ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر
(انگریز کی اطاعت کرنا قادیانیوں کے نزدیک اسلام کا حصہ ہے)
جناب یحییٰ بختیار: مجھے اس پر تعجب ہوا کہ اسلام کا یہ بھی حصہ ہے کہ ’’انگریز کی اطاعت کرنا۔‘‘
مرزاناصر احمد: اسلام کا یہ حصہ ہے کہ عادل حاکم کی، خواہ وہ غیرمسلم ہو، اور مذہب میں دخل نہ دے، اطاعت کی جائے۔ یہ تو ایک Accident (حسن اتفاق) ہے کہ اس زمانے میں انگریز حاکم تھا۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں میں تو وہ جانتا تھا کہ بھئی،تم میں سے جو ہو…
Mirza Nasir Ahmad: .... This is just a historical accident. (مرزاناصر احمد: یہ تو محض ایک تاریخی اتفاق ہے)
جناب یحییٰ بختیار: پھر آگے فرماتے ہیں جی کہ: ’’میں نے صدہا کتابیں جہاد کے مخالف تحریر کر کے عرب اور مصر اور بلاد شام اور افغانستان میں گورنمنٹ کی تائید میں شائع کی ہیں۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۲ ص۱۸۰ حاشیہ)
یہاں میں اس واسطے سے پوچھ رہا ہوں۔ مرزاصاحب! یہ ہے ’’اشتہار‘‘ ۲۱؍اکتوبر ۱۸۹۵ئ۔
مرزاناصر احمد: ایک تو… جواب میں دوں؟ ایک تو یہاں ’’صدہا‘‘ سے ’’صدہا Volumes (جلدیں)‘‘ میں، Not "Books" (نہ کہ کتب) یعنی وہ ہم کہتے ہیں کہ ’’یہ سو کتابیں لے جاؤ۔‘‘
1145جناب یحییٰ بختیار: ہاں، اس واسطے وہ چھوٹے بھی ہو جاتے ہیں وہ تو میں…
مرزاناصر احمد: نہیں نہیں۔ ’’سو کتابیں لے جاؤ۔‘‘ اس کا یہ مطلب نہیں ہوتا کہ وہ سو مختلف Authors (مصنّفین) کی یا ایک ہی Author (مصنف) کی سو کتابیں ہیں۔ بلکہ سو اس کے جو نسخے ہیں ان کو ہم کہتے ہیں۔ روزمرہ کے محاورے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں Copies (نقول) ہوسکتی ہیں۔
مرزاناصر احمد: ہاں Copies (نقول)
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں اس پر نہیں آرہا…
مرزاناصر احمد: نہیں، میں ایک یہ… دوسرے یہ کہ اس میں آپ نے یہ فرمایا کہ ’’میں نے عرب ممالک میں بھیجے۔‘‘ اور سارے عرب ممالک جو تھے، جن میں وہاں بھیجے انہوں نے ان کا جو ردعمل ہے، وہ وہ نہیں جو قابل اعتراض بنادیتا ہو اس کو۔ نمبردو، نمبرتین… تیسرا بھی ایک پہلو ہے… اور ’’جہاد کے خلاف‘‘ واضح ہے کہ جس شخص نے اتنی وضاحت سے دوسری جگہ لکھا، دوسرے کوئی معنی لئے نہیں جاسکتے۔ ’’جہاد کے خلاف‘‘ کہ اس کے علاوہ اور کوئی معنی نہیں ہوسکتے کہ ’’میں نے یہ لکھا کہ جہاں تک انگریزی حکومت کا سوال ہے، عدل کرتی ہے، مذہب میں دخل نہیں دیتی، اس لئے جہاد کی شرائط پوری نہیں ہورہی ہیں اور ان کے ساتھ نہیں لڑنا چاہئے۔‘‘
جناب یحییٰ بختیار: وہ تو آپ نے درست فرمایا…
مرزاناصر احمد: شرائط جہاد کا یہ مطلب ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ تو میں سمجھ گیا۔ یہاں جو مجھے بات سمجھ نہیں آرہی تھی… ’’انگریز کی اطاعت‘‘… آپ نے کہا ’’ٹھیک ہے،کیونکہ ہمارے مذہب کے معاملے میں دخل نہیں دیتا۔‘‘ مگر یہ انگریزکا پروپیگنڈہ افغانستان میں کس وجہ سے ہورہا تھا 1146کہ اس کی اطاعت کرو، وہاں بھی؟ جب یہ فرماتے ہیں کہ: ’’میں نے عرب ممالک میں، مصر میں، بلاد میں، شام میں، افغانستان…‘‘
مرزاناصر احمد: نہیں، نہیں، وہ…
(انگریز گورنمنٹ کی تائید میں کتابیں شائع کرنے کا کیا جواز؟)
جناب یحییٰ بختیار: …’’گورنمنٹ کی تائید میں شائع کیں۔‘‘ یہ اس کا میں کہتا ہوں کہ اس کا کیا جواز تھا۔
مرزاناصر احمد: یہ، یہ الزام لگایا جاتا تھا جماعت احمدیہ پر کہ باوجود اس کے کہ انگریز کے حلقہ حکومت میں جہاد کی شرائط پوری پوری ہیں، پھر بھی جماعت احمدیہ جہاد نہیں کر رہی۔ تو یہ Double edged Sword (دودھاری تلوار) تھی۔ ایک طرف ہم پر الزام لگایا جاتا تھا، ایک طرف حکومت پر الزام لگایا جاتا تھا کہ وہ اسلام کے معاملے میں دخل دیتی ہے اور جبر کرتی ہے۔ حالانکہ تمام بزرگوں نے اعلان کیا ہوا تھا۔ تو جو جواب اپنا دیا، اس سے انگریز کو بھی فائدہ پہنچا۔
(کیا انگریز گورنمنٹ نے کہا کہ میرے لئے پروپیگنڈہ کریں؟)
جناب یحییٰ بختیار: میں یہ پوچھتا ہوں، مرزاصاحب! کہ یہ انگریز گورنمنٹ نے ان کو کہا تھا کہ ’’میرے لئے پروپیگنڈہ کریں۔‘‘ یا انہوں نے اپنی طرف سے مناسب سمجھا کہ انگریز گورنمنٹ کو Defend (دفاع) کریں وہاں؟
مرزاناصر احمد: ایک… اچھا! یہ وجہ اس کی؟
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، یہ میں…
مرزاناصر احمد: وجہ یہ تھی کہ مولوی محمد حسین صاحب بٹالوی اور بعض دوسرے لوگ اور کرم دین بھیں، انہوں نے اندر ہی اندر یہ پروپیگنڈہ کیا کہ یہ مہدی ہونے کا دعویٰ کرتا 1147ہے شخص، اور ہماری روایات میں مہدی خونی ہوگا اور یہ تمہارے خلاف بغاوت کا سامان اکٹھا کر رہا ہے، اور برٹش حکومت کے خلاف یہ باغی بغاوت کا جھنڈا کھڑا کرے گا اور اس کے جواب میں آپ نے یہ گورنمنٹ کو یہ بتانے کے لئے… ویسے تو اگر یہ ہوتا خدا کا حکم، تو گورنمنٹ کو… جہاد کی شرائط پوری ہوتیں تو کہہ دیتے کہ پوری ہیں، کریں گے تمہارے خلاف جہاد… گورنمنٹ کو یہ بتایا کہ تمہارے پاس آکے کہتے ہیں کہ ہم لوگ یعنی محمد حسین بٹالوی اور یہ کرم دین بھیں بھی اور دوسرے علماء جو ہیں، یہ تو آپ کے فرمان بردار، متبع، اطاعت گزار… اور ہم تو یہ سمجھے ہیں کہ آپ کے زیر سایہ امن ہے، مذہب میں دخل نہیں، وغیرہ وغیرہ۔ لیکن یہ شخص ظاہر میںیہ کہتا ہے کہ میں Law- Abiding ہوں۔ لیکن اندر سے یہ آپ کے خلاف تیاریاں کر رہا ہے۔ بغاوت کی، کیونکہ مہدی… ان کے دماغ میں سوڈانی مہدی تازہ تازہ تھانا… تو یہ ہے چنانچہ کرم دین… ایک مولوی صاحب ہیں… انہوں نے اپنی کتاب ’’تازیانہ عبرت‘‘ میں لکھا:
’’گورنمنٹ کو اپنی وفادار مسلمان رعایا پر اطمینان ہے اور گورنمنٹ کو خوب معلوم ہے کہ مرزاجی جیسے مہدی، مسیح بننے والے ہی کوئی نہ کوئی آفت سلطنت میں برپا کیا کرتے ہیں۔ مرزاجی نے تو مسلمانوں میں یہ خیال پیدا کر دیا ہے۔ (ذرا غور سے سننے والا ہے) مرزاجی نے تو مسلمانوں میں یہ خیال پیدا کر دیا ہے کہ مہدی ومسیح کا یہی زمانہ ہے اور قادیان ضلع گورداسپور میں وہ مہدی ومسیح بیٹھا ہوا ہے جو کسر صلیب کے لئے مبعوث ہوا ہے تاکہ عیسائیت کو محو کر کے اسلام کو روشن کرے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ مرزاجی نے مسلمانوں کو نصاریٰ سے سخت بدظن اور مشتعل کر رکھا ہے، 1148وہ دجال سمجھتے ہیں تو نصاریٰ کو، خردجال کہتے ہیں تو ریلوے کو۔ اب سوال یہ ہے کہ یہ ریلوے کس نے جاری کر رکھی ہے۔ جب یہ خردجال ہے تو اس کے چلانے والے بادشاہ وقت کو ہی یہ دجال کہتے ہیں اور مسلمانوں کو اس کے خلاف سخت مشتعل کر رہے ہیں۔ گورنمنٹ کو ایسے اشخاص کا ہر وقت خیال رکھنا چاہئے۔‘‘
یہ (’’تازیانہ عبرت‘‘ طبع دوم، ص۹۳،۹۴ از شیر اسلام مولوی کرم دین صاحب، دبیر مطبوعہ مسلم پرنٹنگ پریس لاہور) یہ ان کا حوالہ ہے۔ اس قسم کے…
جناب یحییٰ بختیار: تو یہ ان کے خلاف ایسی Complaint (شکایت) تھی جس پر…
مرزاناصر احمد: Complaint (شکایت) تھی تو ان کو صرف یہ بتایا ہے کہ: ’’ہم یہ سمجھتے ہیں کہ جہاد جو ہے، شرائط پوری ہو تو ہونا چاہئے۔ آپ کی حکومت جو ہے، مذہب میں دخل نہیں دے رہی…‘‘
جناب یحییٰ بختیار: میں سمجھ گیا ہوں، وہ میں سمجھ گیا کہ انہوں نے ان کے خلاف شکایت کی۔ ’’دراصل اندر میں یہ آپ کی حکومت کے خلاف کام کر رہا ہے اور اوپر سے آپ کی تائید کر رہا ہے۔‘‘ تو انہوں نے اس کے جواب میں یہ کہا۔ مگر یہ کتابیں تو پہلے ہی بھیج چکے تھے۔ Complaint (شکایت) ہے۔ سوال یہ ہے۔
مرزاناصر احمد: جی؟
جناب یحییٰ بختیار: یہ کتابیں، یہ Complaint (شکایت) جو انہوں نے کی، اس کے بعد انہوں نے لکھ کے بھیجیں وہاں…
مرزاناصر احمد: نہیں، نہیں، نہیں، نہیں…
جناب یحییٰ بختیار: … یہ پہلے بھیج چکے تھے۔
1149مرزاناصر احمد: یہ تو … Complaint (شکایت) تو… بڑا لمبا… شروع، دعوے کے ساتھ ہی شروع ہوگیا تھا۔
جناب یحییٰ بختیار: تو یہ انہوں نے جو کتابیں بھیجیں، یہ تو انگریز کو خوش کرنے کے لئے نہیں بھیجیں انہوں نے؟
مرزاناصر احمد: ہاں، ہاں، اپنی پوزیشن واضح کرنے کے لئے۔
جناب یحییٰ بختیار: ان کا پروپیگنڈا اپنی طرف سے؟
مرزاناصر احمد: ہاں، اپنے لئے۔
جناب یحییٰ بختیار: فی سبیل اﷲ؟
مرزاناصر احمد: ہاں، لیکن یہ میں نے پہلے بتایا اس کا اثر ان کے اوپر بھی پڑا۔ لیکن یہ تھا اپنے لئے اور…
Mr. Yahya Bakhtiar: Mr. Chairman, Sir, shall be have the break for fifteen minutes? The room is very hot. We have no....
(جناب یحییٰ بختیار: جناب چیئرمین! جناب والا! کمرے میں بہت گرمی ہے، پندرہ منٹ کے لئے التوا کر دیا جائے)
مرزاناصر احمد: ہاں، Very Hot (بہت گرم)
Mr. Yahya Bakhtiar: It is very hot.
(جناب یحییٰ بختیار: یہ کمرہ بہت گرم ہے)
Mirza Nasir Ahmad: Depressing.
(مرزاناصر احمد: پریشان کن ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: .... Because the airconditioner is not working today.
(جناب یحییٰ بختیار: کیونکہ آج اے۔سی کام نہیں کر رہا)
Mirza Nasir Ahmad: Hot and depressing.
(مرزاناصر احمد: گرمی بہت پریشان کر رہی ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: Because the air- conditioner is not working. For 15,20 minutes.
(جناب یحییٰ بختیار: کیونکہ اے۔سی پندرہ بیس منٹ سے کام نہیں کر رہا)
Madam Chairman: Till 12:30?
(محترمہ چیئرمین: ساڑھے بارہ تک اجلاس ملتوی کیا جاتا ہے)
جناب یحییٰ بختیار: ساڑھے بارہ ٹھیک ہے جی۔ سوابارہ کر دیجئے، تب بھی ہو جائے گا۔
1150Madam Chairman: As you like.
(محترمہ چیئرمین: جیسے آپ پسند کریں)
جناب یحییٰ بختیار: بھئی! میں تو آپ کی خدمت کے لئے تیار ہوں۔ آپ کا کورم نہیں پورا ہوتا تو میں کیا کروں؟
ایک آواز: گرمی بہت ہے۔
مرزاناصر احمد: بے حد گرمی ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ایک، دو Fan (پنکھے) اور بھی کریں۔ ایک فین یہاں Arrange (مہیا) کر دیں۔ ایک فین اسلم صاحب (سیکرٹری) یہاں Arrange (مہیا) کر دیں۔ ایسے مجھے اور مرزاصاحب، دونوں طرف۔
ایک آواز: نہیں جی ائرکنڈیشنر کام نہیں کر رہا۔
محترمہ چیئرمین: اگر ایک پنکھا…
جناب یحییٰ بختیار: ایک ان کی طرف، ایک یہاں۔
محترمہ چیئرمین: ہاں، دو پنکھے لگوائیں، دو پنکھے منگوائیں۔
جناب یحییٰ بختیار: آپ صرف اپوزیشن کو ٹھنڈا رکھ رہے ہیں۔
Madam Chairman: The Delegation is permitted to leave. (محترمہ چیئرمین: وفد کو جانے کی اجازت ہے)
مرزاناصر احمد: تو اب کب؟
When do we re-assemble at 12:15.
Mr. Yahya Bakhtiar: 12:15 half hour. جی
[The Special Committee adjournded to reassemble at 12:15 pm.] (خصوصی کمیٹی کا اجلاس سوابارہ بجے تک ملتوی کیاگیا)
----------
[The Special Committee re-assembled after break, Mr. Chairman (Sahibzada Farooq Ali) in the Chair.]
(خصوصی کمیٹی کا اجلاس چائے کے وقفہ کے بعد دوبارہ شروع ہوا۔ چیئرمین (صاحبزادہ فاروق علی) نے صدارت کی)
----------
1151REVIEW OF PROGRESS OF THE CROSS- EXAMINATION
(جرح کی پیشرفت کا جائزہ)
ایک رکن: عالی جناب چیئرمین صاحب!
جناب چیئرمین: ایک سیکنڈ! ہاں، ایک سیکنڈ! چوہدری صاحب! شاہ صاحب! آج کی، آج کی Proceeding (کارروائی) ہولینے دیں۔ جب رات کو نو،ساڑھے نو، دس بجے ختم کریں گے۔ پھر ریویو کر لیں گے۔ پھر ریویو کر لیں گے کہ کتنا اور رہتا ہے۔
Sardar Maula Bakhsh Soomro: My submission is, Sir the question is put, They are finished or scrutinized the question, or reduce the number, that I can see. But the question is still pending and this is wound up today?
(سردار مولا بخش سومرو: جناب والا! میری گزارش ہے سوالات ابھی باقی ہیں اور ختم نہیں ہوئے یا سوالوں کو مختصر کیا جائے۔ یا ان کی تعداد میں کمی کی جائے مجھے تو یہی نظر آرہا ہے۔ کیونکہ سوالات ابھی پوچھے جارہے ہیں)
Mr. Chairman: No, no, I assure you, Sir, that is....
Sardar Maula Bakhsh Soomro: I am that one who strongly opposed it.
(سردار مولا بخش سومرو: میں ان میں سے ایک ہوں جو اس کے سخت مخالف ہیں)
جناب چیئرمین: میری بات سنیں۔
I am not going to cut it short, we are not going to leave it in the middle, we are not going to just stop it.
(ہم اس کو مختصر نہیں کریں گے۔ ہم انہیں درمیان میں نہیں چھوڑ سکتے اور نہ ہی بیان روک سکتے ہیں)
ہم صرف یہ کریں گے کہ آج شام کو، آج رات کو جب اسمبلی ایڈجرن کریں گے، اس سے پہلے پانچ منٹ، دس منٹ، پندرہ منٹ آدھا گھنٹہ ڈسکس کرلیں گے کہ کون کون سے Topics (موضوع) باقی رہتے ہیں اور کتنا وقت چاہئے۔
مولانا عبدالحق: جناب جی۔
جناب چیئرمین: مولانا عبدالحق!
----------
READING OF AYAT OR AHADITH IN THE CROSS- EXAMINATION
(جرح کے دوران آیت یا حدیث کا پڑھنا)
(حضرت مولانا عبدالحق کی توجہ طلب باتیں)
مولانا عبدالحق: گزارش یہ ہے کہ ہمارے اٹارنی جنرل صاحب بہت اچھے طریقے سے چل رہے ہیں۔ مگر اتنی بات ہے کہ اب جو مسئلہ اس وقت پیش ہوا… یفع 1152الحرب… تو اس میں یہ اس کے ساتھ ایک لفظ کہہ دیا اور کچھ نہیں اور انہوں نے یہ کہا کہ اسلام میں جہاد مطلق جائز نہیں ہے۔ اب اس کے لئے آیتیں موجود ہیں۔ گزارش یہ ہے کہ یہ عربی عبارت اور ان آیات اور احادیث کو وہ اٹارنی جنرل صاحب اگر اجازت دیں تو ہمارے حضرت مفتی صاحب یا میں عرض کروں گا۔ اب انہوں نے جو عبارت اس وقت پیش کی، اس میں عربی میں یہ کہہ دیا کہ ’’امام مہدی اور عیسیٰ علیہ السلام یا مسیح موعود جب آئیں گے تو دنیامیں کوئی کافر نہیں رہے گا، کوئی فرقہ نہیں رہے گا۔ اسی عبارت کو اس نے پیش کیا اور پھر اس نے کہاکہ شرائط نہیں ہوں گی۔‘‘ نہیں اس وقت مسیح موعود وہ تو حاکم ہوکر آئیں گے، تمام دنیا پر تسلط ہوگا، اور کل دنیا:
پھر یہ بھی پوچھنا چاہئے کہ صرف یفع الحرب، ہے یا یہ وہ مسیح موعود صلیب کو ختم کرے گا، خنزیر کو قتل کرے گا۔ تو کیا مرزا کے زمانے میں صلیب ختم ہوگئی یا عیسائیت پھیلی؟ میری عرض اتنی ہے کہ اگر کسی وقت آیت یا حدیث کی ضرورت ہو تو مفتی صاحب کو…
جناب چیئرمین: وہ آگے بھی، مولانا! وہ آگے بھی مفتی صاحب نے آیتیں پڑھی تھیں۔ مولانا ظفر احمد انصاری صاحب پڑھ رہے ہیں۔ وہ ان کو آپ بتادیں۔ یہ پوچھ لیں گے۔
جناب یحییٰ بختیار: جناب والا! میں نے یہ ان سے پوچھا کہ ان کے زمانے میں یہ ہوگا؟ تو وہ کہتے ہیں کہ زمانہ دو تین سوسال کا ہے، وہ اس کے لئے حوالے پیش کریں گے، حدیثیں پیش کریں گے۔
جناب چیئرمین: ٹھیک ہے، نہیں وہ آپ بے فکر رہیں۔
مولانا ظفر احمد انصاری!
جناب یحییٰ بختیار: (مولانا عبدالحق سے) وہ آپ کہہ دیں تو میں ان کو کہہ دوں کہ وہ آپ کو سنادیں۔
1153مولانا محمد ظفر احمد انصاری: اب آپ نے یہ فرمادیا ہے کہ شام کو ہم جائزہ لیں گے کہ کیا کام رہ گیا کیا نہیں۔ لیکن بیچ بیچ میں اگراس طرح کی باتیں ہوں کہ جلدی ختم کرو، جلدی ختم کرو…
جناب چیئرمین: نہیں، یہ نہیں۔ ابھی…
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: میں عرض کردوں تو اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ جو لوگ سوال پوچھ رہے ہیں، ان کا ذہن پھر بہت پراگندہ ہو جاتا ہے۔ وہ Confuse (خلط ملط) ہو جاتے ہیں کہ کیا پوچھیں، کیا نہ پوچھیں۔ لہٰذا… اور یہ ریکارڈ ایسا نہیں ہے کہ آج صرف ہمارے ہاں کام آئے گا۔ بلکہ سارے عالم اسلام میں کام آئے گا۔ اس میں چار روز، پانچ روز، چھ روز، دس روز کی تاخیر جو ہے، وہ کوئی معنی نہیں رکھتی تو اس لئے یا تو ہاؤس میں یہ بات ڈسکس ہو کر کے طے ہا جائے، اور اگر یہ معلوم ہو کہ ختم کرنا ہے، تو پھر خواہ مخواہ دردسری کیوں لی جائے۔
جناب چیئرمین: میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ ہم کسی طریقے سے بات کریں گے۔ یہ نہیں کہ کسی وقت کہا ’’ختم ہوگا‘‘ کسی وقت ’’نہیں، جاری رہے گا۔‘‘ ہم ریویو کریں گے۔ باقاعدہ، سائنٹفک طریقے سے، رات کے سیشن کے بعد۔ ابھی ایک Sitting (نشست) اب ہے، ڈیڑھ بجے تک یا پونے دو تک، اور دو رات کو ہوں گی۔
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: ٹھیک ہے۔
----------
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: ایک چیز اور عرض کرنا چاہتا ہوں، اگر اٹارنی جنرل صاحب اس سے متفق ہوں، کہ اب بہرحال لوگوں کو جلدی ہے، کم سے کم وقت میں کام کریں۔ اگر یہ صورت ہو کہ کسی موضوع پر ان کی تحریروں کے متعلق وہ پڑھ کر کے ہم یہ کہیں کہ وہ اس کو 1154اپنی تحریر Accept (قبول) کرتے ہیں یا نہیں۔ وہ ریکارڈ پر آجائے اس کے بعد پھر یہ کہ وہ اس کی وضاحت کریں گے، نہیں کریں گے، لیکن وہ یہ تسلیم کریں کہ یہ مرزاصاحب نے لکھا ہے…
جناب یحییٰ بختیار: وہ تو تسلیم کر رہے ہیں، وہ تو کر رہے ہیں۔ ہم تو کوئی ایسے سوال نہیں…
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: ہاں، وہ ہم ان سے تسلیم کراتے ہیں، اس لئے کہ بہت سی چیزیں باقی رہ گئیں اور وہ بڑی اہم ہیں۔ تو کم سے کم وہ ریکارڈ پر آجائیں کہ ہم نے ان کی یہ تحریر پیش کی۔ انہوں نے یا تو انکار کیا یا اس کو Accept (قبول) کیا۔
جناب چیئرمین: ٹھیک ہے۔ ملک کرم بخش اعوان!
جناب کرم بخش اعوان: میں تو یہی عرض کرنا چاہتا تھا کہ جب وہ کسی کتاب کا حوالہ پڑھتے ہیں، کوئی صفحہ بتاتے ہیں، وہ یہ دیکھ لیں کہ ٹھیک ہے یا غلط ہے اور اس کے بعد وہ تاویلیں بہت زیادہ لمبی کرتے ہیں، وقت اس میں ضائع ہوتا ہے۔
جناب چیئرمین: کتابوں کے علاوہ ممبروں کا بھی خیال رکھیں ناں جی کہ چالیس تو پورے کر دیا کریں۔
ایک آواز: ہیں جی؟
جناب چیئرمین: چالیس ممبر تو پورے کر دیا کریں ناں جی، اس کا بھی تو خیال رکھیں۔ ساری چیزیں اکٹھی سوچا کریں۔ یعنی ہمارے کم سے کم دو دو گھنٹے ضائع جو ہوتے ہیں کورم پورا کرنے کے لئے…
جناب کرم بخش اعوان: یہ تو چاہئے جی، ہر ممبر کو چاہئے کہ وقت پر آئے۔
سید عباس حسین گردیزی: …ضرورت نہیں، کیونکہ وہ تو ایسی باتیں کرتا ہے جو ہمارے عقیدے میں بھی ہیں ان کو سننے کی کیا ہمیں ضرورت ہے؟ یا کسی ایسے مولوی کا 1155ذکر کر دیا کہ فلاں مولوی نے یہ کہا تھا۔ وہ نہ ہمارا مولوی، نہ کچھ، نہ کہا اور یہ بالکل یعنی وقت ہمارا ضائع ہورہا ہے…
Mr. Chairman: Yes, they may be called.
(جناب چیئرمین: جی ہاں، انہیں بلالیں)
سید عباس حسین گردیزی: … اسی لئے ہم نے اٹارنی جنرل صاحب کی خدمت میں عرض کیا تھا کہ سوال سارے آجانے چاہئیں۔
Mr. Chairman: They may be called.
(جناب چیئرمین: انہیں بلالیں)
(Interruption) (مداخلت)
Sardar Maula Bakhsh Soomro: Sir, may I know, Sir, the order or decision? will it be over this evening or will it continue till the questions are finished?
(سردار مولا بخش سومرو: کیا میں فیصلہ جان سکتا ہوں؟ کیا یہ آج شام ختم ہو جائے گا یا یہ سوالات ختم ہونے تک جاری رہے گا)
Mr. Chairman: I have announced my decision, I have already announced my decision.
(جناب چیئرمین: میں فیصلہ سنا چکا ہوں۔ میں نے پہلے ہی فیصلہ کا اعلان کر دیا ہے)
Sardar Maula Bakhsh Soomro: Sir, you say that we will have two sessions tonight.
(سردار مولا بخش سومرو: جناب والا! آپ کہتے ہیں آج رات میں دو اجلاس ہوں گے؟)
جناب چیئرمین: آپ باتوںمیں مصروف رہتے ہیں، میں نے یہ کہا ہے کہ آج رات سیشن کے بعد ریویو کریں گے۔ Entire (پورا) ہاؤس میں، کہ کیا پوزیشن ہے، کہاں تک چلنا ہے،کس حد تک۔
(The Delegation entered the chamber)
(وفد ہال میں داخل ہوا)
Mr. Chairman: Yes, Mr. Attorney- General.
(جناب چیئرمین: جی، اٹارنی جنرل صاحب)
Mr. Yahya Bakhtiar: Sir, the fan is too close to me now.
(پنکھا) مرزاصاحب کی طرف بہت دور ہے، میری طرف بہت نزدیک ہے۔ وہ دوسرا نزدیک رکھیں۔
مرزاناصر احمد: نہیں، اس کو ادھر کریں۔
1156جناب یحییٰ بختیار: تھوڑا سا موڑ دیں، تھوڑا سا موڑ دو۔
----------
CROSS- EXAMINATION OF THE QADIANI GROUP DELEGATION
(قادیانی وفد پر جرح)
(بائیس برس سے یہ فرض کر رکھا ہے کہ جہاد کی مخالفت میں کتابیں لکھوں)
جناب یحییٰ بختیار: یہ اسی سلسلے میں جو میں حوالے پڑھ رہا تھا، پہلا حوالہ میں نے ابھی آپ کو پڑھ کر سنایا ہے کہ انہوں نے صدہا کتاب میں جہاد کے مخالف تحریر کر کے عرب، مصر، بلادشام اور افغانستان میں گورنمنٹ کی تائید میں شائع کی ہیں۔ اس کے بعد اسی طرح ایک اور حوالہ ہے مرزاصاحب کا: ’’میں نے مناسب سمجھا کہ اس رسالہ کو بلاد عرب یعنی حرمین اور شام اور مصر وغیرہ میں بھیج دوں۔ کیونکہ اس کتاب کے ص۱۵۲ پر جہاد کے مخالف میں ایک مضمون لکھاگیا ہے اور میں نے بائیس برس سے اپنے ذمے یہ فرض کر رکھا ہے کہ ایسی کتابیں جن میں جہاد کی مخالفت ہو، اسلامی ممالک میں ضرور بھجوایا کروں۔ اس وجہ سے میری عربی کتابیں عرب کے ملک میں بھیجی بھی، بہت شہرت پاگئی ہیں۔‘‘
مرزاصاحب! یہ ہے (اشتہار تبلیغ رسالت ج۱۰ ص۲۶، مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۴۴۳) پر۔
مرزاناصر احمد: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: آپ نے فرمایا کہ چونکہ ایک مولوی صاحب نے ان کے خلاف Complaints (شکایت) کی تھی انگریز کو، اس وجہ سے انہوں نے یہ کہا۔ یہاں تو کہتے ہیں ’’بائیس سال سے میں نے یہ ڈیوٹی اپنے سر رکھی ہوئی ہے…‘‘
مرزاناصر احمد: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’…کہ عرب ممالک میں، مسلمانوں کے ملکوں میں، میں یہ تبلیغ کروں۔‘‘
1157مرزاناصر احمد: ’’اور یہ مسلم ممالک بہت خوش ہیں۔‘‘ یہ بھی لکھا ہے۔ ساری عبارت مانتا ہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’سبھوں کی شہرت ہوئی ہے وہاں۔‘‘ یہ لکھا ہوا ہے۔
مرزاناصر احمد: ہاں! اور یہ وہ زمانہ ہے… اصل میں آج کے زمانے میں جب تک وہ پس منظر ہمارے سامنے ہو، ہم حقیقت کو سمجھ ہی نہیں سکتے۔ اس پس منظر کو سمجھنے کے لئے یہ سنئے ذرا۔ یہ بڑے مشہور ہیں علامہ علی الحائری! ۲۸؍جنوری ۱۹۲۳ء کو… اسی پس منظر کے متعلق یہ بڑا اہم حوالہ ہے: ’’اب استجابت دعا کا وقت ہے بعد از دعائے خاتمہ بالخیر آپ لوگوں کا فرض ہے کہ اس مذہبی آزادی کے قیام ودوام کے لئے صدق دل سے آمین کہیں۔ کیونکہ فی الحقیقت آپ بہت ہی ناشکرگزار ہوںگے کہ اگر آپ اس کا اعتراف نہ کریں کہ ہم کو ایسی سلطنت کے زیرسایہ ہونے کا فخر حاصل ہے۔ جس کی عدالت اور انصاف پسندی کی مثال اور نظیر دنیا کی کسی اور سلطنت میں نہیں مل سکتی۔ فی الواقعہ بادشاہ وقت کے حقوق میں ایک اہم حق یہ ہے کہ رعایا اپنے بادشاہ کے عدل وانصاف کی شکرگزاری میں ہمیشہ رطب اللسان رہے۔ اس میں بھی حضور پیغمبر اسلامa کی تعسّی مسلمانوں کو (یعنی اسوۂ حسنہ کی پیروی) لازم ہے کہ آپa نے بھی (نبی اکرمa نے بھی) نوشیرواں عادل کے عہد سلطنت میں ہونے کا ذکر مدح اور فخر کے رنگ میں بیان کیا ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ حضور کی تعسی میں مسلمان اس مبارک، مہربان، منصف اور عدل گستر برطانیہ عظمیٰ کی دعا گوئی اور ثناء جوئی کریں اور اس کے احسانوں کے شکر گزار رہیں۔ اس کے علاوہ…‘‘
1158جناب یحییٰ بختیار: مرزا صاحب! ایسی خوشامد لوگ کرتے رہیں، میں اس کی بات نہیں کر رہا، میرا سوال ہی اور تھا…
مرزاناصر احمد: ایسی خوشامد جو کرتے رہیں، نہیں جی، حضرات بڑے پائے کے علماء اور اس وقت کے مذہبی لیڈروں کی بات ہورہی ہے۔ ایسے ویسے کی بات نہیں ہورہی۔
جناب یحییٰ بختیار: میں تو جانتا نہیں، واقف نہیں، مجھے تو کوئی ایسے خوشامدی معلوم ہورہے ہیں۔
مرزاناصر احمد: ان کے بڑے، شیعہ حضرات کے بہت بزرگ مجتہد…
جناب یحییٰ بختیار: پانچ نے اور کہا ہوگا، دس نے اور کہاہوگا۔ میں تو ایک اور سوال آپ سے پوچھ رہا تھا جو کہ…
مرزاناصر احمد: میں اسی کا پس منظر آپ کو…
جناب یحییٰ بختیار: … مہدی سے جو تعلق رکھتا ہے۔ بے شک پڑھ دیجئے۔
مرزاناصر احمد: جی! ہمارے اس وقت کے بڑے مشہور عالم مولوی محمد حسین صاحب! بٹالوی نے رسالہ (اشاعت السنہ ج۶ نمبر۶ حاشیہ، ص۱۴۸، بابت ۱۳۱۰ھ مطابق ۱۸۹۳ئ) لکھتے ہیں… یہ اب میں دوسری دلیل دے رہا ہوں… میں نے پہلے کہا تھا ناں کہ شکایتیں کرتے رہتے تھے۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ جب مرزاصاحب کا اثر تھا، اس زمانے کی بات ہوگی۔
مرزاناصر احمد: ۱۸۹۳ء میں۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ چھوڑ چکے تھے مرزاصاحب کو؟
مرزاناصر احمد: ہاں، مرزاصاحب کو چھوڑ چکے تھے۔
جناب یحییٰ بختیار: اچھا، یہ مرزاصاحب کو چھوڑ چکے تھے۔ کیونکہ ان کے اثر میں کافی عرصہ…
1159مرزاناصر احمد: ہاں، ہاں، ہاں۔ یہ مرزاصاحب کو چھوڑ چکے تھے: ’’اس کے (مرزاصاحب) دھوکے پر یہ دلیل ہے کہ دل سے وہ گورنمنٹ غیرمذہب کی (جو غیرمذہب کی گورنمنٹ ہے) کے جان ومال لینے اور اس کا مال لوٹنے کو حلال ومباح جانتا ہے۔ لہٰذا گورنمنٹ کو اس کا اعتبار کرنا مناسب نہیں اور اس سے پر حذر رہنا ضروری ہے۔ ورنہ اس مہدی قادیانی سے اس قدر نقصان پہنچنے کا احتمال ہے جو مہدی سوڈانی سے نہیں پہنچا۔‘‘
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، مرزاصاحب! میرا سوال جو تھا وہ جہاں تک برطانیہ حکومت کا تعلق ہے، آپ نے کہا کہ دین کے معاملے میں دخل نہیں دے رہی اور ایسی حدیث ہے کہ ان کے لئے اطاعت کریں تو میں نے اس موقع پر یہ سوال پوچھا تھا کہ: ’’میں نے صدہا کتابیں جہاد کے مخالف تحریر کر کے عرب، مصر، بلادشام اور افغانستان میں گورنمنٹ کی تائید میں شائع کی ہیں۔‘‘ وہاں تو ان پر کوئی اطاعت بڑٹش گورنمنٹ کی نہیں تھی جو ان ملکوں میں یہ کتابیں بھیجی گئیں؟
مرزاناصر احمد: آپ نے بھی وہ اطاعت کا ذکر نہیں کیا، تائید میں کہا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’تائید‘‘ مطلب…
مرزاناصر احمد: یعنی ان ممالک میں جو یہ تاثر…
جناب یحییٰ بختیار: برٹش گورنمنٹ کی تائید میں، اطاعت نہ سہی، تائید سہی۔
مرزاناصر احمد: میں اس کا مطلب بیان کرتا ہوں۔ کہا یہ ہے کہ جو ایک حصہ دنیا کا ان ممالک میں یہ تاثر پیدا کر رہا ہے کہ گورنمنٹ برطانیہ دین کے معاملہ میں دخل دیتی اور آزادی نہیں دے رہی اور مسلمانوں پر مظالم ڈھا رہی ہے۔ اس لئے اس کے خلاف جہاد ہونا چاہئے تویہ تاثر جودنیا دے رہی ہے…
1160جناب یحییٰ بختیار: ہاں، مرزاصاحب! میرا سوال اب بالکل Simple ہو جاتا ہے…
مرزاناصر احمد: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: …برطانیہ کا بادشاہ، Defender of Faith (ایمانکا محافظ) کہلاتا ہے، وہ صلیب کا محافظ ہے۔ اس کے تاج پر صلیب کا نشان ہے،یہ آپ کو اچھی طرح علم ہے…
مرزاناصر احمد: بہت خوب! ابھی میں بتاؤں گا۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، یعنی یہ ہے، مسیح موعود صاحب، مرزاغلام احمد صاحب، جس کو مسیح وہ کہتے ہیں، اس نے آکے صلیب کو توڑنا تھا، یہ ایران، افغانستان اور مصر تک اس کو پھیلا رہے ہیں اور کہتے ہیں۔ ’’یہ اچھی گورنمنٹ ہے۔‘‘ اس کا پروپیگنڈا کر رہے ہیں۔ ہندوستان میں کہتے ہیں۔ ’’اس کی اطاعت کروں۔‘‘ یہ مہدی کیسی قسم کا ہے! یہ ہمیں اس قدر بتائیے۔
مرزاناصر احمد: ہاں جی! آپ کا سوال یہ ہے کہ دعویٰ ہے اس مہدی کے ہونے کا جس نے صلیب کو توڑنا تھا…
جناب یحییٰ بختیار: صلیب کو توڑنا، خنزیر کو ختم…
مرزاناصر احمد: … اور ایک عیسائی حکومت کے متعلق حق گوئی سے کام لیتے ہوئے یہ لکھ رہا ہے کہ: ’’وہ مذہب میں دخل نہیں دیتی۔‘‘ اور جہاں تک…
جناب یحییٰ بختیار: ان کی تائید میں۔
مرزاناصر احمد: ہاں، ان کی تائید میں۔
’’جہاںتک کسر صلیب کا تعلق ہے، ایسی ٹوٹی ہے کہ یورپ میں جاکر آپ بات کریں یا جہاں جہاں ان کے وہ Activities (مصروفیات) تھیں مشنری، ویسٹ افریقہ، ایسٹ افریقہ، تو آپ 1161کو پتہ لگے گا کہ وہ صلیب ٹوٹ چکی اور انگلستان میں ۱۹۶۷ء میں اس میں اپنا جو ہے، اسکاٹ لینڈ کے دارالخلافہ میں پریس کانفرنس میں میںنے کہا کہ عیسائیت سے آپ کی قوم کوئی دلچسپی نہیں لیتی۔ تو مجھ سے پوچھا گیا کہ کس چیز سے آپ نے اندازہ لگایا؟ میں نے کہا لندن کے گرجوں کے سامنے میں نے "For Sale" (قابل فروخت) کے بورڈ دیکھے۔ اور جہاں تک "Defender of Faith" (ایمان کا محافظ) کا تعلق ہے، ڈنمارک، کوپن ہیگن میں ایک کانفرنس میں ایک شخص نے ذرا سا بے ادبی کا فقرہ اسلام کے خلاف کہا۔ میں نے اس کا جواب یہ دیا کہ مجھے عیسائیت پر رحم آتا ہے تو سارے متوجہ ہوگئے کہ رحم کیوں آتا ہے۔ میں نے کہا کہ:
"One who is Defender of Faith...." (وہ جو ایمان کا محافظ ہے) یہ جو آپ نے ابھی کہا ناں، اس سے مجھے یاد آگیا:
"One who is Defender of Faith, had to sign the sodomy Bill."
(ایمان کے محافظ کو ہم جنس پرستی کے قانون دستخط کرنے پڑتے ہیں) ان دنوں میں تازہ تازہ ہوا ہوا تھا تو حواس باختہ ہوگئے وہ۔ ہمیں اﷲتعالیٰ نے وہ دلائل دیئے ہیں جن کا جواب نہیں دے سکتے۔
قرآن کریم کی عظمت، قرآن کریم کی شان، قرآن کریم کے جلال، اسلام کی جو اس وقت تعلیم ہے، جس سے بڑھ کر انسان کا دماغ سوچ نہیں سکتا۔ اس کے متعلق میں نے یورپ میں چیلنج دیئے عیسائیت کو، اور انہوں نے… وہ پرانے چیلنج ہیں۔ لیکن میں نے ان کو دہرایا، اور اس پر سات سال گزر چکے ہیں، ان کو یہ ہمت نہیں ہوتی کہ قبول کریں۔
تو جہاںتک صلیب کا…
1162جناب یحییٰ بختیار: یہ جو تبلیغ…
مرزاناصر احمد: … جہاں تک صلیب کا تعلق ہے، صلیب ٹوٹ چکی۔
جناب یحییٰ بختیار: اگر آپ کا یہ خیال ہے کہ برطانیہ کے تاج پر صلیب نہیں ہے۔ اب، اس کی اطاعت کرنا اب اسلام کا…
مرزاناصر احمد: برطانیہ کے تاج پر صلیب عزت کا نشان نہیں ہے اب، ذلت کا نشان ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: اچھا جی، وہ ذلت کے نشان کی اطاعت، آپ نے کہا، فرض ہے!
مرزاناصر احمد: اطاعت ’’
انا ﷲ وانا الیہ راجعون
‘‘۱؎
جناب یحییٰ بختیار: اس ملک کے اندر آپ نے مسلمانوں کو کہا کہ انگریز کی حکومت کی اطاعت فرض ہے آپ پر۔ وہ ذلت کا نشان، اور یہ مسیح کہتا ہے کہ توڑنے کی بجائے آپ اس کی اطاعت کریں!
مرزاناصر احمد: مسیح نے کسر صلیب کرنی تھی۔ وہ کی اور ہو رہی ہے۔ جس بات پر… یہ عجیب بات ہے… کہ جب جماعت احمدیہ اپنے زمانہ کے تمام بڑے بڑے علماء سے اتفاق کرتی ہے تو وہ وجہ اعتراض بنالیا جاتا ہے۔ اس زمانے کے بڑے بڑے بزرگ علماء نے جو فتوے دئیے، جماعت احمدیہ کا فتویٰ اس سے مختلف نہیں۔ تو اگر ہم اتفاق کریں تب بھی زیرعتاب، اگر ہم اختلاف کریں تب بھی زیرعتاب۲؎ یہ مسئلہ ہماری سمجھ سے ذرا ونچا نکل گیا اور یہ… جب اس نے صلیب کے ٹوٹنے کا… یہ دیکھ لیں، یہ ہمارے ایک یہ نور محمد نقشبندی کا یہ ہے…
جناب یحییٰ بختیار: آپ تو… مرزاصاحب! اس صلیب کی تائید کو جہاں مسلمان عرب…
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ۱؎ مرزائیت کی ماں مر گئی۔ اس کو کہتے ہیں چور کونہ ماریں۔ چور کی ماں کو ماریں۔
۲؎ گویا… نہ گھر کا نہ گھاٹ کا۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1163مرزاناصر احمد: صلیب کی تائید کو نہیں…
جناب یحییٰ بختیار: یعنی اس حکومت کی جس کا، صلیب ان کا نشان تھا فخر تھا…
مرزاناصر احمد: نہیں، اس حکومت کی جو مذہب میں دخل نہیں دیتی تھی۔ یہ تو کل کو کوئی کہے گا کہ اس حکومت کی جو طہارت نہیں کرتی اور ناپاک ہے۔ اس کا اس کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔ جو اس کی تعریف کی گئی ہے، یہ نہیں کی گئی کہ اس کی تعریف ہم اس لئے کرتے ہیں کہ اس کے تاج پر صلیب کا نشان ہے۔ یہ کہا کہ ہم اس لئے اس کی تعریف کرتے ہیں کہ یہ مذہب میں دخل نہیں دیتی، اور مذہبی آزادی بھی ہے تو دو چیزیں جن کا آپس میں تعلق ہی کوئی نہیں، اس کو کیسے ملائیں گے ہم؟
جناب یحییٰ بختیار: ایک…
مرزاناصر احمد: مرزاصاحب! اگر اس Sense (معنی) میں آپ کہیں کہ یہ صلیب کو توڑا کہ مشنری وغیرہ جو اسلام پر حملے کر رہے تھے، ان کو جواب دے رہے تھے، وہ تو ایک اور Sense (معنی) ہے، وہ گورنمنٹ سے علیحدہ ہے۔ عیسائی مشنری آئے، آپ نے کہا، کہ جب انگریز کے ساتھ بڑی فوج آئی اور بڑا…
مرزاناصر احمد: مسئلہ صاف ہوگیا۔ اگر وہ علیحدہ چیز ہے…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں کہہ رہا ہوں کہ میں دو Different (مختلف) کو لے رہا ہوں۔ ان کے خلاف مرزاصاحب نے بہت کچھ کام کیا، اس سے کسی کو انکار نہیں ہے، بڑے سخت جواب دئیے Method (طریقہ) ٹھیک تھا، غلط تھا، وہ اور بات ہوسکتی ہے کیونکہ انہوں نے یسوع کے بارے میں ایسے الفاظ استعمال کئے…
مرزاناصر احمد: ہاں، ہاں، ہاں۔ بالکل…
جناب یحییٰ بختیار: … وہ علیحدہ سوال ہے۔ میں یہاں گورنمنٹ کو دیکھ رہا ہوں کہ جس کا سمبل صلیب ہے، کراس ہے۔ تو اس لئے آپ معاف کریں، جو میں کہتا ہوں کہ ان کی Contradiction (تضاد) آجاتی ہے…
1164مرزاناصر احمد: نہیں، نہیں۔ وہ ٹھیک ہے، میرا مطلب ہے کہ اگر آپ چاہتے ہیں میں جواب دوں تو ابھی دے دوں، بیچ میں یا آپ کا انتظار کروں؟
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، وہ میں دوسرے سوال پر آرہا تھا ابھی تو چونکہ…
مرزاناصر احمد: بات یہ ہے کہ جہاں تعریف کی، تعریف کی وجہ بھی بتائی۔ اگر اس جگہ جو تعریف کرنے کی وجہ بتائی ہے اسے ہم چھوڑ دیں اور تعریف کو اٹھا کر ایک ایسی چیز کے ساتھ بریکٹ کر دیں جس کا وہاں ذکر نہیں تو ہمارا استدلال غلط ہو جائے گا۔ جہاں بھی تعریف کی ہے وہاں کہیں نہیں کہا کہ ہم اس لئے تعریف کرتے ہیں کہ بادشاہ کے سر پر جو تاج ہے اس پر صلیب کا نشان بنا ہوا ہے یہ کیسا ہے… جیسا کہ اس وقت کے تمام بزرت ہمارے علماء مختلف فرقوں سے تعلق رکھنے والے کہتے ہیں کہ ہم اس لئے تعریف کرتے ہیں کہ یہ اس حکومت نے مذہبی آزادی دی ہے اور Interfere (مداخلت) نہیں کرتی۔