حدیث نمبر۲:
’’ عن ابی ہریرۃؓ عن النی ﷺ قال الانبیاء اخوۃ لعلّات امہاتہم شتی ودینہم واحد وانی اولی الناس بعیسیٰ ابن مریم لانہ لم یکن بینی وبینہ نبی وانہ نازل فاذا رأیتموہ فاعرفوہ رجل مربوع الی الحمرۃ والبیاض علیہ ثوبان ممصران رأسہ یقطرو ان لم یصبہ بلل فیدق الصلیب ویقتل الخنزیر ویضع الجزیۃ ویدعو الناس الی الاسلام فتہلک فی زمانہا کلہا الا الاسلام وترتع الا 2551سود مع الا بل والنمار مع البقر والذئاب مع الغنم وتلعب الصبیان بالحیات فلا تضرہم فیمکث اربعین سنۃ ثم یتوفی ویصلی علیہ المسلمون
(رواہ ابوداؤد ج۲ ص۱۳۵، مسند احمد ج۲ ص۴۰۶)‘‘
{حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا انبیاء علیہم السلام پدری بھائی ہیں۔ ان کی مائیں جدا جدا ہیں اور دین ایک ہے اور میں عیسیٰ ابن مریم کے سب لوگوں سے زیادہ قریب ہوں۔ اس لئے کہ میرے اور ان کے درمیان کوئی نبی نہیں ہوا اور وہ نازل ہوگا۔ بس جب تم ان کو دیکھو تو پہچان لو وہ درمیانہ قامت، سرخی سفیدی ملا ہوا رنگ، زرد رنگ کے کپڑے لئے ہوئے اس کے سر سے پانی ٹپک رہا ہوگا۔ گو سر پر پانی نہ ڈالا ہو وہ صلیب کو توڑے گا اور خنزیر کو قتل کرے گا اور جزیہ ترک کر دے گا اور لوگوں کو اسلام کی طرف دعوت دے گا۔ اس کے زمانے میں سارے مذاہب ہلاک ہو جائیں گے سوائے اسلام کے، اور شیر اونٹوں کے ساتھ اور چیتے گائے بیلوں کے ساتھ اور بھیڑئیے بکریوں کے ساتھ چرتے پھریں گے اور بچے سانپوں سے کھلیں گے اور وہ ان کو نقصان نہ دیں گے۔ پس عیسیٰ ابن مریم چالیس سال تک رہیں گے اور پھر فوت ہو جائیں گے اور مسلمان ان کی نماز جنازہ پڑھیں گے۔} (ہم نے اس روایت کو مرزابشیرالدین محمود کی کتاب (حقیقت النبوۃ حصہ اوّل ص۱۹۲) سے انہی کے ترجمہ کے ساتھ نقل کیا ہے)
اس حدیث کی صحت تو فریقین کے ہاں مسلم ہے۔ اس میں حضور ﷺ کا ارشاد صاف وصریح ہے کہ میں، حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے سب سے زیادہ قریب ہوں۔ ان کے اور میرے درمیان کوئی نبی نہیں ہوا۔
’’ عن ابی ہریرۃؓ عن النی ﷺ قال الانبیاء اخوۃ لعلّات امہاتہم شتی ودینہم واحد وانی اولی الناس بعیسیٰ ابن مریم لانہ لم یکن بینی وبینہ نبی وانہ نازل فاذا رأیتموہ فاعرفوہ رجل مربوع الی الحمرۃ والبیاض علیہ ثوبان ممصران رأسہ یقطرو ان لم یصبہ بلل فیدق الصلیب ویقتل الخنزیر ویضع الجزیۃ ویدعو الناس الی الاسلام فتہلک فی زمانہا کلہا الا الاسلام وترتع الا 2551سود مع الا بل والنمار مع البقر والذئاب مع الغنم وتلعب الصبیان بالحیات فلا تضرہم فیمکث اربعین سنۃ ثم یتوفی ویصلی علیہ المسلمون
(رواہ ابوداؤد ج۲ ص۱۳۵، مسند احمد ج۲ ص۴۰۶)‘‘
{حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا انبیاء علیہم السلام پدری بھائی ہیں۔ ان کی مائیں جدا جدا ہیں اور دین ایک ہے اور میں عیسیٰ ابن مریم کے سب لوگوں سے زیادہ قریب ہوں۔ اس لئے کہ میرے اور ان کے درمیان کوئی نبی نہیں ہوا اور وہ نازل ہوگا۔ بس جب تم ان کو دیکھو تو پہچان لو وہ درمیانہ قامت، سرخی سفیدی ملا ہوا رنگ، زرد رنگ کے کپڑے لئے ہوئے اس کے سر سے پانی ٹپک رہا ہوگا۔ گو سر پر پانی نہ ڈالا ہو وہ صلیب کو توڑے گا اور خنزیر کو قتل کرے گا اور جزیہ ترک کر دے گا اور لوگوں کو اسلام کی طرف دعوت دے گا۔ اس کے زمانے میں سارے مذاہب ہلاک ہو جائیں گے سوائے اسلام کے، اور شیر اونٹوں کے ساتھ اور چیتے گائے بیلوں کے ساتھ اور بھیڑئیے بکریوں کے ساتھ چرتے پھریں گے اور بچے سانپوں سے کھلیں گے اور وہ ان کو نقصان نہ دیں گے۔ پس عیسیٰ ابن مریم چالیس سال تک رہیں گے اور پھر فوت ہو جائیں گے اور مسلمان ان کی نماز جنازہ پڑھیں گے۔} (ہم نے اس روایت کو مرزابشیرالدین محمود کی کتاب (حقیقت النبوۃ حصہ اوّل ص۱۹۲) سے انہی کے ترجمہ کے ساتھ نقل کیا ہے)
اس حدیث کی صحت تو فریقین کے ہاں مسلم ہے۔ اس میں حضور ﷺ کا ارشاد صاف وصریح ہے کہ میں، حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے سب سے زیادہ قریب ہوں۔ ان کے اور میرے درمیان کوئی نبی نہیں ہوا۔
مرزائی خیانت
’’لم یکن بینی وبینہ‘‘ کا معنی مرزامحمود نے یہ کیا کہ اس کے اور میرے درمیان نبی نہیں۔ حالانکہ لفظ لم یکن کا معنی ہے کوئی نبی نہیںہوا۔ یہ ماضی کا بیان ہے جس کو خلیفہ محمود 2552نے چھپایا۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا کہ وہی عیسیٰ ابن مریم نازل ہوں گے تو معلوم ہوا کہ انہی کا رفع ہوا ہے اور وہ زندہ آسمان میں موجود ہیں۔ کیونکہ بقول مرزاجی ’’نزول فرع ہے صعود کی۔‘‘ ملاحظہ ہو (انجام آتھم ص۱۶۸، خزائن ج۱۱ ص۱۶۸) اس حدیث پاک نے بھی مرزائی تاویلات کی دھجیاں بکھیر دی ہیں۔دوسری خیانت
مرزامحمود صاحب نے دوسری خیانت یہ کی کہ ابوداؤد شریف میں مذکور حدیث کے الفاظ ’’
ویقاتل الناس علی الاسلام
‘‘ کو سرے سے کھا گئے۔ کیونکہ مرزاجی نے مقاتلہ نہ کبھی کیا نہ اس کے حق میں تھے۔ وہ تو صرف انگریزوں کے لئے دعائیں کرنا جانتے تھے۔