ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر
جناب یحییٰ بختیار: اب آپ نے یہ بات واضح نہیں کی کہ ربوہ والے کس Sense (معانی) میں، کس مطلب میں، کسی معنی میں اُن کو نبی سمجھتے ہیں؟
جناب عبدالمنان عمر: زیادہ مناسب تو یہ ہے کہ کسی کے معتقدات کے بارے میں یہ براہِ راست سوال اُن سے ہونا چاہئے۔ یہ ایک ہمارا ایک بنیادی…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں، دیکھیں ناں، یہ تو ایک ایسا سوال ہے کہ کسی کے ذاتی معاملے میں آپ دخل نہیں دے رہے…
1576جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ یہ ساری ملت کا سوال ہے۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: جی آ۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔۔ کہ ایک طبقہ اُٹھ جاتا ہے اور وہ کہتا ہے کہ مرزا صاحب نبی تھے۔ آپ کہتے ہیں کہ: ’’"No"، جس معنی میں آپ نبی کہتے ہیں اس معنی میں وہ نبی نہیں تھے، ہمارا اِختلاف ہے آپ کے ساتھ۔‘‘ وہ کس معنی میں لیتے تھے جب آپ کا اِختلاف ہوا؟ اور اگر اس معنی میں اور آپ کے معنی میں فرق ہے تو جو لوگ اس کو اس معنی میں نبی سمجھتے ہیں وہ کافر ہیں یا نہیں؟ یہ سوال ہے؟
جناب عبدالمنان عمر: میری گزارش یہ تھی جی، میں عرض یہ کر رہا تھا کہ ہم یہ گزارش کرنا چاہتے ہیں کہ آپ معزز ممبران کی خدمت میں کہ کسی شخص یا کسی فرقہ یا کسی جماعت کے معتقدات کے معاملے کو دُوسرے کے ہاتھ میں ڈالنا بالکل غلط موقف ہے۔ کتنی ہی میری تحقیق ہو، کتنا ہی میں اپنی جگہ واضح ہوں، لیکن مجھے یہ حق نہیں پہنچتا کہ میں دُوسرے کے معتقدات کے بارے میں حکم لگاؤں کہ اس کا عقیدہ۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں، مولانا! آپ میرا مطلب نہیں سمجھے۔ یہاں اس قوم کو ایک بہت بڑا مسئلہ درپیش ہے۔ آپ یہ تو مانتے ہیں کہ کوئی نہیں چاہتا تھا کہ ان معاملوں میں پڑے، جھگڑوں میں پڑے۔ مگر اسمبلی کو مجبوراً یہ سوال پیش ہے اور اس کا کوئی حل ڈھونڈنا ہے اور اس میں آپ مدد کرسکتے ہیں اسمبلی کی، اپنے علم کی وجہ سے، اپنے تجربہ کی وجہ سے۔ میں یہ نہیں کہتا کہ آپ ان کو کافر قرار دیں، یا میں یہ نہیں کہتا کہ کافر قرار نہ دیں۔ میں ایک سوال یہ پوچھتا ہوں کہ آپ میں اور ان میں اِختلافات ہیں اور آپ نے خود فرمایا ہے کہ ’’نبی‘‘ کے سوال پر جو کہ وہ تاویل کر رہے تھے، آپ اس کے، خلاف ہیں۔ تو میں عرض کرتا ہوں جو معنی وہ دیتے ہیں مرزا صاحب کی نبوّت کو، اس کے مطابق کیا وہ لوگ مسلمان رہتے ہیں یا نہیں رہتے ہیں آپ کی نظر میں؟
1577جناب عبدالمنان عمر: میری گزارش یہ ہے جی کہ میں نے عرض کیا ہے کہ ہمارے ملک کی بڑی بدقسمتی ہوگی اگر ہم لوگوں کے معتقدات کا فیصلہ ان سے معتقدات کے متعلق بیان سننے کی بجائے دُوسرے کی تشریح کو قبول کرنے لگیں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، قبول کوئی نہیں کر رہا جی، یہ صرف بات یہ ہے کہ اسمبلی نے ہر طرف سے نقطئہ نظر پوچھنا ہے، دیکھنا ہے۔ وہ خود بھی اپنی طرف سے پڑھ رہی ہے، خود بھی سوچ رہی ہے، کتابیں بھی دیکھیں انہوں نے۔ نہ صرف یہ کہ ربوہ کے ڈیلی گیشن کی بات سنی، باقی علماء بھی موجود ہیں، ان کا بھی نقطئہ نظر ان کے سامنے ہے۔ آپ کا نقطئہ نظر بھی سامنے ہوگا تو اس پر وہ کسی نتیجے پر پہنچ سکیں گے کہ آخر آپ کے جو اتنے اِختلافات ہیں وہ کیوں، کیا وجہ ہے؟ اگر وہ بھی ایک نبی ایسا ہے جو دُوسرے معنی میں ہے کہ جو اُمت کا ہے، نبی اس کا مطلب میں نہیں کہ محدث ہے اور اگر وہ بھی ایسے ہی سمجھتے ہیں تو آپ کے اِختلاف نہیں ہونا چاہئے۔۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: میں عرض کرتا ہوں۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ اگر اِختلاف ہے کچھ تو اس کی تفصیل بتائیے، اس اِختلاف کی بناء پر آپ ان کو پھر بھی یہاں مسلمان سمجھتے ہیں یا نہیں سمجھتے؟
جناب عبدالمنان عمر: میں عرض کرتا ہوں کہ میں نے گزارش یہ کی تھی کہ اس ملک کی بہتری کا تقاضا یہ ہے کہ میں جناب سے یہ گزارش کروں کہ اگر یہ راستہ کھول دیا گیا کہ کسی دُوسرے فریق کے معتقدات اس سے سننے کی بجائے یا اس پر فیصلہ کرنے کی بجائے دُوسروں کی تشریحات، توضیحات پر اور دُوسروں کے مطالعے پر اس کا مدار رکھا جائے تو اس سے بہت سی مشکلات پیدا ہوں گی اور یہ وہی مشکلات ہیں جس کی وجہ سے، جو شروع میں، میں نے گزارش کی تھی، کہ تکفیر کا دروازہ کھلتا ہے۔ اگلا شخص نہ معلوم اس کی کیا تأویل کرتا ہے، کیا تشریح کرتا ہے۔ میں اپنے خیال سے اس کا موقف۔۔۔۔۔۔
1578جناب یحییٰ بختیار: میں، مولانا صاحب! صاف بات کرتا ہوں، آپ سے پوچھوں کہ ’’پارسی کافر ہیں یا نہیں؟‘‘ تو آپ کیا کہیں گے کہ: ’’نہیں، یہ تو ہم سب پاکستانی ہیں، اس بارے میں کچھ نہیں کہنا چاہتا‘‘؟
جناب عبدالمنان عمر: جی، یہ نہیں آپ پوچھتے، آپ پوچھتے ہیں کہ: ’’پارسی کے معتقدات کیا ہیں؟‘‘ آپ کا سوال یہ ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: میں یہی آپ سے پوچھتا ہوں کہ وہ کس معنی۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: معتقدات تو آپ ان سے پوچھئے ناں۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: ۔۔۔۔۔۔ مجھ سے کیوں آپ ان کے معتقدات پوچھتے ہیں؟ مجھ سے میرے معتقدات پوچھئے، ان کے معتقدات ان سے پوچھئے، پھر آپ فیصلہ کیجئے۔ میں اس کے حق میں نہیں ہوں کہ میرے معتقدات کا فیصلہ زید کرے، اور زید کے معتقدات کا فیصلہ بکر کرے۔ معتقدات کے متعلق آپ کو یہ قانون بنانا چاہئے، میری گزارش ہوگی کہ آپ ڈیکلریشن لیں ہر فرقے سے کہ وہ اپنے معتقدات کیا سمجھتے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، مسیلمہ کذاب کا کس نے فیصلہ کیا؟ خود اُس نے کیا یا کسی اور نے کیا؟
جناب عبدالمنان عمر: میں سمجھا نہیں۱؎۔
جناب یحییٰ بختیار: ایک شخص جھوٹا دعویٰ کرتا ہے نبوّت کا۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: جی، جی۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔۔ تو کیا اُسی پہ چھوڑ دیا جاتا ہے کہ وہ صحیح کہہ رہا ہے یا غلط کہہ رہا ہے؟ یا کوئی بات کرے گا، کوئی اس پر سوچے گا کہ کیا کہہ رہا ہے؟
1579جناب عبدالمنان عمر: میری گزارش یہ تھی کہ جو شخص دعویٰ کرتا ہے… جھوٹا اور سچے کی بحث نہیں، بالکل بحث نہیں ہے کہ کسی، اس شخص کا دعویٰ سچا یا جھوٹا ہے… جو شخص دعویٔ نبوّت کرتا ہے، جھوٹے یا سچے میں ہم نے پڑنا نہیں۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ ٹھیک ہے، آپ دُرست فرما رہے ہیں،۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: ۔۔۔۔۔۔۔ وہ مدعیٔ نبوّت اگر ہے تو وہ کافر وکاذب ہے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ اس کا حاشیہ اگلی پوسٹ میں دیکھیں
(جھوٹے مدعی نبوت کو ماننے والے کافر ہیں یا نہیں؟)
جناب یحییٰ بختیار: اور اس کو ماننے والے بھی کافر ہیں؟
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ۱؎ ’’سمجھا نہیں‘‘ نہیں بلکہ اِختیارکردہ موقف مچھلی کے کانٹے کی طرح نہ اُگلے بنے نہ نگلے بنے۔۔۔!
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جناب عبدالمنان عمر: ہم نے یہ نہیں دیکھا کہ… اس کے معتقدات پر بحث نہیں کر رہے۱؎۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، ٹھیک ہے، اُصولاً بات میں کر رہا تھا ناں، اسی واسطے، کہ جو میں بات اُصولاً کر رہا تھا، کہہ دیتا ہوں کہ نہیں،۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: جی، جی۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔۔ کہ آپ ۔۔۔۔۔۔ کریں۔ تو جو اس کو ماننے والے ہوں گے وہ بھی کافر ہوں گے کیا، نبوّت کا دعویٰ کرے؟
جناب عبدالمنان عمر: میری پھر گزارش ہے کہ نبوّت کے متعلق میں پھر وہی سوال دُہراؤں گا کہ ’’نبوّت‘‘ کا لفظ کیونکہ بعض لوگ کچھ اور معنوں میں بھی اِستعمال کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ اس کا حاشیہ اگلی پوسٹ میں دیکھیں
جناب یحییٰ بختیار: مولانا! ایک، ایک بات تو بالکل صاف ہوگئی ہے کہ نبوّت کی دو قسمیں بتائیں آپ نے…
جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں، قسمیں نہیں میں نے…
جناب یحییٰ بختیار: دو تعریفیں؟
جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں، نہیں، دو قسمیں نہیں بتائیں۔
جناب یحییٰ بختیار: دو تعریفیں بتائیں نہیں آپ نے؟
1580جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں۔ جو ایک حقیقی نبی کی تعریف ہے۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاںجی۔
جناب عبدالمنان عمر: ۔۔۔۔۔۔۔ اور ایک غیرنبی کی تعریف ہے جس پر لفظ ’’نبی‘‘ استعمال ہوتا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہوتا ہے۔ اُس، اُس معنی میں آپ مرزا صاحب کو نبی کہتے ہیں کہ یا وہ اپنے آپ کو کہتے ہیں؟
جناب عبدالمنان عمر: جی؟
جناب یحییٰ بختیار: غیرحقیقی نبی کے معنی میں۔۔۔۔۔۔۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ۱؎ پھر وہی: ’’خودکردہ را علاجے نیست‘‘ پھنس گئے صاحب۔۔۔!
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں کہ میں عرض۔۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ آپ ان کو کہتے ہیں کہ یہ لفظ جو اُنہوں نے اِستعمال کئے کہ حقیقی نبی نہیں ہے، یہ محدث کے معنی میں ہے؟
جناب عبدالمنان عمر: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: اور وہ جو ہیں وہ ان کو اصلی معنوں میں یا محدث کے معنی میں، کس معنی میں سمجھتے ہیں نبی؟ کیونکہ آپ کا اِختلاف ہوا ہے اس واسطے کہتا ہوں۔ آپ پر۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: نہیں، میں عرض کرتا ہوں۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: اس بات سے آپ کہتے ہیں جی کہ: ’’میں جواب نہیں دیتا۔‘‘
جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں، میں۔۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: کیونکہ دو(۲) پارٹیاں ہیں، دونوں مرزا صاحب کے Followers (پیروکار) ہیں، ایک Sense (معنوں) میں یا دُوسری Sense (معنوں) میں، آپ کہتے ہیں کہ ہمارا بڑا بنیادی اِختلاف ہے، الیکشن سے یہ اِختلاف نہیں تھا کیونکہ کون خلیفہ بنتا ہے، کون نہیں بنتا، تو اس 1581لئے یہ بڑا ضروری سوال ہوجاتا ہے کہ آپ کا اِختلاف جو تھا نبی کے معاملے میں، وہ کس معنی میں اس کو نبی لیتے ہیں جو آپ کا اِختلاف ہوگیا؟
جناب عبدالمنان عمر: وہ میں عرض کردیتا ہوں۔ میں نے عرض کیا تھا کہ دو(۲) قسموں کی تعریفیں رائج ہیں، میں نے یہ بھی عرض کیا تھا کہ یہ جو دو قسم کی تعریفیں ہیں، دو(۲) قسم کے نبی نہیں ہیں۔ ایک اس کی حقیقی تعریف ہے۔ جس طرح شیر ایک جانور ہے، اس کے لئے ’’شیر‘‘ کا لفظ جو ہے وہ اس ایک درندے کے بارے میں ہے، لیکن کبھی کبھی کسی بہادر شخص کو کہہ دیتے ہیں کہ یہ شیر ہے۔ آپ یہ نہیں ہم کہیں گے کہ اب ’’شیر‘‘ کی دو(۲) تعریفیں ہوگئیں۔ تعریف تو وہی ہے ’’شیر‘‘ کی۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، ابھی یہ بتائیں کہ یہ مولانا! اگر وہ شیر جو حقیقی شیر نہیں ہے، وہ کہے: ’’دیکھو! میں شیرببر کی طرح میرا چہرہ ہے، میرے شیر کی طرح پنجے ہیں، میرے شیر کی طرح دانت ہیں، میں بالکل شیر کی تصویر ہوں اور میں شیر ہوں اور شیر کی خوبیاں مجھ میں موجود ہیں۔‘‘ اُس کے بارے میں آپ کیا کہیں گے؟
جناب عبدالمنان عمر: یہ بالکل صحیح ہے، یہی ہمارا نقطئہ نگاہ ہے، اگر وہ یہ کہتا ہے کہ: ’’میں شیر ہوں، میرے پنجے ہیں، میں درندہ ہوں، میں وہ ہوں‘‘ تو ہم وہی قدم اُٹھائیں گے کہ جو میں نے عرض کیا کہ آنحضرتa کے بعد جو مدعیٔ نبوّت ہے، وہ کافر وکاذب ہوتا ہے۔ لیکن لفظ ’’نبی‘‘ کی بات نہیں ہوگی وہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں، میں شیر کی بات کر رہا ہوں۔
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، بالکل۔
جناب یحییٰ بختیار: ایک حقیقی شیر ہے۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: وہ خصائص۔۔۔۔۔۔
1582جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ ایک نقلی شیر ہے، مگر اُس کے پیرورکار کہتے ہیں: ’’ہاں، یہ اصلی تھا، اُس میں سارے اصل شیر کی خوبیاں موجود ہیں۔‘‘
جناب عبدالمنان عمر: اگر اُس میں وہ خصائصِ نبوّت مانتے ہیں، اگر وہ اُس میں لوازمِ نبوّت مانتے ہیں، اگر اُس میں نبوّت کی جو شرائط ہیں، وہ تسلیم کرتے ہیں، تو ہم کہیں گے یہ حقیقی نبوّت کے مدعی ہیں۔ لیکن اگر وہ صفات تو اُس میں شیر کی نہ مانیں، لیکن کہیں کہ: ’’اُس کو کہو شیر، لفظِ ’’شیر‘‘ اِستعمال کرو‘‘ تو یہ اُس کا حقیقی اِستعمال نہیں ہوگا، مجازی اِستعمال ہوگا۔
اب میری گزارش یہ ہے کہ ہمارا اُن سے اِختلاف کیا ہے؟ یہ تھا آپ کا Question (سوال) اُس کے متعلق میری گزارش یہ ہے کہ ہمارے نزدیک مکالمہ ومخاطبہ اِلٰہیہ کسی شخص پر جو نازل ہوتا ہے، یہ ’’نبوّت‘‘ کی حقیقی تعریف نہیں ہے اور اُن کا خیال ۔۔۔۔۔۔ بلکہ یہ بمعنی محدثیت ہے۔ یہ ہمارا نقطئہ نگاہ ہے۔ اُن کا نقطئہ نگاہ یہ ہے: ’’نہیں، جناب! نبوّت کی حقیقی تعریف ہے ہی یہ، اور یہ لفظ بمعنی محدثیت نہیں اِستعمال ہوا۔‘‘ یہ ہے ہمارا اور اُن۔۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: آپ کا مطلب یہ ہے کہ نبی حقیقی معنوں میں وہی ہوتا ہے جو آپ شرع لے آئے، جو شرع نہ لائے وہ نبی نہیں؟
جناب عبدالمنان عمر: نبی نہیں، بالکل۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔تو میں نے آپ سے عرض کیا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام شرع نہیں لائے۔
جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں، میں نے تین شرطیں۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: آپ نے کہا ڈائریکٹ۔۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں، میں نے تین شرطیں نبوّت کی بتائی ہیں۔
1583نمبر ایک، شریعت لائے، جدید شریعت لائے، اُس کو یہ اِنعام براہِ راست ملا ہو، اور وہ، اُس کو خدا نے نبی کا نام دیا ہو۔ تو خیر یہ تو ضروری شرط ہے۔ یہ ہیں چیزیں جس سے کوئی شخص…
جناب یحییٰ بختیار: آپ، آپ دیکھئے ناں، مولانا!۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: پہلی شریعت کے کسی حصے کی۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاںجی، ایک یہ تو۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: اب حضرت علیؓ… حضرت مسیح کی آپ نے مثال دی۔ اب میں نے عرض کیا تھا کہ حضرتِ مسیح نبی ہیں، حقیقی معنوں میں نبی ہیں۔ قطعاً کوئی فرق نہیں ہے اُن میں اور اُس سے پہلے انبیاء میں۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: ٹھیک ہے، آپ۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: ۔۔۔۔۔۔۔ کیونکہ وہ جو تشریعی والی تھی بات وہ نہیں میں ۔۔۔۔۔۔۔ کیونکہ حضرتِ مسیح کے متعلق آتا ہے قرآن مجید میں: (عربی)
وہ پہلی شریعت کے بعضے حصوں کو منسوخ کرتے تھے۔ تو یہ کہنا کہ وہ کچھ اور قسم کے تھے، نہیں، وہ تین(۳) شرائط جو میں نے عرض کی تھیں، براہِ راست ہو، میں نے عرض کیا تھا کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی متابعت کے نتیجے میں نبی نہیں بنے، وہ کوئی جدید شریعت لائے یا پہلی شریعت کو منسوخ کیا۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، تو پھر اس کا مطلب یہ ہوا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو آپ ایسا نبی سمجھتے ہیں جو شریعت لایا تھا کہ نہیں؟ غیرشرعی (تشریعی) نہیں تھے؟
جناب عبدالمنان عمر: (عربی)۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں آپ سے پوچھ رہا ہوں کہ۔۔۔۔۔۔
1584جناب عبدالمنان عمر: جی، میں نے عرض کیا ہے کہ وہ میں صرف اس میں فرق حضرت موسیٰ علیہ السلام میں اور اُن میں یہ سمجھتا ہوں کہ ان کو، جو شریعت مسیح کو دِی گئی تھی، اُنہوں نے بہت سا حصہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی شریعت کا Adopt کیا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ تو آنحضرتﷺ نے بھی Adopt (اختیار) کیا ہے۔ یہ تو سوال…
جناب عبدالمنان عمر: جی، نہیں، نہیں۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: دیکھیں ناں جی کہ وہ تو اللہ کا کلام ہے، انہوں نے غلطیاں اس میں کیں، آنحضرتa نے دُرست کیا اُس کو۔
جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں، یوں نہیں ہے۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں؟
جناب عبدالمنان عمر: ۔۔۔۔۔۔ کہ انہوں نے توراۃ اور اِنجیل سے لے کر کوئی چیز لے لی۔ جو کچھ Adopt کیا وہ براہِ راست اللہ تعالیٰ نے نبی کریمa پر۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، یہ نہیں کہہ رہا ہوں کہ وہی اللہ نے پیغام جو ان کو بھیجا تھا وہی پیغام بھیجا ہے اللہ۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں، وہ نہیں ہے، فرق ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: فرق تو انہوں نے کیا ناںجی، اللہ کے پیغام میں تو فرق نہیں تھا۔
جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں، فرق ہے، بہت سی شریعت کی چیزیں جو پہلوں کو نہیں دی گئیں۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاںجی، نہیں، وہ ٹھیک ہے۔۔۔۔۔۔
1585جناب عبدالمنان عمر: ۔۔۔۔۔۔وہ آنحضرتa۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ مگر یہ کہ اللہ کا پیغام دونوں تھے۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: دیکھیں ناں، اس پر۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: بالکل۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ Direct ملے دونوں کو۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: جی آ۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو کوئی پیغام ملا۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: براہِ راست ملا۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔اور اگر کسی اور شخص کو بھی ایسے پیغام ملے۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: بالکل۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ تو وہ بھی نبی ہوگا؟
جناب عبدالمنان عمر: اسی لئے وہ نبی ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: اب یہ فرمائیے کہ ابھی شیر کی ہم بات کر رہے تھے… اصلی شیر اور نقلی شیر۔
جناب عبدالمنان عمر: جی۔