• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

احتسابِ قادیانیت جلدنمبر 14

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
مرزا غلام احمد قادیانی کے جھوٹ( جھوٹ ۵۳… ڈاکٹر عبدالحکیم پٹیالوی کی مرزا قادیانی کی عمر کے متعلق پیشنگوئی)

’’میں دشمن (ڈاکٹر عبدالحکیم پٹیالوی) جو کہتا ہے کہ جولائی ۱۹۰۷ء سے چودہ ماہ تک تیری عمر کے دن رہ گئے ہیں۔ میں ان سب کو جھوٹا کروں گا اور تیری عمر کو بڑھا دوں گا تامعلوم ہوکہ میں خدا ہوں اور ہر ایک امر میرے اختیار میں ہے۔‘‘
(اشتہار تبصرہ مجموعہ اشتہارات ص۵۹۱)
ابوعبیدہ: فرمائیے اے قادیانی کے علم بردارو! خدائے مرزا نے اپنے وعدے کے مطابق ڈاکٹر عبدالحکیم خان پٹیالوی کو جھوٹا کیا۔ مرزاقادیانی کو عمر لمبی عطاء کی؟ ہرگز نہیں بلکہ مرزاقادیانی ۲۶؍مئی ۱۹۰۸ء کو بمرض ہیضہ لاہور چل بسے اور ڈاکٹر عبدالحکیم ۱۹۲۲ء کو فوت ہوئے۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
مرزا غلام احمد قادیانی کے جھوٹ( جھوٹ ۵۴… مرزا غلام احمد قادیانی کی عمر)

’’خداتعالیٰ نے مجھے صریح لفظوں میں اطلاع دی کہ تیری عمر اسی برس کی ہوگی یا پانچ چھ سال کم یا پانچ چھ سال زیادہ۔‘‘
(ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ۵ ص۹۷، خزائن ج۲۱ ص۲۵۸)
ابوعبیدہ: دیکھا حضرات! خدائے مرزا کی غیب دانی کی کہ عمر مرزا کے متعلق کیسے عجیب تخمینہ سے پیش گوئی کی ہے اور وہ بھی غلط۔ کیونکہ مرزاقادیانی کی پیدائش ۱۸۴۰ء اور وفات ۱۹۰۸ء۔ پس عمر مرزا ۱۹۰۸ء ، ۱۸۴۰ء۔۶۸سال ہوئی۔
’’میری عمر اس وقت ۱۹۰۷ء میں قریبا ۶۸سال ہے۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۲۰۰، خزائن ج۲۲ ص۲۰۹ حاشیہ)
پس عمر مرزا ۱۹۰۸ء میں ۶۹سال۔
’’میری پیدائش ۱۸۳۹ء،۱۸۴۰ء میں سکھوں کے آخری وقت میں ہوئی۔‘‘
(کتاب البریہ ص۱۵۹، خزائن ج۱۳ ص۱۷۷ حاشیہ)
اس حساب سے عمر مرزا ۱۹۰۸ء، ۱۸۴۰ء۔ ۶۸سال۔
قادیانی دوستو! یا مرزاقادیانی جھوٹے یا ان کا خدا جھوٹا یا دونوں جھوٹے؟
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
مرزا غلام احمد قادیانی پر وحی کون لاتا تھا (اظہار حقیقت)

حضرات! قرآن پاک میں ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ ’’ ہل انبئکم علی من تنزل الشیاطین (الشعراء:۲۲۱)‘‘ یعنی اے لوگو! ہم تم کو بتائیں کہ شیطان کن لوگوں پر نازل ہوتے ہیں۔ یعنی شیطانی وحی کن لوگوں کو ہوتی ہے۔ ’’ تنزل علی کل افاک اثیم (الشعر:۲۲۲)‘‘ شیطان اترتے ہیں سخت گنہگار جھوٹے پر یعنی جھوٹے گنہگار لوگوں کو شیطانی وحی ہوتی ہے۔ اب میں فیصلہ آپ کی ضمیر پر چھوڑتا ہوں کہ جس شخص کے پچاس سے زیادہ جھوٹ آپ نے ملاحظہ فرمائے اور جس کے خدا کے جھوٹ آپ نے پڑھے۔ ایسے شخص پر شیطانی وحی کس قدر لازم ہے۔ جو شخص دنیا میں کسی آدمی کے پچاس اس قدر جھوٹ دکھادے وہ بھی دس روپے انعام کا مستحق سمجھا جائے گا۔ میں کہتا ہوں کہ صاحب بصیرت کے لئے خود خدا نے مرزاقادیانی کا جھوٹا ہونا صاف صاف بیان فرمادیا ہے۔ تنزل علی کل افاک اثیم کے اعداد بحساب ابجد ٹھیک ۱۳۰۰ بنتے ہیں۔ غلام احمد قادیانی کے اعداد بھی پورے ۱۳۰۰۔
(ازالہ وہام ص۱۸۵، خزائن ج۳ ص۱۹۰)
اور مرزاقادیانی نے دعویٰ مجددیت بھی پورے ۱۳۰۰ میں کیا۔ اب بتلائیے! اس سے بڑھ کر مرزاقادیانی کے کذاب اور دجال ہونے کا ثبوت آپ کو کیا چاہئے۔ رسول پاکﷺ نے ایسے مدعیان نبوت کے حق میں فرمایا تھا۔ ’’ سیکون فی امتی کذابون ثلاثون کلہم یزعم انہ نبی اﷲ وانا خاتم النبیین لا نبی بعدی ‘‘
(مشکوٰۃ ص۴۶۵، باب الفتن)
میری امت میں تیس زبردست دھوکہ دینے والے زبردست جھوٹ بولنے والے ہوں گے۔ ان میں سے ہر ایک یہی خیال کرے گا کہ وہ اﷲ کا نبی ہے۔ حالانکہ میں نبیوں کا ختم کرنے والا ہوں۔ میرے بعد کوئی نبی پیدا نہیں ہوگا۔
خود مرزاقادیانی لکھتے ہیں:
’’شیطانی الہامات ہونا حق ہے اور بعض ناتمام سالک لوگوں کو ہوا کرتے ہیں اور جو شخص اس سے انکار کرے وہ قرآن شریف کی مخالفت کرتا ہے۔ کیونکہ قرآن شریف کے بیان سے شیطانی الہامات ثابت ہیں۔‘‘
(ضرورت الامام ص۱۳، خزائن ج۱۳ ص۴۸۳)
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
اعلان انعام

باوجود اس قدر اتمام حجت کے اگر پھر بھی کوئی شخص مرزاقادیانی کو سچا سمجھنے پر مصر ہو تو اس پر اپنے نبی کی صداقت کے ثبوت کے لئے تیار ہو جانا چاہئے۔ اس طرح نہ صرف وہ اپنے خیال میں دینی کام کرے گا بلکہ میں اعلان کرتا ہوں کہ فی جھوٹ غلط ثابت کرنے پر مبلغ دس روپے انعام دوں گا۔ بشرطیکہ فی جھوٹ فی الواقع جھوٹ ثابت ہونے پر ایک ایک قادیانی توبہ کرتا جائے۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
طریقہ فیصلہ

کوئی قادیانی یا لاہوری اس کا جواب شائع کرے۔ ایک کاپی مجھے دے دے۔ میں اس کا جواب لکھوں۔ پھر تینوں مضمون کسی مسلمہ منصف کو دئیے جائیں مگر میں ببانگ دہل اعلان کرتا ہوں کہ کوئی قادیانی مرزاقادیانی کے جھوٹوں کے سچا ثابت کرنے کا نام بھی نہ لے گا۔ جو شخص کسی قادیانی کو مقابلے پر لانے میں کامیاب ہو جائے اس کو ایک کلاہ اور لنگی پشاوری انعام پیش کیا جائے گا۔ ’’ وما توفیقی الا باﷲ ‘‘

داعی الی الخیر!
ابوعبیدہ نظام الدین عفی عنہ
سائنس ماسٹر اسلامیہ ہائی سکول کوہاٹ
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
تعارف
برق آسمانی برفرق قادیانی

ہمارے قابل احترام بزرگ جناب ابوعبیدہ نظام الدین مبلغ اسلام نے یہ کتاب مرتب فرمائی ۔اس کی خصوصیت یہ ہے کہ انہوں نے مرزا قادیانی ملعون کی ایک کتاب لی ۔اس میں جتنے جھوٹ تھے ان کو جمع کردیا۔پھردوسری کتاب سے، اسی طرح وہ اس کے تین حصے شائع کرنا چاہتے تھے۔ایک حصہ جوزیرنظر ہے۔شائع کر دیا۔غالبًاباقی دو حصے شائع نہ ہوسکے ۔کوشش بسیارکے باوجود باقی دو حصوں کے مسودے بھی دستیاب نہ ہوسکے۔فعل الحکیم لایخلوا عن الحکمۃ سے سہارا لیے بغیر چارہ نہیں ۔اس حصہ میں مرزاملعون کے دو سوجھوٹ جمع کیے ہیں۔احتساب قادیانیت کی اس جلد میں شامل کرنے کی سعادت حاصل کررہے ہیں۔ فلحمدللہ اولاًوآخراً! (مرتب)
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
پہلے مجھے پڑھئے

حضرات ناظرین! اﷲتعالیٰ گواہ ہے کہ مجھے جناب مرزاغلام احمد رئیس قادیانی آنجہانی سے کوئی ذاتی عناد نہیں۔ بلکہ ان کی جماعت کو دھوکہ خوردہ سمجھ کر ان سے مجھے دلی ہمدردی ہے اور دل سے چاہتا ہوں کہ اﷲتعالیٰ مقلب القلوب ان سادہ لوح لوگوں کو دوبارہ قبول حق کی توفیق عطا فرمائے۔ میری علمی جدوجہد کا مقصد وحید صرف تبلیغ حق ہے اور بس۔
مرزاقادیانی نے ۸۲۔۱۸۸۰ء میں براہین احمدیہ کی تصنیف کے زمانہ میں مجددیت کا دعویٰ کیا۔ ۱۸۹۲ء میں دعویٰ مسیح موعود اور مہدی معہود کا بھی اعلان کر دیا۔ ۱۹۰۱ء میں مستقل نبوت کا دعویٰ بھی مشتہر کر دیا اور بہت سے دعاوی آپ کی تصنیفات میںموجود ہیں۔ جن سب کا منشاء قریباً ایک ہی ہے اور وہ یہ کہ آپ مامور من اﷲ سچے ملہم تھے۔ آپ کی وحی کا مرتبہ وہی ہے جو توریت، زبور، انجیل اور قرآن شریف کا ہے۔
اس کے برخلاف ہم مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ مرزاقادیانی اپنے تمام دعاوی میں جھوٹے تھے۔ آپ کی وحی بھی رحمانی نہ تھی۔ بلکہ وہ شیطانی تھی۔ ہر ایک آدمی کا حق ہے کہ وہ حق کی تبلیغ کرے۔ لہٰذا میں نے بھی ضروری سمجھا کہ مرزاقادیانی کی الہامی حیثیت کو جانچوں۔ چنانچہ میرا معیار وہ ہے جو اوّل خدا نے تعلیم کیا ہے۔ دوم رسول پاکﷺ نے مقرر فرمایا ہے۔ تیسرے خود مرزاقادیانی نے اس کا اعلان کیا ہے۔
معیار از قرآن شریف:
’’ ہل انبئکم علی من تنزل الشیطین تنزل علی کل افاک اثیم (الشعراء:۱۲۱،۱۲۲)‘‘
{کیا ہم تم کو بتائیں کہ شیطانی وحی کن لوگوں کو ہوتی ہے۔ (سنو اور یاد رکھو) شیطانی وحی ان لوگوں کو ہوتی ہے۔ جو بہت جھوٹ بولنے والے افتراء باندھنے والے گنہگار ہوتے ہیں۔}
میعار از حدیث:
’’ سیکون فی امتی کذابون ثلاثون کلہم یزعم انہ نبی وانا خاتم النبیین لا نبی بعدی ‘‘
(ابوداؤد ج۲ ص۱۲۷، باب ذکر الفتن ودلائلہا، ترمذی ج۲ ص۴۵، باب لا تقوم الساعۃ حتی یخرج کذابون)
’’یعنی میری امت میں سے تیس ایسے آدمی ہوں گے جو بیشمار جھوٹ بولنے والے اور زبردست فریب دینے والے ہوں گے۔ ان میں سے ہر ایک اپنے آپ کو نبی سمجھے گا۔ حالانکہ میں نبیوں کے ختم کرنے والا ہوں۔ میرے بعد کوئی نبی مبعوث نہیں ہوگا۔‘‘ ان دونوں معیاروں سے ثابت ہوا کہ جہاں سچے نبی اور ملہم ہوتے رہے ہیں وہاں جھوٹوں کا سلسلہ بھی جاری رہا ہے۔ بلکہ جھوٹے ملہمین اور نبیوں کا سلسلہ قائم ہے۔ جھوٹے نبیوں کی پہچان قرآن اور حدیث میں یہ بتلائی گئی ہے کہ وہ زبردست جھوٹ بولنے والے اور سخت فریب دینے والے ہوں گے۔
خدا اور اس کے رسول کے اس زبردست انتباہ کے بعد ہمارا فرض ہے کہ جب کبھی کوئی شخص دعویٰ الہام یا وحی کا کرے۔ ان دونوں معیاروں پر اس کو پرکھیں۔ میں نے اسی معیار کے مطابق مرزاقادیانی کی جانچ پڑتال شروع کی اور آج ان کی اپنی تصنیفات سے ان کے جھوٹوں کی پہلی قسط پیش کرتا ہوں۔ جن کی تعداد دو صد (۲۰۰) ہے۔ مگر مناسب معلوم ہوتا ہے کہ پہلے جھوٹے آدمی کے متعلق مرزاقادیانی کا فتویٰ بھی درج کردیا جائے۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
جھوٹے کے متعلق مرزا غلام قادیانی کے اقوال

۱… ’’جب ایک بات میں کوئی جھوٹا ثابت ہو جائے تو پھر دوسری باتوں میں بھی اس پر کوئی اعتبار نہیں۔‘‘
(چشمہ معرفت ص۲۲۲، خزائن ج۲۲ ص۲۳۱)
۲… ’’ظاہر ہے کہ ایک دل سے دو متناقض باتیں نہیں نکل سکتیں۔ کیونکہ ایسے طریق سے یا تو انسان پاگل کہلاتا ہے یا منافق۔‘‘
(ست بچن ص۳۱، خزائن ج۱۰ ص۱۴۳)
۳… ’’(دنیا دار) وہ اپنا معبود اور مشکل کشا جھوٹ کی نجاست کو سمجھتے ہیں۔ اس لئے خداتعالیٰ نے جھوٹ کو بتوں کی نجاست کے ساتھ وابستہ کر کے قرآن کریم میں بیان کیا ہے۔‘‘
(الحکم ج۱ ش۱۳ ص۵، مورخہ ۱۷؍اپریل ۱۹۰۵ء)
۴… ’’جھوٹ بولنے سے بدتر دنیا میں کوئی کام نہیں۔‘‘
(تتمہ حقیقت الوحی ص۲۶، خزائن ج۲۲ ص۴۵۹)
۵… ’’جھوٹے ہیں کتوں کی طرح جھوٹ کا مردار کھا رہے ہیں۔‘‘
(ضمیمہ انجام آتھم ص۲۵، خزائن ج۱۱ ص۳۰۹)
مرزاقادیانی کے جھوٹ کئی قسم کے ہیں۔
(۱)خدا پر افتراء باندھا ہے۔
(۲)رسول کریمﷺ پر جھوٹ باندھا ہے۔
(۳)بزرگان دین پر جھوٹ باندھا ہے۔
(۴)واقعات کے بیان کرنے میں دیانت سے کام نہیں لیا۔
(۵)ایک ہی مضمون کے متعلق سخت تناقض کا ارتکاب کیا ہے۔
مرزاقادیانی کے جھوٹ میں نے اس دفعہ کتاب وار درج کئے ہیں۔ تاکہ دیکھنے والوں کو ایک ہی وقت میں بہت سی کتابیں منگوانے کی ضرورت نہ پڑے۔ دوسرے ناظرین باتمکین اندازہ لگا سکیں کہ ہر ایک کتاب میں مرزاقادیانی نے کس قدر جھوٹوں کا ارتکاب کیا ہے؟
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
معذرت

۱… میں اپنے محدود معلومات کی بناء پر مرزاقادیانی کے سارے کذبات پر احاطہ نہیں کر سکا۔ اگر کوئی عالم اس کام کو اپنے ہاتھ میں لیتا تو واﷲ اعلم ہزارہا جھوٹ ثابت کر دیتا۔
۲… طبع اوّل میں بہت جلدی سے کام لیاگیا ہے۔ بہت سی اغلاط لفظی ومعنوی کا اندیشہ ہے۔ لہٰذا عرض ہے کہ جس صاحب کو کوئی غلطی معلوم ہو وہ ازراہ تلطف خاکسار مؤلف کو مطلع کر کے مشکور فرمادیں۔ شکریہ کے ساتھ اصلاح قبول کر لی جائے گی۔ ’’ وما توفیقی الا باﷲ ‘‘
نوٹ: سب سے پہلے ’’ازالہ اوہام‘‘ کے جھوٹ ترتیب وار نقل کرتا ہوں۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
کذبات مرزا ’’ازالہ اوہام‘‘ 1 (مسیح علیہ السلام کے معجزات)

۱… ’’مسیح کے معجزات اور پیش گوئیوں پر جس قدر اعتراض اور شکوک پیدا ہوتے ہیں۔ میں نہیں سمجھ سکتا کہ کسی اور نبی کے خوارق یا پیش خبریوں میں کبھی ایسے شبہات پیدا ہوئے ہوں۔‘‘

(ازالہ اوہام ص۶،۷، خزائن ج۳ ص۱۰۶)
ابوعبیدہ: صریح جھوٹ! حضرت مسیح علیہ السلام کے معجزات میں کوئی شکوک اور اعتراض پیدا نہیں ہوتے۔ ہاں شیطان طبع لوگوں کو ایسا معلوم ہوتو ہو۔ ورنہ اﷲتعالیٰ تو فرماتے ہیں۔ ’’ واذ کففت بنی اسرائیل عنک اذ جئتہم بالبینت فقال الذین کفروا منہم ان ہذا الا سحر مبین (مائدہ:۱۱۰)‘‘ {اور یاد کر اے عیسیٰ علیہ السلام جب کہ میں نے بنی اسرائیل کو تم سے (یعنی تمہارے قتل واہلاک سے) باز رکھا۔ جب تم ان کے پاس نبوت کی دلیلیں (معجزات) لے کر آئے تھے۔ پھر ان میں جو کافر تھے۔ انہوں نے کہا تھا کہ یہ معجزات بجز کھلے جادو کے اور کچھ بھی نہیں۔}
اب خدا کے بیان کے بالمقابل مرزاقادیانی کے بیان کو سوائے مرید ان بااخلاص کے اور کون تسلیم کر سکتا ہے؟
 
Top