• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

قومی اسمبلی میں ہونے والی اکیس دن کی مکمل کاروائی

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(کیا نبوت کا دروازہ کھلا ہے؟)
جناب یحییٰ بختیار: اور نبی آئیں گے، دروازہ کھلا ہے۔
مرزا ناصر احمد: ’’النّبیین‘‘ جمع ہے ناں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاںجی۔
مرزا ناصر احمد: بہت سارے نبی، کچھ آچکے اور ایک آگیا۔
جناب یحییٰ بختیار: اچھا، یہ آپ اس کا مطلب لے رہے ہیں!
مرزا ناصر احمد: ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: اب، مرزا صاحب! ایک اور حوالہ۔ میرے خیال میں شاید آپ نے اس کا جواب دے دیا ہے ۔۔۔ مگر میں پھر پڑھ کر سناتا ہوں آپ کو۔ یہ ’’حقیقت الوحی‘‘ Page.179 ۔۔۔۔ (ایک رُکن کی طرف اِشارہ کرکے) یہ کہتے ہیں، جی آچکا ہے۔
مرزا ناصر احمد: آچکا ہے؟
1286جناب یحییٰ بختیار: نہیں، آچکا ہے، کیونکہ خود میں نے نوٹ کیا ہے اس کا پیج نمبر۔ پھر ایک اور حوالہ ہے، یہ بھی ’’حقیقت الوحی‘‘ سے ہے ۔۔۔۔۔۔نہ، ’’آئینہ کمالات‘‘ صفحہ۔۔۔۔۔۔:’’جو شخص نبوّت کا دعویٰ کرے گا، وہ ضروری ہے کہ خدائے تعالیٰ کی ہستی کا اِحترام کرے۔‘‘
(ایک رُکن سے) یہ بھی آچکا ہے؟
(مرزا ناصر احمد سے) یہ بھی، کہتے ہیں، آچکا ہے۔ یہ ہے ’’سیرۃالابدال‘‘ صفحہ:۳۹۱۔ میرے خیال میں صفحہ یہ ٹھیک نہیں تھا، آپ نے کوئی Correct Page نکالا تھا۔
مرزا ناصر احمد: یہ آچکا ہے اور میں نے آپ کو بتایا تھا کہ سولہ سترہ صفحے کی کتاب میں سے مجھے ۳۹۱صفحہ نہیں ملا۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں۔ بہرکیف، مجھ سے پوچھتے ہیں، میں Clarify (وضاحت) کرارہا ہوں، کیونکہ ۔۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، میں نے اس کا ۔۔۔۔۔۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مرزاقادیانی کے علاوہ آپ کی جماعت میں کسی اور نے نبوت کا دعویٰ کیا؟)
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، اسی واسطے میں اس کو Verify (تصدیق) کر رہا ہوں۔
اب اسی سے تعلق رکھنے والا ’’کھڑکی‘‘ کا جو معاملہ آگیا ہے، ایک سوال یہ کہ آپ کی جماعت میں کیا کچھ اور لوگوں نے بھی نبوّت کا دعویٰ کیا، مرزا صاحب کے وقت میں یا بعد میں؟
مرزا ناصر احمد: کچھ تھوڑا سا میرا مطالعہ ہے اپنی تاریخ کا، اور میرا خیال ہے کہ اُمتِ محمدیہ میں ہزاروں آدمیوں نے نبوّت کا دعویٰ کیا۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں، میں آپ کی پوچھتا ہوں، آپ کی جماعت میں!
مرزا ناصر احمد: ہاں، اب میری جماعت میں سے بھی کچھ لوگ پاگل ہوکے اس میں شامل ہوئے۔ لیکن دعویٰ کرنے والے۱؎…
1287جناب یحییٰ بختیار: کھڑکی کھلی تھی!
مرزا ناصر احمد: نہیں، نہیں، وہ ’’کھڑکی‘‘ کا تو پھر میں سنادیتا ہوں۔ میں نے ایک حوالہ نکالا ہوا ہے۔ ’’کھڑکی‘‘ کا۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں جی، میں ۔۔۔ I hope you don't mind ۔۔۔ (مجھے اُمید ہے آپ بُرا نہیں مانیں گے)
مرزا ناصر احمد: نہیں، Mind (بُرا ماننے) کرنے کی کیا بات ہے۔ آپ یہ حوالہ سن لیں۔ یہ بانیٔ سلسلہ کا حوالہ ہے:’’صاحب انتہائی کمال کا جس کا وجود ۔۔۔۔۔۔‘‘ یہ آنحضرت صلعم کے متعلق ہے ۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: کس کے متعلق جی؟
مرزا ناصر احمد: ’’صاحب انتہائی کمال کا ۔۔۔۔۔۔‘‘ یہ لکھنے والے ہیں بانیٔ سلسلہ احمدیہ۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاںجی۔
مرزا ناصر احمد: بیان فرما رہے ہیں نبی اکرمa کے متعلق۔ یہ جو ’’کھڑکی‘‘ ہے ناں، وہ مسئلہ حل ہوجائے گا، اگر غور سے سنا جائے:’’صاحب انتہائی کمال کا جس کا وجود سلسلہ خط خالقیت میں انتہائی نقطئہ اِرتفاع پر واقع ہے، حضرت محمدa ہیں، اور ان کے مقابل پر وہ خسیس وجود جو اِنتہائی نقطئہ اِنخفاف پر واقع ہے اسی کو ہم لوگ شیطان سے تعبیر کرتے ہیں۔ اگرچہ بظاہر شیطان کا وجود مشہود ومحسوس نہیں لیکن اس سلسلۂ خط خالقیت پر نظر ڈال کر اس قدر تو عقلی طور ماننا پڑتا ہے کہ جیسے سلسلۂ اِرتفاع کے اِنتہائی نقطہ میں ایک وجود خیر مجسم ہے (ﷺ) جو دُنیا میں خیر کی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ حضورﷺ کے بعد جو شخص نبوّت کا دعویٰ کرے، مرزا ناصر اُسے پاگل قرار دے رہے ہیں، دیگر مدعیان ’’پاگل‘‘، لیکن مرزاقادیانی ’’نبی‘‘، آخر دادا جو ہوئے، جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے۔۔۔!
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
طرف ہادی ہوکر آیا۔ اس طرح اس 1288کے مقابل پر، ذُوالعقول میں (عقل مند، عقل رکھنے والے انسان یعنی) ذُوالعقول میں اِنتہائی نقطئہ اِنفساد میں ایک وجود شر انگیز بھی جو شر کی طرف جاذب ہو ضرور چاہئے۔ اسی وجہ سے ہر ایک انسان کے دل میں باطنی طور پر بھی دونوں وجودوں کا اثر عام طور پر پایا جاتا ہے۔ پاک وجود جو رُوح الحق، جو نور بھی کہلاتا ہے ۔۔۔۔۔۔‘‘ اب یہاں وہ ’’کھڑکی‘‘ کا یہ مسئلہ حل ہوجاتا ہے:
’’۔۔۔۔۔۔۔ پاک وجود جو رُوح الحق اور نور بھی کہلاتا ہے، یعنی حضرت محمد مصطفیa۔ اس کا پاک اثر بہ جذبات قدسیہ، توجہات باطنیہ، ہر ایک دل کو، ہر اِنسان کے دل کو خیر اور نیکی کی طرف بلاتا ہے۔ (یہ ان کی دعوت ہے) جس قدر کوئی اس سے محبت اور مناسبت پیدا کرتا ہے اسی قدر وہ اِیمانی قوّت پاتا ہے اور نورانیت اس کے دل میں پھیلتی ہے۔ یہاں تک کہ وہ اسی کے رنگ میں آجاتا ہے اور ظلّی طور پر ان سب کمالات کو پالیتا ہے، جو اس کو حاصل ہیں اور جو وجود شرانگیز ہے (وہ دُوسرا جس کو ’’شیطان‘‘ ہم کہتے ہیں) اس کے اندر بھی ایک جذب ہے۔۔۔۔۔۔‘‘
میں اس کو یہاں چھوڑتا ہوں کیونکہ ۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں۔
مرزا ناصر احمد: ۔۔۔۔۔۔۔ یہ چند فقرے جو ہیں، یہ وہ ’’کھڑکی‘‘ کا بتاتے ہیں۔ ہر وجود کو آنحضرتa کی قوت قدسیہ جذب کر رہی ہے۔ کچھ لوگ اس اثر کو قبول کرتے ہیں اور کچھ شیطانی خیالات کی طرف مائل ہوجاتے ہیں۔ جو قبول کرتے ہیں وہ اپنی اپنی اِستعداد کے مطابق رُوحانی رفعتوں کو حاصل کرتے ہیں۔ یہ ایک بڑا اہم بنیادی مسئلہ ہے جسے میرے خیال میں اس وسعت کے ساتھ اسلام نے پیش کیا کہ ہر فردِ واحد ایک دائرۂ اِستعداد رکھتا ہے، یعنی جو اس کی فطرت کو قویٰ ملے ہیں۔ یہ نہیں کہ بے حد وحساب ہیں اور ہر فرد اپنے دائرۂ اِستعداد کے اندر ترقی کرسکتا ہے اور اس کے باہر قدم نہیں رکھ سکتا۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(چراغ دین نے نبوت کا دعویٰ کیا، مرزاقادیانی نے اس کومرتدلکھا)

1289جناب یحییٰ بختیار: جی بس؟
میں نے یہ پوچھا تھا ۔۔۔کیونکہ مجھے لسٹ دی گئی تھی آٹھ نو آدمیوں کی۔۔۔ کہ یہ احمدی جماعت میں سے انہوں نے نبوّت کا دعویٰ کیا تھا۔ تو اسی بارے میں، میں نے پوچھا۔ اس میں سے ایک کے بارے میں یہ لکھا ہے کہ یہ کوئی صاحب تھے چراغ دین۔ مرزاصاحب نے ان کے بارے میں لکھا کہ: ’’نفسِ اَمّارہ کی غلطی نے اس کو خودستائی پر آمادہ کیا ہے، پس آج کی تاریخ سے وہ ہماری جماعت سے منقطع ہے جب تک کہ مفصل طور پر اپنا توبہ نامہ شائع نہ کرے اور اس ناپاک رسالت کے دعویٰ سے ہمیشہ کے لئے مستعفی نہ ہوجائے۔۔۔۔۔۔۔‘‘
مرزا ناصر احمد: ہوں، اپنا وہ توبہ نہ کرے یا؟
جناب یحییٰ بختیار: ’’۔۔۔(توبہ نہ کرے)۔۔۔ توبہ نامہ شائع نہ کرے اور اس ناپاک رسالت کے دعویٰ سے ہمیشہ کے لئے مستعفی نہ ہوجائے ۔۔۔۔۔۔ ہماری جماعت کو چاہئے کہ ایسے انسان سے قطعاً پرہیز کرے۔‘‘ (دافع البلاء ص:۲۲، خزائن ج:۱۸ ص:۲۴۲)
تو یہ میں اس واسطے ۔۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، نہیں، یہ ٹھیک ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: تو میں اس واسطے ضرورت ۔۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ’’ایسے انسان‘‘ جو ہیں ناں، فقرہ، اس میں اس کا جواب ہے ۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، وہ تو میں نے اس لئے کہا ۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ۔۔۔۔۔۔ اس کی تفصیل وغیرہ اور یہ وہ شخص ہے جس پر اللہ تعالیٰ کی لعنت نازل ہوئی اور طاعون سے وہ مرگیا۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(چراغ دین کو استعفیٰ کا موقع نہیں دیا گیا؟)
1290جناب یحییٰ بختیار: اس کو اِستعفاء کا بھی موقع نہیں دیا گیا کہ نبوّت سے اِستعفاء دیتا بیچارہ؟
مرزا ناصر احمد: جی؟
جناب یحییٰ بختیار: موقع بھی آپ کو نہیں دیا کہ نبوّت سے اِستعفاء دے دیتا وہ!
مرزا ناصر احمد: نہیں، اللہ تعالیٰ کی گرفت میں آگیا، ویسے یہ مسئلہ بڑا سنجیدہ ہے، اس میں تمسخر، اور ہنسی کی بات نہیں آنی چاہئے، ہاں۱؎۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ سب سے بڑا مسخرہ تو مرزاقادیانی ہے، ’’ہمیشہ کے لئے رسالت کے دعوے سے مستعفی ہوجائے‘‘ نبوّت سے اِستعفاء کا جملہ مرزاقادیانی نے اِستعمال کیا، اگر یہ تمسخر ہے بقول مرزا ناصر صاحب، تو سب سے بڑا مسخرہ اور ہنسولا تو مرزاقادیانی ہوا۔ خُذ وکُن من الشاکرین !
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(چشمہ معرفت کی ایک عبارت کے بارہ میں سوال)
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، اس Detail (تفصیل) میں نہیں جاتا، میں نے صرف یہ۔۔۔۔۔۔ (Pause)
یہ ہے جی ’’چشمہ معرفت‘‘ Page.91:
’’یعنی خدا وہ خدا ہے، جس نے اپنے رسول کو ایک کامل ہدایت اور سچے دین کے ساتھ بھیجا،تا۔۔۔۔۔۔۔‘‘
مرزا ناصر احمد: ’’بھیجا‘‘ ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، ’’بھیجاتا‘‘ ۔۔۔۔۔۔۔ نہ، میں پھر پڑھتا ہوں:’’یعنی خدا وہ خدا ہے، جس نے اپنے رسول کو ایک کامل ہدایت اور سچے دین کے ساتھ بھیجا،تا اس کو ہر ایک قسم کے دِین پر غالب کردے، یعنی ایک عالمگیر غلبہ اس کو عطا کرے اور چونکہ وہ عالمگیر غلبہ آنحضرتﷺ کے زمانۂ ظہور میں نہیں آیا ممکن نہیں کہ خدا کی پیش گوئی میں کچھ تخلّف ہو۔ اس لئے اس آیت کی نسبت ان سب متقدمین کا اِتفاق ہے جو ہم سے پہلے گزرچکے ہیں کہ یہ عالمگیر غلبہ مسیح موعود کے وقت میں ظہور میں آئے گا، کیونکہ اس عالمگیر غلبہ کے لئے تین امر کا پایا جانا ضروری ہے، جو پہلے زمانے میں نہ پائے گئے ہیں۔‘‘ (چشمہ معرفت ص:۸۳، خزائن ج:۲۳ ص:۹۱)
1291یہ آپ دیکھ لیجئے، میں نے ٹھیک شاید نہ پڑھا ہو، کیونکہ وہ ۔۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: مجھے دیں، میں پڑھ کے یہیں سے جواب دے دیتا ہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاںجی ٹھیک ہے۔
مرزا ناصر احمد: دیر نہیں لگے گی۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاںجی۔ (Pause)
مرزا ناصر احمد: ہاںجی، فارغ ہوگئے آپ؟
جناب یحییٰ بختیار: ہاںجی، آپ فرمائیے۔
مرزا ناصر احمد: یہ جہاں سے پڑھا گیا ہے اس سے کچھ پہلے سے پڑھا جائے تو معاملہ صاف ہوجاتا ہے۔ یہاں بانی سلسلۂ احمدیہ نے لکھا ہے (عربی): ’’ وَاِنْ مِّنْ اُمَّۃٍ… ‘‘
وہ پہلے ایک وہ ماضی کا بیک گراؤنڈ لکھ کے:
’’۔۔۔۔۔۔ وہ تب خداتعالیٰ نے ہمارے نبیﷺ، سیّدنا حضرت محمد مصطفیﷺ کو دُنیا میں بھیجا، تابذریعہ اس تعلیم قرآنی کے جو تمام عالم کی طبائع کے لئے مشترک ہے دُنیا کی تمام متفرق قوموں کو ایک قوم کی طرح بنادے۔۔۔۔۔۔۔‘‘
یہ آپ نے توجہ نہیں کی، اس لئے میں پھر پڑھتا ہوں:’’تب خدائے تعالیٰ نے ہمارے نبیﷺ، سیّدنا حضرت محمدﷺ کو دُنیا میں بھیجا تابذریعہ اس تعلیم قرآنی کے جو تمام عالم کی طبائع کے لئے مشترک ہے دُنیا کی تمام متفرق قوموں کو ایک قوم کی طرح بنادے (یہاں آنحضرتﷺ کی پیش گوئی دی گئی تھی) اور جیسا کہ وہ وحدہٗ لاشریک 1292ہے، ان میں بھی ایک وحدت پیدا کرنے، (بخلقہ بالاخلاق اللہ قوی۔۔۔۔۔۔) اور تا وہ سب مل کر ایک وجود کی طرح اپنے خدا کو یاد کریں اور اس کی واحدنیت کی گواہی دیں اور تاپہلی وحدت قومی جو اِبتدائے آفرینش میں ہوئی (جب انسان تھوڑے تھے۔۔۔۔۔۔ آدم کے وقت میں) اور آخری وحدت اقوامی جس کی بنیاد آخری زمانے میں ڈالی گئی (اور یہاں ’’آخری زمانہ‘‘ سے مراد نبی اکرمﷺ کا زمانہ ہے) یعنی جس کا خدا نے آنحضرتﷺ کے مبعوث ہونے کے وقت میں ارادہ فرمایا (یہ آگے میں نے، جو غلطی ہوئی وہ میں نے کردیا) یعنی جس کا خدا نے آنحضرتﷺ کے مبعوث ہونے کے وقت میں ارادہ فرمایا۔ یہ دونوں قسم کی وحدتیں خدائے واحد لاشریک کے وجود اور اس کی واحدنیت پر دوہری شہادت ہو کیونکہ وہ واحد ہے اس لئے اپنے تمام نظام جسمانی اور رُوحانی میں وحدت کو دوست رکھتا ہے اور چونکہ آنحضرتﷺ کی نبوّت کا زمانہ قیامت تک ممتد ہے اور آپ خاتم الانبیاء ہیں، اس لئے خدا نے یہ نہ چاہا کہ وحدت اقوامی آنحضرتﷺ کی زندگی ہی میں ہی کمال تک پہنچ جائے کیونکہ یہ صورت آپ کے زمانہ کے خاتمہ پر دلالت کرتی تھی یعنی شبہ گزرتا تھا کہ آپ کا زمانہ وہیں تک ختم ہوگیا کیونکہ جو آخری کام آپ کا تھا، وہ اسی زمانہ میں انجام تک پہنچ گیا۔ اس لئے خدا نے تکمیل اس فعل کی جو تمام قومیں ایک قوم کی طرح بن جائیں اور ایک ہی مذہب پر ہوجائیں، زمانۂ محمدی کے آخری حصہ میں ڈال دی جو قربِ قیامت کا زمانہ ہے اور اس تکمیل کے لئے اسی اُمت میں سے (ایک نائب رسول) ایک نائب مقرر کیا جو مسیحِ موعود کے نام موسوم ہے اور اسی کا نام خاتم الخلفاء ہے۔ پس زمانۂ محمدی کے سر پر آنحضرتﷺ ہیں اور زمانۂ محمدی کے آخر میں مسیحِ موعود ہیں۔ (زمانہ محمدیہ ہیں دونوں) اور یہ ضرور تھا کہ یہ سلسلہ دُنیا کا منقطع نہ ہو۔۔۔۔۔۔‘‘
1293کچھ میں بیچ میں لفظ اپنی طرف سے وضاحت کے لئے بیان کرتا ہوں:
’’۔۔۔۔۔۔۔ جب تک کہ وہ پیدا نہ ہولے کیونکہ وحدت اقوامی کی خدمت اسی نائب النبوت کے عہدسے وابستہ کی گئی ہے اور اسی کی طرف یہ آیت اِشارہ کرتی ہے اور وہ یہ ہے:
’’ ھو الذی ارسل رسولہ بالھدٰی ودین الحق لیظھرہ علی الدِّین کلّہ ‘‘
(یہ قرآنِ کریم کی آیت ہے) یعنی خدا وہ خدا ہے جس نے اپنے رسول کو ایک کامل ہدایت اور سچے دِین کے ساتھ بھیجا تا اس کو ہر ایک قسم کے دِین پر غالب کردے۔ یعنی ایک عالمگیر غلبہ اس کو (یعنی محمدﷺ کو) عطا کرے اور چونکہ وہ عالمگیر غلبہ آنحضرتﷺ کے زمانے میں ظہور میں نہیں آیا (مثلاً: امریکا میں اس وقت اسلام نہیں پہنچا، پہلی تین صدیاں، جس کے متعلق پہلے ذِکر کرچکا ہوں) اور ممکن نہیں کہ خدا کی پیشین گوئی میں کچھ تخلف ہو، اس لئے اس آیت کی نسبت ان سب متقدمین کا اِتفاق ہے جو ہم سے پہلے گزرچکے ہیں کہ یہ عالمگیر غلبہ (جس کی بشارت محمد رسول اللہﷺ کو دِی گئی تھی یہ عالمگیر غلبہ آپ کے رُوحانی فرزند ہم کہتے ہیں) مسیح موعود کے وقت میں ظہور میں آئے گا کیونکہ اس عالمگیر غلبہ کے لئے تین امر کا پایا جانا ضروری ہے جو کسی پہلے زمانہ میں (یعنی زمانہ محمدی چل رہا ہے اس میں) وہ پائے نہیں گئے۔‘‘
جن اشیاء کی، جن اسباب کی، جن مادّی ذرائع کی ضرورت تھی، اس عالمگیر غلبہ کے لئے، وہ اس زمانہ میں اللہ نے مہیا کردیں جس زمانے میں نبی کریمﷺ کی اس پیش گوئی نے پورا ہونا تھا کہ اسلام ساری دُنیا پر غالب آجائے گا اور ہاں، ذرا ایک۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاںجی۔
1294مرزا ناصر احمد: آپ نے ایک فرمایا ہے کہ؟ ’’متقدمین کا یہ خیال ہے۔‘‘ یہ جو میں بتا رہا ہوں تو آپ سنیں۔ اہلِ سنت والجماعت کا لٹریچر جب ہم پڑھتے ہیں تو تفسیر اِبنِ جریر میں ہے کہ: ’’ قال عن ابو ھریرۃ فی قولہ لیظھرہ علی الدین کلہ ‘‘یعنی ابوہریرہؓ نے روایت کی قرآنِ کریم کی اس آیت کے متعلق جو ابھی اس میں آئی ہے مضمون میں: ’’قال حین خروج عیسی ابن مریم‘‘ کہ یہ وعدہ خداتعالیٰ کا عالمگیر غلبے کا جو ہے، وہ عیسیٰ ابن مریم کے ظہور کے وقت پورا ہوگا۔اسی طرح تفسیر اِبنِ جریر میں ابوجعفر سے یہ روایت کی ہے: ’’ یقول لیظھرہ علی الدین کلہ ‘‘ وہی آیت ہے: ’’ قال اذا اخَرَجَ عیسٰی علیہ السلام اتباعہ اھلُ کُلِّ دینٍ ‘‘ یعنی جب حضرت مسیح ظاہر ہوں گے، آنحضرتa کے ایک محبوب متبع، تو ان کے زمانہ میں یہ آئے گا۔ اسی طرح تفسیر حسینی میں ہے کہ:

تا اہل بدانند ایں دین را علی الدین کلہ
برہمہ کیش وملت بوقت نزولِ عیسیٰ

انہوں نے بھی اس کے یہی معنی کئے ہیں۔
اسی طرح پر ’’غرائب القرآن‘‘ میں ہے، ایک اور تفسیر ہے ۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ تو ہے، ٹھیک ہے، مرزا صاحب! وہ میں سمجھ گیا۔۔۔۔۔۔
1295مرزا ناصر احمد: ہاں، بس ٹھیک ہے۔ تو ۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ اب تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر کامل غلبہ مسیحِ موعود کے زمانے میں ہونا تھا اور آنحضرت کے زمانے میں نہیں ہونا تھا، اللہ کی یہی۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: نہ، نہ، پھر یہی۔۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ ایک بات میں سمجھ گیا۔ آپ نے زمانے کے دو مطلب لئے۔۔۔ ایک تو ان کا زمانہ ہمیشہ جاری رہے گا۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ہمیشہ جاری رہے گا۔
جناب یحییٰ بختیار: دُوسرا ان کا Limited Life Time (دُنیاوی زندگی کا زمانہ) کا ہے۔
مرزا ناصر احمد: اس کو ملتِ اسلامیہ میں ۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں۔
مرزا ناصر احمد: نبی اکرمﷺ کی نشأۃِ اُولیٰ اور نشأۃِ ثانیہ کا نام دیا جاتا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ تو ہمیشہ رہا ہے۔
مرزا ناصر احمد: جی۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(کیا مرزاقادیانی کی حیات میں کامل غلبہ ہوگیا؟)
جناب یحییٰ بختیار: پھر زندگی کا معاملہ ہے کہ اپنی حیات میں، جیسا کہ آپ کہتے ہیں، امریکا تک نہیں پہنچ سکا اسلام۔ تو کیا مرزا صاحب کی حیات میں دُنیا پر سارا کامل غلبہ ہوگیا؟
مرزا ناصر احمد: ہاں، یہ میرا قصور ہے، میں نے واضح نہیں کیا۔ میں نے یہ نہیں کہا کہ آپ کی حیات میں امریکا تک نہیں پہنچ سکا۔ میں نے یہ کہا کہ آپ کے متبعین نے، جن کے متعلق یہ بشارت تھی کہ تین سو سال تک وہ دِینی رُوح کے ساتھ اسلام کو غالب کرنے کی، پھیلانے کی کوشش کرتے رہیں گے، بحیثیت مجموعی، ان تین سو سالوں میں ان کی کوششوں کے نتیجے میں عالمگیر غلبہ اسلام کو نہیں ہوا۔ یہ تاریخی ایک حقیقت ہے، اس سے اِنکار نہیں کیا جاسکتا۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(تین سو سال میں غلبہ)
1296جناب یحییٰ بختیار: ہاں، پھر تین سو سال کے لئے ۔۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: اور، اور، نہیں ۔۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، وہی بات آجاتی ہے، مرزا صاحب!۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، آں۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔۔ کہ آنحضرتﷺ کا زمانہ جو تین سو سال کا تھا، اس میں عالمگیر غلبہ نہیں ہوا، مرزا صاحب کے تین سو سال میں ہوجائے گا، آپ نے یہ پہلے بھی کہا۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ’’ہوجائے گا‘‘ اس لئے میں کہتا ہوں کہ قرآن کریم کی۱؎…
جناب یحییٰ بختیار: لیکن آپ کا عقیدہ ہے؟
مرزا ناصر احمد: نہ میرا اور میرے بزرگ سلف صالحین کا یہ عقیدہ ہے۔ اُمتِ مسلمہ میں۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، ان کے زمانے میں ۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ہر صدی میں ۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: ان کا زمانہ بھی تین سو سال کا ہے، اس میں یہ ہوجائے گا۔
مرزا ناصر احمد: یہ تو اُمتِ مسلمہ کا بغیر اِختلاف کا مسئلہ ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، اُمتِ محمدیہ کا تو یہ ہے۔ مگر یہ تو یہ کہتے ہیں کہ کیونکہ یہ غلبہ نہیں ہوا، اس لئے مسیحِ موعود نہیں تھے، یہ تو Inference اتنی صاف نظر آرہی ہے۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، نہیں، نبی اکرمﷺ کے زمانے میں وہ پیشین گوئیاں پوری نہیں ہوئیں جو کسریٰ کی حکومت اور قیصر کے متعلق تھیں۔ تو اُمتِ مسلمہ نے اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ قیامت تک کے لئے جو بھی غلبہ اسلام اور اِسلام کے اِستحکام اور اس کی طاقت کے لئے کام ہوتا ہے، وہ اصل آنحضرتﷺ کی طرف رُجوع کرتا ہے، اور کسی اور شخص کی طرف ہو 1297ہی نہیں سکتا اس کا رُجوع، کیونکہ جو کچھ اس نے پایا، نبی اکرمﷺ کے طفیل پایا۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ بت کدہ میں کافر کی زناری بھی دیکھ۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جناب یحییٰ بختیار: یہ آج کا ہے جی پہلے بھی۔ میں صرف اس پر وہ مزید Clarification (وضاحت) کرنا چاہتا تھا۔ وہ ہوچکا ہے۔ ابھی میں اور نہیں آپ کا وقت لوں گا اس پر۔ آپ نے کل فرمایا تھا مرزا صاحب! کہ غالباً اٹھارہ سو۔۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: جی۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مرزاقادیانی نے مسیح موعود کا دعویٰ کب کیا؟)
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ غالباً ۱۸۹۱ء میں، مرزا صاحب نے نبوّت کا یا مسیحِ موعود کا دعویٰ کیا۔
مرزا ناصر احمد: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: تو اَب ایک سوال یہ ہے ۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ایک تو سوال تھا ناں کہ مہدی سوڈانی کا زمانہ کون سا تھا۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ تو میں نے دیکھ لیا۔ ۱۸۸۵ئ۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: وہ ۱۸۸۵ء تک ۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، یعنی۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: آخری جنگ ان سے۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: مرزا صاحب کی تقریباً ساری زندگی Contemporary (ہمعصری) رہی ہے۔ مرزا صاحب کی پیدائش، جو آپ نے یہاں دی ہے، وہ ۱۸۳۵ء وہ ۱۸۳۴ئ۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: وہ ایک روایت کے لحاظ سے ۱۸۴۸ئ۔۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، یعنی جو بھی ہو، جیسے ۔۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: اور ان کی وفات ہوئی ہے ۱۸۸۵ء میں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں یہ ہے ۔۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ہیں ناں ۱۸۸۵ئ؟
1298جناب یحییٰ بختیار: یہ دُرست ہے۔
مرزا ناصر احمد: اور آپ نے دعویٰ کیا مسیحیت کا ۱۸۹۱ء میں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، وہ بھی دُرست ہے۔
مرزا ناصر احمد: چھ سال کے بعد۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ میں نے کہا زندگی Contemporary (ہم عصری) جو تھی ناں۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: یعنی ان کے دُودھ پینے کا زمانہ، پوتڑوں میں، بچوں میں کھیلنے کا زمانہ۔۔۔۔۔۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مرزاقادیانی اور مہدی سوڈانی کا زمانہ ایک تھا؟)
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں، مرزا صاحب! وہ نہیں ہے۔ مہدی صاحب ۱۸۳۴ء میں پیدا ہوئے، مرزا صاحب ۱۸۳۴ء میں پیدا ہوئے، تو پوتڑوں میں بھی اکٹھے رہے تھے، ایک ہی زمانے میں۔ جوانی بھی اکٹھی تھی تقریباً ان کی۱؎…
مرزا ناصر احمد: مگر ہمارا زیرِ بحث مضمون۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ اور دعوے کا زمانہ بھی اکٹھا ہی تھا۔
مرزا ناصر احمد: ہمارا زیر مضمون بحث۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، آپ کہتے ہیں کہ۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ۔۔۔۔۔۔ آیا اور دایہ کا نہیں ہے۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں۔
مرزا ناصر احمد: …سوال یہ ہے کہ مہدی سوڈانی کے بچپن سے ہمیں غرض نہیں…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں یہ نہیں کہتا۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ۔۔۔۔۔۔ لیکن دعویٔ مہدویت سے ہمیں غرض ہے۔ مہدی سوڈانی کے دعوائے مہدویت اور مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے دعوائے مہدویت میں ایک دن بھی Contemporary (ہم عصری) نہیں ہے۔
1299جناب یحییٰ بختیار: ہاں، یہ ٹھیک ہے، یہ آپ نے جو کہا ہے، اس کے مطابق ان کا دعویٰ پہلے کا ہے، اور جیسے آپ نے کہا، مرزا صاحب نے ۱۹۸۱ء میں کیا۔
مرزا ناصر احمد: وہ تو مارے گئے تھے ۱۸۸۵ء میں۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

۱؎ عمر مرزا پر پہلے نوٹ لکھا ہے، وہ دیکھ لیا جائے، مرزا ملعون کی پیدائش بقول مرزا کے: ۱۸۳۹ئ، ۱۸۴۰ء کی ہے، کتاب البریہ۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مرزاقادیانی کو نبوت یک لخت ملی یا بتدریج؟)
جناب یحییٰ بختیار: وہ ۱۸۸۵ء میں وفات پاچکے تھے نہیں۔ ابھی دُوسرا سوال یہ ہے کہ کیا مرزا صاحب کو یہ نبوّت یک لخت ملی یا بتدریج ملتی رہی؟
مرزا ناصر احمد: مطلب نہیں سمجھا میں۔
جناب یحییٰ بختیار: کیا مرزا صاحب کو یہ شک تھا کہ وہ نبی نہیں ہیں ۔۔۔۔۔۔ کچھ عرصے کے لئے؟
مرزا ناصر احمد: میرے نزدیک تو نہیں تھا۔ (Pause)
میں واضح کردوں تاکہ اگلا سوال نہ آجائے۔۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: میرے، مجھ پر۔۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: جواب یعنی ساتھ ہی یہاں دے دُوں میں۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: میں، یہاں پر سوال جو ہے ناںجی۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، میں کہتا ہوں، شاید میرا جواب۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، سوال میں پھر پڑھ دیتا ہوں کیونکہ۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں۔ (Pause)
Mr. Chairman: Five minutes break?
(جناب چیئرمین: پانچ منٹ کا وقفہ کرلیں؟)
(ایک رُکن سے) آپ جانا چاہتے ہیں، صرف آپ؟ جائیں۔
جناب یحییٰ بختیار: کیا مرزا صاحب کو یک لخت نبوّت دی گئی، یا تدریجاً؟ اور کیا کسی اور نبی کو بھی تدریجی طور پر نبوّت ملی ہے؟ یہ سوال تھا مولانا ہزاروی صاحب کا۔ وہ۔۔۔۔۔۔
1300مرزا ناصر احمد: ’’یہ تدریجی طور پر نبوّت ملی ہے‘‘ کا میں مطلب نہیں سمجھا ناں، میں یہی کہہ رہا ہوں۱؎۔
جناب یحییٰ بختیار: یعنی Graduation (درجہ بندی) ہوئی Stage by Stage (وقتاً فوقتاً) یا یک دم؟
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ ’’بتدریج‘‘ کا معنی نہیں سمجھے یا مولانا ہزاروی صاحب کا سوال آتے ہی اوسان خطا ہوگئے۔۔۔؟
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مرزا ناصر احمد: نہیں، ہاں میں اپنی جو ناسمجھی ہے اس کو ذرا Explain (واضح) کرتا ہوں۔ جب ہم اس Universe (کائنات) پر نظر ڈالتے ہیں تو سارے Universe (کائنات) میں تدریج اور ارتقاء کا قانونِ اِلٰہی ہمیں کام کرتا نظر آتا ہے۔ بچہ ہے، ہیرے کا بننا ہے، Galaxies (کہکشائیں) ہیں اور اگرچہ سائنس دان کہتے ہیں کہ ۔۔۔ وہ اپنے ہیولے میں Galaxies ایک ’’کن‘‘ کے ساتھ اللہ تعالیٰ پیدا کردیتا ہے ۔۔۔ لیکن اس کی آگے سے ڈیویلپمنٹ جس طرح نظام سورج کی ہوئی، وہ مختلف حالات میں سے گزرتا ہے۔ جب ہم انبیاء کی زندگی پر نگاہ ڈالتے ہیں ۔۔۔ یہ ہے ذرا نازک مسئلہ، ذرا سمجھنے کی کوشش کرنی چاہئے۔۔۔ نبی اکرمﷺ پر آیت ’’خاتم النّبیین‘‘ نبوّت کے سترہویں سال نازل ہوئی تھی۔
 
Top