وحید احمد
رکن ختم نبوت فورم
مندرجہ بالا حوالہ جات سے ثابت ہوا کہ یسوع مسیح اور عیسیٰ ایک ہی ہستی کا نام ہے۔
علاوہ ازیں مرزا صاحب مانتے ہیں کہ جس یسوع کی دادیوں نانیوں پر اعتراض ہے وہ حضرت مسیح علیہ السلام میں اور ساتھ ہی یہ بھی مانتے ہیں کہ اعتراض واقعی وزنی ہے۔ ایسا وزنی کہ مجھ کو بھی اس کا جواب نہیں آتا چنانچہ عیسائیوں کے جواب میں لکھتے ہیں:
'' ہاں مسیح کی دادیوں اور نانیوں کی نسبت جو اعتراض ہے اس کا جواب بھی کبھی آپ نے سوچا ہوگا۔ ہم تو سوچ کر تھک گئے اب تک کوئی عمدہ جواب خیال میں نہیں آیا۔ کیا ہی خوب خدا سے جس کی دادیاں نانیاں اس کمال کی ہیں۔'' (۷۸۴)
۶۔ مرزا صاحب نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت مسیح علیہ السلام کا مقابلہ کرتے ہوئے ہاں یسوع کا نام لے کر نہیں بلکہ ''حضرت مسیح'' ( علیہ السلام ) کا نام لے کر مقابلہ کرتے ہوئے لکھا کہ:
'' مسیح کا چال چلن کیا تھا ایک کھاؤ پیو، شرابی، نہ زاہد نہ عابد، نہ حق کا پرستار، متکبر خودبین، خدائی کا دعویٰ کرنے والا۔'' (ص۲۱ تا ص۲۴ مکتوباتِ احمدیہ جلد ۳) (۷۸۵)
۷۔ جناب یسوع علیہ السلام کے معجزات پر بھی یہود نے اعتراضات کئے ہیں۔ مرزا صاحب اقراری ہیں کہ یسوع در حقیقت حضرت عیسیٰ علیہ السلام ہیں چنانچہ لکھتے ہیں:
'' عیسائیوں کو کس بات پر ناز ہے۔ اگر ان کا خدا ہے تو وہی ہے جو مدت ہوئی مر گیا اور سری نگر محلہ خان یار کشمیر میں اس کی قبر سے اور اگر اس کے معجزات میں تو دوسرے نبیوں سے بڑھ کر نہیں بلکہ الیاس نبی کے معجزات اس سے بہت زیادہ ہیں اور بموجب بیان یہودیوں کے اس سے کوئی معجزہ نہیں ہوا محض فریب اور مکر تھا کیا دنیا کی بادشاہت حضرت عیسیٰ کو پیشگوئی کے موافق مل گئی۔'' (۷۸۶)
اس بیان سے ظاہر ہے کہ عیسائی جسے خدا سمجھتے جس کے معجزات یہود، فریب اور مکر کے الفاظ استعمال کرتے ہیں وہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام ہے۔ بہت خوب۔ ناظرین اسے ملحوظ رکھ کر یہود ثانی کا بیان سنیں۔
'' آپ (یسوع) کے ہاتھ میں سوا مکرو فریب کے کچھ نہیں تھا۔'' (۷۸۷)
۸۔ انجیل میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی طرف بعض پیشگوئیاں منسوب کی گئی ہیں۔ جو بظاہر الفاظ صحیح نہیں نکلیں۔ ہمارے نزدیک تو اناجیل غیر معتبر ہیں اور مرزا صاحب بھی یہی مانتے ہیں۔(۱) مگر چونکہ خود مرزا صاحب کی اکثر پیشگوئیاں جھوٹی نکلی ہیں۔ اس لیے انہوں نے اپنی کالک دھونے کی بجائے حضرات انبیاء کرام کو بھی اپنے ساتھ شامل کرنے کی ناپاک کوشش کی اور یہود نا مسعود کی کتب کی بنا پر عیسائیوں کے سامنے ہی نہیں خود اہل اسلام کے مقابلہ پر بھی انجیلی غلط پیشگوئیاں کو پیش کیا چنانچہ لکھا ہے:
۱۔ مرزا صاحب خود لکھتے ہیں کہ '' یہ چاروں انجیلیں ایک زرہ قابل اعتبار نہیں۔'' (۷۸۸)
(ا) '' جو اس فاضل یہودی نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیشگوئیاں پر اعتراض کئے ہیں وہ نہایت سخت اعتراض ہیں۔ بلکہ وہ ایسے اعتراض ہیں کہ ان کا تو ہمیں بھی جواب نہیں آتا۔ اگر مولوی ثناء اللہ یا مولوی محمد حسین یا کوئی پادری صاحبوں سے ان اعتراضات کا جواب دے سکے تو ہم ایک سو روپیہ نقد بطور انعام کے اس کے حوالے کریں گے۔ خدا کہلا کر پیشگوئیاں کا یہ حال ہے اس سے تو ہمیں بھی تعجب ہے ایسی پیشگوئیوں پر توفسخ بھی جاری نہیں ہو سکتا نا یہ خیال کیا جائے کہ وہ منسوخ ہوگئیں ہاں وعید کی پیشگوئیاں جیسا کہ آتھم کی پیشگوئی یا احمد بیگ کے داماد کی پیشگوئی، ایسی پیشگوئیاں ہیں جن کی قرآن اور توریت کی رو سے تاخیر بھی ہوسکتی ہے اور ان کا التوا ان کے کذب کو مستلزم نہیں۔ (۷۸۹)
(ب) یہود تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے معاملہ میں ان کی پیشگوئیوں کے بارے میں ایسے قوی اعتراض رکھتے ہیں کہ ہم بھی ان کا جواب دینے میں حیران ہیں بغیر اس کے کہ کہہ دیں کہ ضرور عیسیٰ نبی ہے کیونکہ قرآن نے اس کو نبی قرار دیا ہے۔ (۷۹۰)
(ج) ہائے کس کے آگے یہ ماتم لے جائیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی تین پیشگوئیاں صاف طور پر جھوٹی نکلیں۔ (۷۹۱)
----------------------------------------------------------------
(۷۸۴) مکتوبات احمدیہ ص۲۱، ۲۴، ج۳
(۷۸۵) نور القرآن ص۱۲ حصہ دوم و روحانی ص۳۸۷، ج۹
(۷۸۶) چشمہ مسیحی ص۹ تا ۱۰ و روحانی ص۳۴۴، ج۲۰
(۷۸۹) اعجاز احمدی ص۵ و روحانی ص۱۱۱، ج۱۹
(۷۹۰) ایضًا ص۱۳ و روحانی ص۱۲۰، ج۱۹
(۷۹۱) ایضًا ص۱۴ و روحانی ص۱۲۱، ج۱۹
علاوہ ازیں مرزا صاحب مانتے ہیں کہ جس یسوع کی دادیوں نانیوں پر اعتراض ہے وہ حضرت مسیح علیہ السلام میں اور ساتھ ہی یہ بھی مانتے ہیں کہ اعتراض واقعی وزنی ہے۔ ایسا وزنی کہ مجھ کو بھی اس کا جواب نہیں آتا چنانچہ عیسائیوں کے جواب میں لکھتے ہیں:
'' ہاں مسیح کی دادیوں اور نانیوں کی نسبت جو اعتراض ہے اس کا جواب بھی کبھی آپ نے سوچا ہوگا۔ ہم تو سوچ کر تھک گئے اب تک کوئی عمدہ جواب خیال میں نہیں آیا۔ کیا ہی خوب خدا سے جس کی دادیاں نانیاں اس کمال کی ہیں۔'' (۷۸۴)
۶۔ مرزا صاحب نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت مسیح علیہ السلام کا مقابلہ کرتے ہوئے ہاں یسوع کا نام لے کر نہیں بلکہ ''حضرت مسیح'' ( علیہ السلام ) کا نام لے کر مقابلہ کرتے ہوئے لکھا کہ:
'' مسیح کا چال چلن کیا تھا ایک کھاؤ پیو، شرابی، نہ زاہد نہ عابد، نہ حق کا پرستار، متکبر خودبین، خدائی کا دعویٰ کرنے والا۔'' (ص۲۱ تا ص۲۴ مکتوباتِ احمدیہ جلد ۳) (۷۸۵)
۷۔ جناب یسوع علیہ السلام کے معجزات پر بھی یہود نے اعتراضات کئے ہیں۔ مرزا صاحب اقراری ہیں کہ یسوع در حقیقت حضرت عیسیٰ علیہ السلام ہیں چنانچہ لکھتے ہیں:
'' عیسائیوں کو کس بات پر ناز ہے۔ اگر ان کا خدا ہے تو وہی ہے جو مدت ہوئی مر گیا اور سری نگر محلہ خان یار کشمیر میں اس کی قبر سے اور اگر اس کے معجزات میں تو دوسرے نبیوں سے بڑھ کر نہیں بلکہ الیاس نبی کے معجزات اس سے بہت زیادہ ہیں اور بموجب بیان یہودیوں کے اس سے کوئی معجزہ نہیں ہوا محض فریب اور مکر تھا کیا دنیا کی بادشاہت حضرت عیسیٰ کو پیشگوئی کے موافق مل گئی۔'' (۷۸۶)
اس بیان سے ظاہر ہے کہ عیسائی جسے خدا سمجھتے جس کے معجزات یہود، فریب اور مکر کے الفاظ استعمال کرتے ہیں وہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام ہے۔ بہت خوب۔ ناظرین اسے ملحوظ رکھ کر یہود ثانی کا بیان سنیں۔
'' آپ (یسوع) کے ہاتھ میں سوا مکرو فریب کے کچھ نہیں تھا۔'' (۷۸۷)
۸۔ انجیل میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی طرف بعض پیشگوئیاں منسوب کی گئی ہیں۔ جو بظاہر الفاظ صحیح نہیں نکلیں۔ ہمارے نزدیک تو اناجیل غیر معتبر ہیں اور مرزا صاحب بھی یہی مانتے ہیں۔(۱) مگر چونکہ خود مرزا صاحب کی اکثر پیشگوئیاں جھوٹی نکلی ہیں۔ اس لیے انہوں نے اپنی کالک دھونے کی بجائے حضرات انبیاء کرام کو بھی اپنے ساتھ شامل کرنے کی ناپاک کوشش کی اور یہود نا مسعود کی کتب کی بنا پر عیسائیوں کے سامنے ہی نہیں خود اہل اسلام کے مقابلہ پر بھی انجیلی غلط پیشگوئیاں کو پیش کیا چنانچہ لکھا ہے:
۱۔ مرزا صاحب خود لکھتے ہیں کہ '' یہ چاروں انجیلیں ایک زرہ قابل اعتبار نہیں۔'' (۷۸۸)
(ا) '' جو اس فاضل یہودی نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیشگوئیاں پر اعتراض کئے ہیں وہ نہایت سخت اعتراض ہیں۔ بلکہ وہ ایسے اعتراض ہیں کہ ان کا تو ہمیں بھی جواب نہیں آتا۔ اگر مولوی ثناء اللہ یا مولوی محمد حسین یا کوئی پادری صاحبوں سے ان اعتراضات کا جواب دے سکے تو ہم ایک سو روپیہ نقد بطور انعام کے اس کے حوالے کریں گے۔ خدا کہلا کر پیشگوئیاں کا یہ حال ہے اس سے تو ہمیں بھی تعجب ہے ایسی پیشگوئیوں پر توفسخ بھی جاری نہیں ہو سکتا نا یہ خیال کیا جائے کہ وہ منسوخ ہوگئیں ہاں وعید کی پیشگوئیاں جیسا کہ آتھم کی پیشگوئی یا احمد بیگ کے داماد کی پیشگوئی، ایسی پیشگوئیاں ہیں جن کی قرآن اور توریت کی رو سے تاخیر بھی ہوسکتی ہے اور ان کا التوا ان کے کذب کو مستلزم نہیں۔ (۷۸۹)
(ب) یہود تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے معاملہ میں ان کی پیشگوئیوں کے بارے میں ایسے قوی اعتراض رکھتے ہیں کہ ہم بھی ان کا جواب دینے میں حیران ہیں بغیر اس کے کہ کہہ دیں کہ ضرور عیسیٰ نبی ہے کیونکہ قرآن نے اس کو نبی قرار دیا ہے۔ (۷۹۰)
(ج) ہائے کس کے آگے یہ ماتم لے جائیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی تین پیشگوئیاں صاف طور پر جھوٹی نکلیں۔ (۷۹۱)
----------------------------------------------------------------
(۷۸۴) مکتوبات احمدیہ ص۲۱، ۲۴، ج۳
(۷۸۵) نور القرآن ص۱۲ حصہ دوم و روحانی ص۳۸۷، ج۹
(۷۸۶) چشمہ مسیحی ص۹ تا ۱۰ و روحانی ص۳۴۴، ج۲۰
(۷۸۹) اعجاز احمدی ص۵ و روحانی ص۱۱۱، ج۱۹
(۷۹۰) ایضًا ص۱۳ و روحانی ص۱۲۰، ج۱۹
(۷۹۱) ایضًا ص۱۴ و روحانی ص۱۲۱، ج۱۹