جسم میں ارش ای روشنی والی رات ہی سے شروع تھی اور دل کی دوران سخی سلطان باھو کے دربار سے ہی نمایاں ہوئی تھی اور آج وہی دھرین النگو میں تبدیل ہوئی تھی میں اپنی نعمت پر بہت خوش تھا اور جس رازکو بچپن ہی سے درباروں غاروں اور جنگلوں میں ڈھونڈ رہا تھا اپنے قلب میں پایا تین دن تک شرابی کی طرح پہاڑی پر لطف اندوز ہوتار پا نگری کی پرواہ اور نہ ہی جھوک پیاس کی چاہ رہی ۔ رمضان کا مہین تھا روزوں کا خیال آیا۔ سری کوالیشن پالا جاتا اور افطاری کے لئے سامان خرید کر لے آنا شروع شروع میں اس پہاڑی پرڈراتا تھالیکن کچھ ماہ بعد خون بالکل ختم ہو چکا تھا میری آنکھیں اندھیرے کی عادی ہوئی تھیں ۔ رات کو دور تک ہر چیز دیکھ سکتا تھا بھی کبھی قری در یا پرنہانے کے لئے چلا جاتا اور واپسی پر ایشن سے چنے وغیر خریدلاتا۔ رات ہر حالت میں اس پہاڑی پر گزارتا۔ ہر رات کچھ نہ چھیکشن ض رور ہوتا اور دل کی دھرکن بھی اس الہ کے ساتھ تیز ہوتی تھی۔ ایک رات میرے قریب کافی کتے بچ گئے اور جھونکنا شروع کر دیا۔ کاٹنے کے لئے دوڑتے لیکن قریب آ کر رک جاتے پر گھنگھروئی آواز چاروں طرف سے آنے لگی اور پھر میرے اوپر پتھر برسنا شروع ہو گئے اور میں چپ چاپ د کار ا کچھ پتھر گئے اور کچھ اوپر سے گزر گئے۔ آج سارادن انیش پر بیٹھار پائین رات کو پہاڑی پر جانے سے ڈر لگ رہا تھا۔ چھوسو چالو کرنا اور موت سے ڈرتایر و توکل کے خلاف ہے اور پہاڑی پر چلا گیا۔ آج کی شب جب سورہ مزمل کی تلاوت کر رہا تھا میں نے دیکھا محرک سماں پیدا ہوگیا اور پہاڑی کے اردگرد بے شمار کرسیاں پھر میں اور پھر ان کرسیوں پر بے شمار بزرگ عربی لباس میں ملبوس رونت افروز ہوئے ۔ تیرہ آدی میرے قریب کھڑے کردیئے گئے اور ایک صدا آئی آج چناؤ ہونے والا ہے ۔ وہ آدمی مجھ سے عمر میں کافی بڑے تھے کسی نے صرف کپڑے کی دعوتی اور کسی نے درختوں کے پتوں سے اپنا جسم ڈھانپا ہوا تھا معلوم ہوتا تھا کہ عرصہ سے جنگلوں میں چلے اورویے کر رہے ہیں ۔ میں اپنے آپ کو ان کے سامنے تھی کی مانت جھ رہا تھا اور ان نورانی شکلوں میں کھڑا ہونے سے بھی شرم آرہی تھی۔ اتنے میں آسمان سے گلی کی مانند ایک بھی روائی اور میرے جسم پر آن گری حاضرین حیران تھے کہ یہ کیسے ہوسکتا ہے کل کا کیا ہوا پرانوں پر سبقت لے جائے ان تیرہ آدمیوں کے منہ سے نکلا شاید کچھ بھول ہوئی اتنے میں دو بار رو آئی اور میرے جسم پر آن گری۔ ان تیرا آدمیوں میں سے کسی نے غصہ سے کسی نے حیرت سے میری طرف دیکھا اور چلے گئے اس واقعہ کے بعد میرا جسم سخت بھاری ہوگیا اور میں بغیرشت کئے لیٹ گیا۔ بال بال سے الہ ھوئی آواز سنائی دے رہی تھی حتی کہ دل سے ایسی سریلی آواز آرہی تھی جیسے کوئی بچہ النحو پڑھ رہا ہے میں جس سمت بیت القط الئ کھا نظر آتا اور اب دل پر بھی خوشخبری لفظوں میں لفظ الله نظر آیا۔ بے اختیار زبان سے بیان این کا آج کے بعد قسم کی مخلوق اور بزرگوں کی ارواح مجھے دیکھنے کے لئے آتے۔
ایک مبیح جب رفع حاجت کے لئے پہاڑی سے نیچے اترنے کا دیکھا ہے شمارموٹے موٹے سیاہ رنگ کے چھو نے میرے ارد گرد دائرہ بنائے بیٹھے ہیں میں حیران تھا کہ ان سے کس طرح گذر کے جاؤں یہ پاؤں کو کائیں گے اتنے میں ایک موٹا سا مکوڑ اپنی جگہ سے بلا اور میری طرف مخاطب ہوا۔ آواز آئی ڈر نہیں ہم تمہاری حفاظت
کے لئے مامور کئے گئے ہیں ۔ میں نے کہا ت کی تھی انہیں میری کی حفاظت کرو گے۔ اس نے کہا ہاں سانپ بچھو اور زہریلے کیڑے بہت زیادہ ہیں ہم ان سے کولی نپٹ سکتے ہیں اس کے بعد انھوں نے میرے گزرنے کا راستہ چھوڑ دیا کی کسی دن یہ کوڑے بھی میرا حصار کرتے۔
مر
شروع میں پہاڑی پر جب اسم ذات کی مشقت کرتا تو مجھے کئی بزرگ اپنے پاس کھڑے بائیٹھے نظر آتے کچھ بہت ہی خوبصورت قسم کی عورتیں آتیں اور ان کو جھک کر سلام کرتیں ۔ ان کے ہاتھوں میں گول قسم کے پٹھے ہوتے اور وہ ان بزرگوں کو ملتی ہیں لیکن جب وہ عورتیں میرے سامنے آئیں تو اکڑ کے مسکرا کے گزر جاتیں اور مجھے اپنی کمتری کا سخت احساس ہوتا۔ اس برقی رو کے بعد دوسری رات بھی وہ عورتیں آئیں جب قریب سے اترا کر گزر رہی ہیں تو آواز آئی اس کو اللہ نے عوت دی ہے تم بھی اس کی تنظیم کرو اور اس آواز کے ساتھ وہ کم تک جھک گئیں اور شرمندہ ہو کر چلی گئیں جب کبھی دل پریشان ہو تایبل بچوں کی یاد ستاتی تو وہی عورتیں ایک دمظاہرہو جاتیں ۔ دھمال کرتیں اور پھر کوئی نعت پڑھتیں اور وہ پریشانی کالیہ گزر جاتا اور بھی جسم میں درد ہوتا تو وہ آ کر دبا دیں جس سے مجھے کافی سکون ملتا۔ یاد رہے یہ سب تاسوتی واقعات پیش کئے جارہے ہیں حالات بالا اور راز بالا کی اجازت نہیں ہے۔
ایک مبیح جب رفع حاجت کے لئے پہاڑی سے نیچے اترنے کا دیکھا ہے شمارموٹے موٹے سیاہ رنگ کے چھو نے میرے ارد گرد دائرہ بنائے بیٹھے ہیں میں حیران تھا کہ ان سے کس طرح گذر کے جاؤں یہ پاؤں کو کائیں گے اتنے میں ایک موٹا سا مکوڑ اپنی جگہ سے بلا اور میری طرف مخاطب ہوا۔ آواز آئی ڈر نہیں ہم تمہاری حفاظت
کے لئے مامور کئے گئے ہیں ۔ میں نے کہا ت کی تھی انہیں میری کی حفاظت کرو گے۔ اس نے کہا ہاں سانپ بچھو اور زہریلے کیڑے بہت زیادہ ہیں ہم ان سے کولی نپٹ سکتے ہیں اس کے بعد انھوں نے میرے گزرنے کا راستہ چھوڑ دیا کی کسی دن یہ کوڑے بھی میرا حصار کرتے۔
مر
شروع میں پہاڑی پر جب اسم ذات کی مشقت کرتا تو مجھے کئی بزرگ اپنے پاس کھڑے بائیٹھے نظر آتے کچھ بہت ہی خوبصورت قسم کی عورتیں آتیں اور ان کو جھک کر سلام کرتیں ۔ ان کے ہاتھوں میں گول قسم کے پٹھے ہوتے اور وہ ان بزرگوں کو ملتی ہیں لیکن جب وہ عورتیں میرے سامنے آئیں تو اکڑ کے مسکرا کے گزر جاتیں اور مجھے اپنی کمتری کا سخت احساس ہوتا۔ اس برقی رو کے بعد دوسری رات بھی وہ عورتیں آئیں جب قریب سے اترا کر گزر رہی ہیں تو آواز آئی اس کو اللہ نے عوت دی ہے تم بھی اس کی تنظیم کرو اور اس آواز کے ساتھ وہ کم تک جھک گئیں اور شرمندہ ہو کر چلی گئیں جب کبھی دل پریشان ہو تایبل بچوں کی یاد ستاتی تو وہی عورتیں ایک دمظاہرہو جاتیں ۔ دھمال کرتیں اور پھر کوئی نعت پڑھتیں اور وہ پریشانی کالیہ گزر جاتا اور بھی جسم میں درد ہوتا تو وہ آ کر دبا دیں جس سے مجھے کافی سکون ملتا۔ یاد رہے یہ سب تاسوتی واقعات پیش کئے جارہے ہیں حالات بالا اور راز بالا کی اجازت نہیں ہے۔