وحید احمد
رکن ختم نبوت فورم
باب دوم
ختم نبوت
مرزا صاحب کے کاذب ہونے پر گیارہوں دلیل
'' دنیا میں جو غرض انبیاء و رسل کی بعثت کی اللہ تعالیٰ نے بیان فرمائی تھی وہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مقدس ذات میں اپنے کمال کو پہنچ کر پوری ہوگئی اور جب غرض پوری ہوگئی تو اس کے بعد اب کسی نبی کے آنے کی حاجت باقی نہ رہی۔ ہدایت کے تمام پہلوؤں کو کمال بسط کے ساتھ اور تمام ضروری تفصیلات کے ساتھ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے دنیا میں روشن کردیا۔ جتنی روشنی مکانی طور پر انسان سرچشمۂ الوہیت سے حاصل کرسکتا ہے ، وہ سب حاصل کرلی جو کوئی ہدایت دنیا کی کسی قوم کے لیے آئندہ آنے والے کسی زمانہ کے لیے ایک قوم، ایک ملک یا ایک فرد کے ادنیٰ سے لے کر اعلیٰ سے اعلیٰ حالت تک تزکیہ اور تکمیل نفس کا کام دے سکتی ہے اس کو محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دنیا میں پہنچا دیا، نبوت اپنے کمال کو پہنچ گئی۔ نبی کی ضرورت دنیا میں تکمیل انسانی کے کسی نئے پہلو کو واضح کرنے کے لیے ہوتی تھی لیکن قرآن نے چونکہ تکمیل انسانی کے سارے پہلوؤں کو کمال تک پہنچا دیا اس لیے کسی نئے نبی کی ضرورت بھی نہ رہی۔ نبوت کے ختم ہونے سے مراد یہ نہیں کہ ایک نعمت جو پہلے انسانوں کو ملتی تھی، اب اس کا ملنا بند ہوگیا ہے، بلکہ مراد یہ ہے کہ وہ نعمت اپنے پورے کمال کے ساتھ انسانوں کو پہنچا دی گئی۔ ہم نعمت نبوت سے محروم نہیں بلکہ وہ نعمت اپنی اعلیٰ ترین صورت میں ہمارے پاس موجود ہے، جس طرح آفتاب کے بعد چراغ کی ضرورت نہیں رہتی اس لیے کہ اس کی روشنی انسانوں کو چراغ کا محتاج نہیں چھوڑتی۔ اسی طرح محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کے آفتاب کے طلوع ہونے کے بعد کسی چراغ نبوت کی انسانوں کو ضرورت نہیں۔'' (۱)
------------------------------------------
تخریج باب دوم
(۱) النبوۃ فی الاسلام ص۷۴ مؤلفہ محمد علی مرزائی طبعہ ۱۹۷۴
ختم نبوت
مرزا صاحب کے کاذب ہونے پر گیارہوں دلیل
'' دنیا میں جو غرض انبیاء و رسل کی بعثت کی اللہ تعالیٰ نے بیان فرمائی تھی وہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مقدس ذات میں اپنے کمال کو پہنچ کر پوری ہوگئی اور جب غرض پوری ہوگئی تو اس کے بعد اب کسی نبی کے آنے کی حاجت باقی نہ رہی۔ ہدایت کے تمام پہلوؤں کو کمال بسط کے ساتھ اور تمام ضروری تفصیلات کے ساتھ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے دنیا میں روشن کردیا۔ جتنی روشنی مکانی طور پر انسان سرچشمۂ الوہیت سے حاصل کرسکتا ہے ، وہ سب حاصل کرلی جو کوئی ہدایت دنیا کی کسی قوم کے لیے آئندہ آنے والے کسی زمانہ کے لیے ایک قوم، ایک ملک یا ایک فرد کے ادنیٰ سے لے کر اعلیٰ سے اعلیٰ حالت تک تزکیہ اور تکمیل نفس کا کام دے سکتی ہے اس کو محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دنیا میں پہنچا دیا، نبوت اپنے کمال کو پہنچ گئی۔ نبی کی ضرورت دنیا میں تکمیل انسانی کے کسی نئے پہلو کو واضح کرنے کے لیے ہوتی تھی لیکن قرآن نے چونکہ تکمیل انسانی کے سارے پہلوؤں کو کمال تک پہنچا دیا اس لیے کسی نئے نبی کی ضرورت بھی نہ رہی۔ نبوت کے ختم ہونے سے مراد یہ نہیں کہ ایک نعمت جو پہلے انسانوں کو ملتی تھی، اب اس کا ملنا بند ہوگیا ہے، بلکہ مراد یہ ہے کہ وہ نعمت اپنے پورے کمال کے ساتھ انسانوں کو پہنچا دی گئی۔ ہم نعمت نبوت سے محروم نہیں بلکہ وہ نعمت اپنی اعلیٰ ترین صورت میں ہمارے پاس موجود ہے، جس طرح آفتاب کے بعد چراغ کی ضرورت نہیں رہتی اس لیے کہ اس کی روشنی انسانوں کو چراغ کا محتاج نہیں چھوڑتی۔ اسی طرح محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کے آفتاب کے طلوع ہونے کے بعد کسی چراغ نبوت کی انسانوں کو ضرورت نہیں۔'' (۱)
------------------------------------------
تخریج باب دوم
(۱) النبوۃ فی الاسلام ص۷۴ مؤلفہ محمد علی مرزائی طبعہ ۱۹۷۴