• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

قومی اسمبلی میں ہونے والی اکیس دن کی مکمل کاروائی

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مرزاناصر احمد صاحب کی نئی شاہکار تلبیس)
مرزاناصر احمد: آخری نبی محمدﷺ ہیں۔آپﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں…
جناب یحییٰ بختیار: اوریہ جو مرزاغلام احمد…
مرزاناصر احمد: …نہ آپ کے پہلے کوئی نبی ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: …یہ مرزاغلام احمدجو تھے نبی نہیںتھے؟
مرزاناصر احمد: بعد نہیںتھے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہیں جی؟
مرزاناصر احمد: وہ محمدﷺ کے بعد نبی نہیںتھے۔
جناب یحییٰ بختیار: پہلے تھے؟
مرزاناصر احمد: دیکھیں ناں: لانبی بعدی ’’بعد‘‘ جوعربی کا لفظ ہے۔ اس کے معنی پہلے سمجھنا چاہئیں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہ،وہ توآپ کہتے ہیں ناں کہ شرعی نبی نہیں۔ میں کہتاہوں کہ امتی نبی جو آپ کہتے ہیں…
مرزاناصر احمد: نہیں،نہیں،میں یہ نہیںکہتا کہ شرعی نبی نہیں۔ میں یہ کہتاہوں کہ محمدa کے نہ بعد کوئی نبی ہے،نہ پہلے کوئی نبی ہے…
جناب یحییٰ بختیار: ٹھیک ہے…
مرزاناصر احمد: اول بھی ہیں اورآخر بھی ہیں اوراگر حوالے چاہیں تو کل آپ کی خدمت میں پیش کردیںگے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی،بڑی Plain (صاف)بات ہے،حوالے کی کیا ضرورت ہے؟ یہاں تو حوالے کی کوئی ضرورت ہی نہیں نہ کوئی پہلے آیا، نہ کوئی بعد میں آگیا…
662مرزاناصر احمد: ہاں،ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: …مسئلہ ہی حل ہوگیا۔ساراجھگڑا ہی یہ ہے کہ ایک اورنبی آگیا۔ آپ کہتے ہیں کہ آئے ہی نہیں۔
مرزاناصر احمد: ’’انا اول والآخر‘‘نہیں، یہ جھگڑا ختم کر دیا خود محمدa نے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی، یہ توپھر ٹھیک ہے ناں جی۔
مرزاناصر احمد: انا اول والآخر۔
جناب عبدالعزیز بھٹی: سر!اس سوال کا ویسے جواب نہیں آیاجی۔
This should be kept pending.
(اس کو مؤخر کر دیا جائے) یا یہ ہے کہ…
Mr. Chairman: This is for the Attorney- General to ask the Chair whether the answer has come or not. If the Attorney- General feels satisfied....
(جناب چیئرمین: یہ اٹارنی جنرل کا کام ہے۔ چیئرمین کو بتائیں کہ سوال کا جواب مل گیا ہے یا نہیں۔ کیا اٹارنی جنرل مطمئن ہیں…)
جناب یحییٰ بختیار: نہیں،مرزاصاحب نے کل بھی کہاتھاکہ تھک گئے ہیں۔
I can continue, but if Mirza Sahib wants....
(میں تو کام کر سکتا ہوں لیکن اگر مرزاصاحب چاہیں)
مرزاناصر احمد: میں تھک گیاہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: تھک گئے ہیں۔ٹھیک ہے کل سہی۔
مرزاناصر احمد: کل جمعہ ہے،اس کے متعلق کوئی نہیں…
جناب چیئرمین: نہیں،کل میں آپ کو…
جناب یحییٰ بختیار: کل میں نے وہاں ایک ڈیفنس کالج میں لیکچر دینا ہے۔ تو کل مولانا…
Mr. Chairman: Tomorrow, I will tell the programme. (جناب چیئرمین: میں کل پروگرام کا اعلان کروں گا)
663مرزاناصر احمد: نہیں کل جمعہ بھی ہے ناں۔
جناب چیئرمین: کل جمعہ ہے جی I will tell the programme
(میں پروگرام کا اعلان کروںگا۔)
جناب یحییٰ بختیار: ہم تو کام کرتے ہیں، اگرآپ جمعہ کے دن کام نہیں کرتے…
جناب چیئرمین: نہیں، میں آپ کو عرض کر دوں۔
Tomorrow,we will sit up to 12:30 because of Jumma, and not up to 1: 30or up to 2: 00
(کل ہم ۳۰:۱۲ تک بیٹھیں گے کیونکہ جمعہ ہے۔ ۳۰:۱ یا ۰۰:۲ بجے تک نہیںبیٹھیں گے)
Mr. Yahya Bakhtiar: 12: 30 sir.
(جناب یحییٰ بختیار: ساڑھے بارہ بجے سر!)
جناب چیئرمین: 12: 30 تک Meet کریں گے۔
There will be only one sitting. There won't be any break. We will start at 10:30..... (Interruption) All right 9: 30 to 12: 30; and in the evening, we will meet at 6: 00.
(صرف ایک نشست ہوگی بغیر کسی وفقہ کے ساڑھے دس پر ہم اجلاس شروع کریں گے۔ (مداخلت) ٹھیک ہے۔ ساڑھے نو بجے سے ساڑھے بارہ بجے تک اور شام کو چھ بجے اجلاس ہوگا)
Mr. Yahya Bakhtiar: At 6 'O' Clock in the evening? (جناب یحییٰ بختیار: شام کو چھ بجے؟)
Mr. Chairman: At 6 'O' Clock in the evening.
(جناب چیئرمین: شام کو چھ بجے)
The Delegtion is permitted to leave.
(وفد کو جانے کی اجازت ہے) وہ کر لیں گے۔ تاریخ کے متعلق۔
9:30 to 12:30, all right?
(ساڑھے نو سے ساڑھے بارہ تک، ٹھیک ہے؟)
Nine- thirty is all right.
ساڑھے نو جی۔ پھر آپ نہیں آئیں گے۔ (ساڑھے نو ٹھیک ہے)
The delegation is permitted to leave 9: 30; tomorrow at 9: 30 am. (وفد کو صبح ساڑھے نو بجے تک جانے کی اجازت ہے)
ساڑھے نو جی۔
The Honourable Members may keep sitting.
(معزز ممبران تشریف رکھیں)
(Delegation left the Chamber)
(وفد ہال سے چلا گیا)
Mr. Chairman: The honourable members may please keep sitting. (Interruption) Rao Mohammad Hashim Khan to return back to his seat, and Khawaja Mohammad Suleman also; Maulana Shah Ahmad Noorani also to be in his seat.
(جناب چیئرمین: معزز اراکین تشریف رکھیں۔ راؤ محمد ہاشم خان اپنی نشست پر واپس جائیں اور خواجہ محمد سلیمان بھی۔ مولانا شاہ احمد نورانی بھی اپنی نشست پر جائیں)
664Just a minute.
ذرا ایک منٹ تو ٹھہر جائیں جی! (صرف ایک منٹ)
Yes, Hazarat Maulana Attaullah Sahib Lyallpuri.
(جی! حضرت مولانا عطاء اﷲ صاحب لائل پوری)
----------
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
PROCEDURE AND STRATEGY FOR FURTHER CROSS- EXAMINATION
Mian Mohammad Ataullah: Sir, I have my hat off for the Attorney- General today.
(میاں محمد عطاء اﷲ: جناب والا! میں آج اٹارنی جنرل صاحب کو سلام کرتا ہوں)
جناب چیئرمین: اس کو چھوڑیں پلیز۔ (Please)
Mian Mohammad Ataullah: Just a minute, Sir. In my humble opinion, Sir, tomorrow when we start the cross- examination again my request is .....
(میاں محمد عطاء اﷲ: صرف ایک منٹ، جناب والا! میری ناقص رائے میں ہے جب ہم دوبارہ کل اجلاس کریں تو جرح اسی مقام سے شروع کی جائے)
جناب چیئرمین: ان کی کتابیں ساری آپ نے الٹوادی ہیں… انصاری صاحب کی۔
Mian Mohammad Ataullah: .... The question which was being asked at this moment, I think we should start the cross- examination from this very question.
(میاں محمد عطاء اﷲ: میرا خیال ہے جرح اسی مقام سے شروع کی جائے جہاں پر آج کا سوال ختم ہوا تھا)
Mr. Chairman: Leave it to the Attorney- General; we have decided not to discuss the strategy, leave it, the strategy also. A lawyer knows his strategy best; and also, it also leads out. You decided yesterday that everything is being leaked out and then you want to discuss the strategy in the House!
Tomorrow, ..... (Interruption) Just a minute. آپ کی بات سنتا ہوں ذرا ٹھہر کے Tomorrow, I have told them to be here at 9:30; Attorney- General will not be here; Maulana Zafar Ahmad Ansari will start the cross- examination on the subject entrusted to him by the Steering Committee. But I will request the Law Minister also to be present tomorrow. In case that topic finishes and the Attorney- General does not return, it will be the duty of the Law 665Minister to resume cross- examination on behalf of the Steering Committee. Yes, this is the consonsus of the House. I can't do anything; you have to.
(جناب چیئرمین: یہ آپ اٹارنی جنرل پر چھوڑ دیں۔ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اس حکمت عملی پر ہم بحث نہیں کریں گے۔ وکیل اپنی حکمت عملی کو بہتر سمجھتا ہے۔ اس طرح حکمت عملی کا راز باہر جاسکتا ہے۔ یہ کہا جاتا ہے کہ ہر بات کا راز افشاں ہو رہا ہے۔ اس کے باوجود آپ حکمت عملی کو زیربحث لانا چاہتے ہیں۔ جیسا کہ میں نے کہا ہے۔ کل اجلاس ساڑھے نو بجے شروع ہوگا۔ چونکہ اٹارنی جنرل موجود نہیں ہوںگے۔ اس لئے سٹرینگ کمیٹی نے جو کام مولانا ظفر احمد انصاری کے سپرد کیا ہے۔ اس کے مطابق وہ گواہ پر جرح کریں گے۔ ہاں میں وزیر قانون سے درخواست کروں گا کہ وہ کل اجلاس میں موجود رہیں۔ اگر ضرورت پڑی تو وزیرقانون سٹرینگ کمیٹی کی جگہ گواہ پر جرح کریں گے۔ اس بات پر سارا ایوان متفق ہے اور میں کچھ نہیں کر سکتا)
Mr. Abdul Hafeez Pirzada: I will most certainly try to be here, because I was not needed during the cross-examination...
(عبدالحفیظ پیرزادہ: میں یقینا موجود رہنے کی کوشش کروں گا۔ جرح کے دوران میری ضرورت نہیں تھی)
Mr. Chairman: You are very much needed here.
(جناب چیئرمین: آپ کی یہاں بہت ضرورت تھی)
Mr. Abdul Hafeez Pirzada: .... it was in competent hands, and I had a number of problems to look after. So, I have....
(عبدالحفیظ پیرزادہ: اور بہت سے قابل لوگ موجود ہیں۔ مجھے اور بھی کئی امور کو دیکھنا ہوتا ہے…)
Mr. Chairman: You will have looked after the Attorney- General if you had been here, yes.
Mr. Abdul Hafeez Pirzada: So, I have.
(Interruption)
جناب عبدالحفیظ پیرزادہ: تین سال جو نہیں آتے ہیں ہاؤس میں آکے بیٹھتے نہیں تو اب وہ کسر نکل گئی ہے۔
Mr. Chairman: Yes, Maulana Maula Bakhsh Soomro. (جناب چیئرمین: جی! مولانا مولا بخش سومرو)
Sardar Maula Bakhsh Soomro: Appreciation to the Attorney- General, Sir, our congratulations and appreciation to the Attorney- General for today's debate.
(سردار مولابخش سومرو: جناب والا! اٹارنی جنرل صاحب آج کی کاروائی کے لئے ہم سب سے شکریہ اور تعریف کے مستحق ہیں)
Mr. Chairman: Then, yesterday, what we decided was that the strategy should be left to him. For one point, he may have drive for four hours.
(جناب چیئرمین: کل ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ حکمت عملی اٹارنی جنرل پر چھوڑ دی جائے۔ ایک نقطۂ کے لئے ان کو چار گھنٹے محنت کرنا پڑی)
جی مولانا برکت اﷲ!
Yes Maulana Barkatullah.
چوہدری برکت اﷲ: جناب والا!اس میں گزارش یہ ہے کہ جیسا کہ جناب نے فرمایا ہے ابھی کہ کل اٹارنی جنرل صاحب نہیں ہوں گے…یہ توٹھیک ہے کہ مولاناظفر احمدانصاری صاحب بڑی محنت کررہے ہیں۔ بڑی Pains لے رہے ہیں، He is a competent man 666… لیکن، جناب اگر کل دوسرے آدمی یعنی انصاری صاحب آجائیں یا پیرزادہ صاحب،تو میرے خیال میں سر!جو ساری بات چل رہی ہے ناں شروع سے،جیسا کہ اٹارنی جنرل صاحب کر رہے ہیں، اس میں وہ بریک آ جائے گا اورپوری طرح سے ،سر!وہ نہیں ہو سکے گی۔
جناب چیئرمین: نہیں،نہیں،نہیں،انہوں نے تحریف قرآن، کلام پاک کے متعلق کہاہے۔ عربی میں وہ سارا کراس ایگزامینیشن Cross-examinition ہوناہے اورکلام پاک کی آیتیںپڑھنی ہیں۔ اس واسطے وہ مولانا ظفر احمدانصاری کے ذمے سٹیئرنگ کمیٹی نے وہ کام لگایا تھا۔ باقی اٹارنی جنرل صاحب…
جناب محمد افضل رندھاوا: چوہدری برکت اﷲ صاحب اپنے الفاظ واپس لے لیتے ہیں۔
جناب چیئرمین: …باقی اٹارنی جنرل صاحب بہتر سمجھتے ہیں کہ کہاں سے چھوڑا ہے کہاں سے Pick-up کرناہے۔
چوہدری برکت اﷲ: توسر!اٹارنی جنرل صاحب کل جارہے ہیں کہیں؟
جناب چیئرمین: ہاں۔
Mr. Abdul Hafeez Pirzada: What the honourable member has said is correct. There is a considerable force in it. It is very difficult to break the trend of cross-examination. We all know the difficulty. Now there are a number of questions that the Attorney- General must have already formulated in his own mind....
(عبدالحفیظ پیرزادہ: معزز اراکین نے ٹھیک فرمایا ہے۔ ان کی بات میں بہت وزن ہے۔ جرح کا انداز بدلنا مشکل کام ہوتا ہے۔ ہم اس مشکل کو جانتے ہیں۔ اٹارنی جنرل نے کئی ایک سوالات اپنے ذہن میں تشکیل کئے ہوں گے)
(Interruption)
جناب چیئرمین: صاحبزادہ صفی اﷲ صاحب! تشریف رکھیں۔
Mr. Abdul Hafeez Pirzada: .... Therefore, what we should do is that the Attorney- General has to address the Defence College at 8: 00 'O' clock in the morning.... (Interruption)
667Now, we know that it lasts about forty- five minutes of speech, and forty- five minutes of questions answers.... (Interruption)
Yes, Attorney- General will be free by about.... between 9: 30 and 10: 00. Let us meet at 10: 30---- from 10: 30 to 12: 30; that is much better. I think it is unfair because....
(جناب عبدالحفیظ پیرزادہ: اٹارنی جنرل صاحب نے ڈیفنس کالج میں صبح آٹھ بجے خطاب کرنا ہے جو کہ… کا ہوگا۔ پھر سوال وجواب کے لئے پینتالیس منٹ درکار ہوں گے۔ اس طرح اٹارنی جنرل صاحب ساڑھے نو/ دس بجے تک فارغ ہو جائیں گے۔ اجلاس ساڑھے بارہ بجے تک چل سکتا ہے۔ اس پر میرا خیال ہے…)
Mr. Chairman: Then I announce... (Interruption) Just a minute. Maulana I announce 10 'O' clock and 10: 00 means 10: 30, because you always--- this is the convention, established practice--- meet half an hour late.
(جناب چیئرمین: اس صورت میں دس بجے۔ کیونکہ یہ روایت ہے کہ کورم پورا ہوتے ہوتے آدھ گھنٹہ لگ جاتا ہے)
Mr. Abdul Hafeez Pirzada: So, Sir, in that case, let us try to meet here in time tomorrow and we will be here at 10:30.
(عبدالحفیظ پیرزادہ: ہمیں کل صبح دس بجے اجلاس کرنے کی کوشش کرنی چاہئے)
Mr. Chairman: Then they may be informed to come at 10: 00, because we told them 9: 30; they may be told that they are needed at 10: 00; We will inform them.
(جناب چیئرمین: ان (وفد) کو مطلع کیا جائے کہ وہ دس بجے صبح آجائیں)
Mr. Abdul Hafeez Pirzada: I think that is much better because let us not....
(عبدالحفیظ پیرزادہ: میرا خیال یہ بہت مناسب ہے…)
(Interruption)
Mr. Chairman: Sahibzada Safiullah has to say something about Maudoodi Sahib.
آپ کھڑے ہوئے تھے جی! ہاں فرمائیں جی! ہاں، ہاں، فرمائیں۔
صاحبزادہ صفی اﷲ: کوئی بات نہیں۔
جناب چیئرمین: تشریف رکھیں۔ کریں ناں جی۔تقریروں کاوقت تواب آیا ہے۔
صاحبزادہ صفی اﷲ: یہ قادیانیوں نے چھاپا ہے جو سب کاسب فراڈ ہے۔
جناب چیئرمین: نہیں، نہیں،کوئی نہیں۔یہ گپ شپ ہے۔
اچھا ،مولانا عبدالحق!
668مولانا عبدالحق: بسلسلہ… (مداخلت)
جناب چیئرمین: مسٹرعبدالمصطفیٰ الازہری صاحب!تشریف رکھیں ناں جی۔ہاں،رپورٹرصاحب جائیں جی بیشک۔ This is not to be recorded
[The special committe of the whole house subsequently adjourned to meet at ten of the clock, in the morning, on Friday the 9th August,1974]
(سپیشل کمیٹی کا اجلاس اس وقت ملتوی ہوا۔ کل ۹؍اگست جمعہ کو صبح دس بجے دوبارہ ہوگا)
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
قومی اسمبلی میں پانچواں دن

Friday, the 9th August, 1974.
(بروز جمعہ، ۹؍اگست ۱۹۷۴؁ئ)
----------

The Special Committee of the Whole House of the National Assembly of Pakistan met in Camera in the Assembly Chamber, (State Bank Building), Islamabad, at ten of the clock, in the morning. Mr. Chairman (Sahibzada Farooq Ali) in the Chair as Chairman.
(پاکستان کی قومی اسمبلی کے مکمل ایوان کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس اسمبلی ہال (اسٹیٹ بینک بلڈنگ) اسلام آباد میں صبح دس بجے منعقد ہوا۔ اسپیکر قومی اسمبلی (صاحبزادہ فاروق علی) نے بحیثیت چیئرمین صدارت کی)
----------

(Recition from the Holy Quran)
(تلاوت قرآن شریف)
----------

Mr. Chairman: Maulana Zafar Ahmad Ansari, Attorney- General has come. He is in my Chamber; coming in two minutes one minute rather. Yes, Maulana Sahib.
(جناب چیئرمین: مولانا ظفر احمد انصاری صاحب، اٹارنی جنرل صاحب آگئے ہیں۔ وہ میرے کمرے میں موجود ہیں اور دو منٹ بلکہ ایک منٹ میں آرہے ہیں۔ جی! مولانا صاحب)
----------
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
PRODUCTION AND VERIFICATION OF QUOTATIONS
(ایک پارسی، دو قادیانی)

مولانا محمد ظفر احمد انصاری: میں یہ عرض کرنا چاہتاہوں کہ کل ہم نے ایک اخبار کا حوالہ ہم میں سے کسی صاحب نے دیاتھا۔۱۳؍نومبر۱۹۴۶ء کا، اوروہ اخبار ہمارے پاس نہیں تھا۔ ’’الفضل‘‘۔ لیکن وہ لے آئے اورانہوں نے پڑھا اس کو…
672جناب چیئرمین: Admit (اقرار)کیا۔
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: …وہ حصہ پڑھا جس سے ان کا کام چلتاتھا۔ وہ اب Evidence (شہادت) میں شامل ہوگیاہے۔ اسے ان سے لے کرآپ اپنے ریکارڈ میں رکھ لیں۔
جناب چیئرمین: وہ رکھ لیںگے۔ویسے انہوں نے Portion (حصہ) جوتھا ناں جی کہ ’’میں ایک پارسی کے مقابلے میں دو احمدی پیش کر سکتاہوں‘‘وہ انہوں نے Admit (اقرار)کیا۔ انہوں نے کہا یہ ہے…
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: وہ Evidence (شہادت) میں آگیا ہے۔
جناب چیئرمین: انہوں نے کہا یہ Portion (حصہ) ہے،بعد میں ہے۔ پہلے اس میں یہ ہے۔ تووہ جو ''Impact'' (اثرات) کاریفرنس دیاتھا ناں اٹارنی جنرل صاحب نے…
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: جی۔
جناب چیئرمین: جس میں وہ referred (حوالہ) تھا۔ وہ انہوں نے Admit (اقرار)کیاہے۔
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: ٹھیک ہے۔
جناب چیئرمین: وہ لے لیںگے ان سے…
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: ہاں۔
دوسرے یہ کہ کل انہوں نے ایک ایسی بات چھیڑ دی پاکستان کے سلسلے میں اپنا مؤقف اور یہ سب…تو اب یا تو اس کو Explain (واضح) کرنے کا موقع ملے۔کیا صورت ہو؟
جناب چیئرمین: آپ Question put (سوال) کر سکتے ہیں کہ پاکستان کے متعلق ان کی کیا رہی، اور
Attorney- Generat has been putting question about the creation and about the …
(اٹارنی جنرل تخلیق پاکستان کے متعلق مخصوص سوالات کرتے رہے ہیں)
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: جی ہاں۔
جناب چیئرمین: …بلکہ ان کا ایک Definite question (واضح اور مخصوص سوال) ہے جو کہ I don't want to express, because I shouldn't express my views, my comments.
(میں کوئی تبصرہ نہیں کرنا چاہتا نہ ہی مجھے ایساکرناچاہئے)انہوں نے ایک Pin down کیاہے… It was only on the 3rd of March (یہ صرف ۳؍مارچ کی بات تھی۔
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: جی ہاں، بالکل ٹھیک ہے۔
673Mr. Chairman: .....3rd of June 1947, before that you were pleading for Akhand Bharat."
(جناب چیئرمین: ۳؍جون ۱۹۴۷ء سے پہلے آپ اکھنڈ بھارت کے حامی تھے)
مولانا ظفر احمد انصاری: جی ہاں!
Mr. Chairman: So, a definite question has come, not one but twice or thrice.
(جناب چیئرمین: اس طرح یہ خصوصی سوال دو مرتبہ یا تین مرتبہ کیا جاچکا ہے)
مولانا ظفر احمد انصاری: ہاں! میرا مطلب یہ ہے کہ وہ بات پوری آجائے۔ ایسا نہ ہو کہ صرف اس میں ہی ریکارڈ پر رہے۔
جناب چیئرمین: نہیں، نہیں۔ اس میں
The rest is for the House to know. As the Attorney- General remarked at the very outset that the answer can be evasive or you can't know, he may not answer. So, the House is perfectly justified in drawing any inference. Mr. Attorney- General, are you ready? Should we call them?
(باقی معلومات حاصل کرنا ایوان پر منحصر ہے۔ جیسا کہ اٹارنی جنرل صاحب شروع میں کہہ چکے ہیں۔ اگر جواب مبہم یا گول مول ہویا (گواہ) جواب نہ دے تو ایوان ازخود نتیجہ اخذ کرنے میں حق بجانب ہوگا۔ مسٹر اٹارنی جنرل کیا آپ تیار ہیں؟ کیا اب انہیں (وفد) کو بلالیا جائے)
----------
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
DELIBERATIONS OF THE SPECIAL COMMITTEE IN THE ABSENCE OF THE DELEGATION
(وفد کی عدم موجودگی میں خصوصی کمیٹی کی کارروائی)

Sahibzada Ahmad Raza Khan Qasuri: I think, Sir, these suggestions which come from the members.....
(صاحبزادہ احمد رضا قصوری: میرا خیال ہے جناب والا! جو تجاویز اراکین کی طرف سے پیش ہوں…)
Mr. Chairman: Yes. (جناب چیئرمین: جی ہاں!)
Sahibzada Ahmad Raza Khan Qasuri: .... These should not stand part of the record, because if tomorrow this record was to go into the hands of somebody, they will say that they were also sittijng as the judges and prosecutors, they were suggesting certain things. So, if suppose this record comes into the hands of any....
(صاحبزادہ احمد رضا قصوری: انہیں کارروائی کا حصہ نہیں بننا چاہئے۔ کیونکہ کل اگر یہ کاروائی کسی کے ہاتھ لگ گئی تو یہ کہا جائے گا کہ اراکین جو کہ بحیثیت استغاثہ اور منصف کاروائی کر رہے تھے۔ خود ہی تجاویز بھی دیتے تھے۔ فرض کریں اگر یہ کارروائی…)
Mr. Chairman: Just....
ابھی نہ بلائیں ان کو، ابھی نہ بلائیں۔ جی!
Sahibzada Ahmad Raza Khan Qasuri: If this record was to come into the hands of any judicions party or any people who are not concerned with the issue, they will say that when the witnesses used to be outside, the Chairman and the members, who were sitting as the judges, they used to discuss that this gap has remained here; we should plug in this gap; we should plugg in this gap.
(صاحبزادہ احمد رضا خان قصوری: کسی منصفانہ ادارے میں جاتی ہے یا کسی غیر متعلقہ عنصر کے ہاتھ لگتی ہے تو کہا جائے گا کہ جب گواہ (ایوان سے) باہر ہوتا تھا۔ اس وقت چیرمین اور اراکین جو کہ بطور منصف کاروائی کر رہے تھے۔ آپس میں بحث مباحثہ کیا کرتے تھے۔ اس لئے جب آپس میں مشورہ کریں تو اسے کاروائی کا حصہ نہ بنائیں)
674Mr. Chairman: Mr. Ahmad Raza Qasuri, I may just only .....
(جناب چیئرمین: جناب احمد رضا قصوری صاحب، میں صرف…)
Sahibzada Ahmad Raza Khan Qasuri: This is my suggestion, Sir.
(صاحبزادہ احمد رضا خان قصوری: جناب والا! یہ میری تجویز ہے)
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(ہماری عدالتی کارروائی نہیں ہے بلکہ ایک کمیٹی کی کارروائی ہے)
Mr. Chairman: No, no.... only tell you this that strictly we are not a court; we are not acting as a court; we are acting as a Committee and Committee members can express themselves.
(جناب چیئرمین: نہیں، نہیں۔ آپ کو صرف یہ بتاتا ہوں کہ ہم بطور عدالت نہیں بلکہ بحیثیت خصوصی کمیٹی اجلاس کر رہے ہیں اور کمیٹی کے اراکین اظہار رائے کر سکتے ہیں)
Sahibzada Ahmad Raza Khan Qasuri: I don't know; I would like to be educated on this point.
(صاحبزادہ احمد رضا قصوری: میں نہیں جانتا لیکن میں اس بات سے آگاہ ہونا چاہوں گا)
Mr. Chairman: اچھا So far as the procedure is concerned, every day we review, and that procedure is not part of the record.... is not part of the record. Record is their statement, their examination and cross- examination. That is the record.
(جناب چیئرمین: جہاں تک ضابطے کا تعلق ہے۔ اس کو ہم ہرروز جانچتے ہیں اور یہ (جانچ پڑتال) کاروائی کا حصہ نہیں ہوتی۔ کارروائی گواہوں کے بیانات، جرح اور مکرر جرح پر مشتمل ہوتی ہے)
صاحبزادہ احمد رضا خان قصوری: اچھا!
----------
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
SUPPLY OF COPIES OF RECORD OF CROSS- EXAMINATION TO MEMBERS AND ATTORNEY- GENERAL
Sahibzada Ahmad Raza Khan Qasuri: And, number two, Sir, we would like that, before the Committee goes for recess, we would like that all the members of the Committee should be provided with complete record....
(صاحبزادہ احمد رضا خان قصوری: جناب والا! دوسری میری تجویز یہ ہے کہ جب کمیٹی کے اجلاس میں تعطیل ہو۔ اس سے قبل تمام اراکین کو مکمل کاروائی کی نقل مہیا کی جائے)
Mr. Chairman: I am working on these lines.
(جناب چیئرمین: میں اسی کے مطابق کام کر رہا ہوں)
Sahibzada Ahmad Raza Khan Qasuri: .... So that when we go back home, we should have complete record with us.
(صاحبزادہ احمد رضا خان قصوری: تاکہ جب ہم گھروں کو جائیں۔ ہمارے پاس کارروائی کی نقول موجود ہوں)
Mr. Chairman: I am working on those lines. And the Attorney- General also, he needs this record more than anybody. And we will be having 200 copies of that record also, cyclostyled, so that, in the recess, you can prepare the case, so that you prepare your arguments.
(جناب چیئرمین: میں انہیں خطوط پر کام کر رہا ہوں۔ سب سے زیادہ ریکارڈ کی ضرورت اٹارنی جنرل صاحب کو ہے۔ ہم کاروائی کی دو سو نقول تیار کروائیں گے تاکہ تعطیل کے دوران آپ بحث کے لئے تیاری کر سکیں)
675Sahibzada Ahmad Raza Khan Qasuri: That's right, Sir.(صاحبزادہ احمد رضا خان قصوری: جناب ! یہ ٹھیک ہے)
Mr. Chairman: But the difficulty is, when we read in the newspapers, certain members say that there should be no recess. There lies the difficulty.
(جناب چیئرمین: لیکن مشکل یہ ہے کہ اخبارات کے مطابق کچھ اراکین تعطیل کے حق میں نہیں۔ یہی بات مشکل پیدا کر رہی ہے)
Sahibzada Ahmad Raza Khan Qasuri: This is the difficulty. I am not for a recess. The choice is entirely that of the House and the Chairman.
(صاحبزادہ احمد رضا خان قصوری: یہ بات مشکل ہے میں بھی تعطیل کے حق میں نہیں۔ اس کا انحصار چیئرمین اور ایوان پر ہے)
Mr. Chairman: No, no, the recess is needed for preparation of your case and arguments; and not only for Attorney- General but for the members also.
(جناب چیئرمین: نہیں، نہیں! بحث کی تیاری کے لئے تعطیل ضروری ہے۔ نہ صرف اٹارنی جنرل بلکہ اراکین کو بھی اس کی ضرورت ہے)
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(بغیر تعصب کے، بلکل کھلے ذہن سے کارروائی چل رہی ہے)
Mr. Muhammad Hanif Khan: Mr. Chairman, I want to put it on the record, because the point has been raised by the honourable member from Qasur, that the Committee, so far has been proceeding with this issue without any prejudice to the delegation or to one side or to the other side. We have left our minds open. If we are convinced by the arguments of the witness, who is just giving a statement, or we may not be convinced, but we have not formed opinion. And I think, when I speak I speak on behalf of the whole of the Committee, and they will agree with me that our mind is open to be convinced by the witness here or any other witnesses who will come later on.
(جناب محمد حنیف خان: جناب چیئرمین! میں یہ بات ریکارڈ پر لانا چاہتا ہوں۔ کیونکہ قصور سے معزز رکن نے یہ نقطۂ نظر پیش کیا ہے۔ اب تک کمیٹی بغیر کسی تعصب کے کام کر رہی ہے۔ ہمارے ذہن بالکل کھلے ہیں۔ گواہ (جس کا بیان جاری ہے) ہمیں اپنے دلائل سے قائل کر سکے یا نہ کر سکے۔ ہم نے ابھی کوئی رائے قائم نہیں کی۔ میں سمجھتا ہوں۔ یہ بات کرتے ہوئے میں تمام ایوان کی ترجمانی کر رہا ہوں اور سب کے سب مجھ سے متفق ہوں گے کہ اس گواہ کے بیان سے یا دوسرے گواہان جو بعد میں آئیں گے۔ ان (کے بیانات) سے قائل ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں ہمارے ذہن بالکل صاف ہیں)
Mr. Chairman: Yes, Thank you very much. Chaudhry Jahangir Ali.
(جناب چیئرمین: جی ہاں! آپ کا بہت بہت شکریہ۔ چوہدری جہانگیر علی!)
مولانا غلام غوث ہزاروی: میں یہ چاہتا ہوں کہ…
جناب چیئرمین: جی! میں آپ کی… پہلے وہ کھڑے ہوئے ہیں۔
----------
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
SECRECY OF THE PROCEEDINGS OF THE SPECIAL COMMITTEE
چوہدری جہانگیر علی: جناب چیئرمین سر!میں یہ گزارش کرناچاہتاہوں کہ Delegation (وفد) کے ممبر بڑے بریف کیسز لے کر اوربیگز لے کر اندر آتے ہیں۔ کہیں ایسا نہ ہو،جناب والا!کہ وہ اسمبلی کی،ہاؤس کی کارروائی کو ٹیپ ریکارڈ کررہے ہوں۔ اس سے متعلق ذراتسلی کرلیجئے۔
676جناب چیئرمین: میں اس سے متعلق عرض کردوں…ایک سیکنڈ…اگر ٹیپ بھی کر رہے ہوں۔
This we have decided that we will hold these proceedings in camera and whenever we find it suitable, convenient, we will release it to the press. Whosever violates the secrecy is responsible for his own action. If the tape is declared or played after we release all the proceedings, it makes no difference. If it is released erlier, then everybody is responsible for his own consequences. If there has been no tape, any of the members of the delegation may disclose it to anyone; he too violates the secrecy.
(ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ یہ کاروائی بند کمرے میں (خفیہ) ہوگی اور جب ہم مناسب سمجھیں گے۔ پریس کو جاری کریں گے جو بھی راز فاش کرے گا یا خلاف ورزی کرے گا وہ خود ذمہ دار ہوگا۔ ہماری طرف سے کاروائی پریس کو دینے کے بعد کوئی ظاہر کرتا ہے تو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ اگر اس سے قبل ایسی بات ہوتی ہے تو جو بھی (خفیہ کاروائی کو) ظاہر کرے گا خود ذمہ دار ہوگا۔ اگر کاروائی ٹیپ نہ بھی ہو تو پھر بھی اگر وفد کا کوئی رکن کاروائی ظاہر کرے گا تو اخفاء راز کی خلاف ورزی کے نتائج کا خود ذمہ دار ہوگا)
چوہدری جہانگیر علی: وہ تو ہے سرکلز میں Disclose کریںگے۔ جناب! وہاں سے Leak out ہونا بڑامشکل ہے۔
جناب چیئرمین: مولاناغلام غوث ہزاروی!
مولانا غلام غوث ہزاروی: مجھے یہ عرض کرنا ہے، جناب !کہ…
جناب چیئرمین: ضابطے کی بات۔
----------
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
CONTINUITY OF THE CROSS- EXAMINITION
مولانا غلام غوث ہزاروی: سب سے پہلے ہمیں آج کی جو گفتگو ہے یا جو سوالات ہیں،ان پرتھوڑی سی بحث کر لینی چاہئے۔ جہاں تک میں نے سنا ہے،تحریف کا مسئلہ…
جناب چیئرمین: نہیں،ابھی نہیں تحریف۔ اس کے بعد یہ فیصلہ ہواتھا کہ جہاں سے اٹارنی جنرل صاحب نے کل چھوڑا ہے…
مولانا غلام غوث ہزاروی: اچھا۔
جناب چیئرمین: …کل رات کو جب سوا نو ہوئے تھے…
مولانا غلام غوث ہزاروی: اچھا۔
جناب چیئرمین: …تو وہیں سے شروع کریںگے۔ اسی واسطے آج بجائے ساڑھے نو کے پھرساڑھے دس رکھاگیاتھا تاکہ اٹارنی جنرل واپس آجائیں اوروہیں سے شروع کریں گے۔ تحریف کلام پاک جو ہے ابھی نہیں شروع ہوگی۔
677مولانا غلام غوث ہزاروی: میر امطلب یہ ہے کہ تحریف کا سوال اگرآجائے تو ایسا سوال جچا تلاہو کہ وہ مضبوط ہو۔ میرے خیال سے لفظی تحریف کا سوال ہے کمزور۱؎۔
جناب چیئرمین: جی، وہ آپس میں فیصلہ کرلیںجی۔
مولانا غلام غوث ہزاروی: جی، وہ اسی لئے میں نے عرض کیا۔
جناب چیئرمین: آپس میں فیصلہ کرلیں۔ آپ اس کے لئے مولاناظفر احمد…
مولانا غلام غوث ہزاروی: مجھے یہ بات عرض کرنی ہے۔
جناب چیئرمین: …ظفراحمد انصاری، آپ اور تمام حضرات جو اس چیزمیں ماہر ہیں یا وہ زیادہ جانتے ہیں، وہ آپس میں بیٹھ کے فیصلہ کرلیں۔
Now we are ready. They may be called.
(اب ہم تیار ہیں۔ انہیں(وفدکو)بلالیں)
----------
 
Top