وحید احمد
رکن ختم نبوت فورم
لفظ بغاء۔ بغیا کے معنی :
'' سعد اللہ احرام زادہ ہے۔'' (۵۵۷)
وَمَا کَانَتْ اُمُّکِ بَغِیًّا (سورہ مریم)اے مریم علیہ السلام تو زنا کی مرتکب کیوں ہوئی جبکہ تیری ماں پاک دامن تھی زانی نہیں تھی(۵۵۸) ۔(ص۳۰ ، احمدیہ پاکٹ بک)
کُلُّ مَنْ ھُوَ ولْدُ الَحلَالِ وَلَیْسَ مِنْ ذریۃ الْبَغایا ۔''ہر ایک شخص جو ولد الحلال ہے اور خراب عورتوں کی نسل سے نہیں ہے۔'' (۵۵۹)
وَقَدْ ثَبَتَ مِنَ الانجیل اِنَّہٗ اَویٰ عِنْدَہٗ بَغِیَّۃٌ وکانت زانیۃ ۔ (وازانجیل ثابت است کہ اوزنے بدکار رانزد خود جاداد وزں) زنا کارد سخت فاحشہ بود وَکَذٰلِکَ اَقْبَلَ عَلٰی بَغِیۃٍ اُخْریٰ و ہمچنیں یسوع دریک مرتبہ بازن بدکار دیگر گفتگو کردو۔ (۵۶۰)
وَالضِّحْکُ وَالْقَھْقَھۃُ بَابدَائِ النواجِذِوَ وَالثنایا والتشوق اِلٰی رَقْصِ الْبَغَایَا وبوسھن وعناقھن ۔
فارسی ترجمہ از مرزا صاحب:
وخندہ و قہقہہ بظاہر کردن و ندان پسین و دو دندان پیشین و شوق کردن سوئے رقص زنانِ بازاری او بوسہ گرفتن ایشاں و بغل گیری ۔ (اردو ترجمہ از مرزا صاحب)
اور ہنسی اور قہقہہ مار کر ہنسنا پچھلے دانتوں کے نکالنے سے اور اگلے دو دانتوں کے نکالنے سے اور شوق کرنا بازاری عورتوں کے رقص کی طرف اور ان کا بوسہ اور گلے لپٹانا۔ (۵۶۱)
تنبیہ ناظرین آگاہ رہیں کہ یہ تمام ترجمے بھی مرزا صاحب کے اپنے قلم سے ہیں۔ مرزائی کہیں گے کہ یہ ترجمے مرزا صاحب نے خود نہیں کئے بلکہ دوسرے لوگوں نے کئے ہیں۔ سو مرزائی دکھائیں کہ مرزا صاحب نے کہاں لکھا ہے کہ کتاب تو میری ہے اور ترجمہ کسی دوسرے کا۔
(۳) '' اگر عبداللہ آتھم قسم نہ کھائے یا قسم کی سزا میعاد کے اندر نہ دیکھ لے تو ہم سچے اور ہمارے الہام سچے۔ پھر بھی اگر کوئی تحکم سے ہماری تکذیب کرے اور اس معیار کی طرف متوجہ نہ ہو تو بیشک وہ ولد الحلال اور نیک ذات نہیں ہوگا۔'' (۵۶۲)
'' اب جو شخص زبان درازی سے باز نہیں آئے گا اور ہماری فتح کا قائل نہیں ہوگا تو صاف سمجھا جاوے گا کہ اس کو ولد الحرام بننے کا شوق ہے۔ حرام زادہ کی یہی نشانی ہے کہ سیدھی راہ اختیار نہ کرے۔'' (۵۶۳)
عیسائیوں نے یقینا سچ کہا تھا کہ:
ڈھیٹ اور بے شرم بھی عالم میں ہوتے ہیں مگر
سب پہ سبقت لے گئی ہے بے حیائی آپ کی
(الہامات مرزا ص۳۰ چہارم) (۵۶۴)
(۴) آریوں کو مخاطب کرکے لکھتے ہیں:
'' ایسے ایسے حرام زادے جو سفلہ طبع دشمن ہیں۔'' (۵۶۵)
(۵) اِنَّ الْعَدَا صَارُوْا خَنَازِیْرَ الْفَلَا وَنِسَائُ ھُمْ مِنْ دُوْنِھَّن الْاَکْلَب ۔ (۵۶۶)
''میرے دشمن جنگلوں کے سؤر اور ان کی عورتیں کتیوں سے بڑھ کر ہیں۔''
----------------------------------------
(۵۵۷) الفضل مورخہ ۲۲؍ جون ۱۹۳۳ء از ملک عبدالرحمن خادم گجراتی مرزائی
(۵۵۸) احمدیہ پاکٹ بک ص۳۰ زیر عنوان مسیح کے دو حلیے طبعہ ۱۹۳۲ء نوٹ: یہاں قرآنی آیت کو پیش کرکے مولانا معمار مرحوم نے لفظ '' بغاء'' کے لغوی معنیٰ ثابت کیے ہیں جو کہ بجا طور پر درست ہیں چنانچہ مذکورہ آیت کا مرزے محمود نے معنیٰ کیا ہے کہ'' اور تیری ماں بھی بدکار نہ تھی'' تفسیر صغیر ص۳۸۶، خلیفہ قادیان کے ماموں میر محمد اسحاق مرزائی اس کا معنیٰ کرتے ہیں، اور نہ تھی ماں تیری برکار، ترجمہ قرآن ص۴۴۴، مرزا محمد علی لاہوری اس کا معنیٰ کرتے ہیں، اور نہ تیری ماں بدکار تھی، بیان القرآن ص۱۲۱۲، ج۲، یہی معنیٰ مرزائی غلام حسن خاں قادیانی پشاوری اپنی تفسیر، حسن بیان ص۳۱۳ میں کیا ہے اور دور حاضر کے نامور قادیانی مفسر قرآن مرزائی صلاح الدین نے بھی اپنے ترجمہ قرآن ص۱۴۵۱، ج۳ میں وہی معنیٰ اختیار کیے ہیں جو مرزا محمود نے کیے ہیں۔
(۵۵۹) نور الحق ص۱۲۳، ج۱ و روحانی ص۱۶۳، ج۸
(۵۶۰) البلاغ فریاد درد ص۷۹ و روحانی ص۴۵۱، ج۳
(۵۶۱) خطبہ الھامیۃ ص۱۷ و روحانی ص۴۹، ج۱۶
(۵۶۲) انوار الاسلام ص۲۹ و روحانی ص۳۱، ج۹
(۵۶۳) ایضاً ص۳۰ و روحانی صفحہ ایضاً
(۵۶۴) الھامات مرزا ص۳۰ مؤلفہ مولانا ثناء اللہ ابو الوقاء رحمۃ اللہ علیہ فاتح قادیان
(۵۶۵) آریہ دھرم ص۵۵ و روحانی ص۶۳، ج۱۰
(۵۶۶) نجم الھدٰی ص۱۰ و روحانی ص۵۳، ج۱۴
'' سعد اللہ احرام زادہ ہے۔'' (۵۵۷)
وَمَا کَانَتْ اُمُّکِ بَغِیًّا (سورہ مریم)اے مریم علیہ السلام تو زنا کی مرتکب کیوں ہوئی جبکہ تیری ماں پاک دامن تھی زانی نہیں تھی(۵۵۸) ۔(ص۳۰ ، احمدیہ پاکٹ بک)
کُلُّ مَنْ ھُوَ ولْدُ الَحلَالِ وَلَیْسَ مِنْ ذریۃ الْبَغایا ۔''ہر ایک شخص جو ولد الحلال ہے اور خراب عورتوں کی نسل سے نہیں ہے۔'' (۵۵۹)
وَقَدْ ثَبَتَ مِنَ الانجیل اِنَّہٗ اَویٰ عِنْدَہٗ بَغِیَّۃٌ وکانت زانیۃ ۔ (وازانجیل ثابت است کہ اوزنے بدکار رانزد خود جاداد وزں) زنا کارد سخت فاحشہ بود وَکَذٰلِکَ اَقْبَلَ عَلٰی بَغِیۃٍ اُخْریٰ و ہمچنیں یسوع دریک مرتبہ بازن بدکار دیگر گفتگو کردو۔ (۵۶۰)
وَالضِّحْکُ وَالْقَھْقَھۃُ بَابدَائِ النواجِذِوَ وَالثنایا والتشوق اِلٰی رَقْصِ الْبَغَایَا وبوسھن وعناقھن ۔
فارسی ترجمہ از مرزا صاحب:
وخندہ و قہقہہ بظاہر کردن و ندان پسین و دو دندان پیشین و شوق کردن سوئے رقص زنانِ بازاری او بوسہ گرفتن ایشاں و بغل گیری ۔ (اردو ترجمہ از مرزا صاحب)
اور ہنسی اور قہقہہ مار کر ہنسنا پچھلے دانتوں کے نکالنے سے اور اگلے دو دانتوں کے نکالنے سے اور شوق کرنا بازاری عورتوں کے رقص کی طرف اور ان کا بوسہ اور گلے لپٹانا۔ (۵۶۱)
تنبیہ ناظرین آگاہ رہیں کہ یہ تمام ترجمے بھی مرزا صاحب کے اپنے قلم سے ہیں۔ مرزائی کہیں گے کہ یہ ترجمے مرزا صاحب نے خود نہیں کئے بلکہ دوسرے لوگوں نے کئے ہیں۔ سو مرزائی دکھائیں کہ مرزا صاحب نے کہاں لکھا ہے کہ کتاب تو میری ہے اور ترجمہ کسی دوسرے کا۔
(۳) '' اگر عبداللہ آتھم قسم نہ کھائے یا قسم کی سزا میعاد کے اندر نہ دیکھ لے تو ہم سچے اور ہمارے الہام سچے۔ پھر بھی اگر کوئی تحکم سے ہماری تکذیب کرے اور اس معیار کی طرف متوجہ نہ ہو تو بیشک وہ ولد الحلال اور نیک ذات نہیں ہوگا۔'' (۵۶۲)
'' اب جو شخص زبان درازی سے باز نہیں آئے گا اور ہماری فتح کا قائل نہیں ہوگا تو صاف سمجھا جاوے گا کہ اس کو ولد الحرام بننے کا شوق ہے۔ حرام زادہ کی یہی نشانی ہے کہ سیدھی راہ اختیار نہ کرے۔'' (۵۶۳)
عیسائیوں نے یقینا سچ کہا تھا کہ:
ڈھیٹ اور بے شرم بھی عالم میں ہوتے ہیں مگر
سب پہ سبقت لے گئی ہے بے حیائی آپ کی
(الہامات مرزا ص۳۰ چہارم) (۵۶۴)
(۴) آریوں کو مخاطب کرکے لکھتے ہیں:
'' ایسے ایسے حرام زادے جو سفلہ طبع دشمن ہیں۔'' (۵۶۵)
(۵) اِنَّ الْعَدَا صَارُوْا خَنَازِیْرَ الْفَلَا وَنِسَائُ ھُمْ مِنْ دُوْنِھَّن الْاَکْلَب ۔ (۵۶۶)
''میرے دشمن جنگلوں کے سؤر اور ان کی عورتیں کتیوں سے بڑھ کر ہیں۔''
----------------------------------------
(۵۵۷) الفضل مورخہ ۲۲؍ جون ۱۹۳۳ء از ملک عبدالرحمن خادم گجراتی مرزائی
(۵۵۸) احمدیہ پاکٹ بک ص۳۰ زیر عنوان مسیح کے دو حلیے طبعہ ۱۹۳۲ء نوٹ: یہاں قرآنی آیت کو پیش کرکے مولانا معمار مرحوم نے لفظ '' بغاء'' کے لغوی معنیٰ ثابت کیے ہیں جو کہ بجا طور پر درست ہیں چنانچہ مذکورہ آیت کا مرزے محمود نے معنیٰ کیا ہے کہ'' اور تیری ماں بھی بدکار نہ تھی'' تفسیر صغیر ص۳۸۶، خلیفہ قادیان کے ماموں میر محمد اسحاق مرزائی اس کا معنیٰ کرتے ہیں، اور نہ تھی ماں تیری برکار، ترجمہ قرآن ص۴۴۴، مرزا محمد علی لاہوری اس کا معنیٰ کرتے ہیں، اور نہ تیری ماں بدکار تھی، بیان القرآن ص۱۲۱۲، ج۲، یہی معنیٰ مرزائی غلام حسن خاں قادیانی پشاوری اپنی تفسیر، حسن بیان ص۳۱۳ میں کیا ہے اور دور حاضر کے نامور قادیانی مفسر قرآن مرزائی صلاح الدین نے بھی اپنے ترجمہ قرآن ص۱۴۵۱، ج۳ میں وہی معنیٰ اختیار کیے ہیں جو مرزا محمود نے کیے ہیں۔
(۵۵۹) نور الحق ص۱۲۳، ج۱ و روحانی ص۱۶۳، ج۸
(۵۶۰) البلاغ فریاد درد ص۷۹ و روحانی ص۴۵۱، ج۳
(۵۶۱) خطبہ الھامیۃ ص۱۷ و روحانی ص۴۹، ج۱۶
(۵۶۲) انوار الاسلام ص۲۹ و روحانی ص۳۱، ج۹
(۵۶۳) ایضاً ص۳۰ و روحانی صفحہ ایضاً
(۵۶۴) الھامات مرزا ص۳۰ مؤلفہ مولانا ثناء اللہ ابو الوقاء رحمۃ اللہ علیہ فاتح قادیان
(۵۶۵) آریہ دھرم ص۵۵ و روحانی ص۶۳، ج۱۰
(۵۶۶) نجم الھدٰی ص۱۰ و روحانی ص۵۳، ج۱۴