محمد اسامہ حفیظ
رکن ختم نبوت فورم
جواب۳:دراصل اس آیت میں یہ بتانا مقصود ہے کہ مومن کے ہاتھ میں صرف ایک بینہ یعنی کتاب یا روشنی ہی نہیں ہوتی بلکہ اس کے لئے ایک کامل نمونہ بھی موجود ہے۔ جو اس بینہ پر عمل کرکے اس کے راستہ کو بالکل صاف کردیتا اور ان میں بھی اس کتاب پر عمل کرنے کی طاقت پیدا کردیتا ہے۔ اور اسی طرح کتابوں کا نازل کرنا اور انبیاء کو ان کتابوں کی عملی تعلیم کا نمونہ بنانا یہ اﷲ تعالیٰ کی قدیم سے سنت رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آگے جن انبیاء کا ذکر آتا ہے وہ سب اپنی امتوں سے یہی خطاب کرتے ہیں کہ وہ اپنے رب کی طرف سے ایک بینہ پر ہیں۔ کیونکہ ہر نبی کی وحی اس کے حق میں بینہ ہی ہے۔ مگر اس میں ایک دوسری غرض یہ بھی ہے کہ یہ بینہ یعنی قرآن ایسی صاف ہے کہ اس کی شہادت حضرت موسیٰ علیہ السلام کی کتاب اور پہلی امتوں میں بھی ہے۔
جواب۴:اس آیت شریف میں :’’ یتلوہ شاھدمنہ‘‘ سے مراد رحمت عالم ﷺ کی ذات اقدس ہے۔
(۱)… ’’ وجئنابک علیٰ ھولأشہیدا۰ نساء ۴۱‘‘
(۲)… ’’ ویکون الرسول علیکم شہیدا۰ بقرہ ۱۴۳‘‘
’’ یتلوہ شاھدمنہ‘‘ سرور کائنات ﷺ قرآن مجید پڑھتے تھے۔ اگر اس سے مراد معاذاﷲ مرزا ہے تو کیا غلام احمد قادیانی تک قرآن نہیں پڑھا گیا؟۔
جواب۵:اگر شاہد سے مراد مرزا غلام احمد قادیانی ہے ۔ اور یہ قرآن کی آیت کا مصداق ہے تو کیا چودہ سو سال میں اہم امر جو مدار ایمان تھا اس کا کہیں کسی زمانہ میں تذکرہ ملتا ہے؟۔ جبکہ مرزا نے خود (تذکرۃالشھادتین ص ۲۰ روحانی خزائن ص ۶۲ ج ۲۰) پر لکھا ہے کہ:
’’ مگر وہ باتیں جو مدار ایمان ہیں اور جن کے قبول کرنے اور جاننے سے ایک شخص مسلمان کہلاسکتا ہے وہ ہر زمانہ میں برابر شائع ہوتی رہیں۔‘‘
استدلال : خدا تعالیٰ ہر مومن کو اطلاع علی الغیب نہیں دیتے بلکہ اپنے رسولوں میں سے جس کو چاہے گا بھیجے گا۔(مرزائی پاکٹ بک ص ۴۵۰)
جواب۱:آیت مذکورہ بالا میں ’’ بھیجے گا ‘‘کس لفظ کا ترجمہ ہے۔ اس آیت میں یہ لفظ قطعا نہیں البتہ اطلاع علیٰ الغیب کی خبر ہے۔ جو غیر نبی کو بھی تمہارے نزدیک ہوتی رہتی ہے۔( بحوالہ براہین احمدیہ ہر چہار حصص حصہ اول ص ۳۱۵) پر لکھا ہے کہ :
’’ یہ بھی ان کو معلوم رہے کہ تحقیق وجود الہام ربانی کے لیے جو خاص خدا تعالیٰ کی طرف سے نازل ہوتا ہے اورامور غیبیہ پر مشتمل ہوتا ہے۔ ایک اور بھی راستہ کھلا ہے اور وہ یہ ہے کہ خدا تعالیٰ امت محمدیہ میں جو سچے دین پر ثابت اور قائم ہے۔ ہمیشہ ایسے لوگ پیدا کرتا ہے جو خدا تعالیٰ کی طرف سے ملہم ہوکر ایسے امور غیبیہ بتلاتے ہیں۔ جن کا تبلانا بجز خدائے وحدہ لاشریک کے کسی کے اختیار میں نہیں۔‘‘
اور اسی کتاب کے صفحہ۸۰ پر مرزا قادیانی نے لکھا ہے کہ :
’’ وحی رسالت بوجہ عدم ضرورت منقطع ہے۔‘‘
نیز رسلا میں عموم ہے اور قادیانیوںکا دعویٰ خاص کا ہے۔ لہذا تقریب نام نہ ہونے کی وجہ سے ان کی دلیل باطل ٹھہری ۔نیز یجتبیمیں اﷲ فاعل ہے جس سے مستقل نبی کا چننا ثابت ہوتا ہے۔جبکہ قادیانی لوگ مستقل نبی کے آنے کے قائل نہیں۔
جواب۴:اس آیت شریف میں :’’ یتلوہ شاھدمنہ‘‘ سے مراد رحمت عالم ﷺ کی ذات اقدس ہے۔
(۱)… ’’ وجئنابک علیٰ ھولأشہیدا۰ نساء ۴۱‘‘
(۲)… ’’ ویکون الرسول علیکم شہیدا۰ بقرہ ۱۴۳‘‘
’’ یتلوہ شاھدمنہ‘‘ سرور کائنات ﷺ قرآن مجید پڑھتے تھے۔ اگر اس سے مراد معاذاﷲ مرزا ہے تو کیا غلام احمد قادیانی تک قرآن نہیں پڑھا گیا؟۔
جواب۵:اگر شاہد سے مراد مرزا غلام احمد قادیانی ہے ۔ اور یہ قرآن کی آیت کا مصداق ہے تو کیا چودہ سو سال میں اہم امر جو مدار ایمان تھا اس کا کہیں کسی زمانہ میں تذکرہ ملتا ہے؟۔ جبکہ مرزا نے خود (تذکرۃالشھادتین ص ۲۰ روحانی خزائن ص ۶۲ ج ۲۰) پر لکھا ہے کہ:
’’ مگر وہ باتیں جو مدار ایمان ہیں اور جن کے قبول کرنے اور جاننے سے ایک شخص مسلمان کہلاسکتا ہے وہ ہر زمانہ میں برابر شائع ہوتی رہیں۔‘‘
اعتراض نمبر۲۴: حتیٰ یمیزالخبیث من الطیب
قادیانی: ’’ ماکان اﷲ لیذر المومنین علیٰ ماانتم علیہ حتیٰ یمیز الخبیث من الطیب وماکان اﷲ لیطلعکم علیٰ الغیب ولکن اﷲ یجتبی من رسلہ۰ آل عمران ۱۷۹‘‘استدلال : خدا تعالیٰ ہر مومن کو اطلاع علی الغیب نہیں دیتے بلکہ اپنے رسولوں میں سے جس کو چاہے گا بھیجے گا۔(مرزائی پاکٹ بک ص ۴۵۰)
جواب۱:آیت مذکورہ بالا میں ’’ بھیجے گا ‘‘کس لفظ کا ترجمہ ہے۔ اس آیت میں یہ لفظ قطعا نہیں البتہ اطلاع علیٰ الغیب کی خبر ہے۔ جو غیر نبی کو بھی تمہارے نزدیک ہوتی رہتی ہے۔( بحوالہ براہین احمدیہ ہر چہار حصص حصہ اول ص ۳۱۵) پر لکھا ہے کہ :
’’ یہ بھی ان کو معلوم رہے کہ تحقیق وجود الہام ربانی کے لیے جو خاص خدا تعالیٰ کی طرف سے نازل ہوتا ہے اورامور غیبیہ پر مشتمل ہوتا ہے۔ ایک اور بھی راستہ کھلا ہے اور وہ یہ ہے کہ خدا تعالیٰ امت محمدیہ میں جو سچے دین پر ثابت اور قائم ہے۔ ہمیشہ ایسے لوگ پیدا کرتا ہے جو خدا تعالیٰ کی طرف سے ملہم ہوکر ایسے امور غیبیہ بتلاتے ہیں۔ جن کا تبلانا بجز خدائے وحدہ لاشریک کے کسی کے اختیار میں نہیں۔‘‘
اور اسی کتاب کے صفحہ۸۰ پر مرزا قادیانی نے لکھا ہے کہ :
’’ وحی رسالت بوجہ عدم ضرورت منقطع ہے۔‘‘
نیز رسلا میں عموم ہے اور قادیانیوںکا دعویٰ خاص کا ہے۔ لہذا تقریب نام نہ ہونے کی وجہ سے ان کی دلیل باطل ٹھہری ۔نیز یجتبیمیں اﷲ فاعل ہے جس سے مستقل نبی کا چننا ثابت ہوتا ہے۔جبکہ قادیانی لوگ مستقل نبی کے آنے کے قائل نہیں۔