وحید احمد
رکن ختم نبوت فورم
آٹھواں معیار:
۱: '' کوئی بھی نبی ایسا نہیں گزرا جس کے لیے ہجرت نہ ہو۔'' (۴۱۵)
۲: '' انبیاء علیہم السلام کی نسبت یہ بھی ایک سنت اللہ ہے کہ وہ اپنے ملک سے ہجرت کرتے ہیں۔ جیسا کہ صحیح بخاری میں بھی موجود ہے۔'' (۴۱۶) مرزا صاحب نے ہجرت نہیں کی۔ (۴۱۷)
نواں معیار:
یُوْصِیْکُمُ اللّٰہُ والی آیت (جس میں ہر ایک شخص کی وفات کے بعد اس کی اولاد کو وارث قرار دیا گیا۔ ناقل) میں جو استثناء ہے وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک صحیح حدیث کی وجہ سے ہے جو بخاری و مسلم بلکہ تمام صحاح میں مذکور ہے اور وہ نَحْنُ مَعَاشِرُ الْاَنبیائِ لَا نَرِثُ وَلَا نُوْرَثُ ہے (یعنی ہم نبیوں کا گروہ نہ کسی کا وارث ہوتا ہے نہ ہمارا کوئی وارث ہوتا ہے۔ ناقل) اگر کہا جائے کہ یہ حدیث اس لیے صحیح نہیں کہ قرآن شریف کے خلاف ہے۔ کیونکہ قرآن کریم میں ورِثُ سُلَیْمَانُ دَاوٗدَ (النمل ع۲) فَھَبْ لِیْ مِن لَّدُنْکَ وَلِیًّا یَّرثُنِیْ وَیَرِثْ مِنْ اٰلِ یَعْقُوْبَ (مریم ع) آیا ہے اس کا جواب یہ ہے کہ ان آیات میں روحانی ورثہ مراد ہے نہ کہ مالی ورثہ۔'' (۴۱۸)
عبارت بالا سے ثابت ہے کہ انبیاء کرام نہ تو خود اپنے والدین کے مال کے وارث ہوتے ہیں اور نہ ہی آگے ان کی اولاد ان کی جائیداد کی وارث ہوتی ہے حالانکہ مرزا صاحب نے اپنے والد کی جائیداد کا ورثہ بھی پایا، (۴۱۹) اور آگے ان کی اولاد بھی وارث ہوئی (۴۲۰)۔ پس مرزا صاحب اس معیار نبوت پر بھی پورے نہیں اُترے۔
-----------------------------------------------------------------------
(۴۱۵) الحکم جلد ۵ نمبر ۴۴ مورخہ ۳۰ ؍ نومبر ۱۹۰۱ء ص۴ و ملفوظات مرزا ص۵۸۸، ج۱
مرزا اس سلسلہ میں مزید لکھتے ہیں کہ ہجرت سنت انبیاء است حقیقت المہدی ص۳۱ ہر ایک نبی کے لیے ہجرت مسنون ہے، تحفہ گولڑویہ ص۱۳، ابو صہیب
(۴۱۶) براھین احمدیہ ص۱۸۰، ج۵ و روحانی ص۳۵۰، ج۲۱
(۴۱۷) تاریخ احمدیت ص۱۵۰، ج۲ وحیات احمد ص۱۹۳، ج۲، نمبر۳
(۴۱۸) احمدیہ پاکٹ بک ص۲۴۵ طبعہ ۱۹۳۲ء نوٹ: مؤلف مرزائی پاکٹ بک نے بعد کی اشاعت میں '' اگر کہا جائے کہ یہ حدیث صحیح نہیں''سے ما قبل کی عبارت کو تو رہنے دیا ہے لیکن ما بعد کی عبارت کو نکال دیا ہے خادم مرزائی نے یہ رد و بدل ایک خاص ضرورت کے ماتحت کیا ہے وہ یہ کہ ان آیات کو انبیاء کی وراثت پر بطور دلیل پیش کرکے مولانا معمار مرحوم کے اعتراض کا جواب دیا ہے۔ پاکٹ بک احمدیہ ص۱۰۸۱ طبعہ ۱۹۴۵ء۔ ابو صہیب
(۴۱۹) تاریخ احمدیت ص۳۹، ج۲ و حیات احمد ص۶۳، ج۲ نمبر۲
(۴۲۰) پاکٹ بک احمدیہ ص۱۰۸۱ طبعہ ۱۹۴۵ء
۱: '' کوئی بھی نبی ایسا نہیں گزرا جس کے لیے ہجرت نہ ہو۔'' (۴۱۵)
۲: '' انبیاء علیہم السلام کی نسبت یہ بھی ایک سنت اللہ ہے کہ وہ اپنے ملک سے ہجرت کرتے ہیں۔ جیسا کہ صحیح بخاری میں بھی موجود ہے۔'' (۴۱۶) مرزا صاحب نے ہجرت نہیں کی۔ (۴۱۷)
نواں معیار:
یُوْصِیْکُمُ اللّٰہُ والی آیت (جس میں ہر ایک شخص کی وفات کے بعد اس کی اولاد کو وارث قرار دیا گیا۔ ناقل) میں جو استثناء ہے وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک صحیح حدیث کی وجہ سے ہے جو بخاری و مسلم بلکہ تمام صحاح میں مذکور ہے اور وہ نَحْنُ مَعَاشِرُ الْاَنبیائِ لَا نَرِثُ وَلَا نُوْرَثُ ہے (یعنی ہم نبیوں کا گروہ نہ کسی کا وارث ہوتا ہے نہ ہمارا کوئی وارث ہوتا ہے۔ ناقل) اگر کہا جائے کہ یہ حدیث اس لیے صحیح نہیں کہ قرآن شریف کے خلاف ہے۔ کیونکہ قرآن کریم میں ورِثُ سُلَیْمَانُ دَاوٗدَ (النمل ع۲) فَھَبْ لِیْ مِن لَّدُنْکَ وَلِیًّا یَّرثُنِیْ وَیَرِثْ مِنْ اٰلِ یَعْقُوْبَ (مریم ع) آیا ہے اس کا جواب یہ ہے کہ ان آیات میں روحانی ورثہ مراد ہے نہ کہ مالی ورثہ۔'' (۴۱۸)
عبارت بالا سے ثابت ہے کہ انبیاء کرام نہ تو خود اپنے والدین کے مال کے وارث ہوتے ہیں اور نہ ہی آگے ان کی اولاد ان کی جائیداد کی وارث ہوتی ہے حالانکہ مرزا صاحب نے اپنے والد کی جائیداد کا ورثہ بھی پایا، (۴۱۹) اور آگے ان کی اولاد بھی وارث ہوئی (۴۲۰)۔ پس مرزا صاحب اس معیار نبوت پر بھی پورے نہیں اُترے۔
-----------------------------------------------------------------------
(۴۱۵) الحکم جلد ۵ نمبر ۴۴ مورخہ ۳۰ ؍ نومبر ۱۹۰۱ء ص۴ و ملفوظات مرزا ص۵۸۸، ج۱
مرزا اس سلسلہ میں مزید لکھتے ہیں کہ ہجرت سنت انبیاء است حقیقت المہدی ص۳۱ ہر ایک نبی کے لیے ہجرت مسنون ہے، تحفہ گولڑویہ ص۱۳، ابو صہیب
(۴۱۶) براھین احمدیہ ص۱۸۰، ج۵ و روحانی ص۳۵۰، ج۲۱
(۴۱۷) تاریخ احمدیت ص۱۵۰، ج۲ وحیات احمد ص۱۹۳، ج۲، نمبر۳
(۴۱۸) احمدیہ پاکٹ بک ص۲۴۵ طبعہ ۱۹۳۲ء نوٹ: مؤلف مرزائی پاکٹ بک نے بعد کی اشاعت میں '' اگر کہا جائے کہ یہ حدیث صحیح نہیں''سے ما قبل کی عبارت کو تو رہنے دیا ہے لیکن ما بعد کی عبارت کو نکال دیا ہے خادم مرزائی نے یہ رد و بدل ایک خاص ضرورت کے ماتحت کیا ہے وہ یہ کہ ان آیات کو انبیاء کی وراثت پر بطور دلیل پیش کرکے مولانا معمار مرحوم کے اعتراض کا جواب دیا ہے۔ پاکٹ بک احمدیہ ص۱۰۸۱ طبعہ ۱۹۴۵ء۔ ابو صہیب
(۴۱۹) تاریخ احمدیت ص۳۹، ج۲ و حیات احمد ص۶۳، ج۲ نمبر۲
(۴۲۰) پاکٹ بک احمدیہ ص۱۰۸۱ طبعہ ۱۹۴۵ء