سید ثمر عباس جعفری
رکن ختم نبوت فورم
میری قادیانی دوستوں سے گزارش ہے کہ وہ یہ بتانا پسند کریں گے قران اور حدیث میں یہ کہاں لکها ہے کہ ابن مریم صلیب پر چڑهے
قران کہتا ہے
وَقَوْلِهِمْ إِنَّا قَتَلْنَا الْمَسِيحَ عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ رَسُولَ اللَّهِ وَمَا قَتَلُوهُ وَمَا صَلَبُوهُ وَلَٰكِنْ شُبِّهَ لَهُمْ ۚ وَإِنَّ الَّذِينَ اخْتَلَفُوا فِيهِ لَفِي شَكٍّ مِنْهُ ۚ مَا لَهُمْ بِهِ مِنْ عِلْمٍ إِلَّا اتِّبَاعَ الظَّنِّ ۚ وَمَا قَتَلُوهُ يَقِينًا
اور یوں کہنے کے باعث کہ ہم نے اللہ کے رسول مسیح عیسیٰ بن مریم کو قتل کر دیا حاﻻنکہ نہ تو انہوں نے اسے قتل کیا نہ سولی پر چڑھایا بلکہ ان کے لئے ان (عیسیٰ) کا شبیہ بنا دیا گیا تھا۔ یقین جانو کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے بارے میں اختلاف کرنے والے ان کے بارے میں شک میں ہیں، انہیں اس کا کوئی یقین نہیں بجز تخمینی باتوں پر عمل کرنے کے اتنا یقینی ہے کہ انہوں نے انہیں قتل نہیں کیا ،
آپ ما صلبوہ سے جو چاہے مطلب لے لیں یعنی صلیب ایک طریقہ قتل ہی سہی ...
اگر اس طرح بهی مان لیا جائے تو اس سے جو بات سمجهہ آتی یہ ہے
نہ انہوں عیسی کو قتل اور نہ صلیب سے قتل کیا ...
کیونکہ آپ کے نزدیک صلیب ایک طریقہ قتل تو آلہ قتل صلیب ہوا .. اب آپ اس طرح کے ترجمہ پر غور کریں تو وہ ایک مبہم سی بات ہو جاتی ہے ...
خیر ہماری بحث اس بات سے بهی نہیں ہے ہمارا مطالبہ ہے کہ اس آیت یا کسی قرآنی آیت سے یہ ثآبت کریں ان کو کم از کم صلیب پر چڑهیا گیا ..
آپ کے ترجمہ کے بعد دو باتیں ہوسکتی ہیں
آلہ قتل آپ کے مطابق استعمال ہوا مگر قتل سے بچ گیا ...
دوسری آلہ قتل استعمال ہی نہیں ہوا ....
اب ایک اور آیت دیکهہ لیں جس کے آخر میں اللہ میاں کہتے ہیں کہ اے عیسی ہم نے بنی اسرائیل کو تم سے باز رکها یعنی تکلیف دینے سے
اگر ایسی بات ہے تو
ابن مریم اللہ یہ نہ کہیں گے کہ ائے اللہ کیسے باز رکها یہود نے مجهے سولی پر چڑهایا اور تکلیف دی اور آپ کہتے ہیں ایذآء دینے باز رکها
إِذْ قَالَ اللَّهُ يَا عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ اذْكُرْ نِعْمَتِي عَلَيْكَ وَعَلَىٰ وَالِدَتِكَ إِذْ أَيَّدْتُكَ بِرُوحِ الْقُدُسِ تُكَلِّمُ النَّاسَ فِي الْمَهْدِ وَكَهْلًا ۖ وَإِذْ عَلَّمْتُكَ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَالتَّوْرَاةَ وَالْإِنْجِيلَ ۖ وَإِذْ تَخْلُقُ مِنَ الطِّينِ كَهَيْئَةِ الطَّيْرِ بِإِذْنِي فَتَنْفُخُ فِيهَا فَتَكُونُ طَيْرًا بِإِذْنِي ۖ وَتُبْرِئُ الْأَكْمَهَ وَالْأَبْرَصَ بِإِذْنِي ۖ وَإِذْ تُخْرِجُ الْمَوْتَىٰ بِإِذْنِي ۖ وَإِذْ كَفَفْتُ بَنِي إِسْرَائِيلَ عَنْكَ إِذْ جِئْتَهُمْ بِالْبَيِّنَاتِ فَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْهُمْ إِنْ هَٰذَا إِلَّا سِحْرٌ مُبِينٌ
جب کہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرمائے گا کہ اے عیسیٰ بن مریم! میرا انعام یاد کرو جو تم پر اور تمہاری والده پر ہوا ہے، جب میں نے تم کو روح القدس سے تائید دی۔ تم لوگوں سے کلام کرتے تھے گود میں بھی اور بڑی عمر میں بھی اور جب کہ میں نے تم کو کتاب اور حکمت کی باتیں اور تورات اور انجیل کی تعلیم دی اور جب کہ تم میرے حکم سے گارے سے ایک شکل بناتے تھے جیسے پرنده کی شکل ہوتی ہے پھر تم اس کے اندر پھونک مار دیتے تھے جس سے وه پرند بن جاتا تھا میرے حکم سے اور تم اچھا کر دیتے تھے مادرزاد اندھے کو اور کوڑھی کو میرے حکم سے اور جب کہ تم مردوں کو نکال کر کھڑا کرلیتے تھے میرے حکم سے اور جب کہ میں نے بنی اسرائیل کو تم سے باز رکھا جب تم ان کے پاس دلیلیں لے کر آئے تھے پھر ان میں جو کافر تھے انہوں نے کہا تھا کہ بجز کھلے جادو کے یہ اور کچھ بھی نہیں..
اب آخر یہ بات بهی قابل غور ہے کہ اللہ نے تو کہا ہے ہم عیسی ابن مریم سے بنی سرائیل کو ایذاء یعنی تکلیف دینے سے باز رکهہ تو سولی پر چڑهانا چاہے اس پر سے بچ گئے ہوں کیا تکلیف دہ عمل نہین
قران کہتا ہے
وَقَوْلِهِمْ إِنَّا قَتَلْنَا الْمَسِيحَ عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ رَسُولَ اللَّهِ وَمَا قَتَلُوهُ وَمَا صَلَبُوهُ وَلَٰكِنْ شُبِّهَ لَهُمْ ۚ وَإِنَّ الَّذِينَ اخْتَلَفُوا فِيهِ لَفِي شَكٍّ مِنْهُ ۚ مَا لَهُمْ بِهِ مِنْ عِلْمٍ إِلَّا اتِّبَاعَ الظَّنِّ ۚ وَمَا قَتَلُوهُ يَقِينًا
اور یوں کہنے کے باعث کہ ہم نے اللہ کے رسول مسیح عیسیٰ بن مریم کو قتل کر دیا حاﻻنکہ نہ تو انہوں نے اسے قتل کیا نہ سولی پر چڑھایا بلکہ ان کے لئے ان (عیسیٰ) کا شبیہ بنا دیا گیا تھا۔ یقین جانو کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے بارے میں اختلاف کرنے والے ان کے بارے میں شک میں ہیں، انہیں اس کا کوئی یقین نہیں بجز تخمینی باتوں پر عمل کرنے کے اتنا یقینی ہے کہ انہوں نے انہیں قتل نہیں کیا ،
آپ ما صلبوہ سے جو چاہے مطلب لے لیں یعنی صلیب ایک طریقہ قتل ہی سہی ...
اگر اس طرح بهی مان لیا جائے تو اس سے جو بات سمجهہ آتی یہ ہے
نہ انہوں عیسی کو قتل اور نہ صلیب سے قتل کیا ...
کیونکہ آپ کے نزدیک صلیب ایک طریقہ قتل تو آلہ قتل صلیب ہوا .. اب آپ اس طرح کے ترجمہ پر غور کریں تو وہ ایک مبہم سی بات ہو جاتی ہے ...
خیر ہماری بحث اس بات سے بهی نہیں ہے ہمارا مطالبہ ہے کہ اس آیت یا کسی قرآنی آیت سے یہ ثآبت کریں ان کو کم از کم صلیب پر چڑهیا گیا ..
آپ کے ترجمہ کے بعد دو باتیں ہوسکتی ہیں
آلہ قتل آپ کے مطابق استعمال ہوا مگر قتل سے بچ گیا ...
دوسری آلہ قتل استعمال ہی نہیں ہوا ....
اب ایک اور آیت دیکهہ لیں جس کے آخر میں اللہ میاں کہتے ہیں کہ اے عیسی ہم نے بنی اسرائیل کو تم سے باز رکها یعنی تکلیف دینے سے
اگر ایسی بات ہے تو
ابن مریم اللہ یہ نہ کہیں گے کہ ائے اللہ کیسے باز رکها یہود نے مجهے سولی پر چڑهایا اور تکلیف دی اور آپ کہتے ہیں ایذآء دینے باز رکها
إِذْ قَالَ اللَّهُ يَا عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ اذْكُرْ نِعْمَتِي عَلَيْكَ وَعَلَىٰ وَالِدَتِكَ إِذْ أَيَّدْتُكَ بِرُوحِ الْقُدُسِ تُكَلِّمُ النَّاسَ فِي الْمَهْدِ وَكَهْلًا ۖ وَإِذْ عَلَّمْتُكَ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَالتَّوْرَاةَ وَالْإِنْجِيلَ ۖ وَإِذْ تَخْلُقُ مِنَ الطِّينِ كَهَيْئَةِ الطَّيْرِ بِإِذْنِي فَتَنْفُخُ فِيهَا فَتَكُونُ طَيْرًا بِإِذْنِي ۖ وَتُبْرِئُ الْأَكْمَهَ وَالْأَبْرَصَ بِإِذْنِي ۖ وَإِذْ تُخْرِجُ الْمَوْتَىٰ بِإِذْنِي ۖ وَإِذْ كَفَفْتُ بَنِي إِسْرَائِيلَ عَنْكَ إِذْ جِئْتَهُمْ بِالْبَيِّنَاتِ فَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْهُمْ إِنْ هَٰذَا إِلَّا سِحْرٌ مُبِينٌ
جب کہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرمائے گا کہ اے عیسیٰ بن مریم! میرا انعام یاد کرو جو تم پر اور تمہاری والده پر ہوا ہے، جب میں نے تم کو روح القدس سے تائید دی۔ تم لوگوں سے کلام کرتے تھے گود میں بھی اور بڑی عمر میں بھی اور جب کہ میں نے تم کو کتاب اور حکمت کی باتیں اور تورات اور انجیل کی تعلیم دی اور جب کہ تم میرے حکم سے گارے سے ایک شکل بناتے تھے جیسے پرنده کی شکل ہوتی ہے پھر تم اس کے اندر پھونک مار دیتے تھے جس سے وه پرند بن جاتا تھا میرے حکم سے اور تم اچھا کر دیتے تھے مادرزاد اندھے کو اور کوڑھی کو میرے حکم سے اور جب کہ تم مردوں کو نکال کر کھڑا کرلیتے تھے میرے حکم سے اور جب کہ میں نے بنی اسرائیل کو تم سے باز رکھا جب تم ان کے پاس دلیلیں لے کر آئے تھے پھر ان میں جو کافر تھے انہوں نے کہا تھا کہ بجز کھلے جادو کے یہ اور کچھ بھی نہیں..
اب آخر یہ بات بهی قابل غور ہے کہ اللہ نے تو کہا ہے ہم عیسی ابن مریم سے بنی سرائیل کو ایذاء یعنی تکلیف دینے سے باز رکهہ تو سولی پر چڑهانا چاہے اس پر سے بچ گئے ہوں کیا تکلیف دہ عمل نہین
مدیر کی آخری تدوین
: