• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

احتسابِ قادیانیت جلدنمبر 14

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
کذبات مرزا ’’ایام الصلح‘‘ 115 ( مسیح کا رفع روحانی کر کے یہودیوں کے اعتراض کا جواب دیا؟)

۱۱۵… ’’اور اﷲتعالیٰ کو یہ منظور تھا کہ یہودیوں کے اس اعتراض (مصلوب لعنتی ہوتا ہے) کو دور کرے اور حضرت مسیح علیہ السلام کے رفع روحانی پر گواہی دے۔‘‘
(ایام الصلح ص۱۱۶، خزائن ج۱۴ ص۳۵۳)
ابوعبیدہ: مرزاقادیانی! میں تو جھوٹ کا لفظ لکھ لکھ کر تھک گیا ہوں۔ مگر حیران ہوں کہ آپ اتنی لمبی عبارتیں جھوٹی بنا بنا کر نہیں تھکتے۔ کیا آپ مجددین امت میں سے کسی ایک کی بھی تصدیق پیش کر سکتے ہیں؟ ہرگز نہیں۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
کذبات مرزا ’’ایام الصلح‘‘ 116 ( انی متوفیک ورافعک الی ، اور مرزا کا دجل)

۱۱۶… ’’سو اس گواہی کی غرض سے اﷲتعالیٰ نے فرمایا: یا عیسیٰ انی متوفیک ورافعک الیّٰ ومطہرک من الذین کفروا ‘‘
(ایام الصلح ص۱۱۶، خزائن ج۱۴ ص۳۵۴)
ابوعبیدہ: مرزاقادیانی! آپ کو خدا کی وکالت کا حق کیسے حاصل ہوا۔ جب کہ وہ خود فرماتے ہیں: ’’ ومکروا ومکر اﷲ واﷲ خیر الماکرین۰ اذ قال اﷲ یا عیسیٰ… الخ !‘‘ یعنی یہود نے ایک تدبیر کی تھی (قتل مسیح کی) اور اﷲتعالیٰ نے تدبیر کی (ان کے بچاؤ کی) اور اﷲتعالیٰ سب سے زیادہ تدبیر کرنے والا ہے۔ (اور یہ تدبیر اس وقت کی جب کہ بطور تسلی وتشفی) فرمایا اﷲتعالیٰ نے اے عیسیٰ (گھبراؤ نہیں) میں تمہاری طبعی عمر پوری کر کے تمہیں طبعی وفات دوں گا اور سردست تمہیں آسمان پر اٹھانے والا ہوں اور کافروں کی صحبت سے پاک (علیحدہ) کرنے والا ہوں۔
اب بتلائیے مرزاقادیانی! یہ خدا کی گواہی آپ نے کیسے بنائی۔ اس میں مخاطب تو اﷲتعالیٰ کر رہے ہیں۔ حضرت مسیح علیہ السلام کو اور کافروں کے مکر سے بچانے کی خوشخبری دے رہے ہیں۔ آپ اس کو گواہی کیسے بنارہے ہیں۔ کہیں اس وقت مراق کا دورہ تو نہیں تھا؟
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
کذبات مرزا ’’ایام الصلح‘‘ 117 (رفع جسمانی کی کوئی بحث نہ تھی)

۱۱۷… ’’اس جگہ (نمبر:۱۱۵ کے مضمون میں) رفع جسمانی کی کوئی بحث نہ تھی۔‘‘
(ایام الصلح ص۱۱۶، خزائن ج۱۴ ص۳۵۴)
ابوعبیدہ: سبحان اﷲ! مرزاقادیانی اس سے بڑھ کر اور کون سا محل ہوگا۔ یہود کہتے ہیں کہ ہم نے مسیح علیہ السلام کو قتل کر دیا تھا۔ اﷲتعالیٰ ان کے اس قول کو کفر اور باعث لعنت قرار دے کر اس کی تردید کر رہے ہیں۔ کیا رفع روحانی بیان کر دینے سے یہود کے بیان (یعنی انہوں نے مسیح کو قتل کر دیا تھا) کی تردید ہوسکتی ہے۔ ہرگز نہیں کیونکہ رفع روحانی قتل کے منافی نہیں۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
کذبات مرزا ’’ایام الصلح‘‘ 118 (حیات مسیحؑ کا مسئلہ بیہودہ، رفع روحانی والا نبی ہوتا ہے)

۱۱۸… ’’اور یہودیوں کے عقیدہ میں یہ ہرگز داخل نہیں کہ جس کا رفع جسمانی نہ ہو۔ وہ نبی یا مؤمن نہیں ہوتا۔ پس اس بیہودہ فیصلے کے چھیڑنے کی کیا حاجت تھی۔‘‘
(ایام الصلح ص۱۱۶، خزائن ج۱۴ ص۳۵۴)
ابوعبیدہ: حضرات! مرزاقادیانی حیات مسیح کے بیان کو بیہودہ قرار دے رہے ہیں۔ ایک مسلمہ اسلامی عقیدہ کو بیہودہ قرار دینا مرزاقادیانی ہی کی شان ہے۔ مگر میں مرزاقادیانی اور ان کی جماعت سے پوچھتا ہوں کہ جب یہود کے نزدیک جس کا رفع روحانی ہو جائے۔ وہ ضرور مؤمن ہوتا ہے۔ پھر یہ رفع جسمانی وروحانی دونوں ہو جائیں۔ کیا اس کو مؤمن نہیں مانیں گے۔ کیوں نہیں۔ بلکہ وہ تو ضرور بضرور اور بدرجہ اولیٰ مؤمن ہوگا۔ پس مسیح کا رفع جسمانی ماننے سے مرزاقادیانی کا بیان کردہ یہودیوں کا اعتراض اور اﷲ تعالیٰ کا بیان کردہ افتراء یہود ’’ انا قتلنا المسیح ‘‘ بھی دور ہوگیا۔ ’’ فتدبروا یا اولیٰ الابصار ‘‘ مرزاقادیانی! اب سمجھ آئی کہ یہ فیصلہ بیہودہ نہیں تھا اور اس کے چھیڑنے کی کیا حاجت تھی۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
کذبات مرزا ’’ایام الصلح‘‘ 119 (تمام طبیبوں نے مرحم عیسیؑ کا نسخہ تیار کیا ، معاذاللہ)

۱۱۹… ’’دنیا کے قریب تمام طبیب مرہم عیسیٰ کا نسخہ اپنی کتابوں میں لکھتے آئے ہیں اور یہ بھی تحریر کرتے آئے ہیں کہ یہ مرہم جو چوٹوں اور زخموں کے لئے نہایت درجہ فائدہ مند ہے۔ یہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے لئے بنائی گئی تھی۔‘‘
(ایام الصلح ص۱۱۸، خزائن ج۱۴ ص۳۵۶)
ابوعبیدہ: صریح جھوٹ ہے۔ ایک بھی مستند طبیب نے ایسا نہیں لکھا ہے ۔

(مفصل دیکھو جھوٹ نمبر:۱۰۵)
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
کذبات مرزا ’’ایام الصلح‘‘ 120 (عیسیؑ کی قبر سری نگر میں ہے)

۱۲۰… ’’شہر سری نگر محلہ خانیار میں ان کا (عیسیٰ علیہ السلام کا) مزار ہے۔‘‘
(ایام الصلح ص۱۱۸، خزائن ج۱۴ ص۳۵۶)
ابوعبیدہ: مرزاقادیانی! میرا دل چاہتا ہے کہ کوئی بیان تو آپ کا صحیح نکلتا۔ مگر افسوس کہ ایک بیان بھی ایسا نظر نہ آیا۔ ہر ایک میں جھوٹ اور دھوکہ سے کام لیاگیا ہے۔ دیکھئے (اتمام الحجتہ ص۲۰، خزائن ج۸ ص۲۹۹ حاشیہ) پر آپ ہی لکھتے ہو۔ ’’حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی قبر بلدۂ قدس کے گرجامیں ہے اور اب تک موجود ہے اور اس پر ایک گرجا بنا ہوا ہے اور وہ گرجا تمام گرجاؤں سے بڑا ہے۔ اس کے اندر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی قبر ہے۔‘‘
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
کذبات مرزا ’’ایام الصلح‘‘ 121 (مسیح کی وفات کو انیس سو برس ہو گئے)

۱۲۱… ’’اور وہ لوگ کہتے ہیں کہ انیس سو برس اس نبی کے فوت ہونے پر گزرے ہیں۔‘‘
(ایام الصلح ص۱۱۸، خزائن ج۱۴ ص۳۵۶)
ابوعبیدہ: جھوٹ محض ہے۔ مرزاقادیانی کے مریدین یا نمک خور کہتے ہوں گے۔ کوئی تاریخی ثبوت نہیں۔ مرزاقادیانی آپ تو احادیث صحیحہ کو بھی ’’ان بعض الظن اثم ‘‘ کا مصداق قرار دیتے ہیں۔ یہاں کسی شاطر مرید کے کہنے پر یقین کر رہے ہو۔ واہ رے آپ کی مسیحیت، یہی حکم عادل کی شان ہوا کرتی ہے؟ خدا پناہ میں رکھے۔ ایسے مسیح ومہدی سے۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
کذبات مرزا ’’ایام الصلح‘‘ 122 (مرزا پر ایسا الہام کہ جس کی اس کو خود کو بھی سمجھ نہ آئی)

۱۲۲… ’’(الہام مرزاقادیانی) ’’ انہ اوی القریۃ ‘‘ اب تک اس کے معنی میرے پر نہیں کھلے۔‘‘
(ایام الصلح ص۱۲۱ حاشیہ، خزائن ج۱۴ ص۳۶۱)
ابوعبیدہ: مرزاقادیانی! اس کے معنی پھر یہ ہیں کہ یہ الہام شیطانی ہے۔ کیونکہ اﷲتعالیٰ تو نعوذ باﷲ ایسے بے وقوف نہیں ہوسکتے کہ اپنے ملہم کو ایسا الہام کرے۔ جس کو وہ سمجھ ہی نہ سکے۔ کیونکہ خود بدولت اپنی کتاب (چشمہ معرفت) میں لکھتے ہیں: ’’اور یہ بالکل غیرمعقول اور بیہودہ امر ہے کہ انسان کی اصل زبان تو کوئی ہو اور الہام اس کو کسی اور زبان میں ہو۔ جس کو وہ سمجھ بھی نہیں سکتا۔ کیونکہ اس میں تکلیف مالایطاق ہے اور ایسے الہام سے فائدہ کیا ہوا جو انسانی سمجھ سے بالا تر ہے۔‘‘
(چشمہ معرفت ص۲۰۹، خزائن ج۲۳ ص۲۱۸)
مرزاقادیانی! آپ کا الہام عام انسانی سمجھ تو ایک طرف آپ جیسے زبردست ملہم کی سمجھ سے بھی بالاتر ہے۔ بتلائیے! اب افتراء علی اﷲ ثابت ہوا کہ نہ؟
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
کذبات مرزا ’’ایام الصلح‘‘ 123 (خدا تعالی پر جھوٹ)

۱۲۳… ’’یقینا اس وقت عیسائیوں نے مسیح کی الوہیت کے لئے یہ حجت بھی پیش کی ہوگی کہ وہ زندہ آسمان پر موجود ہے۔ لہٰذا اس کے رد میں خداتعالیٰ کو خود مسیح کے اقرار کے حوالہ سے یہ کہنا پڑا۔ فلما توفیتنی کنت انت الرقیب علیہم ‘‘
(ایام الصلح ص۱۳۸ حاشیہ، خزائن ج۱۴ ص۳۸۲)
ابوعبیدہ: دو جھوٹ ارشاد ہوئے ہیں۔ مگر میں سختی نہیں کرتا۔ چلیے دونوں کو ایک ہی شمار کر لیتا ہوں۔ قرآن موجود ہے۔ احادیث موجود ہیں۔ کتب تواریخ موجود ہیں۔ آپ کے یقین کو مجذوب کی بڑ ثابت کرنے کے لئے اتنا ہی کہنا کافی ہے کہ کسی طریقہ سے ثابت نہیں ہوتا کہ عیسائیوں نے مسیح کی الوہیت پر ایسی لچر دلیل پیش کی ہو۔ عیسائیوں کا دماغ آپ کی طرح مراق کا شکار نہیں کہ ایسے بودی بودی دلائل کو محمد رسول اﷲﷺ کے سامنے پیش کرتے۔ پھر میں جناب قادیانی سے پوچھتا ہوں کہ کیا کہیں مسیح کا اقرار ’’ فلما توفیتنی ‘‘ کتب تواریخ یا کتب مقدسہ انجیل وغیرہ میں موجود ہے کہ اس کو بطور حجت خدا پیش کر رہا ہے۔ جب عیسائی سرے سے رسول کریمﷺ کو ملہم من اﷲ ہی نہیں مانتے تھے تو اس دلیل کو آپﷺ کس طرح بطور وفات پیش کر سکتے تھے۔ مستزاد برآن کہ تمام مفسرین اسلام رسول پاکﷺ سے لے کر آج تک اس کے معنی یہی کرتے آئے ہیں۔ ’’جب تو نے مجھے اپنی طرف اٹھا لیا۔‘‘
تو وفات کا اقرار کہاں ہوا۔ یہ تو حیات کا اقرار ہے۔ لطف یہ کہ بقول مرزاقادیانی یہ…
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
کذبات مرزا ’’ایام الصلح‘‘ 124 (آیت وما محمدالارسول اور مرزا قادیانی کی دھوکا بازیاں)

۱۲۴… ’’پھر آیت ’’ وما محمد الا رسول قد خلت من قبلہ الرسل ‘‘ سے موت (عیسیٰ علیہ السلام) ثابت ہوئی۔‘‘
(ایام الصلح ص۱۳۹، خزائن ج۱۴ ص۳۸۴)
ابوعبیدہ: مرزاقادیانی! ۱۸۹۲ء سے پہلے ۵۲سال تک بھی یہ آیت کبھی آپ نے پڑھی تھی؟ اگر پڑھی تھی اور ضرور پڑھی تھی تو پھر اس وقت اس کے خلاف کیوں حضرت مسیح علیہ السلام کو زندہ مانتے رہے۔ افسوس آپ کی مجددیت پر۔
آپ جیسے دھوکہ بازوں کا سدباب کرنے کے لئے خدا نے اس آیت میں ’’ ماتت ‘‘ (مرگئے) کا لفظ استعمال نہیں کیا۔ صرف ’’ خلت ‘‘ کا لفظ بیان فرمایا ہے تاکہ تمام ان لوگوں پر حاوی ہو سکے۔ جو اس دنیا سے گزر گئے ہیں۔ خواہ بذریعہ موت یا بذریعہ رفع جسمانی۔ یقینا یہاں ’’ خلت ‘‘ کا لفظ بجائے ماتت کے اس واسطے استعمال کیاگیا ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام موت سے اس وقت تک ہمکنار نہیں ہوئے ہیں۔
 
Top