پتہ چلا کہ پلڑ ائی ایس کا اور تمہارا مقابلہ ہے جتنا جلد ہو سکے عمل تکبیر پڑ دو اور آج رات ہی عمل تحریر پڑھنے کا ارادہ کرلیا۔ رات کو جنگل میں گیا قبر مبارک کا نقشہ بنایا اور اپنے چاروں طرفن حصار کرلیا اور حصار سے لے کرحد نظر تک جنات اور مو کلات پھیل گئے اور میرے سر پربھی نگرانی کرنے لگے اذان کے بعد جب سورہ مزمل پڑھنے کا تو ایک اونٹ حصار کے اندر سے ہی زمین سے نکلا اس کی گردن بہت ہی اور منہ بہت چھوڑ اتھا آہستہ آہستہ میرے سر کی طرف لپکا اور میرا سرگردان تک اس کے منہ میں آگیا۔ با قاعدہ اس کے دانت مجھے اپنے گلے میں بچھے ہوئے خوں ہوئے اور میں موت سے بے نیاز سورہ مزمل پڑھتارہا۔ وہ دانت دبانے کی کو شش کر تالین دانتوں کی صرف رگڑ ہی گردن پرشوں ہوتی ۔ جب سورت مریمل ختم ہوئی تو ایسے کا بھی کسی نے اسے کوڑا مارا ہو اور پھیلا ہوا تھا
۔ اس کی چیخ سے جنات اور مونکلا ت ہوشیار ہوئے لیکن کسی کوبھی نظر که آیا پتہ چلا کہ میں اس عمل کی رکاوٹ کے لئے آیاتھا جو کامیاب نہ ہو سکا اب میری ہمت بڑھی اور باطنی طور پر جنات اور منگلات کو ساتھ لیا اور اس پر ملہ کرنے کی کوشس کی ۔ پہاڑوں میں بڑے بڑے محل اور قلے نظر آئے ۔ وہاں کے پہرہ داروں سے مقابلہ ہوتا اکثر بھاگ جاتے لیکن ابلیس نہیں ملتا۔ ایک دفعہ اس تک ایک قلے میں پانچ گئے لیکن و طوطا بن کر اڑ گیا۔ ہم نے بھی اس کا تعاقب نہ چھوڑا تین دن سے بھوکے پیاسے تھے یہی دھن تھی کہ ابلیس کو پکڑ کر مارا جائے تا کہ وہ کسی کا چھٹکارا ہو جائے صحرا میں بیٹھا کوئی تدبیر سوچ رہا تھا۔ دیکھا کچھ بزرگ گھوڑوں پر سوار میری طرف آئے ۔ کہنے لگے ادھر کیاڈھونڈتا ہے ۔ میں نے کہا ابلیس کو پر کر ختم کرنے کا ارادہ ہے وہ بہت ہنسے اور
کہنے لگے ارے نادان تو کس چکر میں لگ گیا اگر اس کا مرنا ہوتا تو کیا ہم چھوڑ دیتے۔ بات میری مجھ میں بھی آئی ۔ ان کا شکریہ ادا کیا اور واپس چھونپڑی میں بن گیا۔ میں نے اپنے آپ کو مضبوط کرنے کے لئے جموں کے ذریعے مل تحریر پڑھنا شروع کر دیا اور ساتھ ہی رساله روی شریف اور دعائے بیٹی کا وئیر شروع کر دیا مل تکی کا فائدہ یہ دیکھا کہ ہر در باروالے بزرگ نے ہماری مناسب امداد کی بلکہ ہمارا کوئی بھی شخص کسی در بار پر جاتا بل قبر اس کی مدد کرتے اور اس عمل کی وجہ سے کشف القبور کا سلسلہ پھیلا۔
رساله روی شریف کایہ فائدہ دیکھا کہ مصیبت کے وقت ہفت سلطانوں کی ارواح مد دو باتیں ۔ دوسرا فائدہ یہ دیکھا کہ اگر کوئی آسیب دم وغیرہ سے دیکھا گیا اگر اس پر رساله روی پڑھا جاتا تو ضرور ہی ہٹ جاتا۔ تیسرائد و رسالہ روی کے پڑھنے والوں کو رجعت کا خطرہ نہیں ہے۔ ایک رات لیٹا ہوا تھا ان چناؤ والے تیرہ آدمیوں میں سے ایک آدمی میرے سامنے آگیا۔ اس نے مجھے سے ہاتھ ملا یا ایسا کہ میرے اندر سے کوئی چھینچ رہا ہے۔ میں نے چھوڑانے کی کوشش کی لیکن اپنے آپ کو بے بس پایا اتنے میں ایک تلوار اس کے ہاتھ کی طرف بڑھی اور اس نے اور ہاتھ بٹھالی اور کمرے سے نکل گیا۔ یتلوار دعائیفی کامل تھاجومیری مد دکو پہنچا۔ میں نے ان تینوں حملوں پرکئی بار مختلف طریقوں سے تجرہ کیا جوکامیاب ہوا اور پھر ان تین عملوں کی اجازت اپنے ذاکروں کو دی تاکہ وہ بھی اس سے مستفید ہوسکیں۔
لطیف آباد میں رہتے ہوئے تین سال ہو گئے۔ ایک دفعہ بیوی نے کچھ زیادہ ہی بتایا اور میں نے پھر جنگل کی راہ لی۔ لال باغ پہنچا تو دیکھا کہ باغ کے باہر بہت بڑی دیوار بن گئی ہے۔ سامنے بڑ اگیٹ ہے۔ جو قفل ہے ۔ میں کوشش کے باوجود باغ میں داخل ہو کر واپس ہوا اور مارک والے ہوٹل کے ملازمین سے پوچھا کہ یہ دیوار کب سے بنی ہے ۔ انہوں نے کہا کوئی دیواروغیر نہیں ہے۔ ایک نے کہا میں ابھی ابھی باغ سے ہو کر آیا ہوں ۔ میں سمجھ گیا داخلے کی اجازت نہیں ہے ہوٹل والے واقت تھے انہوں نے ہوٹل میں ہی بستر الا دیا اور میں سو گیا خواب میں دیکھا ہرقسم کے کھانے اور ہرقسم کے چل ایک جگہ ڈھیر لگے ہوئے ہیں کوئی صدا دے
رہا ہے۔
تیرا جنگل کا پل شهرداری میں تبدیل کر دیا گیا ہے اور یمتیں تیرے نصیب میں لکھی جا چکی ہیں اب تیرا عروج عبادت سے نہیں بلکہ خدمت خلق سے ہے اب دنیامیں رہ کر اسم ذات کو پھیلانا ہے۔ بیوی سے گزارک ہ بھی صبر کاعلی مقام ہے اگر تاب نہیں تو ایک طلاق دے ۔ اس دن کے بعد میری بیوی کے مزاج میں تبد یلی ہوئی اور اس قسم کے چل اورکھانے لوگ پاپا کھلانے میں مصروف ہو گئے اور آج تک یہ سلسلہ جاری ہے۔
۔ اس کی چیخ سے جنات اور مونکلا ت ہوشیار ہوئے لیکن کسی کوبھی نظر که آیا پتہ چلا کہ میں اس عمل کی رکاوٹ کے لئے آیاتھا جو کامیاب نہ ہو سکا اب میری ہمت بڑھی اور باطنی طور پر جنات اور منگلات کو ساتھ لیا اور اس پر ملہ کرنے کی کوشس کی ۔ پہاڑوں میں بڑے بڑے محل اور قلے نظر آئے ۔ وہاں کے پہرہ داروں سے مقابلہ ہوتا اکثر بھاگ جاتے لیکن ابلیس نہیں ملتا۔ ایک دفعہ اس تک ایک قلے میں پانچ گئے لیکن و طوطا بن کر اڑ گیا۔ ہم نے بھی اس کا تعاقب نہ چھوڑا تین دن سے بھوکے پیاسے تھے یہی دھن تھی کہ ابلیس کو پکڑ کر مارا جائے تا کہ وہ کسی کا چھٹکارا ہو جائے صحرا میں بیٹھا کوئی تدبیر سوچ رہا تھا۔ دیکھا کچھ بزرگ گھوڑوں پر سوار میری طرف آئے ۔ کہنے لگے ادھر کیاڈھونڈتا ہے ۔ میں نے کہا ابلیس کو پر کر ختم کرنے کا ارادہ ہے وہ بہت ہنسے اور
کہنے لگے ارے نادان تو کس چکر میں لگ گیا اگر اس کا مرنا ہوتا تو کیا ہم چھوڑ دیتے۔ بات میری مجھ میں بھی آئی ۔ ان کا شکریہ ادا کیا اور واپس چھونپڑی میں بن گیا۔ میں نے اپنے آپ کو مضبوط کرنے کے لئے جموں کے ذریعے مل تحریر پڑھنا شروع کر دیا اور ساتھ ہی رساله روی شریف اور دعائے بیٹی کا وئیر شروع کر دیا مل تکی کا فائدہ یہ دیکھا کہ ہر در باروالے بزرگ نے ہماری مناسب امداد کی بلکہ ہمارا کوئی بھی شخص کسی در بار پر جاتا بل قبر اس کی مدد کرتے اور اس عمل کی وجہ سے کشف القبور کا سلسلہ پھیلا۔
رساله روی شریف کایہ فائدہ دیکھا کہ مصیبت کے وقت ہفت سلطانوں کی ارواح مد دو باتیں ۔ دوسرا فائدہ یہ دیکھا کہ اگر کوئی آسیب دم وغیرہ سے دیکھا گیا اگر اس پر رساله روی پڑھا جاتا تو ضرور ہی ہٹ جاتا۔ تیسرائد و رسالہ روی کے پڑھنے والوں کو رجعت کا خطرہ نہیں ہے۔ ایک رات لیٹا ہوا تھا ان چناؤ والے تیرہ آدمیوں میں سے ایک آدمی میرے سامنے آگیا۔ اس نے مجھے سے ہاتھ ملا یا ایسا کہ میرے اندر سے کوئی چھینچ رہا ہے۔ میں نے چھوڑانے کی کوشش کی لیکن اپنے آپ کو بے بس پایا اتنے میں ایک تلوار اس کے ہاتھ کی طرف بڑھی اور اس نے اور ہاتھ بٹھالی اور کمرے سے نکل گیا۔ یتلوار دعائیفی کامل تھاجومیری مد دکو پہنچا۔ میں نے ان تینوں حملوں پرکئی بار مختلف طریقوں سے تجرہ کیا جوکامیاب ہوا اور پھر ان تین عملوں کی اجازت اپنے ذاکروں کو دی تاکہ وہ بھی اس سے مستفید ہوسکیں۔
لطیف آباد میں رہتے ہوئے تین سال ہو گئے۔ ایک دفعہ بیوی نے کچھ زیادہ ہی بتایا اور میں نے پھر جنگل کی راہ لی۔ لال باغ پہنچا تو دیکھا کہ باغ کے باہر بہت بڑی دیوار بن گئی ہے۔ سامنے بڑ اگیٹ ہے۔ جو قفل ہے ۔ میں کوشش کے باوجود باغ میں داخل ہو کر واپس ہوا اور مارک والے ہوٹل کے ملازمین سے پوچھا کہ یہ دیوار کب سے بنی ہے ۔ انہوں نے کہا کوئی دیواروغیر نہیں ہے۔ ایک نے کہا میں ابھی ابھی باغ سے ہو کر آیا ہوں ۔ میں سمجھ گیا داخلے کی اجازت نہیں ہے ہوٹل والے واقت تھے انہوں نے ہوٹل میں ہی بستر الا دیا اور میں سو گیا خواب میں دیکھا ہرقسم کے کھانے اور ہرقسم کے چل ایک جگہ ڈھیر لگے ہوئے ہیں کوئی صدا دے
رہا ہے۔
تیرا جنگل کا پل شهرداری میں تبدیل کر دیا گیا ہے اور یمتیں تیرے نصیب میں لکھی جا چکی ہیں اب تیرا عروج عبادت سے نہیں بلکہ خدمت خلق سے ہے اب دنیامیں رہ کر اسم ذات کو پھیلانا ہے۔ بیوی سے گزارک ہ بھی صبر کاعلی مقام ہے اگر تاب نہیں تو ایک طلاق دے ۔ اس دن کے بعد میری بیوی کے مزاج میں تبد یلی ہوئی اور اس قسم کے چل اورکھانے لوگ پاپا کھلانے میں مصروف ہو گئے اور آج تک یہ سلسلہ جاری ہے۔