محمد اسامہ حفیظ
رکن ختم نبوت فورم
1۔’’دنیا میں نماز تھی مگر نماز کی روح نہ تھی ۔ دنیا میں روزہ تھا مگر روزہ کی روح نہیں تھی۔ دنیا میں زکوٰۃ تھی مگر زکوٰۃ کی روح نہ تھی دنیا میں حج تھ امگر حج کی روح نہ تھی دنیا میں اسلام تھا مگر اسلام کی روح نہ تھی۔ دنیا میں قران تھا مگر قران کی روح نہ تھی اور اگر حقیقت پر غور کرو محمد ﷺ بھی موجود تھے مگر محمد ﷺ کی روح موجود نہ تھی۔‘‘(خطبہ خلیفہ قادیان مندرجہ الفضل ج ۱۷ نمبر ۷۰ ص ۹ کالم ۱، ۱۱؍مارچ ۱۹۳۰ئ)
2۔’’ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا ذہنی ارتقاء آنحضرت ﷺ سے زیادہ تھا۔ اس زمانہ میں تمدنی ترقی زیادہ ہوئی ہے اور یہ جزوی فضیلت ہے۔ جو حضرت مسیح موعود کو آنحضرت ﷺ پر حاصل ہے۔‘‘ ( قادیانی ریویو بابت ماہ مئی ۱۹۲۹ئ ص ۱۹)
3۔’’ یہ بالکل صحیح بات ہے کہ ہر شخص ترقی کر سکتا ہے اور بڑے سے بڑا درجہ پا سکتا ہے۔ حتیٰ کہ محمد ﷺ سے بھی بڑھ سکتا ہے۔‘‘( ڈائری خلیفہ قادیان مطبوعہ اخبار الفضل قادیان ج ۱۰ نمبر ۵ ص ۵ کالم ۳، ۱۷؍جولائی ۱۹۲۲ئ)
2۔’’ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا ذہنی ارتقاء آنحضرت ﷺ سے زیادہ تھا۔ اس زمانہ میں تمدنی ترقی زیادہ ہوئی ہے اور یہ جزوی فضیلت ہے۔ جو حضرت مسیح موعود کو آنحضرت ﷺ پر حاصل ہے۔‘‘ ( قادیانی ریویو بابت ماہ مئی ۱۹۲۹ئ ص ۱۹)
3۔’’ یہ بالکل صحیح بات ہے کہ ہر شخص ترقی کر سکتا ہے اور بڑے سے بڑا درجہ پا سکتا ہے۔ حتیٰ کہ محمد ﷺ سے بھی بڑھ سکتا ہے۔‘‘( ڈائری خلیفہ قادیان مطبوعہ اخبار الفضل قادیان ج ۱۰ نمبر ۵ ص ۵ کالم ۳، ۱۷؍جولائی ۱۹۲۲ئ)