سیف چشتیا ئی
1900ءمیں ہی مر زا غلا م احمد قا دیا نی نے ایک تفسیر ” اعجا ز المسیح“ کے نام سے عر بی زبان ‘ میں سور ة الفا تحہ “ کی تفسیر لکھی اور اُس کے متعلق یہ دعویٰ بھی کر دیا کہ یہ تفسیر ” الہا می “ ہے ۔1902ء میں تا جدا ر علم و معرفت فا تح قا دیانیت حضر ت پیر سید مہر علی شاہ چشتی گو لڑوی رحمتہ اللہ علیہ نے’ ’سیف چشتیا ئی “ کے نا م سے مرزا صا حب کی اس نام نہاد مز عو مہ الہا می تفسیر کا انتہائی لاجواب اور مسکت کا جو ا ب دیا اور مر زا صا حب کی ’ ’عر بی دا نی “ کی بھی قلعی کھو ل دی اور مختلف قدیم عربی کتب سے اُس میں نقل کر دہ عبا دا ت کی نشا ن دھی کر کے اُ س کے مذمو م و مز عو م مقا صد اور مکرو فریب کا قلع قمع کر دیا ۔