۔ خدا تعالیٰ تفکر سے آپ کو نجات بخشے۔ کتاب آئینہ کمالات اسلام ۵ جزو تک چھپ چکی ہے۔ اگر آپ دوماہ تک چندہ مولوی محمد حسین صاحب کو بلاتوقف بھوپال بھیج دیں تو موجب ثواب ہو گا۔ پتہ بھوپال دارالریاست محلہ چوبدار پورہ۔ آپ کے اس تفکر کے لئے بھی دعا کی گئی ہے۔ مولوی عبدالکریم صاحب اور عرب صاحب آپ کے انتظار میں قادیان میں ہیں۔
راقم خاکسار
غلام احمداز قادیان
ضلع گوراسپورہ
۱۶؍ ستمبر ۱۸۹۲ء
(۱۹۷) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم منشی رستم علی صاحب سلمہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
آپ کے برادر زادہ کی خبر سن کر بہت رنج واندوہ ہوا۔ اللہ تعالیٰ اس کے تمام عزیزوں کو صبر عطا فرمائے اور اس مرحوم کو غریق رحمت کرے۔ اب تاریخ جلسہ ۲۷؍ دسمبر ۱۸۹۲ء بہت بزدیک آگئی ہے۔ آپ کا شامل ہونا ضروری ہے ماسوائے اس کے انتظام دو تین شطرنجی اور قالین کاا گر ہو سکے تو ضرور کر لیں۔ یہ تو پہلے آجانی چاہئیں۔ اگر آپ دو روز پہلے ہی تشریف لاویںتو مناسب ہے۔
والسلام
خاکسار
غلام احمداز قادیان
ضلع گورادسپورہ
۱۶؍ دسمبر ۱۸۹۲ء
(۱۹۸) ملفوف
افسوس ہے کہ یہ خط پھٹ چکا ہے۔ اس میں سے صرف مندرجہ ذیل حصہ باقی ہے۔(عرفانی)
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
محبی مکرمی اخویم منشی رستم علی صاحب سلمہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
آپ کامحبت نامہ پہنچا۔ آپ کی بار بار کی تکلیفات کی …………معلوم ہوتا ہے کہ یہ بھی جلسہ کے لئے ضروری سامان وغیرہ لانے کے متعلق تاکیدی خط تھا اور اس میںحضرت نے عذر کیا ہے کہ آپ کو بار بار ضروریات سلسلہ کے متعلق تکلیف دی جاتی ہے۔ اس سے حضرت اقدس کی پاکیزہ سیرۃ کے بہت سے پہلوئوں پر روشنی پڑتی ہے کہ آپ بالطبع اپنے احباب کو کسی قسم کی تکلیف دینا چاہتے تھے اور اگر خدا تعالیٰ نے انبیاء علیہم السلام کے ذریعہ مخلوق کی روحانی ترقی اور اخلاقی اصلاح کا یہ ذریعہ قرار نہ دیا ہوتا تو آپ کا بالطبع اس سے نفرت تھی۔ لیکن سنت اللہ یہی ہے اور اسی منازل سکوک طے ہو سکے تھے۔ چوہدری صاحب کی یہ خوش قسمتی تھی کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام اس بے تکلفی سے انہیں نوازتے تھے اور یہ سعادت قابل رشک ہے۔ ابتداًہر قسم کے جلسوں کی ابتدائی ضروریات کا انصرام چوہدری صاحب ہی کے حصہ میں آیا تھا اور وہ خود بھی ہر موقع کی تلاش میں رہتے تھے۔ رضی اللہ عنہ۔(عرفانی)
(۱۹۹) ملفوف
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم منشی رستم علی صاحب سلمہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
عنایت نامہ پہنچا۔ آپ مطمئن رہیں۔ آپ کے لئے انشاء اللہ القدیر یہ عاجز بہت دعا کرے گا۔ اللہ جلشانہ پہلے سے ہر ایک دعا آپ کے لئے قبول فرما رہا ہے۔ امید کہ اب بھی قبول فرمائے گا۔ مگر میں نہیں کہہ سکتا کہ جلد یا کسی قدر دیر سے۔ اس کے ہر ایک کام میں خیر اور خوبی ہے۔ اپنے حالات سے مجھ کو بدستور مطلع فرماتے رہیں۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد ازقادیان
نوٹ:۔ تاریخ مٹ گئی ہے۔(عرفانی)
(۲۰۰) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم منشی رستم علی صاحب سلمہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
ابھی اسی وقت آ پ کے لئے تضرع اور ابتہال سے دعا کی گئی۔ بفضلہ تعالیٰ ضائع نہ جائے اور اس کا اثر ہو گا۔ آپ صبر سے منتظر رہیں۔ ہرگز ہر گز بے صبری نہ کریں۔ اپنے کام کو پوری توجہ اور ہوشیاری سے کریں۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد از قادیان
۲۶؍ جنوری ۱۸۹۲ء
(۲۰۱) ملفوف
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم منشی رستم علی صاحب سلمہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
مبلغ بیس… روپے مرسلہ آنمکرم مجھ کو مل گئے۔ جزاکم اللہ خیرالجزاء۔ رسالہ عربی سیالکوٹ میں چھپ رہا ہے۔ شاید بیس روز تک تیار ہو جائے۔اس رسالہ کی تالیف کے دو مقصد ہیں۔ اوّل یہ کہ عربوں کے معلومات وسیع کیے جائیں اور اپنے حقائق و معارف کی ان کو اطلاع دی جائے۔ دوسرے یہ کہ میاں محمدحسین اور ان کے ساتھ دوسرے علماء جو اپنی عربی دانی اورعلم دین ناز کرتے ہیں۔ ان کا یہ کبر توڑا جائے۔ چنانچہ اس رسالہ کے ساتھ اسی غرض سے ہزار روپیہ کاا شتہار بھی شامل ہے۔ زیادہ خیریت ہے۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد از قادیان
۱۶؍ جولائی ۱۸۹۲ء
(۲۰۲) ملفوف
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم منشی رستم علی صاحب سلمہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
آپ کاعنایت نامہ پہنچا۔ آپ جانتے ہیں کہ آپ کا اس عاجز سے محض للہ دلی تعلق اور محبت ہے اور یہ عاجز آپ کے ہر ایک تردد کے ساتھ متردد اور ہر ایک غم کے ساتھ غمگین ہوتا ہے۔ پھر کیونکر آپ کی دعا کی میں غفلت ہو۔ اللہ تعالیٰ آپ پر رحم کرے اور آپ کے مدعا کے موافق کام کر دیوے۔ آمین ثم آمین۔ انشاء اللہ القدیر توجہ سے آپ کے لئے دعا کروں گا۔ بلکہ شروع کر دی ہے۔ باقی خیریت ہے۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد از قادیان
۲۵؍ جولائی ۱۸۹۲ء
(۲۰۳) ملفوف
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم منشی رستم علی صاحب سلمہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
عنایت نامہ پہنچا۔ تعجب کہ کس قدر آپ کے پاس کسی نے جھوٹ بولا اور دوسرا تعجب کہ آپ کو بھی حقیقت واقعہ سے اطلاع نہیں ہوئی۔ بات یہ ہے کہ جب کہ عاجز امرتسر گیا اور جاتے ہی عاجز نے ایک خط رجسٹری کرا کر عبدالحق کو مباہلہ کے لئے بھیجا۔ کہ تم اس وقت مجھ سے مباہلہ کر لو۔ لیکن اس نے بدست منشی محمد یعقوب صاحب ایک خط اس مضمون کا لکھا کہ اس وقت تم عیسائیوں سے مباہلہ کرتے ہو۔ اس ووقت میں مباہلہ مناسب نہیں دیکھتا۔ جس وقت لاہور میں مولوی غلام دستگیر سے بحث ہو گی۔ اس وقت مباہلہ کروں گا۔ لیکن اس کے جواب میں لکھا گیا کہ جو شخص ہم میں سے اعراض کرے اور تاریخ مقررہ پر مقام مباہلہ میں حاضر نہ آوے۔ اس پر خد اتعالیٰ کی *** ہو۔ چنانچہ وہ اس سخت خط کو دیکھ کر بہر حال مباہلہ کے لئے تیار ہو گیا اور ایسا ہی ایک محمد حسین بٹالوی کو بھی لکھا گیا تھا۔ مگر تاریخ مقررہ پر عبدالحق مباہلہ پر آگیا اور امرتسر میں جو بیرون دروازہ رام باغ عید گاہ متصل مسجد ہے۔ اس میں مباہلہ ہوا اور کئی سو آدمی جمع ہوئے۔ یہاں تک کہ بعض انگریز پادری بھی آئے اور ہماری جماعت کے احباب شاید چالیس کے قریب تھے اور عبدالحق بھی آیا اور بہت سی بددعائیں دیں۔ لیکن محمد حسین بٹالوی چارو ناچار مباہلہ کے میدان میں آیا۔ مگر مباہلہ نہیں کیا اور سب لوگ معلوم کر گئے۔ کہ وہ گریز کر گیا۔ یہ سچی حقیقت ہے۔ جس کا شاید د س ہزار کے قریب باشندہ امرتسر گواہ ہو گا۔ اب جب تک پہلے مباہلہ کا فیصلہ نہ ہو۔ دوسرا مباہلہ کیونکر ہو۔ علاوہ اس کے اسی مباہلہ کی تاریخ میاں محی الدین لکھو کے والے اور ایسا ہی مولوی محمد جبار کو ( عبدالجبار مراد ہے۔عرفانی)کو رجسٹری کرا کر خط بھیجا گیا کہ اس تاریخ پر تم بھی آکر مباہلہ کر لو۔ اگر تاریخ مقررہ پر نہ آئے تو پھر کاذب ٹھہرو گے۔ مگر بحالیکہ ان کی رسیدیں بھی آگئیں اور کافی مہلت بھی دی گئی۔ لیکن وہ نہ آئے۔ رسیدیں موجود ہیں۔ ایسا ہی لودھیانہ میں بھی رجسٹری شدہ خط بھیجے گئے تھے اور دہلی اور پٹیالہ میں بھی۔
غلام احمد عفی عنہ
۱۹؍ اگست ۱۸۹۳
(۲۰۴) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم منشی رستم علی صاحب سلمہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
آپ کا عنایت نامہ پہنچا۔ اسی جگہ سے آپ کے خط کے جواب میں حتی الوسع توقف نہیں ہوتا۔ شاید کسی وجہ سے خط نہ پہنچا ہو۔ دو رسالہ عربی چھپ رہے ہیں اور ایک رسالہ نہایت عمدہ اردو میں چھپ ہے۔ شاید یہ کام ایک ماہ تک ختم ہو۔ امید کہ اپنے حالات خیریت آیات سے مجھ کو مطلع فرماتے رہیں گے۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد از قادیان
۲۵؍ ستمبر ۱۸۹۳ء
نوٹ:۔ اس وقت چوہدری صاحب کورٹ انسپکٹر تبدیل ہو چکے تھے اور محکمہ ریلوے سے دوسری طرف منتقل ہو گئے تھے۔ اب لفافہ پر حضرت اقدس لکھتے تھے۔
بمقام منٹگمری۔ کچہری صدر۔ بخدمت مکرمی اخویم منشی رستم علی صاحب کورٹ انسپکٹر پولیس۔(عرفانی)
(۲۰۵)پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
محبی مکرمی اخویم منشی رستم علی صاحب سلمہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
مبلغ دس روپیہ مرسلہ آپ کے پہنچ گئے۔ جزاکم اللہ خیراً۔ کتابیں ابھی چھپ رہی ہیں۔ جس وقت آئیں گی۔ آپ کی خدمت میں ارسال ہوں گی۔ باقی سب خیریت ہے۔ امید کہ اپنے حالات سے ہمیشہ مطلع فرماتے رہیں۔
والسلام
نوٹ:۔ اس خط پر آپ نے دستخط نہیں کئے اور تاریخ بھی درج نہیں فرمائی۔ قادیان کی مہر اور ۱۸؍ اکتوبر ۱۸۹۳ء کی ہے۔(عرفانی)
(۲۰۶) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
مبلغ پچاس روپیہ آنمکرم پہنچ گئے۔ جزاکم اللّٰہ خیرا لجزاء۔ رسالہ حمامۃ البشری جو مکہ معظمہ میں بھیجا جائے گا اور تفسیر سورۃ فاتحہ چھپ رہی ہے۔ اب کچھ چھپنا باقی ہے۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد از قادیان
۱۱؍ نومبر ۱۸۹۳ء
(۲۰۷) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم منشی رستم علی صاحب سلمہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
عنایت نامہ پہنچا۔ میری طبیعت چند روز سے بعارضہ تپ بیمار ہے اور درد سر اور ضعف بہت ہے۔ اس لئے میں زیادہ نہیں لکھ سکتا۔ آپ کے دریافت طلبا امور کا جواب لکھ سکتا ہوں اور کسی اور وقت پر چھوڑ سکتا ہوں۔
والسلام
خاکسار
غلام احمداز قادیان
۱۷؍ نومبر ۱۸۹۳ء
(۲۰۸) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم منشی رستم علی صاحب سلمہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
میں اس وقت فیروز پور چھاؤنی میں ہوں۔ اتوار کو واپس قادیان آجاؤں گا۔ آپ اپنے حالات خیریت سے بو اپسی اطلاع دیں۔ خداتعالیٰ آپ کو کلی صحت بخشے۔ آمین ثم آمین۔
خاکسار
غلام احمد
از فیروز پور چھاؤنی
نوٹ:۔ اس کارڈ پر مندرجہ ذیل السلام علیکم بھی لکھے ہوئے ہیں۔ از عاجز سید محمد سعید السلام علیکم و نیز غلام احمد کاتب۔ حامد علی السلام علیکم۔‘‘(عرفانی)
(۲۰۹) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم منشی رستم علی صاحب سلمہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
میں کل ایک ماہ کے قریب سفر پر رہ کر آیاہوں۔ امید کہ اپنی طبعیت کے حالات سے اطلاع بخشیں۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد از قادیان
۱۵؍دسمبر ۱۸۹۳ء
(۲۱۰) پوسٹ کارڈ
السلام علیکم ۔ اول بشیرو محمود کی والدہ ملاقات اپنے والد ماجد کے فیروز پور گئے۔ پھر سنا کہ بشیر بہت بیمار پڑگیا۔ اس لئے ہم فیروز پور گئے اور وہاں پچیس روز کے قریب رہے۔ اللہ تعالیٰ آپ کو اپنی رضا مندی اور اپنے بنی کریم کی اتباع میں خورم و خورسند رکھے۔
والسلام
خاکسار
مرزاغلام احمد از قادیان
ضلع گورداسپور
۱۶؍دسمبر ۱۸۹۳ء
نوٹ:۔ یہ خط حضرت اقدس کے ارشاد سے حضرت حکیم الامتہ نے لکھا ہے اور حضرت کے دستخط بھی خود انہوں نے کئے ہیں۔ اس وقت گویا حضرت حکیم الامتہ رضی اللہ عنہ حضرت کی ڈاک بھی لکھا کرتے تھے اور یہ پہلا خط ہے۔ جس پر مرزا کا لفظ بھی لکھا گیا ہے۔ (عرفانی)
(۲۱۱) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم منشی رستم علی صاحب سلمہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
آپ نے جو کوٹ بنوانے کے لئے لکھا تھا۔ میرے خیال میں سب سے بہتر یہ ہے کہ آپ ایک لحاف مہانوں کی نیت سے بنوادیں کہ مہمانوں کے لئے اکثر لحافوں کی ضرورت ہوتی ہے۔زیادہ خیریت ہے۔
والسلام
غلام احمد
ازقادیان
نوٹ:۔ اس خط پر تاریخ نہیں ۔ مگر قادیان کی مہر ۲۲؍دسمبر ۱۸۹۳ء کی ہے۔ دوسری بات اس خط پر یہ ہے کہ آپ نے بسم اللّٰہ الر حمن الرحیم پورا نہیں لکھا بلکہ صرف بس لکھ دیا ہے۔ تیسری بات یہ خط آپ ایثار اور اکرام ضیف کے حسنات کو آپ کی سیرت میں دکھاتا ہے ۔ چودھری رستم علی صاحب آپ کے لئے ایک کوٹ تیا کرانا چاہتے ہیں مگر آپ اپنے نفس و آرام کو ترک کرکے انہیں مہمانوں کے لئے ایک لحاف بنوادینے مشورہ دے رہے ہیں۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ آپ اپنے خدام کی تربیت کس طرح فرماتے تھے اور منازل سلوک کس طرح طے کرا رہے تھے۔ چودھری صاحب کے اخلاص و محبت کا توکیا کہناہے ۔ (عرفانی)
(۲۱۲) ملفوف
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم منشی رستم علی صاحب سلمہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
محبت نامہ پہنچاامید انشاء اللہ القدیر آپ کی معافی سواری کے لئے دعا کروں گا۔ اللہ تعالیٰ آپ کو اس تکلیف سے بھی نجات بخشے۔ مگر میں دریافت کرنا چاہتا ہوںکہ جو مبلغ ۲۰… آپ نے بھیجے ہیں کیا یہ عرب صاحب کے چندہ میں ہیں یا میرے کاروبار کے لئے کیونکہ میں نے سنا تھا کہ آپ نے بیس روپیہ چندہ کے لئے تجویز کئے ہیں۔ اس سے اطلاع بخشیں۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد ازقادیان
۱۰؍مارچ ۱۸۹۴ء
(۲۱۳) ملفوف
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم منشی رستم علی صاحب سلمہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
محبت نامہ پہنچا۔ میں انشاء اللہ القدیر آپ کے لئے رمضان میں دعا کرتا رہوں گا۔ آپ کی تو ہر مراد اللہ پوری کردیتا ہے۔ آپ کیوں مضطرب ہوتے ہیں؟ رسالہ نورالحق بڑی شان کا رسالہ ہوگیا ہے اور پانچ ہزار …روپیہ اس کے ساتھ اشتہار دیا گیا ہے اور ہزار *** بھی۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد عفی عنہ
۲۰؍ مارچ ۱۸۹۴ء
(۲۱۴) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم منشی رستم علی صاحب سلمہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
محبت نامہ پہنچا۔ یہ عاجز بباعث کثرت کار بیشک سخت معذور ہے۔ اب چند روز تک بالکل فرصت ہونے والی ہے۔ کتابیں چھپ گئیں ہیں۔ اب جز بندی باقی ہے۔ امید کہ ہفتہ عشرہ تک جز بند ی ہوکر میرے پاس پہنچ جائیں گی۔ زیادہ خیریت ہے۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد عفی عنہ
۱۶؍جون ۱۸۹۴ء
(۲۱۵) ملفوف
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مخدومی مکرمی اخویم۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبر کاتہ
آج میرا لڑکا بشیر احمد انیس روز بیمار رہ کر بقضائے الٰہی دنیائے فانی سے قضا کر گیا۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد از قادیان
۴؍ نومبر ۱۸۸۸ء
(۱۴۲) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مخدومی مکرمی اخویم منشی رستم علی صاحب سلمہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
خط پہنچا۔ اللہ جلشانہ پر مضبوط بھروسہ رکھو۔ وہ رحیم و کریم ہے۔ یہ عاجز انشاء اللہ القدیر آپ کے لئے برابر دعا کرتا رہے گا۔ یاد دہانی کی ضرورت نہیں۔ لیکن اگر فرصت ہو تو کبھی کبھی اپنے خیالات سے مطلع فرمایا کریں۔ دعا کے لئے یاد دہانی کی ضرورت نہیں۔ محض تسلی خاطر کے لئے ضرورت ہے۔
والسلام
خاکسار
غلام احمداز قادیان
۲۳؍ نومبر ۱۸۸۸ء
(۱۴۳) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
عنایت نامہ پہنچا۔ جو آپ نے لکھا ہے۔ بات تو بظاہر بہت عمدہ ہے۔ اگر حقیقت میں آپ کے لئے یہ بہتر ہے تو اللہ جلشانہ آپ کے لئے میسر کرے۔ امید کہ آپ تعطیلوں میں ضرور تشریف لاویں گے۔ میں انشاء اللہ القدیر دعا کرتا ہوں۔ زیادہ خیریت ہے۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد از قادیان
۸؍ دسمبر ۱۸۸۸ء
(۱۴۴) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مشفقی اخویم۔ السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
آپ کے لئے دعا کر رہا ہوں۔ اللہ جلشانہ آپ کو مکروہات سے بچاوے۔ ان دنوںمیں استغفار کا بہت ورد رکھیں اور بہت بہت معافی گناہوں کی خدا وند کریم جل شانہ سے مانگیں اور اشتہار صداقت آثار ۸؍ اپریل ۸۶ء جس کی بناء پر اشتہار میں سے صرف ایک ایک اشتہار بطور سند میرے پاس پڑے ہوئے ہیں۔ کہ کسی موقعہ پر مخالفوں کو دکھلائے جاتے ہیں۔ اگر ان کے دیکھنے کی ضرورت ہو اور دوسری جگہ سے مل نہ سکیں تو بذریعہ رجسٹری بھیج سکتا ہوں۔ تاکہ ملاخطہ کے بعد واپس بھیج دیں۔ لیکن اگر مشکک کو اسی سے اطمینان ہو سکے تو پھر ضرورت نہیں۔ جیسا کہ منشاء ہو اطلاع بخشیں۔ اگر ضرورت ہو گی تو بلاتوقف رجسٹری کرا کر بھیج دوں گا۔ زیادہ خیریت ہے۔
والسلام
خاکسار
غلام احمداز قادیان
۸۹ء مکرر یہ کہ ۷؍ اگست کا اشتہار ایک کے پاس سے اتفاقاً مل گیا۔ بعد ملاخطہ واپس فرمادیں۔ یہ بشیر کی پیدائش کا اشتہار ہے۔
والسلام
(۱۴۵) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم رستم علی صاحب سلمہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
اب بفضلہ تعالیٰ بشیر احمد کی طبیعت پر آگئی ہے اور آپ کے لئے بہت غور اور فکر کیا۔ سو اس موسم کے موافق جو کچھ اللہ تعالیٰ کے ایما سے میرے دل پر گزرا ہے وہ یہ ہے کہ آپ زردی بیضہ برشت استعمال کریں۔ یعنی خوب پانی گرم کر کے ایسا کہ ابلنا شروع ہو جائے۔ انڈے اس میں ڈال دئیے جائیں اور انڈے ڈال کر ڈیڑھ سو کی گنتی پوری کی جائے۔ جب شمار ڈیڑھ سو تک پہنچ جائے تو بلاتوقف انڈے پانی سے نکال لئے جائیں۔ ایک ہفتہ تک تین انڈے صبح اور تین شام خوراک رکھیں۔ جب معلوم ہو کہ انڈا موافق آگیا ہے تو پھر تین کی جگہ چار کر دئیے جائیں۔ دوسرے یہ کہ گرم پانی کر کے اور اگر مل سکے تو اس میں تین چار ماشہ بنفشہ اور پانچ چار تولہ کدو ڈال کر گرم کریں اور اس میں غسل کریں صبح اور شام تیسرے روغن ماہی جو امرتسر اور لاہور میں مل سکتا ہے۔ بدن کو فربہ کرتا ہے۔ مگر ابھی وہ شائد گرمی کرے گا۔ سردی کے موسم میں ضرور استعمال کریں اورنیز سردی کے موسم میں آپ کے لئے کوئی ماء اللحم تجویز کر دیا جائے گا۔ حالات خیریت سے اطلاع بخشیں۔
والسلام
خاکسار
غلام احمداز قادیان ضلع گورداسپور
انڈے میں صرف زردی کھانی چاہئے۔ سفیدی نہیں کھانی چاہیئے۔
نوٹ۔ اس مکتوب پر تاریخ درج نہیں ہے۔ مگر مضمون سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ ستمبر ۱۸۸۸ء کا خط ہے اور مکتوب نمبر ۱۳۹ سے پہلے چاہئے تھا۔(عرفانی)
(۱۴۶) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کارڈ پہنچا۔ انشاء اللہ القدیر دعا کرتا رہوںگا۔ اللہ تعالیٰ کی طرف توجہ رکھیں۔ وہ بڑا رحیم و کریم ہے۔ اس کے رحم و کرم کا کچھ انتہا نہیں۔ استغفار لازم حال رکھیں۔ شرائط بیعت پھر کسی وقت روانہ کروں گا اور سب طرح سے بفضلہ تعالیٰ خیریت ہے۔
والسلام
خاکسار
غلام احمداز قادیان
۷؍ جنوری ۱۸۸۹ء
(۱۴۷) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
آج تاکیدی خط آپ کے لئے مولوی حکیم نورالدین صاحب کی خدمت میں لکھا گیا ہے۔ خدا تعالیٰ آپ کے ترودات دور کرے۔ آمین۔ امید کہ سبز اشتہار بعد میں نکال کر اگر ملے تو خدمت میں مرسل کروں گا۔ زیادہ خیریت ہے۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد از قادیان
۷؍ جنوری ۱۸۸۹ء
(۱۴۸) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
۵ جمادی الاوّل کو میرے گھر میں لڑکا پیدا ہو ا۔جس کا نام بطور تفاول بشیر الدین محمود رکھا گیا۔
والسلام
خاکسار
غلام احمداز قادیان
۱۵؍ جنوری ۱۸۸۹ء
(۱۴۹) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اشتہارات آج روانہ کئے گئے ہیں۔ جس شخص کی اشتہار سے تسلی نہیں ہوئی۔ آپ کے لئے کیوں مضطرب ہوں۔ تعجب ہے۔ ہر شخص اپنے مادہ کے موافق جوہر دکھلاتا ہے۔ اس شخص کو اگر کچھ بصیرت ایمانی ہوتی تو وہ بے شک میںنہ ہوتا اور جب کہ بصیرت نہیں ۔ تو اس کو چھوڑنا چاہئے۔ کتاب واپس لے لو۔ روپیہ واپس کر دو۔ باقی سب خیریت ہے۔ آپ کے لئے دعا کی جاتی ہے۔ تسلی رکھو۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد از قادیان
۳؍ فروری ۱۸۸۹ء
(۱۵۰) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
آ پ کے لئے دعا میں مشغول ہوں۔ دعا سے بہتر اور کوئی چیز نہیں ۔ میری دانست آج بباعث غلبہ زکام بہت علیل ہے۔ زیادہ لکھنے کی طاقت نہیں۔ اگر صحت ہو گئی تو گھر کے لوگوں کو پہنچانے کے میر ا ارادہ ہے کہ دس یا گیارہ فروری ۱۸۸۹ء تک لودھیانہ میںجائوں۔ شاید ایک ماہ تک لودھیانہ میں ٹھہرنا ہو گا۔ پھر انشاء اللہ وہاں سے خط لکھوں گا۔ باقی سب خیریت ہے۔خواب اس عاجز کو یاد نہیں رہا۔ ہر چند خیال کیا۔ کچھ خیال میں نہیں آتا
والسلام
خاکسار
غلام احمدازقادیان
۷؍ فروری ۱۸۸۹ء
(۱۵۱) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مخدومی مکرمی منشی صاحب۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
آپ کا عنایت نامہ پہنچا۔ خوشی ہوئی۔ میں لڑکے کے واسطے دعا کروں گا اور ۱۸؍ اپریل ۸۹ء کو قادیان روانہ ہوںگا۔ انشاء اللہ۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد عفی عنہ از لودھیانہ
۱۵؍ اپریل ۱۸۸۹ء
از عبداللہ سنوری السلام علیکم پذیر۔ حافظ حامد علی صاحب کی طرف سے السلام علیکم۔
(۱۵۲) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
عنایت نامہ پہنچا۔ موجب خوشی ہوئی۔ یہ عاجز بباعث کثرت خطوط اور کسی قدر علالت طبع کے اس قدر حیران ہے کہ حدسے زیادہ۔ انشاء اللہ القدیر بعد رمضان شریف آپ کی خدمت میں اشتہار بھیجا جائے گا۔ ہمیشہ خیروعافیت سے مطلع فرماتے رہیں۔ آپ کا تھانہ بڑ سر میںبھی حسب مرا دتبدیل ہوتا موجب خوشی ہے۔ اللہ تعالیٰ یہ تھانہ آپ کے لئے مبارک کرے۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد از قادیان
۶؍ مئی ۱۸۸۹ء
(۱۵۳) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
عنایت نا مہ پہنچا۔ تمام مضمون اوّل سے آخر تک پڑھا۔ مضمون بہت عمدہ ہے۔ کچھ ضرورت اصلاح یا کم و بیش کی نہیں۔ مگر مجھے معلوم نہیںہو اکہ قوم اوان اولاد حضرت علی کیونکر ہیں۔ آیا سید ہیں یا کسی اور بیوی سے اس کی اصل حقیقت کیا ہے اور اوان کی وجہ تسمیہ کیا ہے۔ دوسرے آپ فرماتے ہیں کہ سو کاپی چھپوائی جائے۔ مگر معلوم ہوا کہ خواہ سوچھپوائیں یا کم یا زیادہ سات سو کاپی کی اجرت لیں گے۔ یہی چھاپنے والوں کے ہاں دستور ہے۔ میری رائے میں اس مضمون کے چھپوانے میں ……۱۰ روپیہ سے کم خرچ نہیں آئیںگے۔ اگر کم ہوتو شاید آٹھ روپیہ تک ہو گا۔ جیسامنشاء ہو اطلاع بخشیں۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد
۱۶؍ مئی ۱۸۸۹ء
(۱۵۴) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کارد پہنچا۔ جہاں تک مجھے معلوم ہے۔ غلام احمد نام کوئی شخص امرتسر میں مالک مطبع نہیں ہے۔ شاید کوئی نیا آگیا ہو۔ ہاں شیخ نور احمد صاحب نام ایک صاحب مالک مطبع ہیں۔ مجھے آپ مفصل لکھیں کہ غلام احمد مالک مطبع امرتسر میں کون ہے۔ کس پتہ سے اس کاخط بھیجا جائے اور یہ بھی لکھیں کہ کیا اس نے قبول کر لیا ہے کہ تین روپیہ لوں گا۔ کیا اسی میں کاغذ اور کاپی نویس کی اجرت داخل ہے۔ مجھے تو یہ بات سمجھ میںنہیں آتی۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد از قادیان
۸؍ جون ۱۸۸۹ء
(۱۵۵) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم منشی رستم علی صاحب ڈپٹی انسپکٹر سلمہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
عنایت نامہ پہنچا۔ پہلے بھی بذریعہ ایک خط کے آپ کو اطلاع دی گئی تھی کہ میری نظر میں غلام احمد نام کوئی مطبع نہیں ہے اورنہ آپ نے کچھ پتہ لکھا کہ اس شخص کا کس کٹڑہ میں ہے۔ جب تک پتہ نہ ہو۔ مضمون ارسال نہیں ہو سکتا۔ براہ مہربانی بہت جلد پتہ بھیجیں۔ اخویم مولوی حکیم نورالدین صاحب کی تشریف آوری کی آج کل امید لگی ہوئی ہے۔ جس وقت تشریف لائے۔خط دے دوں گا۔ آپ ک تبدیلی اگر نزدیک ہو جائے تو بظاہر تو اچھا معلوم ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ حافظ ہے۔
والسلام
خاکسار
غلام احمداز قادیان
۱۳؍ جون ۱۸۸۹ء
(۱۵۶) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
آج اس عاجز نے جناب الٰہی میں آپ کے لئے اس طور سے دعا کی ہے کہ یاالٰہی اگر جالندھر کی تبدیلی موجب بہتری ہے اور موجب خیر اورفضل کا ہو تو اپنے بندہ رستم علی کو اس جگہ پہنچا دے اور اگر اس میں مصلحت نہ ہو تو مشکلات سے نکال کر ایسی جگہ مرحمت فرما جو موجب برکت و خوشی دنیا و دین ہو کہ تو ہر چیز پر قادر ہے۔
والسلام
خاکسار
غلام احمدعفی عنہ
۱۶؍ جون ۱۸۸۹ء
(۱۵۸) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
عنایت نامہ پہنچا۔ میںافسوس سے لکھتا ہوں کہ اس قسم کی طرح طرح کی مجبوریاں پیش آرہی ہیں۔ کہ میں آپ کے عزیز کی تقریب پر حاضر نہیں ہو سکتا اور مولوی صاحب غالباً کل یا پرسوں تک بحصول رخصت جموں سے لودھیانہ کی طرف تشریف لاویںگے اور قادیان میں آئیں گے۔ مگر میرے خیال میں ایسا ہے کہ وہ ۲۷؍ جون سے پہلے ہی تشریف لے جائیںگے۔ پس مشکل ہے کہ وہ ابھی اس تقریب پر حاضر ہو سکیں۔ اللہ تعالیٰ آپ کی ہمت میں برکت بخشے اورکامیاب کرے۔ آمین ثم آمین۔
خاکسار
غلام احمد عفی عنہ
۲۱؍ جون ۱۸۸۹ء
(۱۵۸) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
عنایت نامہ پہنچا۔ خد اتعالیٰ آپ کو خاص محبت عطا فرمائے۔ جب خالص محبت دل میں آجاتی ہے تو یاد الٰہی کے لئے دل قوت اور شوق پید اہو جاتا ہے۔ جب تک وہ محبت نہیں۔ کسل شامل حال ہے۔ مولوی نورالدین صاحب بصحت تام جموںمیں پہنچ گئے ہیں۔ تولیہ راہ میں مل گیا تھا۔ میرے پاس موجود پڑا ہے۔ہمیشہ حالات خیریت آلات سے مطلع فرمایا کریں۔ آپ کو محبت اور اخلاص جو اس عاجز کے ساتھ ہے۔ یقین کہ وہ کشاں کشاں آپ کو اعلیٰ مقصد تک لے آئے گی۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد عفی عنہ
۲۵؍ اگست ۱۸۸۹ء
(۱۵۹) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
محبی اخویم۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
عنایت نامہ پہنچا۔ خدائے عزوجل کوخواب میں دیکھنا بہرحال بہتر ہے۔ خدا تعالیٰ مبارک کرے۔ انشاء اللہ القدیر آپ کے لئے دعا کرتا رہوں گا۔ آپ کبھی دعا اور استغفار میںمشغول رہیں۔ خدا تعالیٰ رحیم و کریم ہے۔ آپ ایک محب خالص ہیں اور ایسے محب کہ ایسے تھوڑے ہیں۔پھر کیوں آپ بھول سکتے ہیں۔ خد اتعالیٰ خود ایسے محبوں کو بنظر محبت دیکھتا ہے۔ آپ کا تولیہ استعمال کیا جائے گا۔ زیادہ خیریت ہے۔
والسلام
خاکسار
غلام احمداز قادیان
۲؍ ستمبر ۱۸۸۹ء
(۱۶۰) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ایارج فقرہ کی گولیاں رات کے پچھلے وقت یعنی پہر رات باقی رہے استعمال کرنی چاہئیں۔ ایک درم سے د ودرم تک اور معجون بعد تفقیہ کھانے چاہیئے۔ اور نسوار بھی بعد تفقیہ اور آپ کے لئے دعا بھی کی جاتی ہے۔ اگر اس میں بہتری ہو گی تو اللہ جلشانہ بہتر کر دے گا۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد عفی عنہ
۱۴؍ ستمبر ۱۸۸۹ء
(۱۶۱) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ایک ضروری خط آپ کے نام کے متعلق چند روز سے بھیجا تھا۔ اب تک آپ نے جواب نہیں بھیجا۔ طبیعت نہایت مشوش ہے۔ وقت گزرتا جاتا ہے۔ جلد جواب ارسال فرماویں اور پیراندتا میرا ملازم غریب ہونے کی حالت میں عمر بسر کرتا ہے۔ آپ براہ مہربانی اس کو ملک میں ضرور اس کے لئے کوئی زوجہ صالحہ تلاش کریں۔ آپ کی ادنیٰ کوشش سے اس کا کام ہو جائے گا۔
والسلام
خاکسار
غلام احمدعفی عنہ
یکم اکتوبر ۱۸۸۹ء
جواب بہت جلد دیں تاکہ انتظار ہے۔ لڑکی باکرہ خورد عمر ہو۔
(۱۶۲) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
بخدمت اخویم محب صادق منشی رستم علی صاحب۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
یہ خط میں آپ کو لودھیانہ سے لکھتا ہوں۔ میری روانگی کے وقت آپ کو خط معہ مبلغ …۱۰ روپیہ قادیان میں مجھ کو ملا تھا۔ مگر افسوس کہ میں اس دن تشویش کی حالت میں لدھیانہ کی طرف تیار تھا۔ اس لئے آپ کی فرمائش پر عمل کرنے سے مجبور رہا۔ اسی طرح لدھیانہ سے خط تھا کہ میر ناصر نواب صاحب کے گھر کے لوگ سخت بیمار ہیں او رانہوں نے میرے گھر کے لوگوں کو بلایا تھا کہ خط دیکھتے ہی چلے آئو وقت بہت تنگ ہے۔اس وجہ سے بندوبست جلد بھیجنے کا نہ کر سکا اور افسوس رہا۔ اب شاید ایک ہفتہ تک لودھیانہ ہوں۔ شیخ غلام غوث صاحب نے پیغام بھیجا تھا کہ میں کرسٹی صاحب کو آپ کی نسبت کہلایا ہے۔ انہوں نے جواب دیا کہ جن شخص کے ساتھ تبدیلی کرنا چاہتے ہیں۔ اس کی تبدیلی ہوچکی ہے۔ اب پھر کوئی شخص تبدیلی کی درخواست کرے گا تو ہم ضرور رستم علی صاحب کو بلا لیں گے۔ غرض غلام غوث کی زبانی معلوم ہوتا ہے کہ انگریز نے پختہ ارادہ کر لیا ہے۔ باقی خیریت ہے۔ جس وقت میں قادیان میں آئوں۔ اس وقت آپ کسی پہنچانے والے کا بندوبست کر کے مجھ کو اطلاع دیں۔ میں حلوہ تیار کرا کر بھیج دوں گا۔ ہمیشہ حالات خیریت سے مجھ کو اطلااع دیتے رہیں۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد عفی عنہ
۲۷؍ اکتوبر ۱۸۸۹ء
(۱۶۳) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
جس روز آپ کا خط اور …۱۰ روپیہ کا منی آرڈر پہنچا تھا۔ اسی روز رعاجز بباعث ایک عزیز کے سخت بیمار ہونے کے بعد لودھیانہ میں آگیا ہے۔ اس مجبوری سے آپ کی فرمائش کی تعمیل نہ ہو سکی نہایت ندامت ہے۔ آپ کے اشعار سے صاف ظاہر ہے کہ خد اوند کریم نے آپ کے دل میں طہارت باطنی کے لئے خالص جوش بخشا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس جوش میںترقی بخشے۔آمین۔
والسلام
خاکسار
غلام احمدعفی عنہ
۳۱؍ اکتوبر ۱۸۸۹ء
(۱۶۴) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مشفقی مکرمی اخویم۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
یہ عاجز ابھی تک لودھیانہ میں ہے۔ میرے ملازم پیراں دتہ کی نسبت تو آپ کو زبانی بھی کہا تھا اور اب بھی بطور یاد دہانی لکھتا ہوں کہ اس کے نکاح کی نسبت آپ ضرور فکر کریں۔ قوم گوجر میں بہت لڑکیاں مل سکتی ہیں۔ کوئی ایسی لڑکی نو عمر تلاش کریں کہ نوعمر پندرہ سولہ برس کی اور نیک چلن اور محنتی ہو۔ انشاء اللہ القدیر آپ کو ثواب ہو گا۔ ضرور تلاش کریں۔ شاید میں ۴؍ نومبر ۸۹ء تک اس جگہ پہنچ جائوں۔
والسلام
خاکسار
غلام احمدعفی عنہ
۲؍ نومبر ۱۸۸۹ء
(۱۶۵) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مشفقی مکرمی۔ اخویم منشی رستم علی صاحب سلمہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
عنایت نامہ چند اشعار جو عمدہ اور دل سے نکلے ہوئے معلوم ہوتے تھے پہنچا۔ افسوس کہ میرے تینوں خطوں میںایک خط بھی آپ کے پاس نہیں پہنچا۔ نہایت حیرت ہے۔ جس روز قادیان میں انڈوں کے لئے آپ کا خط پہنچا تھا۔ اسی دن لودھیانہ سے خط پہنچا کہ والدہ اُم بشیر سخت بیمار ہیں۔ بمجرد دیکھنے کے چلے آئو۔ لہذا بلاتوقف روانہ ہونا پڑا۔ اس وجہ سے انتظام انڈوں یا ان کے حلوہ کا نہ ہو سکا۔ اب میں۵؍ نومبر ۱۸۸۹ء کو قادیان کی طرف تیار ہوں۔ آیندہ جو خط آپ لکھیں۔ قادیان آنا چاہیئے۔ پیراندتا کی نسبت بہت فکر رکھیں۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد عفی عنہ
یکم نومبر ۱۸۸۹ء
(۱۶۶) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ‘۔
عنایت نامہ معرفت اخویم میر عباس علی شاہ صاحب مجھ کو ملا۔ خدا تعالیٰ آپ کو اپنی محبت عطا کرے۔ آپ کے اشعار آپ کے صدق طلب پر گواہ ہیں ۔ جزاکم اللہ۔ میں انشاء القدیر دہم نومبر ۸۹ء کو قادیان کی طرف جانے کے لئے ارادہ رکھتا ہوں۔ آئندہ ہرچہ مرضی مولا۔ پیراندتا میرے ملازم کے امر نکاح کو خوب یارکھیں۔ آپ کی ادنی کوشش سے اس غریب کا کام ہوجائے گااور آپ اگر ادنی توجہ کریں گے تو ضرور انشاء اللہ کوئی صورت نکل آوے گی۔ مگر چاہیئے۔ عورت جوان باکرہ بیس بائیس سال سے زیادہ نہ ہواور بیوہ نہ ہوکہ اس میں فتنہ پیدا ہوتا ہے۔ دلی توجہ سے تلاش فرمایں۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد عفی عنہ
۹؍نومبر ۱۸۸۹ء
(۱۶۷) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ‘۔
کل لودہانہ سے قادیان آکر آپ کا دوسرا خط ملا۔ اشعار آبدار جو آپ نے دلی درد اورجوش سے لکھے تھے۔ پڑھ کر آپ کے لئے دعا خیر کی گئی۔ ترتب اثر وقت پر موقوف ہے کیونکہ اللہ جل شنانہ‘ نے ہر ایک بات کو اوقات سے وابستہ رکھا ہے ۔ آپ کی ملاقات کا بہت شوق ہے اور مناسب ہے کہ آپ گنجائش کے وقت میں ضرور ملاقات کریں کہ اس میں انشاء اللہ القدیر فوائد بے شمار ہیں۔ پیراں دتہ کے لئے ضرور خیال رکھیں ۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد عفی عنہ
۱۳؍ نومبر ۱۸۸۹ء
(۱۶۸) ملفوف
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
محبی مشفقی اخویم ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ‘۔
عنایت نامہ پہنچا۔ آپ کے اشعار پاکیزہ اور عمدہ دل سے نکلے ہوئے معلوم ہوتے ہیں۔ باایں ہمہ متانت ایسی ہے۔ کہ گویا ایک اہل زبان شاعر کی یہ امر خداداد ہے۔ خدا تعالیٰ آپ کو اپنی محبت بخشے۔ دنیا فانی اور محبت دنیا ہمہ فانی ۔ جس طرح آسمان پر ستارہ نظر آتے ہیں کہ ان کے نیچے کوئی ستون نہیں ۔ خدا تعالیٰ کے حکم سے ٹھہرے ہوئے ہیں اور حکم کی پابندی سے بے ستون کھڑے ہیں گرتے نہیں۔ اسی طرح مومن بھی حکم کا پابند ہے۔ خد اتعالیٰ کی فرمانبرداری پر کھڑا رہتا ہے گرتا نہیں۔ مومن کا دینا اور نفس کو چھوڑنا ایک خارق عادت امر ہے۔ وہ تبدیلی جو خدا تعالیٰ اس میں پید اکرتا ہے۔ وہ مومن کوقوت کو دیتی ہے۔ ورنہ ہر ایک شخص فانی لذت کا طالب اور شیطانی خیال اس پر غالب ہے۔ ……پر شیطان غالب نہیں آتا۔ کیونکہ وہ خدا تعالیٰ سے بیعت الموت کر چکا ہے۔ شیطان پر وہی فتح پاتا ہے جو بیعت الموت کرے۔ جیسے کہ آپ کے اشعار میں لذت ہے۔ خدا تعالیٰ آپ کے دل میں ایسی ہی سچی رقت پید اکرے۔ ایک شخص جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت میں شاعر تھا اور ایمان نہیں لاتا تھا۔ ایک نفس پرست آدمی تھا۔ لیکن اس کے موحدانہ اور عارفانہ تھے۔ ایک مرتبہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شعر سے نہایت پاکیزہ تھے۔ آنحضرت بہت خوش ہوئے اور فرمایا۔ امن شعرلا وکفر نفسہ۔ یعنی شعر اس کا ایمان لایا اور نفس اس کاکافر ہوا۔ خدا تعالیٰ آپ کے شعر اور آپ کے دل کو ایک ہی نور سے منور کرے۔ مناسب ہے کہ یہ اشعار آپ جمع کرتے جائیں۔ کیونکہ لطیف ہیں اور لائق جمع ہیں۔ مجھے بباعث کثرت کار فراغت نہیں۔ ورنہ میں جمع کرتا جاتا۔ تین روز سے لودھیانہ سے قادیان آگیا ہوں۔ مولوی نور دین صاحب کا کچھ پتہ نہیں۔ ہمیشہ حالات خیریت آیات سے مطلع فرماتے رہیں۔ دعا میں بہت مشغول رہیں کہ تمام امن و آرام خدا تعالیٰ کی یاد میں ہے۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد عفی عنہ
۱۳؍ نومبر ۹ ۱۸۸ء
(۱۶۹) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
عنایت نامہ پہنچا۔ آپ کے اشعار پڑھنے سے ہمیشہ دعا کی جاتی ہے کہ خدا وندکریم آپ کو خط و افر اپنی محبت کا بخشے۔ میں ان دنوں سخت بیمار ہوں۔ نہایت کمزور ہو گیا۔ اس لئے طاقت زیادہ تحریر کی نہیں۔ امید کہ بعد صحت انشاء اللہ مفصل خط لکھوں گا۔ میر صاحب کسی قدر بیمار رہے ہیں اور اب بھی پورے تندرست نہیں۔ اسی وجہ سے میر صاحب کا کوئی خط نہیں آیا ہوگا۔ آپ تلاش رکھیں۔ اگر شہد عمدہ مل سکے تو ضرور تشریف آویں۔ آپ کا ملاقات بہت شوق ہے۔ اگر رخصت ملے تو ضرور تشریف لے آویں۔
والسلام
خاکسار
غلام احمدعفی عنہ
۲۵؍ نومبر ۱۸۸۹ء
پیراندتا کی نسبت رہے۔
(۱۷۰) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
عنایت نامہ پہنچا۔ میں افسوس سے لکھتا ہوں کہ درحقیقت بباعث بیماری مجھ سے تحریر جوابات میں کوتاہی ہوئی اوراب بھی پوری تندرستی نہیں ہوئی۔ اسی وجہ سے زیادہ لکھنے سے سخت مجبور ہوں۔ اگر چند سطریں بھی لکھوں تو سر گھوم جاتا ہے۔ ضعف بہت ہے۔ باقی سب خیریت ہے۔
والسلام
خاکسار
غلام احمداز قادیان
ضلع گورداسپورہ
۲۸؍ نومبر ۱۸۸۹ء
(۱۷۱) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
عنایت نامہ پہنچا اور نہایت خوشی ہوئی۔ خداتعالیٰ آپ کو مکروہات سے بچاوے۔ انشاء اللہ القدیر آپ کے لئے بجدوجہد دعا کروں گا۔ اپنے حالات سے مطلع فرماتے رہیں اور استغفار میں بہت مشغول رہیں کہ اس میں دفع بلا ہے۔ زیادہ خیریت ہے۔
والسلام
خاکسار
غلام احمداز قادیان
۷؍ دسمبر ۱۸۸۹ء
(۱۷۲) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مشفقی مکرمی اخویم۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
انشاء اللہ القدیر دعا کروں گا۔ مگر اس طرح پر جو کچھ آپ کے دنیا اوردین کے لئے فی الحقیقت بہتر ہے۔ وہ بات آپ کو میسر آوے۔ کیونکہ خبر نہیں کہ خیر کس کام میں ہے۔ ہمیشہ حالات خیریت آیات سے مطلع فرماتے رہیں۔
والسلام
خاکسار
غلام احمدعفی عنہ
۱۸؍ دسمبر ۱۸۸۹ء
(۱۷۳) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ‘۔
آپ کا انتظار تھا۔ خدا جانے کیا سبب ہوا کہ آپ تشریف نہیں لائے۔ چھ سات روز سے اخویم مولوی نورالدین صاحب تشریف رکھتے ہیں۔ شاید چھ سات روز تک اور بھی رہیں۔ اگر آپ ان دنوں آجائیں تو مولوی صاحب کی ملاقات بھی ہوجائے۔ زیادہ خیریت ہے۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد عفی عنہ
۱۹؍دسمبر ۱۸۸۹ء
(۱۷۴) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ‘۔
اس جگہ سب طرح سے خیریت ہے ۔ اپنے حالات خیریت آیات سے مطلع فرماتے رہیں۔ پیراندتا بغایت درجہ آپ کے وعدہ کا منتظر ہے اور کسی غریب کا کام کردینا نہایت ثواب ہے۔ آپ خاص توجہ فرما کر اس کے لئے کوشش فرمادیں۔ آپ کے لئے برابر دعا بحضرت باری عزاسمہ کی جاتی ہے۔ امید کے وقت پر ترتب اثر بھی ہوگا۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد عفی اللہ عنہ
۳؍جنوری ۱۸۹۰ء
(۱۷۵) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
محبی اخویم منشی رستم علی صاحب سلمی تعالی ۔السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ‘۔
مدت مدید کے بعد آپ کا خط پہنچا۔ اس قدر خطوط کے ارسال میں توقف کرنا مناسب نہیں۔ ہمیشہ استغفار میں مشغول رہیںکہ عمر کا ذرہ اعتبار نہیںاور جلد جلد اپنے حالات خیریت سے مطلع کرتے رہیں۔ تا دعا کی جاوے اور قریباً بیس روز سے لودہانہ میں ہوں۔ شاید ۶؍ مارچ ۹۰ء تک جاؤں۔ زیادہ خیریت ہے۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد از لودہانہ
۲۴؍فروری ۱۸۹۰ء
(۱۷۶) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم ۔السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ‘۔
آپ کا عنایت نامہ پہنچا ۔ یہ عاجز عرصہ دس روز سے سخت بیمار رہا۔ بظاہر امید زندگی منقطع تھی۔ اب بھی کسی قدر بیماری باقی ہے۔ نہایت درجہ کا ضعف ہے۔ طاقت تحریر نہیں۔ صرف اطلاع کی غرض سے لکھتا ہوں۔ ورنہ حالت ایسی نہیں کہ لکھ سکوں۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد
۷؍اپریل ۱۸۹۰ء
(۱۷۷) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم منشی رستم علی صاحب سلمہ ۔السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ‘۔
آپ کا عنایت نامہ پہنچا۔ میں بمقام لاہور بغرض کرانے کے آیا ہوں۔ علاج ڈاکٹری شروع ہے۔ لیکن ابھی پوری پوری صحت نہیں ہوئی۔ انشاء اللہ کامل صحت ہوجائے گی اور میں دو تین روز تک واپس قادیان چلا جائوں گا۔ آپ اپنے حالات سے مطلع فرماتے رہیں۔
والسلامـ
خاکسار
غلام احمد از لاہور
مکان مرزا سلطااحمد
نائب تحصیلدار لاہور
۳؍ مئی ۱۸۹۰ء
نوٹ۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام اوائل میں جب لاہور جاتے تو مرزا سلطان احمد صاحب (جو آپ کے سب سے بڑے بیٹے ہیں۔ کے مکان پر ٹھہرا کرتے تھے اور جب ڈاکٹر محمد حسین صاحب مرحوم سے علاج کرایا کرتے تھے۔ یہ ڈاکٹر صاحب مرزا احمد حسین مشہور ناولسٹ کے والد ماجد تھے اور بھاٹی دروازہ کے اندر رہا کرتے تھے) یہ مکتوب حضرت کے اپنے ہاتھ کا لکھا ہوا نہیں اور اس پر ازعاجز حامد علی السلام علیکم بھی تحریر ہے۔
(عرفانی)
(۱۷۸) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مخدومی مکرمی اخویم منشی رستم علی صاحب سلمہ۔ السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
آپ کا عنایت نامہ پہنچا۔ الحمدللّٰہ والمۃ کہ بیماری لاحقہ سے اب بہت کچھ آرام ہے اور جس قدر باقی ہے۔امید کی جاتی ہے کہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے جلد شفا ہو جائے گی۔ ضعف بہت ہو گیا ہے۔ اس لئے اپنے ہاتھ سے خط لکھنا دشوار ہمیشہ اپنی خیروعافیت سے مطلع فرماتے رہیں۔
والسلام
خاکسار
غلام احمداز قادیان
۳۱؍ مئی ۱۸۹۰ء
(۱۸۹) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مشفقی اخویم۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
آپ کے لئے دعا کی جاتی ہے تسلی رکھیں۔میری طبیعت بباعث ایک مرض دوری کے اکثر بیمار رہتی ہے اور ضعف بہت ہو گیا ہے۔ امید کہ اللہ تعالیٰ فضل کرے گا اور آپ اندیشہ مند نہ ہوں اور توبہ و استغفار میں مشغول رہیں۔ زمین پر کچھ نہیں ہو سکتا۔ جب تک آسمان پر نہ ہو۔ خدا تعالیٰ پر قوی بھروسہ رکھیں۔ میرا ارادہ ہے کہ تبدیل ہواکے لئے ۳؍ جولائی ۱۸۹۰ء تک لودھیانہ میں جائوں۔ اگر آپ کی ملاقات ہو تو بہت بہتر ہے۔ اللہ تعالیٰ غفور الرحیم ہے۔ محبت اور یقین سے اس پر امید رکھو۔
والسلام
۲۵؍جون ۱۸۹۰ء
(۱۸۰) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مشفقی مکرمی اخویم سلمہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
آپ کے لئے جو اللہ جلشانہ نے بہتر سمجھا ہے وہی ہو گا اور امید رکھتا ہوں کہ دعا کا اثر آپ کے حق میں خیرو برکت ہو گا۔عسیٰ ان تکرھو اشیاء وھو خیر لکم۔ غالباً ۷؍ جولائی۱۸۹۰ء کو لودھیانہ کی طرف روانہ کروں گا۔ اقبال گنج کے محلہ میں میر ناصر نواب کا مکان ہے۔ وہاں سے میرا پتہ معلوم ہو گا۔ اضطراب نہ کریں تسلی رکھیں۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد
یکم جولائی ۱۸۹۰ء
(۱۸۱) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مشفقی اخویم۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
یہ عاجز عرصہ زیادہ دو ہفتہ سے لودھیانہ میں ہے اور بار ہا بخلوص قلب آپ کے لئے دعا کی گئی ہے۔ امید ہے کہ خدا تعالیٰ بہرحال آپ کے لئے بہتر کرے۔ اسی کی طرف رجوع رکھو اور بے قرار مت ہو۔ وہ کریم ورحیم ہے اورمیں لودھیانہ میں محلہ گنج میں برمکان شاہزادہ حیدر اترا ہوا ہوں۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد عفی عنہ
۱۵؍ جولائی ۱۸۹۰ء
(۱۸۲) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مشفقی اخویم۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
آپ کا خط مدت کے بعد آیا۔ برابر آپ کے لئے بتوجہ دعا کی جاتی ہے اور خدا تعالیٰ رحیم وکریم ہے۔ تسلی رکھو اور اپنے حالات سے بلا تاخیر اطلاع فرماتے رہیں۔ زیادہ خیریت ہے۔
والسلام
از لودھیانہ محلہ اقبال گنج
مکان شاہزادہ حیدر
یکم اگست ۱۸۹۰ء
نوٹ۔ اس کے بعد چوہدری صاحب کی تبدیلی محکمہ ریلوے پولیس میں ہوگئی۔ چوہدری صاحب اس کے متعلق حضرت اقدس کو لکھتے رہتے تھے اور آپ ہر خط میں ان کو تسلی اور اطمینان دلاتے تھے۔ آخر خد اتعالیٰ نے آپ کی دعائوں کو شرف قبولیت بخشا اور چوہدری صاحب کو حسب مراد کامیابی ہوگئی۔ حقیقت میں بھی وہ نشانات اورخوارق تھے۔ جن کو دیکھ کر سابقون الاولون کی جماعت نے ایمانی ترقی حاصل کی تھی اور کوئی چیز حضرت کی راہ میں ان کے لئے روک تھی۔ وہ سب کچھ قربان کر کے یہی آرزو کہتے تھے کہ اور موقعہ ملے۔ اس لئے کہ بشاشت ایمانی ان میں داخل ہو چکی تھی اور خد اتعالیٰ کی آیات کو کھلا کھلا انہوں نے دیکھ لیا تھا۔
افسوس ہے کہ اگست سے دسمبر ۹۰ء بلکہ مارچ ۱۸۹۱ء تک کے خطوط نہیں مل سکے۔ میں تلاش میں ہوں۔ اگر مل گئے تو بطور ضمیہ شائع ہوں گے۔ انشاء اللہ العزیز (عرفانی)
(۱۸۳) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم منشی صاحب سلمہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
میں پھر آپ کو یاد دلاتا ہوں کہ براہ مہربانی جالندھر چھائونی سے انگریزی نورہ جو سوداگروں کی دوکان میں بکتا ہے لے کر ضرور ارسال فرمادیں۔ صرف ۴؍ کا کافی ہو گا۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد عفی عنہ
۱۳؍ اپریل ۱۸۹۱ء
(۱۸۴) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
دہلی بازار بلی ماراں کوٹھی نواب لوہارو ۲۹؍ ستمبر ۱۸۹۱ء
مکرمی اخویم۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
آج یہ عاجز بخیروعافیت دہلی میں پہنچ گیاہے۔ ظاہراً معلوم ہوتا ہے کہ انشاء اللہ القدیر ایک ماہ تک اسی جگہ رہوں۔ کوٹھی نواب لوہارو جو بلیماراں والے بازار میں ہے رہنے کے لئے لے لی ہے۔ آپ ضرور آتی دفعہ ملیں اور میں نہایت تاکید سے آپ کو سفارش کرتا ہوں کہ آپ شیخ عبدالحق کرانچی والے کی نوکری کی نسبت ضرور کوشش فرماویں کہ وہ میرے بہت مخلص ہیں۔زیادہ خیریت ہے۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد عفی عنہ
(۱۸۵) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
دہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریماس عاجز کی تیاری کی ابھی کوئی پختہ خبر نہیں۔ ابھی بحث کے لئے تیاری ہو رہی ہے۔ شاید مولوی حکیم نور دین صاحب اور ایک جماعت ۱۷؍ اکتوبر ۱۸۹۱ء تک میرے پاس پہنچ جاوے۔ میں جانے کے وقت آپ کو اطلاع دوں گا۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد از دہلی
نوٹ۔ یہ مباحثہ دہلی کے ایام کی خط وکتابت ہے۔ جب کہ سید نذیر حسین صاحب محدث دہلوی کو حضرت اقدس کی طرف سے دعوت دی گئی تھی۔(عرفانی)
(۱۸۶) پوسٹ کارڈ
۱۸؍دسمبر ۱۸۹۱ء
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم ۔السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کارڈ پہنچا ۔ تھان گبرون حامد علی کو پہنچ گیا اور آپ کا چوغہ بنات میاں حافظ معین الدین کو دیا گیا۔ جس کو دینے کے لئے آپ نے کہا تھا اور میں امید کرتا ہوں کہ آپ توجہ سے سلطان احمد سے فیصلہ کرلیں۔ تا اس کے موافق عملدر آمد ہوجاوے کیونکہ میرا قیام قادیان میں زیادہ تر التزام سے اسی غرض سے ہے کہ تا یہ انتظام ہوجاوے۔ زیادہ خیریت ہے
والسلام
خاکسار
غلام احمد ازقادیان
نوٹ:۔ چودھری رستم علی اس وقت لاہور میں متعین تھے اور مرزا سلطان احمد صاحب سے بعض امور متعلقہ اراضیات و باغ کا تصفیہ حضرت چاہتے تھے (عرفانی)
(۱۸۷) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مشفقی مکرمی۔ اخویم منشی رستم علی صاحب سلمہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
چونکہ ۲۷؍دسمبر ۱۸۹۱ء کو قادیان میں علماء مکذبین کے فیصلہ کے لئے ایک جلسہ ہوگا۔ انشاء اللہ القدیر۔ کثیر احباب اس جلسہ میں حاضر ہونگے۔ لہذا مکلف ہوں کہ آپ بھی براہ عنایت ضرور تشریف لاویں۔ آتے ہوئے ی۴ روکھے پان ضرور لیتے آویں۔زیادہ خیریت ہے
والسلام
خاکسار
غلام احمد ازقادیان
نوٹ :۔ اس خط پر از بند محمد اسمعیل السلام علیکم بھی درج ہے۔ یہ مرزا محمد اسمعیل کی طرف سے ہے۔ اس پر کوئی تاریخ درج نہیں۔ مہرے سے معلوم ہوتا ہے۔ ۲۲؍دسمبر ۱۸۹۱ء کو ڈاک میں ڈالا گیا اور لاہور کی مہر ۲۳؍ دسمبر ۱۸۹۱ء کی ہے۔ یہ سب سے پہلے جلسہ کی اطلاع ہے اور اب جیسا کی حضرت اقدس نے اس جلسہ کے اعلان میں ظاہر فرمایا تھا۔ وہی جلسہ برابر انہی تاریخوں پر ہوتا چلا آرہا ہے ۔ گویا اب تک ۳۷ سالانہ جلسہ ہوچکے ہیں۔ سلسلہ کی ابتدائی تاریخ اور حضرت اقدس کی اس وقت کی مصروفیت کا اندازہ ہوسکتا ہے کہ ہی سب کام اپنے ہاتھ سے کرتے تھے۔ (عرفانی)
(۱۸۸) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم منشی صاحب سلمہ تعالیٰ ۔السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
ضرور دو بڑی شطرنجی اور ایک قالین ساتھ لاویں۔ ۲۵؍ دسمبر ۱۸۹۱ء تک ضرور آجاویں۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد ازقادیان
۲۳؍دسمبر ۱۸۹۱ء
(۱۸۹) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم منشی رستم علی صاحب سلمی تعالیٰ ۔السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
عنایت نامہ پہنچا۔ خواب نہایت عجیب ہے۔ دیکھ کر بہت خوشی ہوئی۔ نتیجہ امتحان سے اطلاع بخشیں اور براہ مہربانی میر ناصر نواب صاحب کا اسباب پٹیالہ پہنچا دیں۔ وہ بہت تاکید کرتے ہیں۔ پتہ یہ ہے۔ دفتر نہر میر ناصر نواب صاحب نقشہ نویس۔
راقم خاکسار
غلام احمد ازقادیان
۹؍جنوری ۱۸۹۲ء
(۱۹۰) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی محبی اخویم سلمہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
یہ عاجز قادیان میں آگیا ہے اور ایک رسالہ دافع الشہادت تالیف کرنے کی فکر میں ہے۔ براہ مہربانی وہ کتاب جو آپ نے مولوی غلام حسین صاحب سے لی ہے۔ یعنی تاویل الاحادیث شاہ ولی اللہ صاحب ضرور مجھ کو بھیج دیں۔ ہرگز توقف نہ فرماویں کہ اس کا دیکھنا ضروری ہے۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد ازقادیان
۱۹؍مئی ۱۸۹۲ء
نوٹ:۔ اس خط میں از جانب محمد اسمعیل اور محمد سعید السلام علیکم درج ہے سید محمد سعید دہلوی حضرت میر صاحب قبلہ رضی اللہ عنہ کے عزیزوں میں سے تھے۔ وہ یہاں قادیان آئے اور حضرت نے انہیں مہتمم کتب خانہ بنادیا تھا۔ پھر ان کی شامت اعمال انہیں یہاں سے لے گئی اور گمنامی میں رخصت ہوئے۔ (عرفانی)
(۱۹۱) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم ۔السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
آپ کا عنایت نامہ پہنچا۔ عزیزی غلام مصطفی کے لئے دعا کی گئی ۔ خدا تعالیٰ اس کو کامیاب کرے۔ آمین۔ انشاء اللہ القدیر پھر دعا کروں گا۔ امید کی اپنے حالات خیریت آیات سے مطلع و مسرور الوقت فرماتے رہیں گے۔ نیاء رسالہ ابھی مطبع ہوکر نہیں آیا۔ باقی سب خیریت ہے۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد از قادیان
۲۰؍جولائی ۱۸۹۲ء
(۱۹۲) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
محبی مکرمی اخویم منشی صاحب۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
عنایت نامہ پہنچا۔ آپ رخصت لیں۔ تو ضرور مجھ کو بھی ملیں۔ کیونکہ آپ کی ملاقات کو ایک مدت ہوگئی ہے۔ عرب صاحب کے لئے بہت خیال ہے اور نواب محمد علی خان صاحب کو اشارہ کے طور پر اور نیز تصریح سے میں نے کہا بھی تھا ۔ اس سے زیادہ اور کیا کہا جاوے۔ حیدر آباد سے کوئی خط نہیں آیا۔ معلوم نہیں وہ لوگ کس حال میں ہیں۔ آج کل ایسی ہوا چل رہی ہے کہ ایک نئے روز کا خطرہ ہوتا ہے ۔ کہ دلوں پر کیا اثر ڈالے۔ جسمانی وبا بھی ہیں اور روحانی بھی ۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد ازقادیان
۲۵؍ جون ۱۸۹۲ء
نوٹ:۔ حامد علی السلام علیکم و سید محمد سعید السلام علیکم ،،درج ہے۔ (عرفانی)
(۱۹۳) ملفوف
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
محبی مکرمی اخویم منشی رستم علی صاحب سلمہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
محبت نامہ پہنچاآپ کی دلی ہمدردی اور اخلاص فی الواقعہ ایسا ہی ہے کہ کسی قسم کا فرق باقی نہیں رکھا۔ جزاکم اللہ خیرالجزء واحسن الیکم فی الدنیا والعقبیٰ۔رسالہ آسمانی نشان کے شروع ہونے میں یہ دیر ہے کہ میاں نور احمد مہتمم مطبع کی لڑکی جوان فوت ہوگئی ہے۔ اس غم کے سبب سے چند روز اس کی توقف ہوگئی۔ اب وہ قادیان آکر اول قرار داد اجرت باہم کرکے ضلع گورداسپور کے ڈپٹی کمشنر سکے اجازت لیں گے کہ قادیان میں میں مطبع لاویں۔بعد ازاں مطبع لے آویں گے۔ شاید اس عرصہ میں ہفتہ عشرہ اور دیر لگ جاوے ۔ اسمعیل کو سمجھا دیا گیا۔ اس کا بھائی لاہور کسی جگہ نوکر ہے ۔ وہ کہتا ہے ۔دوتین روز میں وہاں سے الگ ہوکر امرتسر پہنچ جائے گا۔ آپ کی دس تاریخ جولائی تک انتظار رہے گی۔ کتابیں ابھی امرتسر سے آئی نہیں۔ امید کہ چھ سات روز تک آجائیں گی اور شاید آپ کے پہنچنے تک آجائیں ۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد ازقادیان
۶؍جولائی ۱۸۹۲ء
(۱۹۴) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
محبی مکرمی اخویم منشی رستم علی صاحب۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
چندہ …ماہوار کی حضرت مولوی محمد حسین صاحب کو اطلاع دی گئی۔ خد اتعالیٰ آپ کو اجر بخشے اور کتاب رسالہ نشان آسمانی قدر امرتسر میں باقی ہے۔ جس وقت کتابیں آتی ہیں روانہ کروں گا۔ زیادہ خیریت ہے۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد از قادیان
۷؍ جولائی ۱۸۹۲ء
(۱۹۵) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
محبی مکرمی اخویم منشی رستم علی صاحب سلمہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
آپ کی تبدیلی سے خوشی ہوئی۔ مبارکباد اور آپ نے جو مبلغ بیس ……روپیہ عربی رسالہ کے لئے کہا تھا۔ اس وقت عربی رسالے چھپ رہے ہیں۔ ایک کا نام تحفہ بغداد اور دوسرے کا نام کرامات الصادقین ہے۔ اگر آپ اسی وقت میں اگر گنجائش ہو مبلغ ۲۰… …روپیہ سیالکوٹ میں بھیج دیں۔ تو بہتر ہو۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد از قادیان
۲۷؍ اگست ۱۸۹۲ء
نوٹ:۔اس وقت چوہدری رستم علی تھانہ ولٹوہا ضلع لاہور میں ڈپٹی انسپکٹر تھے۔ (عرفانی)
(۱۹۶) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم منشی رستم علی صاحب سلمہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
عنایت نامہ پہنچا۔ خدا تعالیٰ تفکر سے آپ کو نجات بخشے۔ کتاب آئینہ کمالات اسلام ۵ جزو تک چھپ چکی ہے۔ اگر آپ دوماہ تک چندہ مولوی محمد حسین صاحب کو بلاتوقف بھوپال بھیج دیں تو موجب ثواب ہو گا۔ پتہ بھوپال دارالریاست محلہ چوبدار پورہ۔ آپ کے اس تفکر کے لئے بھی دعا کی گئی ہے۔ مولوی عبدالکریم صاحب اور عرب صاحب آپ کے انتظار میں قادیان میں ہیں۔
راقم خاکسار
غلام احمداز قادیان
ضلع گوراسپورہ
۱۶؍ ستمبر ۱۸۹۲ء
(۱۹۷) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم منشی رستم علی صاحب سلمہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
آپ کے برادر زادہ کی خبر سن کر بہت رنج واندوہ ہوا۔ اللہ تعالیٰ اس کے تمام عزیزوں کو صبر عطا فرمائے اور اس مرحوم کو غریق رحمت کرے۔ اب تاریخ جلسہ ۲۷؍ دسمبر ۱۸۹۲ء بہت بزدیک آگئی ہے۔ آپ کا شامل ہونا ضروری ہے ماسوائے اس کے انتظام دو تین شطرنجی اور قالین کاا گر ہو سکے تو ضرور کر لیں۔ یہ تو پہلے آجانی چاہئیں۔ اگر آپ دو روز پہلے ہی تشریف لاویںتو مناسب ہے۔
والسلام
خاکسار
غلام احمداز قادیان
ضلع گورادسپورہ
۱۶؍ دسمبر ۱۸۹۲ء
(۱۹۸) ملفوف
افسوس ہے کہ یہ خط پھٹ چکا ہے۔ اس میں سے صرف مندرجہ ذیل حصہ باقی ہے۔(عرفانی)
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
محبی مکرمی اخویم منشی رستم علی صاحب سلمہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
آپ کامحبت نامہ پہنچا۔ آپ کی بار بار کی تکلیفات کی …………معلوم ہوتا ہے کہ یہ بھی جلسہ کے لئے ضروری سامان وغیرہ لانے کے متعلق تاکیدی خط تھا اور اس میںحضرت نے عذر کیا ہے کہ آپ کو بار بار ضروریات سلسلہ کے متعلق تکلیف دی جاتی ہے۔ اس سے حضرت اقدس کی پاکیزہ سیرۃ کے بہت سے پہلوئوں پر روشنی پڑتی ہے کہ آپ بالطبع اپنے احباب کو کسی قسم کی تکلیف دینا چاہتے تھے اور اگر خدا تعالیٰ نے انبیاء علیہم السلام کے ذریعہ مخلوق کی روحانی ترقی اور اخلاقی اصلاح کا یہ ذریعہ قرار نہ دیا ہوتا تو آپ کا بالطبع اس سے نفرت تھی۔ لیکن سنت اللہ یہی ہے اور اسی منازل سکوک طے ہو سکے تھے۔ چوہدری صاحب کی یہ خوش قسمتی تھی کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام اس بے تکلفی سے انہیں نوازتے تھے اور یہ سعادت قابل رشک ہے۔ ابتداًہر قسم کے جلسوں کی ابتدائی ضروریات کا انصرام چوہدری صاحب ہی کے حصہ میں آیا تھا اور وہ خود بھی ہر موقع کی تلاش میں رہتے تھے۔ رضی اللہ عنہ۔(عرفانی)
(۱۹۹) ملفوف
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم منشی رستم علی صاحب سلمہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
عنایت نامہ پہنچا۔ آپ مطمئن رہیں۔ آپ کے لئے انشاء اللہ القدیر یہ عاجز بہت دعا کرے گا۔ اللہ جلشانہ پہلے سے ہر ایک دعا آپ کے لئے قبول فرما رہا ہے۔ امید کہ اب بھی قبول فرمائے گا۔ مگر میں نہیں کہہ سکتا کہ جلد یا کسی قدر دیر سے۔ اس کے ہر ایک کام میں خیر اور خوبی ہے۔ اپنے حالات سے مجھ کو بدستور مطلع فرماتے رہیں۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد ازقادیان
نوٹ:۔ تاریخ مٹ گئی ہے۔(عرفانی)
(۲۰۰) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم منشی رستم علی صاحب سلمہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
ابھی اسی وقت آ پ کے لئے تضرع اور ابتہال سے دعا کی گئی۔ بفضلہ تعالیٰ ضائع نہ جائے اور اس کا اثر ہو گا۔ آپ صبر سے منتظر رہیں۔ ہرگز ہر گز بے صبری نہ کریں۔ اپنے کام کو پوری توجہ اور ہوشیاری سے کریں۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد از قادیان
۲۶؍ جنوری ۱۸۹۲ء
(۲۰۱) ملفوف
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم منشی رستم علی صاحب سلمہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
مبلغ بیس… روپے مرسلہ آنمکرم مجھ کو مل گئے۔ جزاکم اللہ خیرالجزاء۔ رسالہ عربی سیالکوٹ میں چھپ رہا ہے۔ شاید بیس روز تک تیار ہو جائے۔اس رسالہ کی تالیف کے دو مقصد ہیں۔ اوّل یہ کہ عربوں کے معلومات وسیع کیے جائیں اور اپنے حقائق و معارف کی ان کو اطلاع دی جائے۔ دوسرے یہ کہ میاں محمدحسین اور ان کے ساتھ دوسرے علماء جو اپنی عربی دانی اورعلم دین ناز کرتے ہیں۔ ان کا یہ کبر توڑا جائے۔ چنانچہ اس رسالہ کے ساتھ اسی غرض سے ہزار روپیہ کاا شتہار بھی شامل ہے۔ زیادہ خیریت ہے۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد از قادیان
۱۶؍ جولائی ۱۸۹۲ء
(۲۰۲) ملفوف
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم منشی رستم علی صاحب سلمہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
آپ کاعنایت نامہ پہنچا۔ آپ جانتے ہیں کہ آپ کا اس عاجز سے محض للہ دلی تعلق اور محبت ہے اور یہ عاجز آپ کے ہر ایک تردد کے ساتھ متردد اور ہر ایک غم کے ساتھ غمگین ہوتا ہے۔ پھر کیونکر آپ کی دعا کی میں غفلت ہو۔ اللہ تعالیٰ آپ پر رحم کرے اور آپ کے مدعا کے موافق کام کر دیوے۔ آمین ثم آمین۔ انشاء اللہ القدیر توجہ سے آپ کے لئے دعا کروں گا۔ بلکہ شروع کر دی ہے۔ باقی خیریت ہے۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد از قادیان
۲۵؍ جولائی ۱۸۹۲ء
(۲۰۳) ملفوف
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم منشی رستم علی صاحب سلمہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
عنایت نامہ پہنچا۔ تعجب کہ کس قدر آپ کے پاس کسی نے جھوٹ بولا اور دوسرا تعجب کہ آپ کو بھی حقیقت واقعہ سے اطلاع نہیں ہوئی۔ بات یہ ہے کہ جب کہ عاجز امرتسر گیا اور جاتے ہی عاجز نے ایک خط رجسٹری کرا کر عبدالحق کو مباہلہ کے لئے بھیجا۔ کہ تم اس وقت مجھ سے مباہلہ کر لو۔ لیکن اس نے بدست منشی محمد یعقوب صاحب ایک خط اس مضمون کا لکھا کہ اس وقت تم عیسائیوں سے مباہلہ کرتے ہو۔ اس ووقت میں مباہلہ مناسب نہیں دیکھتا۔ جس وقت لاہور میں مولوی غلام دستگیر سے بحث ہو گی۔ اس وقت مباہلہ کروں گا۔ لیکن اس کے جواب میں لکھا گیا کہ جو شخص ہم میں سے اعراض کرے اور تاریخ مقررہ پر مقام مباہلہ میں حاضر نہ آوے۔ اس پر خد اتعالیٰ کی *** ہو۔ چنانچہ وہ اس سخت خط کو دیکھ کر بہر حال مباہلہ کے لئے تیار ہو گیا اور ایسا ہی ایک محمد حسین بٹالوی کو بھی لکھا گیا تھا۔ مگر تاریخ مقررہ پر عبدالحق مباہلہ پر آگیا اور امرتسر میں جو بیرون دروازہ رام باغ عید گاہ متصل مسجد ہے۔ اس میں مباہلہ ہوا اور کئی سو آدمی جمع ہوئے۔ یہاں تک کہ بعض انگریز پادری بھی آئے اور ہماری جماعت کے احباب شاید چالیس کے قریب تھے اور عبدالحق بھی آیا اور بہت سی بددعائیں دیں۔ لیکن محمد حسین بٹالوی چارو ناچار مباہلہ کے میدان میں آیا۔ مگر مباہلہ نہیں کیا اور سب لوگ معلوم کر گئے۔ کہ وہ گریز کر گیا۔ یہ سچی حقیقت ہے۔ جس کا شاید د س ہزار کے قریب باشندہ امرتسر گواہ ہو گا۔ اب جب تک پہلے مباہلہ کا فیصلہ نہ ہو۔ دوسرا مباہلہ کیونکر ہو۔ علاوہ اس کے اسی مباہلہ کی تاریخ میاں محی الدین لکھو کے والے اور ایسا ہی مولوی محمد جبار کو ( عبدالجبار مراد ہے۔عرفانی)کو رجسٹری کرا کر خط بھیجا گیا کہ اس تاریخ پر تم بھی آکر مباہلہ کر لو۔ اگر تاریخ مقررہ پر نہ آئے تو پھر کاذب ٹھہرو گے۔ مگر بحالیکہ ان کی رسیدیں بھی آگئیں اور کافی مہلت بھی دی گئی۔ لیکن وہ نہ آئے۔ رسیدیں موجود ہیں۔ ایسا ہی لودھیانہ میں بھی رجسٹری شدہ خط بھیجے گئے تھے اور دہلی اور پٹیالہ میں بھی۔
غلام احمد عفی عنہ
۱۹؍ اگست ۱۸۹۳
(۲۰۴) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم منشی رستم علی صاحب سلمہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
آپ کا عنایت نامہ پہنچا۔ اسی جگہ سے آپ کے خط کے جواب میں حتی الوسع توقف نہیں ہوتا۔ شاید کسی وجہ سے خط نہ پہنچا ہو۔ دو رسالہ عربی چھپ رہے ہیں اور ایک رسالہ نہایت عمدہ اردو میں چھپ ہے۔ شاید یہ کام ایک ماہ تک ختم ہو۔ امید کہ اپنے حالات خیریت آیات سے مجھ کو مطلع فرماتے رہیں گے۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد از قادیان
۲۵؍ ستمبر ۱۸۹۳ء
نوٹ:۔ اس وقت چوہدری صاحب کورٹ انسپکٹر تبدیل ہو چکے تھے اور محکمہ ریلوے سے دوسری طرف منتقل ہو گئے تھے۔ اب لفافہ پر حضرت اقدس لکھتے تھے۔
بمقام منٹگمری۔ کچہری صدر۔ بخدمت مکرمی اخویم منشی رستم علی صاحب کورٹ انسپکٹر پولیس۔(عرفانی)
(۲۰۵)پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
محبی مکرمی اخویم منشی رستم علی صاحب سلمہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
مبلغ دس روپیہ مرسلہ آپ کے پہنچ گئے۔ جزاکم اللہ خیراً۔ کتابیں ابھی چھپ رہی ہیں۔ جس وقت آئیں گی۔ آپ کی خدمت میں ارسال ہوں گی۔ باقی سب خیریت ہے۔ امید کہ اپنے حالات سے ہمیشہ مطلع فرماتے رہیں۔
والسلام
نوٹ:۔ اس خط پر آپ نے دستخط نہیں کئے اور تاریخ بھی درج نہیں فرمائی۔ قادیان کی مہر اور ۱۸؍ اکتوبر ۱۸۹۳ء کی ہے۔(عرفانی)
(۲۰۶) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
مبلغ پچاس روپیہ آنمکرم پہنچ گئے۔ جزاکم اللّٰہ خیرا لجزاء۔ رسالہ حمامۃ البشری جو مکہ معظمہ میں بھیجا جائے گا اور تفسیر سورۃ فاتحہ چھپ رہی ہے۔ اب کچھ چھپنا باقی ہے۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد از قادیان
۱۱؍ نومبر ۱۸۹۳ء
(۲۰۷) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم منشی رستم علی صاحب سلمہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
عنایت نامہ پہنچا۔ میری طبیعت چند روز سے بعارضہ تپ بیمار ہے اور درد سر اور ضعف بہت ہے۔ اس لئے میں زیادہ نہیں لکھ سکتا۔ آپ کے دریافت طلبا امور کا جواب لکھ سکتا ہوں اور کسی اور وقت پر چھوڑ سکتا ہوں۔
والسلام
خاکسار
غلام احمداز قادیان
۱۷؍ نومبر ۱۸۹۳ء
(۲۰۸) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم منشی رستم علی صاحب سلمہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
میں اس وقت فیروز پور چھاؤنی میں ہوں۔ اتوار کو واپس قادیان آجاؤں گا۔ آپ اپنے حالات خیریت سے بو اپسی اطلاع دیں۔ خداتعالیٰ آپ کو کلی صحت بخشے۔ آمین ثم آمین۔
خاکسار
غلام احمد
از فیروز پور چھاؤنی
نوٹ:۔ اس کارڈ پر مندرجہ ذیل السلام علیکم بھی لکھے ہوئے ہیں۔ از عاجز سید محمد سعید السلام علیکم و نیز غلام احمد کاتب۔ حامد علی السلام علیکم۔‘‘(عرفانی)
(۲۰۹) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم منشی رستم علی صاحب سلمہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
میں کل ایک ماہ کے قریب سفر پر رہ کر آیاہوں۔ امید کہ اپنی طبعیت کے حالات سے اطلاع بخشیں۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد از قادیان
۱۵؍دسمبر ۱۸۹۳ء
(۲۱۰) پوسٹ کارڈ
السلام علیکم ۔ اول بشیرو محمود کی والدہ ملاقات اپنے والد ماجد کے فیروز پور گئے۔ پھر سنا کہ بشیر بہت بیمار پڑگیا۔ اس لئے ہم فیروز پور گئے اور وہاں پچیس روز کے قریب رہے۔ اللہ تعالیٰ آپ کو اپنی رضا مندی اور اپنے بنی کریم کی اتباع میں خورم و خورسند رکھے۔
والسلام
خاکسار
مرزاغلام احمد از قادیان
ضلع گورداسپور
۱۶؍دسمبر ۱۸۹۳ء
نوٹ:۔ یہ خط حضرت اقدس کے ارشاد سے حضرت حکیم الامتہ نے لکھا ہے اور حضرت کے دستخط بھی خود انہوں نے کئے ہیں۔ اس وقت گویا حضرت حکیم الامتہ رضی اللہ عنہ حضرت کی ڈاک بھی لکھا کرتے تھے اور یہ پہلا خط ہے۔ جس پر مرزا کا لفظ بھی لکھا گیا ہے۔ (عرفانی)
(۲۱۱) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم منشی رستم علی صاحب سلمہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
آپ نے جو کوٹ بنوانے کے لئے لکھا تھا۔ میرے خیال میں سب سے بہتر یہ ہے کہ آپ ایک لحاف مہانوں کی نیت سے بنوادیں کہ مہمانوں کے لئے اکثر لحافوں کی ضرورت ہوتی ہے۔زیادہ خیریت ہے۔
والسلام
غلام احمد
ازقادیان
نوٹ:۔ اس خط پر تاریخ نہیں ۔ مگر قادیان کی مہر ۲۲؍دسمبر ۱۸۹۳ء کی ہے۔ دوسری بات اس خط پر یہ ہے کہ آپ نے بسم اللّٰہ الر حمن الرحیم پورا نہیں لکھا بلکہ صرف بس لکھ دیا ہے۔ تیسری بات یہ خط آپ ایثار اور اکرام ضیف کے حسنات کو آپ کی سیرت میں دکھاتا ہے ۔ چودھری رستم علی صاحب آپ کے لئے ایک کوٹ تیا کرانا چاہتے ہیں مگر آپ اپنے نفس و آرام کو ترک کرکے انہیں مہمانوں کے لئے ایک لحاف بنوادینے مشورہ دے رہے ہیں۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ آپ اپنے خدام کی تربیت کس طرح فرماتے تھے اور منازل سلوک کس طرح طے کرا رہے تھے۔ چودھری صاحب کے اخلاص و محبت کا توکیا کہناہے ۔ (عرفانی)
(۲۱۲) ملفوف
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم منشی رستم علی صاحب سلمہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
محبت نامہ پہنچاامید انشاء اللہ القدیر آپ کی معافی سواری کے لئے دعا کروں گا۔ اللہ تعالیٰ آپ کو اس تکلیف سے بھی نجات بخشے۔ مگر میں دریافت کرنا چاہتا ہوںکہ جو مبلغ ۲۰… آپ نے بھیجے ہیں کیا یہ عرب صاحب کے چندہ میں ہیں یا میرے کاروبار کے لئے کیونکہ میں نے سنا تھا کہ آپ نے بیس روپیہ چندہ کے لئے تجویز کئے ہیں۔ اس سے اطلاع بخشیں۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد ازقادیان
۱۰؍مارچ ۱۸۹۴ء
(۲۱۳) ملفوف
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم منشی رستم علی صاحب سلمہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
محبت نامہ پہنچا۔ میں انشاء اللہ القدیر آپ کے لئے رمضان میں دعا کرتا رہوں گا۔ آپ کی تو ہر مراد اللہ پوری کردیتا ہے۔ آپ کیوں مضطرب ہوتے ہیں؟ رسالہ نورالحق بڑی شان کا رسالہ ہوگیا ہے اور پانچ ہزار …روپیہ اس کے ساتھ اشتہار دیا گیا ہے اور ہزار *** بھی۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد عفی عنہ
۲۰؍ مارچ ۱۸۹۴ء
(۲۱۴) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم منشی رستم علی صاحب سلمہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
محبت نامہ پہنچا۔ یہ عاجز بباعث کثرت کار بیشک سخت معذور ہے۔ اب چند روز تک بالکل فرصت ہونے والی ہے۔ کتابیں چھپ گئیں ہیں۔ اب جز بندی باقی ہے۔ امید کہ ہفتہ عشرہ تک جز بند ی ہوکر میرے پاس پہنچ جائیں گی۔ زیادہ خیریت ہے۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد عفی عنہ
۱۶؍جون ۱۸۹۴ء
(۲۱۵) ملفوف