محمد اویس پارس
رکن ختم نبوت فورم
والمحصنت : سورۃ النسآء : آیت 63
اُولٰٓئِکَ الَّذِیۡنَ یَعۡلَمُ اللّٰہُ مَا فِیۡ قُلُوۡبِہِمۡ ٭ فَاَعۡرِضۡ عَنۡہُمۡ وَ عِظۡہُمۡ وَ قُلۡ لَّہُمۡ فِیۡۤ اَنۡفُسِہِمۡ قَوۡلًۢا بَلِیۡغًا ﴿۶۳﴾
یہ ہدایت اس لیے ہوئی کہ بڑی سے بڑی غلطی پر بھی نبی ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کا رویہ نہایت نرم اور کریمانہ ہوتا تھا۔ قرآن نے فرمایا کہ اب زیادہ نرمی برتنے کا موقع نہیں ہے، اس لیے ان منافقوں کو نیک و بد اچھی طرح سمجھا دیا جائے اور واضح الفاظ میں تنبیہ کردی جائے تاکہ یہ سنبھلنا چاہیں تو اللہ تعالیٰ کی آخری گرفت سے پہلے پہلے سنبھل جائیں۔