• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

روحانی سفر از ریاض احمد گوہر شاہی یونیکوڈ

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
ڈنڈے لے کر آتے اور مجھے مارتے اور پھر میں ان کو اپنے ڈنڈے سے مارتا پھر وہ مجھے گالیاں بکتے اور میں ان کو بتا۔۔۔ غصہ چھ سال سے یہی حال ہے سو چا ک چلہ گاہ پر قسمت آزماؤں لیکن کم بخت یہاں بھی بن گئے۔ میں نے کہا کوئی مرشد پیر و جوان سے نئے کہنے کا ظاہر میں تو کوئی ایسا نظرنہیں آتا جو اس راستے پر چلا سکے۔ ایک دن میں مرید ہونے کے لئے غار کے پاس والے مزار پر گیا۔ راستے میں آواز آئی میں ہی تمہارے لئے کافی ہوں ۔ میں نے جھالله تعالی کی آواز ہے اور پھر میں نے کبھی بھی مرشد کے بارے میں دو پا تقریبا ایک ماہ تک بڑے میاں اسی طرح شور شرابا کرتے رہے ایک نے دیکھا کہ بڑے میاں آسمان کی طرف ٹکٹکی باندھے ہوئے ہیں نہ تک اسی حال میں رہے لوگوں کا خیال تھا کہ دیدار الہی میں پانچ گئے ہیں عصر کے وقت کچھ سائے نظر آئے جوڑے میاں کو باندھ کر دریا کی طرف لے جارہے تھے اور بڑے

میاں کو دریامیں گرادیا۔

لوگوں نے ان کو دریا سے نکالا ان کی زبان پر یہ الفاظ تھے مجھے فور در بارشریف لے چلو۔ یہاں شیطانوں نے پریشان کر دیا ہے لوگ انہیں ٹانگے میں ڈال کرسہون شریف لے گئے اور بڑے دروازے کے نزدیک ہی ان کو لٹادیا وہاں ان کی حالت کچھ بھی میں شناخت کا ماد ختم ہو گی اور کچھ دنوں کے بعد ان کا انتقال ہوگیا۔

ایک دن باغ میں ایک لمبا ر نا مرید شخص آیا اور مجھے گھورنے کا اور پھر پیموں کی طرتن پلاگیا تقریبا تین بجے شب وہ دوبارہ آیا اندھیرے میں اس کی آنکھیں آگ کے انگاروں کی طرح چمک رہی تھیں جوں جوں قریب آتا جسم میں سنسنی پھیل جاتی حتی کہ بالکل ہی دو تین فٹ کے فاصلے پر آگیامیں نے دیکھاکہ میرے سینے کے ذکر بہت ہی تیز ہو گئے اور سینے سے ایک سفید رنگ کا شعل نگا جو اس کے جسم پر پڑا اور وہ اس شعلے کی تکلیف سے چند قدم پیچھے ہٹ گیا۔ اب اس نے پتھر اٹھا کر مجھے مارنے شروع کر دیئے۔ اب میری شکل کا ایک اور آدمی اس کے سامنے آگیا اور میں اس کی نظروں سے اوجھل ہو گیا۔ وہ میرا کوئی نہ تھا وہ آدمی کچھ پڑھ کر ے پر پھونکتا تو آگ

کے شعلے نکلتے اور جس کو تین ہوتی اور نہ کچھ پڑھ کر اس پر پھونکتا تو اس کو کھیت ہوتی تقریبا آدھ گھنٹہ ایسا ہوتا اور پھر اس کے منہ سے لگاتار آگ نکلنا شروع ہوئی اور جنه فورا کھجور کے درخت پر پرندے کی طرح اڑ کر بیٹھ گیا اس کے منہ کی آگ وہاں تک پہنچ سکتی تھی اس لئے اس نے درخت پر پتھر برسانا شروع کر دیئے اورکوئی بھی پتھر کے کو رد یا حتی کہ غصے میں آ کر اس نے درخت پر چڑھنا شروع کیا اور جب وہ جے کے قریب پہنچا توہ شاہین کی طرح آسمان کی طرف پرواز کر گیا اور وہ دیکھتا ہی رہ گیا وہ ہی مجھ رہا تھا کہ سارا کمال میرے ظاہری جسم کا ہے اور پھر حیران و پریشانی کی حالت میں وہ باغ سے باہر چلا گیا۔ اس واقعہ کے بعد میراجہ کئی لوگوں کو ظاہر میں ملنا شروع ہوگیا لوگ مجھے سہون دیکھتے جب لال باغ آتے تو یہاں بھی موجود پاتے اور پھر میری شکل

کے نو(۹) انسان ظاہر ہوئے جب ذکر کرتا حلقہ بنا کر بیٹھ جاتے اور جب نماز پڑھتا تو مقتدی بن جاتے ۔ جب میں سوتا میری حفاظت کرتے اور نماز کے لئے جگا دیتے اور بعد میں ان ہی جنوں نے خدمت خلق کا کام انجام دیا یعنی جنات

کے مریضوں کے جنات پکڑتے کشن والوں کی رہبری کرتے اور میرے عقیدت مندوں کو خواب یا ظاہر میں میرا کوئی پیغام پہنچاتے ۔ جن لوگوں کا اسم ذات کار کر دیا جاتا ان کے دل کی دھڑکن کے ساتھ الله ال ملانے کی کوشش کرتے۔ اس طرح ہزاروں کے قلب اسم ذات سے منور ہوئے۔

ایک دو پیرو میں چشموں کی طرف چلاگیا راستے میں ایک نوجوان عورت لیٹی ہوئی تھی۔ اس نے مجھے بڑی عاجزی سے پیار کی سائیں بابا ادھر آو میں ا س کے قریب چلاگیا اور پوچھا کرتم اس ویرانے میں ایل کیوں اور کیسے آئی ہو وہ رونے لگی اور کہا میری کوئی اولاد نہیں ہے دعا کرو الله تعالی مجھے ایک فرزند دے د ے میں نے کہا میں ابھی دعاؤں کے قابل کہاں ہوا۔ پھر کہنےلگی اچھا ترک کر دیکھو کہ پیٹ میں بچہ ہے یا نہیں۔ میں نے کہ کسی عورت کو کھانا کہنے لگی ا س

وقت تم ہی سب کچھ ہو اور پھر انہوں سے لپٹ گئی اس کی آنکھیں بلور کی طرح چمک رہی تھیں اور میں بانہوں سے چھڑانے کی کوشش کرتا لیکن اس کی گرفت سخت تھی۔ آخر میں نے عاحبزی سے کہا اے محترمہ مجھے چھوڑ دے۔ میں اس وقت چل میں ہوں اور جلالی اور جمالی پر ہی کی وجہ سے دنیا کو چھوڑے ہوئے ہوں کہنے لگی مجھے اس سے کیا اور پھر گریبان بھی پکڑ لیا۔ اتنے میں تین چار آدمی چشموں کی طرف سے آتے ہوئے دکھائی دینے اور اس نے مجھے چھوڑ دیا اور میں باغ میں واپس پہنچ گیا۔ اب اس عورت نے بھی باغ میں ڈیرا کالیادان کو میرے آگے پیچھے ہوتی رہتی لیکن رات کو ہمیں نظر آئی ایک ہفتہ اسی طرح گزرگیا ایک رات وہ چلہ گاہ میں لے گئی اور مجھے چھیڑنے کیا۔ پاس ہی قرآن مجید پڑا ہوا
 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
تھا۔ اسے اٹھا کر پھینے لگی میں نے جلدی سے قرآن مجید اس کے ہاتھوں سے چھینا۔ اب وہ مجھ سے لپٹے کی کوشش کر رہی تھی اور میں اسے دھکے دے کر باہر نکالنے کی کوشش کر رہا تھا۔ اچانک اس کی صورت بدلنا شروع ہوئی غور سے دیکھا جائے ایک گوری نوجوان حسینہ کے کالی کلوٹی لاغری بڑھی نظر آرہی تھی جس کا چہرہ پکا ہو اور اسے البے دانت باہر لگے ہوئے تھے میں گھر ایا سردی کے موسم میں پسینہ چھ تاخیر بیت اس میں مجھی کہ پہ گاہ سے بھاگ جاؤں ۔ جاگا اورمتان کی جھونپڑی میں چلا گیا متانی ایک بڑی سی ریلی اوڑھے سورہی تھی میں اس کی ریلی ہٹا کر اسکے قدموں کی طرف لیٹ گیا وہ عورت شیرنی کی طرح میرے پیچھے بھاگی جھونپڑی کیٹرین بھی آئی مجھے کہیں نہ پا کر واپس چلی گئی اور اس واقعہ کے بعد دو بار بھی بھی نظر آئی۔

تقریبا آدھ گھنٹہ بعد متانی نے کروٹ بدلی اس کے پاؤں میرے سر کو گئے اور اٹھ کر بیٹھئی میں نے کہا ڈر نہیں میں خود ہی ہوں ۔ کہنے لگی آج رات کیسے آگئے میں نے کہا ویسے ہیں ۔ پھر پوچھاشاید سردی لگی۔ میں نے کہا پتہ نہیں اس نے بھاشاید آج کی اداؤں سے مجھ پر قربان ہو گیا ہے اور میرے قریب ہو کر لیٹ گئی اور پھر سینے سے چھٹ گئی۔ ایک آفت سے بیاد وسری آفت میں خود چنا۔ میں نے ہٹنے کی کوش کی ایانی جسم میں جان ہی نہیں چپ چاپ بیٹا سو چتار بافقر کے لئے دنیا چھوڑی۔ لذات دنیاد چھوڑے اپنی خوبرو بیوی چھوڑی جنگل میں ڈیراکیالیکن شیطان یہاں بھی پہنچ گیا۔ اب الله تعالی ہی حامی و ناصر ہے کچھ دیر بع ج

کی اذان ہوئی جسم کو زبردست جنکا کا بھی کسی نے بٹھادیا ہو اس کرنٹ کو متان نے بھی محسوس کیا اور اس جھٹکے کے ساتھ مستانی کے ہاتھ بھی سینے سے ہٹ گئے اور میں پہ گاہ میں چلاگیا۔

اب تھوڑابامتان کا واقعہ بھی پیش کیابارہا ہے۔

پہلے دن جب لال باغ پہنچا تو کوئی خاص ریل پیل بھی بچه گاہ پر کمہ اوقات کا ایک خادم موجودتھا مغرب کے وقت سب لوگ چپل کام چھوڑ کر چلے گئے۔ جب میں مغرب کی نماز اور فاتحہ سے فارغ ہوا تو ہی متانی میرے پاس آئی اور بڑے اخلاق اور پیار سے کہا بھائی اگر کسی چیز کی ضرورت ہو تو بتاؤ ہم حاضر ہیں اور مجھے اپنی جھونپڑی میں لے گئی اور ابلے ہوئے مین چاول کھانے کو دیئے اور پھر ایک بھنگ کا گلاس پیش کیا ہے میں نے ق بول نہ کیا کہنے لگی و زیادتی ہے یافت کے لئے آیا ہے میں نے

با فقر کے لئے آیا ہوں کہنے لگ فیروگ بنگ چرس پیتے ہیں ۔ میں نے کہا نشہ ہے جو شریعت میں حرام ہے کہنے لگ گیا تو نے حضرت خضر اور وین کاواقع نہیں نا موی شریعت کے عالم تھے اور خضر طریقت کے فقیر تھے جو مون کے نزدیک گناہ تھاو خضر کے نزدیک کارواب تھان بہم فقیر اسے کیوں پیتے ہیں جب دنیا کا خیال اور عزیزوں کی یادتاتی ہے تو ہم بھنگ یا پر پی لیتے ہیں، ان کے پینے سے سب خیالات کافر ہو جاتے ہیں اور بس الله ہی یاد رہتا ہے دوسری بات لوگ میں فقیر ھ کر ہمارے

پیچھے لگ جاتے ہیں اور ہمارے اس محل سے متنفر ہو جاتے ہیں اور میں بھی ملامت ملتی ہے جو ہمارے لئے سلامتی ہے قلندر پاک نے میری ڈیوٹی لگائی ہے کہ تم جیسے طالبوں کی خدمت اور ہبری کروں تیری ایک بیوی ہے جس کا رنگ سفید ہے اور جسم ذرا موٹا اور قد درمیان ہے تیرے تین بچے ہیں جن میں سے ایک کا تیرے آنے کے بعد انتقال ہو چکا ہے جس کی مجھے خبر ہیں تیرے مکان کے تین کمرے میں اورین میں شہتوت کا درخت ہے جو کہ مشرقی ہے اس میں بغیر داڑھی کے تیرافو ٹوکا ہوا ہے۔ کیا اب بھی مجھے مجھ پر یقین نہیں ، کیا کچھ اور ہوں ۔ میں نے کہاس اور سوچتا ہوا چل گاہ کی طرف چلا گیا کہ یہ عورت تنہا نے خود اس جھونپڑی میں رہتی ہے جبکہ پاروں ط رف ویرانی اور بنانا ہے اور جو کچھ اس نے بتایا ہے وہ بھی میں ہے۔ مرن بچے کے انتقال کے بارے میں مجھے شک ہے یہ عورت پر کام کی خدمت بھی کرتی ہے۔ یہاں استدراج کا کیا کام ضرور کوئی الله و الی ہوئی ۔ میں ان کو بھی بھی اس عورت کے پاس چلا جاتا وہ بھی عجیب و غریب فقر کے قے بنائی اور بھی قہوہ اور بھی کھانا بھی کھلا دیتی۔ باغ میں آنے کے بعد اڑھائی سال بعد میری ملاقات سہون شریف میں ایک رشتہ دار سے ہوئی مختصری ملاقات میں انہوں نے بتایا تو یہاں فقیری ڈھونڈ رہا ہے گھر میں میرا ماتم ہو چکا ہے۔ تیری خالہ زاد بہن اور چھوٹا بچہ بھی ان کو پیارے ہو گئے ہیں تیرے ماں باپ بہن بھائی سخت پریشان ہیں ہو سکتا ہے اسی ماہ تیری بیوی کا نکاح تیرے

چھوٹے بھائی سے کر دیا جائے تو گھر میں جایا پنی خیریت کی خبر دے

۔ کچھ گھر کی یاد دوبارہ آنے لگی اور متانی پربھی میرا پختہ یقین ہوگیا کہ اس نے بچے کے بارے میں جو کچھ کہاتھا
 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
نکلا۔ سہون شریف سے بیدهامتانی کی جھونپڑی میں پہنچا اور لیٹ گیا۔ اتنے میں مستانی با ادب کھڑی ہوئی اور مجھے بھی کھڑے

ہونے کا اشارہ کیا۔ میں بھی متانی کی طرح بادب کھڑا ہو گیا تانی نے کہا ک قلندر پاک اور جھٹ شاہ والے آئے ہیں اور کہتے ہیں کہ ریاض کو گھر کی یادتارہی ہے۔ کافی کوشش کرتا ہے کہ بھول جاؤں مگر بھول نہیں پاتا۔ اس کو ایک گلاس بھنگ کا پو دو تا کہ ان سے سب خیال نکل جائیں اس کے بعد متانی نے جھک کر سلام کی اور بیٹھ کر جنگ کو ٹنے لگی۔ اس کا خیال تھایہ اب ضرور جھنگ پیئے گا لیکن وہ بجھنگ کوتی رہی اور میں چلہ گاہ کی طرفت نہیں دیا۔ آج پہ گاہ میں جب ذکر سے فارغ ہوا تو اونگھ آگئی کیا دیکھتا ہوں ایک بزرگ سفید ریش چھوٹا قد میرے سامنے موجود ہے اور بڑے غصے سے کہ رہا ہے تو نے جھنگ کیوں نہیں کی۔ میں نے کہا شریعت میں حرام ہے۔ اس نے کہا شرع او مشقت میں فرق ہے کوئی بھی نشہ جس سے ست وفجور پیدا ہو بہن بیٹی کی تیز در ہے لق خدا کوبھی آزار و واقعی و درام ہے اور جونش الہ کے عشق میں اضافہ کرے بیکسوئی قائم ر ہ خلق خدا کوبھی تکلیف نہ ہو مباح بلکہ جائز ہے

پھر اس نے کہا قرآن مجید میں صرف شراب کے نشے کی ممانعت ہے جو اس وقت عامتی بھنگ چرس کا ہمیں بھی ذکر نہیں ملتاصرف علماء نے اس کے نشے کو رام کہا ہے اگر بات صرین نے کی ہے تو پان میں بھی نشہ ہے تمباکو میں بھی نشہ ہے اناج میں بھی نشہ ہے عورت میں بھی نشہ ہے دولت میں بھی نشہ ہے تو پھر سب نے ترک کر دو۔ اب وہ بزرگ بجھنگ کا گلاس پیش کرتے ہیں اور میں پی جانتا ہوں اور اسکو بے حد لذ یذ پایا۔

سوچتا ہوں جنگ کتناذاقه دارشر بت ہے خواہ مخواہ ہمارے عالموں نے اسے حرام کہہ دیا جب آنکھولی تو سورج چڑھ چکا تھا، اب میرے

پاؤں خودخودمستانی کی جھونپڑی کی طرف جانے لگے۔ متان نے بڑی گرم جوشی سے مصافحہ کیا اورکہارات کو بھٹ شاہ والے آئے تھے او نہیں بجھنگ پلا کر چلے گئے تم نے ذائق تو دیکھ لیا ہو گا ہی

ہے شراب طہورا تانی نے کہا بھٹ شاہ والے حکم دے گئے ہیں اس کو روزانہ ایک گلاس ال گھی ڈال کر پلایا کرو میں سوچ رہا تھا پہیوں یا نہ میں کچھ مجھ میں نہیں آرہا تھا کیونکہ چھ بزرگوں کے حالات کتابوں میں پڑھے تھے کہ ان کی ولایت ملتی لیکن ان سے بظاہر کی خلاف شریعت کام مرزدہوئے بیا که من سرکار کا جھنگ پینا لال شاه " کانسوار اور چرس پینا سدا سہاگن کا عورتوں سالباس پینا اور نماز نہ پڑھنا امیر کلال کا کبڈی کھیلنا بعید زاری کاکتوں کے ساتھ شکار کرنا خضر علیہ السلام کا پے کوقتل کرنا قلندر پاک کا نماز نہ پڑھنا۔ داڑھی چھوٹی اور مونچھیں بڑی رکھنا تھا کہ قص کر نارابعہ بصری کاطوارہ بن کر بیٹھ جانا شاہ عبد العزیز کے زمانے میں ایک ولی کا نئے تن گھومنالین خی سلطان باھو نے فرمایا تھا کہ بامرتب قصد سیات اور نقالی زند یت ہیں مجھے بھی ماسوائے باطن کے ظاہر میں کچھ بھی تصد یت کا ثبوت تھاخیال آتا کہیں پی کرزند یت نہ ہو جاؤں ۔ پھر خیال آتا کہ اگر امرتبہ ہوا تواس لذینعمت سے محروم رہوں گا۔ آخر میں فیصل کیا تھوڑا سا چکھ لیتے ہیں اگر رات کی طرح نذ یر ہو تو واقعی ہی شراب طہورا ہی ہوگا۔

آج متانی میر ے

اقرار پر بہت خوش ہے اس نے جھنگ میں پستہ بادام اور الائچی بھی ڈالی ہے گلاس میں برین بھی پڑی ہوئی ہے گلاس ہاتھوں میں لیتا ہوں ہاتھ کانپتے ہیں اور اوپر نہیں اٹھتے ہمت کر کے منتک لے آتا ہوں ۔ دیکھتا ہوں پھیلی نما کیڑے

شربت میں اپنے اوپر ہورہے ہیں میں نے گھبرا کرگلاس رکھ دیا اور اٹھ کر چپ چاپ چلا گیا منانی میری اس حرکت سے سخت ناراض ہے کئی دن تک مجھ سے بات نہیں کری اور میں نے بھی جھونپڑی میں جانا چھوڑ دیا محرم کی نو تاریخ ہے۔ متانی

نے مجھے بلایا اور حضرت امام مبین کی یاد میں گلے سے لگا کر رونا شروع کر دیا۔ ستاروتی ہے جیسے اس جیسا غم خواردنی میں کوئی ن ہو گا اور ان کی یاد میں میرے بھی آنسو بہن شروع ہو گئے۔ اس واقعہ کے بعد میں اور متانی پہلے سے بھی زیادہ قریب ہو گئے۔ وہ ہر بات پر بھائی بھائی کہ کر پکارتی اور بھی سر کو دبا بھی دیتی ۔ اب وہ بالکل جھنگ کے لئے جو نہیں کرتی بلکہ میری موجودگی میں خود بھی بجھنگ نہیں میں بھی بھی اس کی آنکھوں میں عجیب سی مستی چھا جاتی پورتلت اداؤں سے باتیں کرتی ، سیاہ چہرے کو آ ئے سے سفید کرتی لڑکیوں کی طرح اترائی جبکہ اس کی عمر پچاس سال کے لگ بھگ تھی بھی میرے ہاتھ کو پکڑ کر سینے سے لگاتی اور بھی ناچنا شروع ہو جاتی اور میں اس کی عادت سمجھ کر نظر انداز کر دیتا۔
 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
میں ساری رات پلیکا میں ذکر فر میں گزارتا اور ایک کپ قہوے کے لانے میں متانی کی جھونپڑی میں چلا آتا۔ ایک دن میں نے خوں کیا کر و اذ انه بدلا ہوا ہے متان سے پوچھا کیاوجہ ہے کہنے کی چائے کی پتی می نہیں ہے ۔ دوسرے کھوٹ پر جیب سی بوسوس ہوئی اور میں نے قہوہ چھوڑ دیا کیونکہ مجھے معلوم ہو چکاتھا کہ قہوہ سے جھنگ کی بو آرہی ہے ۔ اس بوکو میں کئی دفع مستانی کی جھونپڑی میں محسوس کر چکا تھا اور اب قہوہ بھی پایا پیا بند ہو گیا۔ دوسرے تیسرے دن جھونپڑی میں جاتا اگر میرے سامنے قہوہ بنا تو پی لیتا۔ مجھے اور متانی کو ایک جگہ رہتے تین سال سے زائد عرصہ ہو چکا تھا۔ ہم دونوں ایک دوسرے سے مانوس ہو گئے تھے اور ایک دوسرے کی غلطیوں کو نظر انداز کر دیتے تھے۔ اگر میں جھونپڑی میں نہ جاتا تو زبر دستی ساتھ لے جاتی اور تھانے کی چیز مجھے دیتی اور میں بڑی احتیاط اور دیکھ بھال سے کھالینا گونگے کے واقعہ کے بعد گردونواح کے لوگ کافی تعداد میں میرے پاس آناشروع ہو گئے ھی کو پانی دم کر کے دیتاکی کو آیت الکرسی لکھ دیتا اب میں نے سوچا کہ جوعات خلق میں پھنس گیا۔ بہتر

ہے کلت سے نکلوں اور ایسی جگہ جاؤں جہاں کوئی بھی نہ ہو صرف پانی ہو اور کچھ درخت ہوں جن کے پتوں سے پیٹ کو بہلاسکوں اور میں نے بلوچستان میں شاہ نورانی کے مزار پر جانے کا رادہ کرلیا متانی کو اپنے پروگرام سے آگا کیا۔ دوسرے دن مستانی نے کہا مجھے بھی کم ہوا ہے کہ بھٹ شاہ جیل جامتانی نے گلے میں بیاں لگائیں ۔ ہاتھوں میں کشکول لیاکاندھوں پر ملی اور کر یں گودڑی سچائی اور پیدل سفرو تیار ہوئی جاتے وقت مجھے معاف کیا پھر گلے سے لا یارو رو کر کہنےلگی ہم لوگ بانصیب ہیں ہ م بھی امت رسول ہیں لیکن شیطان کے قبضہ میں ہیں اور شیطان کی طرف سے تم جیسے لوگوں کو بہکانے کے لئے ہماری ڈیوٹیاں لگتی ہیں۔ مجھے کشت بھی شیطان ہی کی طرف سے ہے اور میں تمہارے جیسے کی نالیوں کو تلف طریقوں سے گمراہ کر چکی ہوں تم پہ شخص ہو جو میرے گھر سے بچ گئے میرے لئے دعا کرنا کہ الله تعالی نیک راہ پر چلنے کی توفیق دے کیونکہ عنقریب تمہاری ڈیوٹی دنیامیں لگنے والی ہے۔ بس اس ٹوٹی پھوٹی اور رب کریم کی ایک نصیحت یاد رکھنا عورت خواہ بیوی بھی ہو اس کو راز مت دینا مولوی خواد میانی ہواس

سے ہوشیار رہنا اور پولیس والا خواہ گہرا دوست بھی ہو اس پر اعتبار مت کرنا اور بھی کبھی خاص حالتوں میں میں بھی یاد رکھنا۔ میں نے پوچھا تیرا گھر بار ماں باپ یا رشته دار ہاں رہتے ہیں ۔ کہنے لگی مجھے خبر ہیں اتنا یاد ہے کہ لاہور شہر میں اپنے خاندان کے ساتھ کی جگہ ہی تھی ۔ ماں کا پیاربھی تھوڑا تھوڑ ایاد ہے چھوٹی ہی عمر میں کوئی شخص مجھے اٹھا کر

لے آیا اور شکار پور میں ایک طوائف کے ہاتھوں فروخت کر دیا۔ اس طوائف نے مجھے ماں کا پیار دیا اور تمل نگرانی میں رکھا۔ اس نے مجھے شراب جھنگ چرسں سکھائی اور جب ذرا میں جوان ہوئی تو میں بھی طوائف بن گئی ۔ جوانی میں گناہوں میں گزاری صدر ایوب نے کوٹھے بند کر دینے چونکہ میں عمر رسیدہ بھی ہوئی تھی کوئی پرسان ح ال بھی اندر با

گزارہ کے لئے بھیک مانگنا شروع کر دی لیکن وہ نشے جو منہ لگ چکے تھے میسر نہائے درباروں میں ان نشتوں کی بھی ہے کہ پریس بھی فتی رکھ کر پوچھ کچن میں کرتی بس پر فقر کالباس پہنا نبیاں گلے میں کائیں کشکول ہاتھوں میں لیا اور بال کے نعرے مارنے شروع کر دیئے ثابطین کے دربار پر جھاڑو دینا شروع کر دیا میرے پینے کے کئی اور عورتیں مرد بھی وہاں موجود تھے جو کچھ زائرین سے نذران متن کافیوں میں جاتے اور خوب آزادی سے جھنگ پڑں پیتے۔ ایک دن بزرگ خواب میں

لال باغ میں تمہیں بہکانے کی تھی استامجھتی ہوں کہ وہ بزرگ نہیں ہیں بلکہ بزرگوں کے مخالف کوئی بنی ہے۔ میں نے کہا اس سے چھٹکارا کیوں نہیں حاصل کرلیتی اس نے کہا میں نے اس کا مال کھایا ہے۔ باطن میں میری شادی اسی سے ہو چکی ہے مستانی خداحافظ کہ کر چلی گئی اور میں بھی ایک ہفتہ بعد ہون سے حیدرآباد اور پھر کراچی کے لئے

واپس کرنا ہے تو راولپنڈی تین دور وہاں بھی خلق خدا ہے اور جب دنیا میں رہنا ہے تو پھر بال بچوں سے دوری کیا حکم ہو ابال چکے ہیں منگوالینا۔ جواب میں کہا ان کی معاش

کے لئے نوکری کرنی پڑے گی۔ جب کہ میں دنیاوی دھندوں سے الگ تھلگ رہنا چاہتا ہوں جواب آیا جو الہ کے دین کی خدمت کرتے ہیں الله ان کی مدد کرتا ہے اور اللہ انہیں وہاں سے رزق پہنچاتا ہے جس کا نہیں گمان بھی نہیں ہوتا۔

جام شور میں ٹیکسٹ بک بورڈ کے عقب میں جھونپڑی ڈال کر بیٹھ گئے اور کرتی اور آسیب و غیر کا سلسلہ شروع ہوگیا وہ لوگ جو ہوان سے واقفیت رکھتے تھے آنا جانا شروع ہو گئے اور میری ضروریات کا وسیلہ بن گئے ۔ اب یہاں بھی لوگوں کا تانتا بندھار ہائیکورٹی پولیس چھے لگ گئی اور چھپ چھپ کر حرکات کا جائزہ لیتی تھی کہ ایک کیمرہ
 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
بھی قر میں درخت پرفٹ ہو گیا۔ یونیورسٹی اور میڈیکل کے طلبا اتے۔ ذکر وفکری باتیں سنتے۔ ان کوبھی ذکر کا شوق پیدا ہوا اپریل کو پتہ چلا جو دوسرے مقان کا تھان دوستی سے منع کی لیکن وہ باز نہ آئے اور ایک دن پٹیل نے چوکیداروں کو حکم دیا یا جھونپڑی اکھاڑ دو یا تعفی دے دو سیم کے وقت کچھ چوکیدار میرے پاس آئے اور کہا میں جھونپڑی اکھاڑنے کا حکم ملا ہے۔ ہم نے کوئی مداخلت نہ کری اور جو پٹڑی اکھاڑ کر سامان دور پھینک دیا۔

آب حیدرآبادسرے گھاٹ میں رہنے لگا۔ یہاں بھی لوگ آنا شروع ہو گئے لوگ بڑی عقیدت سے ملتے سوچا کیوں نہ اس سے دین کا کام لیا جائے۔ سب سے پہلے عمر رسیدہ بزرگوں سے ذکرقلب کی باتیں کر ہیں ۔ انہوں نے سلیم کیا اور خوب تعریف بھی کردی لیکن عمل کے لئے کوئی بھی تیار نہ ہوا۔ پھر سوچا علمائے دین سے مدد لی جائے گی عالموں سے ملا۔ لوگ ظاہر ہی کو سب کچھ مجھتے تھے ۔ ان کے نزدیک ولایت بھی علم ظاہر ہی میں تھی بلکہ اکثر عالم عامل قسم کے مولوی پیر فقیر بنے بیٹھے تھے۔ بہت کمی الوں

نے علم باطن پر صرف گردن ہلائی اکثر مخالفت پر اتر آئے۔ پھر ان عابدوں زاہدوں سے بیزار ہو کرنو جوانوں کی طرف رخ کیا چونکہ ان کے قلب ابھی محفوظ تھے دلوں نے دل کی بات تسلیم کی اور انہوں نے علما لبیک کہا اور پھر و نسخه روحانیت بازاروں میں بکنا شروع ہوگیا چھ دو نکته اسم ذات کیوں محلوں اور سجدوں میں گونج کچھ لوگوں کے قلوں میں گونجا۔ جب اس کے خریدار زیادہ ہو گئے تو نظام سنبھالنے کے لئے انجمن سرفروشان اسلام پاکستان کی بنیاد کی گئی اور پھر اس انجمن نے تھوڑے ہی عرصہ میں ہزاروں ق بوں کولرز ، ہزاروں کو گرما اور ہزاروں کو چپکا دیا۔ الله تعالی اس انجمن کو مزید ترقی دے اور اس کے کارکنوں کو اس کا گنا صلہ دے۔ (آمین)

لطیف آباد میں ایک دن ایک مریض کو لایا گیا جس کو دورے پڑتے تھے اور جس کے متعلق مشہور تھا کہ غوث پاک کی روح مبارک اس کے جسم میں داخل ہوتی ہے لوگ اس سے کافی عقیدت رکھتے ہیں جب میں نے آیت الکرسی پڑھ کر پھوگی تو اس کا پر سرخ اور آنکھیں بڑی بڑی ہوتیں کہنے کا بیان میں کون ہوں ۔ میں نے کہا خود ہی بتاد وہ کہنے کا میں غوث پاک ہوں گشت کے ذریعہ پتہ چلا کہ یہ ایک شیطان جان ہے جو غوث پاک بن کر سادہ لوح مسلمانوں کو دھوکہ دیتا رہتا ہے۔ اس قسم کے ٹی مریض آئے ۔ جن میں بہتات عورتوں کی لطیف آبادنمبر 11 سے ایک نہیں بائیس سال نو جوان لایا گیا، اس کی زبان میں یہی الفاظ تھے کہ میں محمد رسول الله ہوں گناه گارو اپنے گناہ مخوالو واڑ کاکسی وظیفہ سے رجعت میں آ گیا تھا۔ ایسے واقعات تو بہت ہیں لیکن ان کے بتانے کا مقصد یہی ہے کہ ہزاروں لوگ اس قسم کے دھوکوں میں مبتلا ہیں ۔ ان دعووں سے بچنے کا واحد ذریعہ ذکر اسم ذات ہے۔

یونیورسٹی سے ایک مریض کو لایا گیا۔ بیماری کی وجہ سے زندگی سے بیزار ہو چکی تھی ہرقسم کے علاج سے کوئی افاقہ نہ ہورہا تھا کشن کے ذریعہ پتہ چلا کہ جنات نے اس کو مریضہ بنارکھا ہے اس کے باورچی کھانے میں ایک کلو بیٹا نظر آ یا ہم نے ان کو پکڑا اور ختم کر دیا شام کو بے شمار جنات حملہ آور ہوئے اور ان کی واپسی کا مطالبہ کرنے لگے ہمارے ساتھ بھی کافی سارے جنات اور مونگلات تھے ۔ مقابلہ شروع ہو گیا۔ کچھ ہمارا نقصان اور کچھ ان کا نقصان ہوا۔ وہ جاتے وقت کہہ گئے ہم پھر آ ئیں گئے۔ لاکھوں کی تعداد میں جنات بد ارواح اورخبیث قسم کی چیز میں حملہ آور ہوئیں خوب مقابلہ ہوا دونوں طرف سے بھاری نقصان ہوا اور پھر وہ شام چھے ہے حملہ کرنے کو کہہ گئے شام کو ان کے ساتھ ایک بھاری فوج تھی پتہ چلا کہ فوج ابلیس ہے۔ اب بڑے

زور وشور سے مقابلہ ہوا۔ دیکھا آسمان پر بھی قسم کے جہاز ہماری فوج پر بمباری کر رہے تھے ہماری فوج بھی مورچوں سے ان پر بمباری کر رہیگی۔ میں نے سوچا کہ جنات کے پاس جہاز کہاں سے آ گئے اور یہ آنا فانا مور پے کیسے کھا گئے اور یہ تین منیں وغیرہ کہاں سے آ گئیں سمجھا شاید اسی دوران ہندوستان پاکستان کی یاعالمی جنگ چھڑ گئی ہے پھر مجھا کہ شایدنظر کو دھوکہ ہو گیا ہے۔ اتنے میں ایک گول میری ٹانگ پر از غم وغیرہ تو ہوا البتہ ٹانگ میں شدید درد شروع ہوگیا۔ اب وہ گلے موکلات کی مخلوق پر لگے وہ زنی ہو جاتے۔ زخمیوں کو کچھ سوالات اٹھا کر برزخ کی طرف لے جاتے اور پھر وہ تھوڑی دیر کے بعد تندرست ہو کر آجاتے۔ میں نے دیکھا میرے سے بھی زخمی ہوئے اور انہیں اٹھا کر ایک زمین دوز کمرے میں لے جاتے وہاں با قاعده عربی لباس پہنے میں اور ڈاکٹر موجود ہوتے جو ان کی مرہم پٹی کرتے اور جنات کو لگتا تو وہ موقع پر ہی مر جاتے ۔ دوبارہ زندہ ہو سکتے تین دن کی لڑائی جاری رہی اور آخر بغیر جیت ہار کے ختم ہوئی لڑائی کے بعد
 
Top