وحید احمد
رکن ختم نبوت فورم
مرزائیوں کی ساتویں دلیل
'' قرآن میں ہے کہ ہم نے نوح علیہ السلام اور آپ علیہ السلام کے ساتھ بیٹھنے والوں کو بچالیا۔ اس بچنے کو بطورِ صداقت نوح علیہ السلام ، نشان مقرر کیا حضرت مسیح موعود (مرزا) کے زمانہ میں آپ کی پیشگوئی کے مطابق طاعون پڑی حضور نے فرمایا کہ خدا نے مجھے فرمایا ہے اِنِّی اُحافِظُکَ کُلَّ مَنْ فِی الدَّارِ الخ میں ان تمام لوگوں کو جو تیرے گھر کی چار دیواری کے اندر ہوں گے طاعون سے محفوظ رکھوں گا خاص کر تیری ذات کو۔ چنانچہ آج تک حضور کے گھر میں کبھی کوئی چوہا بھی نہیں مرا۔ لہٰذا آپ کی صداقت ثابت ہے۔'' (۹۰۴)
جواب:
چار دیواری سے مراد مرزا صاحب کا خشت و خاک کا گھر ہی نہیں بلکہ روحانی چار دیواری ہے ملاحظہ ہو قول مرزا:
'' جو شخص میری تعلیم پر پورا پورا عمل کرتا ہے وہ اس میرے گھر میں داخل ہو جاتا ہے جس کی نسبت خدا کے کلام میں یہ وعدہ ہے انی اُحافظ کل من فی الدارء ۔ (۹۰۵)
نیز مرزا جی نے طاعون کو جہنم کا عذاب لکھا ہے جو صرف کافروں سے مخصوص ہے:
'' عَرَضْنَا جَھَنَّمَ یَوْمَئِذٍ لِلکٰفِرِیْنَ عَرْضًا یہ مسیح موعود کے زمانے کا ایک نشان ہے کہ اس دن جہنم پیش کیا جاے گا جہنم سے مراد طاعون ہے۔'' (۹۰۶)
آئیے اب ہم دیکھیں کہ جس طرح نوح علیہ السلام کے جملہ ساتھی ایماندار بچائے گئے تھے اسی طرح یہاں بھی حسب پیشگوئی مرزا، احمدی لوگ طاعون سے محفوظ رہے؟ اور جس طرح حضرت نوح علیہ السلام کے جملہ مخالف غرق کئے گئے اسی طرح یہاں بھی مخالفین مرزا طاعون میں مبتلا ہوئے۔ خدا کا فضل ہے کہ آج جبکہ مرزا کو مرے ۲۶ سال ہوگئے ہیں کروڑوں کی تعداد میں مخالفین مرزا مرزائیوں کا سر کچلنے کو زندہ ہیں۔ خاص کر اشد ترین مخالف جن کے نام سے مرزا کی روح کانپ اٹھتی تھی۔ مثل حضرت مولانا ثناء اللہ صاحب صدہا علمائے اسلام سلامت بہ کرامت موجود ہے۔
باقی رہی دوسری شق، سو مرزائیوں پر طاعون آئی اور ایسی کہ مرزا صاحب پکار اُٹھے کہ:
'' اے خدا ہماری جماعت سے طاعون کو اٹھالے۔'' (۹۰۷)
پس یہ پیشگوئی صاف جھوٹی نکلی۔
---------------------------------
(۹۰۴) احمدیہ پاکٹ بک ص۶۰۵ طبعہ ۱۹۴۵ء و ص۳۸۱ طبعہ ۱۹۳۲ء
(۹۰۵) کشتی نوح ص۱۰ و روحانی ص۱۰، ج۱۹
(۹۰۶) بدرجلہ ۷ نمبر ۳ مورخہ ۲۳؍ جنوری ۱۹۰۸ء ص۳ و تفسیر مرزا ص۳۲۲، ج۵ و ملفوظات مرزا ص۴۲۸، ج۵ فرمودہ ۳؍ جنوری ۱۹۰۸ء
(۹۰۷) بدرجلہ اول نمبر ۵ مورخہ ۴؍ مئی ۱۹۰۵ء ص۲ والحکم جلد ۹ نمبر ۱۵، ص۲مورخہ ۳۰؍ اپریل ۱۹۰۵ء و ملفوظات مرزا ص ۲۷۲، ج۴ فرمودہ ۲۸؍ اپریل ۱۹۰۵ء
'' قرآن میں ہے کہ ہم نے نوح علیہ السلام اور آپ علیہ السلام کے ساتھ بیٹھنے والوں کو بچالیا۔ اس بچنے کو بطورِ صداقت نوح علیہ السلام ، نشان مقرر کیا حضرت مسیح موعود (مرزا) کے زمانہ میں آپ کی پیشگوئی کے مطابق طاعون پڑی حضور نے فرمایا کہ خدا نے مجھے فرمایا ہے اِنِّی اُحافِظُکَ کُلَّ مَنْ فِی الدَّارِ الخ میں ان تمام لوگوں کو جو تیرے گھر کی چار دیواری کے اندر ہوں گے طاعون سے محفوظ رکھوں گا خاص کر تیری ذات کو۔ چنانچہ آج تک حضور کے گھر میں کبھی کوئی چوہا بھی نہیں مرا۔ لہٰذا آپ کی صداقت ثابت ہے۔'' (۹۰۴)
جواب:
چار دیواری سے مراد مرزا صاحب کا خشت و خاک کا گھر ہی نہیں بلکہ روحانی چار دیواری ہے ملاحظہ ہو قول مرزا:
'' جو شخص میری تعلیم پر پورا پورا عمل کرتا ہے وہ اس میرے گھر میں داخل ہو جاتا ہے جس کی نسبت خدا کے کلام میں یہ وعدہ ہے انی اُحافظ کل من فی الدارء ۔ (۹۰۵)
نیز مرزا جی نے طاعون کو جہنم کا عذاب لکھا ہے جو صرف کافروں سے مخصوص ہے:
'' عَرَضْنَا جَھَنَّمَ یَوْمَئِذٍ لِلکٰفِرِیْنَ عَرْضًا یہ مسیح موعود کے زمانے کا ایک نشان ہے کہ اس دن جہنم پیش کیا جاے گا جہنم سے مراد طاعون ہے۔'' (۹۰۶)
آئیے اب ہم دیکھیں کہ جس طرح نوح علیہ السلام کے جملہ ساتھی ایماندار بچائے گئے تھے اسی طرح یہاں بھی حسب پیشگوئی مرزا، احمدی لوگ طاعون سے محفوظ رہے؟ اور جس طرح حضرت نوح علیہ السلام کے جملہ مخالف غرق کئے گئے اسی طرح یہاں بھی مخالفین مرزا طاعون میں مبتلا ہوئے۔ خدا کا فضل ہے کہ آج جبکہ مرزا کو مرے ۲۶ سال ہوگئے ہیں کروڑوں کی تعداد میں مخالفین مرزا مرزائیوں کا سر کچلنے کو زندہ ہیں۔ خاص کر اشد ترین مخالف جن کے نام سے مرزا کی روح کانپ اٹھتی تھی۔ مثل حضرت مولانا ثناء اللہ صاحب صدہا علمائے اسلام سلامت بہ کرامت موجود ہے۔
باقی رہی دوسری شق، سو مرزائیوں پر طاعون آئی اور ایسی کہ مرزا صاحب پکار اُٹھے کہ:
'' اے خدا ہماری جماعت سے طاعون کو اٹھالے۔'' (۹۰۷)
پس یہ پیشگوئی صاف جھوٹی نکلی۔
---------------------------------
(۹۰۴) احمدیہ پاکٹ بک ص۶۰۵ طبعہ ۱۹۴۵ء و ص۳۸۱ طبعہ ۱۹۳۲ء
(۹۰۵) کشتی نوح ص۱۰ و روحانی ص۱۰، ج۱۹
(۹۰۶) بدرجلہ ۷ نمبر ۳ مورخہ ۲۳؍ جنوری ۱۹۰۸ء ص۳ و تفسیر مرزا ص۳۲۲، ج۵ و ملفوظات مرزا ص۴۲۸، ج۵ فرمودہ ۳؍ جنوری ۱۹۰۸ء
(۹۰۷) بدرجلہ اول نمبر ۵ مورخہ ۴؍ مئی ۱۹۰۵ء ص۲ والحکم جلد ۹ نمبر ۱۵، ص۲مورخہ ۳۰؍ اپریل ۱۹۰۵ء و ملفوظات مرزا ص ۲۷۲، ج۴ فرمودہ ۲۸؍ اپریل ۱۹۰۵ء