• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

قومی اسمبلی میں ہونے والی اکیس دن کی مکمل کاروائی

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
CROSS- EXAMINATION OF THE QADIANI GROUP DELEGATION
(قادیانی وفد پر جرح)

جناب یحییٰ بختیار: مرزا صاحب ! آپ کچھ فرمانا چاہتے ہیں؟ کوئی بات رہ گئی ہو؟
مرزا ناصر احمد (گواہ سربراہ جماعت احمدیہ ربوہ): ایک تو کل آپ نے فرمایا تھا وہ کون سا اخبار ہے … یہ ’’الفضل‘‘ کے متعلق کچھ چیک کرنا تھا …
جناب یحییٰ بختیار: جی ہاں۔
994مرزا ناصر احمد: … ۱۹۱۶ء کا ہے۔ وہ اگر … میں اس واسطے صرف تکلیف دے رہا ہوں کہ پوری طرح یاد نہیں ناں رہتا۔ جو مجھے یاد ہے وہ یہ ہے کہ ۱۹۱۶ء میں حضرت خلیفہ ثانی نے جو تفسیر کی ہے یا جو مطلب بیان کیا ہے ’’خطبہ الہامیہ‘‘ کی اس عبارت کا، وہ اس سے مختلف ہے یا اس کے مطابق ہے جو میں نے کل بیان کیا تھا؟ تو اس اخبار میں حضرت خلیفہ ثانی کا کوئی بیان نہیں، کوئی خطبہ یا تحریر نہیں ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ کسی کتاب میں بھی نہیں ہے، وہ پھر میں آپ کو لا دوں گا، بعد میں اور تو کوئی نہیں۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(حوالوں کو چھپانے کا حربہ)
مرزا ناصر احمد: اس کے علاوہ؟
جناب یحییٰ بختیار: کسی اور پرچے میں نہیں ہے کسی اور تاریخ میں؟ کوئی ایسا آئیڈیا نہیں ہے آپ کا؟
مرزا ناصر احمد: یہ بڑے ادب کے ساتھ میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ کل جو مجھ پر الزام لگایا گیا …
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، مرزا صاحب ! میں نے کوئی الزام نہیں لگایا۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، میری بات تو سن لیں۔ اس لئے جو سوالوں کے متعلق حوالے چاہئیں اسے معزز اراکین، جو چاہیں، خود تلاش کریں اور ہمیں آپ صرف یہ پوچھیں ’’یہ حوالہ ہے، اس کا مطلب کیا ہے؟ ہماری طرف سے … ہم پر یہ بوجھ نہ ڈالیں کہ آپ کے لئے ہم حوالے تلاش کریں۱؎۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ خوبصورت فرار کا جواز، ارے مرزا ناصر احمد۔ آپ کی کتابیں آپ کے اخبارات اگر ان میں صداقت ہے تو چھپاتے کیوں ہیں؟ لائیں تاکہ آپ کو تبلیغ کا موقع ملے۔ پھر آپ خود تو درخواست کرکے یہاں آئے تھے جتنے شوق سے آئے اتنے زور سے اب راہ فرار؟
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، وہ ٹھیک ہے۔ میں ابھی یہی کروں گا کہ اگر آپ کہیں کہ اس حوالے کا آپ کو علم نہیں ہے تو کافی ہے۔
995مرزا ناصر احمد: صرف جو حوالہ آپ کہیں کہ ’’فلاں کتاب میں ہے‘‘ اسی تاریخ کے متعلق میں بات کروں گا، ایک دن پہلے اور ایک دن بعد کی بھی بات نہیں کروں گا۔ آپ۱؎ …
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، وہ ٹھیک ہے۔ مرزا صاحب ! بات یہ ہے، یہ جو حوالہ جات ہیں، کچھ اخباروں میں، کچھ رسالوں میں، کچھ کتابوں میں Re-produce کرکے کتابت کی غلطی ہوجاتی ہے، اور ممبر صاحب کہیں سے اٹھا کے مجھ سے سوال پوچھتے ہیں، تو وہ میں آپ سے پوچھتا ہوں۔ بعض دفعہ کی تاریخ میں فرق دس دن کا۔ "21" کی جگہ "31" ہوجاتا ہے۔ بعض اوقات سال کا فرق ہوجاتا ہے "51" کی جگہ … تو ایسا ہوجاتاہے۔
مرزا ناصر احمد: تو جو پوچھنے والے ہیں، وہ ذرا محنت کرلیا کریں۲؎۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی، پھر وہ ان کے پاس نہیں ’’الفضل‘‘ آپ کے پاس ہے، ساری فائل، اور باقی ممبروں کے پاس ایسی فائل ہے ہی نہیں اور زیادہ حوالہ جات ’’الفضل‘‘ کے ہیں۔ تو یہ ہمیں مشکل ہوتی ہے۔ باقی یہ ٹھیک ہے، اگر آپ کو نہیں مل رہا تو …
مرزا ناصر احمد: نہیں، میں نے تو صرف یہ عرض کی ہے کہ میں نے اپنی طرف سے نہایت دیانت داری کے ساتھ خود ہی اس بات کو تسلیم کرلیا تھا کہ ہم تلاش کریں گے۔ لیکن اس کا بدلہ مجھے یہ دیا گیا کہ بڑا نامناسب ایک اعتراض مجھ پر کردیا گیا …
جناب یحییٰ بختیار: مرزا صاحب ! مرزا صاحب ! …
مرزا ناصر احمد: تو اس واسطے میں یہ عرض کررہا ہوں کہ جو بوجھ آپ کا ہے وہ آپ اٹھائیں، جو ہمارا ہے وہ ہم اٹھانے کی کوشش کریں گے۔
996جناب یحییٰ بختیار: مرزا صاحب ! میں نے عرض کیا تھا کہ میں آپ کی دیانت پر شک نہیں کرتا ہوں۔ میرا خیال ہے، آپ نے وہ الفاظ سنے تھے۔ میں نے دو دفعہ یہ کہا کہ ’’مرزا صاحب‘‘ میں آپ کی دیانت پر شک نہیں کرتا۔‘‘ سوال یہ تھا کہ میں نے ایک سوال پوچھا اور آپ نے کہا کہ: ’’آپ اس کی تائید کرتے ہیں، نہ تردید کرتے ہیں۔‘‘ اس کے بعد جب میں نے حوالہ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ تاکہ دجل کامل اور تلبیس ابلیس میں کوئی کسر نہ رہ جائے۔
۲؎ مرزا ناصر احمد! بس کرو، لوگ کیا کہیں گے۔ جان چھڑانے کے لئے اتنے ہاتھ پاؤں مارنے مستحسن نہیں۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
دکھایا تو آپ نے کہا کہ ’’ہاں، ہم سے یہ منیر کمیٹی میں بھی پوچھا گیا تھا، ہم نے یہی جواب دیا‘‘ تو میں نے اتنا عرض کیا کہ ’’آپ کو یہ جواب معلوم تھا، حوالہ بھی معلوم ہونا چاہئے‘‘‘ پھر آپ کیوں Avoid کر رہے تھے؟
مرزا ناصر احمد: نہیں، مجھے … میں نے یہ بتایا تھا کہ مجھے میرے ساتھی نے کہا…
جناب یحییٰ بختیار: ٹھیک ہے، وہ Clarify ہوگیا، تو وہ بات تو ٹھیک ہوگئی کہ بات ریکارڈ میں اس قسم کی آئی تھی، آپ نے Clarify کردیا کہ ان کومعلوم تھا، آپ کو معلوم نہیں تھا۔
مرزا ناصر احمد: یہ ایک وہ لمبا ایک جواب ہے۔ وہ بھی ایک گزارش ہے ایک یہ جب ہم چھ دن کے بعد … جب یہاں ہو رہی تھی… التوا ہو رہا تھا، Recess جب ہو رہی تھی، تو اس دن شام کو آپ نے فرمایا تھا کہ میں کچھ سوال کروں گا کہ Tendency ہے …
جناب یحییٰ بختیار: ہاں Separatist…
مرزا ناصر احمد: … Separatist اس سلسلے میں ایک طائرانہ نظر گزشتہ 90 سال پر ڈالنا چاہتا ہوں اور وہ بڑی ایک مضبوط بیک گراؤنڈ ایک پس منظر ہوجائے گا۔ تووہ ایک … صرف سنگ میل جہاں ہیں، موٹی موٹی اہم باتیں … تو اس کے بعد جو آدھا فقرہ، ایک فقرہ لے کے ایک سوال ہوتا ہے، اس کے سمجھنے میں آسانی ہوجائے گی۔
997جناب یحییٰ بختیار: مرزاصاحب! آپ درست فرمارہے ہیں۔ ایک مشکل یہ ہے کہ اگر آپ Written Reply پڑھ کے سنائیں گے اور آپ نے…
مرزاناصر احمد: میں Written، میں Written Reply پڑھ کے نہیں سناؤں گا، آپ نے مجھے منع فرمادیا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں نے کہا کہ وہ طریقہ نہیں ہے۔ کوئی حوالہ ایسا ہے تو ٹھیک ہے۔
مرزاناصر احمد: حوالہ ہی پڑھوں گا، باقی میں زبانی کہوں گا۔
جناب یحییٰ بختیار: بات یہ ہے کہ میں نے کچھ حوالہ جات کی طرف آپ کی توجہ دلائی تھی، ان کی Basis پر میں یہ کہہ رہا تھا کہ یہ Impression ہے کہ آپ کے ہاں Separaitism یا Separatist Tendency موجود ہے اور آپ نے کہا تھا کہ اس کا جواب دیں گے۔ تو میں نے کہا کہ ایک دو باتیں اور بھی پوچھ لیتا ہوں آپ سے…
مرزاناصر احمد: جی، ٹھک ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: … کیونکہ اگر اسی پوائنٹ پر اب آنا ہے، تو پیشتر کہ آپ جواب دیں، آپ نے فرمایا کہ نماز کیوں نہیں پڑھتے۔ اس کی اپنی وجوہات ہیں… باقی مسلمانوں سے… تاکہ آپ کے ذہن میں رہے کہ کیوں ہم کہتے ہیں کہ آپ Separatist ہیں۔ وہ ہوچکا ہے، اس لئے اگر آپ اس کو چھوڑ دیں…
مرزاناصر احمد: نہیں، وہ نہیں…
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(غیراحمدیوں سے شادی؟)
جناب یحییٰ بختیار: … Repeat نہیں کروں گا۔ پھر آپ نے فرمایا کہ کیوں احمدی لڑکی کی شادی ایک مسلمان لڑکے کے ساتھ نہیں کی جاتی۔ آپ نے کہا: ’’یہ پالیسی ہے، عقیدہ نہیں، کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ وہ خوش نہیں رہتے۔‘‘
998مرزا ناصر احمد: یہ فقرہ میں نے پورا سنا نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: میں پھر Repeat کرتا ہوں۔
مرزا ناصر احمد: یعنی احمدی کسی احمدی لڑکی کی …
جناب یحییٰ بختیار: … شادی کس مسلمان سے یا غیر احمدی سے…؟
مرزا ناصر احمد: ہاں، کسی احمدی لڑکی کی شادی کسی دوسرے فرقے سے تعلق رکھنے والے سے نہیں کی جاتی۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’ہم اجازت نہیں دیتے‘‘ …
مرزا ناصر احمد: لفظی چیز ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: آپ نے وجہ اس کی یہ بتائی۔ میں نے پھر کہا کہ ’’آپ کا عقیدہ ہے، کیا آپ نے اس پر کوئی آرڈر پاس کیا ہوا ہے؟ جو کہ عقیدہ کہیں، رول کہیں۔‘‘ تو آپ نے کہا کہ ’’نہیں، ہمارا تجربہ ایسا ہے کہ جس کی بنا پر وہ خوش نہیں رہتے۔‘‘ اور پھر آپ نے مزید فرمایا کہ آپ کسی مسلمان پر یہ توقع نہیں رکھتے کہ شرع کے مطابق وہ اپنی بیوی کے حقوق پورے کرے گا جو ایک احمدی کرسکتا ہے۔ میں آپ کو یہ Repeat کرا رہا ہوں تاکہ غلط فہمی نہ رہے تو اس پر بھی زیادہ مزید بحث کی ضرورت نہیں، سوائے اس کے کہ ایک حوالہ دکھاؤں گا جس کے مطابق، میری رائے میں، یہ کوئی پالیسی نہیں ہے، یہ کوئی آپ اس وجہ سے نہیں کر رہے کہ کیونکہ آپ کا تجربہ تلخ ہے، بلکہ آپ کا آرڈر ہے، ایک قسم کا عقیدہ ہے، رول ہے، اس کی طرف توجہ دلاؤں گا اور یہ بہت عرصے سے ہے یہ۔ اس پر بھی۔ تاکہ جب Deal کریں اس سے۔ اس Aspect پر ضرور کچھ کہیں۔
مرزا ناصر احمد: ہاں جی، میں پھر اس سے بھی زیادہ عرصے سے جو وہی چیز کا جواب میں بتا دوں گا، ٹھیک ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: تو یہ میں کہہ رہا ہوں کہ …
999مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: سو باقی جو ہیں وہ تو میں نے بتا دیئے آپ کو، جس Sense میں آپ نے اپنے کو علیحدہ کرنے کی کوشش کی …
مرزا ناصر احمد: نہیں، بالکل نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی، وہ جو چیزیں …
مرزا ناصر احمد: ہاں ہاں، یعنی آگیا، جواب آگیا۔
جناب یحییٰ بختیار: جواب آگیا ہے، میں اس بات کی طرف آپ کی توجہ دلانا چاہتا ہوں، آپ کی Separatist Tendency کس وجہ سے تھی، اتنے حوالے ہیں کہ ’’وہ اور قوم ہے، تم اور قوم ہو، کیوں اس میں گھسنا چاہتے ہو؟‘‘ وہ میں پھر نہیں Repeat کروں گا جو ریکارڈ پر آچکا ہے۔ آپ پھر بے شک تفصیل سے جواب دے دیں اس کا۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، میں نے تو جواب دے دیا تھا۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں ہاں، ٹھیک ہے، اس میں جانے کی ضرورت نہیں۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
( ہمیں پارسیوں اور عیسائیوں کی طرح علیحدہ نمائندگی دی جائے)
جناب یحییٰ بختیار: اب مرزا صاحب ! پیشتر اس کے کہ میں اس مسئلہ پر کچھ اور سوالات آپ سے پوچھوں، ایک چھوٹا پوائنٹ تھا۔ کل آپ نے ’’الفضل ۱۹۴۶ئ‘‘ ایک پرچہ ۱۳؍نومبر کا یہاں فائل کیا۔ اگر میں غلط نہیں سمجھا، تو آپ نے فرمایا تھا۔ کیونکہ سوال یہ تھا کہ: ’’کیا مرزا بشیرالدین محمود احمد صاحب نے اپنے ایک نمائندے کو ایک بہت بڑے انگریز آفیسر کے پاس بھیجا تھا اور ان کو کہا تھا کہ پارسیوں کی طرح اور عیسائیوں کی طرح ہمیں بھی علیحدہ نمائندگی دی جائے۔‘‘ اس کے جواب میں آپ نے فرمایا کل کہ: ’’یہ اخبار موجود ہے، خطبہ موجود ہے، اس میں۔‘‘ آپ نے کہا کہ ’’ان دونوں میں … ‘‘
مرزا ناصر احمد: میں نے بعد میں وضاحت کی تھی کہ ’دہلی کا سفر جہاں لکھا ہوا ہے…‘‘
1000جناب یحییٰ بختیار: ہاں وہی میں کہہ رہا ہوں، آپ نے فرمایا کہ: ’’ان دنوں پارٹیشن کی باتیں ہو رہی تھیں کہ کون سا ڈسٹرکٹ آئے گا، کون سا ڈسٹرکٹ جائے گا۔ گورداسپور میں ۵۱ فیصد پاپولیشن مسلمانوں کی، جس میں بہت زیادہ تعداد احمدیوں کی تھی اور سوال یہ تھا کہ یہ یہاں جائے گا یا وہاں جائے احمدی کیا رول Play کریں گے۔ ان حالات میں یہ خطبہ دیا گیا۔ پھر دہلی کا سفر ہوا اوروہ مسلم لیگ کی تائید سے وہ مطالبہ پیش کیا گیا۔‘‘ ایک تو مرزا صاحب! اس چیز کا کوئی ذکر نہیں کہ پارٹیشن کی بات ہو رہی تھی، ڈسٹرکٹ کی بات ہو رہی تھی کہ پاپولیشن ۵۱ فیصد ہے یا ۴۹ فیصد تھی، جس سے پتہ لگے کہ یہ بیگ گراؤنڈ تھا۔ میں آپ کو …
مرزا ناصر احمد: نہیں، نہیں، Interim گورنمنٹ، وہ اسی کا تو ذکر ہور ہا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میرا خیال تھا کہ آپ اس میں کہتے ہیں کہ مضمون میں یہ چیز موجود ہے۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، نہیں، مضمون نہیں جی، میں پس منظر بتا رہا تھا۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں وہ ٹھیک ہے، پس منظر ہوگا۔ میرا اپنا یہ خیال ہے کہ پس منظر نہیں تھا، یہ بعد کی بات تھی، نومبر ۱۹۴۹ء میں، مسلم لیگ اسی وقت شامل ہوئی تھی Interim گورنمنٹ میں، مگر گورنمنٹ کا ارادہ …
مرزا ناصر احمد: نومبر ۱۹۴۹ء نہیں …
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں، ۱۹۴۶ئ۔
مرزا ناصر احمد: ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: مگر گورنمنٹ کا اس وقت کا ارادہ، صاف معلوم نہیں تھا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ مرزا بشیرالدین محمود صاحب نے اس وقت یہی کوشش کی کہ اگر انگریز کوئی فیصلہ مسلمانوں کے خلاف، مسلم لیگ کے خلاف دے گا تو وہ اسے اپنے خلاف سمجھیں1001 گے، قوم کے خلاف سمجھیں گے, بڑی واضح چیز ہے سامنے۔ جو چیز واضح ہے اس سے انکار نہیں کرسکتے اور اس غرض کے لئے وہ وہاں سے چلے کہ وہ مسلمان جو مسلم لیگ میں نہیں۔ احمدی۔ جن کے بارے میں یہاں لکھا گیا کہ مسلم لیگ ان کو اپنے میں شامل نہیں کرتی تعصب کی وجہ سے، یا کسی وجہ سے، اور کانگریس میں یہ شامل نہیں ہونا چاہتے۔ باقی بھی کچھ مسلمان تھے جوکہ مسلم لیگ میں نہیں تھے، بڑی بڑی پوزیشن کے لوگ تھے، آغا خان جیسے تھے۔ باقی آپ نے ذکر کیا اس میں، ان کو Contact کیا تاکہ وہ برٹش گورنمنٹ پر واضح کریں کہ ان کا سب کا تعاون لیگ کے ساتھ ہے۔ یہ میں ٹھیک کہہ رہا ہوں پوزیشن ؟
مرزا ناصر احمد: جی، جی۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مسلم لیگ پر احسان نہ دھریں، آپ کے اپنے مفادات تھے)
جناب یحییٰ بختیار: اس بارے میں آپ نے مشورہ کیا مسلم لیگ سے، اس بارے میں، مسلم لیگ نے کہا کہ ٹھیک کررہے ہیں۔ اس کے بعد دوسرا سوال آیا تھا۔ مرزا صاحب سے کسی نے پوچھا۔ یہ تو ٹھیک ہے آپ سفر پر گئے تھے۔ پھر وہ آگے کہتے ہیں: ’’دوستوں نے لکھا ہے کہ وائسرائے پنڈت جواہر لال نہرو مسٹر جناح کے مشوروں کا ذکر تو اخباروں میں آتا ہے، آپ کا کیوں نہیں آتا؟ انہوں نے یہ نہیں سمجھا کہ وہ تو سیاسی جماعتوں کے نمائندے ہیں۔ وہ تو ا ن سیاسی جماعتوں کے نمائندے ہیں جنہوں نے باہمی فیصلہ کرنا تھا اور ہم کسی سیاسی جماعت کے نمائندے نہیں بلکہ ہم اپنا اثر ڈال کر انہیں نیک راہ بتانے کے لئے گئے تھے۔ سیاسی جماعتوں کی نمائندگی نہ ہمارا کام ہے نہ گورنمنٹ یا کوئی اور یا کسی رنگ میں ہمیں بلا سکتا ہے۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ گورنمنٹ کا فرض ہے کہ وہ ہم سے بھی مشورہ لے…‘‘
1002I think this is different subject Muslim League had nothing to do with this part.
(میرا خیال ہے یہ ایک الگ موضوع ہے مسلم لیگ سے اس کا کوئی تعلق نہیں)
’’… ہم سے بھی مشورہ لے، ہمارے حقوق کا بھی خیال رکھے۔ ہماری جماعت ہندوستان میں سات آٹھ لاکھ کے قریب ہے۔ مگر ہماری جماعت کے افراد اس طرح پھیلے ہوئے ہیں کہ ان کی آواز کی کوئی قیمت نہیں سمجھی جاتی۔ لیگ ہمیں اپنے اندر شامل نہیں کرتی، کانگریس میں ہم شامل نہیں ہونا چاہتے۔ اس کے مقابلے میں پارسی ہندوستان میں تین لاکھ کے قریب ہیں، لیکن حکومت کی طرف سے ایک پارسی وزیر سینٹر میں مقرر کر دیا گیا ہے اور ان کی جماعت کو قانونی جماعت تسلیم کرلیا گیا ہے، حالانکہ ہماری جماعت ان سے دگنی بلکہ اس سے بھی زیادہ ہے۔‘‘
Sir, what I wanted to show you was that a separate demand is agitated have. And then after this, away from Muslims …
(جناب میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ ایک الگ جماعت کا وجود موجود ہے کیا یہ جماعت مسلمانوں سے جدا ہے؟)
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(علیحدہ نہیں، جدا؟)
Mirza Nasir Ahmad: No. Not away from the Muslims, apart from the Muslims.
(مرزا ناصر احمد: نہیں، مسلمانوں سے جدا نہیں، بلکہ مسلمانوں سے علیحدہ)
Mr. Yahya Bakhtiar: Apart from the Muslims. Apart from the Muslims.
ممتاز کرلیں آپ ان کو، جیسے …
مرزا ناصر احمد: نہیں، نہیں، اگر … جب آپ مجھے اجازت دیں گے تو میں اس کو Explain کردوں گا۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، اس واسطے میں کہتا ہوں کہ آپ نے جو بات کی وہ مجھے نظر نہیں آئی۔ پھر وہ کہتے ہیں، اس کے بعد وہ کہتے ہیں کہ انہوں نے نمائندہ بھیجا اور ان سے یہ Request کی، گاندھی جی سے بات کرتے ہیں۔ تو اس پس منظر میں یہ چیز آئی تھی کہ جماعت احمدیہ کا یہ خیال تھا کیونکہ ان کے نمائندے اسمبلی میں اس لئے نہیں آسکتے کہ وہ پھیلے ہوتے ہیں، گورنمنٹ کو خود توجہ دینی چاہئے1003 اور ’’ہمارا حق ہے کہ جیسے پارسی لے سکتے ہیں، اگر وہ ایک پارسی کو لیتے ہیں تو ہم دو احمدیوں کو پیش کرسکتے ہیں۔‘‘ تو کیونکہ اس زمانے میں آپ لیگ کی تائید کررہے تھے۔ اس میں کوئی شک نہیں مرزا صاحب ! صاحب وہ ظاہر ہے۔ مگر کوشش یہ بھی تھی کہ ساتھ اگر آپ کو علیحدہ نمائندگی مل جائے As a separate body جیسے پارسیوں کو، وہ اس سے زیادہ بہتر ہے۔
مرزا ناصر احمد: اجازت ہے مجھے؟
جناب یحییٰ بختیار: میں ایک اور حوالہ بھی کردوں تاکہ پھر آپ دونوں …
مرزا ناصر احمد: اگر دونوں اکٹھے ہیں تو ٹھیک ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: اس کے بعد مرزا صاحب ! آپ کے ’’الفضل۔‘‘ یا پتہ نہیں ’’الفضل‘‘ آپ کا اخبار ہے یا کس کا اخبار ہے۔ بہرحال …
مرزا ناصر احمد: یہ ’’الفضل‘‘ جو ہے ہاں، یہ میں بتا دیتا ہوں کس کا اخبار ہے۔ دنیا نے بڑ ے لمبے تجربے کے بعد اور بڑی سوچ بچار کے بعد ہر ملک نے یہ قانون بنایا کہ اخبارکے اندر جو باتیں لکھی جاتی ہیں، ان کی قانونی ذمہ داری کس پر ڈالی جائے گی…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، وہ تو ٹھیک ہے۔
مرزا ناصر احمد: اور انہوں نے ’’مدیر مسئول‘‘ کا ایک محاورہ ایجادکیا اور۔ یا پھر اس کے متعلق میں Clear نہیں، اگر آپ میری مدد کریں تو میرا علم بڑھ جائے گا میرا یہ حال ہے کہ جو پریس کی ذمہ داری ہے یہ Colonial Necessity (نوآبادیاتی نظام کی ضرورت) ہے اور یہ آزاد ملکوں میں نہیں بہرحال، ہم اس کو لے لیتے ہیں۔ قانون یہ ہے …
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں، مرزا صاحب ! بات یہ نہیں …
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(الفضل کی ذمہ داری سے انکار؟)
1004مرزا ناصر احمد: … قانون یہ ہے کہ مندرجات اخبار کا مسئول سوائے ایڈیٹر کے یا اگر وہ گروپ ہو تو ان کے اگر لکھا ہوا ہو اور پرنٹنگ پریس کے، اور کوئی نہیں۔ اس واسطے اخبار میں جو کچھ لکھا جائے، اس کے متعلق آپ صرف اتنا پوچھ سکتے ہیں مجھ سے کہ میں اس کی ذمہ داری لینے کو تیار ہوں کہ نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: تو مرزا صاحب ! بات یہ ہے کہ آپ Repudiate کرسکتے ہیں میں یہ نہیں کہہ رہا۔ مگر یہ ہے کہ اخبار ایسا ہے جوکہ آپ کے نقطہ نظر کو پیش کرتا ہے، جیسا، میں نے کہا کہ ’’ڈان‘‘ تھا لوگ سمجھتے ہیں کہ لیگ کا نقطہ نظر ہے، مگر League was not bound by it. اس طرح آپ Bound نہیں ہیں جب تک کہ آپ خود نہ لکھیں اخبار پر کہ ’’یہ ساری جماعت کی آواز ہے۔‘‘ "This is our organ, official organ" بعض لکھتے ہیں۔
مرزا ناصر احمد: ہاں بعض لکھ دیتے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: آپ نے نہیں لکھا ہوا تو ٹھیک ہے وہ، میں سمجھتا ہوں اس کو۔ مگر یہ کہ بہرحال یہ آپ کی پارٹی کا اخبار سمجھا جاتا ہے۔
مرزا ناصر احمد: نہیں اگر کوئی حوالہ ہے تو وہ پڑھ دیں، میں آپ کو بتا دوں گا کہ میں اس کو Own کرتا ہوں یا نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ جی کچھ حوالے ہیں جن پر منیر کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں لکھا تھا کہ: ’’پاکستان سے کچھ پہلے احمدی جماعت کی طرف سے ایسی تحریریں و بیانات شائع ہوئے…‘‘
مرزا ناصر احمد: اس کا Page (صفحہ) کیا جی ہے؟
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(اگر پاکستان بن بھی گیا تو ہم یہ کوشش کریں گے کہ یہ تقسیم ختم ہو؟)
1005جناب یحییٰ بختیار: وہ میں بتا دیتا ہوں کہ: ’’ماحصل ان کا یہ تھا کہ اگر پاکستان بن بھی گیا تو ہم یہ کوشش کریں گے کہ یہ تقسیم ختم ہو، تقسیم ہند ختم ہو۔‘‘ Page10 آپ دیکھ لیجئے۔ ’’یہ تقسیم ختم ہو۔‘‘ ’’پھر اکٹھے بھارت ہوجائے۔‘‘ اس مضمون کی تحریریں وغیرہ، تو اس میں کچھ ’’الفضل‘‘ کے میں آپ کو حوالے دے دیتا ہوں جن کا وہ ذکر کر رہے ہیں …
مرزا ناصر احمد: ’’یہ اکھنڈ ہندوستان‘‘ والا سوال تو ایک مشکل میں ہوچکا ہے اور اس کا جواب ہمارے پاس ہے…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں نے کل بھی عرض کیا تھا، میں نے کچھ سوال کرنے تھے اس واسطے تاکہ آپ وہ کرلیں…
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں، یہ ٹھیک ہے۔ یہ نوٹ کرلیں، یہ تو پہلے آچکا ہے، جوکہ آپ اب فرما چکے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، جی، یہ منیر کمیٹی کا تھا۔ انہوں نے کہا تھا: ’’یہ اندازہ ہوتا ہے۔‘‘
یہ ’’الفضل‘‘ ہے جی، ۵؍اپریل ۱۹۴۷ئ۱؎ ، ۱۷؍مئی ۱۹۴۷ئ۲؎، ۱۲؍اپریل ۱۹۴۷ئ۳؎، ۱۷؍جون ۱۹۴۷ئ۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ (الفضل قادیان ۵؍اپریل ۱۹۴۷ء ج۲۵ نمبر۸ ص۳) ’’پرتقسیم نہ ہو۔ اگر ہو عارضی ہو اور ہمیں کوشش کرنی چاہئے کہ یہ جلد دور ہو جائے۔‘‘ اسی اخبار کے صفحہ ۲ کالم ۴ پر ہے: ’’ہمیں ہندؤں اور عیسائیوں سے مشارکت رکھنی چاہئے۔‘‘
۲؎ (الفضل قادیان ج۵ نمبر ۱۱۶، مورخہ ۱۶؍مئی ۱۹۴۷ء ص۲ کالم۱) پر ہے: ’’میں قبل ازیں بتا چکا ہوں کہ اﷲتعالیٰ کی مشیت ہندوستان کو اکٹھا رکھنا چاہتی ہے … اگر عارضی طور پر الگ بھی کرنا پڑے تو یہ اور بات ہے۔ بسا اوقات عضو ماؤف کو ڈاکٹر کاٹ دینے کا بھی مشورہ دیتے ہیں لیکن یہ خوشی سے نہیں ہوتا۔ بلکہ مجبوری اور معذوری کے عالم میں اور صرف اسی وقت جب اس کے بغیر چارہ نہ ہو اور اگر یہ معلوم ہوجائے کہ ماؤف عضو کی جگہ نیا لگ سکتا ہے تو کون جاہل انسان اس کے لئے کوشش نہیں کرے گا۔ اسی طرح ہندوستان کی تقسیم پر اگر ہم رضامند ہوئے تو خوشی سے نہیں بلکہ مجبوری سے اور پھر ہم کوشش کریں گے کہ یہ کسی نہ کسی طرح جلد متحد ہوجائے۔‘‘
۳؎ (اخبار الفضل قادیان ۱۲؍اپریل ۱۹۴۷ئ، ج۳۵ نمبر ۸۷ ص۵ کالم۲) پر مرزا محمود نے ایک اخباری نمائندہ کے سوال کے جواب میں کہا: ’’سوال! کیا پاکستان عملاً ممکن ہے، جو اب! سیاسی اور اقتصادی لحاظ سے دیکھا جائے تو پاکستان ممکن ہے لیکن میرا ذاتی خیال یہ ہے کہ ملک کے حصے بخرے کرنے کی ضرورت نہیں (یعنی تقسیم نہ ہو، تاکہ پاکستان نہ بنے) … (دنیا متحد ہو رہی ہے) کیا وجہ ہے کہ اس موقع پر ہندوستان دو علیحدہ علیحدہ حصوں میں بٹ جائے اور دو بڑی قومیں ایک دوسرے سے جدا ہوجائیں۔‘‘

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مرزا ناصر احمد: جی لکھ لیا ہے انہوں نے (وفد کے ایک رکن کی طرف اشارہ کرکے)
جناب یحییٰ بختیار: ایک ۱۸؍اگست کا ہے۔ یہ ابھی دیکھیں، یہ چھوٹی سی بات ہے، جوکہ ۱۷؍جون کا ہے، مرزا محمود احمد امام جماعت احمدیہ…
مرزا ناصر احمد: ۱۷؍جون۱۹۴۷ء
1006جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی۔ ’’آخر میں دعا کرتا ہوں کہ اے میرے رب ! میرے اہل ملک کو تو سمجھ دے اور اول تو یہ ملک بٹے نہیں اور اگر بٹے تو اس طرح بٹے کہ پھر مل جانے کے راستے رکھلے رہیں۔‘‘
Now, Sir, I.....
مرزا ناصر احمد: جب تک میں یہ دیکھوں نہ، میں کچھ نہیں کہہ سکتا۔
Mr. Yahya Bakhtiar: This is an address After 3rd june when Pakistan was accepted. Muslim Leagus had achieved a victory, you are not sharing that victory; you are not sharing that hope. You say:
So, you have to clarify this that you ’’اللہ کرے پھر مل جائے‘‘
Are not keeping yourself as a part of the Muslim Nation.
(جناب یحییٰ بختیار: یہ تین جون کے بعد کا بیان ہے جبکہ پاکستان کا مطالبہ تسلیم کیا جاچکا تھا۔ مسلم لیگ فتح سے ہمکنار ہوچکی تھی مگر آپ اس فتح میں شریک نہ تھے اس لئے آپ کو واضح کرنا ہوگا کہ آپ قصوروار نہیں تھے یا کہ آپ مسلم لیگ کے ہمنوا تھے)
مرزا ناصر احمد: نہیں، یہ آپ کا جو استدلال ہے، میرے نزدیک غلط ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں۔ یہ Impression میرا ہے۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، یہ میرے نزدیک غلط ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: اس واسطے میں Clarify کر رہا ہوں۔ تو مرزا صاحب! آپ یہ حوالے دیکھ کر میرے خیال میں پھر اس کا جواب دے دیں۔ اس واسطے میں نے آپ کو یہ پیش کردیئے ہیں۔ میں پڑھ…
مرزا ناصر احمد: یہ ایک جواب تو ویسے تیار ہے …
جناب یحییٰ بختیار: تو پھر و ہ پارٹ…
مرزا ناصر احمد: اصولی …
جناب یحییٰ بختیار: تو پھر وہ پارٹ ہوجائے گا۔
1007مرزا ناصر احمد: آخر میں اس کو شامل کرلیں، آپ کا مطلب ہے؟
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، ہاں…
مرزا ناصر احمد: (اپنے وفد کے ایک رکن سے): ان کو بھی شامل کرلیں، چلیں جی، یہ لکھ لیں۔
جناب یحییٰ بختیار: چونکہ Subject Divide (مضمون تقسیم) ہوجاتا ہے۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ٹھیک ہے۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(قادیانیوں کا ایک مشن اسرائیل میں ہے، کیا یہ درست ہے؟)
جناب یحییٰ بختیار: اب ایک دو ایسے چھوٹے چھوٹے سوال ہیں۔ مرزا صاحب ! آپ کا ایک مشن اسرائیل میں ہے، یہ درست ہے ناں جی؟
مرزا ناصر احمد: اسرائیل میں کئی لاکھ مسلمان بستے ہیں…
جناب یحییٰ بختیار: میں پہلے آپ سے … دیکھیں ناں، میرے سوال کا پہلے یہ جواب دیں کہ ’’ہاں‘‘ یا ’’نہیں۔‘‘ میں پھر آگے چلتا ہی نہیں۔ پھر آپ Explain (واضح) کریں۔
Mirza Nasir Ahmad: Now, now we come to this! Let us grapple with this problem.....
(مرزا ناصر احمد: اب ہمیں اس مسئلہ سے نمٹنا ہوگا…)
Mr. Yahya Bakhtiar: is there any Mission of……
Mirza Nasir Ahmad: … what does English Language mean by this "Mission"
(مرزا ناصر احمد: دیکھنا ہوگا کہ انگلش میں مشن کا معنی کیا ہے؟)
Mr. Yahya Bakhtiar: What you have got in your conflation of foreign Missions. That contains…
(جناب یحییٰ بختیار: آپ کے جو بہت سارے فارن مشنز ہیں، وہ…)
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں۔ مشن
Mr. Yahya Bakhtiar: That means …
Mirza Nasir Ahmad: Mission; in the English language, means "Field of missionary activity".
(مرزا ناصر احمد: انگریزی زبان میں ’’مشن‘‘ کا مطلب مشنری سرگرمیوں کا مرکز یا جگہ ہی ہوتا ہے)
1008Mr. Yahya Bakhtiar: Yes, that, is what I mean; I don't mean political activity; I never suggested that.
(جناب یحییٰ بختیار: ٹھیک ہے۔ میرا بھی یہی مطلب ہے۔ میرا مدعا سیاسی کارگزاری نہیں تھا)
مرزا ناصر احمد: نہیں، نہیں، نہیں۔ "Field of missionary activity" (فیلڈ آف مشنری Activity) کے لئے وہاں جماعت احمدیہ کے افراد کا ہونا کافی ہے۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(آپ کا مشن ہے کہ نہیں؟)
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، آپ کا مشن ہے کہ نہیں؟ ’’احمدیہ جماعت‘‘ میں نہیں کہہ رہا ہوں۔
مرزا ناصر احمد: جماعت احمدیہ ہے وہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: بس ٹھیک ہے۔
مرزا ناصر احمد: جماعت احمدیہ ہے …
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی۔
مرزا ناصر احمد: …اور وہ میرے خیال میں پانچ فیصد ہوں گے کل۔ ٹوٹل مسلم آبادی کا ۵ فیصد احمدی ہے۔ احمدی ہیں وہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، ٹھیک ہے، میں یہ کہہ رہا ہوں کہ آپ کا مشن وہاں ہے؟
مرزا ناصر احمد: ہاں، احمدی جماعت ہے۔
 
Top