• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

محمدیہ پاکٹ بک

وحید احمد

رکن ختم نبوت فورم
لفظ بغاء۔ بغیا کے معنی :
'' سعد اللہ احرام زادہ ہے۔'' (۵۵۷)
وَمَا کَانَتْ اُمُّکِ بَغِیًّا (سورہ مریم)اے مریم علیہ السلام تو زنا کی مرتکب کیوں ہوئی جبکہ تیری ماں پاک دامن تھی زانی نہیں تھی(۵۵۸) ۔(ص۳۰ ، احمدیہ پاکٹ بک)
کُلُّ مَنْ ھُوَ ولْدُ الَحلَالِ وَلَیْسَ مِنْ ذریۃ الْبَغایا ۔''ہر ایک شخص جو ولد الحلال ہے اور خراب عورتوں کی نسل سے نہیں ہے۔'' (۵۵۹)
وَقَدْ ثَبَتَ مِنَ الانجیل اِنَّہٗ اَویٰ عِنْدَہٗ بَغِیَّۃٌ وکانت زانیۃ ۔ (وازانجیل ثابت است کہ اوزنے بدکار رانزد خود جاداد وزں) زنا کارد سخت فاحشہ بود وَکَذٰلِکَ اَقْبَلَ عَلٰی بَغِیۃٍ اُخْریٰ و ہمچنیں یسوع دریک مرتبہ بازن بدکار دیگر گفتگو کردو۔ (۵۶۰)
وَالضِّحْکُ وَالْقَھْقَھۃُ بَابدَائِ النواجِذِوَ وَالثنایا والتشوق اِلٰی رَقْصِ الْبَغَایَا وبوسھن وعناقھن ۔
فارسی ترجمہ از مرزا صاحب:
وخندہ و قہقہہ بظاہر کردن و ندان پسین و دو دندان پیشین و شوق کردن سوئے رقص زنانِ بازاری او بوسہ گرفتن ایشاں و بغل گیری ۔ (اردو ترجمہ از مرزا صاحب)
اور ہنسی اور قہقہہ مار کر ہنسنا پچھلے دانتوں کے نکالنے سے اور اگلے دو دانتوں کے نکالنے سے اور شوق کرنا بازاری عورتوں کے رقص کی طرف اور ان کا بوسہ اور گلے لپٹانا۔ (۵۶۱)
تنبیہ ناظرین آگاہ رہیں کہ یہ تمام ترجمے بھی مرزا صاحب کے اپنے قلم سے ہیں۔ مرزائی کہیں گے کہ یہ ترجمے مرزا صاحب نے خود نہیں کئے بلکہ دوسرے لوگوں نے کئے ہیں۔ سو مرزائی دکھائیں کہ مرزا صاحب نے کہاں لکھا ہے کہ کتاب تو میری ہے اور ترجمہ کسی دوسرے کا۔
(۳) '' اگر عبداللہ آتھم قسم نہ کھائے یا قسم کی سزا میعاد کے اندر نہ دیکھ لے تو ہم سچے اور ہمارے الہام سچے۔ پھر بھی اگر کوئی تحکم سے ہماری تکذیب کرے اور اس معیار کی طرف متوجہ نہ ہو تو بیشک وہ ولد الحلال اور نیک ذات نہیں ہوگا۔'' (۵۶۲)
'' اب جو شخص زبان درازی سے باز نہیں آئے گا اور ہماری فتح کا قائل نہیں ہوگا تو صاف سمجھا جاوے گا کہ اس کو ولد الحرام بننے کا شوق ہے۔ حرام زادہ کی یہی نشانی ہے کہ سیدھی راہ اختیار نہ کرے۔'' (۵۶۳)
عیسائیوں نے یقینا سچ کہا تھا کہ:
ڈھیٹ اور بے شرم بھی عالم میں ہوتے ہیں مگر
سب پہ سبقت لے گئی ہے بے حیائی آپ کی
(الہامات مرزا ص۳۰ چہارم) (۵۶۴)
(۴) آریوں کو مخاطب کرکے لکھتے ہیں:
'' ایسے ایسے حرام زادے جو سفلہ طبع دشمن ہیں۔'' (۵۶۵)
(۵) اِنَّ الْعَدَا صَارُوْا خَنَازِیْرَ الْفَلَا وَنِسَائُ ھُمْ مِنْ دُوْنِھَّن الْاَکْلَب ۔ (۵۶۶)
''میرے دشمن جنگلوں کے سؤر اور ان کی عورتیں کتیوں سے بڑھ کر ہیں۔''
----------------------------------------
(۵۵۷) الفضل مورخہ ۲۲؍ جون ۱۹۳۳ء از ملک عبدالرحمن خادم گجراتی مرزائی
(۵۵۸) احمدیہ پاکٹ بک ص۳۰ زیر عنوان مسیح کے دو حلیے طبعہ ۱۹۳۲ء نوٹ: یہاں قرآنی آیت کو پیش کرکے مولانا معمار مرحوم نے لفظ '' بغاء'' کے لغوی معنیٰ ثابت کیے ہیں جو کہ بجا طور پر درست ہیں چنانچہ مذکورہ آیت کا مرزے محمود نے معنیٰ کیا ہے کہ'' اور تیری ماں بھی بدکار نہ تھی'' تفسیر صغیر ص۳۸۶، خلیفہ قادیان کے ماموں میر محمد اسحاق مرزائی اس کا معنیٰ کرتے ہیں، اور نہ تھی ماں تیری برکار، ترجمہ قرآن ص۴۴۴، مرزا محمد علی لاہوری اس کا معنیٰ کرتے ہیں، اور نہ تیری ماں بدکار تھی، بیان القرآن ص۱۲۱۲، ج۲، یہی معنیٰ مرزائی غلام حسن خاں قادیانی پشاوری اپنی تفسیر، حسن بیان ص۳۱۳ میں کیا ہے اور دور حاضر کے نامور قادیانی مفسر قرآن مرزائی صلاح الدین نے بھی اپنے ترجمہ قرآن ص۱۴۵۱، ج۳ میں وہی معنیٰ اختیار کیے ہیں جو مرزا محمود نے کیے ہیں۔
(۵۵۹) نور الحق ص۱۲۳، ج۱ و روحانی ص۱۶۳، ج۸
(۵۶۰) البلاغ فریاد درد ص۷۹ و روحانی ص۴۵۱، ج۳
(۵۶۱) خطبہ الھامیۃ ص۱۷ و روحانی ص۴۹، ج۱۶
(۵۶۲) انوار الاسلام ص۲۹ و روحانی ص۳۱، ج۹
(۵۶۳) ایضاً ص۳۰ و روحانی صفحہ ایضاً
(۵۶۴) الھامات مرزا ص۳۰ مؤلفہ مولانا ثناء اللہ ابو الوقاء رحمۃ اللہ علیہ فاتح قادیان
(۵۶۵) آریہ دھرم ص۵۵ و روحانی ص۶۳، ج۱۰
(۵۶۶) نجم الھدٰی ص۱۰ و روحانی ص۵۳، ج۱۴
 

وحید احمد

رکن ختم نبوت فورم
نام بنام علماء اسلام کو گالیاں
(۶) توہین حضرت مولانا سید نذیر حسین صاحب محدث دہلویؒ
'' مخبط الحواس نذیر حسین (۵۶۷)نالائق (۵۶۸)نذیر حسین کے دجالانہ فتویٰ (۵۶۹) مَات ھَامًا مر گیا گمراہی میں حیران ہو کر۔'' (۵۷۰)
'' ابو جہل (۵۷۱)کفن فروش (۵۷۲)کتا (۵۷۳)'' ابن ہوا۔ غدار (۵۷۴)کتے مردار خور۔'' (۵۷۵)
(۸) حضرت مولانا محمد حسین بٹالوی مرحوم
یَا شَیْخَ اَرْضِ الْخَبِیْثِ اَرْض بَطَالَۃٍ اے شیخ زمین پلید۔ زمین بٹالہ (۵۷۶)فرعون (۵۷۷)بدبخت، دین فروش (۵۷۸)آئندہ اس کی گندی اور ناپاک تحریروں کا خاتمہ ہو جائے گا۔ اس شیخ، بے ادب، تیز مزاج (۵۷۹)پلید۔ بے حیا سفلہ گندی کاروائی، گندے اخلاق، نفرتی اور ناپاک شیوہ (۵۸۰)ژاژخا، بیہودہ(۵۸۱)۔
(۹) مولوی سعد اللہ مرحوم لدھیانوی
ہندو زادہ (۵۸۲)کمبخت (ص ۶ ضیاء الحق) بدبخت دن فروش (۵۸۳)شیطان فطرت نادان عدو الدین (۵۸۴)غول لئیم۔ فاسق۔ شیطان ملعون۔ نطفۂ سفہاء۔ خبیث۔ مفسد مزور۔ منہوس (۵۸۶)مردار عدو اللہ (۵۸۷)کنجری کا بیٹا۔ (۵۸۸)
(۱۰) حضرت پیر مہر علی شاہ صاحب گولڑوی
میرے مقابل بیٹھ جاتے تا در و غگو۔ بے حیا کا منہ ایک ہی ساعت میں سیاہ ہو جاتا (۵۸۹)ان لعنتوں کو کیوں ہضم کرلیا جو در حالت سکوت ہماری طرف سے آپ کی نذر ہوئیں (۵۹۰)یہ گوہ کھانا ہے اے جاہل بے حیا (۵۹۱)خبیث طبع (۵۹۲)(ص۶۴) نجاست پیر صاحب کے منہ میں کھلائی (۵۹۳)کذاب دروغ گو۔ مزور، خبیث۔ بچھو کی طرح نیش زن اے گولڑہ کی زمین تجھ پر خدا کی لعنت تو ملعون کے سبب ملعون ہو گئی (۵۹۴)فرومایہ، کمینہ، گمراہی کے شیخ، دیو، بدبخت(۵۹۵)۔
(۱۱) مولانا علی الحائری لاہوری مجتہد فرقہ شیعہ
جاہل تر، حسین رضی اللہ عنہ کی عبادت کرنے والا، دیو کھوئی آنکھ والا۔ یک چشم (۵۹۶)خبردار شیخ ضال نجفئے۔(۵۹۷)
--------------------------------------------------------------
(۵۶۷) استفتاء ص۲۰ و روحانی ص۱۲۸، ج۱۲
(۵۶۸) انجام آتھم ص۴۵ و روحانی ص۴۵، ج۱۱ و مجموعہ اشتھارات ص۲۵۷، ج۲
(۵۶۹) ایضاً
(۵۷۰) مواہب الرحمن ص۱۲۷ و روحانی ص۳۴۸، ج۱۹ والحکم جلد ۶ نمبر ۳۹ مورخہ ۳۱؍ اکتوبر ۱۹۰۲ء ص۷ وتذکرہ ص۴۳۳ نوٹ ضروری مرزا جی نے ''مات ضال ھائما'' سے حضرت میاں نذیر حسین محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کی وفات پر حساب جمل سے مذکورہ الھام سے تاریخ وفات نکالی ہے اور آپ کو گمراہ بتایا ہے لیکن قدرت کا تصرف دیکھئے کہ مرزا نے اس میں لام ایک شمار کیا ہے جو کہ ضیل سے ماخوذ ہے اور یآء الف ہوگئی ہے (جیسا کہ کتب لغت میں ہے) اور اس کا معنیٰ بیری کا عمدہ درخت ہے۔ لسان العرب ص۳۹۷، ج۱۱، جبکہ دجال قادیانی کے گمراہ دماغ میں لفظ '' ضلال'' تھا جیسے اللہ پاک نے یوں بدل دیا جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مذمم کیا گیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سن کر فرمایا کہ کیف یصرف اللہ عنی شتم قریش ولعنھم یشتمون مذمما ویلعنون مذمما وانا محمد ، الحدیث بخاری ص۵۰۱، ج۱ یعنی گالیاں تو اس پر پڑیں جو مزمم ہے تو محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) ہوں اسی طرح جو گمراہ مرزا ہے جس کی ذہن میں ضلال ہے مات ضال ھائما بھی اس کے متعلق ہے حضرت محدث مرحوم تو عمدہ درخت ٹھہرے جس کا پھل (درس حدیث) لوگوں (طلباء) نے خوب کھایا (پڑھا) ہے۔ ابو صہیب
(۵۷۱) تتممہ حقیقت الوحی ص۲۶ و روحانی ص۴۵۸، ج۲۲
(۵۷۲) اعجاز احمدی ص۲۳ و روحانی ص۱۳۲، ج۱۹
(۵۷۳) ایضاً
(۵۷۴) ایضاً ص۴۳ و ص۷۷ و روحانی ص۱۵۴، ۱۹، ج۱۹
(۵۷۵) حاشیہ انجام آتھم ص۲۵ و روحانی ص۳۰۹، ج۱۱
(۵۷۶) ایضاً ص۲۶۹ و روحانی ص۲۶۹، ج۱۱
(۵۷۷) حاشیہ استفتاء ص۲۲ و روحانی ص۱۳۰، ج۱۲
(۵۷۸) ضیاء الحق ص۴۲ و روحانی ص۲۹۰، ج۹
(۵۷۹) تریاق القلوب ص۸۶ و روحانی ص۳۲۷، ج۱۵
(۵۸۰) ایضاً ص۱۳۳ و روحانی ص۴۳۷، ج۱۵
(۵۸۱) ایضاً ص۸۳ و روحانی ص۳۲۱، ج۱۵
(۵۸۲) ضیاء الحق ص۴۱ و روحانی ص۲۸۹، ج۹ و حاشیہ انوار الاسلام ص۲۵ و روحانی ص۲۷، ج۹ و مجموعہ اشتھارات ص۲۸، ج۲
(۵۸۳) لم اجدہ
(۵۸۴) ضیاء الحق ص۴۲ و روحانی ص۲۹۰، ج۹
(۵۸۵) انوار الاسلام ص۲۶ و روحانی ص۲۷، ج۹
(۵۸۶) انجام آتھم ص۲۸۱ و روحانی ص۲۸۱، ج۱۱
(۵۸۷) اشتھار مرزا مورخہ ۵؍ اکتوبر ۱۸۹۴ء مندرجہ مجموعہ اشتھارات ص۷۹، ج۲
(۵۸۸) انجام آتھم ص۲۸۱
(۵۸۹) نزول المسیح ص۶۲ و روحانی ص۲۴۰، ج۱۸
(۵۹۰) ایضاً
(۵۹۱) ایضاً ص۶۳ و روحانی ص۴۴۱، ج۱۸
(۵۹۲) ایضاً ص۶۴ و روحانی ص۴۴۲، ج۱۸
(۵۹۳) ایضاً ص۷۰ و روحانی ص۴۴۸، ج۱۸
(۵۹۴) اعجاز احمدی ص۷۵ و روحانی ص۱۸۸، ج۱۹
(۵۹۵) ایضاً ص۷۶ و روحانی ص۱۸۸، ج۱۹
(۵۹۶) ایضاً ص۷۴ و روحانی ص۱۸۶، ج۱۹
(۵۹۷) تبلیغ رسالت ص۳۱، ج۶
 

وحید احمد

رکن ختم نبوت فورم
(۱۲) صحابہ کرام
۱۔ '' بعض نادان صحابی''(۵۹۸)
۲۔ '' ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ غبی تھا درائت اچھی نہیں رکھتا تھا۔'' (۵۹۹)
۳۔ بعض ایک دو کم سمجھ صحابہ جن کی درایت عمدہ نہ تھی۔ (۶۰۰)
۴۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فہم قرآن میں ناقص ہے اس کی درایت پر محدثین کو اعتراض ہے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ میں نقل کرنے کا مادہ تھا اور درایت اور فہم سے بہت ہی کم حصہ رکھتا تھا۔ (۶۰۱)
(۱۳) مولوی عبدالحق غزنوی مرحوم
'' بھائی عمر اس کی بیوہ کو اپنی طرف گھسیٹ لیا واہ رے شیخ چلی کے بھائی (۶۰۲)مراے شیطان کے بندے موسوم بہ عبدالحق (۶۰۳)عبدالحق نے اشتہار دیا تھا کہ اس کے گھر لڑکا پیدا ہوگا (یہ بالکل جھوٹ ہے ناقل) وہ لڑکا کہاں گیا کیا اندر ہی اندر تحلیل پا گیا۔ پھر رجعت قہقری کرکے نطفہ بن گیا؟ (۶۰۴)اگر عبدالحق ہماری فتح کا قائل نہ ہوگا تو اس کو ولد الحرام بننے کا شوق ہے۔'' (۶۰۵)
ناظرین کرام! یہ مختصر سا خاکہ ہے ان گالیوں کا جو مرزا نے نام لے کر علماء کرام کو دیں حالانکہ خود انہی مرزا صاحب کا قول ہے:
'' کسی شخص کو جاہل، نادان، دنیا پرست، مکار، فریبی، گنوار، متکبر وغیرہ الفاظ کہنے والا شریفوں اور منصفوں کے اور نیک سرشت لوگوں کے نزدیک گندہ طبع اور بد زبان ہوتا ہے۔''(۶۰۶)
اسی طرح محمد احسن امروہی مرزا صاحب کے مقرب حواری لکھتے ہیں کہ کسی خاص شخص کو بے حیا وغیرہ کہنا خلاف تہذیب ہے۔ (۶۰۷)
(۱۴) عام علماء کرام کو گالیاں
بدبخت مفتریو۔ نہ معلوم یہ وحشی فرقہ شرم و حیا سے کیوں کام نہیں لیتا مخالف مولویوں کا منہ کالا (۶۰۸)اے بد ذات فرقہ مولویاں (۶۰۹)نالائق مولوی نفاق زدہ یہودی سیرت (۶۱۰)بعض خبیث طبع مولوی جو یہودیت کا خمیرا اپنے اندر رکھتے ہیں۔ دنیا میں سب جانداروں سے زیادہ پلید خنزیر ہے مگر خنزیر سے زیادہ پلید وہ لوگ ہیں اے مردار خور مولویو! اور گندی روحو! (۶۱۱)یک چشم مولوی(۶۱۲)بعض مولوی دنیا کے کتے (۶۱۳)کم بخت متعصب (۶۱۴)پلید طبع (۶۱۵)یہودی صفت(۶۱۶)یہودی (۶۱۷)نادان حلق (۶۱۸)اندھے (۶۱۹)نابکار (۶۲۰)شریر کتوں کی طرح (۶۲۱)دنیا پرست (۶۲۲)فطری بد ذات۔ سیاہ دل (۶۲۳)اے شریر مولویو! اور ان کے چیلو اور غزنی کے ناپاک سکھو (۶۲۴)بخیل طبع (۶۲۵)بد ذات مولوی (۶۲۶)بے ایمانو، نیم عیسائیو، دجال کے ہمراہیو۔ (۶۲۷)
------------------------------------
(۵۹۸) براھین احمدیہ ص۱۲۰، ج۵ و روحانی ص۲۸۵، ج۲۱
(۵۹۹) اعجاز احمدی ص۱۸ و روحانی ص۱۲۷، ج۱۹
(۶۰۰) ایضاً
(۶۰۱) براھین احمدیہ ص۲۳۴، ج۵ و روحانی ص۴۱۰، ج۲۱
(۶۰۲) انوار الاسلام ص۳۹ و روحانی ص۴۰، ج۹
(۶۰۳) ضمیمہ انجام آتھم ص۵۸ و روحانی ص۳۴۲، ج۱۱
(۶۰۴) ایضاً ص۲۷ و روحانی ص۳۱۱، ج۱۱ و تحفہ غزنویہ ص۲۵ و روحانی ص۵۵۵، ج۱۵
(۶۰۵) انوار الاسلام ص۳۰ و روحانی ص۳۱، ج۹
(۶۰۶) اشتھار مرزا مورخہ ۹؍ سمتبر ۱۸۹۵ء مندرجہ مجموعہ اشتھارات ص۱۴۶، ج۲ وتبلیغ رسالت ص۱۴، ج۴
(۶۰۷) اعلام الناس ص۹۰، ج۲
(۶۰۸) ضمیمہ انجام آتھم ص۵۸ و روحانی ص۳۴۲، ج۱۱
(۶۰۹) انجام آتھم ص۲۱ و روحانی ص۲۱، ج۱۱
(۶۱۰) ایضاً ص۲۴
(۶۱۱) ضمیمہ انجام آتھم ص۲۱ و روحانی ص۳۰۵ ، ج۱۱
(۶۱۲) ایضاً ص۲۴ و روحانی ص۳۰۸، ج۱۱
(۶۱۳) استفتاء ص۲۰ و روحانی ص۱۲۸، ج۱۲
(۶۱۴) سراج منیر ص۶ و روحانی ص۸، ج۱۲
(۶۱۵) ایضاً ص۵۲ و روحانی ص۵۴، ج۱۲
(۶۱۶) ایضاً و ضیاء الحق ص۴۶ و روحانی ص۲۹۳ تا ۲۹۴ ، ج۹
(۶۱۷) سراج منیر ص۷ و روحانی ص۹ ج ۱۲، نوٹ: یہ لفظ عام علماء کے متعلق نہیں بلکہ خاص مولانا سعد اللہ مرحوم لدھیانوی کے بارے ہے، مرزا کے الفاظ ہیں، سعد اللہ نو مسلم کی بد ذاتی ہے کہ اس کو پیر فرتوت قرار دیتا ہے یہ یہودی چاہتا ہے، انتھی بلفظہٖ ۔ ابو صہیب
(۶۱۸) چشمہ مسیحی ص، ب و روحانی ص۳۳۶، ج۲۰
(۶۱۹) تبلیغ رسالت ص۹۱، ج۴
(۶۲۰) تحفہ گولڑویہ ص۵ و روحانی ص۹۴، ج۱۷
(۶۲۱) تریاق القلوب ص۱۴۸ و روحانی ص۴۶۳، ج۱۵
(۶۲۲) ضیاء الحق ص۳۷ و روحانی ص۲۸۵، ج۹
(۶۲۳) ایضاً
(۶۲۴) ایضاً ص۴۳ و روحانی ص۲۹۱، ج۹
(۶۲۵) ایضاً ص۵۲ و روحانی ص۳۰۰، ج۹
(۶۲۶) ضمیمہ انجام آتھم ص۶ و روحانی ص۲۹۰، ج۱۱
(۶۲۷) اشتھار مرزا، مورخہ ۵؍ اکتوبر ۱۸۹۴ء مندرجہ مجموعہ اشتھارات ص۶۹، ج۹
 

وحید احمد

رکن ختم نبوت فورم
(۱۵) عام قوم اہل اسلام و دیگر مخالفین
کوئی تیرابے حیا نہ ہو تو اس کے لیے چارہ نہیں کہ میرے دعویٰ کو اسی طرح مان لے جیسا اس نے آنحضرت( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی نبوت کو مان لیا ہے۔(۶۲۸)
نادان بدبخت شقی (۶۲۹)ظالم طبع مخالفوں نے جھوٹ کی نجاست کھائی (۶۳۰)بعض ڈوموں کی طرح (۶۳۱)بعض کتوں کی طرح بعض بھیڑیوں کی طرح، بعض سؤروں کی طرح، بعض سانپوں کی طرح ڈنگ مارتے ہیں (۶۳۲)اے بے حیا قوم (۶۳۳)خبیث طبع لوگ (۶۳۴)اے نادانو! عقل کے اندھو(۶۳۵)۔
(۱۶) آریہ قوم کے رشی دیانند کو گالیاں
مرزا صاحب جہاں اپنے دعاوی کے اتار چڑھاؤ میں مشتاق تھے وہاں نفاق گوئی میں بھی شہرہ آفاق تھے۔ کہیں تو یہ مصلحانہ روش اور غریبانہ اور عاجزانہ انکساری ہے کہ:
(الف) ہم قادیانی کو چھوڑ دیں گے کیونکہ بخدا ہم دشمنوں (آریوں کے) دلوں کو بھی تنگ کرنا نہیں چاہتے۔(۶۳۶)
(ب) ایک شخص جو کسی کے باپ کو گندی گالیاں دیتا ہے اور پھر چاہتا ہے کہ اس کا بیٹا اس سے خوش ہو یہ کیونکر ہوسکتا ہے جو لوگ محض زبان سے صلح کے لیے زور دیتے ہیں ان کو چاہیے صلح کے کام دکھلائیں اے ہم وطن پیارو ہم ایک ہی ملک میں رہتے ہیں چاہیے کہ باہم محبت کریں مگر یاد رکھو منافقانہ محبت نہیں ایک زہریلا تخم ہے بد زبانی اور صلح کاری جمع نہیں ہوسکتے(۶۳۷)۔
مگر دوسری طرف یہ بہانہ بنا کر کہ آریوں کے روحانی باپ نے گرونانک کو برا کہا ہے سوامی جی کو یوں کو سا:
'' آریوں کے پنڈت دیانند اس خدا ترس بزرگ (گورنانک) کی نسبت گستاخی کے کلمے ستیارتھ پرکاش میں لکھے ہیں۔ درحقیقت یہ شخص سیاہ دل، جاہل، ناحق شناس، ظالم پنڈت، نالائق، یا وہ گو، بد زبان، پرلے درجے کا متکبر، ریاکار، خود بین، نفسانی اغراض سے بھرا ہوا۔ خبیث مادہ ، سخت کلام، خشک دماغ، موٹی سمجھ کا آدمی نا اہل۔''(۶۳۸)
احمدی دوستو! مرزا نے گورونانک کی طرف سے جو اتنے القاب سوامی دیانند کو دئیے۔ اگر کوئی آریہ انہی القابات خبیثہ سے مرزا جی کو ملقب کرے تو تم اسے بد تہذیب تو نہ کہو گے:
بندہ پرور منصفی کرنا خدا کو دیکھ کر
اور سنو! مرزا جی سوامی جی کے حق میں لکھتے ہیں:
'' گندہ نامعقول (۶۳۹)دیانتداری فریب (۶۴۰) دیانند ستیارتھ پرکاش میں اپنے بدبودار جہالت کا گند چھوڑ گیا (۶۴۱) سراسر جعلسازی سے جو اس کی رگ رگ میں بھری ہوئی تھی (۶۴۲) اب تو دیانند کی جان کو رونا چاہیے۔''(۶۴۳)
ناظرین! اس سخت گوئی کو دیکھیے اور دوسری طرف براہین احمدیہ نکال کر اپنے سامنے رکھئے جہاں بزرگانِ مذہب کی توہین کو خبث عظیم قرار دیا ہے(۶۴۴) ۔ تو آپ کی منصنف طبیعت ضرور فتویٰ دے گی کہ:
رسولِ قادیانی کی رسالت
بطالت ہے ضلالت ہے جہالت
------------------------
(۶۲۸) تذکرۃ الشھادتین ص۳۸ و روحانی ص۴۰، ج۲۰
(۶۲۹) اعجاز احمدی ص۶ و روحانی ص۱۱۲، ج۱۹
(۶۳۰) نزول المسیح ص۸ و روحانی ص۳۸۶، ج۱۸
(۶۳۱) اشتھار مرزا بنام براھین احمدیہ کے مخالفین کی جلدی ، مندرجہ ٹائیٹل براھین احمدیہ حصہ دوم و روحانی ص۵۵، ج۱ و مجموعہ اشتھارات ص۲۸، ج۱ و تبلیغ رسالت ص۲۰، ج۱
(۶۳۲) خطبہ الھامیہ ص۱۵۵ و روحانی ص۲۳۸، ج۱۶
(۶۳۳) سراج منیر ص۶ و روحانی ص۸، ج۱۲
(۶۳۴) ایضاً
(۶۳۵) حقیقت الوحی ص۴۶ و روحانی ص۴۸، ج۲۲
(۶۳۶) شحنہ حق ص، ج و روحانی ص۳۲۶، ج۲
(۶۳۷) ملخصًا ضمیمہ چشمہ معرفت ص۱۲ و روحانی ص۳۸۴، ج۲۳
(۶۳۸) ست بچن ص۸، ۹ و روحانی ص۱۲۰، ۱۲۱، ج۱۰
(۶۳۹) شحنہ حق ص۲ و روحانی ص۳۲۸، ج۲ حاشیہ
(۶۴۰) مفہوم ایضاً ص۴۲ و روحانی ص۳۶۸، ج۲
(۶۴۱) ایضاً ص۷۴ و روحانی ص۴۰۰، ج۲
(۶۴۲) ایضاً حاشیہ متعلقہ ص۴۲ ملحقہ شحنہ حق ص۱ و روحانی ص۴۳۵،ج۲
(۶۴۳) شحنہ حق ص۲۴ و روحانی ص۳۵۰، ج۲
(۶۴۴) براھین احمدیہ ص۱۰۱، ج۲ و روحانی ص۹۱، ج۱
 

وحید احمد

رکن ختم نبوت فورم
(۱۷) وید اور مرزا صاحب
'' ویدوں میں بجز آفتاب پرستی، ناپاک رسموں کے اور کچھ نہیں تمام گندی نالیوں کا مبدأ وید ہی ہے۔''(۶۴۵)
دیانندی وید بازاروں میں چار چار آنے کو خراب ہوتے پھرتے ہیں ویدوں کے اصول و عقائد کی گٹھڑی کسی برہمن کی اندھیری کوٹھڑی میں خاک کے نیچے دبی پڑی ہے (۶۴۶) قربان جائیں ایسے ویدوں (۶۴۷) یہ بید بے ثمر کی تہذیب ہے (۶۴۸) ویدوں کا بھانڈا پھوٹ گیا (۶۴۹) حالانکہ یہ وہ وید ہیں جنہیں آخری عمر میں مرزا صاحب نے یہ کہہ کر مان لیا:
'' ہم وید کو بھی خدا کی طرف سے مانتے ہیں۔ وید انسان کا افترا نہیں۔''(۶۵۰)
مرزائی کہا کرتے ہیں کہ جن ویدوں کی تردید کی گئی ہے وہ دیانندی موجودہ وید ہیں حالانکہ شحنہ حق میں قدیمی ویدوں کو انسانی پست خیالات کا مجموعہ قرار دیا گیا ہے۔(۶۵۱)
(۱۸) آریوں کا پرمیشر
'' بد نصیب پرمیشر'' (۶۵۲) '' دیانند کی گواہی سے ثابت ہوگیا کہ پرمیشر کبھی رام چندر بنا کبھی کرشن کبھی مگر مجھ پر ایک مرتبہ تو خوک یعنی سؤر بن گیا۔''(۶۵۳)
(۱۹) عام آریہ قوم
یوں تو مرزا صاحب نے بڑے ہی شریفانہ لہجہ میں لکھا ہے:
'' لعنت بازی کرنا صدیقوں کا کام نہیں۔ مومن لعان نہیں ہوتا(۶۵۴) ۔''
(ص۶۶۰ازالہ ط ۱ ص ۲۶۹ ازالہ طبع ۲)
مگر ان کی اپنی روش اس کے سراسر خلاف تھی ان کی کتابیں جا بجا لعنتوں سے بھری ہوئی ہیں بطور نمونہ مسلمانوں کے حق میں دیکھنی ہوں تو (۶۵۵) اعجاز احمدی دیکھئے اور عیسائیوں کے بارے میں دیکھنی ہوں تو نور الحق حصہ اول ملاحظہ کریں پورے چار صفحات صرف لعنت، لعنت، لعنت، لعنت سے بھرے ہیں جن کی تعداد ایک ہزار ہے(۶۵۶) ۔ آریوں کے حق میں مشت نمونہ از خرد ارے ذیل میں ملاحظہ کریں:
'' لعنت، لعنت، لعنت ، لعنت،لعنت، لعنت، لعنت، لعنت، لعنت، لعنت۔''(۶۵۷)
اسی طرح صفحہ ۶۱ پر پوری دس لعنتیں سطر وار لکھی ہیں(۶۵۸) ۔ لعنتوں کے علاوہ دیگر خوش کلامی ملاحظہ ہو:
'' شکم پرست پنڈتوں کے حیلے۔''(۶۵۹)
کھوپری میں بجز بخارات تعصب و عناد (۶۶۰) بیل نہ کودا کو دی گاؤں (۶۶۱) یہودا اسکریوطی یا بگڑے ہوئے سکھ کی دم دہی سے (۶۶۲) کیا رام سنگھ کو کو کی روح ان میں کہیں گھس نہیں آئی (۶۶۳) تین بکائن اور لالہ جی باغ میں (۶۶۴) بزاخفش ، کھڑپنچ (۶۶۵) دیکھا نہ بھالا صدقے گئی خالہ (۶۶۶) آریہ اوباشوں، دیانندی تانتیا بھیل (۶۶۷) کنجرو لد الزنا جھوٹ بولتے ہوئے شرماتے ہیں مگر اس آریہ میں اس قدر شرم بھی باقی نہ رہی (۶۶۸) سیکھ رام کی کھوپری (۶۶۹) ایک آریہ نے لکھا کہ مرزا کوڑی کوڑی کو لاچار ہے۔ اس کے جواب میں اس قدر آپے سے باہر ہوگئے کہ:
'' حیرت ہے لالہ صاحبوں کو ہمارے قرض کی فکر کیوں پڑ گئی؟ ایک قوم ہندو جٹ ہے اکثر ان کی یہ عادت ہے کہ جب وہ اپنی دختر کا ناطہ کسی جگہ کرنا چاہتے ہیں تو پہلے چپکے چپکے اس گاؤں میں چلے جاتے ہیں جہاں اپنی دختر کی نسبت کا ارادہ ہوتا ہے۔ تب اس گاؤں میں پہنچ کر پٹواری کی کھیوٹ اور گرد ادری اور روزنامہ سے دریافت کرلیتے ہیں کہ اس شخص کی کتنی زمین ہے، پڑتال کے بعد اپنی دختر دے دیتے ہیں لیکن اس جگہ تو ان امور میں سے کوئی بات نہیں۔''(۶۷۰)
---------------------------------------------
(۶۴۵) ست بچن ص۱۱ و روحانی ص۱۲۳، ج۱۰
(۶۴۶) ملخصًا شحنہ حق ص۱۷ و روحانی ص۳۴۳، ج۲
(۶۴۷) ایضًا ص۳۳ و روحانی ص۳۵۹، ج۲
(۶۴۸) ایضًا ص۴۵ و روحانی ص۳۷۱، ج۲
(۶۴۹) ایضًا ص۸۵ و روحانی ص۴۱۱، ج۲
(۶۵۰) پیغام صلح ص۱۳ و روحانی ص۴۵۳، ج۲۳
(۶۵۱) شحنہ حق ص۶۳ و روحانی ص۳۸۹، ج۲ وایضًا ص۸۱ و روحانی ص۴۰۷، ج۲ و ایضًا ص۱۶ و روحانی ص۳۴۲، ج۲ وغیرہ
(۶۵۲) ایضًا ص۲۸ و روحانی ص۳۵۴، ج۲
(۶۵۳) ایضًا ص۶۹ و روحانی ص۳۹۵، ج۲
(۶۵۴) ازالہ اوہام ص۶۶۰ و روحانی ص۴۵۶، ج۳
(۶۵۵) اعجاز احمدی ص۳۸ و روحانی ص۱۴۹، ج۱۹ و آئینہ کمالات اسلام ص۲۹۵ و روحانی خزائن جلد پنجم صفحہ ایضًا
(۶۵۶) نور الحق ص۱۱۸، ۱۲۲، ج۱ و روحانی ص۱۵۸تا ۱۶۲،ج۸
(۶۵۷) شحنہ حق ص۵۰ و روحانی ص۳۷۶، ج۲
(۶۵۸) ایضًا ص۶۱ و روحانی ص۳۸۷، ج۲
(۶۵۹) ایضًا
(۶۶۰) ایضًا ص۱ و روحانی ص۳۲۷، ج۲
(۶۶۱) ایضًا ص۲ و روحانی ص۳۲۸، ج۲ نوٹ: مذکورہ مقولہ مرزا جی کا نہیں بلکہ اسلام کے اشد ترین مخالف پنڈت لیکھرام پشاوری کا ہے جسے مرزا نے نقل کیا ہے۔ ابوصہیب
(۶۶۲) ایضًا ص۳ و روحانی ص۳۲۹، ج۲
(۶۶۳) ایضًا ص۴ و روحانی ص۳۳۰، ج۲
(۶۶۴) ایضًا ص۵ و روحانی ص۳۳۱، ج۲
(۶۶۵) ایضًا ص۱۳ و روحانی ص۳۳۹، ج۲
(۶۶۶) ایضًا ص۱۵ و روحانی ص۳۴۱، ج۲
(۶۶۷) ایضًا ص۳۸ و روحانی ص۳۶۴، ج۲
(۶۶۸) ایضًا ص۶۰ و روحانی ص۳۸۶، ج۲
(۶۶۹) ایضًا ص۱۰۷ و روحانی ص۴۳۳، ج۲
(۶۷۰) ایضًا ص۱۹ و روحانی ص۳۴۵، ج۲
 

وحید احمد

رکن ختم نبوت فورم
(۲۰) عیسائیوں کے بارے میں
'' بزرگانِ مذہب کی توہین خبث عظیم ہے(۶۷۱) '' عیسائیوں کی مشرکانہ تعلیم کا تمام مدار اس شریر انسان کی باتوں پر ہے جس کا نام پولس تھا(۶۷۲) ۔'' '' اس زمانہ کے پادری دجال کذاب ہیں (۶۷۳) دجالی فرقہ (۶۷۴) '' ہزار لعنت کی ذلت کارسہ گلے میں پڑے گا'' (۶۷۵) ''پادری ہی دجال ہیں'' '(۶۷۶) '' بد گو، بے اعتدال بیہودہ، بد ذاتی (۶۷۷) نادان پادری'' (۶۷۸) تمام بزرگ عیسائی قسم کا خنزیر کھاتے رہے۔''(۶۷۹)
(۲۱) خدا کی توہین
مسلمانوں کا بالاتفاق اعتقاد ہے کہ '' اب وحی رسالت تابقیامت'' منقطع ہے۔(۶۸۰)
مرزا صاحب اس اعتقاد پر اعتراض کرتے ہیں:
کوئی عقل مند اس بات کو قبول کرسکتا ہے کہ اس زمانہ میں خدا سنتا تو ہے مگر بولتا نہیں پھر بعد اس کے سوال ہوگا کہ کیوں نہیں بولتا، کیا زبان پر کوئی مرض لاحق ہوگئی؟(۶۸۱)
مرزا صاحب کی شانِ تقدیس
'' میں اپنے نفس پر اتنا قابو رکھتا ہوں اور خدا نے میرے نفس کو ایسا مسلمان بنایا ہے کہ اگر کوئی شخص ایک سال بھر میرے سامنے میرے نفس کو گندی گالیاں دیتا رہے آخر وہی شرمندہ ہوگا اور اسے اقرار کرنا پڑے گا کہ وہ میرے پاؤں جگہ سے اکھاڑ نہ سکا۔(۶۸۲)
احمدی بھائیو! اس تحریر کو پڑھ کر ذرا اس تحریر پر نظر ڈالنا جس میں ایک آریہ نے صرف اتنا اعتراض کیا تھا کہ '' آپ کوڑی کوڑی کو لاچار ہیں'' اور مرزا صاحب نے اسے لڑکی دینے کا قصہ سنایا۔
---------------------------------------------------------------------------------------------------
(۶۷۱) براھین احمدیہ ص۲۰۱، ج۲ و روحانی ص۹۱، ج۲
(۶۷۲) اشتھار مرزا مورخہ ۴؍ اکتوبر ۱۸۹۴ء مندرجہ مجموعہ اشتھارات ص۳۱۰، ج۲ و اعجاز احمدی ص۲۳ و روحانی ۱۳۲، ج۱۹
(۶۷۳) اعجاز احمدی ص۴۲ و روحانی ص۱۵۳، ج۱۹
(۶۷۴) اشتھار مرزا مورخہ ۴؍ اکتوبر ۱۸۹۴ء مندرجہ مجموعہ اشتھارات ص۶۶،ج۲ و روحانی ص۷۳،ج۹ و اعجاز احمدی ص۴۳ و روحانی ص۱۵۴، ج۱۹
(۶۷۵) انور الاسلام ص۱۶ و روحانی ص۱۷، ج۹
(۶۷۶) ایضًا ص۴۴ و روحانی ص۴۵، ج۹
(۶۷۷) ضیاء الحق ص۱۱۹ و روحانی ص۲۵۶،ج۲۵۹، ج۹
(۶۷۸) ایضًا ص۲۱ و روحانی ص۲۶۹، ج۹
(۶۷۹) ایضًا ص۲۵ و روحانی ص۲۷۳، ج۹
(۶۸۰) ازالہ اوہام ص۶۱۴ و روحانی ص۴۳۲، ج۳
(۶۸۱) براھین احمدیہ ص۱۴۴، ج۵ و روحانی ص۳۱۲، ج۲۱
(۶۸۲) سیرت مسیح موعود ص۵۴ مؤلفہ عبدالکریم قادیانی و سیرت مسیح موعود ص۴۴۷ حصہ سوم مؤلفہ یعقوب
 

وحید احمد

رکن ختم نبوت فورم
مرزا صاحب کے سخت گو ہونے پر دو عدالتوں کی رائے
رائے چند دلال صاحب مجسٹریٹ ضلع گورداسپور کی عدالت میں بمقدمہ حکیم فضل دین بنام مولوی کرم الدین جہلمی۔ مرزا صاحب نے اپنے بیان میں لکھوایا کہ :
'' عین الیقین اور حق الیقین عدالت کے ذریعہ سے میسر آتے ہیں ۔'' (۶۸۳)
اب ہم عدالت کا فیصلہ بحق مرزا نقل کرتے ہیں امید ہے کہ احمدی حضرات اس '' حق الیقین'' پر عین الیقین کریں گے۔
نقل حکم مسٹر ڈگلسن صاحب مؤرخہ ۲۳؍ اگست ۱۸۹۷ء
'' مرزا غلام احمد کو متنبہ کیا جاتا ہے کہ جو تحریرات عدالت میں پیش کی گئی ہیں ان سے واضح ہوتا ہے کہ وہ فتنہ انگیز ہے ان کی تحریرات اس قسم کی ہیں کہ انہوں نے بلاشبہ طبائع کو اشتعال کی طرف مائل کر رکھا ہے پس ان کو متنبہ کیا جاتا ہے کہ وہ مناسب اور ملائم الفاظ میں اپنی تحریرات کو استعمال کریں ورنہ بحیثیت حاکم صاحب مجسٹریٹ ضلع ہم کو مزید کارروائی کرنی پڑے گی۔''(۶۸۴)
عدالت لالہ آتمارام مہتہ بی۔ اے اکسٹرا اسسٹنٹ کمشنتر مجسٹریٹ درجہ اول گورداسپور کا فیصلہ ۸؍ اکتوبر ۱۹۰۴ء
'' ملزم نمبر ۱ (مرزا صاحب) اس امر میں مشہور ہے کہ وہ سخت اشتعال وہ تحریرات اپنے مخالفوں کے برخلاف لکھا کرتا ہے اگر اس کے اس میلان طبع کو نہ روکا گیا تو غالباً امن عامہ میں نقص پیدا ہوگا ۱۸۹۷ء میں کپتان ڈگلس صاحب نے ملزم کو ہمچو قسم تحریرات سے باز رہنے کے لیے فہمائش کی تھی پھر ۱۸۹۹ء میں مسٹر ڈوئی صاحب مجسٹریٹ نے اس سے اقرار نامہ لیا کہ ہمچو قسم نقض امن والے فعلوں سے باز رہے گا۔''(۶۸۵)
عدالت کا بیان مظہر ہے کہ مرزا صاحب طبعاً گندہ دہان ہونے میں مشہور تھے اور اس سے پہلے دو عدالتیں انہیں روک بھی چکی ہیں چنانچہ خود مرزا صاحب راقم ہیں کہ:
'' ہم نے صاحب ڈپٹی کمشنر بہادر کے سامنے یہ عہد کرلیا ہے کہ آئندہ ہم سخت الفاظ سے پہلے کام نہ لیں گے(۶۸۶) ۔ (اشتہار مرزا صاحب ۲۰؍ دسمبر ۹۷ء مندرجہ کتاب البریت دیباچہ ص۱۳ مصنفہ مرزا صاحب)
اس عبارت میں مرزا صاحب اپنی سخت گوئی کا اقرار کرتے ہیں اور آئندہ اس سے احتراز کا وعدہ کرتے ہیں مگر ۱۹۰۴ء میں لالہ مہتہ رام کی عدالت کا فیصلہ ہے کہ مرزا صاحب اپنے وعدہ پر قائم نہ رہے اور ۱۸۹۷ء کے بعد برابر بد گوئی کو کام میں لاتے رہے آہ:
نہیں وہ بات کا پورا ہمیشہ قول دے دے کر
جو اس نے ہاتھ میرے ہاتھ پہ مارا تو کیا مارا
ہمارے ناظرین حیران ہونگے کہ آخر مرزا صاحب کو اس سخت گوئی سے فائدہ کیا تھا اس کا ایک جواب تو عدالت دے چکی ہے یعنی '' میلان طبع'' دوسرا جواب مرزا صاحب کے بیٹے نے دیا ہے کہ:
'' جب انسان دلائل سے شکست کھاتا ہے اور ہار جاتا ہے تو گالیاں دینی شروع کرتا ہے اور جس قدر کوئی زیادہ گالیاں دیتا ہے اسی قدر اپنی شکست کو ثابت کرتا ہے(۶۸۷) ۔'' (ص۱۵ انوارِ خلافت مصنفہ میاں محمود احمد خلیفہ قادیان)
عذرات مرزائیہ اور اُن کا جواب
مرزائی کہا کرتے ہیں کہ:
'' نبی دنیا کے سامنے جج کی حیثیت میں پیش ہوتا ہے اور اس کا فرض ہوتا ہے کہ تاریکی کے فرزندوں پر فردِ جرم لگانے سے پہلے ان کے جرموں سے ان کو آگاہ کردے۔''
الجواب:
جج کا کام ان کی غلطیوں پر آگاہ ہو کر انہیں سزا دینا بیشک ہے مگر بجائے اغلاط کا اظہار کرنے کے خود اسی غلطی میں یا جرم میں مبتلا نہیں ہوا کرتا، علاوہ ازیں جج مقدمہ پیش ہوچکنے کے بعد یہ انتظار نہیں کیا کرتا کہ اب یہ میری پگڑی بھی اچھالیں تو انہیں سزا دوں ورنہ چھوڑ دوں۔ اگر مرزا صاحب جج تھے تو پھر باوجود لوگوں کی گالیاں سننے کے بقول خود عرصہ دراز تک اپنے اختیارات کو کیوں کام میں نہ لائے جیسا کہ وہ خود لکھتے ہیں کہ:
'' میں نے اس (سعد اللہ) کی بد زبانی پر بہت صبر کیا اور اپنے تئیں روکا لیکن وہ حد سے گزر گیا تب میں نے نیک نیتی سے وہ الفاظ استعمال کئے۔''(۶۸۸)
یہ تحریر کہہ رہی ہے کہ مرزا جج وغیرہ کچھ نہیں تھا۔ اس کی گالیاں کچھ تو اپنی شکست کو چھپانے کے لیے تھیں اور کچھ اپنی توہین کا بدلہ لینے کے لیے۔
نبی کا کام یہ ہوتا ہے کہ وہ لوگوں کو ان کی غلطیوں سے بچنے کی ہدایت کرے خود ان غلطیوں میں مبتلا نہیں ہو جایا کرتا۔ خود مرزا صاحب فرماتے ہیں کہ:
'' گالی کے جواب میں گالی دینے والا کتا ہوتا ہے۔'' (۶۸۹)
-------------------------------------
علی تراب مرزائی، وملفوظات مرزا ص۳۰۲، ج۱
(۶۸۳) تازیانہ عبرت ، ص۱۴۰ مؤلفہ کرم دین صاحب جہلمی
(۶۸۴) ایضًا ص۴۴
(۶۸۵) ایضًا ص۱۶۰
(۶۸۶) اشتھار مرزا ، مورخہ ۲۰؍ ستمبر ۱۸۹۷ء مندرجہ مجموعہ اشتھارات ص۴۷۰، ج۲ و دیباچہ کتاب البریہ ص۱۳ و روحانی ص۱۵، ج۱۳
(۶۸۷) اشتھار انعامی تین ہزار مورخہ ۵؍ اکتوبر ۱۸۹۴ء مندرجہ مجموعہ اشتھارات مرزا ص۷۹، ج۲
(۶۸۸) تتممہ حقیقت الوحی ص۲۰ و روحانی ص۴۵۲، ج۲۲
(۶۸۹) تقریر مرزا ، برجلسہ سالانہ ۱۸۹۷ء مندرجہ رپورٹ جلسہ ص۹۹ و ملفوظات مرزا ص۶۴، ج۱ و تفسیر مرزا ص۲۲۱، ج۴ نوٹ: مولانا معمار رحمۃ اللہ علیہ نے مرزا کے قول کا مفہوم بیان کیا ہے جبکہ اس کے اپنے الفاظ ہیں کہ ایک بزرگ کو کتے نے کاٹا۔ گھر آیا تو گھر والوں نے دیکھا کہ اسے کتے نے کاٹ کھایا ہے۔ ایک بھولی بھالی چھوٹی لڑکی بھی تھی، وہ بولی آپ نے کیوں نہ کاٹ کھایا؟ اس نے جواب دیا۔ بیٹی انسان سے کت پن نہیں ہوتا۔ اسی طرح سے انسان کو چاہیے کہ جب کوئی شریر گالی دے تو مومن کو لازم ہے کہ اعراض کرے۔ نہیں تو وہی کُت پن کی مثال صادق آئے گی، انتھی بلفظہٖ۔ ابوصہیب
 

وحید احمد

رکن ختم نبوت فورم
قرآن کریم سے جج کی مثال:
ہم لکھ آئے ہیں کہ جج مجرموں پر فرد جرم عائد کرتا ہے جس سے لوگ نصیحت پکڑتے ہیں کہ فلاں جرم قابل مواخذہ ہے اس سے اجتناب کریں ۔ بعینہٖ یہی مثال قرآن پاک سے ملتی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بوحی خدا لوگوں کو ہدایت فرماتے ہیں:
وَلَا تُطِعِ الْمُکَذِّبِیْنَ لوگو! صداقت کے جھٹلانے والوں کی اطاعت نہ کرنا۔ وَلَا تُطِعُ کُلَّ حَلاَّفٍ مَّھِیَنٍ ۔ ھَمَّازٍ مَّشَّائٍ بِنَھِیْمٍ مَنَّاعٍ لِّلْخَیْرِ مُعْتَدٍ اَثِیْمٍ ۔ عُتُلٍّ بَعْدَ ذٰلِکَ زَنِیْمٍ۔(۶۹۰)
نہ کہا ماننا بڑے جھوٹے۔ طعن کرنے والے، چغل خور، خیر کے کام سے منع کرنے والے، حد سے نکلے ہوئے، بد عمل، متکبر، نسل بدلنے والے کا۔
دیکھئے ! یہ طریقہ ہدایت کا یعنی برے اشخاص سے پَرے رہنے کا وعظ مرزا صاحب کہا کرتے ہیں کہ اس آیت میں کافروں کو زنیم یعنی حرام زادہ کہا گیا ہے حالانکہ یہ غلط ہے جس نے یہ معنی کیے ہیں یہ اس کی اپنی رائے ہے: (۶۹۱)
لغوی معنی ہیں دَعِیُّ الْقَوْمِ لَیْسَ مِنْھُمْ ایک شخص جس کا باپ کسی دوسرے قبیلہ کا ہو مگر (وہ) کسی دوسرے قبیلے اور قوم کی طرف منسوب ہوتا ہو۔(۶۹۲)
مثلاً مرزا صاحب مغل تھے (۶۹۳) مگر بنتے تھے فارسی الاصل (۶۹۴) ماسوا اس کے اگر ہم یہی مان لیں تو بھی کوئی اعتراض نہیں کیونکہ اس آیت میں کسی کا نام لے کر اس کو حرامزادہ نہیں کہا گیا بلکہ مومنوں کو ہدایت ہے کہ ایسے لوگوں سے بچو اور ان کی اطاعت نہ کیا کرو کیا بروں کی مجلس سے اجتناب کی تلقین کسی کو گالی ہے؟
عذر :
قرآن میں مخالفوں کو شَرُّ الْبَرِیَّۃِ بدتر مخلوق کہا ہے۔(۶۹۵)
الجواب:
اول تو شر البریہ کوئی گالی ہی نہیں۔ شر غیری مفید اور مضر چیز کو کہتے ہیں اور لاریب جو شخص خدا کا منکر ہو اور صداقت کا دشمن وہ نقصان رساں ہی ہے اور یقینا جملہ مخلوق سے نقصان دہ ہے اب آئیے قرآن پاک سے دیکھیں کہ ایسا کس کو کہا گیا ہے ملاحظہ ہو '' اِنَّ شَرَّ الدَّوَابِّ عِنْدَ اللّٰہِ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا فَھُمْ لَا یُؤْمِنُوْنَ الَّذِیْنَ عَاھَدتَّ مِنْھم ثُمَّ ینقضون عَھْدَھُمْ ۔الآیۃ(۶۹۶) سب جاندار چیزوں سے زیادہ مضر وہ ہیں جو منکر ہوئے اور ایمان نہیں لائے یہ وہ لوگ ہیں جن سے تو نے عہد باندھا پھر انہوں نے توڑ دیا اس عہد کو۔
ناظرین کرام! میں خدا کے نام پر آپ سے اپیل کرتا ہوں کہ کسی بد عہد کو نقصان دینے والا کہنا گالی ہے؟ بدتہذیبی ہے(۱)؟ اگر نہیں اور یقینا نہیں تو پھر کیا مرزائیوں کی ہی بدفہمی ہے کہ وہ تہذیب سے تو کورے ہیں۔ تہذیب کی تعریف بھی نہیں جانتے؟
۱۔ دیکھئے مرزا صاحب نے باوجود عدالت میں گالیوں سے اجتناب کا عہد کرنے کے پھر گالیاں دیں جس کی بنا پر مقدمہ ہوا اور فریقین کے ہزاروں روپیہ کا نقصان ہوا اور منافرت بڑھی۔ ۱۲ منہ
عذر:
قرآن میں مخالفین کو کالانعام کہا گیا ہے۔(۶۹۷)
جواب:
ہم قرآن پاک کے الفاظ سامنے رکھ دیتے ہیں۔ ناظرین خود اندازہ لگا لیں اَرَ أَیْتَ مَنِ اتَّخَذَ اِلٰھَہٗ ھُوَاہ ئُ فَاَنْتَ تَکُوْنُ عَلَیْہِ وَکِیْلًا ۔ اَمْ تَحْسَبُ اَنَّ اَکْثرَھُمْ یَسْمَعُوْنَ اَوْ یَعْقِلُوْنَ اِنْ ھُمْ اِلاَّ کَالْاَنْعَامِ بَلْ ھُمْ اَضَلُّ سَبِیْلاً (۶۹۸) ۔بھلا دیکھو تو اس آدمی کا حال جو اپنی خواہشات کا پجاری ہے۔ کیا تو ایسے شخص کا ذمہ دار ہوسکتا ہے یا کیا تو خیال کرتا ہے کہ ایسے اشخاص سننے سمجھنے والے ہوتے ہیں؟ نہیں ایسے لوگ تو چارپایوں کی مانند ہوتے ہیں۔
معزز و مصنف قارئین! اللہ کے لیے بتلاؤ اس آیت میں کونسی بد اخلاقی ہے، کیا سخت گوئی ہے، کسی کو برا بھلا کہا گیا ہے؟ انصاف!
عذر:
قرآن نے کفار کو سؤر اور خنزیر کہا۔
جواب:
یہ بہتان ہے ہاں ایک گذشتہ واقعہ کی حکایت ضرور ہے کہ بنی اسرائیل کے بعض بد اعمال و نافرمان لوگوں کو ان کی بار بار کی بد اعمالی کے سبب ان کی شکلیں مسخ کی گئیں۔ کیا یہ گالی ہے؟
میں کہتا ہوں اگر ایسے ایسے غلط اعتراضات کی وجہ سے جو خدا اور اس کے صادق و مصدوق رسول علیہ السلام کی ذات والا صفات پر مرزائیوں کی طرف سے ہوتے ہیں۔ خدا کا غضب ان پر بھڑکے اور ان کی شکلیں مسخ کردے اور کوئی مورخ اس واقعہ کو اپنی کتاب میں درج کرے۔ کیا کوئی دانا اس نقل کی وجہ سے مؤرخ کو بد اخلاق، بد زبان کہے گا یقینا نہیں۔
عذر:
'' اگر کوئی کسی کو کانا کہے تو دوسرے کا حق ہے کہ کہے میں کانا نہیں تم خود اندھے ہو، تمہیں میری آنکھ نظر نہیں آتی۔(۶۹۹)
الجواب:
مرزا صاحب فرماتے ہیں:
ایک بزرگ کو کتے نے کاٹا (اس کی) لڑکی بولی آپ نے کیوں نہ کاٹ کھایا۔ جواب دیا بیٹی انسان سے کُت پن نہیں ہوتا اس طرح انسان کو چاہیے کہ جب کوئی شریر گالی دے تو مومن کو لازم ہے کہ اعراض کرے نہیں تو وہی کُت پن کی مثال صادق آئے گی۔(۷۰۰)
-----------------------------------------
(۶۹۰) پ ۲۹ القلم آیت : ۱۰ تا ۱۴
(۶۹۱) ازالہ اوہام ص۲۷ تا ۳۰ و روحانی ص۱۱۶ تا ۱۱۷، ج۳ حاشیہ
(۶۹۲) احمدیہ پاکٹ بک ص۴۷۶ طبعہ ۱۹۳۲ء و ص۹۶۰ طبعہ ۱۹۴۵ء
(۶۹۳) تذکرۃ الشھادتین ص۳۳ و روحانی ص۳۵، ج۲۰
(۶۹۴) تحفہ گولڑویہ ص۱۸ و روحانی ص۱۱۵، ج۱۷
(۶۹۵) احمدیہ پاکٹ بک ص۴۷۶ طبعہ ۱۹۳۲ء و ص۹۶۰ طبعہ ص۱۹۴۵
(۶۹۶) پ۱۰ الانفال آیت : ۵۵ تا ۵۶
(۶۹۷) احمدیہ پاکٹ ص۹۶۰ طبعہ ۱۹۴۵ء
(۶۹۸) پ۱۹ الفرقان آیت : ۴۳ تا ۴۴
(۶۹۹) احمدیہ پاکٹ بک ص۴۷۵ طبعہ ۱۹۳۲ء و ص۶۶۰ طبعہ ۱۹۴۵ء
(۷۰۰) تقریر مرزا مورخہ ۲۸؍ ستمبر ۱۸۹۷ء برجلسہ سالانہ ۱۸۹۷ء مندرجہ رپورٹ جلسہ ص۹۹ و ملفوظات مرزا
 

وحید احمد

رکن ختم نبوت فورم
ملاحظہ ہو مرزا صاحب تو اس جگہ فعل سے بری ہونا چاہتے ہیں مگر ہمارے احمدی دوست ہیں کہ خواہ مخواہ مرزا صاحب کو اس صف میں لانا چاہتے ہیں جہاں ایسے نادان دوست ہوں وہاں مرزا صاحب کی دانا دشمنوں سے حفاظت بعینہٖ ایسی ہوگی فَرَّ مِنَ الْمَطَرِ وَقَامَ تَحْتَ الْمِیْزَابِ یعنی مینہ سے بھاگا اور پرنالے کے نیچے جا کھڑا ہوا مرزا صاحب کی روح یقینا آپ کو کہتی ہوگی:
کئے لاکھوں ستم اس پیار میں بھی آپ نے ہم پر
خدانخواستہ گر خشمگیں ہوتے تو کیا ہوتا
عذر:
گالی اور امرِ واقع میں فرق ہے۔ مطلب یہ کہ مرزا نے جو کچھ کہا ہے واقعی لوگ اس کے حق دار ہیں۔(۷۰۱)
الجواب:
(۱) یہ مرزا صاحب کی گالیوں سے بھی بڑھ کر گالی ہے یعنی علماء اسلام فضلاء انام کو سچ مچ سؤر، کتے، بے ایمان، دجال وغیرہ بنانا مرزائیو! اللہ سے ڈرو، یقین جانو اس طرح مخالفوں کو بھی حق ہے کہ وہ ان جملہ القاب کا آپ کے مسیح موعود اور جملہ علماء احمدیہ کو حقیقی مصداق قرار دیں اور یقینا امرِ واقع یہی ہے۔ ایمان سے کہو اس سے تمہیں کچھ رنج ہوا ہے یا نہیں؟ اگر ہوا ہے تو یہی حال ہمارا ہے جن کے مسلمہ بزرگوں کو تمہارے مسیح موعود، نبی اللہ، رسول اللہ نے انتہائی غیر شریفانہ طرز میں گالیاں دی ہیں۔
(۲) الزامی جواب۔ مرزا صاحب فرماتے ہیں:
'' خدا تعالیٰ کی سچی اطاعت اور نوع انسان کی بھلائی وہی شخص بجا لاسکتا ہے جو وقت شناس ہو ورنہ نہیں، مثلاً ایک شخص گوراست گو ہے مگر اپنی راستی کو حکمت کے ساتھ ملا کر استعمال نہیں کرتا بلکہ لاٹھی کی طرح مارتا ہے اور بے تمیزی سے ایک شریف خصلت کو بے محل کام میں لاتا ہے تو وہ ایک حکیم منش کے نزدیک ہرگز قابل تعریف نہیں ٹھہرتا ایسے کو جاہل نیک بخت کہیں گے نہ دانا نیک بخت، اگر کوئی اندھے کو اندھا اندھا کرکے پکارے اور پھر کسی کے منع کرنے پر یہ کہے کہ میاں کیا میں جھوٹ بولتا ہوں تو اسے یہی کہا جائے گا کہ بیشک تو راست گو ہے مگر احمق یا شریر کہ جس راستی کے اظہار کی تجھے ضرورت ہی نہیں اس کو واجب الاظہار سمجھتا ہے اور اپنے بھائی کے دل کو دکھاتا ہے۔'' (۷۰۲)
-----------------------------------------------------------------
ص۶۴، ج۱ و تفسیر مرزا ص۲۲۱، ج۴ ملخصًا
(۷۰۱) احمدیہ پاکٹ بک ص۹۶۰، تفہیمات ربانیہ ص۵۲۶ و تحقیق عارفانہ ص۷۸۳
(۷۰۲) شحنہ حق ص۴۰ و روحانی ص۳۶۶، ج۲
 

وحید احمد

رکن ختم نبوت فورم
مرزا صاحب کے کاذب ہونے پر آٹھویں دلیل

مرزا صاحب کے مغالطے
مرزا صاحب کی ساری عمر انہی چالوں میں گزری کہ عجب طرح کے ہے تکے گول مول فقرات بنام الہامات مبنی پر پیشگوئیاں گھڑا کرتے تھے جیسا کہ ہم شروع میں اس کی متعدد امثلہ درج کر آئے ہیں۔ اس '' کوڑھ پرکھاج'' یہ کہ اس عیار عطار کی مانند جو بیماری کے دنوں میں ایک ہی بوتل سے ہر طرح کے شربت دیا کرتا ہے۔ کسی کو نیلوفر کی ضرورت ہوتی تو اسی سے نکال دیا کوئی بنفشہ لینے آیا تو اسی سے دے دیا، کوئی سکنجین مانگے تو اسی سے الٹ دیا وغیرہ۔ مرزا صاحب بھی اپنے الہامات سے اسی طرح کام لیا کرتے تھے ایک ہی الہام ہوتا تھا حسبِ ضرورت اسے جگہ بہ جگہ چسپاں کردیا کرتے تھے بطور نمونہ چند امثلہ درج کی جاتی ہیں:
مثال نمبر ۱:
۹ جنوری ۱۹۰۳ء قُتِلَ خَیْبَۃً وَزِیْدَ ھَیْبَۃً ایک شخص جو مخالفانہ کچھ امید رکھتا تھا۔ وہ نا امیدی سے ہلاک ہوگیا اور اس کا مرنا ہیبت ناک ہوگا۔(۷۰۳)
اس الہام میں عجب دو رنگی ہے قتل صیغہ واحد مذکر غائب مجہول فعل ماضی ہے جس کے معنی میں مارا جا چکا زمانہ گزشتہ میں چنانچہ مرزا جی بھی اس کا ترجمہ یہ کرتے ہیں '' نا امیدی سے ہلاک ہوگیا'' مگر آگے چل کر لکھتے ہیں '' اس کا مرنا ہیبت ناک ہوگا'' یعنی آئندہ۔ خیر اس میں تطبیق ہوسکتی ہے کہ مر تو گیا ہے مگر اس کی موت کا نتیجہ آئندہ برا اثر ڈالے گا۔ مگر مرزا صاحب کے ذہن میں یہ مفہوم نہ تھا بلکہ دو رنگی تھی جو آگے آتی ہے بہرحال اس الہام میں کسی کے نامراد و ناکام مرنے کا ذکر ہے گوراولوں کی طرح گول مول اور بلا تعین ہے آگے چلیے خدا کی قدرت اس الہام کے دو چار دن بعد ہی ایک غریب ماشکی جو مرزا صاحب کا مخالف تھا مر گیا تو مرزا صاحب نے ہاں ان مرزا صاحب نے جن کا دعویٰ تھا کہ:
'' میں نبی ہوں'' اور نبیوں کے جملہ افعال و اقوال اور خیالات سب تصرف باری سے ہوتے ہیں۔(۷۰۴)
'' ایک سقہ مر گیا اسی دن اس کی شادی تھی آپ نے فرمایا مجھے خیال آیا قُتِلَ خَیْبَۃً وَزِیْدَ ھَیْبَۃً جو وحی ہوئی تھی وہ اسی کی طرف اشارہ ہے۔''(۷۰۵)
ناظرین! اصل الہام میں کسی مخالف کی گزشتہ ناکام موت کا ذکر تھا۔ مگر اس جگہ مرزا نے عجب ہوشیاری سے اسے ماشکی پر لگا دیا ہے۔ خیر یہ تو ان کی ایک معمولی عادت تھی۔ آگے چلئے۔ ملک کابل میں مرزا صاحب کے دو مرید میاں عبدالرحمن و مولوی عبداللطیف سنگسار کیے گئے تو مرزا صاحب نے مؤرخہ ۱۶؍ اکتوبر ۱۹۰۳ء کو لکھا:
'' اس سے پہلے ایک صریح وحی الٰہی مولوی عبداللطیف کی نسبت ہوئی تھی یہ وحی البدر ۱۶؍ جنوری ۱۹۰۳ء کالم دو میں شائع ہوچکی ہے جو مولوی صاحب کے مارے جانے کے بارے میں ہے اور وہ یہ ہے قُتِلَ خَیْبَۃً وَزِیْدَ ھَیْبَۃً یعنی ایسی حالت میں مارا گیا کہ اس کی بات کو کسی نے نہ سنا۔ اور اس کا مارا جانا ہیبت ناک امر تھا یعنی لوگوں کو بہت ہیبت ناک معلوم ہوا اور اس کا بڑا اثر دلوں پر ہوا۔'' (۷۰۶)
برادران ! مرزا صاحب کی چالاکیوں اور مغالطوں پر غور کیجئے۔ کہاں ایک گول مول بے تکا فقرہ بے تعیین اور جس میں کسی مخالف کی گزشتہ موت کا حوالہ تھا پھر کہاں قادیان کا ایک بے ضرر غریب ماشکی جو مرزا کے گھر پانی بھرا کرتا تھا اور کہاں عبداللطیف کابلی مرزائی جو نہ مخالف مرزا تھا اور نہ اس کی موت ناکام و نامراد تھی بلکہ اگر مرزا صاحب صادق تھے تو اس کی موت اعلیٰ شہادت تھی نہ کہ نامرادی کی۔ پھر مزا یہ کہ کہتے ہیں۔ عبداللطیف کی موت کا صریح الہام تھا۔
----------------------------------------------------
(۷۰۳) البدر جلد ۲ نمبر ۲ مورخہ ۱۶؍ جنوری ۱۹۰۳ء ص۹۶ و الحکم جلد ۷ نمبر۲ مورخہ ۱۷؍ جنوری ۱۹۰۳ء ص۱۶ و البشرٰی ص۷۷، ج۲
(۷۰۴) مفہوم ریویو ص۷۱،۷۲ جلد دوم
(۷۰۵) البدر جلد ۲ نمبر ۵ مورخہ ۲۰؍ فروری ۱۹۰۳ء ص۳۴ و ملفوظات مرزا ص۶۹۱، ج۲ فرمودہ ۱۴؍ جنوری ۱۹۰۳ء
(۷۰۶) اشتھار مرزا مورخہ ۱۶؍ اکتوبر ۱۹۰۳ء مندرجہ مجموعہ اشتھارات ص۵۰۲، ج۳ وتذکرۃ الشھادتین ص۷۳
 
Top