• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

قومی اسمبلی میں ہونے والی اکیس دن کی مکمل کاروائی

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
ATTENDANCE IN THE COMMITTE
سید عباس حسین گردیزی: دوسرے ممبر صاحبان کی خدمت میں عرض کروں گا کہ ان کو بروقت یہاں آنا چاہئے۔ ساری قوم ہمیں دیکھ رہی ہے کہ ہم کیا کچھ کررہے ہیں۔ آج1029 بھی باہر مجھے کسی نے کہا کہ آپ لوگ کیفے ٹیریا میں بیٹھے رہتے ہیں اور اس میں دلچسپی نہیں لے رہے۔ یہ ایک قومی کام ہے اور نہایت اہم کام ہے۔ یہ جو وقت ضائع ہوتا ہے، ہمارا وقت ضائع ہوتا ہے، ان کا وقت ضائع نہیں ہوتا۔ میں یہ آپ کی وساطت سے ممبر صاحبان کی خدمت میں عروض کروں گا کہ برائے مہربانی وہ وقت ضائع نہ کریں۔ جس وقت بھی، جو وقت مقرر ہو، اسی وقت پرآئیں اور اس وقت پر جائیں تاکہ یہ ریکارڈ پوری طرح سے Thrash ہوکر، یا وضاحت بنے۔
Mr. Chairman: So far as the first…
Saiyid Abbas Hussain Gardezi: Kept standing.
جناب چیئرمین: آپ تشریف رکھیں۔
جناب محمد افضل رندھاوا: جناب والا ! ایک چٹھی غیر حاضر ممبران کو بھی لکھنی چاہئے۔
جناب چیئرمین: اچھا۔
شاہ صاحب ! تشریف رکھیں، میں دونوں باتوں کا جواب دیتا ہوں۔
So far as the first point is concerned, we cannot sit for a definite period only on this ground that we are preparing record for the generations we cannot sit for one year or three mohths or two months......
(جہاں تک پہلے نقطہ کا تعلق ہے۔ ہم صرف اس بنا پر غیر معینہ مدت کے لئے نہیں بیٹھ سکتے ہم سال بھریا تین سال اس لئے بیٹھ سکتے ہیں کہ ہم آنے والی نسلوں کیلئے ریکارڈ مرتب کررہے ہیں)
سید عباس حسین گردیزی: یہ میں نہیں کہتا جو وقت جناب کی طرف سے یا قاعدے کے مطابق ہے وہ وقت تو ضائع نہ ہو۔ یہ وقت جو ضائع ہوتا ہے، ان کا ضائع نہیں ہوتا، ہمارا ضائع ہوتا ہے۔
جناب چیئرمین: یہ دوسرا کام ہے تبلیغ کا میں تو ایک سال سے اس کرسی پر بیٹھ کر یہی تبلیغ کر رہا ہوں کہ خدا کے لئے یہاں آیا کریں، وقت پر آیا کریں، میرے کہنے کا تو کوئی اثر نہیں ہوتا، آپ قسمت آزمائی کرلیں، میرے کہنے کا کوئی اثر نہیں ہوا۔
1030 سید عباس حسین گردیزی: جناب کی وساطت سے میں ممبر صاحبان کی خدمت میں باادب گزارش…
جناب محمد افضل رندھاوا: جناب والا ! جو حاضر ہیں ان کو سنانے سے؟ جو غیر حاضر ہیں، ان کو چٹھیاں لکھیں۔
جناب چیئرمین: شاہ صاحب! ۹؍بجے کے بعد ایک ایک کرکے کھسکنا شروع ہوجاتے ہیں۔ بستہ ہاتھ میں لیا اور وہاں سے کھسک گئے اور یہاں بیٹھے رہتے ہی پندرہ۔
In Budget one day we started with six members.
(بجٹ کے دوران ایک دن ہم نے چھ ارکان سے اجلاس شروع کیا)
یہ تو کوئی بات نہیں ہے ناں جی۔
پروفیسر غفور صاحب ! لاء منسٹر صاحب آگئے ہیں، میرے چیمبر میں ہیں، یہاں بھی آجائیں گے۔ آپ ان کے ساتھ پھر ڈسکشن کرلیں۔ میں نے کہا وہ ابھی آجاتے ہیں۔ چوہدری صاحب بیٹھے تھے، وہ کچھ باتیں کر رہے تھے اس کے متعلق سارا۔ جیسے بھی ہو ہاں تو:
Now I am going to call them.
They may be called.
(The delegation entered Chamber)
(بس انہیں بلانے لگا ہوں، انہیں بلا لیں۔ وفد ہال میں داخل ہوا)
----------
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
CROSS- EXAMINATION OF THE QADIANI GROUP DELEGATION
(قادیانی وفد پر جرح)

Mirza Nasir Ahmad: With the permission of the Chair.
(مرزاناصر احمد: جناب چیئرمین صاحب کی اجازت سے)
ایک تھوڑی سی وضاحت ہوجائے تو اچھا ہے۔ جو پیچھے فلسطین کے متعلق آپ نے فرمایا تھا کہ جب ۵۶ء میں چوہدری محمد شریف واپس آئے تو اس وقت کوئی رپورٹ کی گئی۔ تو میں صرف یہ ریکارڈ کرانا چاہتا ہوں کہ میرا انتخاب ۱۹۶۵ء میں ہوا تھا اور اس وقت، مجھے یہ بھی یاد نہیں … ہم نے سوچا …
1031جناب یحییٰ بختیار: وہ تو میں نے آپ کو کہہ دیا کہ ہم آپ سے نہیں اس پر کرتے۔ آپ کو یاد ہوگا، آپ نے کہا کہ آپ انچارج نہیں تھے۔ ممکن ہے آپ خود ہی یورپ میں ہوں، آپ اس جگہ نہ ہوں۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، میں یورپ میں تو نہیں تھا لیکن میرا تعلق کوئی نہیں تھا اس سے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، وہ میں نے کہا، کیونکہ …
مرزا ناصر احمد: ہاں ٹھیک ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: … کیونکہ کتاب ۱۹۶۵ء کی وہ آئے ہیں ۱۹۵۶ء میں، وہ تو سوال ہی نہیں پیدا ہوتا۔
مرزا ناصر احمد: وہ فلسطین کے متعلق میرا نوٹ ہے، وہ ہم نے بڑا کام کیا ہے، فلسطینی مسلمانوں کے ساتھ مل کے، اسرائیل کے وجود کے قیام کے خلاف۔ وہ میں اپنے وقت کے اوپر بتاؤں گا۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، وہ تو ہمیں کوئی Dispute (جھگڑا) نہیں ہے اس پر۔ میں تو صرف وہ چیز، جو لوگوں کے سوال پوچھے جاتے ہیں، وہ آپ سے پوچھ رہا ہوں۔ میں آپ سے عرض کررہا تھا کہ ’’مخالف‘‘ جب بار بار لفظ آتا ہے تو اس پر یہ کہ مسلمان بھی اس میں شامل ہیں اور اس کے بارے میں بتایا تھا کہ ہر جگہ جہاں مرزا صاحب جاتے رہے ہیں، دہلی میں، امرتسر میں، لاہور میں، سیالکوٹ میں، تو بار بار ذکر آتا ہے کہ مسلمانوں نے مخالفت کی۔ باقی بھی کرتے ہوں گے اور علماء بھی تھے ان میں سے کچھ اور تھے …
مرزا ناصر احمد: یہ کہیں نہیں آتا کہ سارے مسلمانوں نے کی…
1032جناب یحییٰ بختیار: نہیں …
مرزا ناصر احمد: میں نے اسی واسطے کہا تھا کہ دو، ایک فیصد تھے جنہوں نے… جو مخالفت کرتے رہے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: میں نے یہی کہا ناں جی کہ اس میں مسلمان بھی شامل ہوتے ہیں، جب وہ ’’مخالفت‘‘ کہتے ہیں، ضروری نہیں کہ وہ صرف عیسائی ہوں۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، یہ تو میں نے کہہ دیا تھا۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(دہلی میں ہزاروں کی تعداد میں تھے وہ سب غصے میں تھے)
جناب یحییٰ بختیار: میں اس لئے آپ کو توجہ دلا رہا تھا کہ دہلی میں ہزاروں کی تعداد میں، وہ کہتے ہیں، وہ سب غصے میں تھے۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں، Out of crores (کروڑوں میں سے)
Mr. Yahya Bakhtiar: Naturally.
مرزا ناصر احمد: ’’جامع مسجد دہلی کی وسیع عمارت اندر اور باہر سے آدمیوں سے پُر تھی بلکہ سیڑھیوں پر بھی لوگ کھڑے تھے ہزاروں آدمیوں کے مجمع سے گزر کر جبکہ سب لوگ دیوانہ وار خون آلود نگاہوں سے آپ کی طرف دیکھ رہے تھے، میں تو یہ کہوں گا کہ بڑے تحمل اور بردباری کا مظاہرہ کیا۔ یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے آمین بالجہر کہنے یا نہ کہنے پر سر اڑا دیئے تھے۔‘‘
جناب یحییٰ بختیار: اب ایک جگہ وہ آگے … یہاں لکھا ہے جی کتاب میں:
"His cousin, Sir Ahsan, in Nineteen one hundred (1901?), and some of his relatives, who were opposed to him, put up a wall in front of...."
((اس مرزا قادیانی) کے چچازاد بھائیوں اور چند دیگر رشتہ داروں نے جوکہ اس کے مخالف تھے سامنے دیوار سی کھڑی کردی)
1033’’مخالف‘‘ میں کہہ رہاہوں کہ ہر قسم کے لوگ آسکتے ہیں، صرف یہ نہیں کہ عیسائی ہی تھے۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، نہیں یہ تو میں نے کہہ دیا، مان لی بات ہر مذہب اور اسلام کے ہر فرقے کا دو تین فیصدی ایسا ہے جو آیا ہے مخالفت میں۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(امرتسر میں بھی مسلمان مخالفت کر رہے تھے)
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں صرف یہ بتانا چاہتا ہوں کہ وہ جب امرتسر بھی جاتے ہیں تو اس کا بھی ذکر ہے کہ وہاں کے جو مولوی تھے وہ بہت آئے تھے وہاں۔ میں نہیں کہتا کہ سارے مولوی تھے، مگر جو ہال میں وہاں تھے وہ مخالفت کررہے تھے، ان کو بھی "Opponent" بتایا گیا ہے
مرزا ناصر احمد: یوں تو ساری تاریخ شیعہ سنی فسادات اور ان فسادات سے بھری پڑی ہے، ہماری تاریخ۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ مرزا صاحب! لاہور وغیرہ کی جو میٹنگ تھی ناں، اس پر…
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں، ٹھیک ہے، اس میں تو کوئی انکار نہیں ہے ساری تاریخ بھری پڑی ہے ہماری، ان فسادات سے۔
(Interruption)
Mr. Chairman: I will request Sardar Aleem to resume his seat.
(جناب چیئرمین: میں سردار علیم سے درخواست کروں گا کہ وہ اپنی سیٹ پر تشریف رکھیں)
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(کیا قرآن کریم اور مرزا کے الہامات دونوں کا درجہ برابر ہے؟)
جناب یحییٰ بختیار: مرزا صاحب! یہ آپ کی جماعت کی رائے ہے کہ قرآن کریم اور الہامات مسیح موعود دونوں خدائے تعالیٰ کے کلام ہیں، دونوں میں اختلاف ہو ہی نہیں سکتا، اس لئے مقدم رکھنے کا سوال پیدا نہیں ہوتا، دونوں کا Status ایک جیسا ہے؟
1034مرزا ناصر احمد: یہ جو فقرہ ہے، اس میں دو سوال ہیں، اگر آپ مجھے اجازت دیں تو میں تجزیہ کر دوں؟ اصولی حقیقت عالمین کی، ساری خلق کی، اس ساری Universe کی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ذات سے جو دو چیزیں صادر ہوتی ہیں، نکلتی ہیں، ان میں تضاد ہو ہی نہیں سکتا۔ ایک یہ دوسری یہاں یہ ہے کہ آیا کس قسم کا الہام؟ تو ہمارا یہ عقیدہ ہے میں اپنا بتاؤں گا …
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، میں وہی پوچھ رہا ہوں۔
مرزا ناصر احمد: … ہمارا یہ عقیدہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کا ہر الہام تابع ہے نبی اکرم کے الہامات کے، اور تفسیری ہے، زیادتی نہیں کرتا کچھ بھی، شریعت محمدیہa اور اسلامی جو ہدایت دی گئی ہے، اس پر ایک لفظ کی زیادتی نہیں، بلکہ تفسیر ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، مگر وہ جو ان کا Status (درجہ) ہے، ایک ہی جیسا ہے؟ کیونکہ دونوں آپ سمجھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے پیغام ہیں۔
مرزا ناصر احمد: ہم یہ سمجھتے ہیں کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام صادق تھے، اور اس واسطے ہم نے آپ کو مانا اور آپ نے جب یہ کہا کہ: ’’یہ الہام مجھے اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوا۔‘‘ تو ہم سمجھتے ہیں کہ وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوا …
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مرزا کا الہام ایسے ہی ہے، جیسے قرآن ؟)
جناب یحییٰ بختیار: تو وہ ایسے ہی ہوا جیسے قرآن کا ہوا؟
مرزا ناصر احمد: … اور … دیکھیں ناں، وہ آپ، جو میں فقرہ کہوں، اس کا انتظار کرلیں، میرے جواب کا انتظار کرلیں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں اس پر غلطی نہیں کررہا، چونکہ آپ نے پہلے کہاتھا کہ وہ اُمتی نبی ہیں، وہ میں نہیں کہہ رہا…
1035مرزا ناصر احمد: نہیں، میں تو صرف یہ عرض کررہا تھا کہ ایک فقرہ میرا جواب کا رہتا تھا، وہ آپ سن لیں۔
جناب یحییٰ بختیار: Sorry آپ کہہ لیجئے، پھر میں پوچھتا ہوں۔
مرزا ناصر احمد: میں یہ کہتا ہوں کہ ہمارا یہ ایمان ہے کہ جو واقع میں اللہ تعالیٰ کا کلام ہو، ان کے اندر آپس میں نہ تضاد ہے، اور ان کا مقام بوجہ اپنے Source کے، منبع کے، سرچشمہ کے، مختلف ہے ہی نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ایک جیسا ہوگیا؟
مرزا ناصر احمد: وہ جو آگے تفسیر … جو میں نے تفسیر کا بتایا، وہ تفسیر ہے اس کی، یہ ہمارا ایمان ہے۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(دونوں کو ایک لیول میں رکھتے ہیں کہ دونوں صحیح کلام ہیں؟)
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں، میں، صرف یہ پوچھتا ہوں کہ آپ دونوں کو ایک ہی لیول پر رکھتے ہیں؟ یہ دونوں اللہ کے کلام ہیں، آپ کے نزدیک، اور دونوں صحیح کلام ہیں؟
مرزا ناصر احمد: دونوں کو اس لحاظ سے ایک لیول پر رکھتے ہیں کہ دونوں اللہ کے کلام ہیں۱؎۔
جناب یحییٰ بختیار: یہی میں کہہ رہا ہوں۔
مرزا ناصر احمد: … اس لیول سے۔ لیکن بعض اور چیزیں …
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں اس پر نہیں کہہ رہا، اس پر میں آرہا ہوں، ابھی۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، وہ، وہ ٹھیک ہے۔ چونکہ ہر دو خدا کا کلام ہے۔ اس لئے ہر دو خدا کے کلام کی عظمت اپنے اندر رکھتا ہے۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مرزا کا الہام احادیث سے بلند ہے؟)
جناب یحییٰ بختیار: اور جتنی بھی احادیث ہیں، وہ تو Naturally قرآن کے لیول پہ ہو نہیں سکتیں، جو مرزا صاحب کی وحی ہیں، جو ان کے الہام ہیں، حدیثوں سے آپ ان کو بلند سمجھتے ہیں؟
1036مرزا ناصر احمد: وما ینطق عن الہویٰ، قرآن کریم کہتا ہے: ان ہوالا وحی یوحٰی۔ جو واقع میں نبی اکرمﷺ کا ارشاد ہے، وہ جو ارشاد ہے، وہ اپنے نطق کا نہیں بلکہ خدا تعالیٰ کی تائید کے مطابق آپﷺ کا وہ ارشاد ہے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ محمد عربیﷺ کی وحی یعنی قرآن مجید اور مرزا قادیانی کا الہام دونوں کا لیول ایک، یعنی درجہ برابر ہے؟ (معاذاللہ)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جناب یحییٰ بختیار: اور جو خدا تعالیٰ کا ارشاد مرزا صاحب کو ہوا، وہ حدیث سے بلند مرتبہ ہے اس کا یا نہیں؟
مرزا ناصر احمد: ہر …
جناب یحییٰ بختیار: آپ دیکھیں ناں …
مرزا ناصر احمد: نہیں، میں سمجھ گیا، جواب دینے لگا ہوں۔ ہر حدیث صحیح حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے الہام سے اس لئے بالا ہے کہ اس کا تعلق محمد رسول اللہﷺ سے ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: حدیث آپ سمجھتے ہیں کہ بالا ہے؟
مرزا ناصر احمد: ہر حدیث صحیحہ، جو بھی صحیح حدیث ہے، اس کو ہم بہرحال حضرت مسیح موعود کی تفسیر سے، خواہ وہ الہامی ہو یا غیر الہامی، اس سے بالا سمجھتے ہیں۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(الفضل کا حوالہ)
جناب یحییٰ بختیار: یہاں میں آپ کو ایک حوالہ پڑھ کر سناتا ہوں، آپ چیک کرلیں، یہ مرزا بشیر الدین محمود صاحب کا ہے۔ ’’الفضل‘‘ ۲۵؍اپریل ۱۹۱۵ء ہے: ’’حدیث تو بیسیوں راویوں کے پھیر سے ہمیں ملی ہے اور الہام براہِ راست ہے۔ اس لئے الہام مقدم ہے۔‘‘
یہاں تو یہ Clear ہے۔ آگے فرماتے ہیں:
1037’’مسیح موعود سے جو باتیں ہم نے سنی ہیں، وہ حدیث کی روایات سے معتبر ہیں۔ حدیث ہم نے آنحضرت کے منہ سے نہیں سنی۔‘‘
(الہام) Not, only Ilham بلکہ باتیں جو ہیں …
مرزا ناصر احمد: نہیں، وہ … آپ جب بات ختم کرلیں گے، میں وضاحت کر دیتا ہوں، ابھی وضاحت کردیتا ہوں۔ امام بخاری، اللہ تعالیٰ ان پر رحمتیں نازل کرے، چھ لاکھ احادیث ان کے پاس مختلف روایتوں سے پہنچیں، اور ان میں سے انہوں نے پانچ لاکھ چورانوے ہزار کے قریب رد کردیں اور صرف چھ ہزار روایات لے لیں۔ تو یہاں جو اصل گھنڈی ہے، وہ راویوں کا ہے، حدیث صحیحہ کا نہیں سوال۔ مختلف راویوں سے حضرت امام بخاری کے پاس کم و بیش چھ لاکھ پہنچیں احادیث اور انہوں نے پانچ لاکھ چورانوے ہزار احادیث کے متعلق یہ فتویٰ دیا کہ یہ قابل قبول نہیں تو یہ اس لئے نہیں، انہوں نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ: ’’یہ کلام آنحضرتa کا ہے اور میں قبول نہیں کرتا۔‘‘ بلکہ اس واسطے کہ انہوں نے کہا کہ: ’’جن مختلف راویوں کے ذریعے سے مجھ تک پہنچیں ان میں سے بعض ایسے کمزور ہیں کہ میں ان کی یہ بات ماننے کے لئے نہیں تیار اپنے آپ کو پاتا کہ آنحضرتﷺ نے ہی یہ بات کہی ہوگی۔‘‘
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، مرزا صاحب ! میں آپ کا مطلب سمجھ گیا، میں یہی … آپ اس کی وجہ بتا رہے ہیں، کمزوری کی، کہ حدیث کیونکہ کمزور ہے اور مرزا صاحب کی باتیں کیوں ان سے قوی ہیں، آپ نے وجہ بتائی۔ میں نے کہا یہ عقیدہ آپ کا ہے؟ تو یہ آپ Clear کریں۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، میں … او ہو… اوہ! بالکل نہیں یہ عقیدہ اس واسطے میں نے شروع میں ’’حدیث صحیحہ‘‘ کہا …
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مرزا کا الہام حدیث پر مقدم ہے)
1038جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں اس واسطے کہتا ہوں …
مرزا ناصر احمد: نہیں، ’’صحیح حدیث‘‘ میں نے کہا ہے، اس شرط کے ساتھ تو میں کہہ نہیں سکتا …
جناب یحییٰ بختیار: دیکھیں جی: ’’حدیث تو بیسیوں راویوں کے پھیر سے ہمیں ملی ہے اور الہام براہ راست ہے۔ اس لئے الہام مقدم ہے۔‘‘
مرزا ناصر احمد: ہاں جی ہر وہ حدیث …
جناب یحییٰ بختیار: … یہ تو جنرل بات ہوگئی ناں۔ اس کے بعد میں نے عرض کیا کہ وہ فرماتے ہیں: ’’مسیح موعود سے جو باتیں ہم نے سنی ہیں وہ حدیث کی روایات سے معتبر ہیں۔ حدیث…‘‘
مرزا ناصر احمد: حدیث سے معتبر نہیں، حدیث کی روایات سے …
جناب یحییٰ بختیار: دیکھیں ناں، آپ تو Clarification کر رہے ہیں۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، یہاں جو کچھ لکھا ہوا ہے، میں تو وہ کہہ رہا ہوں کہ آپ اس پر توجہ کریں۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’مسیح موعود سے جو باتیں ہم نے سنی ہیں وہ حدیث کی روایات سے معتبر ہیں۔‘‘
مرزا ناصر احمد: حدیث کی روایات سے، حدیث سے نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ٹھیک ہے، ہاں …
1039مرزا ناصر احمد: حدیث سے نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’… حدیث کی روایات سے معتبر ہیں۔ حدیث ہم نے آنحضرتa کے منہ سے نہیں سنی۔‘‘ میرا پوائنٹ یہ ہے، مرزا صاحب ! کہ حدیث، خواہ وہ سو گنا بھی آپ کہیں کہ صحیح ہے، وہ مرزا صاحب کے کلام سے اوپر نہیں کیونکہ کسی نے وہ نہیں سنی، خواہ سو(۱۰۰) امام بخاری کہیں۔ اس لئے مرزا صاحب کا کلام جو ہے، ان کی باتیں جو ہیں، وہ ان پر مقدم ہیں۔ یہ کہہ رہے ہیں۔ اس کو آپ Clarify کریں۔
مرزا ناصر احمد: اس عبارت سے، اس عبارت سے ایسا مطلب آپ لے رہے ہیں جو ہمارا آٹھویں کا بچہ بھی نہیں لے سکتا۱؎۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں تو بے وقوف ہوں جی، موٹے دماغ کا آدمی ہوں، یسوع کی طرح پر، مگر میں آپ سے عرض کررہا ہوں کہ یہاں جو ہے…
مرزا ناصر احمد: نہیں، جب ہمارے، ہمارے مذہب کا ہو سوال، تو میں ہی بتاؤں گا ناں آپ کو۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ ٹھیک ہے، جبھی تو آپ سے پوچھ رہا ہوں، مرزا صاحب !
مرزا ناصر احمد: جب میں بتاتا ہوں تو آپ قبول نہیں کرتے۔ بس وہ ختم ہوگیا میرا۔
جناب یحییٰ بختیار: دیکھیں ناں، میں قبول نہیں کرتا ہوں، میں اسی واسطے Clarification لے رہا ہوں، ورنہ کمیٹی تو اس کو پڑھ کے اپنے نتیجے پر پہنچ سکتی تھی۔
مرزا ناصر احمد: ہاں وہ ٹھیک ہے، بڑی مہربانی۔
1040جناب یحییٰ بختیار: تو میں اس واسطے عرض کر رہا ہوں کہ میں بڑی مشکل ڈیوٹی Perform کر رہا ہوں کہ Clarification ہونی چاہئے، یہ چیزیں سامنے آنی چاہئیں۔
Mirza Nasit Ahmad: I quite understand.
جناب یحییٰ بختیار: ابھی سارے یہاں میرے پاس پرچے آرہے ہیں، میں آپ سے سوال پوچھتا ہوں، دس پرچے آجاتے ہیں: ’’یہ پوچھئے یہ پوچھئے۔‘‘ تو اس میں عرض … کہتا ہوں کہ جو مطلب یہاں سے نظر آتا ہے، Reasoning, ground, rationale وہ اتنا صاف ہے کہ: ’’مسیح موعود سے جو باتیں ہم نے سنیں وہ حدیث کی روایات سے معتبر ہیں…‘‘
مرزا ناصر احمد: حدیث کی روایات سے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی، حدیث کی روایات سے۔
مرزا ناصر احمد: مثلاً، میں بتاتا ہوں، اس کو اور واضح کردوں …
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ مرزا ناصر احمد یحییٰ بختیار کی اہانت پر اتر آئے؟
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جناب یحییٰ بختیار: مجھے یہ سوال ذرا اگر …
مرزا ناصر احمد: ہاں جی، ہاں
جناب یحییٰ بختیار: ’’… معتبر ہیں حدیث ہم نے آنحضرت کے منہ سے نہیں سنی۔‘‘ اب اس سے جو مطلب میں اخذ کرتا ہوں وہ یہ ہے کہ جو حدیث آپ صحیح سمجھتے ہیں، جس پر آپ کو پورا یقین ہے کہ یہ صحیح ہے، اس کے بارہ میں بھی کوئی نہیں کہہ سکتا کہ: ’’ہم نے آنحضرتa کے منہ سے سنی‘‘ اور کیونکہ ہم نے ان کے منہ سے نہیں سنی، اس لئے مرزا صاحب نے جو باتیں کیں، اور ’’ہم نے ان کے منہ سے سنیں، وہ ان سے مقدم ہیں، معتبر ہیں‘‘…
1041مرزا ناصر احمد: ہمارا مذہب یہ نہیں ہے۱؎۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ مطلب نہیں تو آپ Clarify کردیں۔
مرزا ناصر احمد: ہمارا یہ مذہب نہیں ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ٹھیک ہے۔
مرزا ناصر احمد: ہمارا یہ عقیدہ ہے کہ مثلاً حدیث ہے کہ وہ بعض دفعہ سات راویوں کے بیچ میں سے گزر کر پہنچتی ہے امام بخاری کے پاس … جو صاحب الکتب ہے احادیث کی کتب میں سے اور اس میں بعض دفعہ … تقریباً ڈیڑھ، دو سو سال کے بعد انہوں نے یہ کتاب لکھی اور بہت سے راویوں میں سے ایک سے دوسرے نے روایت کی۔ اس طرح یہ سلسلہ گیا تو روایت جو ہے، روایت کے لحاظ سے کئی راوی ایسے ہیں جن کو مسلم نے قبول کرلیا اور امام بخاری نے قبول نہیں کیا۔ کئی ایک راوی ایسے ہیں جو امام بخاری نے قبول کرلئے اور بعد میں آنے والے اولیاء اللہ نے قبول نہیں کئے۔ کئی راوی ایسے ہیں جو امام بخاری نے رد کردیئے اور بعد میں آنے والے ہمارے اولیاء نے ان کو قبول کرلیا۔ تو یہ ہے حقیقت احادیث کی اور روایت کی وجہ سے جو جوش … جس حدیث کو ہم، ہمارے بزرگ ہم … اس وقت میں تو کہوں گا کہ جس کو ہمارے مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اور خلفاء نے بعد کے، اور میں نے، یہ قبول کرلیا کہ اس کی روایت درست ہے، اس کا مقابلہ ہی کوئی نہیں، نبی اکرمﷺکے کلام کا، حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے کلام کے ساتھ۔ یعنی یہ میرا مذہب ہے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ قادیانی حضرات توجہ کریں۔ مرزا ناصر صاحب اپنے باپ کے کلام سے بھی انکاری ہوگئے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، یہ تو ٹھیک آپ فرما رہے ہیں، میں صرف یہ کہہ رہا ہوں کہ یہاں انہوں نے Distinction کی ہے …
مرزا ناصر احمد : وہ ’’روایت‘‘ کے اوپر زور دے کر کی ہے۔
1042جناب یحییٰ بختیار: … روایت کی وجہ سے … کیونکہ روایت ہے … روایت کی وجہ سے وہ اتنی مستند نہیں ہوسکتی کہ جو کوئی آدمی ڈائریکٹ بات سنے۔ اگر ہم میں سے کوئی کہے کہ ’’تم نے ڈائریکٹ سنی‘‘ تو Naturally وہ …
مرزا ناصر احمد: یہ کون سا؟ اس کے اندر ہی جواب ہوگا۔
جناب یحییٰ بختیار: میں نے بتا دیا ہے … ۲۵؍اپریل کا … جو مجھے لکھ کر دیا گیا ہے۔
مرزا ناصر احمد: یہ اسی کتاب کا ہے؟
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں نے ’’الفضل‘‘ کا حوالہ دیا ہے۔
مرزا ناصر احمد: اچھا ’’الفضل‘‘ کا۔ تو شاید اس کے آگے پیچھے کوئی جواب ہو۲؎۔
جناب یحییٰ بختیار: اسی واسطے، مرزا صاحب! آپ دیکھ لیں۔ میں تو ایسی ڈیوٹی کررہا ہوں۔ آپ ناراض ہو رہے ہیں۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، میں بالکل نہیں ناراض، میں تو آپ کا خادم ہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: خادم تو میں ہوں جی، اسمبلی کا، جیسے وہ حکم دیتے ہیں، میں اس کی تعمیل کرتا ہوں۔
مرزا صاحب ! آپ نے اپنے خطبے میں، جو ۲۱؍جون کا میرے خیال میں ’’محضر نامہ‘‘ میں بھی ہے اس میں اور فرمایا ہے… میں یہ آپ کا ص۱۲ پڑھ رہا ہوں:
"This constitution gives him…"
یہ آرٹیکل جو ہے ناں، ۲۰ (اے)، کو Interpret کر رہے ہیں۔ اس میں آپ فرماتے ہیں:
"This constitution gives him the right to announce whether he is a Muslim…"
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ دجل کی حد ہوگئی، اخبار کو کتاب بنا دیا۔ بدحواسی یا دجل؟ قادیانی فیصلہ کریں۔
۲؎ اب شاید کہہ کر تشکیک پیدا کرکے ڈوبتے کو تنکے کا سہارا پر عمل پیرا ہیں۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
میں اوپر سے پڑھ رہا ہوں تاکہ آپ کو یاد رہے۔ After quoting
1043"Every citizen shall have the right to profess. practice and propagate his religion".
(جناب یحییٰ بختیار: ہر شہری کو اپنے مذہب کے اعلان، تشہیر اور تبلیغ کا حق ہوگا)
اس سے آگے آپ تفسیر کر رہے ہیں اس کی کہ:
"In other words, this constitution which is…"
اس سے آگے ہے جوکہ:
"Every religions denomination and every sect thereof shall have the right to establish maintain and manage his religious institutions".…
(یہ ہر مذہبی گروہ اور اس کے ذیلی فرقوں کو اپنے مذہبی ادارے قائم کرنے اور چلانے کا حق ہے)
Mirza Nasir Ahmad: Ok, this is clause in the Constitution.
مرزا ناصر احمد: یہ آرٹیکل کے اندر ایک شق ہے۔
 
Top