• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

چاند اور سورج گرہن کا مشہورِ زمانہ مرزائی دھوکہ

غلام مصطفی

رکن ختم نبوت فورم
آپ نے بالکل صحیح کہا کہ کوئی بھی معصوم عن الخطا نہیں اسی لئے تو ہم عرض کر رہے ہیں کہ وہ تمام علماء جنہوں نے اس حدیث کا ہی انکار کیا ہے ان کو غلطی لگی ہے اور اس غلطی کی اصلاح حکم و عدل نے آکر کردی ہے۔وہی حکم و عدل جس کی نبی کریم ؐ نے پیش گوئی فرمائی تھی۔اگر اس کا فیصلہ ہی نہیں مانا جانا تھا تو پھر نبی کریمؐ کا اسے حکم قرار دینا ہی کیوں ہوتا۔حکم کا کام یہی ہوتا ہے کہ وہ نزاعوں کا فیصلہ کرتا ہے اور خدا تعالیٰ سے ہدایت پاتے ہوئے صحیح اور غلط کا فیصلہ کرتا ہے۔چاند اور سورج گرہن والی تو ایک ایسی پیش گوئی ہے کہ جس کی سچائی اور صداقت اس کا پورا ہوجانا ہے۔اس پر یہ کہنا کہ یہ ضعیف ہے یا اسے کے راوی کاذب ہیں یہ تو صرف انکار کرنے والی بات ہے وگرنہ ہر عقلمند اس چیز کو سمجھ سکتا ہے کہ اگر کسی چیز کی قبل از وقت خبر دی گئی ہو اور وہ اسی طرح پوری ہوجائے تو پھر اس خبر کے دینے والے پر جرح کرکے ٹائم برباد نہیں کیا جاتا۔
 

محمود بھائی

رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
علما ء نے کسی پیش گوئی کی سچائی کو جو نبی کریم ؐ کی طرف منسوب ہوتی ہے اس چیز کو قرار دیا ہے کہ وہ پیش گوئی ہو بہو پوری ہوجائے۔پیش گوئی پوری ہوگئی تو پھر کسی عالم یا مفسر یا شارع کا یہ کہنا کہ یہ ضعیف ہے کوئی وقعت نہیں رکھتا۔اس کے بر عکس ان تمام علما اور لوگوں کی اس سے تائید ہوتی ہے جو اسے نبی کریمؐ کی طرف سے بیان فرمودہ مہدی کی ایک علامت کے طور پر مانتے چلے آئے تھے۔
نشان کو دیکھ کر انکار کب تک پیش جائے گا ارے اک اور جھوٹوں پر قیامت آنے والی ہے
اول تو چاند اور سورج کی پیشگوئی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب ہی نہیں ۔ دوسرا ہو بہو یہ ابھی تک پوری ہی نہیں ہوئی ۔
علم مومن کی میراث ہے جہاں کہیں سے وہ اسے پاتا ہے اسے لے لیتا ہے۔(حدیث) خواہ وہ کسی شیعہ عالم نے پیش کی ہو یا کسی اورعالم نے اگر وہ اپنے اند سچائی اور نور کے موتی رکھتی ہو اور اسلام ہی کی کوئی سچائی بیان کرتی ہو اس سے آنکھیں پھیر لینا صرف اور صرف تعصب ہے اور کچھ نہیں۔
علم قطعی اور باثبوت ہونا چاہئے ہر ضعیف اور موضوع بات تو مومن کی میراث نہیں
 

ہاشم علی موعود

رکن ختم نبوت فورم
اس وقت کے مسلمانوں کو جو اسے نبی کریمؐ کی حدیث کہتے تھے انہیں تو اس بات کا علم نہیں ہوا کہ یہ محض محمد بن علی کا قول ہے نبی کریمؐ کا نہیں۔اور وہ ہؤیوہی غلط طور پر اسے نبی کریمؐ کی طرف منسوب کرتے چلے گئے اور گناہ کے مرتکب ہوتے گئے اور یوں ہی جو نبی کریمؐ نے مہدی کے ظہور کا وقت بتا یا تھا اس وقت میں مہدی کے ظہور اور اس کی اس علامت کے ظہور کا انتظار کرتے رہے؟
یہ سب فضول باتیں معلوم ہوتی ہیں شاید آپ کو لیکن مسلمان اس بات کو بہت اہمیت دیتے رہے ہیں۔اور جب حضرت مرزا صا حب نے امام مہدی ہونے کا دعوی کیا تو اس وقت کے آپ کے مخالفین آپ سے اس نشان کا مطالبہ کرتے رہے۔کیا یہ سب فرضی باتیں تھیں جن پر مسلمانوں نے اپنی عمارت کھڑی کر رکھی تھی؟
دوسری بات یہ کہ خدا تعالیٰ نے کائنات کے قوانین قدرت بنا رکھے ہیں۔قوانین قدرت میں یہ بات داخل ہے کہ چاند کو پہلی رات میں اور سورج کو نصف مہینے میں گرہن نہیں لگا کرتا۔احادیث کے الفاظ پر غور کرنے اور قوانین قدرت کو سامنے رکھتے ہوئے اس کے اور معنے نہیں کئے جاسکتے سوائے اس کے کہ چاند کو اس کی گرہن کی تواریخ میں سے پہلی تاریخ کو اور سورج کو اس کے گرہن کی تواریخ میں سے درمیانی تاریخ کو گرہن لگے گا۔
چنانچہ عین چودھویں صدی کے سر پر چاند گرہن کیلئے مقرر تاریخوں (۱۳‘۱۴‘۱۵) میں سے پہلی رات یعنی تیرہ رمضان ؁۱۳۱۱ھ بمطابق ۲۳ مارچ ؁۱۸۹۴ء کو اور سورج گرہن کیلئے مقرر تاریخوں (۲۷‘۲۸‘۲۹) میں سے درمیانی تاریخ یعنی ۲۸ رمضان بمطابق ۶۔اپریل ؁۱۸۹۴ء کو گرہن لگا۔
اپ نے کہا قوانین قدرت میں یہ بات داخل ہے کہ کہ چاند کو پہلی رات اور سورج کو نصف مہینے میں گرہین نہین لگا کرتا

تو اپکی پیش کردہ ضعیف روایت میں ہی درج ہے کہ ایسا پہلے کبھی نہین ہوا ہوگا۔ یعنی چاند کی پہلی رات اور سورج کو نصف مہینے میں گرہن پہلے نہں لگا وگا یہ قوانین قدرت کے مخالف جا کر ہوگا تب ہی تو نشانی ہوگی۔
, وَلَمْ تَكُونَا مُنْذُ خَلَقَ اللَّهُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ

مرزا صاحب کے زمانے میں جو ہوا کیا وہ قوانین قدرت کے مخالف تھا اور پہلی دفعہ ہوا تھا یا اس سے پہلے بھی ہوتا رہا ہے؟
 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
اپ نے کہا قوانین قدرت میں یہ بات داخل ہے کہ کہ چاند کو پہلی رات اور سورج کو نصف مہینے میں گرہین نہین لگا کرتا

تو اپکی پیش کردہ ضعیف روایت میں ہی درج ہے کہ ایسا پہلے کبھی نہین ہوا ہوگا۔ یعنی چاند کی پہلی رات اور سورج کو نصف مہینے میں گرہن پہلے نہں لگا وگا یہ قوانین قدرت کے مخالف جا کر ہوگا تب ہی تو نشانی ہوگی۔
, وَلَمْ تَكُونَا مُنْذُ خَلَقَ اللَّهُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ

مرزا صاحب کے زمانے میں جو ہوا کیا وہ قوانین قدرت کے مخالف تھا اور پہلی دفعہ ہوا تھا یا اس سے پہلے بھی ہوتا رہا ہے؟
ہاشم علی موعود بہت دنوں بعد فورم میں آپ کا کمنٹ دیکھا فورم پر آتے جاتے رہا کریں
 
Top