• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

نتائج تلاش

  1. ام ضیغم شاہ

    سیف چشتیائی صفحہ نمبر135

    اقول:۔ منشاء وہم کا ماقتلوہ وما صلبوہ ہے جو لکن کے ماقبل مذکور ہے،لہذا آپ کی عبارت معہذا سےلے کر ہوا جاتا ہے تک محض لغو اور حشو ہے ۔سبحان اللہ اس لیاقت سے اللہ کو اصلاح دے رہے ہیں۔فصیح صاحب (ولکن شبہ لھم)کے جملہ سے وہی مضمون ادا کیا گیا ہے جس پر آپ کی دوسطریں دال ہیں یعنی ولکن شبہ لھم المقتول...
  2. ام ضیغم شاہ

    سیف چشتیائی صفحہ نمبر134

    ہوکر ان معانی سے کیسے بے خبر رہے ہوں گے۔ہرگز ممکن نہیں،اس سے صاف ثابت ہےکہ یہ نئی تفسربالکل تحریف اور خلاف محاورہ عرب ہے۔اورلسان العرب کا قول (الصلب القتلۃ المعروفۃ)معنی مجازی کا بیان ہے۔چونکہ صلیب پر چڑھانا اور خون اور چربی وغیرہ کا نکلنا من جملہ اسباب قتل کےہے۔لہذا صلب کا اطلاق قتل پر مجاز...
  3. ام ضیغم شاہ

    سیف چشتیائی صفحہ نمبر134

    بالصلیب کے ہے اسی واسطے بحرف لکن فرمایا گیا ہے۔یعنی ولکن حضرت عیسیٰ مشابہ یا مشبہ مقتول الصلیب یہود کےلیے کیےگئے ، اقول :۔ (اس وہم کے دفع کے واسطے )کہہ کر پھر(بحرف استدراک لکن کے دفع کیا گیا)کہنا کیسی فصاحت ہے،سبحان اللہ ! اصلاح:۔اب اس وہم کو جو کلام ماسبق ماقتلوہ وما صلبوہ سے پیدا ہوا ، بحف...
  4. ام ضیغم شاہ

    سیف چشتیائی صفحہ نمبر133

    1۔ آپ نےجو واجب الوجودلذاتہ کا اطلاق اپنی کتاب شمس بازغہ کے صفحہ 24 سطر گیارھویں میں کیا ہے ایسا ہی اسی کتاب کا صفحہ 23سطر16 ملاحظہ ہو۔آپ ملحد کیوں بن گئے ،کہیں کتاب وسنت میں اس کا پتہ بتلادیں ۔ 2۔پھر معروض ہے کہ متکلم بلیغ کے اطلاق سے انسان ملحد ہوجاتا ہے تو آپ نے اسی صفحہ 51 کی پہلی سطر میں...
  5. ام ضیغم شاہ

    سیف چشتیائی صفحہ نمبر132

    معلوم ہوگیا کہ نفس قتل اور صلب میں کلام نہیں ،نہ تو یہود کی آرزو مسیح کے بغیر کسی اور شخص کو قتل کرنےکی تھی اورنہ اللہ جل شانہ نفس قتل اور صلب کی نفی فرماتا ہے۔بلکہ جو امر کہ یہود کی نظر کا نشانہ تھایعنی مسیح کا قتل ۔ اسی امر کی تردید اللہ جل شانہ نے فرمائی آیت سے شاہد اس کا یہ ہےکہ یہود نے اپنے...
  6. ام ضیغم شاہ

    سیف چشتیائی صفحہ نمبر131

    قولہ:۔پس اگرمانحن فیہ میں ایک ذرہ بھر بھی غور کرتا تو مقصود ہمارا مندرجہ آیت اسکے پاس موجود تھا، اور مقتضائے کلمہ بل جس کو مؤلف نے بقواعد نحویہ ثابت کیا ہے ، اس سےہمارا ہی مطلب ثابت ہوتا ہے۔لاغیر ولنعم ماقیل ؎ قدیرحل المرءلمطلوبہ والسبب المطلوب فی الراحل اقول:۔دعویٰ بے دلیل کچھ وقعت نہیں رکھتا...
  7. ام ضیغم شاہ

    سیف چشتیائی صفحہ نمبر130

    اور ایام الصلح کا ایسے حیلہ سازی پر ہو،تو بغیر شرارت کے اس سے کیا ظاہر ہوگا۔اور اس کے ایام الشرکیوں نہ کہلائیں گے۔آپ لوگوں کی حدیث دانی کہاں گئی ۔کیا آنحضرتﷺ نے لسان وحی ترجمان سے نہیں فرمایا ۔ قال رسول اللہ ﷺ لعن اللہ الیھود والنصاری اتخذواقبور انبیاء ھم مساجد،کہ یہود اور نصاری کو اللہ لعنت کرے...
  8. ام ضیغم شاہ

    سیف چشتیائی صفحہ نمبر129

    آنحضرتﷺ کےلیے عفی اللہ عنک پہلے لا کر لم اذنت لھم کو پیچھے فرمایا۔ قولہ :۔صفحہ48۔اصل کتاب میں بل کی نسبت جو آپ نے قواعد نحویہ کو بیان فرمایا ، انہی قواعد سے مقتضائے بل نے اس رفع مسیح کے مسئلہ کی تمام کجیوں اور بلوں کو سید ھا کردیا ۔ اقول:۔سب پر روزروشن کی طرح واضح ہوچکا ہے کہ آپ نے بل رفعہ اللہ...
  9. ام ضیغم شاہ

    سیف چشتیائی صفحہ نمبر128

    معنی تو فاہ اللہ کے سوا قبض اللہ روحہ کے کتاب وسنت ومحاورہ عرب اور امثال عرب سےنکال دیوے۔سواب تک تمام مخالفین اس کاروائی میں ناکام اور عاجز ہیں۔الحمد للہ انہتی۔ اقول:۔ناظرین پر واضح ہوچکا ہے ۔کہ ہم نے بل رفعہ اللہ الیہ سے قطعی طور پر رفع جسمی ثابت کردیا ہے۔اوراحتمال رفع روحانی کاہباء منثوراکی...
  10. ام ضیغم شاہ

    سیف چشتیائی صفحہ نمبر127

    اللہ الیہ سےرفع بحسب الدرجہ والعزت توہوہی نہیں سکتا ۔کیونکہ خود مؤلف بھی اقرار کرچکا ہے کہ نبی کا رفع بحسب الدرجات اسی وقت سے شروع ہوجاتا ہے جس وقت سے کہ وہ درجات نبوت پر مشرف ہوتاہے۔توبحسب اقرار اس کے رفع بحسب الدرجات چوں کہ مسیح بن مریم میں دروقت وعدہ اوراطمینان فرمانے کے بقولہ تعالی:یعیسی انی...
  11. ام ضیغم شاہ

    سیف چشتیائی صفحہ نمبر126

    پردال ہیں اور سب اہل اسلام کے مومن بھائی بھی قائل ہیں بخلاف مرزا صاحب اور متبعین ان کے ، کیونکہ اس انکار سے مرزا صاحب کی تالیفات مثل ازالہ اوہام اور ایام الصلح وغیرہ وغیرہ بھری ہوئی ہیں۔کسی معجزہ کو مسمریزم اور کسی کا ماؤل بتاویل آئل الی التحریف ، جیسا کہ تحی الموتیٰ میں۔اور کسی سے صاف انکار مثل...
  12. ام ضیغم شاہ

    سیف چشتیائی صفحہ نمبر125

    تحقق وصف مزعوم مخاطب کا متصور نہ ہو۔اور ظاہر ہے کہ مسیح خدائے عزوجل کے ہاں بے گناہ ہے۔ناظرین عبارت ،تورات کی پہلے نقل کی گئی ہے ملاحظہ فرمادیں ۔سبحان اللہ نقل اوراستنباط دونوں ماشاءاللہ صداقت اور لیاقت سے مالامال ہیں، قولہ۔صفحہ 42نبی کا رفع بحسب الدرجات اسی وقت سے شروع ہو جاتا ہے جس وقت سے کہ وہ...
  13. ام ضیغم شاہ

    سیف چشتیائی صفحہ نمبر124

    ہوچکاہے ملحوظ ہو، تو ایسے مواد میں رفع الی السماء بے شک رفع درجات کو مستلزم ہوتا ہے۔رہے وہ استنباطات جن سے نئے مفسرین نے، ماشاءاللہ نظر بد دور ، اسلام کو بزعم خود ممنوع فرمایا ہے۔ چونکہ قرآن کریم کے معارض ہیں لہذا بنا پر مذہب با اصول محققین کے جن کا مسلک تقدیم الکتاب والسنۃ علی رائے الفلاسفہ کا...
  14. ام ضیغم شاہ

    سیف چشتیائی صفحہ نمبر123

    بخلاف یاایتھاالنفس میں کہ منادی نفس ہے اور ارجعی کی ضمیر سے مراد یہی نفس ہےکہ اور کوئی قرینہ جسم کی مراد لینے پر نہیں ۔ الحاصل (یا ایتھاالنفس )میں محل بحث نفس ہے۔ اور (بل رفعہ اللہ الیہ )میں جسم ، اور یہ مطلب نہیں کہ (الی ربک)اور(الیہ ) کا ایک دوسرے پر قیاس مع الفارق ہے تاکہ مخالفت بین القولین...
  15. ام ضیغم شاہ

    سیف چشتیائی صفحہ نمبر122

    دلیل سے ثابت نہ کریں، صرف کلیت ان کے لیے مفید نہیں ہوسکتی ، یا مدعیٰ کو بھی مطلقہ عامہ ٹھہرا کو مراد وقت من اوقات الذات سے بالخصوص وہی وقت الاوصاف لیا جاوے اور پھر صغریٰ میں بھی تحقیق الاوصاف دلیل معقول سے ثابت کردیا جاوے تو بھی ان کا مدعا حاصل ہوسکتا ہے ، الغرض قضیہ کو خواہ مطلقہ عامہ بنا دیں...
  16. ام ضیغم شاہ

    سیف چشتیائی صفحہ نمبر121

    وصف عنوانی موضوع کی ہےیعنی جس وصف کو تعبیر تھہرایا جاوے ، ذات موضوع کےلیے ، جیسا کہ کل کاتب متحرک الاصابع بالدوام مادام کاتبا، اس میں وصف کاتب عنوان تھہرایا گیا ہے ذات موضوع سے۔ اور ظاہر ہےکہ قضیہ مذکورۃ الرفع المستعمل "الخ میں وصف مطابقت یا عدم مطابقت کو عنوان موضوع نہیں ٹھہرایا گیا،اور قید...
  17. ام ضیغم شاہ

    سیف چشتیائی صفحہ نمبر120

    میں نے قائل نہیں تو بالضرورابن عباس نے آنحضرتﷺسےسنا ہوگا، کیونکہ کئی دفعہ ابن عباس وغیرہ نے آنحضرت ﷺ کو قرآن مجید من اولہ الیٰ آخرہ سنایا اور فرماتے ہیں کہ دفعہ ایک آیت میں استفسار کیا کرتے تھے۔بغیر تحقیق کے آگے نہیں جاتے تھے ، دیکھو مقدمہ تفسیر ابن کثیر ،اور چونکہ یہ مضمون اجتہادی بھی نہیں ،...
  18. ام ضیغم شاہ

    سیف چشتیائی صفحہ نمبر119

    کے بیان کے مخالف ہیں،وہ اس واقعہ ہیں وہ اس واقعہ سے بے خبری میں ہیں۔اس دعویٰ کی ان کے پاس کوئی دلیل نہیں۔ ہاں اٹکلوں اور خیالوں کے تابع ہیں ،وماقتلوہ یقینا بل رفعہ اللہ الیہ ، انہوں نے ہر گز اس کو قتل نہیں کیا ۔ بلکہ خدا تعالیٰ نے اپنے پاس اس کو اٹھالیا، اور ہمارے اس اٹھانے کو کوئی شخص مشکل اور...
  19. ام ضیغم شاہ

    سیف چشتیائی صفحہ نمبر118

    تسبیح ربھا ویصعد علواالیہ ویعصد الکلم الطیب وھوعین شکل الکلمۃ من حیث ماھی شکل مسبح للہ تعالیٰ۔ شاید آپ نے لفظ جسم کوخاص انسان ہی کے لیے سمجھ رکھا ہے ۔لہذا منہیہ میں لکھ دیا کہ (ان محاورات میں رفع جسمی نہیں،بلکہ رفع روھانی)رہا حدیث کا رفع الی عثمان یا الی النبی ﷺ ۔ سواس مقام پر مرفوع چونکہ حدیث...
  20. ام ضیغم شاہ

    سیف چشتیائی صفحہ نمبر117

    اقول:۔ان سب آیات میں کوئی قرینہ بالخصوص جسم عنصری مع الروح لینے پر موجود نہیں۔ بخلاف مانحن فیہ محل نزاع میں۔ کیونکہ سیاق وسباق اور صلب وقتل قطعی طور پرقرینہ ہے ۔ عیسیٰ بن مریم سے جسم عنصری لینےکےلیے۔ قولہ۔ صفحہ36۔ مثل مصنف مفردات راغب اصفہانی وغیرہ نے معنی رفع کے التقریب لکھے ہیں ۔ اقول ۔ یہ...
Top