وحید احمد
رکن ختم نبوت فورم
مثال نمبر ۲:
۱۸۸۰ء کے درمیانی زمانہ میں بوقت تالیف '' براہین احمدیہ'' مرزا صاحب نے ایک الہام سنایا تھا:
شاتانِ تُذْبَحَانِ وَکُلّ مَنْ عَلَیْھَا فَانٍ
دو بکریاں ذبح کی جائیں گی اور زمین پر کوئی نہیں جو مرنے سے بچ جائے گا۔ کوئی چار روز پہلے اس دنیا کو چھوڑ گیا کوئی پیچھے اسے جا ملا۔(۷۰۷)
کیا بے تعیین و تخصیص عام رنگ کا الہام ہے دنیا میں ہر روز ہزارہا بکرے ذبح ہوتے ہیں۔ خود مرزا صاحب کو ایک ''الہام'' ہوا تین بکرے ذبح کئے جائیں گے آپ نے تین بکرے اس کے بعد ذبح کر دئیے۔(۷۰۸)
جو ایک معمولی بات ہے مگر چونکہ مرزا صاحب کا مطلب ان جیسے الہاموں کے گھڑنے سے کچھ اور ہی تھا۔ چنانچہ اس الہام پر جب قریباً ۱۵،۱۷ برس گزر گئے تو منکوحہ آسمانی کی پیشگوئی کے دوران میں آپ کو یہ یاد آیا۔ پھر کیا تھا نہ آؤ دیکھا نہ تاؤ آپ نے جھٹ سے اس الہام کو آسمانی خسر اور زمینی رقیب مرزا احمد بیگ و سلطان محمد پر لگا دیا کہ دو بکریوں سے یہ مراد ہیں جو یقینا ذبح ہوں گی۔(۷۰۹)
چونکہ قدرت کو مرزا کا کذب منظور تھا وہ بھی اچھی طرح ذلت و خواری کے بعد اس لیے سلطان محمد نہ مرا اور یہ الہام جوں کا توں رہ گیا آخر سوچتے سوچتے ۱۹۰۳ء میں اسے بھی عبداللطیف و عبدالرحمن کابلی مقتولوں پر چسپاں کرنے کی سوجھی۔ چنانچہ آپ نے بکمال '' شان نبوت'' اس الہام کو ان کی موت پر لگا دیا۔
'' خدا تعالیٰ (براہین احمدیہ میں) فرماتا ہے دو بکریاں ذبح کی جائینگی یہ پیشگوئی مولوی عبداللطیف اور ان کے شاگرد عبدالرحمن کے بارے میں ہے جو پورے تئیس برس بعد پوری ہوئی۔'' (۷۱۰)
ہندو ، مسلم، سکھ اور مسیح بھائیو! کہہ دو۔ غلام احمد کی جے۔(۷۱۱)
------------------------------------
روحانی ص۷۵،ج۲۰ و حاشیہ تذکرہ ص۴۵۰
(۷۰۷) براھین احمدیہ ص۵۱۱، ج۴ وتذکرہ ص۸۸ و روحانی ص۶۱۰،ج۱
(۷۰۸) بدر جلد ۲ نمبر۱ مورخہ ۵؍ جنوری ۱۹۰۶ء ص۲ والحکم جلد نمبر۱ مورخہ ۱۰؍ جنوری ۱۹۰۶ء ص۱ وتذکرہ ص۵۸۹ والبشرٰی ص۱۰۵، ج۲
(۷۰۹) ضمیمہ انجام آتھم ص۵۷ و روحانی ص۳۴۱، ج۱۱
(۷۱۰) تذکرۃ الشھادتین ص۷۱ و روحانی ص۷۲، ج۲۰
(۷۱۱) یہ بھی مرزا جی کا الہام ہے ، تذکرہ ص۷۲۳ و مکاشفات مرزا ص۶۰
۱۸۸۰ء کے درمیانی زمانہ میں بوقت تالیف '' براہین احمدیہ'' مرزا صاحب نے ایک الہام سنایا تھا:
شاتانِ تُذْبَحَانِ وَکُلّ مَنْ عَلَیْھَا فَانٍ
دو بکریاں ذبح کی جائیں گی اور زمین پر کوئی نہیں جو مرنے سے بچ جائے گا۔ کوئی چار روز پہلے اس دنیا کو چھوڑ گیا کوئی پیچھے اسے جا ملا۔(۷۰۷)
کیا بے تعیین و تخصیص عام رنگ کا الہام ہے دنیا میں ہر روز ہزارہا بکرے ذبح ہوتے ہیں۔ خود مرزا صاحب کو ایک ''الہام'' ہوا تین بکرے ذبح کئے جائیں گے آپ نے تین بکرے اس کے بعد ذبح کر دئیے۔(۷۰۸)
جو ایک معمولی بات ہے مگر چونکہ مرزا صاحب کا مطلب ان جیسے الہاموں کے گھڑنے سے کچھ اور ہی تھا۔ چنانچہ اس الہام پر جب قریباً ۱۵،۱۷ برس گزر گئے تو منکوحہ آسمانی کی پیشگوئی کے دوران میں آپ کو یہ یاد آیا۔ پھر کیا تھا نہ آؤ دیکھا نہ تاؤ آپ نے جھٹ سے اس الہام کو آسمانی خسر اور زمینی رقیب مرزا احمد بیگ و سلطان محمد پر لگا دیا کہ دو بکریوں سے یہ مراد ہیں جو یقینا ذبح ہوں گی۔(۷۰۹)
چونکہ قدرت کو مرزا کا کذب منظور تھا وہ بھی اچھی طرح ذلت و خواری کے بعد اس لیے سلطان محمد نہ مرا اور یہ الہام جوں کا توں رہ گیا آخر سوچتے سوچتے ۱۹۰۳ء میں اسے بھی عبداللطیف و عبدالرحمن کابلی مقتولوں پر چسپاں کرنے کی سوجھی۔ چنانچہ آپ نے بکمال '' شان نبوت'' اس الہام کو ان کی موت پر لگا دیا۔
'' خدا تعالیٰ (براہین احمدیہ میں) فرماتا ہے دو بکریاں ذبح کی جائینگی یہ پیشگوئی مولوی عبداللطیف اور ان کے شاگرد عبدالرحمن کے بارے میں ہے جو پورے تئیس برس بعد پوری ہوئی۔'' (۷۱۰)
ہندو ، مسلم، سکھ اور مسیح بھائیو! کہہ دو۔ غلام احمد کی جے۔(۷۱۱)
------------------------------------
روحانی ص۷۵،ج۲۰ و حاشیہ تذکرہ ص۴۵۰
(۷۰۷) براھین احمدیہ ص۵۱۱، ج۴ وتذکرہ ص۸۸ و روحانی ص۶۱۰،ج۱
(۷۰۸) بدر جلد ۲ نمبر۱ مورخہ ۵؍ جنوری ۱۹۰۶ء ص۲ والحکم جلد نمبر۱ مورخہ ۱۰؍ جنوری ۱۹۰۶ء ص۱ وتذکرہ ص۵۸۹ والبشرٰی ص۱۰۵، ج۲
(۷۰۹) ضمیمہ انجام آتھم ص۵۷ و روحانی ص۳۴۱، ج۱۱
(۷۱۰) تذکرۃ الشھادتین ص۷۱ و روحانی ص۷۲، ج۲۰
(۷۱۱) یہ بھی مرزا جی کا الہام ہے ، تذکرہ ص۷۲۳ و مکاشفات مرزا ص۶۰