وحید احمد
رکن ختم نبوت فورم
اعتراض:
تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی فرمایا ہے کہ ہر نبی نے دجال کی خبر دی ہے اور یہ بات ہر نبی کی کتاب میں کہاں ہے اور نیز قرآن شریف نے کہا ہے کہ مسیح نے بشارت سنائی کہ میرے بعد احمد رسول آئے گا تو انجیل میں احمد کہاں لکھا ہے۔ (۱۰۷۵)
الجواب:
اس اعتراض سے لازم آتا ہے کہ اس طرح کے غلط حوالے سب جائز ہیں اور نیز یہ کہ معاذ اللہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی غلط حوالے دیا کرتے تھے اور نیز یہ کہ قرآن میں بھی غلط حوالے مندرج میں قرآن میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک سے لے کر آج تک اس میں زیر زبر کی تحریف نہیں ہوسکی اور نہ ہوسکے گی کیونکہ قرآن مجید میں خود اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: اِنا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَاِنَّا لَہٗ لَحٰفِظون (۱۰۷۶) یعنی بیشک ہم نے یہ نصیحت نامہ (قرآن) اتارا ہے اور ہم ہی اس کے حافظ ہیں۔ اگر بالفرض اس کے حوالے اگلی کتابوں میں نہیں ملتے تو اس کی یہ وجہ نہیں ہے کہ معاذ اللہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور قرآن مجید نے غلط حوالے دئیے بلکہ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ کتابیں محرف و مبدل ہوگئیں۔ جیسا کہ مرزا صاحب بھی ''چشمۂ معرفت'' میں صاف طور پر لکھتے ہیں(۱۰۷۷) لیکن خدا کا شکر ہے کہ آپ کے مطالبات کو خدائے تعالیٰ نے اگلی کتابوں میں محفوظ رکھا۔ انجیل بربناس جس کی تصدیق مرزا صاحب اپنی کتاب ''سرمہ چشم آریہ'' وغیرہ میں کرتے ہیں۔ اس میں صاف طور پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا نام مبارک لکھا ہے اور پولوس کا خط بنام تھسلینکیوں باب ۲ میں دجال اکبر کا ذکر ہے۔ اور متی باب ۲۴ آیت ۲۴ میں جھوٹے مسیحوں اور نبیوں کا ذکر ہے۔
---------------------------
(۱۰۷۵) احمدیہ پاکٹ بک ص۸۹۵، ۹۰۳
(۱۰۷۶) پ۱۴ الحجر آیت نمبر۱۰
(۱۰۷۷) مضمون جلسہ لاہور منسلکہ چشمہ معرفت ص۱۳ و روحانی ص۳۸۵، ج۲۳
تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی فرمایا ہے کہ ہر نبی نے دجال کی خبر دی ہے اور یہ بات ہر نبی کی کتاب میں کہاں ہے اور نیز قرآن شریف نے کہا ہے کہ مسیح نے بشارت سنائی کہ میرے بعد احمد رسول آئے گا تو انجیل میں احمد کہاں لکھا ہے۔ (۱۰۷۵)
الجواب:
اس اعتراض سے لازم آتا ہے کہ اس طرح کے غلط حوالے سب جائز ہیں اور نیز یہ کہ معاذ اللہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی غلط حوالے دیا کرتے تھے اور نیز یہ کہ قرآن میں بھی غلط حوالے مندرج میں قرآن میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک سے لے کر آج تک اس میں زیر زبر کی تحریف نہیں ہوسکی اور نہ ہوسکے گی کیونکہ قرآن مجید میں خود اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: اِنا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَاِنَّا لَہٗ لَحٰفِظون (۱۰۷۶) یعنی بیشک ہم نے یہ نصیحت نامہ (قرآن) اتارا ہے اور ہم ہی اس کے حافظ ہیں۔ اگر بالفرض اس کے حوالے اگلی کتابوں میں نہیں ملتے تو اس کی یہ وجہ نہیں ہے کہ معاذ اللہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور قرآن مجید نے غلط حوالے دئیے بلکہ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ کتابیں محرف و مبدل ہوگئیں۔ جیسا کہ مرزا صاحب بھی ''چشمۂ معرفت'' میں صاف طور پر لکھتے ہیں(۱۰۷۷) لیکن خدا کا شکر ہے کہ آپ کے مطالبات کو خدائے تعالیٰ نے اگلی کتابوں میں محفوظ رکھا۔ انجیل بربناس جس کی تصدیق مرزا صاحب اپنی کتاب ''سرمہ چشم آریہ'' وغیرہ میں کرتے ہیں۔ اس میں صاف طور پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا نام مبارک لکھا ہے اور پولوس کا خط بنام تھسلینکیوں باب ۲ میں دجال اکبر کا ذکر ہے۔ اور متی باب ۲۴ آیت ۲۴ میں جھوٹے مسیحوں اور نبیوں کا ذکر ہے۔
---------------------------
(۱۰۷۵) احمدیہ پاکٹ بک ص۸۹۵، ۹۰۳
(۱۰۷۶) پ۱۴ الحجر آیت نمبر۱۰
(۱۰۷۷) مضمون جلسہ لاہور منسلکہ چشمہ معرفت ص۱۳ و روحانی ص۳۸۵، ج۲۳