• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

قومی اسمبلی میں ہونے والی اکیس دن کی مکمل کاروائی

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(محمدی بیگم کی شادی مجھ سے کردوگے تو تمام تکلیفات دور)
جناب یحییٰ بختیار: وہ سب ہم Study (مطالعہ) کرچکے ہیں، صاحبزادہ صاحب! اور اسی لئے میں نے عرض کیا کہ ان کی گھریلو حالت بہت خراب تھی، دہریے ہو رہے تھے، اِسلام سے دُور جارہے تھے، اور مرزا صاحب نے کہا کہ: ’’محمدی بیگم کی شادی مجھ سے کردوگے تو اِسلام کے قریب آجاؤگے، تکلیفات دُور ہوجائیں گی۔‘‘
جناب عبدالمنان عمر: نہیں جناب! اِس طرح واقعہ نہیں ہے۔۔۔۔۔۔۔
----------
[At this stage Madam Acting Chairman vacated the Chair which was occupied by Mr. Chairman (Sahibzada Farooq Ali).]
----------
جناب عبدالمنان عمر: یہ اِ س طرح واقعہ نہیں ہے۔ واقعہ اِس طرح ہے کہ مرزا صاحب نے کہا کہ: ’’میں تمہیں ایک رحمت یا عذاب کا نشان دِکھاتا ہوں، کیونکہ معمولی وعظ ونصیحت سے تم لوگ صحیح راستے پر نہیں آسکتے ہو۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ کے نشانات ایک ایسی چیز ہے کہ اُس کو دِکھانے سے، اگر وہ واقع میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے کوئی نشان انسان دیکھے تو اُس شخص کی ذات پر اثر ہوسکتا ہے۔ یہ ہے Strating Point۔
1632جناب یحییٰ بختیار: نہیں یہ ٹھیک ہے جی، دیکھئے ناں، بات یہ ہے، صاحبزادہ صاحب! میں باربار آپ کی بات میں دخل دے رہا ہوں، دراصل یہ سب کچھ جو ہے، یہ واقعات بڑی تفصیل سے آچکے ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا مرزا صاحب اس بات پہ ناراض ہوگئے کہ لڑکے نے اُن کے کہنے پر اپنی بیوی کو طلاق نہیں دی؟ اور مرزا صاحب، ٹھیک ہے، باپ ٹھیک جانتا ہے کہ کیسی بہو ہونی چاہئے، وہ آپ کی بات میں مانتا ہوں۔ مگر مرزا صاحب اس بات پہ ناراض ہوگئے اُن سے اور نمازِ جنازہ نہیں پڑھی؟
جناب عبدالمنان عمر: نہیں جناب! یہ میں نے کہا کہ نہیں، کوئی تاریخ میں مجھے نہیں ملی کم سے کم… اگر آپ کے علم میں ہو تو میرے لئے بڑی خوشی کا موجب ہوگا… کہ مرزا صاحب نے اس لئے اُس کا جنازہ نہیں پڑھا، یہ وجہ بیان کی ہو مرزا صاحب نے۔ میرے علم میں جناب…!
جناب یحییٰ بختیار: کوئی وجہ آپ کو معلوم نہیں؟
جناب عبدالمنان عمر: جناب! نہیں، یہ وجہ نہیں معلوم۔
جناب یحییٰ بختیار: کیا وجہ تھی اُنہوں نے نہیں پڑھائی؟ آپ کہتے ہیں وجہ بتائیں گے آپ۔
جناب عبدالمنان عمر: میں نے عرض کیا تھا کہ گھریلو تعلقات خراب تھے۔
جناب یحییٰ بختیار: یعنی کس بات پر؟
جناب عبدالمنان عمر: بہت سے ہیں، وہ تو بہت سی باتیں ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: دیکھیں ناں جی، بیٹا جو باپ کی بات نہیں مانتا تو باپ ناراض ہوجاتا ہے۔
جناب عبدالمنان عمر: ٹھیک ہے، دو چار مثالیں آپ دے دیں گے۔ آپ ایک نوے ستر سال کا پُرانا واقعہ ہے، اُس کی Details (تفصیلات) آپ مجھ سے یوں دریافت کرنا چاہیں کہ وہ گھر میں کیا واقعہ ہوا تھا؟ میں نے عرض کیا کہ تعلقات خراب تھے۔
1633جناب یحییٰ بختیار: آپ کو علم نہیں ہے اس کا؟
جناب عبدالمنان عمر: نہیں، میں نے عرض کیا کہ تعلقات خراب تھے، میرے علم میں ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: تعلقات خراب تھے؟
جناب عبدالمنان عمر: مگر یہ موجب نہیں تھا۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، دیکھیں ناں یہ میں… ادھر نماز کا وقت ہو رہا ہے… ایک عرض کروں گا آپ سے کہ اپنے دِماغ میں ایک چیز رکھئے جب یہ جواب دیں کہ تعلقات خراب تھے، باپ ناراض ہوگیا، جنازہ نہیں پڑھا۔ باپ کہتا ہے: ’’فرمانبردار تھا، میں جنازہ نہیں پڑھتا۔‘‘ آپ کیسے اس کو Reconcile کرتے ہیں؟ اس پر آپ سوچیں۔ پھر نماز کے بعد بات کریں گے۔
Mr. Chairman: And break for Maghrib.
(جناب چیئرمین: نمازِ مغرب کے لئے وقفہ)
The Delegation to come back at 7: 30.
(وفد کو ۳۰:۷بجے شام تک کی اِجازت ہے)
The honourable members may keep sitting.
(معزز اراکین تشریف رکھیں)
The Delegation is permitted to leave, to come back in the House at 7: 30.
(آپ جائیں، ساڑھے سات بجے تشریف لے آئیں۔ ساڑھے سات)
(The Delegation left the Chamber)
(وفد باہر چلا گیا)
Mr. Chairman: The House to meet at 7: 30 p.m.
(جناب چیئرمین: ایوان کا اِجلاس شام ۳۰:۷بجے ہوگا)
----------
[The Special Committee adjourned for Maghrib prayers to re-assemble at 7:30 p.m.]
(خصوصی کمیٹی کا اِجلاس مغرب کی نماز کے لئے ملتوی ہوا، پھر ۳۰:۷بجے شام ہوگا)
----------
1634[The Special Committee re-assembled after Maghrib Prayers. Mr. Chairman (Sahibzada Farooq Ali) in the Chair.]
(خصوصی کمیٹی کا اِجلاس مغرب کی نماز کے بعد مسٹر چیئرمین (صاحبزادہ فاروق علی) کی صدارت میں ہوا)
----------
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
EVASIVE ANSWERS AND PREPARED SPEECHES BY THE WITNESS
(گواہ کے ٹال مٹول پر مبنی جوابات اور پہلے سے تیار شدہ تقاریر)

Mr. Chairman: I would like to know from the Attorney-General about the procedure, because I have just arrived. I do not know what has happend in the morning.
(جناب چیئرمین: چونکہ میں ابھی آیا ہوں، مجھے معلوم نہیں صبح سے کیا کارروائی ہوئی ہے۔ میں چاہوں گا کہ اٹارنی جنرل صاحب مجھے ضابطے کے بارے میں بتائیں)
Mr. Yahya Bakhtiar: Sir, I am making super-human efforts to ask him some questions ......
(جناب یحییٰ بختیار: میں اس (یعنی گواہ) سے کچھ سوالات پوچھنے کی مافوق الفطرت کوشش کر رہا ہوں)
Mr. Chairman: No. Any difficulty? I have only requested the Attorney-General to guide me if the Chair's assistance is needed......
(جناب چیئرمین: نہیں، کیا کوئی مشکل پیش آرہی ہے؟ میں نے اٹارنی جنرل صاحب سے درخواست کی ہے کہ وہ بتائیں کہ ان کو صدارت کی طرف سے کسی اِمداد کی ضرورت تو نہیں؟)
Mr. Yahya Bakhtiar: Sir, what happend, this morning......
Mr. Cahirman: ....... because I am totally blank as to what they have said and now the questions have been put.
(جناب چیئرمین: ۔۔۔۔۔۔ مجھے کچھ معلوم نہیں کہ انہوں نے کیا کہا ہے، اور سوالات کس طرح پوچھے گئے ہیں)
Mr. Yahya Bakhtiar: Sir, I just briefly explain. This morning, I asked him some quetions about Mirza Sahib's claim. He was not answering and was avoiding; and so I left the subject with a view to come back on the subject. Again he was avoiding. I left it. I went to a third subject. And now I am coming back to the same subject again. But I have to give up the subject because the man insists on delivering speeches which he has prepared.
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(لاہوری نمائندہ ٹال مٹول کر رہا ہے)

(جناب یحییٰ بختیار: آج صبح میں نے گواہ سے مرزا صاحب کے موقف کے بارے میں چند سوالات پوچھے تھے، وہ جواب نہیں دے رہا اور ٹال مٹول کر رہا ہے، چنانچہ میں نے موضوع چھوڑ دیا اور دُوسرے موضوع کو لے لیا۔ گواہ نے پھر بھی ٹال مٹول کیا۔ میں نے اُسے بھی چھوڑ دیا اور ایک تیسرے موضوع پر آگیا، اور اب میں پھر اسی موضوع کو لوٹ رہا ہوں۔ لیکن مجھے موضوع چھوڑنا پڑے گا، کیونکہ گواہ اپنی طرف سے پہلے سے تیار شدہ تقریریں کرنے پر مصر ہے)
Mr. Cahirman: No, we are not here to hear .......
Mr. Yahya Bakhtiar: After all, he has got a right to speak, but he has prepared some speeches .......
(جناب یحییٰ بختیار: گواہ کو جواب دینے کا حق ہے، مگر اس نے کچھ تقریریں تیار کر رکھی ہیں)
Mr. Chairman: But, they have to reply to questions. (جناب چیئرمین: انہیں سوالات کا جواب دینا چاہئے)
Mr. Yahya Bakhtiar: ...... anticipating certain questions. And actually they should have been examined first. And they have prepared those speeches. They would have been very useful to us at that stage. But we are all well-aware of what happend in the 1635Course of two weeks. So, he is repeating those facts and, once or twice, I was rather harsh also. I left sorry that I should not have stopped him, but he would not listen.
(جناب یحییٰ بختیار: اصل میں ان کا بیان ہی ہونا چاہئے تھا، پھر یہ تقریریں سودمند ہوتیں، گواہ باتوں کو باربار دُہرا رہا ہے۔ ایک مرتبہ تو سختی سے مجھے کہنا پڑا کہ وہ متعلقہ بات کرے اور باتوں کو باربار دُہرانے سے اسے روک دیا، جس کا مجھے افسوس ہے)
Mr. Chairman: Just, just a minute. And my submission would be, we must try to finish it, if not this night, tomorrow in the morning session, try to finish it.
(جناب چیئرمین: صرف ایک منٹ، میں محسوس کرتا ہوں کہ گواہ کا بیان آج رات، یا کل صبح ختم کرنے کی ہمیں کوشش کرنا چاہئے)
Mr. Yahya Bakhtiar: That is what my efforts .......
Mr. Chairman: ...... because then our whole schedule and the programme would be upset. By tomorrow morning, we must in the morning session, try to finish it.
(جناب چیئرمین: ورنہ ہمارا تمام پروگرام تہ وبالا ہوجائے گا، صبح کے اِجلاس میں ہمیں اسے (گواہ کے بیان کو) ختم کرنا چاہئے)
Mr. Yahya Bakhtiar: We should sit as far as possible.
(جناب یحییٰ بختیار: جہاں تک ممکن ہو ہمیں اجلاس جاری رکھنا چاہئے)
Mr. Chairman: Dr. Muhammad Shafi.
(جناب چیئرمین: ڈاکٹر محمد شفیع)
ڈاکٹر محمد شفیع: ان کا تعارف ذرا ہمیں چاہئے۔ ہمیں پتا نہیں یہ کون کون ہیں؟ سوائے…
جناب چیئرمین: تعارف پہلے جو کرادیا تھا۔ یہ میں آپ کو بتادیتا ہوں:
مولانا صدرالدین، امیر جماعت، انجمن اشاعتِ اسلام، لاہوری۔
مرزا مسعود بیگ، جنرل سیکریٹری۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(ایک کان والا کون ہے؟)

ایک آواز: سر! وہ جو ہے ایک کان والا، وہ کیا ہے؟
جناب چیئرمین: جی؟
ایک آواز: ایک کان والا۔ اُس کا ایک کان نہیں ہے۔ وہ کون ہے، جو ادھر بیٹھتا ہے؟ دیکھ لیں، میں مذاق نہیں کرتا، نہیں ہے ایک کان۔
Mr. Chairman: I have shown my ingorance because I have returned just now. So, I will take some time to have my own impression. So, after time, we will discuss it.
1636صاحبزادہ صفی اللہ: جنابِ والا!
جناب چیئرمین: جی، کورم نہیں ہے؟
صاحبزادہ صفی اللہ: نہیں، میں یہ عرض کر رہا ہوں کہ پہلے وفد کو آپ نے کچھ ہدایات دی تھیں اور وہ ان ہدایات کے مطابق کچھ چلنے کی کوشش کر رہے تھے۔ اب اِن کو پتا نہیں ہے۔ اٹارنی جنرل صاحب سوال پوچھتا ہے تو وہ بیچ میں شروع کردیتا ہے۔ پورا تقریر وہ۔۔۔۔۔۔
جناب چیئرمین: میں نے سر اسی واسطے پوچھا کہ مجھے گائیڈ کریں کہ مجھے صبح سے پتا نہیں ہے کہ کس طریقے سے چلا رہا ہے۔ جو آپ۔۔۔۔۔۔
صاحبزادہ صفی اللہ: وہ قواعد کی بالکل خلاف ورزی کر رہے ہیں۔
جناب چیئرمین: میں نے چیمبر میں اٹارنی جنرل صاحب سے ڈسکس کیا ہے۔ کہ سوال ۔۔۔۔۔۔۔ He has shown me certain difficulties
مولانا شاہ احمد نورانی صدیقی: نہیں، اب اس وقت محترم اٹارنی جنرل صاحب نے اُس کو صحیح طریقے سے چیک کیا ہے۔
جناب چیئرمین: ٹھیک ہے۔
مولانا شاہ احمد نورانی: اب تو ٹھیک چل رہا ہے۔
جناب چیئرمین: اچھا۔ مجھے اٹارنی جنرل صاحب نے کہا ہے کہ وہ میں وہ procedure adopt کروں گا اگر کوئی Difficulty ہو تو then, he will ask the Chair to get a definite answer. So, we can call them now. (تب وہ صاحب صدر کے ذریعے (گواہ سے) حتمی جواب حاصل کرنے کے لئے اِلتماس کریں گے۔ اب ہم انہیں بلالیتے ہیں)
(The Delegation entered the Chamber)
(وفد ہال میں داخل ہوا)
Mr. Chairman: Yes, Mr. Attorney-General.
(جناب چیئرمین: جی اٹارنی جنرل صاحب)
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(انوارخلافت کا حوالہ کہ غیراحمدی کا جنازہ پڑھنا)
1637جناب یحییٰ بختیار: صاحبزادہ صاحب! یہ ایک میں پھر گستاخی کرتا ہوں اور بشیرالدین محمود احمد صاحب کا جو ہے ناں ’’انوارِخلافت‘‘ اِس سے اِسی مسئلے پر جو میں آپ کو کہہ رہا تھا کہ مرزا صاحب کے بیٹے کی وفات ہوئی اور انہوں نے جنازہ نہیں پڑھا، وہ جس طرح یہ Describe (ذِکر) کرتے ہیں، اُس سے جو بھی آپ سمجھتے ہیں کہ جہاں غلط ہے، آپ پوائنٹ آؤٹ کردیں کہ یہ حصہ مانتے ہیں، یہ نہیں مانتے۔ تو یہ میں آپ کو پڑھ کر سناتا ہوں۔ ’’انوار خلافت‘‘ صفحہ:۹۱ پہ ہے، ninety-one:
’’غیر احمدی کا جنازہ پڑھنا:
پھر ایک سوال غیراحمدی کا جنازہ پڑھنے کے متعلق کیا جاتا ہے۔ اس میں ایک یہ مشکل پیش آتی ہے کہ حضرت مسیحِ موعود نے بعض صورتوں میں جنازہ پڑھنے کی اجازت دے دی (جیسے آپ نے فرمایا یہ مشکل تھی) اس میں شک نہیں کہ بعض حوالے ایسے ہیں جن سے یہ بات معلوم ہوتی ہے اور ایک خط بھی ملا ہے جس پر غور کیا جائے گا۔ لیکن حضرت مسیحِ موعود علیہ السلام کا عمل اس کے برخلاف ہے۔ چنانچہ آپ کا ایک بیٹا فوت ہوگیا جو آپ کی زبانی طور پر تصدیق بھی کرتا تھا۔ جب وہ مرا تو مجھے یہ یاد ہے کہ آپ ٹہلتے جاتے اور فرماتے کہ اس نے کبھی شرارت نہ کی تھی بلکہ میرا فرمانبردار ہی رہا ہے۔ ایک دفعہ میں سخت بیمار ہوا اور شدّتِ مرض سے مجھے غش آگیا۔ جب مجھے ہوش آیا تب میں نے دیکھا وہ میرے پاس کھڑا نہایت درد سے رو رہا تھا۔ آپ یہ بھی فرماتے تھے کہ میری بڑی عزت کرتا تھا۔ لیکن آپ نے اُس کا جنازہ نہیں پڑھا۔ ورنہ وہ اتنا فرمانبردار تھا کہ بعض احمدی بھی اتنے نہ ہوں گے۔ محمدی بیگم کے متعلق جب جھگڑا ہوا تو اُس کی بیوی 1638کے رشتہ دار بھی اُس کے ساتھ شامل ہوگئے۔ حضرت صاحب نے اس کو فرمایا کہ تم اپنی بیوی کو طلاق دے دو۔ اُس نے طلاق لکھ کر حضرت صاحب کو بھیج دی کہ آپ جس طرح مرضی ہے اس طرح کریں۔ لیکن باوجود اس کے جب وہ مرا تو آپ نے اُس کا جنازہ نہ پڑھا۔‘‘
ایک تو وہ لفظ یہ اِستعمال کرتے ہیں: ’’مرا‘‘، ’’وفات‘‘ کا نہیں کہتے۔ ’’مرحوم‘‘ نہیں کہتے۔ یہ خیر، ان کا point of view (نقطئہ نظر) ہے۔ میں یہ کہہ رہا ہوں کہ یہ Fact جو ہے ناں، میں اس کی وجہ آپ سے پوچھ رہا تھا کہ کیا وجہ تھی؟ آپ نے کہا کہ آپ بتائیں گے۔ ایک طرف سے وہ فرمانبردار ہے، اور پھر کہتے ہیں کہ سوشل تعلقات ایسے تھے کہ جس کی بنا پر ایک اتنے مرتبے کا آدمی، آپ جس کو محدث سمجھتے ہیں، وہ اپنے بیٹے کا جنازہ نہ پڑھے!
جناب عبدالمنان عمر: میری گزارش اس سلسلے میں یہ ہے کہ میں پھر عرض کروں گا کہ مرزا محمود احمد صاحب اس معاملے میں ہمارے فریق مقدمہ ہیں۔ اس بات میں ہمارا اور اُن کا اِختلاف ہے۔ وہ کچھ تاریخی باتیں جمع کرنا چاہتے ہیں، کچھ حوالے جمع کرنا چاہتے ہیں، کچھ اِدھراُدھر کی باتیں اکٹھی کرکے یہ تأثر دینا چاہتے ہیں کہ جو اُن کے معتقدات ہیں، جو اُن کا رویہ ہے، وہ دُرست ہے اور ہم یہ موقف رکھتے ہیں کہ اُن کا رویہ غلط ہے، اُن کے معتقدات غلط ہیں۔ ہم اِس وجہ سے اُن سے اِختلاف کرتے ہیں۔ میں بڑے ادب سے گزارش کروں گا کہ جناب! اُس فریقِ مقدمہ کو آپ بطورِ گواہ میرے سامنے لاتے ہیں۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، گواہ نہیں، میں تو حقائق پیش کر رہا ہوں۔
جناب عبدالمنان عمر: جی، میں عرض کرتا ہوں کہ یہ بالکل کتاب ایسی ہے۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں کتاب کی بات نہیں کر رہا، میں نے کہا کہ لفظ ’’مرا‘‘ اِستعمال کیا، آپ ضرور وہ اِستعمال نہیں کریں گے۔ اِن چیزوں کو چھوڑ دیجئے کہ یہ حقیقت 1639ہے کہ نہیں کہ مرزا صاحب کے بیٹے تھے، وفات کرگئے۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ وہ فرمانبردار تھے اور یہ بھی حقیقت ہے کہ مرزا صاحب نے جنازہ نہیں پڑھا۔ تو اُس کے بعد آپ نے کہا کہ ایک اور وجہ آپ بتاسکیں گے۔
جناب عبدالمنان عمر: میں عرض کرتا ہوں۔ میں عرض یہ کر رہا ہوں جی کہ اِس شخص کے واقعات کو آپ مُسلّمہ مان لیتے ہیں پہلے۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں، اس کو نہیں، میں ۔۔۔۔۔۔۔ اِس کو چھوڑ یں۔ ابھی میں نے اس واسطے کہا تاکہ آپ کو۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، اِس کو ہمارے سامنے پیش نہیں ہونا چاہئے، یہ حجت نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: دیکھیں ناںجی، مجبوراً ہمیں پیش کرنے پڑتے ہیں، چونکہ انہی کی کتابوں سے تو ہمیں پتا چلتا ہے کہ کیا Attitude (رویہ) رہا ہے۔ آپ ضرور کہہ سکتے ہیں کہ ’’ہم اِس کو َردّ کرتے ہیں‘‘ کس حد تک رَدّ کرتے ہیں۔ بعض آدمی، جس کو آپ سمجھتے ہیں کہ بالکل جھوٹا بھی ہے، غلطی سے بھی کبھی سچ کہہ دیتا ہے۔ بعض سچا آدمی غلطی سے جھوٹ کہہ دیتا ہے۔ تو یہ چیزیں ہیں۔ آپ دیکھیں گے کہ آپ کی اپنی تعلیمات، تجربے اور اپنے علم کے مطابق کون سی بات صحیح ہے، کون سی نہیں ہے۔
اب یہ بات آپ نے تسلیم کی کہ مرزا صاحب کے بیٹے فضل احمد تھے۔ یہ بات آپ نے تسلیم کرلی کہ وہ احمدی نہیں ہوئے۔ یہ بات آپ نے تسلیم کرلی کہ اُن کی وفات مرزا صاحب کی زندگی میں ہوئی۔ یہ آپ نے تسلیم کرلیا کہ اُس نے اُن کا جنازہ نہیں پڑھا۔ اب اس کے بعد باقی جو وجوہات ہیں، وہ کہتے ہیں کیونکہ وہ غیراحمدی تھے، اِس وجہ سے جنازہ نہیں پڑھا، آپ کہتے ہیں کہ نہیں، اور وجہ ہے۔ تو اُس پر آپ بتادیجئے۔
1640جناب عبدالمنان عمر: میں نے عرض یہ کیا تھا کہ پہلا میرا اِستدلال یہ ہے کہ کسی جگہ سارے لٹریچر میں سے، مرزا محمود احمد صاحب کی اِن ساری کتابوں کے باوجود، وہ کبھی بھی ایسا کوئی حوالہ نہیں پیش کرسکے کہ مرزا صاحب نے اُن کا جنازہ اِس وجہ سے نہیں پڑھا کہ وہ غیراحمدی تھے۔ کوئی ایک حوالہ نہیں، کوئی ایک مثال نہیں، کوئی ایک واقعہ نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: آپ، میں نے عرض کیا کہ آپ بتائیں کہ وجہ کیا تھی؟
جناب عبدالمنان عمر: ہاںجی، میں گزارش یہ کرتا ہوں، اس چیز کو میں عرض کر رہا ہوں۔
دُوسری میں نے گزارش یہ کی تھی کہ یہ جہاں سے آپ نے یہ واقعات لئے ہیں، یہ عجیب بات ہے کہ یہ ۱۹۱۵ء کی کتاب چھپی ہوئی ہے۔ اُس کے بعد آج تک اتنے Controversial Point (متنازعہ مسئلے) پر اس کتاب کو اُس شخص نے دوبارہ نہیں چھاپا۔ نصف صدی سے زیادہ اُس کا وقت گزرا۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ کس قدر کمزور پوزیشن انہوں نے اس میں اِختیار کی۔
تیسری بات میں اس سلسلے یہ عرض کرتا ہوں کہ مرزا فضل احمد کے متعلق یہ جو کہا کہ ’’وہ فرمانبرار بھی تھا‘‘ اگر آپ… اور جب وہ فوت ہوئے، اگر آپ ان دونوں کے زمانوں کو مدنظر رکھ لیں تو شاید یہ مسئلہ فوراً حل ہوجائے۔ جب کہا کہ: ’’وہ فرمانبردار تھا اور وہ اچھا تھا۔‘‘ وہ ۱۸۹۲ء کے قریب کی بات ہے۔ تو اُس کے کئی سال کے بعد کا یہ واقعہ ہے جب وہ شخص فوت ہوا۔ تو آپ سمجھتے ہیں کہ انسان میں تغیر نہیں آتا؟ اُس کے اخلاق کسی وقت Deteriorate (پست) نہیں کرجاتے؟ تو وہ اور زمانے کی شہادت ہے، یہ دُوسرے زمانے کی شہادت ہے۔ اِس لئے اُس کو پیش نہیں کیا جاسکتا۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مسلمانوں سے تمام تعلقات حرام)
جناب یحییٰ بختیار: ایک اور میں اُن کا حوالہ پڑھ کر سناتا ہوں "Review of Religions" سے۔ مرزا یا اُن کا ہے یا بشیر احمد صاحب کا ہے۔ وہ صاحبزادے ہیں اُن 1641کے۔ دونوں زیادہ لکھتے رہے ہیں اُس دور میں۔ تو یہ میں نکال دُوں آپ کو "Review of Religions" کے صفحہ۱۲۹ پر، وہ کہتے ہیں:
’’حضرت مسیحِ موعود نے غیراحمدیوں کے ساتھ صرف وہی سلوک جائز رکھا جو نبی کریم نے عیسائیوں کے ساتھ کیا۔ غیراحمدیوں سے ہماری نمازیں الگ کی گئیں۔ اِن کو لڑکیاں دینا حرام قرار دیا گیا۔ اِن کے جنازے پڑھنے سے روکا گیا۔ اب باقی کیا رہا؟ کیا رہ گیا ہے جو ہم اُن کے ساتھ کرسکتے ہیں؟ دو قسم کے تعلقات ہوتے ہیں۔ ایک دِینی، دُوسرے دُنیاوی۔ دِینی تعلقات کا سب سے بڑا ذریعہ عبادت کا اِکٹھا ہونا ہے اور دُنیاوی تعلق کا بھاری ذریعہ رشتہ اور ناطہ ہے۔ سو یہ دونوں ہمارے لئے حرام قرار دئیے گئے۔ اگر کہو کہ یہ ہم کو اِن کی لڑکیاں لینے کی اِجازت ہے تو میں کہتا ہوں کہ نصاریٰ کی لڑکیاں لینے کی بھی اِجازت ہے اور اگر یہ کہو کہ غیراحمدیوں کو سلام کیوں کیا جاتا ہے؟ تو اِس کا جواب یہ ہے کہ حدیث سے ثابت ہے کہ بعض اوقات نبی کریم نے یہود تک کو سلام کا جواب دیا۔‘‘
تو میں نے ایسے کہا کہ یہ چیز یہ باربار کہتے رہے ہیں۔ اگر آپ کا یہ خیال ہے کہ یہ ۱۵-۱۹۱۴ء کی بات ہے، بعد میں نہیں کہی، تو ہوسکتا ہے، مگر پریکٹس اور Practical Experince (عملی صورت) یہ رہا ہے کہ احمدی لڑکی کی شادی غیراحمدی سے بہت بُرا سمجھتے ہیں۔ بعض دفعہ ہوجاتی ہے، وہ اور بات ہے۔ مگر اس کی وجہ یہی ہے کہ اُنہوں نے، مرزا صاحب کا کوئی یہ آرڈر ہے جو میں نے آپ کو پڑھ کر سنایا، ۱۸۹۸ء میں کہ آپ ایسا نہ کریں۔
جناب عبدالمنان عمر: میری گزارش یہ ہے کہ جناب! یہ حوالہ جو آپ نے پڑھا، یہ مرزا بشیراحمد صاحب کا حوالہ ہے، جو اُن کے چھوٹے بھائی ہیں۔ یہ ہم رَدّ کرتے ہیں ان باتوں کو۔ ہم ان کو غلط سمجھتے ہیں۔ ہم اس کو Hate کرتے ہیں ان باتوں کو اور ہمارے متعلق آپ ہمارے کسی لٹریچر کو پیش فرمائیے۔ یہ چیزیں غلط ہیں۔ یہ اُن کے موقف غلط 1642ہیں۔ ہم اس وجہ سے اُن سے الگ ہوچکے ہوئے ہیں۔ ہم اُن کو اس رستے میں صحیح نہیں سمجھتے۔ تو یہ فرمانا کہ مرزا بشیراحمد نے یہ کہا تھا، مرزا محمود احمد صاحب نے یہ کہا، یہ چیزیں ہمارے لئے حجت نہیں ہیں ہمارے لئے۔۔۔۔۔۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(تحریک احمدیہ کا اسلام کے مقابلہ میں وہی مقام ہے جو کہ عیسائیت کا یہودیت کے مقابلے میں)

جناب یحییٰ بختیار: اب ایک اور ہے کہ:
"Ahmadia Movement stands in the same relation to Islam in which Christainity stood to Judaism."
(تحریکِ احمدیہ کا اسلام کے مقابلے میں وہی مقام ہے جو کہ عیسائیت کا یہودیت کے مقابلے میں ہے)
جناب عبدالمنان عمر: جنابِ عالی! یہ کس کا مضمون ہے؟
جناب یحییٰ بختیار: یہ مولانا محمد علی صاحب کا ہے۔
جناب عبدالمنان عمر: نہیں ہے، جناب!
جناب یحییٰ بختیار: یہ مجھے کہا گیا ہے کہ "Review of Religions"…
جناب عبدالمنان عمر: "Review of Religions" میں ہر مضمون اُن کا نہیں ہوتا۔
جناب یحییٰ بختیار: اُن کا نہیں؟ مجھے یہ کہا گیا ہے اُن کا ہے، مجھے یہ کہا گیا ہے اور ۱۹۰۶ء کا مضمون ہے یہ۔
جناب عبدالمنان عمر: یہ میں نے عرض کیا ناں۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: آپ نوٹ کرلیجئے، آپ دیکھ لیجئے۔
جناب عبدالمنان عمر: میرے پاس نوٹ ہے جی کہ "Review of Religions" میں میرا خیال ہے کہ یہ نہیں دِکھایا جاسکے گا کہ یہ مولانا صاحب کا وہ۔۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: اچھا۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: اب میں اس کے متعلق عرض کردیتا ہوں تاکہ بات Clear (واضح) ہوجائے…
جناب یحییٰ بختیار: آپ کے پاس ہوگا یہ؟
1643جناب عبدالمنان عمر: کچھ تمثیلیں ایسی ہوتی ہیں۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ ۱۹۰۶ء کا ہے جی، یہ آپ کے پاس ہوگا۔ "Review of Religions" in English ۔ مولانا محمد علی اُس کے ایڈیٹر تھے اُس زمانے میں۔
جناب عبدالمنان عمر: نہیں، یہاں نہیں ہے، یہ یہاں نہیں ہے۔
تو اس کے متعلق میں آپ کو گزارش کردُوں کہ بعض دفعہ جب تمثیل بیان کی جاتی ہے تو وہ ایک یہ مراد نہیں ہوتی کہ اس کے ایک ایک لفظ کو، ایک ایک حصے میں وہ تمثیل ہو۔
جناب یحییٰ بختیار: ابھی آپ نے صبح یہ فرمایا کہ اگر کفر کا فتویٰ دیا جائے تو لوٹ کے آجاتا ہے وہ۔
جناب عبدالمنان عمر: یہ میں نے نہیں عرض کیا، میں نے حدیث پیش کی۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، حدیث ہے جو ناں، اُس کی بنا پر وہ آپ کے خلاف فتوے دئیے اُنہوں نے۔ تو مجبوراً آپ اُن کے ساتھ نماز نہیں پڑھتے ہوں گے اُن کے پیچھے۔ یہ وجہ تھی۔ اُس سے پیشتر آپ نے یہ کہا کہ جو آدمی کلمہ پڑھتا ہو وہ آپ کی نظر میں کافر نہیں ہوتا۔
جناب عبدالمنان عمر: حقیقی کافر نہیں ہوتا، دائرۂ اسلام سے خارج نہیں ہوجاتا۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(کفرکی اقسام)

جناب یحییٰ بختیار: اچھا ابھی ایک کیٹگری ’’حقیقی کافر‘‘ ہے؟
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، میں نے یاد نہیں، شاید آپ کو ہوگا، میں نے ’’کفر دُون کفر‘‘ کی مثال دی تھی۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں نہیں، وہ ٹھیک ہے، تو وہ حقیقی کافر نہیں ہوتا؟
جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: اور مسلمان رہتا ہے وہ؟ مسلمان رہتا ہے وہ؟
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، مسلمان ہے وہ۔
1644جناب یحییٰ بختیار: اور اس کے باوجود آپ اس کے پیچھے نماز نہیں پڑھتے؟
جناب عبدالمنان عمر: وہ اس لئے میں نے عرض کیا ناںجی کہ بعض دفعہ انسان اخلاقی اور رُوحانی لحاظ سے اتنا گرجاتا ہے کہ دائرۂ اسلام میں رہنے کے باوجود ۔۔۔۔۔۔۔ وہ نماز کا ایک اِمام جو ہے وہ ایک قسم کا Reprsentative (نمائندہ) ہے، وہ نماز میں ہمارے آگے ہوتا ہے، وہ ہمارا لیڈر ہوتا ہے، وہ ہمارا پیش اِمام ہوتا ہے۔ اُس میں اگر ایسی باتیں پائی جائیں جو نبی کریمﷺ کی وعید کے نیچے آنے والا وہ شخص ہو، وہ محمد رسول اللہﷺ کے منشاء کے خلاف چلنے والا ہو، محمد رسول اللہﷺ کے اَحکام کی نافرمانی کرنے والا ہو، تو ایسے شخص کے بارے میں پھر یہ رویہ اِختیار کرنا کہ نہیں وہ محمد رسول اللہﷺ کی کتنی مخالفت کیوں نہ کرتا چلاجائے، آپ اس کو بالکل ویسا ہی رکھیں، یہ صحیح نہیں ہے۔ لیکن اُصولی طور پر جیسا کہ میں نے شروع میں بھی عرض کیا تھا کہ ہمارا اُصول یہ ہے کہ:
’’ یہ اچھی طرح سمجھ لینا چاہئے کہ اگر ہزارہا کافروں کو کافر نہ کہا جائے، بلکہ اُن کی نسبت خاموشی اِختیار کی جائے تو اس میں کوئی بڑا گناہ نہیں، بخلاف اس کے کہ ایک مسلمان کو کافر کہہ دیا جائے، یہ ایسا گناہ ہے جو تمام گناہوں سے خطرناک ہے۔‘‘
یہ اِمام غزالیؒ کے میں نے الفاظ اُن کی کتاب ’’الاقتصادفی الاعتقاد‘‘ میں سے سُنائے ہیں۔ یہی ہمارا مسلک ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، وہ ٹھیک ہے، آپ نے Explain (واضح) کردیا اُس پر۔ اب آپ۔۔۔۔۔۔ میں ایک اور طرف جاتا ہوں کہ محدث کا Status (رُتبہ) کیا ہوتا ہے اسلام میں؟
1645جناب عبدالمنان عمر: محدث کا Status (درجہ) اسلام میں یہ ہے کہ وہ خداتعالیٰ کے ساتھ اُس کا ایک ایسا تعلق ہوتا ہے جو نبیوں والا نہیں ہوتا، بلکہ خدا اُن سے ہم کلام ہوجاتا ہے، اُن کے ساتھ اُس کا ایک خصوصی تعلق ہوجاتا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: یعنی وہ نبی کے Status (درجے) سے نیچے ہی رہتا ہے، اُوپر تو نہیں ہوجاتا؟
جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: برابر بھی نہیں ہوتا؟
جناب عبدالمنان عمر: نہ جی، نہ برابر، نہ اُوپر۔ نہ اُوپر ہے نہ برابر۔
جناب یحییٰ بختیار: کیونکہ محدث اسلام میں کافی گزرے ہیں، آپ کے نقطئہ نظر سے، حضرت عمرؓ کے بارے میں بھی یہ کہا جاتا تھا کہ وہ محدث تھے، حضرت علیؓ کے بارے میں اور باقی بھی کوئی بزرگ محدث گزرے ہیں۔ تو آپ کہتے ہیں کہ مرزا صاحب بھی ایسے بزرگوں اور اولیاؤں میں سے ایک تھے جن کو محدث کا Status (رتبہ) دیا گیا؟
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، زُمرۂ اولیائ۔
جناب یحییٰ بختیار: مگر وہ نبی کے Status (رتبہ) کے نہیں تھے؟
جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: اور نبی جو ہو، خواہ کسی بھی تعریف کا ہو۔۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ کسی تعریف کا بھی نبی ہو، تو آپ نے تعریفیں کیں ’’نبی‘‘ کی دو۔
جناب عبدالمنان عمر: ایک میں نے ’’نبی‘‘ کی حقیقی تعریف کی ہے، ایک اُس کے Figurative (تمثیلی) اِستعمال کے متعلق کہا ہے۔
1646جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔۔ نہیں، میں اُس پہ نہیں جارہا، وہ تو آپ نے Explain (واضح) کردیا ہے۔
جناب عبدالمنان عمر: چونکہ وہ ’’نبی‘‘ کی قسم نہیں ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں، ’’قسم‘‘ میں نہیں کہہ رہا۔ ابھی آپ نے حضرت عیسیٰ اور حضرت موسیٰ کا ذِکر کیا۔
جناب عبدالمنان عمر: ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: دونوں نبی ہیں؟
جناب عبدالمنان عمر: دونوں نبی ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: آپ کہتے ہیں کہ محدث اُن کے لیول کے نہیں ہیں؟
جناب عبدالمنان عمر: نہ۔
جناب یحییٰ بختیار: بس یہ میں آپ سے معلوم کرنا چاہتا تھا۔
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، بالکل واضح ہے یہ کہ محدث نبی کے لیول کا نہیں ہوتا۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(ابن مریم کے ذکرکو چھوڑو،اس کا کیا مطلب؟)
جناب یحییٰ بختیار: اگر محدث یہ کہے کہ:
’’اِبنِ مریم کے ذِکر کو چھوڑو، اس سے بہتر غلام احمد ہے۔‘‘
(دافع البلاء ص۲۰، خزائن ج۱۸ ص۲۴۰)
تو کیا مطلب لیں گے آپ اس سے؟
جناب عبدالمنان عمر: شعر کی بندش دیکھئے، نبی اکرمﷺ کی عظمت میں یہ شخص کھویا ہوا ہے۔ یہ شخص کہتا ہے کہ تم یہ جو خیال کئے بیٹھے ہو کہ محمد رسول اللہ کی اُمت کی اِصلاح ایک غیراُمتی آکر کرے گا، یہ ایک باہر کا شخص آکر کرے گا، یہ بات صحیح نہیں ہے، اُس کا خیال چھوڑ دو۔ محمد رسول اللہﷺ کی اُمت کی اصلاح محمد رسول اللہﷺ کے اپنے شاگرد کرسکتے ہیں۔ اس لئے وہاں لفظ چونکہ ذرا ملتے جلتے ہیں، لفظ ہے ’’غلام احمد‘‘ یعنی محمد رسول اللہﷺ۔۔۔۔۔۔۔
1647جناب یحییٰ بختیار: میں سمجھ گیا ہوں، مگر ’’غلام احمد‘‘ ایک احمد کا غلام۔
جناب عبدالمنان عمر: غلام۔
جناب یحییٰ بختیار: اللہ کا بندہ۔
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(نبی سے بہتر کا دعویٰ کیونکر؟)
جناب یحییٰ بختیار: وہ کیوں دعوے کرے کہ وہ نبی سے بہتر ہے؟ دیکھیں ناں، آپ خود بتائیے۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: بالکل صحیح ہے۔ میں اس کے متعلق عرض کرتا ہوں کہ میں یہ عرض یہ کررہا تھا کہ وہاں جو آپ نے شعر پیش فرمایا ہے، اُس میں مضمون یہ بیان ہورہا ہے کہ: ’’اِبنِ مریم کے ذِکر کو چھوڑو‘‘ اس وقت تم لوگوں نے یہ جو اُمید لگائی ہوئی ہے کہ کوئی بنی اِسرائیل کا شخص، اُمتِ محمدیہ سے باہر کا شخص اُمتِ محمدیہ کی آکے اِصلاح کرے گا، یہ صحیح بات نہیں ہے۔ بلکہ یہ اِصلاح کا فریضہ جو ہے، وہ اس قسم کا فریضہ ہے کہ مسیح ناصری جو تھے وہ ایک چھوٹی سی قوم کے لئے، ایک محدود وقت کے لئے، مختص الزمان اور مختص المقام، وہ ایک نبی تھے۔ لیکن محمد مصطفیﷺ کا دائرۂ عمل جو ہے، وہ دائرۂ کار جو ہے، وہ ساری دُنیا میں وسیع ہے، وہ عالمگیر نبوّت کے حامل تھے۔
جناب یحییٰ بختیار: دیکھیں، صاحبزادہ صاحب! میں تو آپ سے صاف سوال پوچھ رہا ہوں۔ محمدﷺ کا عیسیٰ علیہ السلام سے مقابلہ ہم نہیں کر رہے، ایک اُن کے اُمتی کا، اُن کے ایک غلام کا۔ کیا کوئی بھی اُمتی غلام کہہ سکتا ہے کہ: ’’میں اُن انبیاء میں سے کوئی بھی ایک ہو، جن کا قرآن شریف میں ذکر ہے، اُس سے بہتر ہوں‘‘؟ کسی لحاظ سے بھی وہ کہہ دے،، کسی لحاظ سے بھی وہ اس کو جائز سمجھتے ہیں؟
جناب عبدالمنان عمر: میں نے عرض کیا کہ یہاں ’’غلام احمد‘‘ سے کسی شخص کی طرف اِشارہ نہیں ہے۔
1648جناب یحییٰ بختیار: ’’احمد‘‘ تو نہیں ہوسکتا ناں، ’’غلام احمد‘‘ کہا اُس نے۔
جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں، اپنا نہیں ذِکر کیا۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’غلام احمد‘‘ سے مطلب ’’احمد‘‘ ہے؟
جناب عبدالمنان عمر: ہاں۔ نبی کریم۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، میں سمجھ گیا ہوں۔
اچھا جی، اب آپ یہ فرمائیے، جب وہ یہ فرماتے ہیں کہ:

’’اینک منم کہ حسب بشارات آمدم
عیسیٰ کجا ست تا بنہد پابمنبرم‘‘

(اِزالہ اوہام ص۱۵۸، خزائن ج۳ ص۱۸۰)
یہاں تو ابھی ’’احمد‘‘ نہیں آیا بیچ میں۔ وہ تو صرف خود ہے، اور عیسیٰ کا مقابلہ ہوگیا۔
جناب عبدالمنان عمر: کیا مقابلہ آرہا ہے کہ میرے نزدیک ’’عیسیٰ کجاست‘‘ میرے نزدیک مسیح ناصری فوت ہوچکے ہیں، حضرت مسیح ناصری کہیں بھی موجود نہیں ہیں، وہ زندہ نہیں ہیں۔ اُن کا مسلک یہ ہے، اُن کا عقیدہ یہ ہے۔ اُن کا مذہب یہ ہے کہ حضرت مسیح فوت ہوگئے ہیں۔ تو وہ یہ کہتے ہیں کہ: ’’عیسیٰ کجاست۔‘‘ کہاں ہے وہ عیسیٰ، وہ فوت ہوچکا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: فوت ہوچکے ہیں۔ آنحضرت ۔۔۔۔۔۔ دیکھیں، دیکھیں، صاحبزادہ صاحب! بات سُن لیں ۔۔۔۔۔۔۔ آنحضرتa بھی فوت ہوچکے ہیں۔
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: اس لئے مرزا صاحب کہیں گے کہ: ’’میرے منبر پر کوئی نہیں آسکتا‘‘؟ آپ ذرا سوچیں جو آپ جواب دے رہے ہیں۔
جناب عبدالمنان عمر: میں یہی عرض کر رہا تھا جی۔
 
Top