• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

قومی اسمبلی میں ہونے والی اکیس دن کی مکمل کاروائی

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
ڈوبتے کو تنکے کا سہارا
مولانا عبدالحکیم: مرزاناصر احمد نے مرزائیوں کو مسلمانوں میں ملے جلے رہنے کے لئے عام مسلمانوں کو بھی کافر اور اسلام سے خارج تو کہا مگر ملت اسلامیہ کا ایک بڑا دائرہ بنا کر اس کے اندر رہنے دیا۔ اس دائرے میں رکھ کر بھی ان سے نکاح، شادی، جنازہ، نماز، علیحدہ کرنے کو صحیح قرار دیا 2381اور اس سلسلہ میں قرآن پاک میں ملت کا لفظ ڈھونڈ کر فتح کا نقارہ بجانے کی کوشش کی۔ کہا کہ قرآن میں ملت ابراہیمی کا ذکر تو ہے مگر دائرۂ اسلام کا ذکر نہیں ہے اور پھر یہ آیت کریمہ پڑھی ’’ملۃ ابیکم ابراہیم ہو سمّاکم المسلمین (الحج:۷۸)‘‘ {تمہارے باپ ابراہیم کی ملت (جماعت) انہوں نے ہی تمہارا نام مسلمان رکھا۔}
بھلا اس آیت میں کہاں ہے کہ خدا اور رسول کی قطعی باتوں کا انکار کر کے بھی وہ ملت ابراہیمی میں رہ سکتا ہے۔ خود اسی آیت میں ’’ہو سمّاکم المسلمین‘‘ فرما کر بتادیا کہ اسلام ملت ابراہیمی ہی کا نام ہے۔ اب جو مسلمان ہی نہ ہو وہ ملت ابراہیمی میں کیسے رہ سکتا ہے۔ دوسری جگہ قرآن پاک میں صاف ارشاد ہے۔ ’’ورضیت لکم الاسلام دینا (المائدہ:۳)‘‘ {اور ہم نے تمہارے لئے دین اسلام کو پسند کر لیا۔}
یہاں دین کا لفظ بھی ہے اور اسلام کا بھی۔ اب جو اسلام سے خارج ہو وہ دین اسلام میں کیسے رہ سکتا ہے؟ اور مرزاقادیانی معہ امت کے قطعیات دین کا انکار کر کے کس طرح مسلمان کہلا سکتے ہیں؟ مرزاناصر احمد صاحب نے یہ کہہ کر کہ جو اپنے کو مسلمان کہے اس کو اسلام سے خارج کرنے کا کسی کو حق نہیں۔ اگرچہ اس طرح پہلے سے انہوں نے خود اپنے دادا مرزاقادیانی اور اپنے والد مرزابشیرالدین محمود کی تردید کر دی ہے۔ جنہوں نے مسلمانوں کو ایسا ہی کافر کہا جیسے کسی نبی کے منکر کو کہا جاتا ہے۔ مگر یہ کہہ کر انہوں نے اپنے کو مضحکۃ الناس بھی بناڈالا ہے۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
اتمام حجت
مرزاناصر احمد صاحب نے ملت اسلامیہ سے خارج ہونے کے لئے جرح میں بارہا اس شرط کا ذکر کیا ہے کہ اتمام حجت ہونے کے بعد جو انکار کرے وہ ملت اسلامی سے بھی خارج ہے۔ لیکن آپ مرزاناصر احمد صاحب کو داد دیں گے جنہوں نے مقصد کے لئے ’’اتمام حجت‘‘ کا معنی ہی بدل ڈالا۔ یہ کہتے ہیں اتمام حجت کا معنی یہ ہے کہ دلائل سن کر دل مان جائے۔ مگر حق سمجھنے کے 2382بعد پھر بھی انکار کرے۔ یہ شخص ایسا کافر ہے جو ملت اسلامیہ سے بھی خارج ہے۔ اس سلسلہ میں انہوں نے کئی بار یہ آیت کریمہ دہرائی۔ ’’ وجحدوا بہا واستیقنتہا انفسہم (نمل:۱۴)‘‘ {اور ان کافروں، فرعونیوں اور اس کی جماعت نے انکار کر دیا۔ حالانکہ ان کے دلوں نے یقین کر لیا تھا۔} مرزاجی ہم آپ کو آپ کے مطلب کی ایک اور آیت بھی پڑھ کر سنا دیتے ہیں۔ ’’ یعرفونہ، کما یعرفون ابنائہم (بقرہ:۱۴۶)‘‘ {وہ اس قرآن یا نبی کو اس طرح جانتے ہیں جیسے اپنے بیٹوں کو۔}
مگر آپ کو معلوم ہونا چاہئے کہ پہلی آیت میں فرعونیوں کا ذکر ہے اور دوسری آیت میں اہل کتاب (یہود ونصاریٰ) کا۔ اس میں کیا شک ہے کہ بہت سے کافر اسلام کو صحیح سمجھ کر بھی ازراہ ضد وعناد انکار کرتے تھے۔ وہ تو تھے ہی کافر، مرزاناصر احمد صاحب نے اتمام حجت کے دو اجزاء یعنی اتمام اور حجت کے معنوں میں بحث کر کے وقت ضائع کیا ہے۔
حجت کا معنی دلیل اور اتمام کا معنی پورا کر دینا۔ اس میں لمبی چوڑی بحث کی ضرورت نہیں ہے۔ کسی شخص کے سامنے دعویٰ ثابت کرنے کے لئے پوری وضاحت ہو جائے۔ دعویٰ کے دلائل بیان کر دئیے جائیں۔ اب اگر وہ نہ مانے تو کہیں گے اس پر اتمام حجت ہوگئی۔ اس میں یہ شرط نہیں ہے کہ وہ دل سے آپ کے دعوے کو صحیح سمجھ کر بھی ماننے سے انکار کر دے۔ یہ نئے معنی مرزاجی ناصر احمد صاحب کی اپنی لیاقت ہے۔ قرآن پاک سنیں۔ ’’ لئلا یکون للناس علی اﷲ حجۃ بعد الرسل (النسائ:۱۶۵)‘‘ {ہم نے مندرجہ بالا پیغمبر مبشر اور منذر بناکر بھیجے، تاکہ پیغمبروں کے آنے کے بعد لوگوں کے پاس اﷲتعالیٰ (کے خلاف) پر کوئی دلیل باقی نہ رہے۔}
جب اﷲتعالیٰ نے رسول بھیج دئیے۔ انہوں نے ایمان والوں کو جنت کی خوشخبری سنادی اور کافروںکو دوزخ کا ڈر سنا دیا۔ توحید کی طرف دعوت دی اپنے کو دلیل کے ساتھ خداتعالیٰ کا رسول بتایا تو اب کوئی یہ نہیں کہہ سکے گا۔ 2383’’ ماجائنا من نذیر (مائدہ:۱۹)‘‘ {کہ ہمارے پاس کوئی ڈرانے والا نہیں آیا۔}
حجت پوری ہوگئی اب مانیں یا نہ مانیں۔ اگر مرزاناصر احمد صاحب کامطلب یہ ہے کہ ستر کروڑ مسلمانوں نے مرزاغلام احمد قادیانی کے دعویٰ نبوت وحی وغیرہ کو دل سے صحیح سمجھنے کے بعد انکار نہیں کیا۔ بلکہ وہ مرزاجی کے دعوؤں کو ہی غلط سمجھتے رہے۔ اس لئے یہ کافر تو ہیں مگر چھوٹے کافر ہیں۔ بڑے کافر نہیں۔ مگر ہم کہتے ہیں کہ جب مرزاقادیانی اپنے کومسیح موعود نہ کہنے والوں کو خدا اور رسول کے منکر کی طرح کافر کہتے ہیں تو پھر خدا اور رسول کا منکر کس طرح کسی درجہ میں بھی مسلمان رہ سکتا ہے؟
پھر اگر مرزاناصر احمد صاحب کی منطق درست مان لی جائے تو دنیا کے اکثر کافر جنہوں نے کسی پیغمبر کو دل سے سمجھا ہی نہیں۔ نہ ان کو اطمینان ہوا کہ یہ سچا نبی ہے۔ ان پر اتمام حجت نہ ہوا۔ پھر ان کے لئے خلود فی النار اور دائمی جہنم کیسے جو کافروں کے لئے مخصوص ہے۔ اپنے دادا کی پیروی میں۔ یہاں تو مرزاناصر احمد صاحب نے کھلم کھلا کہہ دیا کہ کافر بھی بالآخر جہنم سے نکال دئیے جائیں گے۔ جو قرآن پاک کی مندرجہ ذیل آیات کے خلاف ہے۔
’’ الاطریق جہنم خالدین فیہا ابداً (نسائ:۱۶۹)‘‘ {مگر جہنم کا راستہ جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔}
’’ ان اﷲ لعن الکافرین واعدّلہم سعیراً خالدین فیہا ابدا (احزاب:۶۴،۶۵)‘‘ {یقینا اﷲ نے کافروں پر لعنت کی اور ان کے لئے آگ تیار کر رکھی ہے جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔}
’’ ومن یعص اﷲ ورسولہ فان لہ نار جہنم خالدین فیہا ابدا (الجن:۲۳)‘‘ {اور جو خدا اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے تو اس کے لئے جہنم کی آگ ہے جس میں ہمیشہ رہیں گے۔}
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
2384مرزاناصر احمد سے (سوال)
۱… مرزاناصر احمد صاحب یہ بتائیں کہ جب نبی کی قوت قدسیہ نبی تراش ہے اور آپ کے زبردست فیضان سے نبی بن سکتے ہیں پھر خاتم النّبیین میں نبیین جمع کا صیغہ ہے تو آپ کے فیضان سے کم ازکم تین چار پیغمبر تو بننے چاہئیں تھے۔ جب کہ آپ مرزاجی کے بغیر کسی کا نبی ہونا قیامت تک تسلیم نہیں کرتے۔
۲… اور اگر آپ صرف مرزاجی ہی کو ظلی نبوت دیتے ہیں کہ سرور عالم ﷺ کا پورا عکس مرزاجی میں آگیا تو پھر سرور عالم ﷺ تو صاحب شریعت اور افضل الانبیاء تھے تو مرزاجی کیوں ذی ظل کے مطابق صاحب شریعت نبی نہ ہوں اور کیوں حضور( ﷺ ) کی مطابقت سے ظلی طورپر افضل الانبیاء نہ ہوں؟
۳… جب مرزابشیرالدین محمود نے (حقیقت النبوۃ ص۱۸۸) میں لکھا ہے کہ:
’’حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیش گوئی ’’ومبشراً برسول یأتی من بعدی اسمہ احمد‘‘ کے مصداق مرزا رسول ہیں۔‘‘ تو رسول کے انکار سے کیسے ملت کے اندر رہ کر مسلمان رہ سکتے ہیں؟
درحقیقت ’’اکمل‘‘ کے اشعار جو مرزاقادیانی کے سامنے پڑھے گئے اور جن کی مرزاجی نے تصدیق کی۔ اس بات کے مظہر ہیں کہ مرزائی غلام احمد کو خود سرور عالم ﷺ سے بھی افضل تصور کرتے ہیں۔ ’’اکمل‘‘ کے اشعار یہ ہیں ؎

محمد پھر اتر آئے ہیں ہم میں
اور آگے سے بڑھ کر ہیں اپنی شان میں
محمد جس نے دیکھنے ہوں اکمل
غلام احمد کو دیکھے قادیان میں

(بدر قادیان ج۲ نمبر۴۳، ص۱۴، مورخہ ۲۵؍اکتوبر ۱۹۰۶ئ)
’’ انا ﷲ وانا الیہ راجعون ‘‘
2385ان کفریہ عقائد وخیالات کی وجہ سے مرزاغلام احمد قادیانی اور اس کے ماننے والے (قادیانی ولاہوری) قطعی کافر اور ملت اسلامیہ سے خارج ہیں۔
جناب چیئرمین: ایک چیپٹر اور پڑھ سکتے ہیں؟
مولانا عبدالحکیم: جیسے آپ حکم دیں۔
ایک رکن: صبح ذرا جلدی کر لیں۔
جناب چیئرمین: صبح ۹؍بجے شروع کر دیتے ہیں اور ۲؍بجے تک ختم کر دیں گے۔
----------
The House is adjourned to meet tomorrow at 9: 00 am.
(ہاؤس کو کل صبح نو بجے تک برخاست کر دیا گیا)
----------
[The Special Committee of the whole House adjourned to meet at nine of the Clock, in the morning, on Saturday, the 31st August, 1974.]
(کل ہاؤس خصوصی کمیٹی کا اجلاس ۳۱؍اگست ۱۹۷۴ء بروز ہفتہ صبح نو بجے تک کے لئے ملتوی کر دیا گیا)
----------
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
قومی اسمبلی میں سولہواں دن

Saturday, the 31st August. 1974.
(۳۱؍اگست ۱۹۷۴ئ، بروز ہفتہ)

----------
The Special Committee of the Whole House met in Camera in the Assembly Chamber, (State Bank Building), Islamabad, at nine of the clock, in the morning. Mr. Chairman (Sahibzada Farooq Ali) in the Chair.
(مکمل ایوان کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس اسمبلی چیمبر (سٹیٹ بینک بلڈنگ) اسلام آباد بند کمرے میں صبح ۹؍بجے چیئرمین جناب (صاحبزادہ فاروق علی) کی زیرصدارت منعقد ہوا)
----------
(Recitation from the Holy Quran)
(تلاوت قرآن شریف)

----------
2390QADIANI ISSUE- GENERAL DISCUSSION
جناب چیئرمین: مولانا عبدالحکیم!… کچھ کم کروالی ہیں، گالیوں والا چیپٹر حذف کرالیا ہے۔ یعنی پڑھے نہیں جائیں گے۔ ویسے اس میں شامل ہیں۔

 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
ختم نبوت
مولانا عبدالحکیم: بسم اﷲ الرحمن الرحیم!
تیرہ سو سال سے دنیا بھر کے مسلمان اس بات پر متفق تھے کہ سرور عالم ﷺ کے بعد نبوت کا دعویٰ کرنا کفر ہے اور ہر زمانہ میں ایسے مدعیوں کو اتمام حجت کے بعد سزا دی گئی۔ اس مسئلہ میں مرزاقادیانی کے ادّعاء سے پہلے اہل علم اور عام اہل اسلام میں کوئی اختلاف نہ تھا۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(۱)…مسیلمہ کذاب
اسلام میں سب سے پہلا اجماع اسی مسئلہ ختم نبوت پر ہوا۔ جب کہ تمام مسلمانوں نے مسیلمہ کذاب مدعی نبوت کے مقابلے میں خلافت صدیقیہ میں جہاد بالسیف کیا۔ چونکہ اس نے نبوت کا دعویٰ کیا تھا اور اپنے گرد ربیعہ قوم کی چالیس ہزار جماعت جمع کر دی تھی۔ تمام صحابہ کرامؓ انصار ومہاجرین نے اس سے جہاد کرنے پر اتفاق کیا اور ہزاروں صحابہؓ نے جام شہادت نوش کر کے مسیلمہ کذاب کی جھوٹی نبوت کا قلعہ مسمار کر دیا۔ نیز مسیلمہ کذاب کے علاوہ دوسرے مدعیان نبوت کے ساتھ بھی جہاد کیاگیا اور ہمیشہ کے لئے اہل اسلام کو عملی طور سے یہ تعلیم دی گئی کہ اسلام کا منشاء ہی یہی ہے کہ ان کے حدود اقتدار میں کوئی شخص دعویٰ نبوت نہیں کر سکتا اور یہ دعویٰ کفر صریح اور موجب جہاد ہے۔ چنانچہ بعد کے کسی زمانے میں بھی جس کسی نے نبوت کا دعویٰ کیا تو اس کے دعویٰ کو برداشت نہیں کیاگیا۔ بلکہ اس کو سخت سزا دی گئی۔ کسی وقت کسی حاکم اور کسی عالم نے 2391مدعی نبوت سے یہ دریافت نہیں کیا کہ تمہارا دعویٰ کس قسم کی نبوت کا ہے۔ نبوت مستقلہ ہے یا غیرمستقلہ۔ تشریعی یا غیرتشریعی۔ مستقل نبی یا غیرمستقل، تابع نبی یا امتی نبی ہونے کا۔ بلکہ اس کا دعویٰ نبوت ہی اس کے مجرم ہونے کے لئے کافی تھا۔
اس وقت سے یہ تفریق کسی کے ذہن میں نہ تھی کہ بروزی نبی آسکتے ہیں یا تشریعی یا غیرمستقل یا تابع نبی یا امتی نبی۔ یہ سب الفاظ دعویٰ نبوت کو ہضم کرنے کے لئے ہیں۔ جس کو امت نے تیرہ سو سال تک ناقابل برداشت قرار دیا اور ہر دور کی اسلامی حکومت نے ان کو سزائے موت دی۔
----------
[At this stage Mr. Chairman vacated the Chair which was occupied by (Dr. Mrs. Ashraf Khatoon Abbasi)]
(اس موقع پر مسٹر چیئرمین نے کرسی صدارت چھوڑ دی جسے مسز اشرف خاتون عباسی نے سنبھال لیا)
مولانا عبدالحکیم:
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
چند اور نظائیر
۲… اسود عنسی… نے یمن میں نبوت کا دعویٰ کیا۔ سرور عالم ﷺ کے حکم سے قتل ہوا اور آپ ﷺ نے وحی کے ذریعہ سے خبر پاکر صحابہ کرامؓ کو اطلاع کر دی۔ لیکن جب قاصد خوشخبری لے کر مدینہ طیبہ پہنچا تو سرور عالم ﷺ وفات پاچکے تھے۔
(تاریخ طبری ج۲ ص۲۵۰ بیروت، ابن اثیر ج۲ ص۲۰۳،۲۰۴ بیروت، ابن خلدون ج۲ ص۳۹۵ بیروت)
۳… سجاح بنت الحارث… قبیلہ بنی تمیم کی ایک عورت تھی۔ نبوت کا دعویٰ کیا پھر مسیلمہ کذاب سے مل گئی۔ بعد ازاں مسلمانوں کے لشکر کے مقابلہ میں روپوش ہوگئی اور بالآخر مسلمان ہوکر فوت ہوگئی۔
(ابن اثیر ج۲ ص۱۸۶تا۲۱۳)
۴… مختار بن ابی عبید ثقفی۔ اس نے دعویٰ نبوت کیا اور ۶۷ھ میں حضرت عبداﷲ ابن زبیرؓ کے حکم سے قتل ہوا۔
(تاریخ الخلفاء ص۱۸۵)
2392۵… حارث بن سعید کذاب دمشقی۔ اس کو عبدالملک بن مروانؒ نے قتل کر کے عبرت کے لئے سولی پر لٹکایا۔ (تاریخ ابن عساکر ج۶ ص۱۵۳، حالات حارث سعید الکذاب نمبر۱۰۱) عبدالملک بن مروان دمشقی خود تابعی اور سینکڑوں صحابہؓ کو انہوں نے دیکھا اور ان سے حدیثیں روایت کی تھیں۔
۶… مغیرہ بن سعید عجلی اور بنیان بن سمعان تمیمی… دونوں نے ہشام بن عبدالملک کے زمانۂ خلافت میں دعویٰ نبوت کیا۔ عراق میں ان کے امیر خالد بن عبداﷲ قسری نے ان کو قتل کیا۔ (تاریخ کامل، طبری ج۴ ص۱۷۴،۱۱۶) ہشام بن عبدالملک کی خلافت کے وقت جلیل القدر تابعین اور اجلہ علماء موجود تھے۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
خیر القرون کے بعد
خیرالقرون، صحابہؓ، تابعین اور تبع تابعین کے بعد دوسرے ادوار میں بھی مسلم حکمرانوں نے مدعیان نبوت کا یہی حشر کیا۔
ایران… میں بہاء اﷲ کا انجام برا ہوا اور آج بھی وہاں بہائی فرقہ خلاف قانون ہے۔
کابل… میں تو مرزائے قادیان کی نبوت کی تصدیق کرنے والے مولوی عبداللطیف کو بھی قتل کر دیا گیا۔
سعودی عرب… میں قادیانیوں کے داخلے پر پابندی ہے۔
بہرحال تمام عالم اسلام نے شام، عراق، حرمین شریفین، کابل، ایران اور مصر تک کے علماء کرام اور سلاطین عظام نے مدعیان نبوت کے قتل کی حمایت وتصویب کی۔ اس ملک میں مرزاقادیانی صرف انگریز کی پشت پناہی سے بچا رہا۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
دلائل ختم نبوت
مسئلہ ختم نبوت کے لئے دلائل کی ضرورت نہ تھی۔ کیونکہ یہ بدیہیات اور ضروریات دین میں سے ہے۔ سب جانتے تھے کہ سرور عالم ﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں 2393بن سکتا اور جو دعویٰ کرے اس کی سزا موت ہے۔ انگریزی عملداری سے فائدہ اٹھا کر یا خود انگریزوں کے ایماء سے مرزاغلام احمد قادیانی نے نبوت کا دعویٰ کیا۔ یہ دعویٰ بھی اس نے تدریجاً کیا۔ پہلے مبلغ اسلام بنا، پھر محدث بنا، پھر مثیل مسیح بنا اور بعد میں خود مستقل مسیح موعود بن بیٹھا اور مسیح موعود کی اصطلاح بھی خود اسی نے ایجاد کی ہے۔ پرانی کتابوں میں اس اصطلاح کا وجود ہی نہیں ہے۔ بعد ازاں نبی غیرتشریعی، نبی بروزی، نبی امتی ہونے کا دعویٰ کیا اور مجازی نبوت سے اصلی نبوت کی طرف ترقی کر لی۔ پھر صاحب شریعت نبی بن گیا۔ پھر خدا کا بیٹا ہونے کا الہام بھی اس کو ہوا اور آخر کار خواب میں خود خدا بن گیا اور زمین وآسمان پیدا کئے۔ یہ باتیں مرزاجی کی کتابوں میں پھیلی ہوئی اور عام شائع وذائع ہیں۔
جب مرزاجی کو آنے والے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی جگہ خود مسیح موعود کی اصطلاح گھڑ کر خود مسیح موعود بننے کی ضرورت محسوس ہوئی تو بات یوں بنائی۔ آنے والے کا مثیل یہی ذات شریف ہے۔ مگر وہ تو نبی تھے۔ یہاں تو انگریزی وفاداری ہی تھی۔
ناچار نبی بننے کے لئے فناء فی الرسول ہونے کی آڑ لی اور خود عین محمد بن کر نبی کہلانے کی سعی کی۔ آخری سہارا جو مرزاجی نے لیا وہ امتی نبی کا ہے۔ جس کا معنی یہ ہے کہ پہلے پیغمبروں کو براہ راست نبوت ملتی تھی مگر مجھے سرور عالم ﷺ کی اتباع سے ملی ہے۔ یعنی نبوت تو ملی ہے مگر حضور ﷺ کی برکت سے۔ علماء کرام نے مرزاجی کی اس دلیل کے بھی پرخچے اڑا دئیے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ کوئی مسلمان سرور عالم ﷺ کے بعد کسی کا نبی بننا برداشت ہی نہیں کر سکتا۔ یہ مسئلہ ایسا ہے کہ جس پر ساری امت کا اجماع ہے۔
اس مسئلہ کے تفصیلی دلائل کے لئے آپ مولانا مفتی محمد شفیع صاحبؒ سابق مفتی دارالعلوم دیوبند کی کتابیں… ختم نبوت فی القرآن: ختم نبوت فی الحدیث اور ختم نبوت 2394فی الاثار مطالعہ کریں۔ جن کی کاپی لف ہذا ہے۔ یا پھر حضرت مولانا محمد ادریس صاحب کاندھلویؒ کی تصانیف ختم نبوت اور حضرت علامہ انور شاہ صاحبؒ کی کتابیں تو اس سلسلے میں لاجواب پرازمعلومات اور مرزائیوں پر حجت قاطع ہیں۔ ہم یہاں اسمبلی کی ضرورت کے تحت کچھ عرض کرنا چاہتے ہیں…
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
ختم نبوت کے سلسلہ میں بنیادی آیت کریمہ
’’ ماکان محمد ابا احد من رجالکم ولکن رسول اﷲ وخاتم النّبیین (احزاب:۴۰)‘‘
{حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ تم میں سے کسی مرد بالغ کے باپ نہیں ہیں۔ ہاں وہ اﷲتعالیٰ کے رسول اور خاتم النّبیین ہیں۔}
آپ ﷺ کی صاحبزادیاں تھیں اور بیٹے بچپن ہی میں فوت ہو گئے تھے۔ حضرت زید بن حارثہؓ آپ کے غلام تھے۔ جس کو آپ ﷺ نے آزاد کر کے متبنّٰی بنا لیا تھا۔ چنانچہ لوگ ان کو زید بن محمد کہنے لگ گئے تھے۔ مگر قرآن پاک نے جو صرف اور صرف حقیقت پر لوگوں کو چلانا چاہتا ہے۔ ایسا کہنے سے روک دیا۔ اب لوگ ان کو زید بن حارثہؓ کہنے لگ گئے۔ حضور ﷺ نے ان کی شادی اپنی پھوپھی زاد بہن حضرت زینبؓ سے کرادی۔ لیکن خاوند بیوی میں اتفاق نہ ہوسکا۔ حضرت زیدؓ نے انہیں طلاق دے دی۔ اب ایک آزاد کردہ غلام سے ایک قریشی عورت کی شادی پھر طلاق۔ دو طرح سے حضرت زینبؓ پر اثر پڑا۔ پھر آپ ﷺ نے ان سے نکاح کر لیا۔ جس سے حضرت زینبؓ کی تمام کدورتیں دور ہوگئیں۔ مگر مخالفین نے بڑا پروپیگنڈا کیا کہ منہ بولے بیٹے کی بیوی سے آپ ﷺ نے نکاح کر لیا۔ اس پر اس آیت نے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کر دیا۔ فرمایا کہ حضور ﷺ کسی مرد کے باپ نہیں ہیں۔ یعنی زبان سے کہہ دینے سے حضرت زیدؓ کے حقیقی باپ نہیں 2395بن سکتے کہ نکاح ناجائز ہو جائے۔ پھر پیغمبر کی شفقت بھی باپ سے زیادہ ہوتی ہے اور آپ ﷺ کی شفقت ساری امت کے لئے ہے کہ آپ ﷺ اﷲتعالیٰ کے رسول ہیں اور یہ شفقت کہیں ختم بھی نہ ہو گی۔ کیونکہ قیامت تک آپ ﷺ کے بعد کسی کو نبی بننا نہیں ہے۔ اس لئے آپ ﷺ قیامت تک کے لئے تمام امت کے روحانی باپ پیغمبر اور بہترین شفیق ہوئے اور یہ وہم کہ جب آپ ﷺ روحانی باپ ہوئے اور امت روحانی اولاد ہوئی تو روحانی وراثت یعنی نبوت بھی جاری رہ سکتی ہے۔ اس ارشاد سے وہ وہم بھی رفع ہوگیا۔ نیز اس فرمان سے کہ آپ ﷺ نبیوں کو ختم کرنے والے ہیں۔ یہ وراثت بھی نہیں رہے گی اور اسی لئے حضرت عمرؓ اور حضرت علیؓ نبی نہیں ہوئے۔
 
Top